Tag: SBP

  • سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع، صارفین کیلئے اچھی خبر آگئی

    سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع، صارفین کیلئے اچھی خبر آگئی

    کراچی : اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےتمام سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع 1.5 فیصد سے بڑھا کر 7.25 فیصد کر دیا، بینک شرح منافع سیونگ اکاؤنٹس پر یکم دسمبر سے ادا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے تمام سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع 7.25 فیصد کر دیا ، اس حوالے سے مرکزی بینک کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بینک شرح منافع سیونگ اکاؤنٹس پر یکم دسمبر سے ادا کریں گے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ تمام سیونگ اکاؤنٹس پر شرح منافع 1.5 فیصد بڑھا دیا گیا ہے، جس کے بعد نیا شرح منافع 7.5 فیصد ہونا چاہیے، کسٹمرز شرح منافع نہ ملنے پر ایس بی پی کو شکایت کر سکتے ہیں۔

    مرکزی بینک کے مطابق جنوری 2022سے بینکس بائیومیٹرک سے اکاؤنٹس کھولنے کےپابند ہوں گے۔

    خیال رہے اسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا تھا ،جس میں شرح سود میں 1.50 فی صد اضافہ کردیا تھا ، جس کے بعد آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 8.75 فی صد رہے گی۔

  • اسٹیٹ بینک نے مہنگائی  کے ہدف اور پیش گوئی پر وضاحت جاری کردی

    اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے ہدف اور پیش گوئی پر وضاحت جاری کردی

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے مہنگائی کے ہدف اور پیش گوئی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر ملکوں کی مہنگائی کےاہداف سے موازنہ درست نہیں،اسٹیٹ بینک مہنگائی کاہدف حکومت مقررکرتی ہے ، جو 5 سے7 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مہنگائی کے ہدف اور پیش گوئی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے بعض حصوں میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مالی سال 22ء میں اوسط مہنگائی کی پیش گوئی 7-9 فیصد کو ’مہنگائی کے ہدف‘ کے طور پر لیا جارہا ہے اور اس کا دیگر ملکوں کے مہنگائی کے اہداف سے موازنہ کیا جارہا ہے، یہ درست نہیں۔

    مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی مہنگائی کی پیش گوئی ہمارے رواں مالی سال کے تخمینوں کو ظاہر کرتی ہے، دوسری جانب پاکستان کا مہنگائی کا ہدف حکومت مقرر کرتی ہے اور وہ 5-7 فیصد ہے۔ یہ ہدف وسط مدت میں حاصل کرنا ہے۔

    زری پالیسی وسط مدت یعنی اگلے 18-24 مہینوں کے دودران حکومت کے مہنگائی کے ہدف کے حصول سے منسلک ہوتی ہے

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں 1.50 فی صد اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے اگلے 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا، جس کے تحت آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 8.75 فی صد رہے گی۔

    اس سے قبل اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 7.25 فی صد مقرر تھی۔ اس فیصلے سے زری پالیسی کمیٹی کے اس نقطہ نظر کی عکاسی ہوتی ہے کہ پچھلے اجلاس کے بعد مہنگائی اور توازن ادائیگی سے متعلق خطرات بڑھے ہیں، جب کہ نمو کی صورت حال مزید بہتر ہوئی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ شرح سود میں 150 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا ہے، پالیسی ریٹ 8 اعشاریہ 75 فی صد کر دی گئی۔

    مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کے مطابق بیلنس آف پیمنٹ میں اضافہ ہوا، توقعات سے زیادہ مہنگائی کی شرح میں اضافے کے سبب پالیسی ریٹ میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    عقیل کریم ڈھیڈی نے شرح سود میں اضافے پر کہا ہے کہ ہماری توقع تھی کہ شرح سود 8.5 فی صد کی جائے گی، لیکن اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان ہماری توقع سے تھوڑا زیادہ ہے، حکومت کی مجبوری تھی ورنہ انھیں آئی ایم ایف میں مسائل ہوتے، حکومت کو چاہیے اگلی مانیٹری پالیسی میں مزید انٹرسٹ ریٹ نہ بڑھائے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ایم پی سی اجلاس کے بعد سے مہنگائی کا دباؤ خاصا بڑھ چکا ہے اور عمومی مہنگائی اگست میں 8.4 فی صد (سال بہ سال) سے بڑھ کر ستمبر میں 9 فی صد اور اکتوبر میں 9.2 فی صد ہوگئی، جس کا بنیادی سبب توانائی کی بلند لاگت اور قوزی مہنگائی میں اضافہ ہے۔

