Tag: SC

  • اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل، سپریم کورٹ کی نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر پابندی عائد

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل، سپریم کورٹ کی نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر پابندی عائد

    کراچی : سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی پابندی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا اور نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر پابندی عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں الیکشن کمیشن کی پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، عدالت نے الیکشن کمیشن کی پابندی سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم معطل کردیا۔

    عدالت نے نئے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری پر  پابندی عائد کرتے ہوئے زیر التوا  منصوبے مکمل کرنے کا حکم دیا جبکہ ڈاکٹروں اور میڈیکل عملے کی تقرری کرنے کا بھی حکم دیا۔

    الیکشن کمشنر سندھ کا کہنا تھا کہ انتخابات شفاف بنانے کیلئے پابندی لگائی ، ترقیاتی فنڈز اور نئےمنصوبوں پر بھی پابندی عائد کی ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی پابندی کا حکم دیا تھا۔ ن

    چیف جسٹس نے استفسارکیا جو کام زیر التوا ہیں انہیں کیسے روکا جاسکتا ہے ؟ جس پر الیکشن کمیشن سندھ نے جواب داخل کرتے ہوئے بتایا کہ جو کام شروع ہوچکے ہیں اسے روکا جائے گا اوت نئے منصوبوں پر پابندی ہے، کہیں ڈاکٹر یا کسی اور عملے کی ضرورت ہو تو اسے الیکشن کمیشن اجازت دے دیتا ہے۔

    یاد رہے کہ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا 11 اپریل کو ترقیاتی منصوبوں اور تقریوں پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نےسرکاری ملازمتوں‌ پر پابندی عائد کردی


    جس کو الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے، الیکشن کمیشن کے مطابق نئے ترقیاتی منصوبوں اور تقرریوں پر پابندی کا فیصلہ تمام جماعتوں اور امیدواروں کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

    واضح رہے کہ عام انتخابات میں پری پول ریگنگ روکنے کے لیے الیکشن کمیشن نے سرکاری ملازمتوں پر پابندی عائد کی تھی ، اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پابندی کا اطلاق وفاقی، صوبائی اور مقامی حکومتوں کے اداروں میں بھرتیوں پر ہوگا، صوبائی پبلک سروس کمیشن کے تحت ہونے والی بھرتیوں پرنہیں ہوگا۔

    جس کے بعدچیف جسٹس نے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پرپابندی کاازخودنوٹس لیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سپریم کورٹ نےاسحاق ڈارکی سینیٹ رکنیت معطل کردی

    سپریم کورٹ نےاسحاق ڈارکی سینیٹ رکنیت معطل کردی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے اسحاق ڈارکی سینیٹ رکنیت عبوری طور پر معطل کردی، چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار کو ایک نہ ایک دن آنا ہی پڑے گا، بتادیں اسحاق ڈارکب تک صحتیاب ہوکرپیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے سینیٹ الیکشن کے کاغذات نامزدگی کی منظوری کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، عدالت نے آج اسحاق ڈار کو ذاتی حیثیت میں طلب کر رکھا تھا تاہم وہ پیش نہیں ہوئے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ آج اسحاق ڈار پیش ہوئے یا نہیں ، جس پر اسحاق ڈار کے وکیل کی جانب سے میڈیکل سرٹیفکیٹ پیش کیا گیا، جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت میں پیش ہونے کی باری ہوتومیڈیکل رپورٹ آجاتی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اسحاق ڈار کو ایک نہ ایک دن تو آنا پڑے گا، بتادیں اسحاق ڈار کب تک صحت یاب ہوکر پیش ہوں گے، وکیل نے بتایا کہ یہ ڈاکٹرہی بتا سکتے ہیں اسحاق ڈارکب تک صحت یاب ہوں گے۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ توہم یہ کیس عید کے بعد تک ملتوی کردیتےہیں، اسحاق ڈارجب صحتیاب ہوجائیں توعدالت آجائیں۔

