Tag: SBP

  • اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کر دی

    اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کر دی

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کر دی ہے، ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قومی پیداوار کا مقررہ ہدف رواں مالی سال میں حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے دوسری سہ ماہی جائزہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے مالی سال 19-2018 میں قومی پیداوار کا 6.2 فی صد شرح نمو کا ہدف ممکن نہیں۔

    رپورٹ میں اسٹیٹ بینک نے مہنگائی میں اضافے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو 3.5 سے 4 فی صد تک رہے گی۔

    اسٹیٹ بینک نے توقع ظاہر کی ہے کہ افراطِ زر کی شرح 6.5 سے 7.5 فی صد تک رہے گی، مالیاتی خسارہ اور جاری کھاتے کا خسارہ بھی قابو سے باہر رہے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسٹیٹ بینک کے ذخائر 8 ارب 12 کروڑ  ڈالر سے تجاوز کر گئے

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مالیاتی خسارہ 4.9 فی صد کے ہدف کے مقابلے میں 6 سے 7 فی صد تک رہنے کا امکان ہے، اور توقع ہے کہ جاری کھاتے کا خسارہ بھی 5.5 فی صد تک رہے گا۔

    اسٹیٹ بینک کے ذرایع کا کہنا ہے کہ چین سے 2 ارب 20 کروڑ ملنے سے زرِ مبادلہ ذخائر 18 ارب ڈالرز تک پہنچ جائیں گے، رقم سے مرکزی بینک زر مبادلہ ذخائر 11 ارب ڈالرز تک پہنچ جائیں گے، بینکوں کے پاس زر مبادلہ کے ڈیپازٹ 6 ارب 90 کروڑ ڈالرز ہیں۔

    یاد رہے کہ 14 مارچ کو اسٹیٹ بینک سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کا سلسلہ جاری ہے، مرکزی بینک کے ذخائر میں 60 لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مرکزی بینک کے ذخائر 8 ارب 12 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گئے۔

  • پاکستان بناؤسرٹیفکیٹ میں کم ازکم سرمایہ کاری 5ہزارڈالرسے ہوسکتی ہے، اسٹیٹ بینک

    پاکستان بناؤسرٹیفکیٹ میں کم ازکم سرمایہ کاری 5ہزارڈالرسے ہوسکتی ہے، اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد : ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اوورسیز پاکستانی پاکستان بناؤسرٹیفکیٹ میں کم ازکم سرمایہ کاری 5ہزارڈالر سے کرسکتے ہیں ، منافع ڈالر اور پاکستانی روپے دونوں میں ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل ڈائریکٹراسٹیٹ بینک نے پاکستان بناؤسرٹیفکیٹ کے حوالے سے کہا پاکستان بناؤسرٹیفکیٹ کےذریعےسرمایہ کاری پرسرٹیفکیٹ ملےگا، 5سے7منٹ میں خودکارطریقےسےرجسٹریشن ہوجائے گی۔

    سرٹیفکیٹ حکومت پاکستان کی ضمانت سےجاری ہوگا، 6.25 منافع 3سال کی اور 6.75فیصد منافع 5سال کے لیے ہے جبکہ کم ازکم سرمایہ کاری 5ہزارڈالرسےہوسکتی ہے اور منافع ڈالراورپاکستانی روپےدونوں میں حاصل کیاجاسکتا ہے۔

    خیال رہے گذشتہ ماہ  وزیرِ اعظم عمران خان کے معاون خصوصی ذوالفقار بخاری نے برطانیہ میں پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کے لیے مہم شروع کی تھی اور کہا تھا پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ اہم ہیں، سمندر پار پاکستانیوں کی مدد سے ملک کی معیشت بہتر ہوگی۔

    یاد رہے 31 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے ’پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ‘ کا اجرا کیا تھا اور تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا اوورسیز پاکستانیوں سے درخواست کی کہ پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ خریدیں۔

    مزید پڑھیں  :  یقین دلاتا ہوں، پاکستان کے سبز پاسپورٹ کی دنیا بھر میں عزت ہوگی: عمران خان

    وزیرِ اعظم کا کہنا تھا ’پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ کا اجرا اوورسیز پاکستانی کے لیے ہے، یقین دلاتا ہوں پاکستان کے سبز پاسپورٹ کی دنیا میں ہر جگہ عزت ہوگی، اوورسیز پاکستانیوں سے کہوں گا کہ روپیا لینا ڈالر نہ لینا۔‘

