Tag: SC order

  • وفاقی حکومت کو ادویہ کی قیمتوں پر 4ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم

    وفاقی حکومت کو ادویہ کی قیمتوں پر 4ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو ادویہ کی قیمتوں پر4ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا ، چیف جسٹس نے کہا ڈریپ چاہتا ہے تمام کمپنیاں اس کے دروازہ پر آکر بیٹھی رہیں، ادویہ کی قیمتوں کا تعین ڈریپ کو ایک دن میں کرنا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دواؤں کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے کہا دنیا میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی بڑی مضبوط ہیں، ہمارا ڈریپ کاادارہ ادویہ ساز کمپنیوں کےدباؤ میں ہے، ڈریپ دواؤں کی قیمتوں کو گھماتا رہتا ہے۔

    ڈریپ ڈائریکٹر نے بتایا ادویہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا ڈریپ چاہتا ہے تمام کمپنیاں اس کے دروازہ پر آکر بیٹھی رہیں، ادویہ کی قیمتوں کا تعین ڈریپ کو ایک دن میں کرنا چاہیے۔

    جسٹس اعجاز الااحسن کا کہنا تھا کہ ادویہ کی قیمتوں کے تعین میں اتنا وقت کیوں لگتا ہے، ٹاسک فورس کی سفارشات کےبعدحکومت نےقیمتوں پرفیصلہ کیا؟حکومت غیرمعینہ مدت تومعاملہ لیکر نہیں بیٹھ سکتی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا ٹاسک فورس کی سفارشات آ چکی ہیں، حکومت نے سفارشات پرتاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا، ڈی پی سی کو قیمتوں کے تعین کا اختیارنہیں۔

    جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس کا جواز قانون میں کسی جگہ نہیں، حکومت نے ڈی پی سی کےفیصلے پر ٹاسک فورس بنادی، اس طرح تو ٹاسک فورس پر ٹاسک فورس بنتی جائیں گی، ڈریپ میں لوگ ڈیپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں، جس پر ڈریپ حکام نے کہا ڈائریکٹرلیول پرکوئی ڈیپوٹیشن پر کام نہیں کر رہا۔

    سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو ادویہ کی قیمتوں پر4ہفتے میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔

  • سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں تجاوزات کےخلاف گرینڈ آپریشن کا حکم دے دیا

    سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں تجاوزات کےخلاف گرینڈ آپریشن کا حکم دے دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسلام آباد میں تجاوزات کےخلاف گرینڈآپریشن کاحکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا چیئرمین سی ڈی اے دو دن کا نوٹس دیں، پھر بلڈوزر لیکر نکل جائیں، ڈی چوک پر موجودگیٹ نہیں ہوناچاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں اسلام آباد میں غیر قانونی تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں عدالت نے چیئرمین سی ڈی اے کو غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا چیئرمین سی ڈی اے 2 دن کا نوٹس دیں، پھر بلڈوزر لیکر نکل جائیں، چیئرمین سی ڈی اے صاحب آپ کےپیچھے عدالت کھڑی ہے، اسلام آباد کے ڈی چوک پرموجودگیٹ نہیں ہوناچاہیے اور سینٹورس مال سے پارلیمنٹ ہاؤس نظر آنا چاہیے۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ گرین بلٹ پر موجود تمام قبضوں کو ہٹایاجائے، ایسا نہ ہو2تجاوزات خالی کرالی جائیں، باقی سب کو اجازت دی جائے، ہم آپ کے ہاتھ مضبوط کرنا چاہتے ہیں ، آپ خودطاقت نہ پکڑےتوہم کیا کرسکتے ہیں۔

    جسٹس گلزار نے کہا سابق سربراہان کی طرح موجودہ سربراہ نہیں ہے، موجودہ سربراہ کے پاس آئیڈیاز موجود ہیں، اسلام آباد پاکستان کا میں شہر ہے ، اسے دیگر شہروں سے بہتر ہوناچاہیے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھااسلام آباد میں جتنے پلاٹس کا پرپز تبدیل ہوا ان کی تفصیل بتائی جائے، کوشش کریں توایسے بیس ہزار پلاٹس نکل سکتےہیں، ہم ایک ہی فیصلے میں سب کا حل نکالیں گے۔

  • تھرکول اتھارٹی کرپشن کیس ، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے ایک ماہ میں جواب طلب

