Tag: SC

  • بجلی کمپنیوں کو زائد ادائیگیوں کا کیس، چیف جسٹس نے وزیرپانی وبجلی کوطلب کرلیا

    بجلی کمپنیوں کو زائد ادائیگیوں کا کیس، چیف جسٹس نے وزیرپانی وبجلی کوطلب کرلیا

    اسلام آباد : چیف جسٹس نے بجلی کمپنیوں کوادائیگیوں کیس میں وزیرپانی وبجلی عمر ایوب خان کوطلب کرلیا، چیف جسٹس نے کہا عوام کو بجلی نہیں ملی مگر  نجی کمپنیوں کو پورا پیسہ دیاگیا، نجی کمپنیوں سے کیاگیا وعدہ گلے کا پھندہ بن گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے آئی پی پیز کو زائد ادائیگیوں سے متعلق کیس کی سماعت کی ، سماعت میں جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسارکیا کہ رپورٹ کےمطابق ہر آئی پی پی کوایک سو انسٹھ ملین ادائیگی کی گئی، کیا آپ کیپسٹی پے منٹ کرتےرہے؟

    سیکریٹری پاورنے جواب دیا جی فیول اورکیپسٹی پےمنٹ کرتے رہے ہیں، بجلی لیں یانہ لیں کیپسٹی پےمنٹ کرتے رہتے ہیں، جس پرچیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا عوام کے کروڑوں روپے دے دئیےگئے، پیسےدیئے گئے چاہے وہ بجلی بنائیں یا نہ بنائیں، دنیا بھر میں تو اس طرح کے معاہدے منسوخ کیے جارہے ہیں۔

    [bs-quote quote=”نجی کمپنیوں سے کیاگیا وعدہ گلے کا پھندہ بن گیا ہے ” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    سپریم کورٹ نے وزیر پانی وبجلی عمر ایوب خان کوطلب کرتے ہوئے کہا عوام کوبجلی نہیں ملی مگرنجی کمپنیوں کوپوراپیسہ دیاگیا، نجی کمپنیوں کواربوں روپیہ دےکرحاصل کچھ نہیں کیا، نجی کمپنیوں سےکیاگیاوعدہ گلےکاپھندہ بن گیا ہے۔

    یاد رہے چند روز قبل چیف جسٹس پاکستان نے آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیوں پر ازخود نوٹس لیتے ہوئے اضافی رقوم لینے والی آئی پی پیز سے رپورٹ طلب کرلی تھی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا تھا کہ بظاہر یہ معاملہ ڈیڑھ ارب کا لگتا ہے ، جو سرکلر ڈیٹ کا حصہ ہے ، عدالت کے نوٹس میں لایا گیا آئی پی پیز کو اضافی ادائیگیاں کی گئی۔

    خیال رہے گذشتہ سال ستمبر میں تحریکِ انصاف کی حکومت نے فیصلہ کیا تھا آئی پی پیز 34 ارب روپے جاری کیے جائیں تاکہ پرائیویٹ بجلی گھروں سے پیداوار کی کمی کا ازالہ کیا جا سکے۔

    آئی پی پیز نے 80 ارب روپے کے واجبات اور بقایہ جات کی عدم ادائیگی پر بجلی کی پیداوار میں اڑتالیس فی صد کی کمی کر دی تھی۔

  • اصغرخان کیس کی تفتیش نیب کو دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    اصغرخان کیس کی تفتیش نیب کو دینے کے لئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر

    لاہور : سپریم کورٹ میں اصغر خان کیس کی تفتیش نیب کے حوالے کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کیس کی تفتیش نیب کے سپرد کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست گزار کو کیس میں فریق بنایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق اصغر خان کیس کی تفتیش نیب کے حوالے کرنے کے لیے درخواست دائر کر دی، درخواست سرفراز حسین ایڈووکیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی ہے۔

    جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ اصغر خان کیس ملکی سیاست کا اہم ترین کیس ہے، ایف آئی اے تفتیش میں ناکام ہو چکی ہے، سپریم کورٹ اصغر خان کیس میں عملدرآمد کا حکم دے چکی ہے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس کی تفتیش نیب کے سپرد کرنے کا حکم دیا جائے اور درخواست گزار کو کیس میں فریق بنایا جائے۔

    خیال رہے  چند روز قبل ائیر مارشل اصغرخان کے فرزند اور پی ٹی آئی کے مرکزی رہنما علی اصغرخان نے کہا تھا کہ اصغرخان کیس کوبند نہیں ہونےدوں گا، اس کیس کی خود پیروی کےلئے تیار ہوں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو کیس کی پیروی کیلئے درخواست دے دی ہے، سپریم کورٹ سے نوٹس جاری ہونے کا انتظار ہے۔

    یاد رہے 31 دسمبر کو ہونے والی سماعت میں ایف آئی اے نے کیس بند کرنے کی درخواست اورحتمی رپورٹ جمع کرائی تھی ، جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کیس اخباری خبروں پربنایا گیا۔

    اس سے قبل سماعت میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ناکافی شواہد کی وجہ سے سپریم کورٹ سے اصغرخان کیس کی فائل بند کرنے کی سفارش کی تھی ، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے کے پاس اتنے شواہد نہیں ہیں کہ مقدمے میں نامزد ملزمان کے خلاف فوجداری کارروائی ہو سکے، جن سیاست دانوں پر الزام تھا، انھوں نے رقم کی وصولی سے انکار کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں :  ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے اصغر خان کیس بند کرنے کی سفارش کردی

