اسلام آباد: سپریم کورٹ نے نیب کی درخواست منظور کرتے ہوئے پاناما کیس کی جے آئی ٹی کو نیب میں بیانات ریکارڈ کرانے کی اجازت دیے دی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف دائر نیب ریفرنس میں نیب حکام نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ جے آئی ٹی کے ممبران کا بیان ریکارڈ کرنے کی اجازت دی جائے۔
آج سپریم کورٹ نے یہ درخواست منظور کرتے ہوئے نیب کو اجازت دے دی کہ وہ جے آئی ٹی کے ممبران کا بیان ریکارڈ کرلے۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے راشد حبیب نے بتایا کہ نیب چاہتی ہے کہ جے آئی ٹی ممبران کا بطور استغاثہ بیان ریکارڈ کرلیا جائے جس کے انہوں نے واجد ضیا سے رابطہ کیا تاہم انہوں نے عدالت کی اجازت کے بغیر نیب کو بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کردیا۔
نیب نے اس مد میں سپریم کورٹ کو درخواست لکھی جس پر نیب کے نگراں جج جسٹس اعجاز الاحسن نے جے آئی ٹی ممبران کو بیان ریکارڈ کرانے کی اجازت دیتے ہوئے نیب کو ہدایت دی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی جانب سے متعین کردہ حدود سے باہر نہ نکلے اور فیصلے کے دائرے میں رہتے ہوئے جے آئی ٹی ممبران کا بیان ریکارڈ کرے تاکہ تحقیقات کا دائرہ کار آگے بڑھایا جاسکے۔
انہوں نے واجد ضیا کو ہدایت کی ہے کہ وہ نیب سے تعاون کریں اور اپنا بیان ریکارڈ کرائیں۔
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی رپورٹ کا والیم 10 کھول دیا، اس جلد کی کاپیاں نیب کے حوالے کردی گئیں جس میں انکشاف ہوا ہے کہ برٹش ورجن آئی لینڈ نے مریم نواز کے بینیفشل آنر ہونے کی تصدیق کی جبکہ 4 ممالک نے پاکستانی اداروں کی مدد کی یقین دہانی کرائی ہے، بقیہ رابطے میں ہیں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے والیم ٹین نیب کو دے دیا جس کے بعد کچھ تفصیلات منظر عام پر آگئیں۔
نیب اسلام آباد اور نیب لاہور کی سی آئی ٹی تشکیل
اے آر وائی نیوز اسلام آباد کے نمائندے ذوالقرنین حیدر نے اینکر پرسن ارشد شریف کے پروگرام پاور پلے میں بتایا کہ نواز شریف کے خلاف تحقیقات کے لیے نیب نے دو سی آئی ٹی (کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم) بنائی ہیں ایک کا تعلق اسلام آباد نیب اور دوسری ٹیم کا تعلق لاہور نیب سے ہے۔
دیکھیں ویڈیو:
رپورٹر کے مطابق سی آئی ٹی اسلام آباد کی سربراہی ڈائریکٹر رضوان احمد جب کہ سی آئی ٹی لاہور کی سربراہی ڈائریکٹر امجد مجید کررہے ہیں، نیب کی 14 رکنی ٹیم پوچھ گچھ کرے گی، اس میں 11 ارکان کا تعلق راولپنڈی نیب اور 3 ارکان کا تعلق نیب لاہور سے ہے، نواز شریف جے آئی ٹی کے بعد اب سی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے۔
نواز شریف 11 بجے، اسحق ڈار اور طارق شفیع کی 3 بجے طلبی
رپورٹر کے مطابق نواز شریف کو لاہور میں کل 11 بجے نیب آفس طلب کیا گیا ہے، اسی طرح اسحاق ڈار اور طارق شفیع کو ناجائز اثاثہ کیس سہ پہر 3 بجے طلب کیا گیا ہے، ان کے خلاف سپریم کورٹ نے ایک علیحدہ سے ریفرنس دائر کرنے کا کہا ہے۔
والیم ٹین میں 4 ممالک کے خطوط موجود
سپریم کورٹ کے حکم پر والیم ٹین کی ایک کاپی اسلام آباد نیب اور دوسری کاپی لاہور نیب کے حوالے کی گئی ہے، والیم ٹین میں 4 ممالک برطانیہ، سعودی عرب، برٹش ورجن آئر لینڈ اور متحدہ عرب امارات کے خطوط بھی شامل ہیں۔
برٹش ورجن آئر لینڈ کی مریم نواز کے بینیفشل آنر ہونے کی تصدیق
والیم ٹین میں اہم بات یہ ہے کہ برٹش ورجن آئر لینڈ نے خط میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وزیر اعظم کی صاحب زادی مریم نواز آف شور کمپنی کی بینیفشل آنر ہیں۔