    ملک میں مہنگائی کی رفتار بھی کافی بڑھ گئی ہے اور پچھلے 2 ماہ میں اوسط ماہ بہ ماہ مہنگائی 2 فی صد کی بلند سطح پر رہی اور صارف اشاریہ قیمت باسکٹ کے تمام ذیلی اجزا میں تیزی دکھائی دی۔ گزشتہ دو مہینوں میں قوزی مہنگائی بڑھی اور مکانات کے کرایوں، اَن سلے کپڑوں اور ملبوسات، ادویات، چپل جوتے اور دیگر اشیا میں شہری اور دیہی دونوں علاقوں میں مہنگائی 6.7 فی صد (سال بہ سال) ہوگئی۔

    علاوہ ازیں گھرانوں کی مہنگائی کی توقعات بلند ہیں اور کاروباری اداروں کی تیزی سے بڑھی ہیں، مستقبل میں اجناس کی عالمی قیمتوں اور توانائی کی سرکاری قیمتوں میں مزید ممکنہ اضافے سے مالی سال 22 میں اوسط مہنگائی کی 7-9 فی صد کی پیش گوئی کو اضافے کے خطرات لاحق ہیں۔

    ایم پی سی مہنگائی، مالی استحکام اور نمو کے وسط مدتی امکانات کو متاثر کرنے والے حالات کی بغور نگرانی کرتی رہے گی اور اس کے مطابق کارروائی کے لیے تیار ہے۔

  • اسٹیٹ بینک نے اہم قدم اٹھا لیا

    اسٹیٹ بینک نے اہم قدم اٹھا لیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے کیش ریزرو کی شرط 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے زری توسیع کو روکنے اور ملکی طلب کو معتدل کرنے کے لیے کیش ریزرو کی شرط 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد کر دی ہے۔

    بینک دولت پاکستان نے شیڈولڈ بینکوں کی جانب سے 2 ہفتوں کی مدت کے دوران رکھے جانے والے اوسط کیش ریزرو کی شرط (سی آر آر) کو 5 فی صد سے بڑھا کر 6 فی صد، اور یومیہ سی آر آر کو 3 فی صد سے بڑھا کر 4 فی صد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    سی آر آر وہ رقم ہے جو بینکوں کے لیے اسٹیٹ بینک میں رکھنا لازمی ہے، اور یہ ایک سال سے کم میعاد کے طلبی واجبات اور زمانی واجبات (time liabilities) پر لاگو ہوتی ہے، جب کہ ایک سال سے زیادہ میعاد کے زمانی واجبات کیش ریزرو رکھنے کی شرط سے مستثنیٰ رہیں گے۔

    چوں کہ، معیشت پچھلے سال کے کووِڈ دھچکے سے تیزی سے بحال ہو رہی ہے، اس لیے پالیسی امور کو بتدریج معمول پر لانے کی ضرورت ہے، جن میں زری مجموعوں کی نمو بھی شامل ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق پچھلے چند مہینوں میں حقیقی رسدِ زر (money supply) کی نمو اپنے رجحان سے اوپر چلی گئی ہے، چناں چہ آج کے اس اقدام سے یہ نمو اور ملکی طلب معتدل ہو جائے گی، جس سے موجودہ معاشی بحالی کو قائم رکھنے، حکومت کے وسط مدتی مہنگائی کے ہدف کے حصول اور روپے پر دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی۔

    اس اقدام سے ڈپازٹ جمع کرنے کے عمل پر مثبت اثر پڑنے کا بھی امکان ہے، کیوں کہ بینکوں کو اپنے آپریشنز کے لیے اضافی سیالیت (لیکویڈٹی) سے نمٹنے کے لیے زیادہ ڈپازٹس جمع کرنے کی ترغیب ملے گی، کہ وہ یہ رقوم لانے کے لیے ڈپازٹس پر بہتر منافع کی پیش کش کریں، جس سے بچت کی حوصلہ افزائی کرنے کے اسٹیٹ بینک کے مقصد کی تکمیل ہوگی۔

    مزید برآں، ایک سال سے زیادہ عرصے کے زمانی واجبات پر سی آر آر عائد نہ کرنے سے بینکوں کو مزید طویل مدتی ڈپازٹس جمع کرنے کی ترغیب ملے گی، جس سے اثاثہ جات اور واجبات کی مطابقت بہتر ہوگی اور بینک تعمیرات اور ہاؤسنگ فنانس کے لیے طویل مدتی قرضے دے سکیں گے۔

