Tag: SC

  • پاناماکیس ،سپریم کورٹ کا قائم تحقیقاتی ٹیم کے اخراجات کیلئے 2کروڑ روپے جاری کرنےکا حکم

    پاناماکیس ،سپریم کورٹ کا قائم تحقیقاتی ٹیم کے اخراجات کیلئے 2کروڑ روپے جاری کرنےکا حکم

    اسلام آباد : پاناماکیس میں وزیر اعظم سےتحقیقات کے لئے قائم ہونے والی جےآئی ٹی پیر سے کام شروع کرے گی، سپریم کورٹ نےتحقیقاتی ٹیم کے اخراجات کے لئے حکومت کو فوری دوکروڑ روپےجاری کرنے کا حکم دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کے اثاثوں کی ساٹھ روز میں تحقیقات کیلئے جےآئی ٹی پیر سے اپنا کام شروع کریں گی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو پاناما کیس کے فیصلے میں اٹھائے گئے تیرہ سوالوں کا جواب تلاش کرنا ہے، جےآئی ٹی کے اخرجات کیلئے فنڈز وفاق فراہم کرے گا۔

    سپریم کورٹ نے ابتدائی طور پر دو کروڑ روپے مختص کرنے کا حکم دیا ہے۔

    جے آئی ٹی میں اسٹیٹ بینک سے عامر عزیز، ایس ای سی پی سے بلال رسول، نیب سے عرفان نعیم منگی، آئی ایس آئی اور ایم آئی سے بریگیڈیئر لیول کے دو افسران شامل ہیں جبکہ ایف آئی اے کے واجد ضیاء کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔


    مزید پڑھیں : پاناما تحقیقات: جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی


    جےآئی ٹی کو مقامی اور غیرملکی ماہرین کو بلانے کا اختیارہوگا۔ جےآئی ٹی کے سامنے پیش ہونے سے انکار پر سپریم کورٹ کو آگاہ کیا جائے گا، اس کے علاوہ سیکریٹری داخلہ کوجےآئی ٹی کی سیکیورٹی کیلئےانتظامات کرنےکی ہدایات بھی جاری کردی گئیں ہیں۔

    فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کو تحقیقاتی ٹیم کا سیکریٹریٹ بنایا گیا ہے۔ جےآئی ٹی پندرہ دن بعد اپنی پہلی پیشرفت رپورٹ بائیس مئی کوسپریم کورٹ میں پیش کرے گی۔

    جے آئی ٹی کو تحقیقات مکمل کرنے کے لئے دئیے گئے ساٹھ روز میں ہفتہ اتوارکی تعطیلات شامل نہیں ہوں گی۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس : سپریم کورٹ نے دو جے آئی ٹی ممبران کے نام مسترد کردیے


    یاد رہے 3مئی 2017 کوسپریم کورٹ نے پاناماکیس میں جے آئی ٹی کے لیے اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کی جانب سے بھیجے گئے ناموں کو مستردکردیاتھاجبکہ دیگر چار اداروں كی طرف سے بھجوائے گئے نام عدالت عظمی نے منظور کرلیےتھے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے چھ اداروں کے ارکان کو شامل کرنے کی ہدایت کی تھی اور مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے لئے سات دن میں نام دینے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : پاناما کیس فیصلہ: رقم قطر کیسے گئی‘ جے آئی ٹی بنانے کا حکم


    وزیراعظم اور ان کے بیٹے حسن اورحسین  نوازتحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیراعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پرہوگا، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی،ایم آئی‘ نیب‘ سیکیورٹی ایکس چینج اورایف آئی اے کا نمائندہ شامل ہوگا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاناماکیس کے فیصلے کی کاپی چھ اداروں کوبھجوا دی گئی

    پاناماکیس کے فیصلے کی کاپی چھ اداروں کوبھجوا دی گئی

    اسلام آباد : پاناماکیس کےفیصلے کی کاپی چھ اداروں کوبھجوا دی گئی، سپریم کورٹ نے اداروں سےجےآئی ٹی کیلئے اپنے نمائندے کا نام دینےکی ہدایت کی ہے۔     

