Tag: SC

  • پنجاب پولیس نے چیچہ وطنی کی نورفاطمہ کے قتل کو حادثہ قرار دے دیا

    پنجاب پولیس نے چیچہ وطنی کی نورفاطمہ کے قتل کو حادثہ قرار دے دیا

    لاہور : پنجاب پولیس نے چیچہ وطنی کی نورفاطمہ کے قتل کو حادثہ قرار دے دیا اور کہا کہ نور فاطمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلا دینے کاالزام غلط ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیچہ وطنی کی نورفاطمہ سے زیادتی اور قتل کا معاملہ حل ہونے کے قریب پہنچ گیا، سپریم کورٹ میں چیچہ وطنی کی نور فاطمہ سے زیادتی اور قتل کے معاملہ پر سماعت ہوئی ، پولیس نے واقعے سے متعلق رپورٹ جمع کرادی۔

    تحقیقاتی رپورٹ میں پولیس نے نور فاطمہ کے قتل کوحادثہ قراردے دیا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شواہد کے مطابق کمسن نورفاطمہ سے زیادتی نہیں ہوئی، ڈی این اے رپورٹ میں بھی زیادتی کی تصدیق نہیں ہوسکی ، وزیراعلیٰ پنجاب کی تشکیل کردہ ٹیم یہی نتائج سامنےلائی۔

    رپورٹ کے مطابق نور فاطمہ کو زیادتی کے بعد زندہ جلا دینے کاالزام غلط ہے، تحقیقات سےپتہ چلانورفاطمہ کے گھر سے10 روپےملے، نورفاطمہ نےقریبی دکان سے پٹاخوں کا پیکٹ اور تین ٹافیاں خریدیں، 5 سے 7منٹ بعد نورفاطمہ گھر کے پاس چِلاتی پائی گئی۔

    پولیس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ واقعےکےبعد 19 لوگوں کےبیانات ریکارڈکیےگئے، نورفاطمہ کےکپڑوں اورجوتوں کی کیمیکل رپورٹ کاانتظارہے، یقین دلاتے ہیں معاملے کی میرٹ پر تحقیقات مکمل ہوگی۔

    یاد رہے کہ صوبہ پنجاب کی تحصیل چیچہ وطنی میں 8 سال ذہنی معذور پچی کو زیادتی کے بعد زندہ جلا کر مار ڈالنے کے سفاک اور انسانیت سوز واقعے چیف جسٹس آف پاکستان نے نوٹس لیتے ہوئے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی تھی۔


    مزید پڑھیں :  چیچہ وطنی :زیادتی کے بعد 8سالہ ذہنی معذور بچی کو جلا کر مار ڈالا


    یاد رہے کہ 10 اپریل کو ساہیوال کی تحصیل چیچہ وطنی میں لرزہ خیز واقعہ پیش آیا، جہاں نواحی علاقے محمد آباد کی رہائشی 8 سالہ نور فاطمہ کو اس کے گھر سے قریب سے اغوا کیا گیا، سفاک ملزمان نے 8 سالہ معصوم بچی کے ساتھ زیادتی کی بعد ازاں اسے جلا کر گھر کے نزدیک پھینک کر چلے گئے تھے۔

    جھلسی ہوئی نور فاطمہ کو شدید زخمی حالت میں علاج کے لیے لاہور منتقل کیا گیا لیکن بچی کی جان بچ نہ پائی۔

    معصوم بچی کے قتل کے خلاف چیچہ وطنی میں شٹر ڈاؤن کردیا گیا جبکہ چیچہ وطنی بار ایسوسی ایشن بھی ہڑتال پر رہی۔

    واقعے کے بعد پولیس نے نامعلوم ملزم کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرلیا تھا تاہم ایف آئی آر میں زیادتی کی دفعہ شامل نہیں کی گئی۔ پولیس کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ آنے کے بعد زیادتی کی تصدیق ہوسکے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صحافی ذیشان بٹ  قتل کیس،  آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت

    صحافی ذیشان بٹ قتل کیس، آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت

    لاہور : صحافی ذیشان بٹ قتل ازخودنوٹس کیس میں چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کوملزمان کی گرفتاری کیلئے4دن کی مہلت دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سیالکوٹ کے صحافی کے قتل پر از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    چیف جسٹس نے ملزمان کی عدم گرفتاری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے، آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی۔ بتائیں کہ ملزمان کا تعلق کس پارٹی ہے۔

    آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ کہ ملزمان کا تعلق ن لیگ سے ہے، چیف جسٹس نے پھر استفسار کیا کہ ملزمان کو کس کی حمایت حاصل ہے، جس پر آئی جی پنجاب نے جواب دیا کہ ملزمان کو کسی کی بھی سپورٹ نہیں۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ملزمان کا تعلق حکمران جماعت نون لیگ سے ہے، کیا یہ کم ہے۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے پوچھا کہ کیا ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے ہیں، جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیئے گئے ہیں۔

    دوران سماعت آئی جی پنجاب نے ملزمان کی گرفتاری کیلئے ایک ہفتہ مہلت دینے کی استدعا کی، جسے عدالت نے مسترد کر دیا اور ہدایت کی کہ ملزمان کو چار دن میں گرفتار کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اگلے ہفتے کراچی میں بیٹھنا تھا لیکن اس کیس کیلئےلاہور میں بیٹھوں گا۔

    یاد رہے کہ 27 مارچ کو سمڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کو فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں،چیف جسٹس

    میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں،چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں ادویات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں، ختم کرکے جاؤں، بعدمیں نعرےلگاتے پھریں گے باتیں کرکے چلاگیا کیا کچھ نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان  جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے ادویات کی قیمتوں سے متعلق کیس کی سماعت کی، سیکریٹری صحت سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے آغاز پر عدالت نے وزارت صحت کے حکام سے قیمتوں سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی تاہم سیکریٹری صحت نے عبوری رپورٹ عدالت میں  پیش کی اور کہا کہ حکم کے مطابق1معاملات پر کام کرنا تھا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ اے کٹیگری میں 739 کیسز تھے، جن میں سے 710 کیسز کا جائزہ لیا گیا اور 21 کیسز کمپنی کی درخواست پر کمیٹی اجلاس میں بھیجے گئے، کٹیگری بی میں 25کیسزتھےجن میں سے23 کاجائزہ لیاگیا، کیسزکمپنی کی درخواست پرکمیٹی کےاجلاس میں بھیجےگئے۔

    رپورٹ کے مطابق کٹیگری سی میں 55 کیسز تھے، جن میں 32 کا جائزہ لیا گیا جبکہ ڈی کٹیگری میں 410 کیسز ہیں اور رواں ماہ میں ان کا جائزہ لے لیا جائے گا، فکس پرائس سے متعلق390کیسزکابھی اپریل میں جائزہ لیا جائے گا۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہم نے کسی کو بھی کسی اور فورم پر جانے کی اجازت نہیں دینی، مفادعامہ کےجن معاملات میں ہاتھ ڈالا حل کریں گے، کسی کا اپیل کا حق متاثر ہوتا ہے تو ہوتا رہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ہدایت کی کہ مئی کےپہلےہفتےمیں مکمل رپورٹ پیش کی جائے، رپورٹ دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔

    انھوں نے مزید ریمارکس میں کہا کہ ٹیکس لگانے یا ہٹانےکافیصلہ پارلیمنٹ نے کرناہے، ٹیکس کامعاملہ عدالت کےدائرہ اختیارمیں نہیں آتا، عدالت نے پہلے سے بنائےقوانین کےمطابق معاملات کودیکھناہے، معاملے پرکوئی مہم چلارہےہیں توپارلیمنٹرینزسےرابطہ کریں۔

    چیف جسٹس نے سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ میری خواہش ہے جو معاملات اٹھائے ہیں ختم کرکے جاؤں، بعدمیں نعرے لگاتے پھریں گے باتیں کر کے چلا گیا کیا کچھ نہیں، آپ نےمفادعامہ کودیکھناہےکلائنٹ کونہیں، آپ نےمیرےساتھ مل کرانصاف کرناہے۔

    چیف جسٹس نے کیس کی مزید سماعت15مئی تک ملتوی کرتے ہوئےحکام سے قیمتوں میں کمی سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی اور کہا کہ 15 مئی کورات دن بیٹھناپڑا، معاملہ پوراسن کراٹھیں گے، واضح کردوں کوئی التوانہیں دیا جائےگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے عمران خان  کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی

    سپریم کورٹ نے عمران خان کیخلاف توہین عدالت کی درخواست خارج کردی

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نےعمران خان توہین عدالت کیس نمٹادیا اور عدم پیروی پر درخواست خارج کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ معاملہ ابھی بھی زندہ ہے، چیف جسٹس نے درخواست عدم پیروی پر خارج کرتے ہوئے کہا کہ اگر درخواست گزار چاہے تو ایک ماہ میں یہ کیس دوبارہ بحال کروا سکتا ہے۔