    عدالت نے عدم پیشی پر سابق وزیر خزانہ کا میڈیکل سرٹیفکیٹ مسترد کرتے ہوئے ان کی سینیٹ رکنیت عبوری طور پر معطل کردی اور کیس کی مزید سماعت عید کے بعد تک ملتوی کردی۔

    یاد سپریم کورٹ میں پیپلز پارٹی کے اُمیدوار نوازش پیرزادہ نے اسحاق ڈار کے خلاف درخواست دائر کی تھی ، جس میں موقف اختیار کیا تھا کہ اسحاق ڈار احتساب عدالت سے مفرور ہیں اور قانون کے تحت مفرور ملزم کے کوئی بنیادی حقوق نہیں ہوتے جب کہ لاہور ہائی کورٹ نے اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی پر اعتراض ختم کر دیے، ہائی کورٹ کا فیصلہ حقائق کے منافی ہے لہذا اس فیصلے کو کالعدم کیا جائے۔

    خیال رہے کہ اسحاق ڈار نے ن لیگ کے ٹکٹ پرغیرموجودگی میں پنجاب سے سینیٹ کی جنرل اور ٹیکنو کریٹ نشست پر الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے تاہم 12 فروری کوالیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے لیے اسحاق ڈار کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیے تھے۔

    جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار کو سینیٹ الیکشن لڑنے کی اجازت دیتے ہوئے ریٹرننگ افسر کا اسحاق ڈار کے خلاف دیا گیا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا تھا۔

    واضح رہے کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے اسحاق ڈار کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے۔

    نیب نے اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے کیلئے آخری حد تک جانے کا فیصلہ کرلیا اور ریڈ وارنٹ جاری کرانے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے، اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے وزارت داخلہ سے ریڈ وارنٹ کی استدعا کی جائے گی اور اسحاق ڈارکیخلاف ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے انٹرپول کو آگاہ کیا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں

    سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں

    اسلام آباد : اسپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کردیں اور کیس پرعملدرآمدکاجائزہ لینے کیلئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں اصغرخان کیس کےفیصلےپر نظرثانی درخواستوں پر سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے پوچھا جنرل ریٹائرڈ اسلم بیگ کہاں ہیں، وہ تشریف لائے ہیں’ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ موجود ہیں۔

    سابق آرمی چیف مرزااسلم بیگ عدالت میں پیش ہوئے۔

    چیف جسٹس نے سابق آرمی چیف مرزااسلم بیگ کو روسٹرم پر بلالیا اور کہا کہ جنرل صاحب اگر آپ کے وکیل نہیں ہیں تو دلائل خود شروع کردیں، جس پر سابق آرمی چیف مرزااسلم بیگ کا نے کہا کہ مجھےصرف ایک روزقبل اطلاع ملی، کیس کی تیاری نہیں کرسکا۔

    جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جنرل صاحب کسی صورت کیس کی سماعت ملتوی نہیں کی جائےگی، نظرثانی کی 2 درخواستیں آئی ہیں، ہم اس کیس میں التوانہیں دیں گے۔

    اسددرانی کے وکیل نے استدعا کی کہ مناسب ہو گااس کیس کوڈھائی بجےسن لیں۔

    چیف جسٹس نے وکیل سلمان اکرم راجا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی اسی کیس میں آئے ہیں جس پر انہوں نے کہا کہ جی، میں اصغر خان کی جانب سے پیش ہوتا رہا ہوں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اصغر خان کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو کیس کاخلاصہ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت کو ڈھائی بجے کے لئے مقرر کردیا۔

    سماعت شروع ہوئی تو وکیل اصغرخان نے دلائل میں کہا کہ اسلم بیگ نے140ملین روپےسیاستدانوں کےنام پرلیے، اسلم بیگ نے خاصی رقم اپنی این جی او کو دی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ حکومت کی جانب سےاب تک کیا اقدامات کیے گئے؟ جس پر وکیل اصغر خان نے بتایا کہ کوئی اقدامات نہیں کیےگئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ اٹارنی جنرل کوبلائیں، 6 سال ہوچکے اقدامات کیوں نہیں کیےگئے؟ کیس پر عملدرآمدکیوں نہیں ہوا ذمہ داروں کا بتایا جائے، اٹارنی جنرل رات10بجے تک بتائیں ذمہ دار کون ہیں۔