والیم ٹین سامنے رکھ کر شریف خاندان سے تفتیش ہوگی
ذرائع کا کہنا ہے کہ والیم ٹین کو سامنے رکھ شریف خاندان سے تفتیش کی جائے گی، جب مریم نواز کو طلب کیا جائے اور پوچھا جائے گا کہ کیا وہ آف شور کمپنی کی بینیفشل آنر ہیں؟ ان کے انکار کی صورت میں انہیں یہ خط دکھادیا جائےگا، والیم ٹین میں شامل مواد کی مناسبت سے ان سے سوالات بھی کیے جائیں گے۔
ن لیگ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں اپیل دائر کرنے کا فیصلہ روک لیا
رپورٹر نے بتایا کہ حدیبیہ پیپر ملز کے حوالے سے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ شریف فیملی اپیل دائر کرے لیکن تازہ اطلاع موصول ہوئی ہے کہ اپیل دائر نہیں کی جارہی، لکھی گئی اپیل بھی روک لی گئی ہے کیوں کہ دو روز قبل ن لیگ ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اٹارنی جنرل نے خصوصی شرکت کی اور فیصلہ ہوا کہ 24 اگست کو ہونے والی سپریم کورٹ کی سماعت میں جواب داخل کرایا جائے گا کہ مزید جج نے کچھ کہا تو اپیل دائر کی جائے گی۔
سعودی عرب کا جواب
ذرائع کا کہنا ہے کہ والیم ٹین کی دستاویزات کے مطابق پاکستانی اداروں نے عزیزیہ اسٹیل اور ہل میٹل کیسز کے حوالے سے سعودی عرب سے رابطہ کیا تھا جواب میں انہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ جلد اس خط کا جواب دیں گے۔
متحدہ عرب امارات کا جواب
اسی طرح متحدہ عرب امارات سے جواب پہلے ہی آچکا ہے کہ وہ گلف اسٹیل کے حوالے سے کلیئر کرچکے ہیں کہ یہاں پر ان کا کوئی ریکارڈ نہیں۔
نواز شریف پیش نہ ہوئے تو مشکلات میں اضافہ ہوگا
رپورٹر کے مطابق کل اگر نواز شریف پیش ہوئے تو تحقیقات آگے بڑھیں گی اگر پیش نہیں ہوئے تو ان کے لیے مشکلات آگے بڑھ سکتی ہیں۔
نیب کی ٹیم ملزم کو گرفتار کرنے کا اختیار رکھتی ہے
ارشد شریف کے ایک سوال پر رپورٹر ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ نیب قوانین کے تحت ملزم بیان دینے آئے، نیب کا انویسٹی گیشن آفیسر اس سے مطمئن نہ ہو اور ملزم چالاکی سے کام لے تو انویسٹی گیشن آفیسر کو اختیار ہے کہ وہ فوری طور پر چیئرمین نیب سے منظوری لے کر ملز م کو وہیں گرفتار کرلےمضاربہ اسکینڈل سمیت دیگر نیب کیسز اس کی مثال ہیں۔
نیب وارنٹ حاصل کرکے بعد میں گھر پر بھی چھاپہ مار سکتی ہے
دوسری صورت میں یہ بھی ممکن ہے کہ نیب کے پاس اختیار ہے کہ وہ چیئرمین سے وارنٹ گرفتاری حاصل کرکے ملزم کے گھر چھاپہ مار کر اسے گرفتار کرلے۔
رپورٹر کے مطابق جیسے جیسے والیم ٹین کھلے گا اسی طرح مزید ممالک کے خطوط سامنے آئیں گے، ایک جج نے دوران سماعت کہا تھا کہ یہ والیم 10 بہت خطرناک ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ والیم ٹین میں بہت سے ایسے ممالک کے نام خطوط شامل ہیں جن کے جوابات ابھی آنے باقی ہیں۔
خیال رہے کہ عدالت نے پاناما کیس میں شریف خاندان کے خلاف چار علیحدہ علیحدہ نیب ریفرنسز دائر کرنے کا حکم دیا تھا اور اب سپریم کورٹ نے نیب کو یہ خفیہ جلد نمبر 10 فراہم کردی ہے تاکہ نیب ریفرنسز کی تیاری میں استعمال کیا جاسکے۔
اطلاعات ہیں کہ نیب کی درخواست پر سپریم کورٹ نے نیب کو والیم 10 کی چار مصدقہ کاپیاں فراہم کی ہیں، والیم ٹین 415 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے، یہ والیم جب عدالت میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دیکھا تھا تو اسے دیکھ کر ہی واپس کردیا تھا۔
اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نوازشریف نے پانامہ کیس میں نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، فیصلے پر نظرثانی کی تین درخواستیں دائر کردی گئیں۔
تفصیلات کے مطابق نوازشریف کی جانب سے پاناماکیس کے فیصلے کیخلاف مجموعی طور پر تین نظرثانی درخواست دائر کی گئیں، شیخ رشید، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی کی درخواستوں پر الگ الگ درخواستیں دائر کی۔
نوازشریف کی جانب سے خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کیں، دائر درخواست چونتیس صفحات پر مشتمل ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ وصول نہ کی گئی تنخواہ پر نا اہل نہیں کیا جا سکتا، تعین کرنا ضروری تھا، تنخواہ ظاہر نہ کرنے کی وجہ کیا ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جس بنیاد پر نوازشریف کو نااہل کیا گیا، درخواست میں شامل نہیں تھا، اثاثے ظاہر نہ کرنے سے متعلق متعلقہ فورم موجود ہے۔
دائر درخواست میں کہا گیا کہ نگران جج کی تعیناتی سے عدالت کا کردار شکایت کنندہ کا لگتا ہے، جےآئی ٹی کے تعریف کرنے سے فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوگا، نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دینا اختیارات سے تجاوز ہے۔
درخواست میں عدالتی فیصلے کے پیراگراف نمبر چھ کو حذف کرنے کی استدعا بھی کی گئی۔
یہ اپیل سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں دائر کی گئی ہے، جسے بعدازاں ایک نوٹ کی صورت میں چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس بھیجا جائے گا، جو ججز کے شیڈول کو دیکھتے ہوئے اسے سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ نوازشریف کے بیانات انکے ذہن کی عکاسی کرتے ہیں، کروڑوں لوگ چاہتے ہیں نواز شریف سے جان چھٹ جائے، نوازشریف کو بچانے کیلئے پچاس ارب روپے نکالے گئے، پانچ سو ارب بھی نکال لیں تو بھی نوازشریف نہیں بچیں گے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ کیس میں وزیراعظم کی نا اہلی کے علاوہ کچھ نظر نہیں آ رہا، وزیراعظم نے گزشتہ روز جلسے میں توہین عدالت کی، نوازشریف کےبیانات انکے ذہن کی عکاسی کرتے ہیں، وہ جےآئی ٹی کا نام لیکر ججز پر غصہ نکال رہےہیں۔
شیخ رشید کا کہنا ہے کہ محسوس کررہا ہوں شاید کیس آج ہی ختم ہوجائے، کروڑوں لوگ چاہتے ہیں نواز شریف سے جان چھٹ جائے، سپریم کورٹ سے تابوت ثبوت کے ساتھ نکلے گا، سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات دیے گئے، وزیراعظم اوربچوں کے وکلاکے دلائل ہی آپس میں نہیں مل رہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ نے کہا کہ اگر اب نواز شریف بچ گئے تو ملک کا اللہ حافظ ہے، نوازشریف کرپٹ بھی ہیں اوربددیانت بھی، نوازشریف کو بچانے کیلئے پچاس ارب روپے نکالے گئے، پانچ سو ارب بھی نکال لیں تو بھی نوازشریف نہیں بچیں گے، وہ نااہل بھی ہوں گےاورفوجداری مقدمہ بھی ہوگا۔
انکا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار کو ان کے وکلانے پھنسوا دیا، استعفے کی بھیک نہیں مانگتے، چاہتے ہیں بس قانون کی حکمرانی ہو، وزیراعظم کو پھنسوانے والے وہ ہیں جو کہتے ہیں ڈٹ جاؤ۔
گذشتہ روز شیخ رشید نے کہا تھا کہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا، سرکاری وکیل نے تو لوٹیا ہی ڈبودی ہے، اپنی بات پرقائم ہوں ، گیم از اوور، سپریم کورٹ سے ہی تابوت نکلے گا، پاناما سے اقامہ بھی نکل آیا، اقامے سے اللہ ہی بچائے تو بچائے۔
وامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف صاحب لندن میں جس بلڈنگ کے نیچے کھڑے ہوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں وہی توکیس ہے، جس میں وزیراعظم نااہل بھی ہونگے اورٹرائل بھی ہوگا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے گیم از اوور، سپریم کورٹ سے ہی تابوت نکلے گا،، پاناما سے اقامہ بھی نکل آیا، اقامے سے اللہ ہی بچائے تو بچائے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ کھودا پہاڑ نکلا چوہا، سرکاری وکیل نے تو لوٹیا ہی ڈبودی ہے، اپنی بات پرقائم ہوں ، گیم از اوور، سپریم کورٹ سے تابوت نکلے گا آج بھی کہتا ہوں۔
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ فیصلہ قریب آنے پر دستاویزات نکل رہی ہیں جج نے کہا جب بھی وقت لیتے ہیں قطری خط آجاتا ہے، یہ ایساڈوب رہےہیں کہ اللہ ہی بچائے تو بچائے، حدیبیہ پیپر مل کیس پر شہبازشریف بھی پھنس رہے ہیں، آپ کی کوئی بچت نہیں، اقامہ سے تواللہ ہی بچائےتوبچ سکتےہیں، دو چار دن کی بات ہے، کل ختم نہ ہوا تو پیر یا منگل کو ختم ہو جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کو گالیاں دینے والاسپریم کورٹ کو گالیاں دے رہا ہے، 13 تاریخ کو لیاقت باغ میں جلسہ رکھا ہے، 2018کوبھول جائیں 2017میں ہی فیصلہ ہوناہے، آپ نے اپناسیاسی چہرہ مسخ کرادیا، ڈٹ جانے کا مشورہ دینے والوں نے نوازشریف کی سیاسی قبر کھودی ہے۔
شیخ رشید نے مزید کہا کہ قوم جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے، ابھی سیاسی کیس ہے، فوجداری بھی ہوگا۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف صاحب لندن میں جس بلڈنگ کے نیچے کھڑے ہوکر پریس کانفرنس کرتے ہیں وہی توکیس ہے، جس میں وزیراعظم نااہل بھی ہونگے اورٹرائل بھی ہوگا، لوٹی دولت آپ کو نہیں ملےگی، آپ نے جمہوریت کیلئے شدید خطرات پیدا کیے، آج جو دستاویزات راجہ صاحب دینگے، سیاسی قبر کھودنے میں معاون ہونگے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ عدالت میں پکوڑے بیچنے والے کاغذات کبھی کام نہیں آئیں گے،اشتہاری عمران خان کو ڈر ہے سپریم کورٹ آیا تو گرفتار نہ کرلیا جاؤں۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے باہر وفاقی وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اپنے آپ کو بہادر سمجھنے والے عمران خان سپریم کورٹ کیوں نہیں آتے، اشتہاری کو ڈر ہے سپریم کورٹ آیا تو گرفتار نہ کر لیا جاؤں۔
عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عابد شیرعلی کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں بال ٹیمپرنگ کی اجازت ہرگز نہیں ہوتی، عمران خان نے 5شیروانیاں بنوائیں۔ عمران خان نےکرپشن کے پیسوں سے آکسفورڈ میں پڑھائی کی، جےآئی ٹی کی رپورٹ عمران نامہ ہے، عمران خان اور ان کےحواریوں کا تابوت نکلےگا، عمران نامہ کوعدالت میں بےنقاب کریں گے۔
انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان صاحب میاں محمد شریف کی ایمانداری کی زمانہ گواہی دیتاتھا، آپ تو عدالتیں باہر لگا کر بیٹھ گئے ہیں۔