    تھرکول اتھارٹی کرپشن کیس ، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ سے ایک ماہ میں جواب طلب

    کراچی : سپریم کورٹ نےتھرکول اتھارٹی کرپشن کیس میں وزیراعلی سندھ سےایک ماہ میں جواب طلب کرلیا،جسٹس گلزار آڈٹ رپورٹ پیش نہ کرنے پر سندھ حکومت پر برس پڑے اور کہا ایک سو پانچ ارب روپے خرچ کردیئے لیکن تھر والوں کوایک گلاس صاف پانی کا نہیں ملا، سارے پیسے جیبوں میں گئے اور کرپشن کی نذر ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ رجسٹری میں تھرکول اتھارٹی میں اربوں روپے کرپشن کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں آڈٹ رپورٹ پیش نہ کرنے جسٹس گلزار نے سندھ حکومت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا وزیر اعلی خود جوابدہ ہیں، ایک سو پانچ ارب روپے خرچ کردیئے مگر تھر والوں کو ایک گلاس صاف پانی نہیں ملا۔

    جسٹس گلزار نے ایڈووکیٹ جنرل سے مکالمےمیں کہا آپ کی حکومت کر کیا رہی ہے؟عوام کو بنیادی سہولت نہیں دے سکی، یہ سارے پیسے جیبوں میں گئے اور کرپشن کی نذر ہوگئے، حکومت کا بنیادی کام عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی ہے۔

    جسٹس گلزار کا کہنا تھا آپ لوگ شفاف طریقے سے ترقیاتی کام بھی نہیں کرسکے، اسپیشل انیشیٹیو ڈپارٹمنٹ، تھرکول اتھارٹی، موبائل ایمرجنسی یونٹ کے نام پر اربوں روپےکی کرپشن کی گئی۔

    عدالت نے وزیراعلی سندھ سے ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا۔

    مزید پڑھیں : تھرکول سے بجلی کی پیداوار شروع

    خیال رہے 19 مارچ کو تھرکول سے بجلی کی پیداوار شروع ہوگئی، جس کے بعد تین سو تیس میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ کو فراہم کردی گئی تھی، پراجیکٹ کی کامیابی پر وزیراعلٰی سندھ مراد علی شاہ نے ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ آج پاکستان کے لیے بڑا دن ہے، سندھ پاکستان کو توانائی، سلامتی کی راہ پر گامزن کررہا ہے، تھر سے پاکستان کے بدلنے کا عمل شروع ہو چکا ہے۔

    یاد رہے دسمبر 2018 میں سپریم کورٹ نے تھرکول منصوبہ نیب کو بھجواتے ہوئے ثمرمبارک مند کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس نے کہا تھا ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا تھا بجلی سے ملک کومالا مال کردوں گا، لیکن منصوبے کی جگہ سے لوگ سامان بھی اٹھا کرلے گئے، منصوبے پراربوں روپے لگے ان کا حساب کون دے گا۔

    اس سے قبل تھر کول پاور پراجیکٹ سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے آڈیٹر جنرل کو فرانزک آڈٹ کا حکم دیتے ہوئے 15 روز میں رپورٹ طلب کی تھی، چیف جسٹس نے کہا تھا کہ کہاں گئے ڈاکٹر ثمر مند مبارک کے دعوے؟ کیا معاملہ ایف آئی اے کو نہ بھیج دیں یا اس کی نئے سرے سے تحقیقات کروائی جائیں۔

  • سپریم کورٹ کا جھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کے خلاف کارروائی کا حکم

    سپریم کورٹ کا جھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کے خلاف کارروائی کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کاجھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کےخلاف کارروائی کاحکم دے دیا اور کہا جوایک جگہ جھوٹاہوگاوہ ہرجگہ جھوٹاہوگا، گواہی کے کسی  حصے میں جھوٹ پرساری گواہی جھوٹی تصورہوگی، عدالتیں جھوٹےگواہ کےخلاف کسی قسم کی لچک نہ دکھائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے عدلیہ کوجھوٹی گواہی پرکسی قسم کی لچک نہ دکھانے کا فیصلہ کرتے ہوئے جھوٹی گواہی پر جھوٹےگواہ کے خلاف کارروائی کا حکم دے دیا۔

    سپریم کورٹ نےجھوٹی گواہی کےحوالےسےتحریری فیصلہ جاری کر دیا، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے31صفحات پرمشتمل فیصلہ تحریرکیا۔

