Tag: SC

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج

    لاہور : پاکستان عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کو شریف فیملی، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کردی ،درخواست پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے دائر کی گئی۔

    دخواست میں ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی سفارش کی گئی ہے اور نواز شریف، شہباز شریف اورحمزہ شہباز سمیت ن لیگ کے دیگر رہنماؤں کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے طاقت کا استعمال کیا، رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے 10لوگوں کی جان لی گئی، رکاوٹیں ہٹانے سے قبل کوئی نوٹس بھی نہیں دیا گیا۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ٹرائل کورٹ کو شریف فیملی، خواجہ سعد رفیق، رانا ثناء اللہ کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے، ہائی کورٹ نے فیصلے میں بنیادی حقائق کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

    یاد رہے 26 ستمبر کو لاہور ہائی کورٹ نے منہاج القرآن کی جانب سے نواز شریف اور شہباز شریف سمیت نوسیاستدانوں اورتین بیوروکریٹس کی طلبی کی درخواستیں مسترد کردیں تھیں  اور سیاستدانوں اور بیورو کریٹس کے نام ملزمان کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ برقرار رکھا تھا۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس، نواز شریف اور شہباز شریف کی طلبی کی درخواستیں مسترد

    لاہور ہائی کورٹ کافیصلہ دو ایک کی اکثریت سے آیا، جسٹس سرداراحمد نعیم اور جسٹس عالیہ نیلم نے درخواستیں مسترد کیں جبکہ فل بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ لکھا تھا۔

    اس سے قبل ٹرائل کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے استغاثہ کیس میں نواز شریف، شہباز شریف سمیت سابق وزرا کو بے گناہ قرار دیا تھا، عوامی تحریک نے ٹرائل کورٹ کے فیصلہ کے خلاف ہائیکورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

    ادارہ منہاج القرآن کی درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ دہشتگردی عدالت میں زیر سماعت استغاثہ میں نواز شریف. شہباز شریف، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف، سعد رفیق، پرویز رشید، عابدہ شیر علی اور چودھری نثار کے نام میں شامل کیے جائیں آور دہشت گردی عدالت کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے، جس کے تحت ان کے نام استغاثہ میں شامل نہیں کیے۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو سربراہ پی اے ٹی ڈاکٹر طاہر القادری نے وطن واپسی پر تحریک انصاف کی حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ماڈل ٹاؤن کے قاتلوں کو سزا دے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف کے راستے میں 116 پولیس افسر رکاوٹ ہیں۔

    واضح رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • خواجہ آصف پرناجائزطریقے سے اثاثے بنانے کا الزام ثابت نہ ہوسکا، تحریری فیصلہ

    خواجہ آصف پرناجائزطریقے سے اثاثے بنانے کا الزام ثابت نہ ہوسکا، تحریری فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے خواجہ آصف کی نااہلی ختم کرنےکے تحریری تفصیلی فیصلہ میں کہا خواجہ آصف پرناجائزطریقے سے اثاثے بنانے کا الزام ثابت نہ ہوسکا اور درخواست گزارعثمان ڈارکوئی الزام ثابت نہیں کرسکے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کی نااہلی ختم کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا، 22صفحات پرمشتمل تحریری فیصلہ جسٹس فیصل عرب نےتحریر کیا۔

    تحریری فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ یہ مفادات کےٹکراؤکامقدمہ نہیں بنتا، درخواست گزارعثمان ڈارکوئی الزام ثابت نہیں کرسکے اور نہ خواجہ آصف پر ناجائز طریقے سے اثاثے بنانے کا الزام ثابت ہوسکا۔

    فیصلے کے مطابق خواجہ آصف کی نااہلی یواےای اکاؤنٹ میں پڑے5ہزاردرہم پرمانگی گئی، الزام لگایا گیا خواجہ آصف نےکاغذات نامزدگی میں یواےای کا اکاؤنٹ چھپایا۔

