Tag: SBP

  • اسٹیٹ بینک کا ڈالر خریدنے والوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کا فیصلہ

    اسٹیٹ بینک کا ڈالر خریدنے والوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کا فیصلہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں سے ڈالر خریدنے والوں کا ریکارڈ حاصل کرنے کا فیصلہ کرلیا، اس مقصد کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو خط لکھ دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ڈالر خریدنے والوں کے ریکارڈ سے متعلق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا کہ بینک ایکسچینج کمپنی کو فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کے تحت دیکھتا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ایف بی آر فارن کرنسی خریدار کا کرنسی ایکسچینج کمپنیز سے ڈیٹا لے سکتا ہے۔ حکومت نے ڈالر کی ذخیرہ اندوزی پر کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے اپنے خط میں کہا کہ کریک ڈاؤن میں تمام متعلقہ اداروں سے مدد لی جارہی ہے جس میں ایف بی آر سمیت ایف آئی اے، ایف ایم یو اور اے این ایف شامل ہیں۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ ڈالر کی ذخیرہ اندوزی کی روک تھام پر اہم اجلاس بھی ہوچکے ہیں اور مذکورہ قدم بھی اسی سلسلے میں اٹھایا جارہا ہے۔

  • اسٹیٹ بینک آئندہ  2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    اسٹیٹ بینک آئندہ 2ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ردوبدل کا اعلان آج ستمبر کو کیا جائے گا، ماہرین کے مطابق شرح سود میں کمی کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا، مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کریں گے، جس میں آئندہ دو ماہ کے لئے بنیادی شرح سود کا تعین کیا جائے گا۔

    جس کے بعد اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئے شرح سود کا اعلان آج کیا جائے گا، بینک شرح سود میں ردوبدل کےفیصلہ کیلئے پریس ریلز جاری کرے گا.

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیشتر اہم معاشی اشاریے شرح سود میں کمی کا اشارہ کررہے، زیادہ تر ماہرین شرح سود میں پچیس بیسس پوائنٹس کی کمی کی پیشگوئی کررہے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق افراط زر کی شرح میں کمی سب سے اہم وجہ ہے، ادارہ شماریات کی جانب سے بیس ائیر کی تبدیلی کے باعث رواں مالی سال افراط زر کی شرح نو اعشاریہ چھ فیصد رہنے کی توقع ہے، حکومتی بانڈز پر شرح منافع میں کمی بھی شرح سود میں کمی کی نشاندہی کررہی ہے، بیرونی کھاتوں میں نمایاں بہتری آئی ہے، جاری اور تجارتی خسارہ کم ہوا ہے۔

    مزید پڑھیں : شرح سود میں ایک‌ فیصد اضافہ

    یاد رہے جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کااعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کااضافہ کیا تھا ، جس کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافےاورروپےکی قدرمیں کمی کےباعث شرح سود میں اضافے کافیصلہ کیاگیا، اس فیصلےمیں گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کوبھی مدنظررکھا گیا۔

  • اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 16  ستمبر کو کرے گا

    اسٹیٹ بینک مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک آئندہ 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان 16 ستمبر کو کرے گا، ماہرین کے مطابق شرح سودمیں ایک بار پھر اضافے کا امکان ہے، اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس 16 ستمبر کو طلب کرلیا ہے ، مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کریں گے۔

    جس میں آئندہ دو ماہ کے لئے بنیادی شرح سود کا تعین کیا جائے گا۔

    اجلاس کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر آئندہ 2 ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کریں گے۔

    یاد رہے جولائی میں اسٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کااعلان کرتے ہوئے شرح سود میں ایک فیصد کااضافہ کیا تھا ، جس کے بعد اس وقت بنیادی شرح سود 13.25 فیصد ہے۔

    مزید پڑھیں : شرح سود میں ایک‌ فیصد اضافہ

    گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافےاورروپےکی قدرمیں کمی کےباعث شرح سود میں اضافے کافیصلہ کیاگیا، اس فیصلےمیں گیس اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے کوبھی مدنظررکھا گیا۔

    انہوں نے رواں سال کیلئے افراط زرکی شرح11سے12فیصدتک رہنےکی پیشن گوئی کرتے ہوئے کہا تھا کہ افراط زرکی پیشن گوئی گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہے، آئندہ مال سال میں توقع ہے کہ مہنگائی میں کمی آئے گی۔

  • اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی، فارن ایکسچینج قوانین میں ترامیم کے زریعے بینکوں کو اجازت دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نےفارن ایکسچینج قوانین میں ترامیم کرتے ہوئے بینکوں کو فارن کرنسی کی خریدو فروخت کی اجازت دے دی ہے۔