    یاد رہے کہ سپریم کورٹ میں عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف نازیبا گفتگو کی۔


    مزید پڑھیں : عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر


    جس کے بعد 30 مارچ کو سپریم کورٹ نے  تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔

    یاد رہے کہ عمران خان نے سابق چیف جسٹس پر الیکشن پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا تھاجس پر سابق چیف جسٹس نے عمران خان کے خلاف 20 ملین کا ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے جبکہ عمران خان نے کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا 30 اپریل تک میڈیا ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا 30 اپریل تک میڈیا ملازمین کی تنخواہیں ادا کرنے کا حکم

    اسلام آباد : چیف جسٹس ثاقب نثار نے  مختلف نیوز چینلز کو تیس اپریل کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا کہ "قرض لیں یا بھیک مانگیں ملازمین کو  تنخواہیں ادا کی جائیں”۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں میڈیا کمیشن کیس کی سماعت ہوئی، جیو کے ا ینکر پرسن حامد میر نے استدعا کی کہ جیوٹی وی نے گزشتہ 2ماہ کی تنخواہیں ادا نہیں کیں، عدالت حکم جاری کرے،تاکہ ورکرز کو تنخواہیں مل سکیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جیوکی طرف سےکون ذمےدار عدالت میں ہے، کوئی نہیں ہے تو دفتر میں کون ذمے دار ہوگا، حامدمیر نے بتایا کہ ایچ آرکےانچارج سالار جنجوعہ صاحب ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ جی انہیں بلا لیتے ہیں ،ہم رات تک یہی بیٹھے ہیں۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ "اگر چینل خسارےمیں چل رہا ہے تو اسے بند کردیں۔”

    عدالت نے تیس اپریل تک تمام ورکرز کو تنخواہیں اداکرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ بھیک مانگو یا قر ض لو تنخواہیں اداکی جائیں۔

    وکیل کا کہنا تھا کہ چینل سیون کو22 کروڑ روپے ادائیگی کاکہا گیاتھا، ہم نے 2 ماہ کے واجبات ادا کردیے ہیں، چینل 7 کے تمام واجبات ادا کردیے گئے ہیں، جس پرصحافی نے بتایا کہ ہماری 2 ماہ کی تنخواہ ابھی ادا نہیں ہوئی۔

    سپریم کورٹ نے کہا کہ 15 دن میں تنخواہیں دی جائیں، فروری اور مارچ کی تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے۔

    وکیل کپیٹل ٹی وی نے عدالت کو بتایا کہ فروری اورمارچ کی تنخواہیں باقی ہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کیایہ کہہ رہے ہیں کسی کے گھر کاچولہا نہ جلے، جس پر وکیل نے کہا کہ مئی تک تمام واجبات اداکردیں گے۔

    چیف جسٹس 30 اپریل تک کپیٹل ٹی وی کو تنخواہیں دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تنخواہیں نہ دے سکے تو چینل بند کردیں گے۔

    چیف جسٹس نے پوچھا کہ چینل 5 کے ملازمین کو تنخواہیں مل رہی ہیں؟ اور دھمکیوں سےمتعلق شکایت پرصحافی کواین آئی ٹی سےرجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

    سماعت کے دوران ضیا شاہد نے کہا کہ واجبات ہیں توبتائیں اکاؤنٹ سیکشن سےرجوع کر کے بتاؤں گا،ساڑھے6 کروڑ روپے کےچیک اشتہارات کی مد میں باؤنس ہو ئے۔

    پی ٹی وی ورکر نے بتایا کہ 2016 سے پی ٹی وی کے واجبات باقی ہیں، جس پر سیکرٹری اطلاعات نے کہا کہ 83 کروڑ واجبات ادا کیے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ عطاالحق قاسمی کوپیسے دیے گئے، تنخواہیں نہیں دے رہے، ایک ڈیڑھ ماہ میں واجبات کی ادائیگی کرائیں گے، صحافی نے بتایا کہ سچ ٹی وی کی طرف سے تمام واجبات ادا کر دیےگئے اور ایکسپریس ٹی وی کی طرف سےتنخواہیں دے دی گئیں جبکہ ڈیلی ٹائمزکے248ملازمین اخبار جبکہ 128 ٹی وی میں ہیں۔

