Tag: SC to hears

  • سپریم کورٹ میں پشاور بی آرٹی منصوبہ کیس کی سماعت 3 جون کو ہوگی

    سپریم کورٹ میں پشاور بی آرٹی منصوبہ کیس کی سماعت 3 جون کو ہوگی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سر براہی میں3 رکنی بینچ 3 جون کو پشاور بی آرٹی منصوبہ کیس کی سماعت کرے گا، ہائی کورٹ فیصلے کے خلاف کے پی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پشاوربی آرٹی منصوبہ کیس سماعت کے لیے مقرر کردیا گیا ، چیف جسٹس نے کے پی حکومت کی اپیل پر بینچ تشکیل دےد یا، جسٹس عمر عطا بندیال کی سر براہی میں3رکنی بینچ3 جون کوسماعت کرے گا، عدالتی بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس قاضی امین شامل ہیں۔

    پشاور ہائیکورٹ نے ایف آئی اے کو بی آرٹی منصوبےکی تحقیقات کا حکم دیا تھا اور ہائیکورٹ فیصلے کے خلاف کے پی حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا، کیس کی آخری سماعت ماہ رمضان کے اوائل میں ہوئی تھی۔

    یاد رہے رواں سال فروری میں سپریم کورٹ نے ایف آئی اے کو بی آرٹی پشاورکی تحقیقات کےحکم پرعمل درآمد سے روک روکتے ہوئے منصوبے کی لاگت اور تکمیل کی تفصیلات طلب کرلی تھیں۔

    واضح رہے پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ کی سربراہی میں ہائی کورٹ کے ایک بینچ نے گزشتہ سال نومبر میں ایف آئی اے کو اس منصوبے کی تحقیقات کرنے کا حکم دیا تھا۔

    خیال رہے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اکتوبر سنہ 2017 میں بی آر ٹی منصوبے کا آغاز کیا تھا اور اس منصوبے کو چھ ماہ میں مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم ڈھائی سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود ابھی تک یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو نہیں پہنچ سکا اور اس منصوبے پر اٹھنے والی لاگت میں بھی اربوں روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔

  • تجاوزات آپریشن میں مداخلت ، فردوس شمیم نقوی کی مشکلات میں اضافہ

    تجاوزات آپریشن میں مداخلت ، فردوس شمیم نقوی کی مشکلات میں اضافہ

    کراچی : سپریم کورٹ میں چیف جسٹس سپریم کورٹ  جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ 6 مارچ کو سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی میں قائد حزب اختلاف فردوس شمیم نقوی کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کےلیے مقرر کردی گئی ، 6 مارچ کو چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں لارجر بینچ سماعت کرے گا۔

    یاد رہے تجاوزات آپریشن میں مداخلت کرنے پر سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں فردوس شمیم نقوی کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکردی گئی تھی۔

    درخواست میں کہاگیا تھا کہ فردوس شمیم نقوی نے گلشن اقبال تجاوزات آپریشن میں رکاوٹ پیدا کی، فردوس شمیم نقوی الہ دین پارک سے متصل اراضی پر کرسی ڈال کر بیٹھ گئے اور کہا مجھے سپریم کورٹ کا فیصلہ دیا جائے۔

    درخواست گزار نےمزید کہا تھا کہ فردوس شمیم نقوی عدالتی کارروائی میں مداخلت کےمرتکب ہوئے ہیں۔ لہذا اُنھیں کسی بھی عوامی عہدے کے لیے مستقل نااہل قرار دیا جائے، اور اُن کا نام ای سی ایل میں ڈالا جائے۔

    خیال رہے سپریم کورٹ کے احکامات کراچی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن جاری ہے ، سندھ حکومت نے تجاوزات کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا  تھا تجاوزات کےخلاف اینٹی انکروچمنٹ قانون کے تحت ایف آئی آردرج کی جائے گی۔

  • طلال چوہدری کی سزا کے خلاف نظرثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    طلال چوہدری کی سزا کے خلاف نظرثانی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجربینچ مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی سزا کے خلاف نظر ثانی درخواست پر 28نومبر کو سماعت کرے گا، سپریم کورٹ نے توہین عدالت کیس میں طلال چوہدری کوسزاسنائی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کی سزا کے خلاف نظر ثانی درخواست سماعت کے لئے مقرر کردی گئی، 5 رکنی لارجر بینچ 28 نومبر کو سماعت کرے گا، 5رکنی بینچ کی سربراہی جسٹس مشیرعالم کریں گے، جسٹس عمرعطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس سجاد علی اور جسٹس منیب اختر بینچ میں شامل ہیں۔

    خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت برخاست ہونے تک کی سزا سنائی گئی اور پانچ سال کے لیے نا اہل قرار دیا گیا جبکہ ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔

     مزید پڑھیں: طلال چوہدری 5 سال کے لیے نا اہل قرار

    سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے عدالت میں 2 گھنٹے 5 منٹ قید کی سزا کاٹی تھی ، بعد ازاں طلال چوہدری نے اپنی نااہلی کے فیصلے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ عدالتی فیصلہ قانون کی نظر میں درست نہیں اسے کالعدم قرار دیا جائے، شواہد کا درست انداز میں جائزہ نہیں لیا گیا۔ استغاثہ کے مؤقف کو اہمیت دی گئی لیکن دفاع کو نظر انداز کیا گیا۔

    درخواست میں مزید کہا تھا کہ استغاثہ کے خلاف مواد کے باوجود درخواست گزار کو شک کا فائدہ نہیں دیا گیا، الزام ثابت کیے بغیر سزا دی گئی۔ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کے لیے بے قاعدگیاں اور خلاف قانون پہلو موجود ہے۔