    اسٹیٹ بینک سرکلر میں کہا گیا ترامیم کے بعد تمام کمرشل بینکس آزادانہ طور پر اپنی تمام شاخوں سے غیر ملکی کرنسی کی خرید و فروخت کرسکیں گے، کسٹم ڈکلیریشن کی صورت میں 10 ہزار ڈالر سے زائد مالیت کی غیرملکی کرنسی بھی بینکوں کو فروخت کی جاسکے گی، پاکستانی شہریوں کے علاوہ غیرملکی افراد بھی بینکوں کو غیرملکی کرنسی فروخت کرسکیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونِ ملک سفر کرنے والے پاکستانی بھی بینکوں سے مقررہ حد کے مطابق غیرملکی کرنسی خرید سکیں گے، بینک غیر ملکی کرنسی اکانٹس میں سے نکالی گئی رقوم بھی خرید سکیں گے۔

    مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ فارن ایکسچینج مینوئل کے بعض قوانین پر نظر ثانی کردی گئی ہے اور متعلقہ فریقوں کی مشاورت سے فارن ایکسچینج مینوئل پر مرحلہ وار نظرِ ثانی کر رہا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے اقدامات پر ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن جنرل سیکٹری ظفر پراچہ کا ردعمل دیتے ہوئے کہا اسٹیٹ بینک کے اس فیصلے سے ایکسچینج کمپنیز بند ہونے کا خدشہ ہے ، اب بینکوں سے عام آدمی بھی فارن کرنسی کا لین دین کرسکیں گے۔

    ظفر پراچہ کا کہنا تھا پہلے صرف دو بینکوں کے پاس فارن کرنسی ایکسچینج کمپنیز کا لائسنس تھا ، حبیب ایکسچینج اور نیشنل بینک ایکسچیج کے پاس ہی لائنسنس تھا۔

    مرکزی بینک کے اقدام پر معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کے فارن ایکسچینج میںوئل میں ترمیم سے ڈالر کی بلیک مارکیٹنگ کا خاتمہ ہوگا۔

  • رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی  کا اعلان کل ہوگا

    رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل ہوگا

    کراچی : اسٹیٹ بینک رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا، ماہرین کے مطابق شرح سودمیں ایک بار پھر اضافے کے امکان ہے، اس وقت شرح سود بارہ اعشاریہ دو پانچ فیصد ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس کل کراچی ہیڈ آفس میں ہوگا، جس کے بعد مانیٹری پالیسی کااعلان گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹررضا باقر پریس کانفرنس میں کریں گے۔

    ماہرین کا کہنا ہے مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید اضافےکاامکان ہے، افراط زر کی شرح میں اضافہ،روپےکی قدر میں کمی اور دیگر مالیاتی مسائل کے باعث شرح سود میں ایک فیصدتک کا اضافہ متوقع ہے، اس وقت شرح سود بارہ اعشاریہ دوپانچ فیصدہے۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک کا کہناہےکہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی میں کمی کاباعث بنے گا۔

    مزید پڑھیں : اسٹیٹ بینک کا 2 ماہ کے لیے شرح سود میں اضافے کا فیصلہ

    یاد رہے مئی میں اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کے لیے شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا تھا ، جس کے بعد بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی تھی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کے بعد 3 نمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر فنڈ سہولت پر اتفاق کیا، اس پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا ہے۔

  • دیا میر بھاشا اورمہمند ڈیمزفنڈ میں ساڑھے10 ارب روپے جمع ہوگئے، اسٹیٹ بینک

    دیا میر بھاشا اورمہمند ڈیمزفنڈ میں ساڑھے10 ارب روپے جمع ہوگئے، اسٹیٹ بینک

    کراچی : اسٹیٹ بینک نے کہا دیا میر بھاشا اورمہمند ڈیمز فنڈ میں اب تک ساڑھےدس ارب روپے جمع ہوگئے ہیں، اندرون ملک سے9 ارب اور بیرون ملک سے ڈیڑھ ارب روپے آئے۔

    تفصیلات کے مطابق دیا میر بھاشا اورمہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے قائم کیے گئے فنڈ میں اب تک ساڑھے دس ارب روپے جمع ہوگئے ہیں۔

    سرکاری خبررساں ادارے نے بتایا فنڈ میں اندورن ملک سے تقریباً نو ارب روپے جمع ہوئے ہیں جبکہ بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں نے تقریباً ڈیڑھ ارب روپے بھیجے ہیں۔