    عدالت نے 30 اپریل تک ڈیلی ٹائمز کے ملازمین کوتنخواہیں دینے کا حکم دیتے ہوئے ڈیلی ٹائمزکےسی ای او کو تنخواہیں دےکر سرٹیفیکیٹ دینے کا بھی حکم دیا۔

    صحافی نے پوچھا کہ غلط بیانی کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے ،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ غلط بیانی پر توہین عدالت کی کاروائی کریں گے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ پیمراکومضبوط کرنےکےلیےکی مجوزہ تجاویزدی ہیں؟ ابصارعالم صاحب تشریف نہیں لائے۔

    صحافی حامدمیر نے استدعا کی کہ پیمراکےآرٹیکل5اور6کوختم کردیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ عمارت کی 2منزلیں گرانے سے کیا عمارت قائم رہ سکتی ہے؟ کمیشن کی پیمراکومضبوط کرنےکیلئےتجاویزکا جائزہ لیتےہیں، ممکن ہے پیمرا کو مضبوط بنانے کیلئے معاملہ پارلیمنٹ کوبھجوا دیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ جب تک پیمرامضبوط نہیں ہوگامقاصد حاصل نہیں ہوسکتے، پیمرانےحکومت کے کنٹرول میں رہنا ہے تو پھر پیمرا کو ختم کردیں۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کمیشن کی تجاویزکاقانون کےتحت اطلاق نہیں ہوسکتا، قانون بنانےوالوں کومعاملےمیں شامل کرناپڑےگا، یہ اختیارات کی تقسیم کامعاملہ ہے۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ سمجھتاہوں حکومت نےجویقین دہانی کرائی تھی پیچھےہٹ رہی ہے،آزادعدلیہ کیلئےججز کی تقرری کےطریقہ کارکودیکھنا پڑیگا،آزاد و شفاف اندازمیں تقرری ہوگی توپھرادارہ آزادہوگا، حکومت پالیسی بناتی تجاویزدیتی ہےتوپیمراخودمختارکیسےہوگا، ہم قانون کاجائزہ لےسکتےہیں جوبنیادی حقوق کےمخالف ہو۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سپریم کورٹ نے حج کوٹہ بڑھانے کی حکومتی درخواست مسترد کر دی

    سپریم کورٹ نے حج کوٹہ بڑھانے کی حکومتی درخواست مسترد کر دی

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے حج کوٹہ بڑھانے کی حکومتی درخواست مسترد کرتے ہوئے حج کوٹےمیں60فیصد سرکاری اور40 فیصد نجی کوٹے کو برقرار رکھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے حج کوٹہ کیس کی سماعت کی، ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے موقف اپنایا کہ ہائی کورٹ نے 67 فیصد کوٹے کو 60 فیصد کردیا، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ہائی کورٹ کے فیصلے میں غیرقانونی بات کیا ہے۔

    جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سہیل محمود نے کہا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر کمیٹی قائم کی گئی تھی، کابینہ نے کوٹہ 60 فیصد سے67 فیصد کردیا، سرکاری حج پرائیویٹ سے زیادہ سستا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام کوآرام دہ حج کی سہولت بھی ہونی چاہیے۔

    عدالت نے قرار دیا کہ عدالتی فیصلے کوکابینہ کیسے غیرموثر کرسکتی ہے؟ اور حج کوٹہ بڑھانے کے لئے حکومت کی درخواست مسترد کر دی ۔

    سپریم کورٹ نے حج کوٹے میں60فیصد سرکاری اور40 فیصد نجی کوٹے کو برقرار رکھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

    اسلام آباد: تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ بدھ 4 اپریل کو سماعت کرے گا۔

    عمران خان کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی، جس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کے خلاف نازیبا گفتگو کی۔

    دوسری جانب نوازشریف ،افتخارچوہدری کے خلاف توہین عدالت درخواستیں سماعت کیلئےمقرر کردی گئی ہے ،  چیف جسٹس توہین عدالت کی االگ درخواستوں پر4 اپریل کو سماعت کریں گے۔