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے پاناما کیس میں جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے چھ اداروں کے ارکان کو شامل کرنے کی ہدایت کی تھی، ذرائع کےمطابق جن اداروں کے نمائندوں کوجے آئی ٹی میں شامل کرنا ہے، اُن چھ اداروں کو پاناماکیس کےفیصلے کی کاپی کوبھجوا دی گئی ہے۔

    زرائع کے مطابق پاناما کیس کے فیصلے کی کاپی ایف آئی اے، نیب، آئی ایس آئی،ایم آئی، اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کو بھجوائی گئی ہے، سپریم کورٹ نے سات روز میں متعلقہ اداروں کو اپنے ایک ایک نمائندے کا نام عدالت بھیجنے کاحکم دیا ہے۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی کیا ہے اور کیسے تحقیقات کرتی ہے؟


    کمیٹی پندرہ روز کے بعد پیش رفت عدالت میں جمع کرائے گی، ساٹھ روز میں مکمل رپورٹ دینے کی پابند ہے۔

    واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے نیب، ایف آئی اے، اسٹیٹ بینک، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : جے آئی ٹی کا سربراہ کون ہوگا؟؟دو نام سامنے آگئے


    دوسری جانب پاناما کیس میں وزیراعظم اور ان کے بچوں سے تفتیش کے لیے بننے والی جے آئی ٹی کی سربراہ کیلئے دو نام سامنے آئے ہیں، جن میں یف آئی اے میں 2 ایڈیشنل ڈائریکٹر احمد لطیف اور واجد ضیا شامل ہیں،جے آئی ٹی کے سربراہ کے نام کی حتمی منظوری چوہدری نثار دیں گے جس کے بعد ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے یہ نام سپریم کورٹ آف پاکستان کو بھیجیں گے۔

  • نوازشریف عہدے پررہے تو پھر عمران خان کا باجا بج گیا، دانیال عزیز

    نوازشریف عہدے پررہے تو پھر عمران خان کا باجا بج گیا، دانیال عزیز

    اسلام آباد : مسلم لگ ن کے رہنما دانیال عزیز کا کہنا ہے کہ نوازشریف عہدے پررہے تو پھرعمران خان کا باجا بج  گیا، ہمارے ہاتھ اور نیت بالکل صاف ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری، دانیال عزیز اور دیگر لیگی رہنما سپریم کورٹ پہنچ گئے، مسلم لیگی رہنما دانیال عزیز کا کہنا ہے کہ ہمارے ہاتھ اور نیت بالکل صاف ہے، ایک جماعت ایساتاثردے رہی ہے وہ بہت انصاف پسند ہیں، عمران خان نے 2000 میں اپنا کالا دھن سفید کیا۔

    عمران خان کو آج بڑا صدمہ لگنے والا ہے، طلال عزیز

    مسلم لیگ رہنما طلال چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ  نوازشریف نااہل ہوئے توکیس عمران خان جیت گئے، فیصلے کے بعد نوازشریف عہدے پر رہے توباقی سب فضول ہے، فیصلے کے بعد عمران خان کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے ، اگر وزیراعظم کی اہلیت پر کوئی سوال نہیں اٹھتا توانکی 3نسلیں جیت گئیں۔

    طلال چوہدری کا مزید کہنا تھا کہ نسلوں  کاحساب دینے والا آج سرخرو ہوگا، نوازشریف عہدے پر رہے توہم یوم تشکرمنائیں گے، عمران خان کوآج بڑاصدمہ لگنےوالاہے، نوازشریف آج قانونی عدالت سے بھی جیتنے جارہے ہیں۔

    آج نوازشریف کے حق اور سچ کی فتح ہوگی، عابدشیرعلی

    وزیرمملکت پانی وبجلی عابد شیر علی سپریم کورٹ پہنچے ، میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ پورے پاکستان نے سنا انہوں نے کہا میرے پاس کوئی ثبوت نہیں، آج نوازشریف کے حق اور سچ کی فتح ہوگی،  شریف خاندان کی قبروں کا بھی ٹرائل کیا گیا۔

    وزیرمملکت پانی وبجلی نے کہا کہ کرپشن کے عالمی چیمپین حکومت کے خلاف باتیں کررہے ہیں، لال حویلی اور جھوٹ بولنے والوں کا آج جنازہ نکلے گا، پاکستان میں جھوٹ بولنے کی سیاست ہمیشہ کے لئے ختم ہوجائے گی۔

