Tag: SC

  • منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل خارج

    منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل خارج

    اسلام آباد: سپریم کورٹ نے منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل خارج کردی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ ملزمان کو پکڑا گیا تو وہ خواتین کو استعمال کرنے لگے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت ہوئی۔ سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ملزمان پر ہاتھ ڈالا گیا تو وہ کاروبار میں خواتین کو استعمال کرنے لگے، خواتین کی پکڑ دھکڑ شروع ہوئی تو بچوں کو استعمال کیا گیا۔ قانون بہتر ہوتا ہے تو جرائم پیشہ عناصر طریقہ واردات بدل لیتے ہیں۔

    ملزمہ کے وکیل نے استدعا کی کہ ملزمہ کی بیٹی کی شادی ہے، انسانی ہمدردی پر سزا ختم کی جائے۔

    جسٹس قاضی امین نے کہا کہ اداروں کی ناکامی ہے صرف منشیات سپلائی کرنے والے کو پکڑا جاتا ہے، ادارے منشیات سپلائی کرنے اور لینے والوں پر ہاتھ نہیں ڈالتے۔

    انہوں نے کہا کہ منشیات منتقل کرنے والے تو غربت کے ہاتھوں مجبور ہوتے ہیں۔

    عدالت نے ملزمہ کی سزا کے خلاف اپیل خارج کرتے ہوئے 3 سال قید کی سزا برقرار رکھی۔

  • خودکش حملے میں ملوث ملزم سپریم کورٹ سے بری

    خودکش حملے میں ملوث ملزم سپریم کورٹ سے بری

    اسلام آباد: سنہ 2007 میں راولپنڈی میں ہونے والے خودکش حملے میں ملوث ملزم عدیل خان کو سپریم کورٹ نے بری کردیا، خودکش دھماکے میں 20 افراد شہید، 36 زخمی ہوئے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق قاسم مارکیٹ راولپنڈی خودکش دھماکہ کیس کے ملزم عدیل خان کو بری کردیا گیا، سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا گیا۔

    کیس کے دوران ویڈیو لنک کے ذریعے لاہور رجسٹری سے وکلا نے دلائل دیے۔ سرکاری وکیل امجد رفیق کا کہنا تھا کہ دھماکہ عام نہیں ٹارگٹڈ تھا، 3 آدمی کار میں آئے ایک بس میں داخل ہوا 2 واپس چلے گئے۔ جب کار واپس چلی گئی تو بس میں دھماکہ ہوگیا۔

    جسٹس سردار طارق محمود نے دریافت کیا کہ 11 ماہ تک رینٹ پر گاڑی لینے والے کا نام سامنے کیوں نہیں آیا، پولیس کو نام معلوم تھا تو ملزم کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟

    سرکاری وکیل نے بتایا کہ 11 ماہ تک ملزم کی تلاش جاری رہی، جس پر جسٹس طارق محمود نے کہا کہ ملزم کا نام تو 11 ماہ ریکارڈ پر آیا ہی نہیں۔ پھر کیسے کہہ رہے ہیں کہ اس کی تلاش جاری تھی؟

    وکیل امجد رفیق نے کہا کہ اس کیس کو عام کیس کی طرح نہ دیکھا جائے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے بڑا بیان دیا کہ کیس کو عام قانون کی طرح نہ پرکھیں، جو قانون موجود ہے وہ سب کے لیے برابر ہے۔ ہم نے اسی قانون کے مطابق سب کے فیصلے کرنے ہیں، کسی کے لیے مخصوص قانون چاہتے ہیں تو قانون سازی کروائیں۔