    اصغرخان کیس کے فیصلے پر نظرثانی اپیلوں کی سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈی جی ایف آئی اے کو فوری طلب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی افسرغیرقانونی حکم تسلیم کرنے کا پابندنہیں، جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ سینئرز کے حکم کی فوری تعمیل حالت جنگ کیلئے ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاآپ چاہتےہیں آپ کووعدہ معاف گواہ بنایا جائے، سیاستدانوں میں رقم تقسیم کرنے والابہت کچھ جانتا تھا، وہ شخص جانتا تھا یہ غیرقانونی مقاصد کیلئے استعمال ہوگی۔

    سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس میں نظرثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے کیس پرعملدرآمد کا جائزہ لینے کیلئے سماعت کل تک ملتوی کردی اور ساتھ ہی اٹارنی جنرل اورڈی جی ایف آئی اے کو نوٹس جاری کردیئے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ سینئر کےغیرقانونی اقدام کو ماننے کے بارے میں کیا لکھا ہے؟ سینئر کہے کسی کو بغیر ٹرائل قتل کر دو تو کیا کردیں گے؟ سپریم کورٹ فیصلے میں کہہ چکی ہے کوئی غیرقانونی اقدام نہیں کرسکتا۔

    جسٹس عمرعطابندیال نے کہا کہ فوج اور اس کی چین کمانڈ کی توہین نہ کریں، وکیل اسددرانی کا کہنا تھا کہ رقم دینا ثابت ہے تو پھرلینا کیوں تحقیق طلب ہے؟ جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس لیے کیونکہ رقم دیناتسلیم شدہ حقیقت ہے۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس سماعت کیلئے مقرر کیا تھا، سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک’پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

    دانیال عزیز کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کیس کافیصلہ محفوظ کرلیا، جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا دانیال عزیزعدالت کےفیورٹ چائلڈہیں، ملزم عدلیہ کا ہمیشہ فیورٹ چائلڈہوتا ہے، صفائی کاموقع دینگے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں بنچ نے دانیال عزیز کیخلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی، دوران سماعت دانیال عزیز کے وکیل علی رضا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ دانیال عزیزنےتضحیک آمیزبیان نہیں دیا، نجی ٹی وی نےپرائیوٹ تقریب کی ویڈیوکو نشر کیا۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا نجی ٹی وی پر چلنے والی وڈیوکےنکات کی تردید نہیں کی گئی، جس پر وکیل نے منطق پیش کی کہ نجی ٹی وی کےبیان کی ٹرانسکرپٹ کو دانیال عزیزنےتسلیم نہیں کیا، دانیال عزیز نےعدالتی فیصلوں پرتنقیدکی۔

    جسٹس عظمت نے کہا تحریری بیان کاجائزہ بھی لیا، فردجرم عدالتی فیصلوں پرتنقیدکرنے پرعائد نہیں کی، دانیال عزیزکا نجی ٹی وی پرچلنے والی ویڈیو پرموقف پرکھیں،وکیل دانیال عزیز نے کہا کہ ویڈیو سے غلط تاثر دینے کی کوشش کی گئی۔

    وکیل نے جب یہ کہا کہ دانیال عزیزعدلیہ کی عزت کرتےہیں اس میں کوئی اگرمگرنہیں، تو جسٹس عظمت نے کہا اگرمگرتوہے،کیا آپکا موقف ہے کہ توہین ہوتی تو افسوس ہے۔

    جسٹس عظمت نے دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا دانیال عزیزعدالت کےفیورٹ چائلڈہیں، ملزم عدلیہ کا ہمیشہ فیورٹ چائلڈ ہوتاہے، صفائی کاموقع دیں گے،ایسےفیصلہ نہیں کریں گے، ٹرانسکرپٹ تیارکرنے میں غلطی کومان لیں گے۔