    درخواستیں افتخار چوہدری کوبلٹ پروف گاڑی دینےسےمتعلق دائرکی گئیں۔

    یاد رہے کہ  عمران خان نے سابق چیف جسٹس پر الیکشن پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا تھاجس پر سابق چیف جسٹس نے عمران خان کے خلاف 20 ملین کا ہرجانے کا دعویٰ دائر کر رکھا ہے جبکہ عمران خان نے کیس کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کے کیسز زیر سماعت ہیں ، رہنماؤں میں وزیر داخلہ احسن اقبال، وزیر ریلوے سعد رفیق ، وزیر مملکت طلال چوہدری اور وزیر برائے نجکاری دانیال عزیز شامل ہیں۔

    اس سے قبل مسلم لیگ ن کے رہنما نہال ہاشمی توہین عدالت کیس میں 1 ماہ قید اور پچاس ہزار روپے جرمانے کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ دوسری بار توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرلی تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    وزیراعظم سےملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے  وزیراعظم سے ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیراعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں مری میں غیرقانونی تجاوزات کے کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت چیف جسٹس کی وزیراعظم سے حال ہی میں ہونے والی ملاقات کا تذکرہ ہوا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ ملاقات میں کھویا کچھ نہیں پایا ہی پایا، مجھے بلایا نہیں گیا وزیر اعظم چل کر آئے ، آپ اپنے ادارے اور بھائی پر اعتماد کریں ، ہم آ پ کو مایوس نہیں کریں گے۔

    مری میں جنگلات کی کٹائی سےمتعلق سماعت کے دوران چیف جسٹس نے لطیف کھوسہ سے مکالمے میں مزید بتایا کہ دعوت دی گئی لیکن میں نہیں گیا ،میں نے کہا آپ آجائیں، روز کئی سائل آ تے ہیں سب کی سنتے ہیں ، آپ کی بھی سن لیں گے۔

    سپریم کورٹ نے جنگلات کی کٹائی اور ناجائز قبضے سے متعلق کمیشن کے قیام کا فیصلہ کیا۔

    گذشتہ روز بھی پولی کلینک میں آکسیجن اور ادویات کی چوری سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ کل کی ملاقات کے بعد معاملات جلدی حل ہوں گے، انشااللہ اب کچھ نہیں رکے گا،عدالتی احکامات پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔


    مزید پڑھیں : وزیراعظم کی چیف جسٹس سے دو گھنٹے طویل ملاقات


    یاد رہے کہ 2 روز قبل  وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے درمیان اہم ملاقات ہوئی تھی، جس میں وزیراعظم نےعدالتی نظام کی بہتری کیلئےمکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی اور ریونیوکورٹس میں ایف بی آرکو درپیش مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے وزیراعظم کوریونیو کورٹس میں زیرالتومقدمات کے اسپیڈی ٹرائل کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ عدلیہ بغیر کسی خوف اور دباؤ کے کام جاری رکھے گی اور کسی پسند نا پسند کے بغیرآزادی کے ساتھ اپنی آئینی ذمہ داریاں نبھاتی رہے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ‌ نے نہال ہاشمی کی تحریری معافی قبول کر لی

    سپریم کورٹ‌ نے نہال ہاشمی کی تحریری معافی قبول کر لی

    ‌اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نہال ہاشمی کی تحریری معافی قبول کرتے ہوئے عدالتی کارروائی ختم کر دی.

    تفصیلات کے مطابق آج چیف جسٹس کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا، آپ غیرمشروط معافی لکھ کردیں، آپ کی سزا آپ کے بچوں کو نہیں دینا چاہتا، معافی سے مطمئن ہوئے، تو نوٹس واپس لے لیں گے.

    [bs-quote quote=” خود کو معززعدالت کے رحم وکرم پر چھوڑتا ہوں، آئندہ معزز عدالت کو شکایت کا موقع نہیں دوں گا” style=”style-2″ align=”left” author_name=”نہال ہاشمی” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/03/Nehal60x60.jpg”][/bs-quote]

    مسلم لیگ کے رہنما نے اپنا معافی نامہ جمع کروایا، جس میں‌ انھوں نے موقف اختیار کیا کہ میں‌ اپنے کیے پر نادم ہوں، آئندہ ایسی گفتگو نہیں کروں گا، اس عمل سے مجھے شرمندگی ہوئی ہے، آئندہ خیال رکھوں گا.