    فیصلے میں کہا گیا سچ انصاف کی بنیادہے، انصاف کسی مہذب معاشرےکی بنیادہے، سچ پرسمجھوتہ دراصل معاشرے کےمستقبل پرسمجھوتہ ہے، ہمارے عدالتی نظام کوسچ سےانحراف کرنے بہت نقصان ہوا، اس سنگین غلطی کودرست کرنےکا وقت آگیاہے۔

    تحریری فیصلہ کے مطابق جوایک جگہ جھوٹاہوگاوہ ہرجگہ جھوٹاہوگا، گواہی کےکسی حصےمیں جھوٹ پرساری گواہی جھوٹی تصورہوگی، عدالتیں جھوٹے گواہ کے خلاف کسی قسم کی لچک نہ دکھائیں اور جھوٹی گواہی دینے پر کارروائی کی جائے۔

    مزید پڑھیں : جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی فیصلہ آج جاری کر دیاجائے گا، چیف جسٹس

    اس سے قبل چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے دہشت گردی کی تعریف کے تعین کے لیے لارجربنچ تشکیل دیا تھا اور چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا لارجر بینچ دہشت گردی کی حتمی تعریف پر فیصلہ دے گا، انیس سو ستانوے سےاب تک طےنہیں ہواکونسا کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتاہے، اس لئے دہشت گردی کی تعریف کے لیے بینچ بنایاہے۔

    جسٹس آصف کھوسہ نےمزید کہا تھا جھوٹی گواہی کی قانونی حیثیت پر بھی فیصلہ آج جاری کر دیاجائے گا، آج سے یہ طے ہو جائےگاجھوٹےگواہ کی پوری گواہی مسترد ہوگی ۔

    یاد رہے 4 مارچ کو چیف جسٹس آصف کھوسہ نے سیشن جج نارووال کو جھوٹےگواہ اے ایس آئی خضر حیات کے خلاف کارروائی کاحکم دیتے ہوئے کہا تھا 4 مارچ 2019 آج سےسچ کا سفر شروع کر رہے ہیں، آج سے جھوٹی گواہی کاخاتمہ ہوتاہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا حلف پر جھوٹا بیان دینا ہی غلط ہے، اگرانسانوں کاخوف نہیں تھاتواللہ کاخوف کرناچاہیےتھا، آپ نے اللہ کا نام لے کر کہہ دیاجھوٹ بولوں تو اللہ کا قہرنازل ہو، شاید اللہ کا قہرنازل ہونے کا وقت آگیاہے۔

    گذشتہ ماہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس آصف کھوسہ نے جھوٹی گواہی پر عمر قید کی سزا کا عندیہ بھی دیا تھا۔

  • سپریم کورٹ کا عسکری پارک عوام  کے لیے کھولنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا عسکری پارک عوام کے لیے کھولنے کا حکم

    کراچی : سپریم کورٹ نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پرانی سبزی منڈی پر قائم عسکری پارک عوام الناس کے لیے کھولنے کا حکم دے دیاجبکہ کارساز، شاہراہ فیصل، راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم بھی دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں جسٹس گلزار کی سربراہی میں عسکری پارک سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں جسٹس گلزار  نے حکم دیتے ہوئے کہا پرانی سبزی منڈی پر قائم عسکری پارک عوام الناس کے لیے کھولا جائے۔

    عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عزیز بھٹی پارک کوماڈل پارک بنایا جائے، اس شہر کے پارکوں کو شہیدوں کے نام پر بیچ دیا گیا ہے۔

    دوران سماعت جسٹس گلزار نے بجلی کی پھیلی ہوئی تاروں پر سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جگہ جگہ تاروں کا جنگل کیوں پھیلا ہوا ہے، کوئی نہیں جو اس شہر کے بارے میں سوچنے والا ہو۔

    ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ فیصلے میں سخت الفاظ استعمال نہ کیے جائیں، جس پر عدالت نے کہا کہ آپ ہمارے سامنے بیان دیتے ہوئے شرما کیوں رہے ہیں، یہ ہمارا ذاتی کام نہیں،  یہ ذمہ داری اداروں کی بنتی تھی۔

    جس پر سلمان طالب الدین نے کہا کہ وعدہ کرتا ہوں،  چیف سیکرٹری اور میں مربوط پلان پیش کردیں گے، مہلت دی جائے۔