وزیر مملکت برائے پانی و بجلی نے بابر اعوان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نندی پور کے کروڑوں روپے کھانے والے بابراعوان ریفرنس لے کر گئے، بابراعوان کو عدالت سے بھی منہ کی کھانا پڑی، بابر اعوان صاحب نندی پور کے کروڑوں روپے عوام کو دے دیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ بابر اعوان نے نندی پور کے کروڑوں روپے ہڑپ کیے اسے ہتھکڑی لگنی چاہیے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد: جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت کے دوران رپورٹ کی جلد نمبر 10 کا تذکرہ بھی ہوا جس پر جسٹس اعجاز افضل نے واضح کیا کہ کچھ بھی خفیہ نہیں، ضرورت پڑنے پر والیم 10 کو بھی سامنے لے آئیں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے شریف فیملی کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ کیا آپ کے حق میں بعد میں کوئی چیز آتی ہے تو کیا ہم چھپالیں گے؟ جے آئی ٹی نے سوئٹزرلینڈ سے معلومات مانگی ہیں، جواب تاخیر سے آیا تو شیئر کیا جائے گا۔
اسلام آباد: جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت کے دوران رپورٹ کی جلد نمبر 10 کا تذکرہ بھی ہوا جس پر جسٹس اعجاز افضل نے واضح کیا کہ کچھ بھی خفیہ نہیں، ضرورت پڑنے پر والیم 10 کو بھی سامنے لے آئیں گے۔
تفصیلات کے مطابق جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد نمبر دس میں کیا ہے؟ اس بارے میں سپریم کورٹ نے خود اشارہ دے دیا، جلد 10 کا تذکرہ سامنے آنے پر جسٹس عظمت سعید نے کہا ہے کہ والیم 10 میں لکھا ہے کہ کتنی قانونی معاونت آتی ہے کتنی نہیں۔
جسٹس اعجاز افضل نے واضح کیا کہ کوئی چیز خفیہ نہیں ضرورت پڑنے پر والیم 10 کھول دیں گے، جے آئی ٹی کو دفتر خالی کرنے کا کہہ دیا جے آئی ٹی کی جانب سے مزید دستاویزات نہیں آسکتیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے شریف فیملی کے وکیل سے مکالمے میں کہا کہ کیا آپ کے حق میں بعد میں کوئی چیز آتی ہے تو کیا ہم چھپالیں گے؟ جے آئی ٹی نے سوئٹزرلینڈ سے معلومات مانگی ہیں، جواب تاخیر سے آیا تو شیئر کیا جائے گا۔
اسلام آباد : جے آئی ٹی کی رپورٹ کے جواب میں سپریم کورٹ میں اسحاق ڈار کی جانب سے جمع کرائی جانے والی دستاویزات میں ناقابل یقین ثبوت پیش کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسحاق ڈار کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کیے جانے والے دو سو سے زائد صفحات پر مشتمل جواب میں حیرت انگیز اور ناقابل یقین ثبوت دستاویزات شامل ہیں۔
دستاویز کے مطابق سن 2003 سے 2005 تک اسحاق ڈار نے متحدہ عرب امارات کے حکمراں شیخ نہیان کو معاونت فراہم کی، جس کے عوض انہیں 82 لاکھ برطانوی پاونڈ یعنی تقریبا 1 ارب پاکستانی روپے کی خطیر رقم فیس کے طور پر ادا کی گئی۔
اس حوالے سے چند ایسے بنیادی سوالات اٹھتے ہیں، جن کا اسحاق ڈار نے جمع کرائی گئی دستاویز میں کوئی جواب نہیں دیا، فیس کا یہ سرٹیفیکیٹ جے آئی ٹی کے سامنے کیوں نہیں پیش کیا گیا؟ کیا اس کامقصد کوئی جھوٹ چھپانا تھا ؟ 82 لاکھ پاونڈ کی خطیر رقم کی بینک اسٹیٹمنٹ موجود نہیں، کیا یہ رقم بوری میں اسحاق ڈار کو دی گئی؟
جواب میں معاونت کے لیے کیے گئے کنٹریکٹ لیٹر کی کاپی بھی منسلک نہیں، عالمی سطح پر ادائیگی مقامی کرنسی یا ڈالر میں کی جاتی ہے، جبکہ حیرت انگیز طور پر معاونت کی فیس برطانوی پاونڈ میں ادا کی گئی۔
ایوان بالا کے رکن اور ماہانہ سینٹ سے تنخواہ لیتے ہوئے کیا غیر ملکی ادارے سے پیسے لینا درست ہے ؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سے کلین چٹ لینے کے لیے وزیر خزانہ کو ان سوالات کا جواب دینا ہوگا۔
یاد رہے گذشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات پر مبنی جواب رجسٹرار آفس میں جمع کروایا تھا، جواب اعتراضات پر مبنی ہے جس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کیا گیا ہے۔