    یاد رہے 26 اپریل کو اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سےخواجہ آصف کو نااہل قرار دیا گیا تھا، جس کے بعد الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے فیصلے کے بعد سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

    مزید پڑھیں : خواجہ آصف کی تاحیات نااہلی کا اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل

    دو مئی کو خواجہ آصف نے نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

    جس کے بعد یکم جون کو سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے خواجہ آصف کی62ون ایف کےتحت نااہل کالعدم قراردی تھی۔

    خیال رہے کہ خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر خارجہ دبئی میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم ہیں جہاں سے وہ ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرنے والا شخص وزیر خارجہ کے اہم منصب پر کیسے فائز رہ سکتا ہے۔ انھوں نے نااہلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

  • منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    منرل واٹر کمپنی کا پانی پینے کے لائق نہیں ، چیف جسٹس

    لاہور: سپریم کورٹ نے زیر زمین پانی نکال کر فروخت کرنے والی کمپنیوں، وفاقی حکومت اور چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا،عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ منرل واٹر کمپنی کا آڈٹ مکمل ہونے تک کمپنی کی سی ای او عدالت میں موجود رہیں، آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثارکی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی،عدالتی حکم پر منرل واٹر کمپنی کی جانب سے اکیاسی ڈبوں پر مشتمل ریکارڈعدالت میں پیش کیا گیا،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت نے متعلقہ دستاویزات مانگیں آپ نے غیر ضروری ڈبے لا کر سپریم کورٹ میں رکھ دئیے،چیف جسٹس نے کمپنی کے وکیل اعتزاز احسن سے کہا کہ عدالت نے فرانزک آڈیٹر مقرر کیا۔ آپ نے اس پر کیسے اعتراض کیا، اب یہ آڈٹ سپریم کورٹ کی عمارت میں ہو گا۔

    ، عدالت نے یہ بھی کہا کہ اب حجت کے طور پر سی ای او ساتھ بیٹھیں گی،جب تک آڈٹ مکمل نہیں ہوتا کمپنی کی سی ای او ہر روز آڈٹ کا کام مکمل ہونے تک موجود رہیں گی،چیف جسٹس نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو ہدایت کی کہ آڈٹ کے لئے دو کمرے مختص کئے جائیں،کمپنی کی سی ای او اور دیگر سٹاف کو صرف واش روم استعمال کرنے کی سہولت دی جائے،چیف جسٹس نے کہا کہ اگر عدالتی حکم مناسب نہیں تو جا کر ٹی وی پر بیان دے دیں۔

    عدالت نے واضح کیا کہ زیر سماعت کیس سے متعلق پہلے ہی بیان بازی سے منع کر چکے ہیں، عدالتی معاون میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ معروف کمپنی نے غیر قانونی طور پر اربوں روپے کا پانی فروخت کر دیا،ٹیکس بھی عوام کی جیب سے دیا جا رہا ہے، کمپنی نے 3 سال میں 2.7 بلین لیٹر پانی استعمال کیا،انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن مفادعامہ کی بجائے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وکالت کر رہے ہیں جس پر جواب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی وکا لت کرنا جرم نہیں۔

    میاں ظفر اقبال کلانوری نے کہا کہ کسی کی پگڑیاں اچھالنے کا آپ کوبھی کوئی اختیار نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ کمپنی پانی نکالنے کا ایک پیسے کاسوواں حصہ ٹیکس ادا کر رہا ہے،کمپنی پانی غیرمعیاری ہے میں نے تو پینا چھوڑ دیا، بوتل کے لیبل پر جو لکھا وہ جھوٹ ہے پانی میں منرلز شامل ہی نہیں، ڈی جی فوڈ اتھارٹی کیپٹن عثمان نے کہا کہ بوتل پر موجود لیبل کے مطابق پانی میں منرلز شامل نہیں ہیں۔

