Tag: SC issues

  • سرکلر ریلوے کیس : وزیراعلیٰ سندھ  کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری

    سرکلر ریلوے کیس : وزیراعلیٰ سندھ کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کراچی سرکلرریلوےکیس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔ نوٹس سندھ حکومت کی جانب سے تعمیراتی کام کے ڈیزائن کی منظوری نہ دینے پر جاری کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں کراچی سرکلرریلوےکیس سےمتعلق سماعت ہوئی ، چیف جسٹس گلزار احمد نے سوال کیا کہ ایف ڈبلیو او نے تاحال کام کیوں نہیں شروع کیا ؟کس نےڈیزائن کی منظوری دینی تھی جو تاحال نہیں ہوئی۔

    ڈی جی ایف ڈبلیو او نے بتایا کہ ریلوے نےڈیزائن اور سندھ حکومت نےحکم دینا ہے،ہم نےڈیزائن بناکردیاتھا،جسے سندھ حکومت نےتاحال منظورنہیں کیا، سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے بات کرنےکی کوشش کی تو چیف جسٹس نے ڈانٹتے ہوئے کہا کہ اپنی باری پر بولیے گا، تین ماہ میں کے سی آر کے پلوں اور انڈر پاسز کا کام مکمل نہیں ہوا۔

    عدالت نے وزیر اعلی سندھ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا، نوٹس سندھ حکومت کی جانب سے تعمیراتی کام کے ڈیزائن کی منظوری نہ دینے پر جاری کیا گیا۔

    چیف جسٹس نے سوال کیا ماڈرن کے سی آر کا کوئی ڈیزائن ہے؟ سیکرٹری ریلوے نے بتایا کہ کنسلٹنٹ ہائرنگ کے لیے کل ہی پراسس مکمل ہوا ہے، عدالت نے کہا سیکرٹری ریلوے عدالت کودرست معلومات فراہم نہیں کررہے۔

    عدالت نے درست معلومات فراہم نہ کرنے پرسیکرٹری ریلوے کو دوسرا نوٹس جاری کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ اورسندھ حکومت سے 2ہفتےمیں جواب مانگ لیا جبکہ سیکرٹری ریلوے کو بھی تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

    سیکریٹری ریلوے کے بولنے کی کوشش پرچیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ کو سنیں گےپہلے اپنا جواب داخل کرائیں، سیکرٹری صاحب 2نوٹس آپ کوپہلے ہو چکے ہیں کیاتیسرا بھی کردیں؟ آپ نےہمارے لیے کچھ نہیں کیاجو بھی کیا عوام کےلیےکیا ہے۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ سیکریٹری صاحب آپ نے کسی پر احسان نہیں کیا، یہ سب آپ کاکام ہےہماری آنکھوں میں دھول نہ جھونکیں، سیکرٹری صاحب آپ نےاپنی رپورٹ میں سب لکھ کردینا ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 2ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

  • نجی اسکول فیسوں میں اضافہ کیس : سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا

    نجی اسکول فیسوں میں اضافہ کیس : سپریم کورٹ نے بڑا حکم جاری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نجی اسکولوں کا فیسوں میں اضافہ کالعدم قرار دے دیا، حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ اسکول جنوری دو ہزار سترہ  والی فیسیں وصول کریں اور لی گئی اضافی فیس آئندہ فیسوں میں ایڈجسٹ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے اسکول فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کا تفیصلی فیصلہ جاری کردیا ، تفیصلی فیصلہ 69صفحات پر مشتمل ہے، اسکول فیسوں پر تفیصلہ جسٹس اعجاز الاحسن نے تحریر کیا۔

    فیصلے میں عدالت نے نجی اسکولوں کی فیس میں 2017 کے بعد ہوئے اضافے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے نجی اسکولوں کو2017والی فیس وصول کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ نجی اسکول2017والی فیس وصول کے کرنے کے مجاز ہوں گے، والدین سے وصول اضافی فیس آئندہ فیسوں میں ایڈجسٹ کی جائے۔

    فیصلہ میں کہا گیا نجی اسکولز نے2017 سے خلاف قانون فیس میں بہت زیادہ اضافہ کیا، نجی اسکولوں کی فیس وہی ہوگی جو جنوری 2017 میں تھی، فیسوں میں کی گئی 20 فیصد کمی والدین سے ریکور نہیں کی جائے گی۔

    عدالت نے حکم دیا کہ نجی اسکول قانون کے مطابق اپنی فیسوں کا دوبارہ تعین کریں، اسکول فیس کی ری کیلکولیشن کی نگرانی متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کرے گی، متعلقہ ریگولیٹری اتھارٹی کی منظورشدہ فیس ہی والدین سے لی جاسکےگی۔