    انہوں نے کہا کہ حملے میں قیمتی جانیں چلی گئیں، سرکار نے اچھا کیس نہیں بنایا، 11 ماہ بعد شناخت پریڈ لا رہے ہیں، کیا اتنے ماہ بعد کسی کی شکل یاد رہتی ہے؟ 2 پولیس اہل کاروں کو گواہ بنا دیا گیا، کیونکہ وہ وردی میں انکار نہیں کر سکتے۔ اتنے بڑے بازار میں اور کوئی گواہ نہیں ملا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ گواہی چار پانچ ماہ بعد لے کر ضمنی کے شروع میں ڈال دی گئی، قانون کے مطابق شہادت نہ ہو تو ہم کیا کریں؟ ملوث ہونے میں ثابت کرنے کے لیے کچھ تو شہادت چاہیئے، اتنے بڑے کیس میں اتنی کمزور شہادت لائی گئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ اسی معاشرے میں رہتے ہیں ہمارے عزیزوں کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے، ایسا ہوتا ہے تو بہت تکلیف ہوتی ہے مگر حلف یاد آتا ہے کہ ہم نے اللہ کے سامنے جوابدہ ہونا ہے کہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا یا نہیں۔ ملزم کا کسی دہشت گرد تنظیم سے تعلق بھی ثابت نہیں ہوا۔

    خیال رہے کہ سنہ 2007 میں راولپنڈی میں ہونے والے خودکش حملے میں 20 افراد شہید، 36 زخمی ہوئے تھے، ملزم عمر عدیل خان پر خود کش بمبار کی معاونت کا الزام تھا۔

    ملزم عدیل خان کو ٹرائل کورٹ نے 20 بار پھانسی کی سزا سنائی تھی، اپیل پر لاہور ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا، تاہم آج سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

  • خدیجہ حملہ کیس ، مجرم کی سزا کیخلاف نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

    خدیجہ حملہ کیس ، مجرم کی سزا کیخلاف نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ  کی سربراہی میں 3رکنی بینچ خدیجہ حملہ کیس کے مجرم شاہ حسین کی سزا کیخلاف نظرثانی درخواست پر 8 اگست کو سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے خدیجہ حملہ کیس کے مجرم شاہ حسین کی سزا کیخلاف نظرثانی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3رکنی بینچ 8 اگست کوسماعت کرے گا۔

    یاد رہے خدیجہ صدیقی حملہ کیس میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کافیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم شاہ حسین کوگرفتارکرنے کا حکم دیتے ہوئے 5 سال قیدکی سزا کافیصلہ برقرار رکھا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہم ریکارڈکےمطابق فیصلہ کریں گے ۔

    مزید پڑھیں : خدیجہ صدیقی حملہ کیس: سپریم کورٹ کا ملزم شاہ حسین کوگرفتار کرنے کا حکم، 5سال قید کی سزا کافیصلہ برقرار

    شاہ حسین کوسزابحال ہونے پر سپریم کورٹ سےگرفتارکیاگیا تھا، شاہ حسین پر ساتھی طالبہ خدیجہ صدیقی پرقاتلانہ حملے کا الزام تھا۔

    واضح رہے مئی 2016 میں قانون کی طالبہ خدیجہ صدیقی پر شاہ حسین نے خنجر کے 23 وار کیے تھے، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئیں تھیں۔جس کے بعد سابق چیف جسٹس کے حکم پر جوڈیشل مجسٹریٹ مبشرحسین نے ایک ماہ میں اس کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے مجرم کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔

    بعد ازاں ملزم شاہ حسین نے مجسٹریٹ کورٹ سے سنائی جانے والی سزا کے خلاف سیشن کورٹ میں اپیل دائر کی تھی، شاہ حسین کی درخواست پرسیشن کورٹ نے مجسٹریٹ کورٹ کی جانب سے دی گئی 7 سال کی سزا کم کرکے 5 سال کردی تھی، جبکہ خدیجہ صدیقی کیس کے ملزم شاہ حسین کو لاہور ہائی کورٹ نے رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

    جس پر سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

    خیال رہے خدیجہ صدیقی نے برطانوی یونیورسٹی سے وکالت کی اعلیٰ تعلیم مکمل کرلی اور اب وہ بیرسٹر بن گئیں ہیں۔