    فوڈ اتھارٹی کے وکیل میاں افتخار نے کہاکہ مذکورہ کمپنی کا پانی رجسٹرڈ نہیں،چیف جسٹس نے کہا کہ شیخوپورہ میں ٹربائن لگا کر پانی بوتلوں میں بھر کر بیچا جا رہاہے، جن منرلز کے شامل کرنے کا دعوی کیا گیا وہ کہاں سے درآمد کئے گئے رپورٹ دی جائے۔

    ، عدالتی حکم پر کمپنی کی سی ای او عدالت میں پیش ہوئیں، عدالت نے کہا کہ بتایا جائےکہ پانی فروخت کرنے کے کیا نرخ ہونا چاہئیں،چیف جسٹس نے واضح کیا کہ منرل واٹر کمپنیوں کی طرف سے فی لیٹر اعشاریہ دو پیسے کی ادائیگی کوئی ریٹ نہیں، کم از کم نرخ 50 پیسے یا 1 روپیہ فی لیٹر ہونا چاہیے،چیف جسٹس نے کہا کہ پانی ملک کا سب سے بڑا عطیہ ہے جو مفت میں دیا جا رہا ہے، کمپنی کرائے کی جگہ لے کر وہاں سے مفت کا پانی بیچ رہی ہے، منرل واٹر کمپنیوں نے اربوں روپے کمائے، 25 سال سے پاکستان میں کام کر رہی ہے اور پانی کی رقم ادا نہیں کی، سیلز ٹیکس تو آپ ادا کرتے ہیں اور پانی کی صورت میں خام مال کے استعمال پر ٹیکس کس نے دینا ہے۔

    چیف جسٹس نے یہ بھی کہا کہ ہم گھروں پر بمشکل پانی بچا رہے ہیں اور آپ کرائے کی جگہوں سے پانی نکال کر بیچ رہے ہیں، کمپنی کی پورٹ قاسم والی فیکٹری کا بھی دورہ کروں گا کہ پانی کہاں سے لے رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان نے اکاؤنٹنٹ جنرل پنجاب کوفرانزک آڈٹ کے لیے ٹیم تشکیل دے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدای ت کر دی، عدالت نے مزید کارروائی آئندہ جمعرات تک ملتوی کر دی۔

  • سپریم کورٹ میں  2خواجہ سراؤں کو ملازمت دیں گے، چیف جسٹس کا اعلان

    سپریم کورٹ میں 2خواجہ سراؤں کو ملازمت دیں گے، چیف جسٹس کا اعلان

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں دو خواجہ سراؤں کو ملازمت دینے کا اعلان کردیا اور کہا عدالت خواجہ سراؤں کوقومی دھارے میں لانا چاہتی ہے،خواجہ سراؤں کو حقوق دلانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں خواجہ سراؤں کے حقوق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا این جی اوز اور کے پی حکومت کو نوٹس جاری کردیتے ہیں،خواجہ سراؤں کو حقوق دلانا ہماری اولین ترجیح ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے اعلان کیا سپریم کورٹ میں 2 خواجہ سراؤں کو ملازمت دیں گے، ہمارے معاشرے میں خواجہ سراؤں کی تضحیک کی جاتی ہے، عدالت خواجہ سراؤں کو قومی دھارے میں لانا چاہتی ہے اور ان کی حفاظت اور ان کے مسائل کا حل چاہتی ہے۔

    چیف جسٹس نے چیئرمین نادرا سے استفسار کیا کیا تمام درخواست گزاروں کے شناحتی کارڈز جاری ہوگئے؟ جس پر چیئرمین نادرا نے جواب دیا کہ شناختی کارڈجاری کر رہےہیں سہولت مہم بھی جاری ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے محض کارروائیاں نہیں ہونی چاہییں، کے پی میں خواجہ سراؤں کی تذلیل ہوتی ہے، دھمکیوں کاسامنا ہے، جس پر سیکرٹری کمیشن نے بتایا مجھے ایسی اطلاعات پر بہت افسوس ہے، خواجہ سراؤں کو قتل بھی کیا گیا ہے۔

