Tag: SC

  • جماعت اسلامی کے وکیل کی نوازشریف کونااہل قراردے کر معاملہ ٹرائل کے لئے بھجوانے کی درخواست

    جماعت اسلامی کے وکیل کی نوازشریف کونااہل قراردے کر معاملہ ٹرائل کے لئے بھجوانے کی درخواست

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے نوازشریف کونااہل قراردے کر معاملہ ٹرائل کے لئے بھجوانے کی استدعا کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے دلائل میں کہا کہ نعیم بخاری رپورٹ کی سمری سےآگاہ کرچکے ہیں، نوازشریف نے جے آئی ٹی سے کہا قطری سرمایہ کاری کا علم ہے لیکن یاد نہیں، نوازشریف نے قطری خطوط پڑھے بغیر درست قرار دئیے۔

    توفیق آصف کا کہنا تھا نوازشریف نے اسمبلی اورقوم سے خطابات میں سچ نہیں بولا، میری درخواست نوازشریف کی تقاریرکے گرد گھومتی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نوازشریف نے تعاون نہیں کیا، بادی النظرمیں نوازشریف صادق اورامین نہیں رہے ، جےآئی ٹی کے مطابق نوازشریف نےاپنے خالو کو پہچاننے سے انکار کیا۔

    جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ رپورٹ ہم نے بھی پڑھی ہے، آپ سے رپورٹ پردلائل مانگے ہیں ، جس پر توفیق آصف کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی کی رپورٹ کی مکمل حمایت کرتےہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی کی فائنڈنگ سارا پاکستان جان چکا ہے، جے آئی ٹی فائنڈنگ کے پابند نہیں، جے آئی ٹی رپورٹ پرعمل کیوں کریں آپ کو بتانا ہے، جسٹس شیخ عظمت نے اپنے ریمارکس میں کہا اپنے اختیارات کا کس حد تک استعمال کرسکتے ہیں، یہ بتائیں، جے آئی ٹی سفارشات پر کس حد تک عمل کرسکتے ہیں، یہ بتائیں؟

    توفیق آصف نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ دے کرمعاملہ ٹرائل کیلئے بجھوائے، بادی النظرمیں وزیراعظم صادق اورامین نہیں رہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ بادی النظرکامطلب صادق اورامین پرسوالات اٹھ سکتےہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما عمل درآمد کیس ، پی ٹی آئی کے وکیل کی عدالت سے نوازشریف کو طلب کرنے کی استدعا

    پاناما عمل درآمد کیس ، پی ٹی آئی کے وکیل کی عدالت سے نوازشریف کو طلب کرنے کی استدعا

    اسلام آباد : پاناما عمل درآمد کیس میں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے عدالت سے نوازشریف کو طلب کرنےکی استدعا کردی جبکہ شریف خاندان اور اسحاق ڈار نےجے آئی ٹی رپورٹ پراعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے، عدالتی وقت ختم ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ پر پہلی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جاری ہے ،شریف خاندان نےجے آئی ٹی رپورٹ پراعتراضات سپریم کورٹ میں جمع کرادیئے، شریف فیملی کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نےدرخواست سپریم کورٹ میں جمع کرائی، جو 10 سے زائد صفحات پر مشتمل ہے۔

    شریف خاندان نے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر مینڈیٹ سے تجاوزکا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے دوران تفتیش ٹیم کارویہ جانبدارنہ اور غیرمنصفانہ رہا، شریف فیملی جےآئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرتی ہے۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ تحقیقات اور رپورٹ مرتب کرتے ہوئے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے، جے آئی ٹی سے متعلق ہمارے تحفظات سنے جائیں، جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کے فراہم کردہ 13 سوالات سے زیادہ سوالات پر تفتیش کی ، اس لیے جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کیا جائے۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات پر مبنی جواب جمع


    دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بھی اپنا جواب سپریم کورٹ میں داخل کردیا گیا ہے، جے آئی ٹی رپورٹ پر اعتراضات پر مبنی جواب رجسٹرار آفس میں جمع کرایا گیا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا جواب اعتراضات پر مبنی ہے جس میں جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کیا گیا ہے، جواب میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی کی فائڈنگز عدالت کی جانب سے دیئے گئے مینڈیٹ سے متجاوز ہیں۔ آئینی پٹیشن اور عدالتی حکم میں ان کی دولت یا آمدن کے حوالے سے کچھ نہیں کہا گیا، صرف یہی نکتہ جے آئی ٹی رپورٹ کو مسترد کرنے کیلئے کافی ہے۔

    اسحاق ڈار نے اپنے جواب میں کہا ہے کہ ان کے اور ان کی اہلیہ سے متعلق ٹیکس کی تفتیش نیب کر چکا ہے ، خیرات کو ٹیکس چوری قرار دینا افسوس ناک ہے، اسحاق ڈار کا کہنا ہے آمدنی اور دولت کے حوالے سے سوال نہیں کیا گیا، اس طرح انہیں جے آئی ٹی کے تحفظات دور کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔

    پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل کا آغاز


    بعد ازاں پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ پر عدالت نے فیصلہ کرنا ہے، دعویٰ کیا گیا تھا گلف اسٹیل 33ملین درہم میں فروخت ہوئی، جےآئی ٹی نے طارق شفیع کے بیان حلفی کو گمراہ کن، جھوٹا قرار دیا ، 14 اپریل 1990کے معاہدے کو جے ائی ٹی نے خود ساختہ قرار دیا۔