  • گیس چوروں کو ضمانت نہیں دے سکتے، سپریم کورٹ  کا واضح فیصلہ

    گیس چوروں کو ضمانت نہیں دے سکتے، سپریم کورٹ کا واضح فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے فیصلے میں واضح کیا ہے کہ گیس چوروں کو ضمانت نہیں دے سکتے، ملزم پر عائد جرم ثابت ہوگیا تو 14 سال قید کی سزا  بنتی ہے ، گیس چوروں کے لیے14 سال سزا کم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں قائم مقام چیف جسٹس جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے لکی مروت کے ملزم کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    سماعت میں جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا ملزم چوری کی گیس سےبجلی بنا کر فروخت کرتاتھا، متعلقہ محکمہ پوچھنے آئے تو پستول تان لیتا تھا اور ملزم کے گھر سے جنریٹر بھی برآمد ہوا۔

    وکیل صفائی نے بتایا لکی مروت میں 18گھنٹے لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، اتنی لوڈشیڈنگ میں جنریٹر رکھنا سب کی مجبوری ہے، جس پر جسٹس قاضی امین نے کہا ملزم پورے محلے کو بجلی فروخت کرتا تھا۔

    عدالت نے لکی مروت کے ملزم کی درخواست ضمانت خارج کردی ، قائم مقام چیف جسٹس جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس میں کہا گیس چوروں کو ضمانت نہیں دے سکتے، ملزم پرعائدجرم ثابت ہوگیا تو14 سال قیدکی سزابنتی ہے ، گیس چوروں کےلیے14سال سزا کم ہے۔

    خیال رہے لکی مروت سےتعلق رکھنے والے ملزم پر رواں سال مارچ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    یاد رہے گذشتہ روز جسٹس شیخ عظمت سعید نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھایا تھا، جسٹس شیخ عظمت سعید چیف جسٹس آصف کھوسہ کے بیرون ملک دورے کے دوران فرائض انجام دیں گے۔

  • جعلی دستاویزات پر نیب کو کارروائی کا مکمل اختیار ہے، سپریم کورٹ نےواضح کر دیا

    جعلی دستاویزات پر نیب کو کارروائی کا مکمل اختیار ہے، سپریم کورٹ نےواضح کر دیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ملزم یاسر علی کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کر دی اور واضح کیا جعلی دستاویزات پر نیب کو کارروائی کا مکمل اختیار ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ، دوران سماعت عدالت نے واضح کیا ہے کہ جعلی دستاویزات پر نیب کو کارروائی کا مکمل اختیار ہے۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے کہاکہ نیب قوانین کے تحت جعلی دستاویزات پر 14 سال سزا ہوسکتی ہے۔

    وکیل نیب نے کہا کہ پنجاب پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں جعلی میریٹ لسٹ بنائی گئی، 272 میں سے 28 افراد کو بغیر اپلائی کیے فائنل لسٹ میں شامل کیا گیا۔

    وکیل ملزم نے کہاکہ یہ کیس نیب کا بنتا ہی نہیں, دفعہ 420 اور 471 نیب قوانین سے نکال دیے گئے ہیںم، جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ کا کہنا تھا نیب جعلی دستاویزات پر تعیناتی کرنے اور اس سے فائدہ لینے والوں کیخلاف کارروائی کر سکتا ہے۔

    وکیل ملزم نے مزید کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے بعد جعلی دستاویزات پر تعینات ہونے والوں کیخلاف کاروائی نہیں ہوسکتی تو جسٹس عظمت سعید شیخ کا کہنا تھا کہ کیا یہ قانون ختم ہوگیا ہے کہ جعلی دستاویزات پر کاروائی ہوگی؟

    ملزم کے وکیل کا کہنا تھا اس مقدمے کیلئے اینٹی کرپشن سمیت دیگر فورمز موجود ہیں،کیا پاکستان میں کاروائی کیلئے صرف نیب ہی واحد ادارہ رہ گیا ہے،اگر ایسا ہے تو سارے اداروں کے مقدمات نیب کو دے دیں۔

    وکیل ملزم نے استدعا کی میرا موکل یاسر پنجاب پولیس میں سٹینوگرافر ہے، اور یہ کیس نیب کا بنتا نہیں بنتا، عدالت کیس کے حتمی فیصلے تک ضمانت منظور کرے۔

    جس پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے ملزم یاسر علی کی درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر خارج کرتے ہوئے کہا ضمانت کیلئے کوئی غیر معمولی حالات نہیں اور ہدایت کی کہ زیر التواء ٹرائل کو جلد مکمل کیا جائے۔