    چیف جسٹس نے خواجہ سراؤں کےخلاف ویب سائٹس کا نوٹس لیتے ہوئے کہا اس طرح کے واقعات بدنامی کا سبب بنتے ہیں، کونسی این جی او ہے جو یہ پیج بناکر بدنام کر رہی ہے،

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کردی گئی۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ خواجہ سراؤں کے حقوق کا ہر ممکن تحفظ کرے گی: چیف جسٹس

    یاد رہے چند روز قبل خواجہ سراؤں کے حقوق کے حوالے سے منعقدہ سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس کا کہنا تھا پاکستان میں خواجہ سرا معاشرتی مسائل کاشکار ہیں، خواجہ سراؤں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا جاتا، ان کو ووٹ کا حق پہلے ہی دیا جا چکا ہے، مزید حقوق دیے جائیں گے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنانا ضروری ہے، بنیادی طور پر اللہ نے تمام انسانوں کو برابر بنایا ہے، یقین دلاتا ہوں کہ خواجہ سراؤں کے حقوق کا تحفظ کریں گے۔

    واضح رہے کہ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خواجہ سراؤں کو 15 دن میں شناختی کارڈ کی فراہمی کے لیے کمیٹی قائم کی تھی اور کہا تھا کہ خواجہ سراؤں کے لیے ایسا نظام بنائیں گے ان کو حق دہلیز پر ملے۔

  • توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے عامر لیاقت کی معافی مسترد کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کی معافی مسترد کرتے ہوئے حکم دیا کہ 27ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ،سپریم کورٹ نے عامرلیاقت کو توہین آمیز گفتگو کرنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالت نے پاکستان تحریک انصاف  کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عامر لیاقت کا غیر مشروط معافی نامہ مسترد کردیا۔

    سپریم کورٹ نے عامرلیاقت پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے حکم دیا کہ  27 ستمبر تک فرد جرم عائد کی جائے ۔

    دوران سماعت عامر لیاقت کے ٹی وی پروگرامز کے کلپس بھی چلائے گئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کیا ہم یہاں تذلیل کرانے کے لئے بیٹھےہیں، یہ کوئی طریقہ نہیں توہین عدالت کرکے معافی مانگ لی جائے۔
    .
    چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا فرد جرم عائد ہونے کے بعد عامر لیاقت رکن قومی اسمبلی رہ سکتے ہیں؟ جس پر عامر لیاقت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم عائد ہونے کے بعد وہ رکن قومی اسمبلی نہیں رہ سکتے۔

    خیال رہے عامر لیاقت کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائرکی گئی تھی۔

    یاد رہے چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 14 دن میں جواب طلب کیا تھا اور ریمارکس دئے تھے کہ کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہے۔

    اس سے قبل سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے جبکہ عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔

  • پی آئی اے کے سی ای او مشرف رسول کی تعیناتی کالعدم قرار

    پی آئی اے کے سی ای او مشرف رسول کی تعیناتی کالعدم قرار

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان نے پی آئی اے کے سی ای اومشرف رسول کی تعیناتی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا سی ای اوکی تعلیمی قابلیت ایم بی بی ایس ہے، مشرف رسول چیف ایگزیکٹو کے عہدے کے قابل ہی نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں پی آئی اے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کہ سردار مہتاب عباسی کا بطور سیاستدان احترام ہے، اتنے بڑے ادارے کو چلانے کے لئے مہتاب عباسی کو لگا دیا گیا، گورنر کے عہدے سے ہٹا کر عباسی کو سی اے اے میں تعینات کیا گیا جبکہ مہتاب عباسی کا ہوا بازی سے متعلق کوئی تجربہ نہیں ہے۔

    وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں کہا سی ای او کے لیے تقرری کا اشتہار 2016 میں دیا گیا، جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے سی ای او کی تعلیمی قابلیت ایم بی بی ایس ہے، نعیم بخاری صاحب آپ نے منا بھائی ایم بی بی ایس فلم دیکھی ہے۔