    مزید پڑھیں : توہین عدالت کیس: دانیال عزیز پر فرد جرم عائد کردی گئی


    یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز کی عدلیہ کے خلاف توہین آمیز تقاریر پر 2 فروری کوسپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا تھا اور 13 مارچ کو فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

    واضح رہے رواں سال یکم فروری کو سپریم کورٹ نے دھمکی آمیز تقریر اور توہین عدالت کیس میں نہال ہاشمی کو 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی اور ساتھ ہی نہال ہاشمی کو کسی بھی عوامی عہدے کے لیے 5 سال کے لیے نا اہل بھی قرار دیا تھا۔

    بعدازاں رہائی کے بعد نہال ہاشمی نے ایک بار پھرعدلیہ مخالف بیان دیا تھا جس کا چیف جسٹس نے دوبارہ نوٹس لیا اور ایک بار پھر توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا تحریری جواب مسترد کیا بعد ازان ان کی معافی قبول کرلی گئی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • خواجہ آصف نے اپنی تاحیات نااہلی کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    خواجہ آصف نے اپنی تاحیات نااہلی کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : خواجہ آصف نے اپنی تاحیات نااہلی کافیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، سینئر لیگی رہنما نے نااہلی کافیصلہ اورالیکشن کمیشن کانوٹیفکیشن کالعدم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کاغذات نامزدگی میں بینک اکاؤنٹ غیرارادی ظاہرنہ کرسکا،  ہائی کورٹ نے قیاس آرائیوں پرمبنی فیصلہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق خواجہ آصف نے تاحیات نااہلی کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، خواجہ آصف نے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ کاغذات نامزدگی میں بینک اکاؤنٹ غیرارادی ظاہرنہ کرسکا، بینک اکاؤنٹ میں ڈیکلیئرڈ اثاثوں کی اعشاریہ پانچ فیصدرقم تھی، رٹ دائر ہونے سے پہلے اکاؤنٹ اور اقامہ ظاہر کرچکا تھا۔

    خواجہ آصف نے کہا کہ عدالت نےغیرفعال اکاؤنٹ کوظاہرنہ کرنابدنیتی قراردیا، فیصلے میں ملکی اوریو اے ای قوانین کومدنظرنہیں رکھا گیا، درخواست گزارکے رویے کو بھی سامنےرکھنا ہوتا ہے۔

    درخواست گزارنے ہائی کورٹ سےحقائق چھپائے، کاغذات نامزدگی میں چھ اعشاریہ آٹھ ملین روپےکی بیرونی آمدن ظاہرکیا۔

    خواجہ آصف نے درخواست میں مزید کہا کہ بیرون ملک کی ظاہرکردہ آمدن میں تنخواہ بھی شامل تھی،اسلام آبادہائیکورٹ نےقیاس آرائیوں پرمبنی فیصلہ دیا۔

    درخواست میں مزید کہا گیا کہ رٹ2017 میں دائر ہوئی، 2015 میں اقامہ ظاہرکیا، خود سے اکاؤنٹ ظاہرکرنے کےعمل کوبدنیتی نہیں کہا جاسکتا، لہذا نااہلی کا فیصلہ ختم کیا جائے۔

    یاد رہے کہ 26 اپریل کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کو نااہل قرار دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : عدالت نے خواجہ آصف کو نااہل قرار دے دیا


    سپریم کورٹ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت ہونے والی نااہلی کو تاحیات قرار دے چکی ہے، جس کے بعد نااہلی کے بعد خواجہ آصف اب نہ وزیر خارجہ رہے اور نہ وہ آئندہ انتخابات میں بھی حصہ نہیں لے سکتے۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے نااہلی کے فیصلے کے بعد سابق وزیر خارجہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کی قومی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔

    خیال رہے کہ خواجہ آصف کی نا اہلی کے لیے درخواست تحریک انصاف کے رہنما عثمان ڈار نے دائر کی تھی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ وزیر خارجہ دبئی میں ایک پرائیویٹ کمپنی کے ملازم ہیں جہاں سے وہ ماہانہ تنخواہ بھی حاصل کرتے ہیں۔ غیر ملکی کمپنی میں ملازمت کرنے والا شخص وزیر خارجہ کے اہم منصب پر کیسے فائز رہ سکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، چیف جسٹس

    جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : قرض معافی کیس میں چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس میں کہا کہ جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، اگر رقم نہیں تو اثاثے فروخت کر کے رقم وصول کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قرضہ معافی از خود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں وکیل نیشنل بینک نے بتایا کہ کیس میں اصل پارٹی اسٹیٹ بینک ہے، اسٹیٹ بینک ریگولرٹی ہے،بینکوں نے قرض معاف کیے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے ، کوئی اندازہ ہے کہ کتنے ارب معاف ہوئے؟ جس پر نیشنل بینک کے وکیل نے بتایا چون ارب معاف ہوئے، کمیشن کاکہنا ہے قصہ ماضی ہے ، بینک پیسے کی واپسی میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ مقدمات پرانے ہوگئے اسی لیے کھول رہا ہوں، سیاسی بنیادوں پرمعاف قرضوں کی تفصیلات کہاں ہیں، 22مشکوک مقدمات ہیں ، نیشنل بینک نےٹیکسٹائل ملوں کےبہت زیادہ رقوم کےقرض معاف کیے، جب سے یہ رپورٹ آئی ہے اس کے بعد کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ معاملہ ہمارے پاس 2007 سے زیر التوا ہے ، ہمیں رپورٹ اور اس کی سفارشات درکارہیں، جنھوں نےسیاسی بنیادوں پرقرض معاف کرائے ان سےوصول کرتے ہیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کمیشن رپورٹ کیا ہے ذمہ داری کس پرڈالی ،سمری عدالت کو فراہم کی جائے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جن لوگوں نے قرض معاف کرائے ان سے وصول کریں گے، اگر رقم نہیں تواثاثے فروخت کر کے رقم وصول کریں گے، جسٹس جمشید سےبات کرتاہوں، لگتا ہے صرف عبوری رپورٹ آئی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • این آراو کا معاہدہ کرنے پر پرویزمشرف ،آصف زرداری اور  نیب کو نوٹسز جاری

    این آراو کا معاہدہ کرنے پر پرویزمشرف ،آصف زرداری اور نیب کو نوٹسز جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے این آراو کا معاہدہ کرنے پر سابق صدر پرویز مشرف ، پپیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور نیب کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں این آراوقانون سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کا درخواست دائر کرنے کا کیاحق ہے کیا نقصان ہوا۔

    جس پر درخواست گزار نے کہا کہ این آر او سے قومی خزانے کو اربوں روپے کا نقصان ہوا، قومی خزانے کا نقصان پوری قوم کا نقصان ہوتا ہے، این آر او قانون بنانے والوں سے نقصان کی رقم وصول کی جائے۔

    چیف جسٹس نے درخواست گزار سے استفسار کیا کہ آپ نے فریق کس کو بنایا ہے؟ اس پر درخواست گزار نے بتایا کہ میں نے پرویز مشرف، آصف زرداری، ملک قیوم اور نیب کو فریق بنایا ہے۔

    سپریم کورٹ نے پرویزمشرف، آصف زرداری اور نیب کونوٹسزجاری کرتے ہوئے ایک ماہ میں جواب طلب کرلیا، نوٹسز فیروز شاہ کی درخواست پرجاری کیے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ایک ماہ کے لئے ملتوی کردی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • فیصل رضاعابدی کیخلاف توہین عدالت کیس، نجی چینل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    فیصل رضاعابدی کیخلاف توہین عدالت کیس، نجی چینل کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلا م آباد : سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ نے چینل 5 کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس حکام کو آئندہ سماعت پر فیصل رضا عابدی کی عدالت میں حاضری یقینی بنانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی کے خلاف توہین عدالت از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، فیصل رضا عابدی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    عدالت نے متعلقہ پولیس حکام کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر فیصل رضا عابدی کی عدالت میں حاضری یقینی بنائی جائے۔