    کارساز، شاہراہ فیصل اور راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم


    دوسری جانب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کنٹونمنٹ بورڈز میں کمرشل تعمیرات کے حوالے سے کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کارساز، شاہراہ فیصل، راشد منہاس پر قائم تمام شادی ہالز گرانے کا حکم دے دیا جبکہ گلوبل مارکیٹ سمیت کنٹونمنٹ ایریاز میں تمام سنیماز، کمرشل پلازے اور مارکیٹس گرانے کا بھی حکم دے دیا۔

    جسٹس گلزار احمد نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاہور میں تو ڈی ایچ اے نے اتنی عمارتیں بنا ڈالیں بھارت تک جا پہنچے ہیں, کیا ان کا کام یہی رہ گیا ہے، ڈی ایچ اے والے سمندر کو بھی بیچ رہے ہیں, ان کا بس چلے تو یہ سڑکوں پر بھی شادی ہالز بنا ڈالیں۔

    عدالت نے اٹارنی جنرل، تمام کنٹونمنٹ بورڈز کے چیف ایگزیکٹوز اور منتخب چئیرمینز کو طلب کر لیا اور اے ایس ایف، کے پی ٹی، پی آئی اے، سول ایوی ایشن, سمیت تمام اداروں کے سربراہان کو بھی طلب کرتے ہوئے تمام اداروں کے سربراہان سے 2 ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔

  • بھاری فیسیں لینے والے اسکولوں کی شامت آگئی،ایف آئی اے کا چھاپہ، ریکارڈ ضبط

    بھاری فیسیں لینے والے اسکولوں کی شامت آگئی،ایف آئی اے کا چھاپہ، ریکارڈ ضبط

    کراچی : سپریم کورٹ کے حکم کے بعد کراچی ،لاہور اور سکھر میں ایف آئی اے نے کارروائی کرتے ہوئے اسکولوں پر چھاپے مار کر ریکارڈ تحویل میں لے لیا جبکہ  ایف 22 بڑے نجی اسکولوں سے متعلق مراسلہ جاری کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسکولوں کی فیسوں پر سپریم کورٹ کے حکم پر ایف آئی اے حرکت میں آگئی، ایف آئی اے نے کراچی،لاہور،سکھرسمیت مختلف شہروں میں اسکولوں پر چھاپے مار کر ریکارڈ تحویل میں لے لیا۔

    کراچی سمیت سندھ کے شہروں میں سولہ اسکولوں پر چھاپے مارے گئے ، بیکن ہاؤس اور سٹی اسکول کی متعدد برانچوں کاریکارڈضبط کیا گیا جبکہ بےویو اکیڈمی ، جنریشن اسکول، فروبل ایجوکیشن سینٹراورسولائزیشن اسکول کا ریکارڈبھی ضبط کرلیا گیا۔

    ایف آئی اے ترجمان کا کہنا ہے لاہور میں تمام نجی اسکولوں کا ریکارڈ تحویل میں لے لیا ہے، بیکن ہاؤس، لاہور گرامر،روٹس آئی وی اور دیگر کا ریکارڈ ضبط کیا گیا ہے جبکہ تمام اسکولوں کا کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ قبضے میں لے لیا ہے۔

      ایف آئی اے کا 22 بڑے نجی اسکولوں سے متعلق مراسلہ جاری


    اس سے قبل ایف آئی اے نے 22 بڑے نجی اسکولوں سے متعلق مراسلہ جاری کیا تھا ، مراسلہ ایف آئی اے کےتمام زونز کےسربراہان کو لکھا گیا، جس میں اسکولوں میں مالکان اورسی ای اوز کی کرپشن کی تحقیقات کی ہدایت کی گئی۔

    مراسلے میں کہا گیا تھا کہ اسکولوں کامینوئل اور کمپیوٹرائیزڈ ریکارڈ تحویل میں لیا جائے،اسکولوں میں بیکن ہاؤس،سٹی اسکول سسٹم، لاہور گرامر اسکول، روٹس، ملینیم شامل روٹس آئی وی، لر ننگ الائنس، لاہور کالج آف آرٹس، فروبلز اسکول سسٹم ، سلامت اسکول سسٹم، جنریشن اسکول کراچی اور سولائیزیشن اسکول سسٹم کراچی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا تمام نجی اسکولوں کی فیسوں میں کمی کا حکم