اسحاق ڈار کے جواب میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ جے آئی ٹی کی فائڈنگز عدالت کی جانب سے دیئے گئے مینڈیٹ سے متجاوز ہیں، آئینی پٹیشن اور عدالتی حکم میں ان کی دولت یا آمدن کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا۔ صرف یہی نکتہ جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرنے کیلئے کافی ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے جواب میں کہا تھا ہے کہ ان کے اور ان کی اہلیہ سے متعلق ٹیکس کی تفتیش نیب کر چکا ہے ، خیرات کو ٹیکس چوری قرار دینا افسوس ناک ہے جبکہ آمدنی اور دولت کے حوالے سے سوال نہیں کیا گیا، اس طرح انہیں جے آئی ٹی کے تحفظات دور کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری کا کہنا ہے کہ بڑے بڑے لوگ نوازشریف کااستعفیٰ نہیں لے سکے، بلاول صاحب آپ تو بچے ہیں جبکہ دانیال عزیز نے کہا کہ عمران خان دہشتگردی کے کیس میں اشتہاری ہیں ، اخلاقی جواز کا درس ہمیں نہ دیا جائے ہمیں سب پتہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاناما جے آئی ٹی کی سماعت ختم ہونے کے بعد سپریم کورٹ کے باہر مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ معاملہ اب عدالت میں ہے کیا آپ کو ججز پر اعتماد نہیں، وزیراعظم سے استعفیٰ مانگا جارہا ہے، ہم تو عدالت یں پیش ہورہے ہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ صبح صبح سیاسی لولے لنگڑے سپریم کورٹ کے سامنے لائن لگا لیتے ہیں، جیسے کوئی لنگر تقسیم ہورہا ہے، آپ کو سیاسی لولے لنگڑے عوام نے کیا ہے، وزیراعظم نہ بن پانے والے اب عدالت سے امید لگائے بیٹھےہیں، سیاسی یتیم عدالت سے انصاف نہیں اقتدار لینے آتے ہیں۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ بڑے بڑے لوگ نوازشریف کا استعفیٰ نہیں لے سکے، بلاول صاحب آپ تو بچےہیں آپ کےبڑےبھی استعفیٰ نہیں لے سکے، سازش کے تانے بانے بیرون ملک سے ملتے ہیں ، بلاول اور عمران اس سازش کی کٹھ پتلیاں ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ گلی گلی میں شور ہے نیازی کے پیچھے کوئی اور ہے، پیپلزپارٹی کے پاس کرپشن کے سائنسدان ہیں، جےآئی ٹی خودقانون کی خلاف ورزی کرتی رہی، خلاف قانون رشتے داروں کو ٹھیکہ دیا۔
عمران خان دہشتگردی کے کیس میں اشتہاری ہیں ، دانیال عزیز
مسلم لیگی رہنما دانیال عزیز نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان عدالتوں اور الیکشن کمیشن میں جواب نہیں دے رہے، عمران خان دہشتگردی کے کیس میں اشتہاری ہیں ، اخلاقی جواز کا درس ہمیں نہ دیا جائے ہمیں سب پتہ ہے۔
دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ کیا پیپلزپارٹی نے ڈاکٹر عاصم حسین سے عہدہ واپس لیا، ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف نیب کے کیسز چل رہےہیں، جتنی بھی دستاویزات ہیں وہ قابل سماعت نہیں ہیں، جے آئی ٹی رپورٹ میں کچھ نہیں نکلا تو کہہ رہے ہیں ہتھکڑی لگا کر جواب دو۔
انھوں نے کہا کہ عوام کو سب سمجھ آرہا ہے اور قوم پورے معاملے کو دیکھ رہی ہے، ہمیں معلوم ہے اس سازش کے پیچھے کون ہے، یہ سب کچھ 2018کیلئے ہورہا ہے، عوام کی رائےختم کرنے کیلئے دھرنے دیئے گئے تھے۔
ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی رپورٹ تعصب پر مبنی ہے ، جے آئی ٹی نے قطر کے بجائے دوسرے ملکوں کو خط لکھے، جو دستاویزات ان کے پاس تھے وہ جمع کرائےگئے، اسلام آباد پولیس کی رپورٹ ہے، جگہ جگہ عمران خان کیلئے چھاپے مارے گئے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