  • سپریم کورٹ نے کے ایم سی کوارٹرز خریدنے والے مکینوں کی اپیل مسترد کردی

    سپریم کورٹ نے کے ایم سی کوارٹرز خریدنے والے مکینوں کی اپیل مسترد کردی

    کراچی : سپریم کورٹ نے کے ایم سی کوارٹرز خریدنے والے مکینوں کی اپیل مسترد کردی، جسٹس گلزار احمد نے کہا رونے سے کچھ ہونے والا نہیں، گھر  لینے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں کراچی کے علاقے کورنگی میں کےایم سی کوارٹرز پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

    سپریم کورٹ نے کے ایم سی کوارٹرز خریدنے والے مکینوں کی اپیل مسترد کردی، مکینوں کا کہنا تھا کہ ہمیں ڈائریکٹر کچی آبادی نےگھر فروخت کیے، ہمارا کیا قصور تھا، 45 سال سے رہ رہے ہیں اب کے ایم سی خالی کرانے پہنچ گئی۔

    جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا کراچی میں بہت کچھ ہوتا دیکھ رہے ہیں، کیا پورا پاکستان اسی طرح الاٹ کردیں ؟ پورے کراچی میں یہی ہو رہا ہے۔

    جسٹس سجادعلی شاہ کا کہنا تھا کہ دستاویزات ثابت کررہےہیں یہ کےایم سی کےکوارٹرزہیں، جسٹس گلزار نے کہا 100 سال بھی غیرقانونی بیٹھےرہیں توغیرقانونی تصور ہوگا، وکیل کے ایم سی نے بتایا کوارٹرز خالی کرا کر سیل کر دیے ہیں۔

    کراچی رجسٹری میں مکین دوہائیاں دیتے رہے تاہم عدالت نےدو ٹوک الفاظ میں کہا رونے سے کچھ ہونے والا نہیں، گھر لینے سے پہلے سوچنا چاہیئے تھا۔

  • پہلا کیس دیکھ رہا ہوں جس میں کسی خاتون پر کرپشن کا اتنا بڑا الزام ہے،  چیف جسٹس

    پہلا کیس دیکھ رہا ہوں جس میں کسی خاتون پر کرپشن کا اتنا بڑا الزام ہے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے کرپشن کیس میں خاتون کلرک کی بقایا 10سال کی سزا ختم کرتے ہوئے جرمانے کی سزا برقرار رکھی ،چیف جسٹس نے کہا  پہلا کیس دیکھ رہا ہوں جس میں کسی خاتون پر کرپشن کا اتنا بڑا الزام ہے، خاتون اگر 20سال سروس کرتی تو سارا ملک لے جاتی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں پنشن فنڈزمیں خاتون کلرک کی کرپشن سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، سماعت میں چیف جسٹس نے کہا خاتون پنشن ڈیپارٹمنٹ میں اپر ڈویژن کلرک ہے، خاتون کی جانب سے کرپشن کا پہلا کیس دیکھا ہے، ٹرائل کورٹ نے خاتون کو 14سال سزا سنائی ، خاتون 4سال سزا کے بعد ضمانت پر باہر آ گئی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا ایک کروڑ 39 لاکھ روپے احتساب عدالت نےجرمانہ کیا ، 50 لاکھ روپے اکاونٹ سے برآمد ہونے کا کوئی جواز نہیں دیا ، پہلا کیس دیکھ رہا ہوں جس میں کسی خاتون پر کرپشن کا اتنا بڑا الزام ہے۔

    وکیل صفائی نے کہا منگنی کےوقت بطورحق مہر ایک کروڑ، 100تولے سونا اور گھر دیاگیا، جس پر چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا ان کی شادی تو 2005 میں ہوئی ، دستاویزات کے مطابق تو شادی کے وقت حق مہر دینے کا کہا گیا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا شوہرایک پوسٹ ماسٹر تھااس کے پاس اتنی رقم کہا ں سے آئی؟ جسٹس یحیی آفریدی نے کہا ان کا نکاح نامہ بھی مشکوک لگ  رہا ہے۔

