Tag: sc-fixes

  • ڈینئل پرل قتل کیس: سپریم کورٹ میں ملزمان کی رہائی کیخلاف درخواستوں پرسماعت  یکم فروری کو ہوگی

    ڈینئل پرل قتل کیس: سپریم کورٹ میں ملزمان کی رہائی کیخلاف درخواستوں پرسماعت یکم فروری کو ہوگی

    اسلام آباد: ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کیخلاف درخواستوں پر سماعت یکم فروری کو ہوگی ، جسٹس عمر عطابندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی کیخلاف درخواستیں سماعت کیلئے مقرر کردیں، یکم فروری کوسپریم کورٹ کا 3 رکنی بنچ سماعت کرے گا۔

    جسٹس عمر عطابندیال 3رکنی بینچ کی سربراہی کریں گے جبکہ جسٹس سجاد علی شاہ ، جسٹس منیب اختر بھی بنچ کا حصہ ہوں گے۔

    یاد رہے کومت پاکستان اور سندھ حکومت نے ڈینئل پرل کیس میں احمد عمر شیخ کی رہائی کیخلاف نظرثانی درخواست دائر کی تھی ، نظرثانی درخواست پراسیکیوٹر جنرل سندھ کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی، جس میں استدعا کی کہ عدالت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

    واضح رہے سپریم کورٹ کے 3رکنی بینچ نے نے ڈینئل پرل قتل کیس کے 4 ملزمان کی رہائی کا حکم دیا تھا، ملزمان میں احمد عمر شیخ، فہد نسیم، سلمان ثاقب اور محمد عادل شامل ہیں۔

    بعد ازاں ڈینئل پرل قتل کیس میں ملزمان کی بریت کے حکم کے خلاف وفاق اور سندھ حکومت نے نظرثانی اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    خیال رہے امریکا نے ڈینئل پرل قتل کیس کے ملزمان کی رہائی پر اظہار تشویش اور وائٹ ہاؤس نے اظہار ناراضگی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈینئل پرل کے خاندان کو انصاف فراہم کرنے کیلئے پرعزم ہیں۔

  • شوگرکمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینےکے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل سماعت کیلئے مقرر

    شوگرکمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینےکے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں شوگرکمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل پر سماعت 2ستمبر کو ہوگی، سند ھ ہائی کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کو کالعدم قرار دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی۔

    چیف جسٹس نے وفاقی حکومت کی اپیل پر تین رکنی بینچ تشکیل دے دیا، چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 3رکنی بینچ 2 ستمبر کو سماعت کرے گا.

    سندھ ہائی کورٹ نے شوگر کمیشن کی رپورٹ کو کالعدم قرار دیا تھا۔ وفاقی حکومت نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    اپیل میں کہا گیا تھا کہ سندھ ہائیکورٹ نے شوگرکمیشن کی رپورٹ تکنیکی نکات پرکالعدم قراردی، سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے سے شوگرمافیا کو فائدہ پہنچا اور عوام شدید متاثر ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : وفاقی حکومت کی شوگر انکوائری کمیشن رپورٹ کالعدم قرار دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر

    حکومت نے جانب سے اپیل میں کہا تھا کہ شوگرمافیا انتہائی مہنگے داموں چینی فروخت کرکےدونوں ہاتھوں سےلوٹ رہی ہے، سندھ ہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم قراردے کر شوگرکمیشن رپورٹ بحال کی جائے تاکہ شوگرکمیشن رپورٹ کی روشنی میں تحقیقات ہوسکیں۔

    یاد رہے 17 اگست کو سندھ ہائی کورٹ نے شوگر انکوائری کمیشن اور رپورٹ کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نئی آزادانہ تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

    ہائی کورٹ نے حکم دیا تھا کہ نیب اور ایف بی آرگزشتہ کمیشن رپورٹ سے ہٹ کر غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے اور کمیشن میں شوگر انڈسٹری سے متعلق معلومات رکھنے والوں کو بھی شامل کیا جائے۔

    عدالت نے حکم نامے میں کہا تھا کہ ایف بی آر ٹیکس قوانین کے مطابق تحقیقات کرے جب کہ ایف آئی اے بھی اس حوالے سے از سر نو تحقیقات کرے۔

    خیال رہے شوگر انکوائری کمیشن کی حتمی رپورٹ میں جہانگیر ترین، مونس الٰہی، شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ، اومنی گروپ سمیت دیگر کو چینی بحران کا ذمے دار قراردیا گیا تھا۔