    دوسری جانب سیاسی جماعتوں کے قائدین کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، وکلا کی بڑی تعداد احاطہ عدالت میں موجود ہیں  جبکہ کورٹ روم نمبر ایک کی تمام کرسیاں اور راہداریاں بھر گئیں ہیں۔

     

  • کمیشن بنے گا یا وزیراعظم نااہل؟ پاناما کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

    کمیشن بنے گا یا وزیراعظم نااہل؟ پاناما کیس کا فیصلہ آج سنایا جائے گا

    اسلام آباد: پاناما کیس کی سماعت آج ہوگی، فریقین کو نوٹسز اور دیگر کو پاسز جاری کردیے گئے، وزیراعظم نے کارکنوں کو سپریم کورٹ جانے سے روک دیا، سیکیورٹی اداروں نے سپریم کورٹ کے اطراف سیکیورٹی انتہائی سخت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پاناما کیس کی سماعت آج دوپہر دو بجے ہوگی چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کرے گا۔بینچ نے 23 فروری کو اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو کہ آج 57 روز سنائے گا۔

    سیکیورٹی اداروں نے سپریم کورٹ کے گرد سیکیورٹی سخت کردی ہے جب کہ سپریم کورٹ کے جاری کردہ پاسز کی بنیاد پر ہی فریقین سپریم کورٹ میں داخل ہوسکتے ہیں۔

    اطلاعات ہیں کہ مسلم لیگ (ن) نے 13، پی ٹی آئی نے 22، جماعت اسلامی نے 25، عوامی مسلم لیگ نے 21 پاسز کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

    فریق جماعتوں کو 15 سے زائد پاس نہ دینے کا حکم

    سپریم کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار نے ہدایت دی ہے کہ سیاسی جماعتوں کو 15 سے زائد سیکیورٹی پاس جاری نہ کیے جائیں۔

    مقدمے کی سماعت سننے کے لیے ہائیکورٹ اور ڈسٹرکٹ کورٹس کے وکلا نے بھی پاسز کے لیے ر جوع کر لیا جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے ہدایت دی ہے کہ پاسز کی تعداد محدود رکھی جائے، سپریم کورٹ کے وکلا کو پاس جاری کیے جائیں۔

    ان ہدایات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے 15 رہنما کو انٹری پاسز جاری کردیے گئے۔

    ان رہنماؤں میں عمران خان،شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین،شفقت محمود،علیم خان،اسد عمر،شیریں مزاری اعجاز چوہدری،نعیم بخاری، فواد چوہدری، اور سرور خان شامل ہیں۔

    کارکنان سپریم کورٹ نہ جائیں، نواز شریف

     

    دریں اثنا وزیراعظم نواز شریف نے ن لیگ کے کارکنوں کو سپریم کورٹ جانے سے روک دیا اور کہا ہے کہ کسی غیر متعلقہ فرد کو سپریم کورٹ نہیں جانا چاہیے۔

    سپریم کورٹ کی سیکیورٹی سخت، رینجرز کو معاونت کا حکم

    مقدمے کے فیصلے کے بعد کسی بھی رد عمل کے پیش نظر وزیر داخلہ نے آئی جی پنجاب اور چیف کمشنر کو رجسٹرار سپریم کورٹ سے رابطہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ اور اردگرد فول پروف سیکیورٹی کی جائے، پولیس اور رینجرز کی نفری پر مشتمل سیکیورٹی تشکیل دی جائے۔

    وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ جنہیں پاسز دیں صرف انہیں ہی سپریم کورٹ آنے دیا جائے ساتھ ہی خصوصی اجازت نامہ رکھنے والوں کو بھی عدالت میں داخل ہونے دیا جائے۔

    ہدایات میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے قریب سیاسی سرگرمی کی اجازت نہ دی جائے،سیکیورٹی کے لیے رینجرز پولیس کی معاونت کرے۔