    یاد رہے گذشتہ روز سپریم کورٹ نے پانچ ہزار سے زائد فیس لینے والے تمام نجی سکولوں کو بیس فیصد فیس کم کرنے اور گرمیوں کی چھٹیوں کی آدھی فیسیں والدین کو واپس کرنے کا حکم دیا تھا اور ہدایت کی تھی فیسوں میں سالانہ پانچ فیصد سے زیادہ اضافہ نہ کیا جائے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ کوئی سکول بند نہیں کیا جائے گا اور کوئی بچہ سکول سے نہیں نکالا جائے گا، بصورت دیگر توہین عدالت کی کاروائی ہو گی۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین ایف بی آر کو تمام سکولوں کے ٹیکس ریکارڈ کی پڑتال کرنے اور سکولوں کے اکاؤنٹس کی تفصیلات قبضے میں لینے کا بھی حکم دیا تھا۔

  • اعظم سواتی کا غریب خاندان سے جھگڑے کا معاملہ، جےآئی ٹی کو 14دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

    اعظم سواتی کا غریب خاندان سے جھگڑے کا معاملہ، جےآئی ٹی کو 14دن میں تحقیقات مکمل کرنے کا حکم

    اسلام آباد : اعظم سواتی کا غریب خاندان سے جھگڑے کا معاملے پر سپریم کورٹ نےجے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے دس ٹی او آرز دیتے ہوئے دو ہفتے میں رپورٹ طلب کرلی۔ تحقیقات کے لئے قائم جے آئی ٹی کی سربراہی نیب کے عرفان نعیم منگی کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ از خودنوٹس کیس میں 2 نومبرکی سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا،حکم نامہ 3 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں جے آئی ٹی کو تحقیقات کے لیے10ٹی او آر دیئے گئے ہیں۔

    حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ اعظم سواتی اور متاثرہ خاندان کے درمیان صلح ہوچکی ،متاثرہ خاندان کے خلاف مقدمہ تاحال زیر التوا ہے ،بظاہر اعظم سواتی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا، جو پارلیمنٹ کا ممبر ہے، اسے نیک ، پارسا اور سچا ہونا چاہیے۔

    عدالتی حکم نامے میں استفسار کیا کیا اعظم سواتی کے اثاثے ڈی کلیئر ہیں؟ کیا اعظم سواتی رکن پارلیمنٹ بننے کے اہل ہیں ؟ جےآئی ٹی اعظم سواتی کی رکن پارلیمنٹ کی اہلیت کاجائزہ لے۔

    حکم نامے کے مطابق جےآئی ٹی کی سربراہی نیب کےعرفان نعیم منگی کریں گے۔جبکہ آئی بی سے احمدرضوان اور ایف آئی اےکےمیرواعظ جے آئی ٹی میں شامل ہیں، جےآئی ٹی 25 اکتوبرکوپولیس کو استعمال کرنے کے واقعے کا جائزہ لے گی، اعظم سواتی نےبطور وزیرمتاثرہ خاندان کے افراد کو گرفتار کرایا۔ جےآئی ٹی حالات وواقعات کی تحقیقات کرےجس کےتحت آئی جی کاتبادلہ کیا گیا۔

    مزید پڑھیں : چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کردیا

    عدالت نے کہا یہ بھی معلوم کیا جائے کیااعظم سواتی کا آئی جی کےتبادلے میں کوئی کردار ہے ؟ کیاعام شہری سے ہٹ کربطور خاص پولیس سے ٹریٹمنٹ حاصل کی، کیااعظم سواتی نے گھر کے گرد سرکاری اراضی پر تجاوز کیا ؟ اور کیااعظم سواتی کےپاس زمین قانونی طریقے سے حاصل کردہ ہے؟

    عدالت نے حکم دیا جے آئی ٹی 14دن میں تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرے، جےآئی ٹی کی سربراہی نیب کےعرفان نعیم منگی کریں گے۔

    یاد ررہے 2 نومبر کو ہونے والی سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیرسائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو 62 ون ایف کے تحت نوٹس جاری کیا تھا ۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے تھے کہ اعظم سواتی بتائیں 62 ون ایف کے تحت کارروائی کیوں نہ کی جائے، عدالت عظمیٰ نے معاملے پر3 رکنی جے آئی ٹی تشکیل دی تھی۔