    نعیم بخاری نے جواب میں کہا جی اس فلم میں ایک شخص ڈاکٹر کی طرح اداکاری کرتا ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے کہا تقرری کے عمل میں سردارمہتاب عباسی کدھر سے آگئے جبکہ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ سردار مہتاب عباسی کا تقرری کے عمل سے کیا تعلق تھا، تقرری کے لئے کمیٹی طریقہ کار کے مطابق تشکیل نہیں دی گئی۔

    وکیل نعیم بخاری نے بتایا مشرف رسول20 سال سے مہتاب عباسی کے ساتھ کام کرتے رہے ہیں، جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس دیئے جب بنیاد ہی غلط ہو تو پوری عمارت گر جاتی ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا مشرف رسول کی تعیناتی قانون اوررولز کے خلاف ہے، تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا،اب اچھے اچھے لوگ آئیں چیزیں ٹھیک کریں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے دلائل سننے کے بعد پی آئی اے کے سی ای اومشرف رسول کی تعیناتی کو کالعدم قرار دے دیا اور کہا مشرف رسول چیف ایگزیکٹو کے عہدے کے قابل ہی نہیں ہیں۔

  • این آر او کیس، مشرف اور اہلیہ کےاثاثوں کی تفصیل طلب، آ صف زرادری کا بیان حلفی  مشکوک  قرار

    این آر او کیس، مشرف اور اہلیہ کےاثاثوں کی تفصیل طلب، آ صف زرادری کا بیان حلفی مشکوک قرار

    اسلام آباد: این آراو کیس میں چیف جسٹس نے مشرف اوران کی اہلیہ کے اکاونٹ کی تفصیلات دس دن میں جمع کرانے کا حکم دے دیا جبکہ آصف زرداری کابیان حلفی مشکوک قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آر او کیس کی سماعت کی، درخواست گزار نے کہا کہ عدالت نے فریقین نے غیر ملکی اثاثوں کی تفصیل مانگی تھی، جس پر وکیل پرویز مشرف نے کہا پرویزمشرف نے بیان حلفی جمع کروا دیا ہے، ،پرویز مشرف کے پاس دبئی میں اپارٹمنٹ ہے جبکہ ایک مرسیڈیز سمیت تین گاڑیاں ہیں، پرویز مشرف کے دبئی اکاونٹ میں بانوے ہزار درہم ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کیا فلیٹ کو گوشواروں میں ظاہر کیا گیا، وکیل کا کہنا تھا کہ میں تصدیق کرکے عدالت کو بتاؤں گا، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا پرویز مشرف ساری زندگی کی تنخواہ سے بھی فلیٹ نہیں لے سکتے تھے، پرویز مشرف کو کہیں کہ عدالت آکر وضاحت کریں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف کے غیر ملکی اثاثے صدارت چھوڑنے کے بعد کے ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کیا لیکچر دینے سے اتنے پیسے ملتےہے ، ایسا ہے تو میں بھی ریٹائرمنٹ کے بعد لیکچر دوں گا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا چک شہزاد فارم ہاوس کس کا ہے ، وکیل نے بتایا چک شہزاد فارم ہاوس پرویز مشرف کا ہے۔

    سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے پاکستانی اثاثوں کی تفصیلات طلب کرلی، چیف جسٹس نے کہا 10 دن میں مشرف اور ان کی اہلیہ کے اکاؤنٹ کی تفصیلات جمع کرائیں۔

    چیف جسٹس نے فاروق ایچ نائیک سے استفسار کیا کہ آصف زرداری کا بیان حلفی کیسے لیک ہوا، آپ نے تو نہیں لیک کیا، جس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا نہیں ہم نے ایسا نہیں کیا۔

    این آراو کیس، آصف زرادری کا بیان حلفی مشکوک قرار

    این آراو کیس میں سپریم کورٹ نے آصف زرادری کابیان حلفی مشکوک قرار دے دیا، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ بیان حلفی میں لکھا ہے آج کے دن میری بیرون ملک جائیداد نہیں، آج کے دن جیسا جملہ شکوک پیدا کرتا ہے۔