    یہ پڑھیں: پاناما کیس کا فیصلہ : پنجاب بھر میں ہائی الرٹ، پولیس کو ہدایات جاری

    اس کیس کے فیصلے کے بعد کسی بھی ممکنہ رد عمل کے نتیجے میں پنجاب بھر میں سیکیورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے، پنجاب رینجرز کو پولیس کی معاونت کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ اس کیس کا فریق جماعتوں سمیت عوام کو بھی بہت بے چینی سے انتظار ہے اور اس بے چینی میں اضافہ اس وقت ہوا جب سپریم کورٹ نے بیان دیا کہ اس کیس میں ایسا فیصلہ دیں گے کہ صدیوں یاد رکھا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پانامہ لیکس کے تہلکہ خیز انکشافات کو ایک سال اور کچھ دن کا عرصہ گزر چکا ہے،4 اپریل 2016ء کو  پانامہ لیکس میں دنیا کے 12 سربراہان مملکت کے ساتھ ساتھ 143 سیاست دانوں اور نامور شخصیات کا نام سامنے آئے جنہوں نے ٹیکسوں سے بچنے اور کالے دھن کو  بیرونِ ملک قائم  بے نام کمپنیوں میں منتقل کیا۔

    پانامہ لیکس میں پاکستانی سیاست دانوں کی بھی بیرونی ملک آف شور کمپنیوں اور فلیٹس کا انکشاف ہوا تھا جن میں وزیر اعظم پاکستان میاں نواز شریف کا خاندان بھی شامل ہے۔

    ان انکشافات کے بعد پاکستانی سیاست میں کھلبلی مچ گئی اور ہرطرف حکمران خاندان کی منی لانڈرنگ کی تحقیقات کرنے کا مطالبہ کیاجانے لگا۔

    پانامہ لیکس میں وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹوں حسین نواز اور حسن نواز کے علاوہ بیٹی مریم صفدرکا نام بھی شامل تھا۔

    وزیراعظم میاں نواز شریف کے خاندان کا نام پاناما پیپرز میں آیا تو ملکی سیاست میں ہلچل مچ گئی، وفاقی وزرا حکمران خاندان کے دفاع میں بیانات دینے لگے جبکہ اپوزیشن نے بھی معاملے پر بھرپور جواب دیا۔

    وزیر اعظم نے قوم سے خطاب اور قومی اسمبلی میں اپنی جائیدادوں کی وضاحت پیش کی تاہم معاملہ ختم نہ ہوا اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی جانب سے وزیراعظم کو نااہل قرار دینے کے لیے علیحدہ علیحدہ تین درخواستیں دائر کی گئیں جنہیں سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔

    کیس کی سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں بینچ تشکیل دیا گیا تاہم سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے بینچ ختم ہوگیا اور چیف جسٹس نے تمام سماعتوں کی کارروائی بند کرتے ہوئے نئے چیف جسٹس کے لیے مقدمہ چھوڑ دیا۔

    نئے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ بنے جنہوں نے کیس کی از سر نو سماعت کی اور 23 فروری کو فیصلہ محفوظ کرلیا جو کہ آج 20 اپریل کو 57 روز بعد سنایا جارہا ہے۔

    مزید جاننے کے لیے یہ پڑھیں: پانامہ لیکس کو ایک سال کاعرصہ بیت گیا

  • مشعال خان قتل از خود نوٹس کیس، سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل کمیشن بنانے سے روک دیا

    مشعال خان قتل از خود نوٹس کیس، سپریم کورٹ نے پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل کمیشن بنانے سے روک دیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مشعال خان قتل از خودنوٹس کیس میں پشاور ہائیکورٹ کو جوڈیشل کمیشن بنانے سے روک دیا  جبکہ آئی جی خیبر پختونخوا نے مکمل رپورٹ مرتب کر نے کیلئے مزید مہلت مانگ لی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مشعال  خان  قتل ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی، سماعت کے دوران آئی جی کے پی کے صلاح الدین نے عدالت کو بتایا کہ 80 فیصد تحقیقات مکمل کرلی ہے ، تحقیقات مکمل کرکےجلد چالان پیش کریں گے ، التماس ہے ذیلی عدالت کو کیس کی جلدسماعت کی ہدایت کی جائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آپ فکر نہ کرے، عدلیہ اورپوری قوم اس معاملے پرایک ہیں، معاملےمیں  ہر سطح پر انصاف کو یقینی بنائیں گے۔