    واضح  رہے کہ ’پاکستان بناؤ سرٹیفکیٹ‘ کی صورت میں جاری ہونے والے بانڈز کے ذریعے سمندر پار رہنے والے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کر سکیں گے، بانڈز کی مدت تین اور پانچ سال ہوگی، تین سالہ بانڈز پر شرح منافع چھ اعشاریہ دو پانچ فی صد جب کہ پانچ سالہ بانڈز پر شرح منافع چھ اعشاریہ سات پانچ فی صد ہوگی۔

  • رجسٹرڈ افغانیوں کا اکاؤنٹ کھولا جائے، اسٹیٹ بینک کی ہدایت

    رجسٹرڈ افغانیوں کا اکاؤنٹ کھولا جائے، اسٹیٹ بینک کی ہدایت

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے تمام بینک کے سربراہان کو افغان پناہ گزینوں کے اکاؤنٹ کھولنے کی ہدایت کردی۔

    قومی بینک دولت پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے تمام بینک سربراہان کو خط جاری کیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ افغان پناہ گزین پروف آف رجسٹریشن کی بنیاد پر کسی بھی بینک اکاؤنٹ کھول سکتے ہیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ اکاؤنٹ کھولنےکے لیے پی او آر کو مصدق دستاویز سمجھاجائے کیونکہ نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹری اتھارٹی نادرا نے پی او آر رکھنے والے افغانیوں کی بائیو میٹرک تصدیق کا سسٹیم 26فروری سے آن لائن کردیا۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ افغانیوں کی بائیومیٹرک تصدیق شناختی کارڈ کی طرح آن لائن چیک ہوسکتی ہے لہذا پی او آر کی تصدیق کے بعد بینک اکاؤنٹ کھولا جائے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم نے پاکستان میں رجسٹرڈافغان مہاجرین کوبینک اکاؤنٹس کھولنےکی اجازت دےدی

    یاد رہے کہ 25 فروری کو وزیراعظم عمران خان نے  پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بینک اکاؤنٹس کھولنےکی اجازت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب افغان مہاجرین بھی ملکی معیشت میں اپناکرداراداکرسکیں گے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بڑے فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ اب پاکستان میں رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو بینک اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت ہوگی اس ضمن میں متعلقہ محکمے کو ہدایت جاری کردی گئی۔

    یاد رہے رواں سال جنوری میں وزیراعظم عمران خان نے افغانستان سے تجارتی سرگرمیاں بڑھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے طورخم بارڈر چوبیس گھنٹے کھلا رہنے کی ہدایت کی تھی۔

    وزیر اعظم نے حکام کو خصوصی اقدامات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس اقدام سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و عوامی سطح پر رابطے مزید بڑھیں گے۔

    خیال رہے ستمبر 2018 میں زیراعظم عمران خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ مہاجرین کے بچوں کی جس ملک میں پیدائش ہوتی ہے وہاں کی شہریت ملتی ہے، مہاجرین کے یہاں پیدا ہونے والے بچوں پرتوجہ دینا ہوگی، افغان مہاجرین یا بنگالی مہاجرین کوزبردستی واپس نہیں بھیج سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کوزبردستی واپس نہیں بھیج سکتے، وزیراعظم

    ان کا کہنا تھا کہ جومہاجرین یہاں آباد ہو گئے ہیں ان کے لیے قانون بنانا ہوگا، ایسے مہاجرین جن کی یہاں شادیاں ہوچکی ہیں اس کو دیکھنا ہوگا۔

    اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا ان کی حکومت افغان اور بنگلہ دیشی مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے کے معاملے پر غور کر رہی ہے۔

  • اسٹیٹ بینک  آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    اسٹیٹ بینک آئندہ دو ماہ کیلئے مانیٹری پالیسی کا اعلان کل کرے گا

    کراچی : اسٹیٹ بینک کی جانب سے آئندہ دو ماہ کیلئےمانیٹری پالیسی کااعلان کل کیا جائےگا، نومبرمیں اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق شرح سود میں درو بدل کا تعین کرنے کے لیے اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کا اجلاس کل ہوگا، مانیٹری پالیسی کا اعلان گورنر اسٹیٹ بینک اسلام آباد سے پریس کانفرنس میں کریں گے۔

