Tag: sc-issued

  • اصغر خان کیس میں  کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے، حکم نامہ جاری

    اصغر خان کیس میں کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے، حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کے عبوری تحریری حکم نامے میں سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور کہا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ہمارےخیال کے مطابق کچھ چیزوں سےمتعلق تفتیش کی ضرورت ہے، :ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس کاعبوری تحریری حکم نامہ جاری کر دیا، حکم نامے میں عدالت نے سیکرٹری دفاع کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور کہا سیکرٹری دفاع پیش رفت سےمتعلق تحریری جواب جمع کرائیں، سیکرٹری دفاع بتائیں فوجی افسران کے خلاف کیا کارروائی کی۔

    [bs-quote quote=”سیکرٹری دفاع پیش رفت سےمتعلق تحریری جواب جمع کرائیں اور بتائیں فوجی افسران کے خلاف کیا کارروائی کی” style=”style-7″ align=”left” author_name=”حکم نامہ”][/bs-quote]

    فیصلہ میں کہا گیا ایف آئی اے کے دلائل سے مطمئن نہیں ہیں، ایف آئی اےکہتی ہے مقدمہ آگے بڑھانے کی کوئی وجہ نہیں، نامزد افراد کے خلاف کارروائی نہیں کی جا سکتی، ہمارے خیال کے مطابق کچھ چیزوں سے متعلق تفتیش کی ضرورت ہے۔

    حکم نامہ کے مطابق ڈی جی ایف آئی اے نےکہا تفتیش کادائرہ محدودہےمقدمہ بند کیاجائے،اصغر خان کے ورثاکےوکیل نےکہا فیصلے میں کچھ چیزیں طے کر دی گئی ہیں، وکیل نے کہا اس مقدمے میں نظر ثانی اپیل بھی خارج ہو چکی ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ایف آئی اے نے عدالتی فیصلے پر پوری طرح تحقیق نہیں کی، ایف آئی اے ایک ہفتے میں جواب جمع کرائے۔

    سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی گزشتہ سماعت 11 جنوری کو ہوئی تھی، جس میں اعلیٰ عدالت نے اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیکرٹری دفاع کونوٹس جاری کیا اور استفسار کیا کہ سیکرٹری دفاع بتائیں افسران کا معاملہ ان کوبھیجا تھا، تحقیقات کہاں تک پہنچی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا اصغرخان کیس بند نہ کرنے کا فیصلہ

    سماعت کے دوران چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ اصغرخان کی کوشش کورائیگاں نہیں جانے دیں گے۔

    یاد رہے سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی تفتیش نیب کے حوالے کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی تھی، جس میں استدعا کی گئی کیس کی تفتیش نیب کے سپرد کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست گزار کو کیس میں فریق بنایا جائے۔

    خیال رہے چند روز قبل ائیر مارشل اصغرخان کے فرزند اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی اصغرخان نے کہا تھا کہ اصغرخان کیس کوبند نہیں ہونےدوں گا، اس کیس کی خود پیروی کےلئے تیار ہوں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو کیس کی پیروی کیلئے درخواست دے دی ہے، سپریم کورٹ سے نوٹس جاری ہونے کا انتظار ہے۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔

  • بیس فیصد کمی کا اطلاق 5000 سے زائد فیس لینے والے ہر اسکول پر ہوگا ، حکم نامہ جاری

    بیس فیصد کمی کا اطلاق 5000 سے زائد فیس لینے والے ہر اسکول پر ہوگا ، حکم نامہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسکول فیسوں میں کمی کے تفصیلی حکم نامے میں کہا ہے کہ بیس فیصدکمی کے حکم کااطلاق ملک بھر کے تمام اسکولوں  پر  ہوگا اور بیس فیصد کمی کا اطلاق پانچ ہزار سےزائد فیس لینے والے ہر اسکول پرہوگا، طلبہ اوروالدین کم فیس جمع کرائیں جوکم فیس جمع نہیں کرائیں گے ان کےخلاف ایکشن لیا جائےگا۔

    تفصیلات کے مطابق اسکول فیسز میں کمی پر سپریم کورٹ نےتفصیلی فیصلہ جاری کردیا، جس میں کہاگیا ہےکہ فیسزمیں بیس فیصد کمی کےحکم کااطلاق ملک بھرمیں ہوگا اور بیس فیصد کمی کا اطلاق پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے ہر اسکول پرہوگا۔

    حکم نامے میں یہ واضح کہا گیا ہے کہ پانچ ہزار سےکم فیس بیس فیصد کمی سے مستثنیٰ ہے۔

    سپریم کورٹ نے حکم دیاہےکہ طلبہ اور والدین کم فیس جمع کرائیں، جو کم فیس جمع نہیں کرائیں گے ان کےخلاف ڈسپلنری ایکشن لیاجائےگا،والدین اسکول کی فیس مقررہ وقت تک اداکریں۔

    طلبہ اوروالدین کم فیس جمع کرائیں جوکم فیس جمع نہیں کرائیں گے ان کےخلاف ایکشن لیا جائےگا

    اعلی عدالت نے حکم دیاکہ فیسوں میں کمی سےاسکالرشپس اور اسکول کی سہولتوں پرفرق نہیں پڑےگا، اسکول اساتذہ کی تنخواہوں میں بھی کوئی کمی نہیں کریں گا۔

    حکم نامے میں مزید کہا گیا ایف آئی اے اسکولوں کاحاصل ریکارڈکاپی کرکے واپس کرے، لااینڈجسٹس کمیشن نے تعلیمی اصلاحات پر رپورٹ ویب سائٹ پر نمایاں کی، اس پرمتعلقہ افرادکی تجاویز آرہی ہیں۔

    فیصلے میں مزید کہاگیاہےکہ ملک میں قانون اورعدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کرسکتے، نجی اسکولوں نےعدالتی حکم سےمتعلق والدین کوتضحیک آمیز خطوط لکھے، جن اسکولوں نے تضحیک آمیزخطوط لکھے ان کونوٹس جاری کرتےہیں، متعلقہ اسکول وضاحت کریں کیوں نہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہو؟

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم

    یاد رہے 13 دسمبر کو چیف جسٹس ثاقب نے پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے تمام نجی سکولوں کو بیس فیصد فیس کم کرنے اور گرمیوں کی چھٹیوں کی آدھی فیسیں والدین کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور ہدایت کی تھی فیسوں میں سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ نہ کیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ کوئی سکول بند نہیں کیا جائے گا اور کوئی بچہ سکول سے نہیں نکالا جائے گا، بصورت دیگر توہین عدالت کی کاروائی ہو گی۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو تمام سکولوں کے ٹیکس ریکارڈ کی پڑتال کرنے اور سکولوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات قبضے میں لینے کا بھی حکم دیا تھا۔

    بعد ازاں نجی اسکولوں کی فیسوں کے حوالے سے عدالتی حکم کی وضاحت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے ایک بار پھر کہہ تھا کہ پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے اسکولوں کو بیس فی صد کمی کرنی پڑے گی۔