Tag: SC summons

  • ریلوےخسارہ کیس : سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید کو کل طلب کرلیا

    ریلوےخسارہ کیس : سپریم کورٹ نے وزیر ریلوے شیخ رشید کو کل طلب کرلیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ریلوےخسارہ کیس میں وزیرریلوےشیخ رشید کو کل طلب کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا ریلوے سے کرپٹ پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں، ریلوے میں کوئی بھی چیزدرست اندازمیں نہیں چل رہی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں ریلوےخسارہ سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت عدالت  نے ریلوےآڈٹ رپورٹ میں حقائق پر اظہاربرہمی کیا،چیف جسٹس پاکستان نے کہا آپ کاساراریکارڈمینوئل ہے، اس کامطلب ہے1لاکھ ریکوری  پر 25 ہزار ظاہر کیا جاتا ہے، مطلب ایک لاکھ ریکوری میں سے 75ہزارغائب ہوجاتےہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ اربوں روپے کا خسارہ ہورہا ہے ، آڈٹ رپورٹ نےواضح کردیا، ریلوےکانظام چل ہی نہیں رہا۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا دنیابلٹ ٹرین چلاکرمزیدآگےجارہی ہے، جس کوریلوےوزارت درکارہے، اسےخود پہلے سفرکرناہوتاہے، روز حکومت  گرا رہے ہیں اور بنا رہے ہیں، وزارت سنبھالناان کاکام نہیں اورنہ ہی وہ وزارت سنبھال رہےہیں۔

    جسٹس گلزار احمد کا کہنا تھا کہ ریلوےاسٹیشن اسٹیشنزہیں نہ ٹریک اورنہ ہی سگنل سسٹم، ریلوے سے کرپٹ پاکستان میں کوئی ادارہ نہیں، ریلوے میں  کوئی بھی چیزدرست اندازمیں نہیں چل رہی، آج بھی ہم پاکستان میں 18ویں صدی کی ریل چلارہےہیں۔

    وکیل ریلوے نے بتایا کہ معاملےپرانکوائری اور2لوگوں کیخلاف کارروائی ہوئی، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا چولہےمیں پھینک  دیں اپنی انکوائری ، پاکستان ریلوےکےسی ای اوآج پیش کیوں نہیں ہوئے۔

    جس پر وکیل نے کہا سابق سی ای اوکونوٹس گیا ہے موجودہ کونہیں تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اہم کیس ہےموجودہ سی ای اوکوپیش ہوناچاہئےتھا، بلائیں  اپنےسی ای اوکو،کہاں ہیں وہ ؟۔وکیل ریلوے نے بتایا سی ای اوریلوے اس وقت لاہورمیں ہیں۔

    سپریم کورٹ نے وزیرریلوےشیخ رشید سمیت سی ای او اور سیکریٹری ریلوے کو کل سپریم کورٹ میں طلب کرلیا اور سماعت ملتوی کردی۔

  • نئی گج ڈیم تعمیر کیس ، سپریم کورٹ سندھ حکومت پربرہم، چیف سیکرٹری سندھ 23 مئی کو طلب

    نئی گج ڈیم تعمیر کیس ، سپریم کورٹ سندھ حکومت پربرہم، چیف سیکرٹری سندھ 23 مئی کو طلب

    اسلام آباد: نئی گج ڈیم کی تعمیر کیس میں سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے رویے پر اظہار برہمی کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو 23 مئی کو طلب کر لیا، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سندھ حکومت پھر کہے گی پانی نہیں ملتا تو کوکا کولا پی لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت عدالت نے سندھ حکومت کے رویے پر اظہار برہمی
    کرتے ہوئے چیف سیکرٹری سندھ کو 23 مئی کو طلب کر لیا اور کہا چیف سیکرٹری کا نئی گج ڈیم کی تعمیر سے متعلق بیان ریکارڈ کیا جائےگا۔