    نعیم بخاری نے مزید کہا کہ معاہدے میں طارق شفیع کی نمائندگی شہبازشریف نے کی تھی، جے آئی ٹی نے یواےای میں قانونی معاونت حاصل کی، طارق شفیع اور حسین نواز کے بیانات میں تضاد پایا گیا، شہباز شریف نے خود کو معاملے سے ہی الگ کرلیا، جے آئی ٹی نے 12 ملین درہم کی قطری سرمایہ کاری کو افسانہ قرار دیا ہے۔

    کمرہ عدالت میں شور کے باعث ججز کوسماعت میں مشکلات پر جسٹس اعجاز افضل برہم ہوگئے اور کہا کہ ایس پی صاحب عدالت میں شور کیوں ہورہاہے، کمرہ عدالت میں کیا ہورہا ہے ، خاموشی اختیار کی جائے۔

    وکیل نعیم بخاری کہا کہ جے آئی ٹی نے لندن فلیٹ کو مریم نواز کی ملکیت قرار دیا، جے آئی ٹی رپورٹ میں وراثتی تقسیم میں لندن فلیٹ کا کوئی ذکر نہیں، قطری سرمایہ کاری کا ذکر وزیراعظم نے قوم ،اسمبلی سے خطاب میں نہیں کیا۔

    جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ شہباز شریف بطورگواہ جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، شہباز شریف کا بیان صرف تضاد کی نشاہدہی کیلئے استعمال ہوسکتا ہے، بیان کا جائزہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت لیا جاسکتا ہے، قانونی حدود کو مدنظر رکھ کا فیصلہ کرنا ہے، جس پر پی ٹی آئی وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ نااہل کرنیوالے ججز سے اتفاق کرنا ہے یا نہیں، یہ فیصلہ عدالت کریگی، قطری ورک شیٹ پرتاریخ تھی نہ ریئل اسٹیٹ بزنس سے تعلق تھا۔

    جسٹس شیخ عظمت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حدیبیہ پیپر ملزکی اصل دستاویزات سربمہرہیں، نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ حدیبیہ پیپر ملزکیس کے فیصلےمیں قطری خاندان کا ذکر نہیں، جس پر جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ قطری کا ذکرہونا ضروری نہیں تھا

    وکیل کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی نے قطری شہزادے کا بیان یکارڈ کرانے کیلئے 4خطوط لکھے، جےآئی ٹی نے کہا قطری شہزادہ پاکستانی قانون ماننے کیلئے تیارنہیں، قطری شہزادے نےعدالتی دائرہ اختیار پر بھی سوال اٹھائے، ہل میٹل کا معاملہ ہم نے نہیں اٹھایاتھا، 20اپریل کےعدالتی فیصلے سے ہل میٹل کا معاملہ سامنے آیا تھا۔

    تحریک انصاف کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ سعودی حکومت نے قانونی معاونت کیلئے لکھے خط کاجواب نہیں دیا، جے آئی ٹی نے قانونی فرم کے ذریعےکچھ دستاویزات حاصل کیں، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیاوہ دستاویزات تصدیق شدہ ہیں؟

    جس پر نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ دستاویزات تصدیق شدہ نہیں لیکن جےآئی ٹی نے درست مانا، نوازشریف نےعزیزیہ اسٹیل ملز کی فروخت کی دستاویزات نہیں دی، جے آئی ٹی نے قراردیا ہل میٹل عزیزیہ ملزکی فروخت سے نہیں بنی، جے آئی ٹی نےقراردیا عزیزیہ ملز42ملین ریال میں فروخت ہوئی۔

    پاناماعملدرآمدکیس، وزیراعظم نوازشریف ایف زیڈای کمپنی پرسوالات زیربحث


    سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت نے سوال کیا کہ ایف زیڈای کی دستاویزات ذرائع سے ملیں یاقانونی معاونت کے تحت؟ جس کے جواب میں نعیم بخاری نے کہا کہ ایف زیڈای کی دستاویزات قانونی معاونت کے تحت آئیں، کمپنی نے نوازشریف کا اقامہ بھی فراہم کیا۔

    جسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ ایف زیڈ ای کی دستاویزات جےآئی ٹی خط کےجواب میں ملیں، جس پر وکیل پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایف زیڈای کمپنی حسن نوازکے مطابق 2014 میں ختم کردی گئی، نوازشریف ایف زیڈ ای کمپنی کےبورڈآف ڈائریکٹرز کے چیئرمین تھے۔

    سماعت میں جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ کیا نوازشریف نےکبھی تنخواہ وصول کی ؟ ریکارڈ کے مطابق کچھ نہ کچھ تنخواہ ملتی رہی، ریکارڈ سے یہ بھی واضح ہے ہر ماہ تنخواہ نہیں ملتی تھی، نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی تنخواہ10 ہزار ریال تھی، دستاویزات پر نوازشریف کے دستخط بھی موجودہیں۔

    بینچ میں شامل جسٹس اعجازافضل نے اپنے ریمارکس میں کہا کیا دستاویزات قانون کےمطابق پاکستان لائے گئے ہیں، نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ دستاویزات سےمتعلق جواب جےآئی ٹی ہی دے سکتی ہے، جس پرجسٹس شیخ عظمت نے کہا کہ دستاویزات جےآئی ٹی کےخط کے جواب میں آئیں توٹھیک ہے۔

    نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نے یو اے ای حکومت کو 7بارخطوط لکھے، یو اےای کی وزارت قانون نے 4خطوط کاجواب دیا، یو اےای حکومت کولکھے گئے خطوط والیم10میں ہوں گے، جس پر جسٹس اعجازافضل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ضرورت پڑنے پر والیم10کوبھی کھول کردیکھیں گے۔

    سپریم کورٹ میں جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع


    جے آئی ٹی رپورٹ پر سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تو جسٹس اعجازافضل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قطری خط بوگس اور اس حوالے سے بنائی گئی کہانی خود ساختہ ہے۔

    وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں کہا حسن اور حسین نواز کے بیان میں تضاد ہے، حسن نوازنے کہا 2006سےپہلے برطانیہ رقوم کی منتقلی کا علم نہیں تھا، قطری خط اورورک شیٹ خودساختہ اوربوگس ہے، جس پر جسٹس اعجازافضل نے کہا کہ قطری خطوط بوگس ہیں یاان کے حوالے سے کہانی بنائی گئی۔

    نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ میرے حساب سے دونوں ہی بوگس ہیں، جے آئی ٹی کے مطابق برطانیہ کی تمام کمپنیاں خسارے میں چل رہی ہیں، کمپنیوں کا خسارہ 10ملین پاؤنڈ سے بھی زیادہ ہے، جے آئی ٹی نے کہا حسن نواز فنڈز کے ذرائع بتانے میں ناکام رہے، جے آئی ٹی نے کمپنیوں کے درمیان فنڈز ٹرانسفر کا بھی جائزہ لیا جس پر جسٹس اعجازافضل نے ریمارکس میں کہا نااہلی کا فیصلہ اقلیت کا تھا ، جے آئی ٹی اکثریت نے بنائی۔

    جسٹس اعجازالاحسن نے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی نے بتایا کہ فنڈز کہاں سے آئے؟ نعیم بخاری کا جواب میں کہنا تھا کہ جےآئی ٹی نے کہا حسن نواز کے پاس کاروبار کیلئے پیسےنہیں تھے، جےآئی ٹی نے کہا حسن نواز کے اثاثے آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے، شریف خاندان کےخلاف مقدمات1991سےزیرالتواہیں، 9 مقدمات میں لکھا ہے تحقیقات ابھی تک جاری ہیں۔

    نعیم بخاری نے مزید کہا کہ تحقیقات کہاں جاری ہیں یہ نہیں بتایاگیا، جےآئی ٹی نےتمام مقدمات سےمتعلق سفارشات بھی کی ہیں، جےآئی ٹی نے شریف خاندان کےتمام ارکان کےاثاثوں کاجائزہ لیا، اسحاق ڈار اور کیپٹن(ر)صفدر کے اثاثوں کا بھی جائزہ لیاگیا، اسحاق ڈارکے اثاثے بھی آمدن سے زائد قرار دئیےگئے، لندن فلیٹ کی مالک مریم نواز ثابت ہوگئی ہیں، قطری خطوط کو بھی افسانہ قراردیا گیا، عدالت نے قطری خطوط کے حقیقی یاافسانہ ہونے کا پوچھا تھا۔

    وکیل پی ٹی آئی نے شریف خاندان نےجعلی دستاویزات پیش کیں، جعلی دستاویزات پیش کرنے پر فوجداری مقدمہ بنتا ہے، جس پر جسٹس اعجازافضل نے استفسار کیا کہ بینفشرمالک ہونے کا فرق نوازشریف کو پڑسکتا ہے؟ فرق تب پڑے گا جب مریم والد کے زیر کفالت ثابت ہوں گی، جے آئی ٹی دستاویزات کےذرائع کیاہیں؟ ذرائع جانے بغیر کیا دستاویزات کو درست قرار دیا جاسکتا ہے، دیکھنا ہوگا دستاویزات قانون کے مطابق پاکستان منتقل ہوئیں۔

    نعیم بخاری نے عدالت سے نوازشریف کو طلب کرنے کی استدعا کی اور کہا کہ شریف خاندان کاتمام دفاع ناکام ہوگیا۔

    جماعت اسلامی کے وکیل کے دلائل


    پاناما کیس کی سماعت کے دوران جماعت اسلامی کے وکیل توفیق آصف نے دلائل میں کہا کہ نعیم بخاری رپورٹ کی سمری سےآگاہ کرچکے ہیں، نوازشریف نے جے آئی ٹی سے کہا قطری سرمایہ کاری کا علم ہے لیکن یاد نہیں، نوازشریف نے قطری خطوط پڑھے بغیر درست قرار دئیے۔

    توفیق آصف کا کہنا تھا نوازشریف نے اسمبلی اورقوم سے خطابات میں سچ نہیں بولا، میری درخواست نوازشریف کی تقاریرکے گرد گھومتی ہے، جے آئی ٹی رپورٹ کے مطابق نوازشریف نے تعاون نہیں کیا، بادی النظرمیں نوازشریف صادق اورامین نہیں رہے ، جےآئی ٹی کے مطابق نوازشریف نےاپنے خالو کو پہچاننے سے انکار کیا۔