  • اسٹیٹ بینک نے چار بینکوں پر 465 ملین روپے جرمانہ عائد کردیا

    اسٹیٹ بینک نے چار بینکوں پر 465 ملین روپے جرمانہ عائد کردیا

    کراچی :‌اسٹیٹ بینک نے چار بینکوں پر 465 ملین روپے جرمانہ عائد کردیا، بینکوں میں نیشنل بینک آف پاکستان ، سلک بینک ، یونائٹیڈ بینک اور انڈسٹریل چائنا بینک شامل ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے 4بینکوں پر 465 ملین روپے جرمانہ عائد کردیا ، 4 بینکوں میں نیشنل بینک آف پاکستان پر 280 ملین روپے ، سلک بینک پر 132 ملین ، یونائٹیڈ بینک پر 38.55 ملین، انڈسٹریل چائنا بینک پر 13.542 ملین روپےکا جرمانہ عائد کیا۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ ریگولیٹری ہدایات کی خلاف ورزی پر اندرونی انکوائری ہونی چاہیے، مجرم اہلکاروں کےخلاف تادیبی کارروائی کی جائے۔

    یاد رہے گذشتہ سال جولائی میں اسٹیٹ بینک نے قوانین کی خلاف ورزی پر تاریخ میں پہلی بار 15 کمرشل بینکوں پر بھاری جرمانے عائد کئے تھے۔

    مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ جرمانے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ سے متعلق بھی کیے گئے، 15 بینکوں پر قوانین کی خلاف ورزی پر 1 ارب 68 کروڑ روپے کے بھاری جرمانے کیے، بینکوں پر مارچ سے جون 2020 کے دوران جرمانے کئے گئے ہیں۔

  • رضا باقر کو گورنر اسٹیٹ بینک بنا کر ملک  آئی ایم ایف کے حوالے کیا گیا، پی ڈی ایم کا رد عمل

    رضا باقر کو گورنر اسٹیٹ بینک بنا کر ملک آئی ایم ایف کے حوالے کیا گیا، پی ڈی ایم کا رد عمل

    اسلام آباد: آئی ایم ایف شرائط تسلیم کرنے سے متعلق پی ڈی ایم کا ردِ عمل سامنے آ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ترجمان حافظ حمد اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ 22 کروڑ عوام کی آئی ایم ایف کو فروخت کی نئی بولی لگنے جا رہی ہے، رضا باقر کو گورنر اسٹیٹ بینک بنا کر ملک آئی ایم ایف کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

    حمد اللہ نے کہا گورنر اسٹیٹ بینک آج بھی آئی ایم ایف کا ملازم ہے، ان کی ترجیح پاکستان نہیں آئی ایم ایف کے مفادات ہیں، ماضی میں مصر کی معیشت تباہ ہوئی، وہی فارمولا یہاں آزمایا جا رہا ہے۔

    پی ڈی ایم ترجمان نے سوال اٹھایا کہ کیا 22 کروڑ آبادی میں کوئی ایسا کوالیفائیڈ شخص نہیں ہے جو گورنر اسٹیٹ بینک بن سکے۔

    انھوں نے کہا آئی ایم ایف کی شرائط سے مہنگائی کی ایک نئی تباہ کن سونامی آئے گی، اور اس کے ساتھ کیا گیا معاہدہ قوم اور پاکستان کے لیے معاشی طور پر مادر آف آل بم ثابت ہوگا۔

    ‘پاکستان کے آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری، ناکامی کی خبردینا درست نہیں’

    واضح رہے کہ وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ابھی جاری ہیں، میڈیا میں مذاکرات کی ناکامی کی خبر چلنے کے بعد ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے جاری مذاکرات کے دوران ناکامی کی خبر دینا درست نہیں۔

    ہفتے کو انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات مکمل ہونے پراعلامیہ جاری کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات مثبت سمت میں چل رہے ہیں، ڈیل سب کے سامنے آئے گی اور ایسی ڈیل نہیں کی جائے گی جس سے معیشت کو نقصان ہو۔

  • بینک صارفین کیلئے قرضوں پر شرائط میں تبدیلی، گاڑی کیلئے کتنی ڈاؤن پیمنٹ دینا ہوگی؟