اسلام آبا د: عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات پیش کیےگئے، شریف خاندان کے خلاف مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پاناماعملدرآمد کیس کی سماعت میں عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کے دھواں دھار دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات پیش کیے گئے، مریم نوازبنیفیشل مالک ثابت ہوگئیں ہیں، شریف خاندان کے خلاف مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا جائے۔
شیخ رشید نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ثابت کیا ملک میں ایماندار لوگوں کی کمی نہیں، رپورٹ میں مزید آف شور کمپنیاں نکل آئیں، وزیراعظم کے بیرون ملک نوکری کرنے کے انکشاف سے قوم کی ناک کٹ گئی ہے، بے نامیوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے، ساراخاندان ہی بےنامیوں کا ٹبر ہے، ایک بچے کو سعودی عرب، ایک کولندن میں بے نامی رکھا گیا ہے۔
انھوں نے مزید دلائل میں کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ کے بعد اب کیس میں کیا رہ گیاہے، جےآئی ٹی کو عدالت نے نیب اور ایف آئی اے کے اختیارات بھی دئیے، بہت سےلوگوں نےجےآئی ٹی کوجن قراردیا، 60دن میں تھانے سے چالان بھی نہیں آتا، نوازشریف نےلندن فلیٹ کےباہرکھڑے ہوکر پریس کانفرنس کی، مریم نواز بینفشل اونر ثابت ہوگئی ہیں، جس عمر میں ہمارا شناختی کارڈ نہیں بنتا انکے بچے 800کروڑ بنا لیتےہیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شیخ سعید اور سیف الرحمان نواز شریف کے فرنٹ مین ہیں، شیخ سعید نوازشریف کےساتھ ہرعرب ملک کی میٹنگ میں ہوتے تھے، میٹنگزمیں پاکستانی سفیروں کوبھی اجازت نہیں ہوتی تھی، نوازشریف کا تنخواہ لینا یا نہ لینا معنی نہیں رکھتا، معاملہ عزت کاہے۔
شیخ رشید نے دلائل میں کہا کہ پہلےآنسوختم نہیں ہوئے تھے کہ نیاجنازہ آگیا، راولپنڈی میں لوگ فیصلے کے انتظارمیں سو نہیں رہے، عدالت نے 20افراد کو اثاثے چھپانے پر نااہل قرار دیا، پی ٹی وی کاخاکروب18ہزار، وزیراعظم 5ہزار انکم ٹیکس دیتا ہے،شیخ رشید
1500ریال لینے والے کیپٹن(ر)صفدر کے بھی12مربع نکل آئے۔
انکا اپنے دلائل میں کہنا تھا کہ اقتدارمیں آکرہی سارا کاروبار شروع کیاگیا، حسن اورحسین نوازکا2000 تک کوئی کاروبار نہیں تھا، صدرنیشنل بینک نےتسلیم کیاوہ جعل سازی کرتےہوئےپکڑے گئے تھے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اڑھائی گھنٹے بعد خالو کو پہچاننے سے انکارکرے اس پر کیا بھروسہ کیاجاسکتاہے، شریف خاندان کی ہائی جیکنگ کے علاوہ کسی چیز کا ٹرائل نہیں ہوا، ہیلی کاپٹر کیس میں قطری شہزادہ آگیا تھا، لگتا ہے ہیلی کاپٹر بھی اتفاق فاؤنڈری میں ڈال دیا گیا تھا۔
انھوں نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ووٹ نہیں لینے نہ وہ سیاسی جماعت ہے، تمام ججز کو سلیوٹ کرتا ہوں، نااہلی کا اس سے بہترکوئی کیس نہیں، عدالت نے نااہل نہیں کرنا تو باقی نااہل کو بھی بحال کردے، قوم عدلیہ کے ساتھ کھڑی ہے، مثالی سزا دیں۔
شیخ رشید نے عدالت سے استدعا کی کہ جے آئی ٹی پر اعتراضات کا جواب دینے کا موقع ملنا چاہیے، شریف خاندان دبئی اور دیگرممالک کےچکرلگارہےہیں اگر کیس نیب کو بھیجا گیا تو وہاں بھی جے آئی ٹی بنائی جائے، جےآئی ٹی کے سپرسکس اور ججز کو قوم کی خدمت کا اجرملےگا، انشااللہ انصاف جیتے گا اور پاکستان کامیاب ہوگا۔
دوران سماعت شیخ رشید جذباتی ہو گئے معزز جج کو جناب اسپکر کہہ گئے۔ لیکن فوراً تصیح کرلی اور کہا کہ معذرت کرتا ہوں مجھے اسمبلی میں بولنے نہیں دیتے ۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