    بیرونی ممالک سے موصول ہونے والی رقوم میں سب سے آگے امریکہ میں بسنے والے پاکستانی ہیں، جنہوں نے چھپن کروڑ روپے عطیہ کیے جبکہ برطانیہ میں پاکستانی برداری نے انتالیس کروڑ روپے ملک ارسال کیے۔

    اسٹیٹ بینک کےاعداد و شمار کےمطابق ملک کے جن دس بڑے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں نے اس فنڈ میں سب سے زیادہ رقوم جمع کروائی ہیں ۔

    سب سے آگے پنجاب حکومت کے صوبائی ملازمین ہیں جنہوں نے ایک ارب روپے، پاکستان فوج نےاٹھاون کروڑ روپے، بحریہ ٹاؤن کے ملازمین نے گیارہ کروڑاور پاکستان فضائیہ کے ملازمین نے دس کروڑ روپے دیئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : وزیر اعظم عمران خان نے مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھ دیا

    یاد رہے 2 مئی کو وزیر اعظم عمران خان نے مہمند ڈیم کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا مشکور ہوں انہوں نے ڈیم کے لیے جدوجہد کی۔

    انہوں نے کہا تھا یہ عدالتوں کا کام نہیں کہ ڈیم بنائیں، حکومتوں کا کام ہے لیکن ہماری حکومتوں کی نااہلی کی وجہ سے جوڈیشری کو آگے آنا پڑا۔

    خیال رہے کہ مہمند ڈیم ضلع مہمند میں دریائے سوات پر منڈا ہیڈ ورکس سے 5 کلومیٹر اپ سٹریم تعمیر کیا جا رہا ہے، 700 فٹ بلند ڈیم میں 12 لاکھ 9 ہزار ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کیا جا سکے گا۔ مہمند ڈیم کی تعمیر نومبر 2024 میں مکمل ہو جائے گی۔

    آبی ذخائر سے ابتدا میں 16 ہزار 37 ایکڑ رقبہ سیراب کیا جا سکے گا، ڈیم کی تعمیر سے سیلاب کے نقصانات پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی جبکہ اس سے 800 میگا واٹ بجلی پیدا ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس 6 جولائی 2018 کو کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت میں سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے پانی کی قلت کو دور کرنے کے لیے فوری طور پر دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے احکامات اور فنڈز قائم کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔

    ان کے احکامات کے بعد دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیموں کی تعمیر کے لیے کھولے جانے والے فنڈز میں پاکستانیوں کی جانب سے عطیات دینے کا سلسلہ زور و شور سے جاری ہے۔

  • اسٹیٹ بینک آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    اسٹیٹ بینک آئندہ 2 ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کرے گا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے آئندہ دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی زیرصدارت مانیٹری پالیسی کا اجلاس ہوگا جس کے بعد پالیسی بیان جاری کیا جائے گا۔

    مالیاتی شعبہ پالیسی ریٹ میں 50 سے 125 بیسسز پوائنٹس اضافے کے اندازے لگائے جا رہے ہیں جبکہ پالیسی ریٹ اس وقت 10.75 فیصد ہے۔

    ملکی شرح سود اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر موجود ہے جبکہ پالیسی ریٹ 10 اعشاریہ 75 فیصد 2 ماہ قبل رکھا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں سال جنوری 2019 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی تھی۔

    سابق گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہے لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہو رہی ہے۔

    طارق باجوہ کا کہنا تھا کہ پہلے 6 ماہ میں اسٹیٹ بینک سے حکومتی قرضوں میں اضافہ ہوا اور مالیاتی خسارہ گزشتہ سال کی نسبت بڑھا، جولائی تا نومبر بڑے صنعتی یونٹس میں 0.9 فیصد اضافہ ہوا۔

  • عیدالفطر  کیلئے نئے کرنسی نوٹوں کے اجرا کی تاریخ کا اعلان

    عیدالفطر کیلئے نئے کرنسی نوٹوں کے اجرا کی تاریخ کا اعلان

    کراچی :  اسٹیٹ بینک نے عید الفطر کے موقع پر نئے نوٹوں کے اجرا کا اعلان کرتے ہوئے صارفین کے لیے ایس ایم ایس سروس اس بار بھی جاری رکھی ہے، 20 سے 31 مئی تک نئے کرنسی نوٹوں کا اجرا کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ہر سال کی طرح امسال بھی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے عیدالفطر کے موقع پر نئے نوٹوں کے اجرا کا اعلان کردیا گیا، نئے کرنسی نوٹ حاصل کرنے کے خواہش مند افراد  20 مئی  سے 23 جون تک منتخب برانچوں سے نوٹ حاصل کرسکیں گے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق  19  مئی سے ایس ایم ایس سروس کے ذریعے نئے کرنسی نوٹوں کی بکنگ کا آغاز کیا جائے گا اور 20  سے 31 مئی تک نئے کرنسی نوٹوں کا اجرا کیا جائے گا۔