    عدالت نے حکم دیا کہ آصف زرداری 15 روز میں نیا بیان حلفی جمع کرائیں، جس میں گزشتہ دس سال میں اثاثوں کی تفصیلات دی جائے، خاص طور پر سوئس بینک اکاؤنٹ سے متعلق مؤقف دیاجائے۔

    وکیل صفائی فاروق نائیک نے کہا آصف زرداری کے خلاف اثاثہ جات کیس نو سال چلا، کیس میں 40 گواہوں پر جرح کی گئی ، آصف زرداری کے 9 سال کون واپس کرے گا، جو وہ جیل میں رہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا نقصان کاازالہ ایسے ہوگا کہ عدالت کلیئرنس سرٹیفکیٹ دے گی۔

    فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا تمام چھان بین اثاثہ جات کیس میں ہوچکی ہے، نئے بیان حلفی پرآپ دوبارہ تحقیقات شروع کرادیں گے، جس پر عدالت نے کہا کوئی الزام لگا رہے ہیں نہ کوئی مقدمہ چلا رہے ہیں، چاہتے ہیں عوامی لیڈر اپنے اثاثہ جات سامنے رکھ دے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا بیرون ملک جائیداد رکھنا ٹیکنیکل ہوگیا جس کا پتہ تک نہیں چلتا، ہم نےحال ہی میں ایک کیس میں فیصلہ دیا ہے، ٹرسٹ کی انتظامی نوعیت کے مطابق بنیفشری جائیداد چھپانا چاہتا ہے، اب تو رقم کی ترسیل ڈالرز میں ختم اور نئے طریقے آرہے ہیں، جسٹس عمر عطا

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں این آراوکیس کی سماعت 3ہفتے کے لئے ملتوی کردی گئی۔

  • سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے دیا

    سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے دیا

    لاہور : سپریم کورٹ نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دے دیا، اوورسیزپاکستانی ضمنی انتخابات میں ووٹ ڈال سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ نے ضمنی انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دے دی۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اوورسیزپاکستانیوں کو مبارک باد دی اور کہا اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ ڈالنے کے حق کوتسلیم کرلیا، . اب عمل درآمد کرانے کا معاملہ اور انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ آئی ووٹنگ کے انتحابی نتائج کو ضمنی انتحابات کے نتائج میں شمار کیا جائے اور کسی تنازعہ کی صورت میں آئی ووٹنگ کے نتائج کو الگ کر دیا جائے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار نے قرار دیا کہ تجرباتی نفاذ کا مقصد یہ نہیں کہ اس کے نتائج کو نظر انداز کر دیا جائے اور عدالت نے حکم دیا کہ ضمنی انتخابات میں اوورسیز پاکستانیوں کے نتائج کو پارلیمنٹ میں بھی پیش کیا جائے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ہدایت کی کہ پائلٹ پراجیکٹ کو الیکشن کمشن کے قواعد اور آپریشن پلان کے تحت مکمل کیا جائے اور نادرا پائلٹ پراجیکٹ کے انتحابی عمل کو فول پروف بنانے کے لیے الیکشن کمشن کی معاونت کرے۔

    یاد رہے گذشتہ سماعت میں سپریم کورٹ  نے اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے حوالے سے نادرا اور الیکشن کمیشن سے ایک ہفتے میں تجاویز طلب کی تھی۔

    چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ اوور سیز پا کستا نیو ں کوضمنی انتخابات میں ووٹ کاحق بارش کے پہلے قطرے جیسا ہوگا۔

    خیال رہے سپریم کورٹ میں درخواست چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے دائر کر رکھی تھی۔

  • اصغرخان کیس، سپریم کورٹ کا کابینہ کے فیصلے پرعملدرآمد کا حکم، ایک ماہ میں رپورٹ طلب

    اصغرخان کیس، سپریم کورٹ کا کابینہ کے فیصلے پرعملدرآمد کا حکم، ایک ماہ میں رپورٹ طلب