    چینل انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے پروگرام کے اینکراور پروڈویوسر کو نکال دیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نام ہے پروگرام ہے؟ جس پر چینل انتظامیہ نے بتایا کہ پروگرام کا نام نیوز ایٹ 8 ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ چینل 5 کو شرم آنی چاہیے، ایسے چینل کو بند ہوجانا چاہیئے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ضیا شاہد صاحب ہمیں آکر اخلاقیات سے متعلق بتاتے رہے، خود ان کے چینل کا یہ حال ہے، ان کے پروگرام میں عدلیہ کو گالیاں دی گئیں، اس پروگرام میں جو گفتگو ہوئی وہ توہین عدالت ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کدھر ہے فیصل رضا عابدی جس نے گالیاں دیں، کیا آپ نے پروگرام ائیر کرنے سے پہلے دیکھا نہیں تھا؟ آپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کر رہے ہیں اس کا جواب دیں۔

    چینل انتظامیہ نے عدالت کو بتایا کہ یہ فیصل رضا عابدی کے خیالات تھے ہمارے نہیں، ہم آن ائیر معافی بھی چلا رہے ہیں۔

    عدالت نے چینل 5 کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 10 روز میں جواب طلب کر لیا اور کیس کی سماعت 3 مئی تک ملتوی کر دی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ملازمین کوتنخواہ کی عدم ادائیگی، میرشکیل الرحمان عدالت میں پیش نہ ہوئے، کل دوبارہ طلب

    ملازمین کوتنخواہ کی عدم ادائیگی، میرشکیل الرحمان عدالت میں پیش نہ ہوئے، کل دوبارہ طلب

    اسلام آباد: جیو نیوز کےملازمین کوتنخواہ کی عدم ادائیگی کیس کی سماعت میں عدالتی حکم کے باوجود جیو/جنگ کےمالک میر شکیل الرحمان عدالت میں پیش نہیں ہوئے، سپریم کورٹ نے میر شکیل کو کل دوبارہ طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جیو نیوز کے ملازمین کوتنخواہ کی عدم ادائیگی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں عدالتی حکم کے باوجود جیو/جنگ کےمالک میر شکیل الرحمان عدالت پیش نہیں ہوئے۔

    جس کے بعد سپریم کورٹ نے میر شکیل کو کل دوبارہ طلب کر لیا اور کہا کہ میر شکیل ہر صورت ذاتی حیثیت میں پیش ہوں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہر بڑے بندے کو کمردرد ہی ہوتا ہے، حامد میرآپ نے کہا تھا میرشکیل کو لے کرآئیں گے، آج کہا جارہا ہے میرشکیل کو آگاہ کردیا ہے۔

    جیو کے نمائندے نے کہا تھوڑاسا وقت فراہم کریں میرشکیل عدالت میں پیش ہوں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا دبئی سے آنے کے لئے دو گھنٹے لگتے ہیں۔

    جیو کےسی او او کا کہنا تھاعدالت کی جانب سے شارٹ نوٹس دیا گیا،شارٹ نوٹس کے باعث میر شکیل پیش نہیں ہوسکے۔

    .بعد ازاں کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں :  ملازمین کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی ، میرشکیل الرحمان کل سپریم کورٹ میں طلب


    یاد رہے گذشتہ روز میڈیاکمیشن سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ نے معروف اینکرحامدمیرکی شکایت پرجنگ/ جیو کے مالک میر شکیل الرحمان کو عدالت نے طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرشکیل پیش ہوکر بتائیں کہ ورکرزکوتنخواہیں کیوں نہیں دے رہے؟ حامد میر نے شکایت کی ہےانہیں3 ماہ سےتنخواہ نہیں ملی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ ’’ہم پہلے آپ کے ادارے کے مالک میرشکیل کوطلب کرتے ہیں اور پوچھتے ہیں کہ تین ماہ سے تنخواہ کیوں نہیں دی۔ ان سے پوچھیں گے حامد میر کو تین ماہ تنخواہ نہیں ملی تو ان کی مرسڈیز کیسے چلے گی‘‘۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمان کل ذاتی طور پر پیش ہوں، میرشکیل نے اگرمیرےخلاف کوئی شکایت کرنی ہے تو کرلیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کو پیمرا کمیٹی سے نکالنے کاحکم