    جسٹس عظمت سعید نے استفسار کیا نئی گج ڈیم کس ضلع میں ہے؟ جس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا نئی گج ڈیم ضلع دادو میں بنے گا۔

    جسٹس عظمت نے کہا حکومت جن اضلاع، افراد کی زمینیں سیراب کرناچاہتی ہےمعلوم ہے، کیا سندھ حکومت یہی چاہتی ہے کہ عدالت میں نام لیں؟ سندھ حکومت چاہتی ہے باقی عوام چاہیں مرجائیں فرق نہیں پڑتا۔

    جسٹس عظمت سعید کا ریمارکس میں کہنا تھا چیف سیکرٹری بیان دیدیں کہ دادوکی زمین سیراب کرنےکی ضرورت نہیں، سندھ حکومت کہہ دے دادو کے عوام کو پانی ضرورت نہیں، سندھ والوں کو پانی نہیں چاہیے تو انکی مرضی، چیف سیکرٹری کے بیان کے بعد احکامات پر نظرثانی کی جاسکتی ہے۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نئےگج ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم دے دیا

    جسٹس عظمت نے کہا ممکن ہےعدالت ڈیم تعمیر کے حکم پر بھی نظرثانی کرلے، عدالت اب خود کوئی بوجھ نہیں اٹھائے گی، جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا سندھ حکومت ایکنک کا فیصلہ بھی تسلیم نہیں کر رہی، ہر گزرتے دن کیساتھ ڈیم کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے، سندھ حکومت پھر کہے گی پانی نہیں ملتا تو کوکا کولا پی لیں۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا منصوبہ 26 ارب کا تھا جو 46 ارب تک پہنچ چکا ہے، بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت 23 مئی تک ملتوی کر د ی گئی۔

    یاد رہے مارچ میں سپریم کورٹ نے نئی گج ڈیم کی فوری تعمیر کاحکم دیا تھا، جسٹس گلزار نے وفاقی اور سندھ حکومتوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا تیس سال سے نئی گج ڈیم کامعاملہ چل رہاہے، ہر سال پیسہ مختص ہوتاہے، جوضائع کردیا جاتا ہے ، سندھ حکومت کوآخرمسئلہ کیاہے؟

    اس سے قبل  15 جنوری کو نئے گج ڈیم کی تعمیر کیس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار  نے ایکنک اجلاس کےفوری بعد فیصلے سے آگاہ کرنےکاحکم دیتے ہوئے  وزیر خزانہ اسد عمر سے مکالمے میں کہا تھا مجھے نہیں لگتا حکومت ڈیم بنانے پر سنجیدہ ہے، جس  تیزی سے مسئلہ حل کرنےکی کوشش کررہے ہیں ہو نہیں رہا، اس ملک کےلیےآپ لوگوں کی محبت کم ہوگئی ہے،اس حکومت کو ڈکٹیٹ نہیں کرناچاہتے۔

    خیال رہے ایک بریفنگ میں بتایا گیا تھا  نئے گج ڈیم کا منصوبہ وفاقی حکومت کا ہے، اصل لاگت 9 ارب روپے تھی،  پروجیکٹ کی نظر ثانی شدہ لاگت 16.9 ارب روپے تھی جبکہ دوبارہ نظر ثانی شدہ لاگت 47.7 ارب ہوگئی ہے۔

  • ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، میرشکیل الرحمان کل سپریم کورٹ میں طلب

    ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، میرشکیل الرحمان کل سپریم کورٹ میں طلب