    سپریم کورٹ نے پشاورہائیکورٹ کو جوڈیشل کمیشن بنانے سے روک دیا چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ بتایا جائے جوڈیشل کمیشن بنانے کا کیاجواز ہے ، ہمیں اپنے تحقیقاتی اداروں  پرمکمل اعتماد ہے ،  سیاسی مفادات کیلئے تحقیقات کو سائیڈ لائن نہیں ہونے دیں گے، آئی جی صاحب ہم نےآپ کی بڑی تعریف سن رکھی ہے۔


    مزید پڑھیں : مشال قتل کیس: سپریم کورٹ میں سماعت کل ہوگی


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی پولیس کو کیس کی درست اور جلد تحقیقات کرکے چالان پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    بعد ازاں مشعال خان ازخودنوٹس کی سماعت ستائیس اپریل تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے کہ جوڈیشل کمیشن بنانے کی دوخواست وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے کی تھی۔

    واضح  رہے کہ گزشتہ دنوں مردان کی عبدالولی یونیورسٹی میں مشتعل طالب علموں نے مشعال  خان پر توہین رسالت کا الزام لگا کر اُس پر حملہ کیا اور شدید تشدد کیا جس کے نتیجے میں وہ جاں بحق ہوگیا تھا۔

    دوسری جانب مشال قتل میں ملوث مزید دو ملزم طارق خان ا وراسحاق خان کوچارسدہ پولیس نے حراست میں لےلیا ہے۔

  • پاناما لیکس: وزیراعظم کی طلبی کی تاریخ تبدیل، یکم نومبر کو جواب طلب

    پاناما لیکس: وزیراعظم کی طلبی کی تاریخ تبدیل، یکم نومبر کو جواب طلب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے پاناما لیکس سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی تاریخ تبدیل کردی اور تمام فریقین کو یکم نومبر سپریم کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دے دیا، سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم دو ہفتوں میں نہیں یکم نومبر کو جواب دیں۔


    یہ پڑھیں:عدالت کا احترام کرتا ہوں،قانونی جنگ لڑوں گا،نواز شریف


    اطلاعات کے مطابق پاناما اسکینڈل پر سپریم کورٹ کا نیا حکم آ گیا اور سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم نواز شریف کی نااہلی سے متعلق درخواستوں پر وزیراعظم سمیت تمام فریقین کو یکم نومبر سے پہلے جواب جمع کرانے کے نوٹسز جاری کر دیے۔

    یہ بھی پڑھیں: نوازشریف ہرسوال کا جواب دینے کے لیے تیارہیں،خواجہ آصف

    سپریم کورٹ کے نوٹس میں کہا گیا ہے یکم نومبر کوفریقین عدالت میں حاضرہوں اور شناختی کارڈ ساتھ لانالازمی ہے۔

    پاناما اسکینڈل پر وزیراعظم کی نااہلی سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کرےگا۔

    اسی سے متعلق: پاناما لیکس کی تحقیقات: وزیراعظم سمیت تمام فریقین کو نوٹسز جاری

    واضح رہے کہ پانامالیکس پر تحریک انصاف، شیخ رشید اور جماعت اسلامی سمیت پانچ الگ الگ درخواست گزاروں کی پٹیشن سپریم کورٹ میں دائر ہے۔ سپریم کورٹ تحریک انصاف کے اسلام آباد دھرنے سے ایک روز پہلے درخواستوں کی سماعت کرے گا جبکہ الیکشن کمیشن وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کی درخواستوں کی سماعت اگلے ماہ کرے گا۔

  • توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاحات کے مطالبے پراعتراض نہیں ہونا چاہیے، سپریم کورٹ

    توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاحات کے مطالبے پراعتراض نہیں ہونا چاہیے، سپریم کورٹ

    اسلام آباد: سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر قتل کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’توہینِ مذہب کے قانون میں اصلاح کی کسی درخواست کو توہین نہیں کہا جاسکتا ہے اور اس کا مقصد ہرگز یہ نہیں کہ اس قانون کو ختم کیا جارہاہے تاہم اصلاحات کا مقصد صرف توہینِ مذہب کے قانون کے غلط استعمال کی روک تھام ہے‘‘۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ اسلام ازخود کسی پر غلط اور جھوٹا الزام لگانے کو سنگین جرم قراردیتا ہے اور توہینِ مذہب کے قانون میں تحفظات کو یقینی بنانے کا مقصد یہی ہے کہ اس قانون کا غلط استعمال نہ کیا جاسکے اور اس پر کسی صورت اعتراض درست نہیں ہے۔