    جس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ رپورٹ ہم نے بھی پڑھی ہے، آپ سے رپورٹ پردلائل مانگے ہیں ، جس پر توفیق آصف کا کہنا تھا کہ جےآئی ٹی کی رپورٹ کی مکمل حمایت کرتےہیں۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جے آئی ٹی کی فائنڈنگ سارا پاکستان جان چکا ہے، جے آئی ٹی فائنڈنگ کے پابند نہیں، جے آئی ٹی رپورٹ پرعمل کیوں کریں آپ کو بتانا ہے۔

    جسٹس شیخ عظمت نے اپنے ریمارکس میں کہا اپنے اختیارات کا کس حد تک استعمال کرسکتے ہیں، یہ بتائیں، جے آئی ٹی سفارشات پر کس حد تک عمل کرسکتے ہیں، یہ بتائیں؟

    توفیق آصف نے اپنے دلائل میں کہا کہ عدالت نوازشریف کی نااہلی کا فیصلہ دے کرمعاملہ ٹرائل کیلئے بجھوائے، بادی النظرمیں وزیراعظم صادق اورامین نہیں رہے، جس پر جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ بادی النظرکامطلب صادق اورامین پرسوالات اٹھ سکتے ہیں۔

    شیخ رشید کے دھواں دھار دلائل


    سپریم کورٹ میں پاناماعملدرآمد کیس کی سماعت میں عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کے دھواں دھار دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ میں جعلی دستاویزات پیش کیے گئے، مریم نوازبنیفیشل مالک ثابت ہوگئیں ہیں، شریف خاندان کے خلاف مقدمہ درج کرکے جیل بھیج دیا جائے۔

    شیخ رشید نے کہا کہ جے آئی ٹی نے ثابت کیا ملک میں ایماندار لوگوں کی کمی نہیں، رپورٹ میں مزید آف شور کمپنیاں نکل آئیں، وزیراعظم کے بیرون ملک نوکری کرنے کے انکشاف سے قوم کی ناک کٹ گئی ہے، بے نامیوں کا جمعہ بازار لگا ہوا ہے، ساراخاندان ہی بےنامیوں کا ٹبر ہے، ایک بچے کو سعودی عرب، ایک کولندن میں بے نامی رکھا گیا ہے

    وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث کے دلائل


    شیخ رشید کے بعد وزیراعظم کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  جےآئی ٹی سےمتعلق2 درخواستیں دائرکی ہیں، ایک درخواست رپورٹ کی جلد10کی فراہمی کیلئےہے، دوسری درخواست میں جےآئی ٹی پراعتراضات درج ہیں، عدالت کے سامنے اپنی گزارشات پیش کروں گا،خواجہ حارث

    خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ  دستاویزات اکھٹی کرنے میں جےآئی ٹی نےقانون کی خلاف ورزی کی، جےآئی ٹی نےاپنےاختیارات سےتجاوزکیا، جےآئی ٹی کی دستاویزات کو ثبوت تسلیم نہیں کیا جاسکتا، عدالت جےآئی ٹی رپورٹ اوردرخواستیں خارج کرے۔

    جسٹس اعجازافضل نے اپنے ریمارکس میں کہا اپنے دلائل کوایشوزتک محدود رکھیں آسانی ہوگی، چاہتے ہیں عدالت اور قوم کاوقت ضائع نہ ہو۔

    وزیر اعظم کے وکیل نے کہا کہ  جےآئی ٹی رپورٹ ٹھوس شواہدکی بنیادپرنہیں، رپورٹ قانون اورحقائق کےخلاف ہے رپورٹ کی بنیاد پر ریفرنس دائر نہیں کیا جاسکتا، جوکام عدالت نے کرنا ہے وہ جےآئی ٹی نے کیا ہے، جس پر جسٹس اعجازافضل کا کہنا تھا کہ  الزامات اس نوعیت کے تھے کہ تحقیقات کرانا پڑیں، جے آئی ٹی ٹرائل نہیں کر رہی تھی، اپنے الفاظ کا استعمال احتیاط سے کریں۔

    جماعت اسلامی کے وکیل ، شیخ رشید اور وزیراعظم کے وکیل کے دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالتی وقت ختم ہونے پر سماعت کل تک کیلئے ملتوی کردی۔

    واضح رہے کہ پاناما کیس کی تحقیقت کیلئے بنائی گئی جے آئی ٹی نے تحقیقات مکمل  کرکے  10جولائی کو سپریم کورٹ میں اپنی حتمی رپورٹ جمع کروائی تھی، جس پر عدالت عظمیٰ نے سماعت کے لیے 17 جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی رپورٹ ، دنیا بھر کے اخبارات اور جرائد میں ٹاپ اسٹوری کے طور پر شائع

    جے آئی ٹی رپورٹ ، دنیا بھر کے اخبارات اور جرائد میں ٹاپ اسٹوری کے طور پر شائع

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پیش کردہ حتمی جے آئی ٹی رپورٹ کی خبر کو دنیا بھر کے اخبارات اور جرائد نے ٹاپ اسٹوری کے طور پر شائع کیا۔

    عالمی منظر نامے میں بھی شریف خاندان کے خلاف جاری پانامہ لیکس جے آئی ٹی رپورٹ کی خبر کو نمایاں جگہ دی گئی، صف اول کے امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے سرخی لگائی کے الزامات ثابت ہونے کے باوجود وزیر اعظم نواز شریف نے استفیٰ دینے سے انکار کر دیا۔

    قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق انیس سو نوے سے اقتدار میں موجود شریف خاندان کے خلاف کرپشن کیس ایک بار پھر کھل گیا ہے۔

    معاشی خبروں کےحوالے سے مستند نام بلوم برگ نے سرخی لگائی کہ نامعلوم زرائع سے حاصل دولت پر وزیراعظم کا عدالتی کاروائی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

    ایسی ہی ہیڈلائن سنگاپور کے اخبار اسٹریٹس ٹائمز کی بھی تھی۔

    جے آئی ٹی حتمی رپورٹ کی گونج بھارت میں بھی سنائی دی، ہندوستان ٹائمز نے لکھا کہ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تحقیقاتی رپورٹ نواز شریف کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گی۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں

  • پاناما عملدرآمد کیس، جنگ گروپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    پاناما عملدرآمد کیس، جنگ گروپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران جنگ گروپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی کی رپورٹ کے حوالے سے شائع ہونے والی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے غلط رپورٹنگ کرنے پر جنگ گروپ کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کردیا۔

    عدالت نے جے آئی ٹی کی رپورٹ ظاہر کرنے والے رپورٹر سہیل خان کو روسٹرم پر بلایا، عدالت نے سہیل خان سے استفسار کیا کہ جنگ گروپ کے پبلیشر اور ایڈیٹر کون ہیں؟ سہیل خان نے جواب میں بتایا کہ میر شکیل الرحمان جنگ گروپ کے سربراہ ہیں، جاوید الرحمان پبلیشر ہیں۔

    جسٹس اعجاز افضل نے استفسار کیا کہ جنگ گروپ نے کیسے رپورٹنگ کی ہے؟

    جس پر جسٹس اعجازالحسن نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ بدستور غلط رپورٹنگ کی جارہی ہے۔

    جس کے بعد عدالت نے جنگ گروپ کوتوہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے سات دن کے اندرجواب طلب کرلیا ہے۔

    خیال رہے کہ  احمد نورانی کی اس خبر میں کہا گیا تھا کہ جے آئی ٹی نے اپنے حتمی رپورٹ میں نواز شریف کو قصوروار نہیں قرار دیا بلکہ ان کے دونوں بیٹوں حسین اور حسن نواز پر ذمہ داری عائد کی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈاکٹرعاصم کی بیرون ملک روانگی سے متعلق درخواست،  نیب،وزارت داخلہ کو نوٹس جاری

    ڈاکٹرعاصم کی بیرون ملک روانگی سے متعلق درخواست، نیب،وزارت داخلہ کو نوٹس جاری

    کراچی : ڈاکٹرعاصم حسین کی پاکستان سے باہر جانے دینے کی درخواست پر نیب اور وزارت داخلہ کونوٹس جاری کردیے گئے جبکہ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ضمانت منسوخ کرنے کی نیب کی درخواست پر ڈاکٹر عاصم سے جواب بھی مانگ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ڈاکٹرعاصم حسین کی بیرون ملک روانگی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، ڈاکٹر عاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عاصم علاج کے لیے بیرون ملک جانا چاہتے ہیں۔

    نیب کے وکیل نے کہا ڈاکٹر عاصم کی ضمانت طبی بنیادوں پر ملی، منسوخ کی جائے۔

    عدالت نے ڈاکٹر عاصم کی درخواست پر وزارت داخلہ اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ضمانت منسوخی کی نیب درخواست پر بھی ڈاکٹر عاصم کو نوٹس جاری کردیا۔

    جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ جب سے جج بنا ہوں ایک چیز سمجھ نہیں آئی، ہر بڑے آدمی کو بیماری کا سرٹیفیکیٹ کیسے مل جاتا ہے، ہر میڈیکل بورڈ کہتا ہے بڑے آدمی کا علاج پاکستان میں ممکن نہیں ۔

    جسٹس دوست محمد نے کہا کہ انیس سو اسی میں عدالت نے مرگی کے ایک مریض کی ضمانت منظور کی تھی، تب سے ہرملزم مرگی کا سرٹیفیکیٹ لے آتا ہے۔

    وکیل لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ مرگی کا مریض تو جوتی سنگھانے پر بھی اٹھ جاتا ہے، عدالت نے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا جواب مسترد کردیا

    توہین عدالت کیس، سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا جواب مسترد کردیا

    اسلام آباد : توہین عدالت کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کا جواب مسترد کردیا، نہال ہاشمی پر دس جولائی کوفرد جرم عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

    سپریم کورٹ میں نہال ہاشمی توہین عدالت کیس کی سماعت جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین ر کنی بینچ نے کی، عدالت نے نہال ہاشمی کا جواب غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

    وکیل حشمت حبیب نے بتایا کہ نہال ہاشمی عمرہ کرنے گئے ہیں نو جولائی کو واپس آئینگے، سماعت ملتوی کی جائے۔

    جسٹس اعجاز افضل نےکہاکہ نہال ہاشمی کوعدالت سے اجازت لیکر جانا چاہیے تھا۔

    وکیل حشمت حبیب نے سپریم کورٹ کے فیصلے تک کارروائی روکنے کی استدعا کی، جسےعدالت نےمستردکردیا، وکیل حشمت حبیب نے کہا کہ نہال ہاشمی کیخلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہے، اگر جرم ثابت ہو تو بھلے پھانسی دیدیں لیکن کارروائیاں رکوائی جائیں۔