    چیف جسٹس کا وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کو پیمرا کمیٹی سے نکالنے کاحکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن سے متعلق کیس میں چیف جسٹس نے چیرمین پیمرا کا انتخاب کرنے والی سات رکنی کمیٹی سے وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کو نکالنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا کہ مریم اورنگزیب آج کل بیانات دےرہی ہیں کمیٹی سےنکال دیں۔

    چیف جسٹس کے حکم پر چیرمین پیمرا کا انتخاب کرنے والی کمیٹی سے وزیر مملکت برائے اطلاعات مریم اورنگزیب کو نکال دیا گیا۔

    سپریم کورٹ نےچیئرمین پیمرا کیلئے سرچ کمیٹی تشکیل دے دی اور وزیراطلاعات کی جگہ سیکریٹری اطلاعات کوکمیٹی کا ممبربنا دیا گیا، کمیٹی میں سرتاج عزیز،عارف نظامی،حمیدہارون، میاں عامرمحمود شامل ہیں۔

    سپریم کورٹ نے ہدایت کی کہ کمیٹی 3ہفتےمیں اپنی سفارشات مرتب کرے۔

    چیف جسٹس نے حامد میر سے استفسار کیا سرچ کمیٹی کی تشکیل سےمطمئن ہیں، مجھے توکمیٹی ممبران موزوں اوراچھےلگ رہے ہیں، جس پر حامدمیر نے جواب میں کہا کہ کمیٹی سےمطمئن ہوں۔

    سپریم کورٹ نے ہدایت کی تمام لوگ بیٹھ کرپیمراآرڈیننس میں ترمیم پراتفاق رائےقائم کریں اور ایک ہفتےکےبعدمجوزہ ترامیم عدالت میں پیش کی جائے۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ جعلی خبروں کوریگولیٹ کرنانہایت ضروری ہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے ریمارکس میں کہا کہ پیمرا قانون کا آرٹیکل 5بڑا اوپن ہے، حکومت کو آرٹیکل5 کے اختیار کے استعمال کا حق ہے۔

    جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ چیئرمین پیمراپروفیشنل اورآزادہوناچاہیے، پیمراکے بورڈ ممبران کی تشکیل بھی بہتر ہونی چاہیے، جس پر صحافی حامدمیر نے کہا کہ پیمرابورڈسےمتعلق ترمیمی مسودہ تیارکیاہے، مجوزہ مسودےمیں آرٹیکل5میں ترمیم کی تجویزدی ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لالو پرشاد سے متعلق میری معلومات غلط تھی، میری معلومات غلط تھی لالوپرشادلاگریجویٹ ہیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار نے عدالت کو بتایا کہ میڈیاکمیٹی میں آزادلوگ ہیں، جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آزاد لوگ ہیں ہمارے ساتھ مذاق نہ کریں۔

    چیف جسٹس نے ججز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی شیرکومیں نہیں جانتا،یہ ہیں اصل شیر، میر صاحب آپ بھی دیکھیں گے،آپ کے یہ شیرکام کریں گے، اتنا احترام ضرورکریں جتنا کسی بڑے کا کیا جانا چاہیے، کسی کی تذلیل مقصودنہیں،نعرےنااہلی کیس کےبعدہی لگے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خواتین کوشیلٹرکےطور پرسامنے لے آتے ہیں، غیرت ہوتی توخودسامنےآتے، بات اب زبان سےبڑھ گئی ہے، میڈیاکی آزادی عدلیہ سےمشروط ہے، عدلیہ کمزورہوگی تومیڈیانہیں ملک کمزورہوگا، ہماری بات ٹھیک نہیں تو بولنا بھی بند کر دیں گے۔

    بعد ازاں میڈیاکمیشن کیس کی سماعت پیرتک ملتوی کردی گئی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