    عدالت نے عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں سلمان تاثیر قتل کیس کے مرکزی مجرم ممتاز قادری کی جانب سے دائر کردہ درخواست کو بھی خارج کردی، جس کی سزائے موت ایک عدالتی فیصلے کے تحت روکی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ممتاز قادری نے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو 4 جنوری 2011کو قتل کیا تھا اور گرفتاری پر اعترافِ جرم بھی کیا تھا جس پر انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے اسے دو مرتبہ سزائے موت کا سزاوار قرار دیا تھا تاہم مارچ 2015 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممتاز قادری کی جانب سے دائر کردہ درخواست پر مجرم کی سزائے موت ملتوی کی تھی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان کے 39 صفحات پر مبنی تفصیلی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ توہینِ مذہب ایک غیر اخلاقی اور ناقابل برداشت جرم ہے تاہم کسی پر اس نوعیت کا الزام عائد کرنا بھی اتنا ہی بڑا جرم ہے۔

  • وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظور

    وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظور

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواستسماعت کے لیے منظور کرلی ۔

    درخواست ایک شہری محمو د اختر نقوی نے شجاعت عظیم کو مشیر برائے ہوا بازی مقرر کرنے پر دائر کی تھی۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ شجاعت عظیم دہری شہریت کے حامل ہیں۔

    سپریم کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دہری شہریت کے حامل لوگوں کو اہم اور حساس عہدوں پر تعینات نہ کیا جاسکتا، وزیراعظم نے شجاعت عظیم کو مشیر برائے ہوابازی مقرر کرکے عدالتی فیصلے کی خلاف ورزی کی ہے۔

    لہذا ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔درخواست کی سماعت آٹھ ستمبرکوہوگی۔

  • صدرممنون  نےجسٹس مقبول کوسپریم کورٹ میں جج تعینات کردیا

    صدرممنون نےجسٹس مقبول کوسپریم کورٹ میں جج تعینات کردیا

    اسلام آباد: صدرِپاکستان ممنون حسین نے جسٹس مقبول باقرکوسپریم کورٹ میں بحیثیت جج تعینات کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز جسٹس مقبول باقر کی بحیثیت جج برائے سپریم کورٹ تقرری کی باقاعدہ منظوری دی گئی۔

    صدرممنون نے جسٹس مقبول کے ساتھ اوربھی کئی ججز کا تقررکیا۔

    جسٹس ریاج احمد کو فیڈرل شریعہ کورٹ میں بحیثیت چیف جسٹس تعینات کیا گیا۔

    صدرممنون حسین نے جسٹس فیصل عرب کو جسٹس باقرکی جگہ سندھ ہائی کورٹ کا چیف جسٹس مقررکیا۔

  • انگوٹھوں کےنشانات کی تصدیق کامسئلہ قومی تنازع ہے، جسٹس ثاقب

    انگوٹھوں کےنشانات کی تصدیق کامسئلہ قومی تنازع ہے، جسٹس ثاقب

    اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جج جسٹس ثاقب نثار کاکہناہے انگوٹھوں کی تصدیق قومی مسئلہ بن چکاہے۔

    سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے انتخابی عذرداری کیس کی سماعت کے دوران سماعت جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس میں کہا یہ حساس معاملہ قومی ایشو بن چکا ہے اس حوالے سے اور بھی درخواستیں زیر التواء ہیں، اگراس درخواست پر کوئی فیصلہ کردیا تو دوسری درخواستیں متاثر ہوں گی۔ اس لیے مناسب ہوگا کہ ایسی تمام درخواستوں کو یکجا کرکے سنا جائے اور ایک ساتھ فیصلہ سنایا جائے۔ جس کے بعد جسٹس ثاقب نثار نے درخواست چیف جسٹس کو بھجوا دی۔سپریم کورٹ کاتین رکنی بینچ آفتاب شعبان میرانی کی کامیابی کیخلاف اپیل کی سماعت کررہاتھا، اپیل ہارے ہوئے امیدوار ابراہیم جتوئی نے دائرکررکھی ہے۔