    معاشی ماہرین کا کہنا ہےکہ شرح سود میں اضافہ قبل ازوقت ہوگا، شرح سودکو موجودہ سطح پر برقراررہناچاہیئے تاہم چندماہرین کا کہناہے کہ شرح سود میں مزید پچاس سے سو بیسس پوائنٹس اضافے کا امکان ہے۔

    یاد رہے یکم دسمبر کو اسٹیٹ بینک نے شرح سودمیں ڈیڑھ فیصدکا اضافہ کیا تھا، جس کے بعد شرح سود پانچ سال کی بلند ترین سطح پرپہنچ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : اسٹيٹ بينک نے مانيٹری پاليسی کا اعلان کردیا، شرح سود بلند ترین سطح پر

    اسٹیٹ بینک اعلامیہ میں کہا گیا تھا ادائيگيوں سے نمٹنے کيلئے شرح سود بڑھائی گئی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کی شرح ميں مسلسل اضافہ ہورہا ہے جس کو روکنا ہوگا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم ہو رہا ہے۔ اسٹيٹ بينک کے مطابق معيشت ميں استحکام کيلئے مزيد کوششوں پر زور دیا، روپے کی قدر ميں کمی طلب و رسد کو ظاہر کررہا ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق رواں سال جولائی سے اکتوبر تک مجموعی عالمی ادائیگیاں وصولیوں کے مقابلے4.8 ارب ڈالر زائد رہیں۔ مہنگائی کی شرح جولائی تا اکتوبر 2018 کے دوران5.9فیصد رہی، شرح سود میں اضافے سے مقامی قرض پر سالانہ سود کی ادائیگی 240 ارب روپے بڑھ گئی ہے۔

    خیال رہے گزشتہ سال جنوری سےاب تک شرح سود میں چاراعشاریہ دوپانچ فیصد کا اضافہ ہوچکاہے اور اس وقت بنیادی شرح سود دس فیصد ہے۔

  • پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا  بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    پاکستان پر غیرملکی قرضوں کا بوجھ تاریخ کی بلندترین سطح پر پہنچ گیا

    اسلام آباد : ملک پر غیر ملکی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور بیرونی قرضوں اور واجبات کا حجم میں چھیانوے ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔

    اسٹیٹ بینک کے اعدادو شمار کے مطابق تیس ستمبر دوہزار اٹھارہ کو ختم ہوئی سہ ماہی میں غیر ملکی قرضوں اور واجبات کا حجم چھیانوےارب تہتر کروڑ پچاس لاکھ ڈالر ہوگیا جو کہ گزشتہ سال ستمبر میں پچاسی ارب چونسٹھ کروڑ بیس لاکھ ڈالر تھا، ایک سال میں گیارہ ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا۔

    اعداد وشمار کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ میں غیر ملکی قرضوں میں ایک ارب انتالیس کروڑ چالیس لاکھ ڈالر کا اضافہ ہوا تھا۔

    ذرائع کے مطابق اس رقم میں چین سے زرمبادلہ ذخائر میں اضافے کے لئے لئے گئے تین ارب ڈالر شامل نہیں ہیں، چین کی جانب سے اس رقم کی آخری قسط رواں سال جولائی میں ملی تھی۔ یہ تین ارب ڈالر ملنے کے بعد قرضوں کا حجم تقریبا سو ارب ڈالر ہوجائے گا۔

    اعداد وشمار کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی اداروں سےلئے گئے قرض کا حجم ستائیس ارب ساٹھ کروڑ ڈالر ہے۔

    گذشتہ روز مرکزی بینک نے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کیا تھا، جس میں بتایا گیا تھا کہ دسمبر سے فروری 2019 تک حکومت 3650ارب روپے قرضہ لے گی، قرضہ ٹی بلز، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا۔

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

    اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ نون لیگ نے ساڑھے چار سال میں تینتالیس ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ حاصل کیا جبکہ عالمی بینک سمیت دیگر اداروں سے پندرہ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کئے گئے۔

  • حکومت دسمبر سے فروری 2019 تک 3650 ارب روپے قرضہ لے گی

    حکومت دسمبر سے فروری 2019 تک 3650 ارب روپے قرضہ لے گی

    کراچی:حکومت دسمبر سے فروری 2019 تک 3650ارب روپے کا قرضہ لے گی، قرضہ ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق مرکزی بینک نے ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے ، جس میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر سے فروری 2019 تک حکومت 3650ارب روپے قرضہ لے گی۔

    اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ قرضہ ٹی بلز، پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامی سے لیا جائے گا، 3ماہ میں3500 ارب کے ٹی بلز فروخت کئے جائیں گے، 150 ارب روپے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈزکی نیلامی کاہدف ہے۔

    شیڈول کے مطابق 3 ماہ میں بینکوں کو3472 ارب روپے رقم دینی ہے اور 3ماہ میں بجٹ فنانسنگ کے لئے 178 ارب روپے کی ضرورت ہے ، بجٹ فانسنگ کے لئے115 ارب ٹی بلز، 62ارب پی آئی بیز سے حاصل کئے جائیں گے۔

    یاد رہے نومبر کے آخر میں اکنامک افیرز ڈویژن نے نئی حکومت کی جانب سے لئے گئے قرضوں کے اعداد و شمار جاری کئے تھے، جس میں بتایا گیا تھا نئی حکومت نے 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے نئے قرضے لیے۔

    حکومت کی جانب سے چین سے 23 کروڑ20 لاکھ ڈالرکا قرضہ، کمرشل بینکوں سے 32 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کا قرضہ جبکہ اسلامی ترقیاتی بینک سے 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا، قرض میں سعودی پیکج کے 1ارب ڈالر شامل نہیں تھے۔

    مزید پڑھیں : نئی حکومت نے 3 ماہ میں صرف 76 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا

    اعدادوشمار کے مطابق جولائی سے اکتوبر لیے گئے قرضوں کا حجم 1ارب 58 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تھا، رواں مالی سال میں نو ارب انہتر کروڑ دس لاکھ ڈالر کا قرضہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    خیال رہے گزشتہ حکومت کی تباہ کن پالیسوں کےباعث ملک مالی مسائل کے گرداب میں تھا، فوری طور پر اربوں ڈالر درکار تھے، جس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے دوست ممالک کے کامیاب دورے کئے اور سعودی عرب نے پاکستان کے لئے چھ ارب ڈالر کا پیکج دیا، جس میں سے تین ارب ڈالر نقد بھی شامل ہیں۔

    متحدہ عرب امارات اور چین کے دورے بھی کامیاب رہے، دونوں ممالک سے سعودی طرز کا پیکج متوقع ہے، چین نے پاکستانی مصنوعات کی اپنی مارکیٹس تک رسائی آسان بنائی۔

    دوسرے مرحلےمیں آئی ایم ایف سےمذاکرات کئےگئے۔ تاہم بہتر معاشی پلاننگ کے باعث عجلت میں فنڈ سے قرضہ لینےکی ضرورت نہیں پڑی اور آئی ایم ایف کی کڑی شرائط بھی نہیں مانی

  • ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 11 کروڑ ڈالرز کی کمی

    ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 11 کروڑ ڈالرز کی کمی

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے  مطابق ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں ایک ہفتے کے دوران 11 کروڑ ڈالرز کی کمی ریکارڈ کی گئی۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری یکم نومبر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملکی زرِ مبادلہ کے ذخائر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے ایک ہفتے کے دوران 11 کروڑ ڈالر کی کمی ہوئی۔

    ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق بیرونی قرضوں اور  دیگر ادائیگیوں کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی ہوئی۔ قومی بینک دولت پاکستان کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر کم ہوکر 14ارب 18 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔

    اعلامیے کے مطابق مرکزی بینک کے ذخائر 4.8 کروڑ ڈالر سے کم ہوکر7.77ارب ڈالر رہ گئے جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر 6.3 کروڑ ڈالر کم ہوکر 6.40 ڈالر تک پہنچ گئے۔

    مزید پڑھیں: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 62 کروڑ 70 لاکھ ڈالرز کی کمی

    قبل ازیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے چار اکتوبر کو  اعلامیہ جاری کیا گیا تھا جس کے مطابق 28 ستمبر تک زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب 89 کروڑ ڈالر تک پہنچے۔

    اسٹیٹ بینک کے پاس 62 کروڑ ڈالر کے ذخائر تھے جو کم ہوکر 8 ارب 40 کروڑ ڈالر تک پہنچے جبکہ شیڈول بینکوں کے ذخائر 6 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر 6 ارب 48 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔

    یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 8 ستمبر کو جاری ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق بیرونی قرضو اور دیگر ادائیگیوں کے بعد ملکی ذخائر 29.3 کروڑ ڈالر کم ہوکر 9 ارب 3 کروڑ ڈالر رہ گئے تھے، گزشتہ رپورٹ میں کمرشل بینکوں کے ذخائر میں 2 کروڑ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا جس کے بعد ذخائر 6 ارب 48 کروڑ ہوگئے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں: رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    یہ بھی یاد رہے کہ  حکومت پاکستان کو ملکی معیشت میں بہتری کے لیے مجموعی طور پر 31 ارب ڈالر کی فنانسنگ کی ضرورت ہے کیونکہ رواں مالی سال جاری کھاتوں کا خسارہ ساڑھے اٹھارہ ارب ڈالر تک پہنچنےکا خدشہ ہے۔

  • مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، اسٹیٹ بینک

    مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی، اسٹیٹ بینک

    کراچی : مرکزی بینک نے خبردار کیا ہے کہ مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کر جائےگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک نے ملکی معیشت پر رپورٹ جاری کردی ہے، جس میں مہنگائی میں اضافہ، شرح نمو میں کمی ،مالیاتی خسارہ اور جاری کھاتوں میں اضافہ کی پیشگوئی کی گئی ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے اور خام تیل مہنگا ہونے کے باعث مہنگائی میں نمایاں اضافہ ہوگا، مہنگائی آئندہ چند ماہ میں دگنی ہوجائے گی اور اضافے کی شرح ساڑھے سات فیصد سے تجاوز کر سکتی ہے۔

    اسٹیٹ بینک کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر قرضوں کے بوجھ میں گیارہ سو ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ قرضے جی ڈی پی کا باہتر اعشاریہ پانچ فیصد ہو گئے ہیں جو کہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔

    مرکزی بینک نے پیش گوئی کی ہے کہ معاشی شرح نموکا مقررہ ہدف کا حصول ممکن نہیں ہے اور درآمدات کا حجم ساٹھ ارب ڈالر جبکہ برآمدات اٹھائیس ارب ڈالر تک بڑھ سکتی ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ رواں مالی سال جاری کھاتوں کا تواز مزید بگڑ سکتا ہے۔

    مزید پڑھیں :  رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی میں اضافہ

    دوسری جانب  مہنگائی میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے،رواں مالی سال کے پہلے 3 ماہ میں ہی مہنگائی کی شرح میں 5.6 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ صرف ستمبر میں مہنگائی میں اضافے کی شرح 5.12 بڑھی۔

    ادارہ برائے شماریات کے مطابق کھانے پینے کی اشیا مہنگی اور تعلیمی اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا، جولائی سے ستمبر کے دوران پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ،جس کی وجہ سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔

    اعداد و شمار کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 15.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا،  گوشت کی قیمت ساڑھے 10 فیصد بڑھ گئی۔ خشک میوے، چاول اور چائے کی قیمتوں میں بھی 6 سے 10 فیصد کا اضافہ ہوا۔

  • سرسید احمد خان کی خدمات، اسٹیٹ بینک کا اعزازی سکہ جاری کرنے کا اعلان

    سرسید احمد خان کی خدمات، اسٹیٹ بینک کا اعزازی سکہ جاری کرنے کا اعلان

    کراچی: قومی بینک دولت پاکستان نے سرسید احمد خان کی خدمات کے اعتراف میں 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرنے کا اعلان کردیا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق سرسید احمد خان انیسویں صدی کے مفکر ، ماہر تعلیم اور مسلمان مصلح تھے جنہوں نے برصغیر پاک و ہند میں دو قومی نظریے کا ابتدائی تصور پیش کرتے ہوئے مسلمانوں میں شعور بیدار کیا۔

    سرسید احمد خان کی جدوجہد کے ثمرات 1947 میں پاکستان کی صورت میں سامنے آئے اور مسلمانوں کو ایک علیحدہ ریاست نصیب ہوئی جہاں وہ آزادانہ عبادات کرسکتے ہیں۔