    اسلام آباد : میڈیاکمیشن سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر جنگ/ جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کو کل طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں میڈیاکمیشن سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت کے دوران معروف اینکرحامدمیرکی شکایت پرجنگ/ جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کو عدالت نے طلبکرتے ہوئے کہا ہے کہ میرشکیل پیش ہوکر بتائیں  کہ ورکرزکوتنخواہیں کیوں نہیں دے رہے؟۔ حامد میر نے شکایت کی ہےانہیں3 ماہ سےتنخواہ نہیں ملی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ’’ہم پہلے آپ کے ادارے کے مالک میرشکیل کوطلب کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ تین ماہ سے تنخواہ کیوں نہیں دی۔ ان سے پوچھیں گے حامد میر کو تین ماہ تنخواہ نہیں ملی تو ان کی مرسڈیز کیسے چلے گی‘‘۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا میر شکیل الرحمان کل ذاتی طور پر پیش ہوں، میرشکیل نے اگرمیرےخلاف کوئی شکایت کرنی ہے تو کرلیں، کل بابرستار کو کہا تھا اگر مجھ پر تنقید کرنی ہے تو کالم میں کرلیں، میں اپنے اوپر تنقید بھی مثبت انداز میں لیتا ہوں، بابر ستار کو بھی میں نے کہا تھا کہ وہ میرے خلاف کالم لکھے، چیف جسٹس بننے سے پہلے اور بعد میں بھی کہاتھا میرے خلاف لکھیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ایک اینکرکو52لاکھ اور ایک کو32لاکھ تنخواہیں مل رہی ہیں، اینکرلاکھوں روپےتنخواہیں لےرہےہیں، اصل خبر تو رپورٹرز سے ملتی ہے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے7رکنی کمیٹی تشکیل دیدی ہے، وزیراعظم کی منظوری سےکمیشن تشکیل دیاگیا ہے، راناوقارکمیشن میں نمایاں صحافی اور پی بی اے کے چیئرمینز کو شامل کیاگیا، کمیشن چیئرمین پیمرا کے لیے 3ممبران کے پینل کا انتخاب کرے گا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا یہ کام ہوتےہوئے توبہت وقت لگ جائےگا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار نے کہا کہ یہ کام3 ہفتے کے اندر ہوجائے گا۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پیمرا قانون میں ترمیم سے متعلق کیا کیا گیا ہے، جس پر رانا وقار نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں تین ہفتوں میں قوانین میں ترمیم اور دیگر معاملات حل ہوں، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہم نے کوئی قانون کے خلاف فیصلہ نہیں دینا، ہم چاہتے ہیں کہ پیمرا کا چیئرمین صاف ستھرا آدمی ہو۔

    جسٹس عظمت نے کہا کہ اس وقت اصل ایشو میڈیا پر جھوٹی خبر چلانے کا ہے، جھوٹی خبر کا معاملہ آج کا نہیں برسوں پرانا ہے، جھوٹی خبر پہلے ریاست کی جانب سے چلوائی جاتی تھی، جیسے نازی کیا کرتے تھے، ملائیشیا نے جھوڑی خبر پر قانون سازی کی ہے۔

    حامد میرنے کہا کہ ہم حکومتی اتھارٹی کو چیلنج نہیں کررہے ہیں، یم نے حکومت کے سامنے چند شرائط رکھی ہیں کہ کیسے چیئرمین پیمرا اور بورڈ کا کام ہو ، چیف جسٹس نے سوال کیا کہ حامد میر صاحب آپ کتنی تنخواہ لیتے ہیں، جس پر حامد میر نے جواب دینے کے بجائے  کہا کہ میری تنخواہ تین ماہ سے نہیں آئی۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ حامد میر یہ رپورٹرز آپ کا اثاثہ ہیں، آپ اینکرز ان کی خبروں پر پروگرام کرتے ہیں، ایک اینکر کو 52 اور ایک کو 32 لاکھ روپے تنخواہ ملتی ہے۔ جس پر حامد میر نے جواب دیا کہ ایسا نہیں ہے ۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ان تنخواہوں کا ریکارڈ میرے پاس ہے، حامد میر صاحب ان صحافیوں کے لئے بھی آواز اٹھائیں۔