    مزید پڑھیں : لیگی رہنما نہال ہاشمی نے توہین عدالت نوٹس کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا


    جس پر جسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ اس مقدمہ میں پھانسی کی سزا ہوتی ہی نہیں۔

    سماعت کے بعد نہال ہاشمی کے وکیل نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے سوموٹو صرف ایک نوٹ پر لیا۔

    یاد رہے کہ سابق لیگی رہنما اور سینیٹر نہال ہاشمی نے توہین عدالت سے متعلق شوکاز نوٹس کا جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا، جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ تقریر میں عدالت کی توہین کی نہ ججز اور جےآئی ٹی ممبران کو دھمکیاں دیں، توہین عدالت کیس میں خبروں، چیئرمین پی ٹی آئی کے ٹوئٹس کا سہارا لیا گیا جبکہ فوادچوہدری، ترجمان پی ٹی آئی اور اپوزیشن ارکان کا بھی سہارا لیا گیا۔

    نہال ہاشمی نے اپنے جواب میں کہا تھا کہ میں نے خطاب میں کسی جے آئی ٹی رکن کا نام نہیں لیا، جو ٹرانسکرپٹ دیاگیا وہ میری تقریر کا وہ حصہ ہے جو ٹی وی پر دیکھایا گیا، میرے دیئے گئے ریکارڈ کے مطابق میرے خلاف کسی قانونی کارروائی کا جواز نہیں بنتا۔


    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی کی پانامہ کیس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی کو کھلے عام سنگین دھمکیاں


    واضح رہے کہ ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نےکہا تھا کہ احتساب کرنے والوں ہم تمہارا یوم حساب بنادیں گے، تم جس کااحتساب کر رہے ہو وہ نوازشریف کا بیٹاہے، ہم نے چھوڑنا نہیں تم کو آج حاضر سروس ہو کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے بچوں اور خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جے آئی ٹی سے متعلق نہال ہاشمی کے بیان کا نوٹس لے کر ان کا معاملہ پاناما عمل درآمد بینچ کو بھیج دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاناما جے آئی ٹی کی شکایات، سپریم کورٹ آج درخواست کی سماعت کرےگا

    پاناما جے آئی ٹی کی شکایات، سپریم کورٹ آج درخواست کی سماعت کرےگا

    اسلام آباد : پاناماعملدرآمدکیس میں سپریم کورٹ جےآئی ٹی کی شکایتی درخواست کی سماعت کرے گا جبکہ حسین نوازکی تصویر لیک پر محفوظ فیصلہ بھی آج سنائے جانے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما عملدرآمد کیس میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں جے آئی ٹی شکایات کی آج پھر سماعت کرے گا، جے آئی ٹی کی جانب سے لگائے گئے محکموں پر الزامات تمام اداروں نے مسترد کردیئے۔

    سپریم کورٹ کو جمع کرائے گئے تحریری جواب میں ایس ای سی پی نے سرکاری ریکارڈ میں چھیڑچھاڑ کا الزام دو ٹوک مسترد کردیا۔

    آئی بی نے جےآئی ٹی ممبران کا ریکارڈ اکھٹا کرنے کا اعتراف کرلیا تاہم ممبران کے سوشل اکاؤنٹ ہیکنگ اور ہراساں کرنےکے الزامات کی تردید کی ہے۔

    نیب اور ایف بھی آر نےبھی جےآئی ٹی کے عدم تعاون کی شکایت کی نفی کرتے ہوئے سپریم کورٹ کوجواب جمع کرادیا۔


    مزید پڑھیں : پاناما جے آئی ٹی کی سرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع


    یاد رہے گذشتہ پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے بنائی گئی جی آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء نےسرکاری اداروں پر سنگین الزامات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرادی ، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس،ایس ای سی پی،آئی بی، ایف بی آر ،وزارت قانون اور نیب پاناما تحقیقات میں رخنہ ڈال رہے ہیں۔

    دوسری جانب حسین نوازکی تصویر لیک کی درخواست پرمحفوظ فیصلہ بھی آج سنائے جانےکا امکان ہے۔

    حسین نواز نے جے آئی ٹی پیشی کی تصویر لیک ہونے کی ذمہ داری سربراہ جےآئی ٹی اور ٹیم پر عائد کی تھی اورسپریم کورٹ سے رجوع کر لیا تھا۔

    حسین نواز کی جانب سے وکیل خواجہ حارث نے درخواست جمع کراتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ تصویر کا اجراء کر کے میرے موکل کی تضحیک کرنے کی کوشش کی گئی ہے جس کی وضاحت کے لیے جے آئی ٹی سے جواب طلب کیا جائے کیوں کہ تصویر لیک ہونے کی ذمہ دار جے آئی ٹی ہی ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم كورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ 20 اپریل کو سناتے ہوئے معاملے كی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور اس ٹیم کی تشکیل کے لیے 6 اداروں سے نام طلب کیے تھے اور قرار دیا تھا کہ عدالت ناموں کا جائزہ لے کر خود جے آئی ٹی تشكیل دے گی جو 15 روز بعد اپنی عبوری رپورٹ عدالت میں پیش كرے گی جب كہ 60 روز میں تحقیقات مکمل کر کے اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے جمع کرائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • دھمکی آمیزتقریر کیس، سپریم کورٹ کی نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری مہلت