    جس پر  جسٹس آصف کھوسہ نے کہا نکاح رجسٹرار نے بھی اپنے دستخط سے انکار کیا ہے، خاتون اگر 20سال سروس کرتی تو سارا ملک لے جاتی، چیف جسٹس نے ملزمہ کی بہن سے مکالمے میں کہا لگتا ہے ساری کرتا دھرتا آپ ہیں، کیوں نہ اس کی سزا آپ دونوں میں تقسیم کر دیں۔

    عدالت نے خاتون کلرک کی بقایا 10سال کی سزا ختم کرتے ہوئے جرمانے کی سزا برقرار رکھی اور کہا ملزمہ کو ایک کروڑ 39 لاکھ 16ہزار 300روپےخرچ دینا ہوگا۔

    خیال رہے ٹرائل کورٹ اور ہائی کورٹ نےنزہت بی بی کو 14 سال اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

  • آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا

    اسلام آباد : سابق صدر آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ چیلنج کردیا، جس میں کہا گیا آصف زرداری پی پی پی پی کے صدر و بے  نظیر کے خاوند ہیں، انھیں سیاسی انتقام کانشانہ بنایاجاتارہاہے، جعلی اکاونٹس کیس کی جےآئی ٹی سےتحقیقات کرائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر آصف زرداری نے جعلی اکاؤنٹس کیس منتقلی کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، مقدمہ بینک کورٹ سےاحتساب عدالت اسلام آبادمنتقلی کیخلاف اپیل دائر کی گئی۔

    درخواست میں کہا گیا آصف زرداری پی پی پی پی کےصدروبےنظیرکےخاوندہیں، ان کوسیاسی انتقام کانشانہ بنایاجاتارہاہے، وہ سیاسی انتقام کےمقدمات میں جیل بھی رہے اور من گھڑت اورجھوٹےمقدمات سےبری ہوئے۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ایف آئی اےنےجعلی اکاونٹس کیس کی تحقیقات کاآغازکیا، آصف زرداری کوعبوری چالان میں ملزم نہیں بنایاگیا، عدالت نے جعلی اکاونٹس کیس کی جےآئی ٹی سےتحقیقات کرائیں۔

    درخواست میں چیئرمین نیب اوربینکنگ کورٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 15 مارچ کو نیب کی درخواست پر بینکنگ کورٹ نے میگا منی لانڈرنگ کیس کراچی سے راول پنڈی منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگرملزموں کی ضمانتیں خارج کر دی تھیں۔

    مزید پڑھیں : منی لانڈرنگ کیس منتقلی، سندھ ہائی کورٹ نے درخواستیں مسترد کردیں

    بعد ازاں آصف علی زداری اور فریال تالپور نے بینکنگ کورٹ کے فیصلے کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، سندھ ہائی کورٹ نے منی لانڈرنگ منتقلی کیس کے حوالے سے دائر تمام درخواستیں مسترد کردیں تھیں۔

    واضح رہے 7 جنوری کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں چیف جسٹس نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کامعاملہ نیب کو بھیجا تھا، فیصلے میں کہا گیاتھا کہ نیب رپورٹ کا جائزہ سپریم کورٹ کا عمل درآمد بینچ لے گا، نئےچیف جسٹس نیب رپورٹ کا جائزہ لینے کیلئے عمل درآمد بینچ تشکیل دیں۔

    جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری، فریال تالپور اور مرادعلی شاہ نے فیصلے پر نظرثانی درخواستیں دائر کیں تھیں ، جسے سپریم کورٹ نے مسترد کردیاتھا۔

    خیال رہے جعلی بینک اکاؤنٹ کیس میں جے آئی ٹی رپورٹ میں بلاول ہاؤس اور زرداری خاندان کے دیگر اخراجات سے متعلق انتہائی اہم اور ہوشربا انکشافات سامنے آئے تھے کہ زرداری خاندان اخراجات کے لیے جعلی اکاؤنٹس سے رقم حاصل کرتا رہا ہے