  • پی آئی اے نے چیف جسٹس کے احکامات ہوا میں اڑا دیے

    پی آئی اے نے چیف جسٹس کے احکامات ہوا میں اڑا دیے

    کراچی:  پی آئی اے  طیارے پر  سے مارخور کا نشان ہٹانے کے احکامات پر  عملدرآمد کرنے میں ناکام ہوگئی اور  مارخور کی تصویر والے طیارے کا استعمال جاری ہے، سپریم کورٹ نے طیارے پر سے مارخورکا نشان ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود قومی ایئر لائن پی آئی اے کے طیارے پر سے مارخور کا نشان نہیں ہٹایا جاسکا، مارخور کی تصویر کا حامل پروازوں کے لیے بدستور استعمال کیا جارہا ہے جبکہ قومی ایئر لائن انتظامیہ کی ویب سائٹ اور اسٹیشنری پر بھی مارخور کا نشان موجود ہے۔

    ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ طیارے کی دُم پر سے مارخور کی تصویر ہٹانے کے لیے وقت درکار ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے قومی ایئرلائن پی آئی اے کے جہازوں پر قومی پرچم کی جگہ مارخور کی تصویرلگانے پر پابندی عائد کی تھی، چیف جسٹس نے حکم دیا تھا کہ آئندہ کسی جہاز سے قومی پرچم نہیں ہٹایا جائے گا، کسی جہازسے قومی پرچم ہٹایا گیا تو حکم عدولی سمجھا جائے گا۔


    مزید پڑھیں : پی آئی اے کے جہازوں پرقومی پرچم کی جگہ مارخورکی تصویرلگانے پرپابندی عائد


    گذشتہ ماہ پی آئی اے کے طیارے کی دُم سے قومی پرچم ہٹا کر مارخور کا ایک اسٹیکر لگا دیا گیا تھا، صرف ایک جہاز کی دُم پر مارخور پینٹ کرنے سے پی آئی اے کے ایک طیارے پر پچاس ہزار ڈالر کے اخراجات آئے تھے جبکہ ڈیزائنر کو ڈیزائن بنانے کی مد میں پی آئی اے نے تین کروڑ پچاس لاکھ روپے بھی ادا کئے گئے تھے۔

    خیال رہے کہ قومی ایئر لائن کی ناقص حکمت عملی کے باعث خسارے میں بے تحاشہ اضافہ ہوا، جس کے بعد پی آئی اے کو 9 ماہ کے دوران 41 ارب 25 کروڑ سے زائد کا خسارہ ہوا، جو پچھلے سال کی نسبت پونے 7 ارب سے زائد ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدالتی احکامات کی میرے نزدیک کوئی اہمیت نہیں، حسین حقانی

    عدالتی احکامات کی میرے نزدیک کوئی اہمیت نہیں، حسین حقانی

    نیویارک : میموگیٹ کیس میں مطلوب حسین حقانی کی پاکستان کی اعلی عدلیہ کے خلاف ہزرہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی احکامات کی میرے نزدیک کوئی اہمیت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق میمو گیٹ کیس کے مرکزی کردار حسین حقانی نے عدالتی احکامات کو ہوا میں اڑادیا اور کہا کہ جب وارنٹ موصول ہوں گے تو اس سے بھی نمٹ لیں گے۔

    وائس آف امریکا کو انٹرویو دیتے ہوئے حسین حقانی نے پاکستان کی اعلی عدلیہ پر ہرزہ سرائی کی اور کہا کہ عدالتی احکامات میرے لئے کوئی حیثیت نہیں رکھتے۔

    امریکہ میں بیٹھ عدالت کا مذاق اڑاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلے بھی عدالتی تماشہ لگایا گیا تھا اب بھی لگایا گیا ہے۔

    جب اُن سے پوچھا گیا کہ اعلیٰ عدالت کے احکامات اُن کے لیے کس قدر اہم ہیں تو حسین حقانی نے کہا کہ نہ صرف میرے لیے، بلکہ باقی دنیا کے لیے بھی ان احکامات کےکوئی معنی نہیں۔

    عدالت کا سامنا کرنے سے گھبرانے والے حسین حقانی کا کہنا تھا کہ میں نے پاکستان جاکرعدالت کا سامنا کرنے کا بیان کبھی نہیں دیا۔

    عدالت پرسنگین الزام عائدکرتےہوئے حسین حقانی نے یہ کہا کہ آؤ آؤ آؤ کی گردان کرنے سے سازش کی بو آتی ہے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کی حسین حقانی کو وطن واپس لانے کیلئے30 دن کی ڈیڈلائن