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے نئے کرنسی نوٹوں کے حصول کا طریقہ کار بھی جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت صارفین کو پابند کیا گیا ہےکہ وہ اپنے نادرا کا شناختی کارڈ نمبر اور بینک کا برانچ کوڈ مذکورہ نمبر (8877) پر ایس ایم ایس کرنا ہوگا۔

    ای برانچز کے آئی ڈی نمبرزاسٹیٹ بینک اورنجی بینکوں کی ویب سائیٹس پردستیاب ہیں، ایک موبائل فون نمبرسے صرف ایک ہی شناختی کارڈ کا نمبربھیجا جاسکتا ہے جبکہ ایک شناختی کارڈ پر صرف ایک ہی مرتبہ نوٹ جاری کئے جائیں گے۔

    نئے نوٹ ملک بھرکے مختلف بینکوں کے 142 شہروں کی 1700شاخوں سے دستیاب ہوں گے، نئے نوٹوں کا فی کس کوٹا 10روپے کی 3گڈیاں، 50اور 100روپے کی ایک ایک گڈی ہے۔

  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کردیا

    نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کردیا

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے 2 ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا جس کے مطابق شرح سود میں اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی بینک دولت کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان کیا گیا، اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ 50 بیسز  پوائنٹس بڑھا دیا جبکہ پالیسی ریٹ 10.75 فیصد تک پہنچ گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی صورتحال دیکھتےہوئےشرح سود میں اضافہ کیا گیا، شرح سود میں اضافے کا اہم مقصد افراط زر کو روکنا بھی ہے۔

    اسٹیٹ بینک ترجمان کے مطابق رواں مالی سال کےپہلے7ماہ میں بڑی صنعتوں کی پیداوارمیں2.3فیصدکمی دیکھی گئی جبکہ بیرون ادائیگیوں کی صورتحال میں بہتری آئی۔ قبل ازیں معاشی ماہرین نے خیال ظاہر کیا تھا کہ بنیادی شرح سود میں 75بیسس پوائنٹس تک اضافہ متوقع ہے جبکہ شرح سود کو بھی 10.25 فیصد بڑھایا جاسکتا ہے۔

    مزید پڑھیں:  اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی

    خیال رہے گزشتہ سال جنوری سےاب تک شرح سودمیں ساڑھے4فیصداضافہ کیاگیا ہیں اور اس وقت شرح سود 10اعشاریہ25فیصد پر ہے۔

    یاد رہے جنوری 2019 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی تھی، گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہیں لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا امید ہے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا، معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، ہمیں مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دونوں کم کرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

  • اسٹیٹ  بینک کی  جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیا جائےگا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے مانیٹری پالیسی کا اعلان آج کیاجائےگا، بنیادی شرح سود میں 75بیسس پوائنٹس تک اضافہ متوقع ہیں ، اس وقت شرح سود 10اعشاریہ25 فیصد پر ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شرح سود میں درو بدل کے تعین کیلئے اسٹیٹ بینک آج آئندہ 2 ماہ کے لئے مانیٹری پالیسی کااعلان کرے گا، پالیسی کا اعلان پریس ریلیز کے زریعے کیا جائے گا۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہے بنیادی شرح سودمیں 75 بیسس پوائنٹس تک اضافہ متوقع ہے۔

    خیال رہے گزشتہ سال جنوری سےاب تک شرح سودمیں ساڑھے4فیصداضافہ کیاگیا ہیں اور اس وقت شرح سود 10اعشاریہ25فیصد پر ہے۔

    مزید پڑھیں : اسٹیٹ بینک نے نئی مانیٹری پالیسی میں شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی

    یاد رہے جنوری 2019 میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں 25 بیسز پوائنٹ کا اضافہ کرکے شرح سود 10.25 فیصد مقرر کردی گئی تھی، گورنر اسٹیٹ بینک طارق باجوہ کا کہنا تھا کرنٹ اکاؤنٹ کا خسارہ اب بھی بلند ہیں لیکن پچھلے 12 ماہ میں اس خسارے میں کمی ہورہی ہے۔

    ان کا کہنا تھا امید ہے ملکی برآمدات میں اضافہ ہوگا، معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، ہمیں مالیاتی خسارہ اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دونوں کم کرنے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