    چیف جسٹس نے حامد میر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا اینکرزکو52لاکھ اوررپورٹرزکو12ہزارتنخواہ ملتی ہے، میرے پاس کچھ چیف رپورٹرز ملنے آئے تھے ان کا کہنا تھا 12 ہزار تنخواہ ہے جو تین تین ماہ نہیں ملتی۔ حامد میر آپ بتائیں کیا 12 ہزار روپے میں بجٹ بن سکتا ہے۔


    مزید پڑھیں : چیف جسٹس کا 30 اپریل تک میڈیا ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم


    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ میرےخلاف جوبھی کرناہے کریں لوگ مجھےسمجھ نہیں پائے، مالک کو کفالت کا حق ادا کرناچاہیے، میرا اختیار ہے یا نہیں، اختیار حاصل کرلیں گے، رپورٹرز کی خبروں پر آپ لوگ پروگرام کرتےہیں، رپورٹرز کے لیے بھی آواز اٹھائیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا جس دن 62ون ایف کافیصلہ سنایاعدلیہ مخالف نعرے لگوائے گئے، عورتوں کا حصار بنا کر عدلیہ مخالف نعرے لگوائے گئے، ہم خواتین کو کیا کہیں،مرد ہے تو خود سامنے آئے اور بات کرے، آپ دیکھیں گے ہم کس طرح قوم کو دلدل سے باہر نکالیں گے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لالو پرشادکانام لیاتواینکرطلعت حسین نے آسمان سرپر اٹھا لیا، لالو پرشادکیاکوئی پلید آدمی ہے، ابھی صبرسےکام کر رہےہیں،بہت چیزوں کوبرداشت کرتےہیں۔

    واضح رہے کہ 4 اپریل کو گزشتہ سماعت میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جیونیوز کو 30 اپریل تک ملازمین کے تمام واجبات ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پراسیکیوٹر جنرل نیب عدم تعیناتی ازخودنوٹس کیس ، سیکریٹری قانون سے تحریری جواب طلب

    پراسیکیوٹر جنرل نیب عدم تعیناتی ازخودنوٹس کیس ، سیکریٹری قانون سے تحریری جواب طلب

    اسلام آباد : پراسیکیوٹرجنرل نیب عدم تعیناتی ازخودنوٹس کیس میں سپریم کورٹ نے سیکریٹری قانون سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔

    سپریم کورٹ میں پراسیکیوٹرجنرل نیب عدم تعیناتی ازخودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں سپریم کورٹ نے صدرکی ایڈوائس اوروزیراعظم کی تجاویزسمیت سیکریٹری قانون کو طلب کیا۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ صدر نےسمری مسترد کرنےکی کیاوجوہات تحریرکی تھیں آگاہ کیاجائے، صدر پراسیکیوٹر جنرل کو کیسے نامزد کر سکتے ہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ کے طلب کرنے پرسیکریٹری قانون عدالت میں پیش ہوئے اور ہدایت پرصدرکی مستردشدہ سمری عدالت میں جمع کرادی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سیکرٹری قانون سے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ ہم کیا آرڈر کر سکتے ہیں کہ معاملہ حل ہو، اگر حکومت معاملہ حل نہیں کرتی تو مداخلت کرنا پڑے گی۔

    سپریم کورٹ نے سیکریٹری قانون سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری ، نیب اور حکومت آمنے سامنے


    اس سے پہلے حکومت نے نیب کے پانچ نام مسترد کئے تو چیئرمین نیب نے حکومت کےمنظورنظرافراد کو پراسیکیوٹرجنرل لگانے کی سمری مسترد کردی تھی۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ نیب کے بھیجے گئے ناموں میں سے کسی ایک کا تقرر کیا جائے گا۔

    تجزیہ کاروں کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے پراسیکیوٹر جنرل کے لیے ارسال کردہ ناموں کو مسترد کیے جانے کے بعد حکومت اور نیب میں تنائو بڑھتا محسوس ہوتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