  • سپریم کورٹ میں ای جوڈیشل سسٹم متعارف

    سپریم کورٹ میں ای جوڈیشل سسٹم متعارف

    اسلام آباد: سپریم کورٹ میں ای جوڈیشل سسٹم متعارف کروا دیا گیا، ای کورٹ سسٹم سے سائلین کو کم خرچ میں جلد انصاف میسر ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ای جوڈیشل سسٹم متعارف کروا دیا گیا، انفارمیشن کمیونیکیشن ٹیکنالوجی ’ای کورٹ‘ کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ ای جوڈیشل سسٹم کے تحت پہلے مقدمے کی سماعت 27 مئی کو ہوگی۔

    سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس مقدمے کی سماعت ای جوڈیشل سسٹم سے کریں گے۔ ای جوڈیشل سسٹم پر کراچی کے کچھ مقدمات کی سماعت ہوگی۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ اسلام آباد میں موجود ہوں گے۔

    اعلامیے کے مطابق وکلا کراچی رجسٹری میں کمرہ عدالت سے دلائل دیں گے، بینچ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 ججز پر مشتمل ہوگا۔

    ای کورٹ کی سہولت سے مقدمات کے التوا کی حوصلہ شکنی ہوگی، وکلا اپنا کیس کسی تاخیر کے بغیر پیش کر سکیں گے، وکلا کو اپنے ہی شہر میں دلائل دینے کی سہولت میسر ہوگی۔

    ای کورٹ سسٹم سے سائلین کو جلد انصاف اور پیسے کی بھی بچت ہوگی۔ ای کورٹ سسٹم مقدمات کا بیک لاک ختم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

  • پڑھےلکھے لوگ دھوکا دیں گے تو پھر ان پڑھ کیا کریں گے،چیف جسٹس

    پڑھےلکھے لوگ دھوکا دیں گے تو پھر ان پڑھ کیا کریں گے،چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس آصف کھوسہ نے ایک ہی وقت میں 2 نوکریوں سے متعلق کیس میں ریمارکس میں کہا اس ملک میں سب سے بڑا مسئلہ جھوٹ اور دھوکے کا ہے، پڑھے لکھےلوگ دھوکا دیں گے تو پھر ان پڑھ کیا کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے لبنیٰ بلقیس کی ایک ہی وقت میں 2 نوکریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    وکیل نے بتایا لبنیٰ بلقیس 2009 میں 9ویں گریڈ میں سٹی اسکول ٹیچرلگیں، 2012 میں کنٹریکٹ پر 17ویں گریڈ کی لیکچرار لگیں، جب لیکچرارکی نوکری شروع کی توایک سال کیلئےاسکول سےچھٹی لی، بعد میں کنٹریکٹ مزیدبڑھ گیااورلیکچرارشپ کی نوکری جاری رکھی۔

    چیف جسٹس نے کہا سٹی اسکول ٹیچر والی تنخواہ بھی اکاؤنٹ میں آتی رہی، جس پر وکیل لبنیٰ بلقیس نے بتایا ہم نےتمام تنخواہیں واپس کردی ہیں۔

    حقائق کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، ایک ہی وقت میں 2نوکریاں جاری رکھیں جوکہ جرم ہے، چیف جسٹس

    جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس میں کہا آپ نےدھوکادیا،  3 سال بعدجاکراسکول سےاستعفیٰ دیا، آپ نےتوانگریزی کےمحاورےپرعمل کیاہے، آپ حقائق کونہیں جھٹلاسکتے، ایک ہی وقت میں 2نوکریاں جاری رکھیں جوکہ جرم ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا  اس ملک میں سب سےبڑامسئلہ جھوٹ اوردھوکےکاہے، پڑھےلکھےلوگ دھوکادیں گے تو پھران پڑھ کیاکریں گے، آپ نےسوچا فاٹا کا معاملہ ہے کسی کو پتہ نہیں چلےگا۔

    چیف جسٹس نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ اس کے بعد تو آپ کسی پبلک سروس کے حقدار ہی نہیں رہتے۔چیف جسٹس نے کہاکہ پہلی غلطی ہی آخری غلطی ہوتی ہے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے ایک ہی وقت میں دو نوکریاں کرنے سے متعلق درخواست واپس لینے پر خارج کر دی۔