    دھمکی آمیزتقریر کیس، سپریم کورٹ کی نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری مہلت

    اسلام آباد : دھمکی آمیز تقریر کیس میں سپریم کورٹ نے نہال ہاشمی کو جواب جمع کرانے کیلئے آخری مہلت دیدی ، عدالت کا کہنا تھا کہ انصاف کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آخری موقع دے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں دھمکی آمیز بیان پر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کے از خود نوٹس کی سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی، نہال ہاشمی اپنے وکیل حشمت حبیب کے ساتھ عدالت میں حاضر ہوئے۔

    سماعت میں وکیل نے سپریم کورٹ سے 28 مئی کو نہال ہاشمی کی جانب سے کی جانے والی تقریر کا متن مانگ لیا، جس پر جسٹس اعجاز الالحسن نے کہا کہ لگتا ہے آپ عدالت کے ساتھ کھیل رہے ہیں، ساری دنیا میں ٹرانسکرپٹ پھر رہا ہے، آپکو نہیں مل رہا، گوگل پر سرچ کریں سب مل جائے گا۔

    اس موقع پر جسٹس عظمت نے کہا کہ پہلی سماعت پر آپ نے تقریر کا متن کیوں نہیں مانگا؟ جس پر نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب کا کہنا تھا کہ  دوسری سماعت پر نہال ہاشمی نے وکیل کرنے کی استدعا کی جبکہ اٹارنی جنرل کی جانب سے تقریر کا متن عدالت میں جمع کرایا گیا تھا۔ میرے پاس تقریر کا متن نہیں ۔ متن کو دیکھ کر جواب داخل کرائیں گے۔


    مزید پڑھیں : متنازع تقریر پر نہال ہاشمی کومسلم لیگ ن سے نکال دیا گیا


    وکیل کے مزید مہلت مانگنے پر عدالت برہم ہوگئی اور کہا آپ کے پاس اپنا دیا ہوا بیان بھی نہیں ہے، آپ کو یہ بھی نہیں پتہ آپ نے کیا کہا ہے؟ نہال ہاشمی کو سوچ سمجھ کر جواب دینے کا موقع دیا تھا، دوسری سماعت میں وکیل کیلئے وقت مانگا گیا اور اب تیسری سماعت میں ٹرانسکرپٹ کیلئے درخواست دے دی گئی ہے، عجیب بات ہے نہال ہاشمی کو اپنا کہا یاد نہیں۔

    جس پر نہال ہاشمی کے وکیل حشمت حبیب نے کہا کہ ہمیں یاد ہے وہ زرا زرا، نہال ہاشمی اپنی تقریر سے انکار نہیں کررہے، عدالت کی ہدایت پراٹارنی جنرل نےنہال ہاشمی کوٹرانسکرپٹ کی کاپی فراہم کردی۔

    نہال ہاشمی کے وکیل کی استدعا پر عدالت نے کہا کہ  انصاف کے تقاضے پورا کرنے لئے نہال ہاشمی کو آخری موقع دے رہے ہیں، اگلے جمعے تک اپناجواب داخل کرائیں ۔

    عدالت عظمی نے نہال ہاشمی کو دس دن کی مہلت دیتے ہوئے سماعت 23 جون تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی کی پانامہ کیس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی کو کھلے عام سنگین دھمکیاں


    واضح رہے کہ ایک تقریب میں تقریر کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نےکہا تھا کہ احتساب کرنے والوں ہم تمہارا یوم حساب بنادیں گے، تم جس کااحتساب کر رہے ہو وہ نوازشریف کا بیٹاہے، ہم نے چھوڑنا نہیں تم کو آج حاضر سروس ہو کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے بچوں اور خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے جے آئی ٹی سے متعلق نہال ہاشمی کے بیان کا نوٹس لے کر ان کا معاملہ پاناما عمل درآمد بینچ کو بھیج دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • جے آئی ٹی کو دھمکیاں، نہال ہاشمی کی آج پھر سپریم کورٹ میں پیشی

    جے آئی ٹی کو دھمکیاں، نہال ہاشمی کی آج پھر سپریم کورٹ میں پیشی

    اسلام آباد : جے آئی ٹی کو دھمکیاں دینے والے مسلم لیگ نون کے مستعفی سینیٹر نہال ہاشمی آج دوبارہ سپریم کورٹ میں پیش ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق دھمکی آمیز بیان پر نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کے از خود نوٹس کی سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرے گا، نہال ہاشمی آج سپریم کورٹ کے اظہار وجوہ نوٹس کا جواب دیں گے۔

    گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے توہین عدالت ازخود نوٹس میں نہال ہاشمی کو شوکاز نوٹس جاری کیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ وہ تحریری جواب میں اپنی اشتعال انگیز تقریر کی وضاحت کریں۔

    پہلی پیشی میں نہال ہاشمی نے عدالت سے معافی مانگی تھی جو مسترد کر دی گئی تھی، نہال ہاشمی کا موقف تھا انہوں نے مائنڈ سیٹ کی بات کی ہے۔

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل نے نہال ہاشمی کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے لیے اٹارنی جنرل کو پراسیکیوٹر مقرر کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : متنازع تقریرازخود نوٹس کیس، نہال ہاشمی کو 5 جون کو جواب جمع کرانے کا حکم