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اصغر خان کیس میں وزارت دفاع سے کابینہ کے فیصلے پرعملدرآمد کرکے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی، چیف جسٹس نے کہا حکم پر عمل نہ ہوا تو وزارت دفاع کے بجائے ملٹری اتھارٹی کو طلب کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس عمرعطا بندیال اور جسٹس اعجازالاحسن پرمشتمل تین رکنی بینچ نے اصغرخان عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔

    عدالت نے وزارت دفاع سے کابینہ کے فیصلے پر عملدرآمد کر کے ایک ماہ میں رپورٹ طلب کرلی اور کہا قانون سے کوئی بالا نہیں،عدالتی حکم پر عمل ہونا چاہئے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا تھا کہ اصغر خان کیس میں آرمی افسران کے خلاف ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہونا چاہیے، اگر عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہوا تو وزارت دفاع کے بجائے ملٹری اتھارٹی کو طلب کریں گے، قانون سے کوئی بالا نہیں،عدالتی حکم پرعمل ہونا چاہیے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے وزارت دفاع کے نمائندے سے استفسار کیا اب تک فیصلے پر عملدرآمد کیوں نہیں کیا؟ جس پر ڈائریکٹر لیگل وزارت دفاع نے کہا وزارت داخلہ کی سمری ابھی تک ہمیں نہیں ملی۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہا آپ کتنے دن میں تفصیلی رپورٹ دیں گے، جس کے بعد عدالت نے 4 ہفتے کا وقت دیتے ہوئے وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کرلی اور کہا وزارت دفاع ایف آئی اے کو ضروری معلومات مہیا کرے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا سیاست دان ایف آئی اے سے تعاون کر رہے ہیں، جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا ظفراللہ جمالی نے بعد الیکشن بیان ریکارڈ کرانے کا کہا جبکہ حاصل بزنجو، لیاقت جتوئی اورہمایوں کے بیان ریکارڈ کرلیے ہیں۔

    چیف جسٹس نے یہ کہتے ہوئے سماعت پندرہ ستمبر تک ملتوی کردی کہ تحقیقات میں تاخیرنہیں ہونی چاہیے۔

    یاد رہے  سپریم کورٹ آف پاکستان میں اصغر خان کیس کی سماعت 15 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے سزا یافتہ سابق وزیراعظم نوازشریف، مرزا اسلم بیگ، اسد درانی، اٹارنی جنرل اور ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹسز جاری کردیے تھے۔

    واٰضح رہے سپریم کورٹ نے رواں سال 4 مئی کو اصغرخان کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا اور 8 مئی کو سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دیا تھا۔


    ،مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں


    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اصغرخان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جاچکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہونا ہے۔

    بعدازاں 12 جون کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا تھا اصغرخان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

  • توہین آمیز الفاظ کا استعمال، عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    توہین آمیز الفاظ کا استعمال، عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا، چیف جسٹس نے کہا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں ڈاکٹر عامر لیاقت کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے توہین آمیز الفاظ استعمال کرنے پر عامر لیاقت کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کیوں نہ عامر لیاقت کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کردیا جائے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا ایک ایسا شخص جسے یہ معلوم نہیں کہ پبلک فورم پر کیسے بولنا ہے، کیا ایسے شخص کو پارلیمنٹ میں ہونا چاہیے۔

    چیف جسٹس نے کہا آپ نےتوہین آمیزالفاظ کس کے لئے استعمال کئے، عدالت میں غلط بیانی پر توہین عدالت کا شوکاز نوٹس جاری کیا جاتا ہے۔


    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس ، چیف جسٹس نے عامرلیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے


    گذشتہ سماعت میں چیف جسٹس نے عامر لیاقت کے خطاب کے کلپس طلب کرلئے تھے اور کہا تھا کہ ہرکوئی خود کو عالم، ڈاکٹر اور فلسفی سمجھتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹر عامر لیاقت کی عدم حاضری پر بھی اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کیوں نہیں آئے یہ توہین عدالت کا کیس ہے، کیوں نہ ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیں۔