    نہال ہاشمی نے معافی نامے میں‌ کہا کہ آئندہ کسی جگہ ایسے الفاظ استعمال نہیں کروں گا، جس سے توہین عدالت ہو، اپنے کیے پر شرمندہ ہوں.عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتا ہوں۔

    انھوں نے اپنے تحریری معافی نامے میں‌ کہا کہ میں نہال ہاشمی ایڈووکیٹ اپنے کیے پرنادم ہوں، عدالت اور وکلابرادری کا بے حد احترام کرتا ہوں، خود کو معززعدالت کے رحم وکرم پر چھوڑتا ہوں، آئندہ معزز عدالت کو شکایت کا موقع نہیں دوں گا۔

    سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کی معافی قبول کرتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کا کیس ختم کردیا.

    یادر رہے کہ نہال ہاشمی کی توہین آمیز تقریر کے بعد انہیں توہین عدالت کے جرم میں ایک ماہ کی سزا سنادی گئی تھی، جس کی وجہ سے وہ سینیٹر شپ سے محروم ہوگئے تھے۔ 

    البتہ رہائی کے بعد انہوں نے ایک بار پھر سخت زبان استعمال کرتے ہوئے عدلیہ مخالف الفاظ کہے تھے جس کا چیف جسٹس نے پھر نوٹس لیتے ہوئے انہیں عدالت طلب کرلیا تھا۔


    عدالت کو گالی دینے کی جرات کیسے ہوئی؟ چیف جسٹس نے نہال ہاشمی کو جھاڑ پلا دی


  • سپریم کورٹ نے دوہری شہریت چھپانے والے 147 افسروں کو نوٹس جاری کردیا

    سپریم کورٹ نے دوہری شہریت چھپانے والے 147 افسروں کو نوٹس جاری کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے دوہری شہریت چھپانے والے 147 افسروں اور 231 افسروں کو بیگمات کی دوہری شہریت چھپانے پر نوٹس جاری کر دیا جبکہ ڈی جی ایف آئی اے کو دوہری شہریت کے حامل افسران سے متعلق مزید معلومات حاصل کرنے کی بھی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    دوران سماعت ڈی جی ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ 17 اکتوبر سے 1لاکھ 72 ہزار سے زائد افسر ہیں، ایک لاکھ چالیس ہزار ملازمین کی معلومات درست تھی، دو رپورٹس عدالت میں پیش کر چکے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ رپورٹ کے مطابق کتنے افسران کی دوہری شہریت ہے، دوہری شہریت سے متعلق کافی معلومات آچکی ہے، کیا مزید معلومات آنے کا امکان ہے؟۔

    ڈی جی ایف آئی اے نے کہا کہ صوبوں کی جانب سے ابھی دوہری شہریت سے متعلق معلومات آنا باقی ہے، جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سرکاری افسروں کی بیگمات پر دوہری شہریت پر قدغن ہے۔

    سیکرٹری اسٹیبلشمٹ نے بتایا کہ افسروں کو اپنی اور بیگمات کی دوہری شہریت ظاہر کرنی پڑتی ہے، چیف جسٹس نے کہا دوہری شہریت کی معلومات آ چکی ہیں، اٹارنی جنرل کو نوٹس پہلے بھی جاری کر چکے ہیں، دوہری شہریت کے حامل افسران کا کیا ہونا ہے، اٹارنی جنرل بتائیں گے۔

    ڈی جی ایف آئی اے نےعدالت کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 616 افسروں نے رضا کارانہ طور پر دوہری شہریت کو تسلیم کیا، 147 افسروں نے اپنی دوہری شہریت چھپائی اور 691 افسروں کی بیگمات دوہری شہریت کی حامل ہیں جبکہ سات ایسے افسر بھی ہیں، جن کی شہریت غیر ملکی ہے۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا غیر ملکی سرکاری ملازمت اختیار کر سکتا ہے، جس پر ڈی جی ایف آئی اے نے بتایا کہ غیر ملکی سرکاری ملازمت نہیں کر سکتا۔

    سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے کہا غیر ملکی منصوبوں پر آسکتے ہیں لیکن حکومت کی اجازت سے، ڈی جی ایف آئی اے نے مزید بتایا کہ 231 افسران کی بیگمات نے دہری شہریت چپھائی۔

    عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو دوہری شہریت کےافسران کی مزید معلومات حاصل کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے 2 ہفتوں میں مزید رپورٹ بھی طلب کر لی۔

    سپریم کورٹ نے دوہری شہریت چھپانے والے 147 افسروں اور سات غیر ملکی افسروں کو نوٹس جاری کردیے جبکہ 231 افسران کو بھی نوٹس جاری کئے، جن کی شریک حیات دوہری شہریت کی حامل ہیں۔

    بعد ازاں کیس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