    یاد رہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے نہال ہاشمی کی اس تقریر پر از خود نوٹس لیتے ہوئَے انہیں طلب کیا گیا تھا، اس سے قبل پیشی میں نہال ہاشمی نے اپنی تقریر سے متعلق بیان دیا تھا، جس کے بعد کیس کی سماعت 5 جون تک ملتوی کر دی گئی تھی۔

    واضح رہے سینیٹر نہال ہاشمی کا متنازع اور دھمکی آمیز ویڈیو تقریر منظر عام پر آئی تھی، جس میں انہوں نے پامانا کیس میں تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو زمین تنگ کرنے کی دھمکی دی تھی، جس کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعظم نے پارٹی رکنیت معطل کرتے ہوئے سینیٹر شپ سے استعفیٰ لے لیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • بنی گالہ اراضی کیسے خریدی؟ سپریم کورٹ کے 13 سوالات

    بنی گالہ اراضی کیسے خریدی؟ سپریم کورٹ کے 13 سوالات

    اسلام آباد: عمران خان نااہلی کیس میں بنی گالا اراضی سے متعلق سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل سے 13 سوالات کے جوابات مانگ لیے، وکیل نے مہلت طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں عمران خان نااہلی کیس کی سماعت ہوئی جس میں عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل نعیم بخاری پیش ہوئے۔

    سپریم کورٹ نے بنی گالہ اراضی سے متعلق منی ٹریل پر سوالات کردیے اور نعیم بخاری کو 13 سوالات کے جوابات دینے کا حکم دیا۔ جواب میں نعیم بخاری نے منگل تک مہلت دینے کی استدعا کی جسے عدالت نے منظور کرلیا۔

    نعیم بخاری نے کہاکہ لندن فلیٹ کے کرائے دار نے کرایہ ادا نہیں کیا تھا بعد میں مقدمہ جیت لیا تو وہ ادائیگیاں تھیں، حسابات کی ترتیب اور تاریخوں میں غلطی ہوسکتی ہے،کسی غلطی پرصادق اور امین نہ ہوناقرار نہیں دیاجا سکتا۔

    دریں اثنا عدالت نے عمران خان سے جو 13 سوالات پوچھے ہیں وہ درج ذیل ہیں:

    سوال نمبر ایک :بنی گالہ اراضی کے لیے رقم بعد میں آئی تو ادائیگی پہلے کیسے ہوئی؟

    سوال نمبر2 : کیسے ثابت ہوگا راشد خان کے اکاؤنٹ میں پیسے کب اور کہاں سے آئے؟

    سوال نمبر3: راشد کے اکاؤنٹ میں 2 جگہ جمائما کا نام ہے باقی رقم کس نے کہاں سے بھجوائی؟

    سوال نمبرچار: 95 کنال اراضی کا انتقال طلاق کے بعد جمائما کے نام ہوا کاغذات میں زوجہ کیوں لکھا گیا؟

    سوال نمبر پانچ:9 پاؤنڈ مالیت کی کمپنی 1 لاکھ 17 ہزار پاؤنڈ مالیت کا اثاثہ کیسے رکھتی تھی؟

    سوال نمبر6: آف شور کمپنی کیسے اور کیوں بنائی جاتی ہے پاکستانی قوانین میں کیا حیثیت ہو گی؟

    سوال نمبر 7: کیا پاکستانی قوانین کے تحت بیرونی اثاثے ظاہر کرنا ضروری ہے یا نہیں ؟

    سوال نمبر 8: قرض کی واپسی کا چیک نیازی سروسز نے دیا تو آف شور کمپنی کیسے بے معنی ہوگئی؟

    سوال نمبر 9 : کیا سال 2002 میں غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنا ضروری تھے یا نہیں ؟ 2002 میں غیر ملکی اثاثے کاغذات نامزدگی میں کیوں ظاہر نہیں کیے؟

    سوال نمبر10:جمائما کے اکاؤنٹ سے پہلی ادائیگی 31 جولائی 2002 کو آئی ؟ اس وقت تک 135 کنال زمین خریدی جا چکی تھی 1 کروڑ 97 لاکھ ادا ہو چکے تھے یہ کیسے ہوا؟

    سوال نمبر11: راشد خان نے خود سے کوئی ادائیگی نہیں کی تو پھر جائیداد کے لیے پیسہ کہاں سے آیا ؟

    سوال نمبر 12:جمائما کے اکاؤنٹ سے بھجوائی گئی رقم میں مطابقت نہ ہوئی تو پھر عدالت اسے کیا سمجھے؟

    سوال نمبر13: لندن فلیٹ 2003 میں فروخت ہوا کرایہ 2004 تک وصول کیا؟ کیا وجہ تھی؟

    بنی گالہ اراضی‘لندن فلیٹ کےثبوت سپریم کورٹ میں پیش کروں گا‘عمران خان

     قبل ازیں 10 مئی کو عمران خان نے ٹوئٹ کیا تھا کہ وہ لندن فلیٹ کی خرید وفروخت کی منی ٹریل سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

    عمران خان کو رقم میں نے دی، جمائما خان

    دوسری جانب جمائما خان نے عمران خان کے حق میں دو بار ٹوئٹ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ بنی گالہ کی اراضی کے لیے رقم انہوں نے فراہم کی بعد میں عمران خان نے فلیٹ فروخت کرکے رقم واپس کردی، طلاق کے بعد میں نے زمین عمران خان کے نام منتقل کردی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