Tag: sc-issue-written-verdict

  • سپریم کورٹ نے آرمی چیف سے متعلق قانون سازی کیلئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کر دیا

    سپریم کورٹ نے آرمی چیف سے متعلق قانون سازی کیلئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کر دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے متعلق قانون سازی کے لئے حکومت کو پارلیمنٹ کا پابند کر دیا اور کہا ایکٹ آف پارلیمنٹ کے ذریعے 6 ماہ میں آرٹیکل 243 کی وسعت کا تعین کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت سے متعلق سپریم کورٹ کاتحریری فیصلہ جاری کردیا گیا ، چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے 3صفحات پرمشتمل فیصلہ جاری کیا۔

    تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ عدالت اس معاملےپر تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے ، عدالت مناسب سمجھتی یہ معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑ دیا جائے اور آرمی  چیف کی سروس کی شرائط ،مدت کو قانون سازی کےذریعےواضح کیاجائے جبکہ پارلیمنٹ آرٹیکل 243 کے دائرہ اختیار کو بھی واضح کرے۔

    تحریری فیصلہ کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ 6 ماہ تک بطور آرمی چیف اپنی خدمات جاری رکھیں گے ، جنرل قمر جاوید باجوہ کی موجودہ تقرری پارلیمنٹ کی قانون سازی سےمشروط ہوگی، قانون سازی کے لیے 6 ماہ کی مدت آج سے شروع ہو جائے گی۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا گیا نئی قانون سازی آرمی چیف کی مدت اور قواعد و ضوابط کا تعین کرے گی، جنرل قمر جاوید باجوہ کی توسیع کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا اور وفاقی حکومت اس معاملے پر اپنا مؤقف بدلتی رہی، کبھی آرٹیکل243پرانحصار کیاگیا اور کبھی ریگولیشن255پر۔

    تحریری فیصلہ میں کہا گیا اٹارنی جنرل نے آج جنرل قمر جاوید باجوہ کی بطورآرمی چیف تقرری دستاویزدکھائیں، اٹارنی جنرل کی معاونت سےہم مدت ملازمت کے حوالے سے قانونی نقطہ تلاش نہیں کر پائے، کیا آرمی چیف کو ری اپوائنٹ یا توسیع دی جا سکتی ہے ایسا کوئی نقطہ نہیں ملا، اٹارنی جنرل کے ہمارے سوالات پرجوابات پاکستان آرمی میں رائج روایات پرمنحصرتھے۔

    فیصلے کے مطابق اٹارنی جنرل نےواضح یقین دہانی کرائی روایات کو قانونی شکل دی جائے گی اور قانون سازی 6ماہ کے اندر ہوگی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کردی

    یا د رہے اس سے قبل سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ میں آرمی چیف کی مدت ملازمت میں 6ماہ کی توسیع کرتے ہوئے حکومت کا نوٹیفکیشن مشروط طور پر منظور کرلیا اور کہا آرمی چیف جنرل قمر باجوہ اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

    فیصلے میں کہا گیا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع چیلنج کی گئی، حکومت نے یقین دلایا 6 ماہ میں اس معاملےپرقانون سازی ہوگی، حکومت نے 6ماہ میں قانون سازی کی تحریری یقین دہانی کرائی، 6 ماہ بعداس سلسلےمیں کی گئی قانون سازی کاجائزہ لیا جائے گا۔

    سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ اس معاملے پرقانون سازی کرناپارلیمنٹ کااختیار ہے ، قانون سازی کے لئے معاملہ پارلیمنٹ بھیجا جائے، تحمل کا مظاہرہ کرکے معاملہ پارلیمنٹ پر چھوڑتے ہیں، پارلیمنٹ آرٹیکل 243 اور ملٹری ریگولیشن 255 کے سقم دور کرے۔

    فیصلہ میں کہا گیا تحریری بیان کی بنیاد پر حکومت کا جاری نوٹیفکیشن درست قرار دیتےہیں، چیف آف آرمی اسٹاف قمر جاویدباجوہ اپنی ملازمت جاری رکھیں گے

  • فی الحال آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور دوبارہ تقرری کانوٹیفکیشن معطل رہے گا، تحریری فیصلہ

    فی الحال آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور دوبارہ تقرری کانوٹیفکیشن معطل رہے گا، تحریری فیصلہ

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا ہے کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع اور دوبارہ تقرری کےبغورجائزےکی ضرورت ہے،فی الحال آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع،دوبارہ تقرری کانوٹیفکیشن معطل رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آرمی چیف آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق عبوری تحریری فیصلہ جاری کردیا۔

    تحریری فیصلہ میں کہا گیا آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع، دوبارہ تقرری کےبغورجائزےکی ضرورت ہے، تمام فریقین کوکل کیلئےنوٹس جاری کئےجاتےہیں، فی الحال آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع،دوبارہ تقرری کانوٹیفکیشن معطل رہے گا۔

    فیصلے میں کہا گیا آئین اور ملٹری رولز میں توسیع کی کوئی گنجائش ہی نہیں ہے ، سیکیورٹی خدشات سے آرمی کو بطور ادارہ نمٹنا چاہیے افراد پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔ نوٹیفیکیشن پہلے وزیر اعظم نے خود جاری کر دیا جو ان کا اختیار ہی نہیں دوبارہ نوٹیفیکیشن صدر نے جاری کیا لیکن وہ کابینہ کی منظور کے غیر جاری کر دیا گیا۔

    یاد رہے سپریم کورٹ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کانوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے آرمی چیف، وزارت دفاع اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیئے تھے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کا نوٹیفکیشن معطل کردیا

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیےکہ وزیراعظم کوتو آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کااختیارہی نہیں،صرف صدرآرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کرسکتےہیں۔

    اٹارنی جنرل نےعدالت کوبتایاکہ مدت ملازمت میں توسیع صدر کی منظوری کےبعد کی گئی۔ 

    عدالت میں انکشاف ہواکہ وفاقی کابینہ کے25میں سےصرف گیارہ وزیروں نے آرمی چیف کی توسیع کی منظوری دی ، جس پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کابینہ اکثریت نے منظوری دی، پچیس میں سے گیارہ وزیروں کے ناموں کے سامنے ‘یس’ لکھا گیا. جن ارکان نے جواب نہیں دیا ان کا انتظارکرنا چاہئیے تھا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اس سےپہلےدرخواست گزارکی جانب سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی گئی تاہم عدالت نے اسے مفادِ عامہ کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کیس کو ازخود نوٹس میں تبدیل کر دیا۔