    والدین سے لی گئی اضافی فیس آئندہ فیس میں ایڈجسٹ کی جائے، ریگولیٹرز اسکولوں کی جانب سےوصول کی جانیوالی فیس کی نگرانی کریں اور اسکول فیس پر شکایات کے ازالے کیلئے سیل قائم کیا جائے۔

    دوسری جانب تحریری فیصلے میں جسٹس فیصل عرب کااختلافی نوٹ بھی موجود ہے ، جسٹس فیصل عرب کا اختلافی نوٹ 8صفحات پر مشتمل ہے ، جس میں ان کا کہنا ہے کہ سالانہ فیسوں میں 5فیصد اضافے کی حد مقرر کرنامناسب نہیں، فیسوں میں سالانہ8فیصد اضافہ زمینی حقائق سےمطابقت رکھتاہے، اتھارٹی کو بتائے بغیر8فیصد اضافہ ہونا چاہیے۔

    ،جسٹس فیصل عرب نے اختلافی نوٹ میں کہا سندھ حکومت قانون میں زمینی حقائق سامنے رکھ کر2ماہ میں ترمیم کرے، 30 سالوں میں ملک کے اندر نجی تعلیمی ادارے بڑی تعداد میں کھلے، ان اداروں میں اکثر والدین نے بچوں کو داخلہ کرایا

    نجی اداروں میں داخلےکاسبب سرکاری اسکولز کی ناقص کارکردگی کی وجہ تھی ، اکثر سرکاری اسکول کی عمارتیں خراب ہیں۔

    خیال رہے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے اسکول فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت کی تھی۔

  • فیض آباد دھرنےمیں املاک کونقصان پہنچانے والوں کوسزاملنی چاہیے،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    فیض آباد دھرنےمیں املاک کونقصان پہنچانے والوں کوسزاملنی چاہیے،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ جاری کردیا، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کےخلاف کام نہیں کرسکتی اور نہ کسی جنگجوگروپ سےملتاجلتانام رکھ سکتی ہے،جنھوں نےاحتجاج میں راستہ روکا، املاک کونقصان پہنچایاانھیں سزاملنی چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے فیض آباد دھرنا ازخودنوٹس کیس کا تحریری فیصلہ ویب سائٹ جاری کردیا، ویب سائٹ پرجاری فیصلہ 45 صفحات پرمشتمل ہے، فیصلہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ  نے تحریرکیاگیاہے۔

    دورانِ سماعت جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ ازخود نوٹس کیس کافیصلہ سنانا مشکل کام ہے، فیصلے میں کہا گیا کہ سیاسی جماعت بنانا ہر پاکستانی کابنیادی حق ہے لیکن کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کے خلاف کام نہیں کرسکتی۔

    کوئی سیاسی جماعت ملکی سالمیت کےخلاف کام نہیں کرسکتی اور نہ  کسی جنگجوگروپ سےملتاجلتانام رکھ سکتی ہے،فیصلہ

    فیصلےمیں کہا گیا کہ ہرسیاسی جماعت کے فنڈز کے ذرائع معلوم ہونا ضروری ہیں۔ الیکشن کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ ٹی ایل پی نے سورس آف فنڈز نہیں بتائے۔

    تحریری  فیصلے کے مطابق کہ تحریکِ لبیک پاکستان بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈہوئی، الیکشن ایکٹ کے تحت سیاسی پارٹی کو آئین کے منافی پروپیگنڈا کرنا منع ہے، سیاسی جماعتیں دہشت گردی میں بھی ملوث نہیں ہوسکتی ہیں، اور فرقہ ورانہ، مذہبی اورصوبائی منافرت بھی نہیں پھیلاسکتیں جبکہ سیاسی جماعت کسی جنگجو گروپ سےملتا جلتا نام بھی نہیں رکھ سکتیں۔

    سیاسی جماعتیں بیرون ملک سےفنڈزنہیں لےسکتیں،فنڈزکےذرائع بھی معلوم ہونا ضروری ہیں،سپریم کورٹ کا فیصلہ

    فیصلے میں مزید کہا گیا کہ سیاسی جماعتیں ارکان کو ملٹری اور پیراملٹری تربیت نہیں دے سکتیں اور نہ ہی بیرون ملک سے فنڈز لے سکتیں ہیں، کوئی سیاسی جماعت یہ سب کرتی ہے تو حکومت اس کو کالعدم کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