    یاد رہے کہ  سپریم کورٹ نے میمو گیٹ اسکینڈل کیس کے مرکزی ملزم  سابق سفیر حسین حقانی کو وطن واپس لانے کے لئے30 دن کی ڈیڈلائن دی تھی اور کہا تھا کہ ، اس کے بعد کوئی عذر برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    یاد رہے چند روز قبل سابق امریکی سفیر حسین حقانی کے خلاف بغاوت کا مقدمہ مقدمہ پریڈی تھانے میں وکیل مولوی اقبال حیدر کی مدعیت میں مملکت کے خلاف سازش کی دفعات کے تحت درج کیاگیا تھا۔

    واضح  رہے کہ میموگیٹ اسکینڈل 2011 میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا۔

    حسین حقانی  پر  یہ  الزام عائد کیا جاتا ہے کہ ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے لیے کیے گئے امریکی آپریشن کے بعد پاکستان میں ممکنہ فوجی بغاوت کو مسدود کرنے کے سلسلے میں حسین حقانی نے واشنگٹن کی مدد حاصل کرنے کے لیے ایک میمو بھیجا تھا۔

    اس اسکینڈل کے بعد حسین حقانی نے بطور پاکستانی سفیر اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اس کی تحقیقات کے لیے ایک جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا گیا تھا۔

    جوڈیشل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ میمو ایک حقیقت تھا اور اسے حسین حقانی نے ہی تحریر کیا تھا، رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ حسین حقانی نے میمو کے ذریعے امریکا کو نئی سیکورٹی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا اور وہ خود اس سیکورٹی ٹیم کا سربراہ بننا چاہتے تھے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • طیبہ  تشدد کیس، سپریم کورٹ کا  طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھجوانے کا حکم

    طیبہ تشدد کیس، سپریم کورٹ کا طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھجوانے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے تشدد کیس میں طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھجوانے کا حکم دے دیا، چیف جسٹس نے کہا ایسے باپ کے لئے کیا الفاظ استعمال کریں ،جو ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں چاہتا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں طیبہ تشدد از خود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے طیبہ کو ایس او ایس ولیج بھیجنے کا حکم دیدیا، طیبہ ایس او ایس ولیج میں 2 ماہ قیام کرے گی۔


    المیہ یہ ہے کہ بچی کے والدین بھی ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتے، چیف جسٹس


    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دو ماہ کے بعد جائزہ لیں گے، بچی کو والدین کے سپرد کرنا ہے یا کہیں اور بھیجنا، بچی کو والدین سے بھی جدا نہیں کرسکتے، المیہ یہ ہے کہ بچی کے والدین بھی ملزمان کے خلاف کارروائی نہیں کرنا چاہتے۔ایسے باپ کے لئے کیاالفاظ استعمال کر سکتے ہیں۔

    ایڈووکیٹ جنرل نے مؤقف اختیار کیا کہ مقدمہ ہائی کورٹ میں ٹرانسفر ہونے سے ملزمان کی اپیل کا حق متاثر ہوا، جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت کے پاس مقدمے کو ٹرانسفر کرنے کا اختیار ہے، مقدمے کو راولپنڈی مجسٹریٹ کے پاس بھی بھجوایا جا سکتا ہے

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ بچی کی تعلیم اور وہ کہاں رہنا چاہتی ہے یہ بھی دیکھنا ہے، بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : طیبہ کے والد نےملزمان کومعاف کردیا


    یاد رہے کہ طیبہ تشدد کیس میں بچی کے والد نےایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کر دیا تھا، متاثرہ بچی طیبہ کےوالد اعظم نےعدالت میں کہاکہ میں مقدمہ نہیں چاہتا، صلح کرنا چاہتا ہوں۔

    طیبہ کےوالد نےکہا کہ بغیر کسی دباؤ کے ملزمان کو معاف کر رہاہوں،  اگر آپ ملزمان کوبری کردیں تو مجھےکوئی اعتراض نہیں،جس پر جج نے ریماکیس دیئے تھے کہ ملزم کی ضمانت کا فیصلہ ابھی نہیں ہوا، مدعی اپنی مرضی سے بیان حلفی جمع کرائے تب ضمانت پر فیصلہ ہوگا۔

    واضح رہے کہ ملازمہ بچی کوایک حاضر سروس جج کے گھر مبینہ تشدد کانشانہ بنایا گیا، چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا اور بچی کو عدالت لانے کا حکم دیا۔