    قومی بینک دولت پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سرسید احمد خان کی 200ویں سالگرہ 17 اکتوبر کو منائی جائے گی، اُن کی خدمات کے اعتراف میں 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کیا جائے گا۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا یہ یادگاری سکہ 17 اکتوبر 2018 سے بینک سروسز کارپوریشن کے تمام دفاتر سے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

    سکے کی شکل اور ڈیزائن

    اسٹیٹ بینک کی جانب سے 17 اکتوبر کو جاری ہونے والا سکہ تانبے ، نکل، قطر کی دھاتوں کو ملا کر بنایا گیا ہے جس کا وزن 13.5 گراہم ہوگا۔

    سامنےکا رخ

    سکے کے سامنے والے حصے پر ہلال اور پانچ کونوں والے ستارے کا ابھرتا ہوا ڈیزائن ہے، جس پر بیرونی کنارے پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے الفاظ درج ہیں۔

    اسی طرح پشت پر سرسید احمد خان کی تصویر ہے جس پر اُن کی پیدائش 1917 تا 2017 اکتوبر کے ساتھ 200ویں سالگرہ کے الفاظ کندہ ہیں۔

  • پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ہے، رپورٹ

    پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ہے، رپورٹ

    اسلام آباد : فارن بینک اکاؤنٹ کیس میں اسٹیٹ بینک  نے انکوائری  رپورٹ میں کہا کہ پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ہے جبکہ   5027پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادوں کا انکشاف کیا گیا ۔

    تفصیلات کے مطابق فارن بینک اکاؤنٹ کیس میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے انکوائری رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کردی گئی ، رپورٹ میں انکوئری کا دائرہ یو کے اور یو اے ای سے آگے بڑھانے کی سفارش کی گئی اور کہا گیا ہے کہ اثاثے واپس لانے والی کمیٹی کا دائرہ اختیار عالمی قانون کے تحت باہمی معلومات تک بڑھایا جائے۔

    اسٹیٹ بینک کی رپورٹ میں کہا گیا برطانوی نیشنل کرائم ایجنسی کی رپورٹ میں پاکستان کا نام لیاگیا، پاکستان منی لانڈرنگ میں ٹاپ تھری ملکوں میں سے ہے۔

    انکوائری رپورٹ کے مطابق 150 بلین ڈالرز کی پرائیویٹ پراپرٹیز منظرعام پر آئیں، دبئی میں 16-2015 میں 135 بلین درہم چھپائے گئے، یو اے ای، یو ایس اے، یو کے، سوئٹزر لینڈ، ہانگ کانگ پناہ گاہیں ہیں، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے 5366افراد نے اثاثے ظاہر کیے، اسکیم کے ذریعے 8.1بلین یو ایس ڈالرز کی جائیدادیں سامنے آئیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا فارن اکاؤنٹس انکوائری میں سست روی کی وجہ کمزور نظام ہے، انکوائری میں تاخیرکی وجہ انٹرنیشنل قوانین بھی ہیں۔

     5027 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادیں ہیں، رپورٹ

    دوسری جانب جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرادیا ، جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 110 ارب روپے مالیت کی 5027 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادیں ہیں، بیرونی ملک پاکستانیوں کی جائیدادوں کا تخمینہ150 ارب ڈالرز ہے۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ سے ریکارڈ کی تفصیلات درکارہیں، ایف آئی اے اب تک 54 فوجداری انکوائریاں درج کرچکا ہے، دبئی لینڈ ڈیپارٹمنٹ کا ریکارڈ نہ ملنے سے تحقیقات تعطل کا شکار ہیں۔

    ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق 626 پاکستانیوں کی دبئی میں جائیدادیں فرسٹ سورس سےپتہ چلیں جبکہ 7614 جائیدادیں سائبرانٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر سامنے آئیں، جائیدادوں کی ریکوری کیلئے باہمی قانونی تعاون کی درخواست کرنا ہوگی۔

    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس ، بیرون ملک جائیداد رکھنے والے 200 افراد کی فہرست طلب

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ برطانیہ نے پاکستان کو 3منی لانڈرنگ سورس کاملک قرار دیا ہے۔

    خیال رہے منی لانڈرنگ کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے بیرون ملک جائیداد رکھنے والے 200افراد کی فہرست طلب کرلی جبکہ منی لانڈرنگ کرنے والےڈھائی سو افراد کے کوائف بھی جمع کرانے کا حکم دیا۔