    حکم نامے میں آفس کوہدایت کی ہے کہ فیصلے کی کاپی حکومت، سیکریٹری دفاع ، سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری انسانی حقوق و مذہبی اموراور پیمرا کو بھجوائی جائے جبکہ فیصلے کی کاپی آرمی چیف، آئی ایس آئی چیف، ڈی جی آئی ایس پی آر، ایم آئی سربراہ اور آئی بی سربراہ کو بھجوانے کی بھی ہدایت کی گئی ہے۔

    فیصلہ میں کہا گیا سانحہ12مئی بری مثال ہے، جس سے سیاسی جماعتوں کوتشددکی راہ ملی، جن لوگوں نے احتجاج میں راستہ روکا، املاک کونقصان پہنچایا سزا ملنی چاہیے، اجتماع کاحق عوام کے راستے کے حق کو روکنے کی اجازت نہیں دیتا۔

    سانحہ12مئی بری مثال ہے، جس سےسیاسی جماعتوں کوتشددکی راہ ملی، دھرنےمیں ، املاک کونقصان پہنچانے والوں کوسزاملنی چاہیے، فیصلہ

    حکم نامے کے مطابق تحریک لبیک  کے لیڈروں نےاپنی تقریروں کے ذریعے ملک میں منافرت اورتشدد کو ہوا دی، ریاست سانحہ12مئی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ناکام رہی، ملوث افراد کے خلاف کارروائی میں ناکامی سے دیگرسیاسی جماعتوں کی حوصلہ افزائی ہوئی۔

    یاد رہے کہ نومبر 2017  میں ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے معاملے پر فیض آباد انٹرچینج پر تحریک لبیک کی جانب سے 22 روز تک دھرنا دیا گیا تھا، فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے خلاف سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں پولیس اہلکار سمیت 5 افراد جاں بحق اور 188  افراد زخمی ہوئے جبکہ پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کرلیا تھا۔

    مزید پڑھیں : حکومت اورتحریک لبیک کے درمیان معاہدہ طے پا گیا

    فیض آباد دھرنے کے مظاہرین کے مطالبے پر وفاقی وزیرقانون زاہد حامد کے استعفے کے بعد وفاقی حکومت اور مذہبی جماعت تحریک لبیک کے درمیان معاملات طے پاگئے اور دونوں فریقین کے درمیان معاہدہ ہوگیا تھا۔

  • آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری

    آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ میں کہا نظر ثانی اپیل میں کوئی نئے شواہد پیش نہیں کیے گئے، نظر ثانی اپیل اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کیخلاف نظر ثانی اپیل کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا، فیصلہ چیف جسٹس پاکستان جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے لارجر بینچ بنانے کی استدعا کی، لارجر بینچ بنانے کی ضرورت نہیں، نظر ثانی اپیل میں کوئی نئے شواہد پیش نہیں کیے گئے، نظر ثانی اپیل اپیل مسترد کی جاتی ہے۔

    یاد رہے 29 جنوری کو سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی تھی ، چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے تھے گواہوں نے حلف پرغلط بیانی کی جس کی سزا عمرقید ہوسکتی ہے، درخواست گزار ثابت نہ کرسکے کہ فیصلے میں کیا غلطی تھی ۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آسیہ بی بی کی بریت کے خلاف نظر ثانی اپیل مسترد کردی

    درخواست گزار قاری اسلام کے وکیل غلام مصطفی نے لارجر بینچ بنانے کی درخواست کرتے ہوئے کہا معاملہ مسلم امہ کا ہے، عدالت مذہبی سکالر ز کو بھی معاونت کیلئے طلب کرے۔

    توہین مذہب کیس میں آسیہ بی بی کی رہائی کے فیصلے کے خلاف مدعی قاری عبدالسلام نے نظر ثانی اپیل دائر کی تھی، درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ تفتیش کے دوران آسیہ بی بی نے جرم کا اعتراف کیا، اس کے باوجود ملزمہ کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ سے استدعا ہے آسیہ بی بی سے متعلق بریت کے فیصلے پر نظر ثانی کی جائے۔

    واضح رہے 31 اکتوبر کو سپریم کورٹ میں توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت کے خلاف آسیہ مسیح کی اپیل پر فیصلہ سناتے چیف جسٹس نے کلمہ شہادت سے آغاز کیا اور لاہورہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے آسیہ بی بی کو معصوم اور بے گناہ قرار دیا تھا اور رہائی کا حکم دیا تھا، فیصلے کے بعد آسیہ بی بی کو نو سال بعد ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا تھا۔

    سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آسیہ بی بی کیس کا فیصلہ تحریر کیا تھا جبکہ موجودہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے فیصلے میں اضافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