    بینک صارفین کیلئے قرضوں پر شرائط میں تبدیلی، گاڑی کیلئے کتنی ڈاؤن پیمنٹ دینا ہوگی؟

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے صارف قرضوں پر شرائط کڑی کر دیں ، جس کے تحت صارف قرض کی صلاحیت 50 سے کم کر کے 40فیصد کردی جبکہ گاڑی کے قرض کے لئے 30 فیصد ڈاؤن پیمنٹ دینا ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے درامدات کم کرنے اور روپے کی قدر میں استحکام کے لئے اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے صارف قرضوں پر شرائط کڑی کر دیں۔

    اس سلسلے میں ملک میں 1000سی سی انجن کپیسٹی سے زائد کی بنی ہوئی / اسمبل کی ہوئی گاڑیوں کے قرضوں کے لیے، اور صارفی قرضے کی دوسری سہولتوں جیسے ذاتی قرضوں اور کریڈٹ کارڈز کے لیے ضوابطی تقاضے سخت بنائے گئے ہیں۔

    اس حوالے سے جو تبدیلیاں کی گئی ہیں، اس میں گاڑیوں کے قرضوں کی زیادہ سے زیادہ مدّت سات سال سے کم کر کے پانچ سال کردی گئی ہے، ذاتی قرضے کی زیادہ سے زیادہ مدت پانچ سال سے کم کر کے تین سال کر دی گئی ہے۔

    ڈیٹ برڈن (debt-burden ratio)کا زیادہ سے زیادہ تناسب جس کی قرض گیر کو اجازت ہوتی ہے، 50سے کم کر کے 40فیصد کر دیا گیا ہے، کسی ایک فرد کے لیے تمام بینکوں / ترقیاتی مالی اداروں سے گاڑیوں کے قرضے کی جو مجموعی حد ہے، وہ کسی بھی وقت تیس لاکھ روپے سے زائد نہیں ہوگی۔

    گاڑی کے قرضے کے لیے کم از کم ڈاؤن پیمنٹ 15فیصد سے بڑھا کر 30 فیصد کر دی گئی ہے جبکہ پست آمدنی سے متوسط آمدنی تک کے طبقے کی قوتِ خرید کو محفوظ بنانے کی غرض سے، ایک ہزار سی سی انجن کپیسٹی تک کی ملک میں بنی / اسمبل کی گئی گاڑیوں پر یہ نئے ضوابط لاگو نہیں ہوں گے۔

    اسی طرح یہ ملکی ساختہ الیکٹرک گاڑیوں پر بھی لاگو نہیں ہوں گے تاکہ صاف ستھری توانائی کے استعمال کو فروغ دیا جائے۔ ان دو زمروں کی گاڑیوں کے لیے قرضوں کے ضوابط حسبِ سابق برقرار رہیں گے۔

    روشن ڈجیٹل اکاؤنٹس کی حوصلہ افزائی کے لیے اور یہ اکاؤنٹس کھولنے والے سمندر پار پاکستانیوں کی سہولت کے لیے روشن اپنی کار پراڈکٹ پر بینکوں یا ترقیاتی مالی اداروں کی ضوابطی ہدایات تبدیل نہیں کیے گئے ہیں

  • اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کر دیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود میں اضافہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں اضافے کے فیصلہ کیا گیا۔

    اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹس کے اضافے کا اعلان کیا ہے، آئندہ 2 ماہ کے لیے شرح سود 7.25 فی صد ہوگی۔

    زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے پچھلے اجلاس میں نوٹ میں کیا تھا کہ معاشی بحالی کی رفتار توقع سے زیادہ بڑھ گئی ہے، جون سے سال بسال مہنگائی کم ہوئی ہے تاہم  درآمدات میں اضافہ، اور مہنگائی کے ساتھ بڑھتا ہوا طلب کا دباؤ، مالی سال میں آگے چل کر مہنگائی کے اعدادوشمار میں ظاہر ہونا شروع ہو سکتا ہے۔

    کمیٹی نے نوٹ کیا کہ کرونا وبا قابو میں ہونے اور معیشت بحالی کے اس زیادہ پختہ مرحلے پر نمو کی طوالت کو تحفظ دینے، مہنگائی کی توقعات کو قابو میں رکھنے اور جاری کھاتے کے خسارے میں اضافے کو آہستہ کرنے کے لیے مناسب پالیسیوں کو یقینی بنانے پر زیادہ زور دینے کی ضرورت ہے۔