    واضح  رہے سپریم کورٹ نے رواں سال 4 مئی کو اصغرخان کیس کو سماعت کے لیے مقرر کیا تھا، سابق آرمی چیف اسلم بیگ اور سابق ڈی جی آئی ایس آئی اسد درانی نے درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔

    سپریم کورٹ میں 8 مئی کو سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو اصغرخان کیس سے متعلق فیصلے پرعملدرآمد کا حکم دیا تھا، چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے تھے کہ عدالت اصغرخان کیس میں فیصلہ دے چکی ہے، نظرثانی کی درخواستیں خارج کی جاچکی ہیں اور اب عدالتی فیصلے پرعملدرآمد ہونا ہے۔

    بعدازاں 2 جون کو سپریم کورٹ نے نوازشریف سمیت پیسے وصول کرنے والے اکیس افراد کو نوٹس جاری کئے تھے جبکہ 12 جون کو سپریم کورٹ نے اصغرخان کیس کی سماعت کے دوران وزارت دفاع سمیت تمام اداروں کو ایف آئی اے سے تعاون کرنے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تھے اصغرخان عمل درآمد کیس میں مزید تاخیر برداشت نہیں کریں گے۔

    واضح رہے اصغر خان کیس سیاسی رہنماؤں میں کروڑوں روپے تقسیم کرنے کے معاملے سے متعلق ہے ، کہا جاتا ہے کہ نوے کی دہائی میں پیپلز پارٹی کو شکست دینے کے سیاست دانوں کو خطیررقم رشوت میں دی گئی تھی۔

  • اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی، چیف جسٹس ثاقب نثار

    اسلام آباد :سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت میں چیف جسٹس نے ریمارکس دیے  اسحاق ڈار کی وطن واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی جبکہ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی کے لئے حکومت نے کچھ عملی اقدامات نہیں کیے، صرف برطانوی ہوم ڈیپارٹمنٹ کو خطوط لکھے جارہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرنسپل انفارمیشن آفیسر سے استفسار کیا کہ اسحاق ڈار,فواد حسن فواد ، پرویز رشید اور عطا الحق قاسمی سے پیسوں کی ریکوری کیوں نہیں ہوئی۔

    جس پر انہوں نے جواب دیا کہ ریکوری کی میعاد ابھی تک ختم نہیں ہوئی، دو ماہ کل پورے ہوئے، آج سب کو ریکوری کا نوٹس جاری کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا اسحاق ڈار ابھی تک واپس نہیں آئے، نیب ابھی تک اسحاق ڈار واپس نہ لا سکا، جس پر وکیل نیب نے بتایا اسحاق ڈار کی واپسی کے ایکسٹرا ڈیشن کاعمل شروع ہے اور ان کی جائیداد ضبط کر لی گئی ہے۔

    جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ جائیدادضبط کرنےکےمعاملےکو2ماہ گزرچکےہیں، اسحاق ڈار کی واپسی کیلئے نیب نے برطانوی حکومت کو خط لکھنا تھا، ان کی واپسی کے لئے عملی اقدامات نہیں کیے جا رہے صرف خط لکھے جا رہے ہیں ۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا اس معاملے پر دفتر خارجہ نے کوئی کردار ادا کیا ہو ، جس پر نمائندہ وزرات خارجہ نے جواب دیا کہ دفتر خارجہ نے برطانوی سینٹرل اتھارٹی کو خط لکھ دیا ہے، ان کا جواب ابھی آنا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسحاق ڈار کی واپسی پرکوئی پیش رفت نہیں ہوئی ، معلوم نہیں اسحاق ڈار کب تک وہاں بیٹھے رہیں گے، عدالت نے خط کے جواب کا انتظار کرتے ہوئے کیس کی سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی۔

    یاد رہے 5 جنوری کو سپریم کورٹ نے اسحاق ڈار کو وطن واپس لانے سے متعلق کیس کو سماعت کیلئے مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل، وزارت داخلہ، خزانہ، خارجہ اور اطلاعات کونوٹسزجاری کئے تھے جبکہ سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار، نیب اورایف آئی اے کو بھی نوٹس جاری کئے۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیرخزانہ اسحاق ڈار اور ان کی اہلیہ کا سفارتی پاسپورٹ منسوخ

    واضح رہے اسحاق ڈارکی وطن واپسی کے لئے وزارت خارجہ نے برطانوی ہائی کمیشن کو خط لکھا تھا، جس پر برطانوی وزارت داخلہ نے اسحاق ڈارکی حوالگی پر مشروط رضامندی ظاہر کی تھی۔

    بعد ازاں قومی احتساب بیورو (نیب) نے اثاثہ جات ریفرنس میں اشتہاری اور مفرور ملزم و سابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو بلیک لسٹ کرتے ہوئے ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کردیا تھا جبکہ اسحاق ڈارکو انٹرپول کے ذریعے لندن سے گرفتار کرکے وطن واپس لانے کے لیے ریڈ وارنٹ بھی جاری کیے ہوئے ہیں۔

    خیال رہے سابق وزیر خزانہ اور مفرور ملزم اسحاق ڈار گزشتہ کئی ماہ سے لندن میں مقیم ہیں اور سپریم کورٹ کے متعدد بار طلب کرنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے ، جس کے بعد سپریم کورٹ نے ان کی جائیداد قرق کرنے کے احکامات بھی جاری کئے تھے جبکہ اشتہاری ملزم اسحاق ڈار نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دی ہے۔

  • نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی

    اسلام آباد: احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت آج پھر ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق نوازشریف کے خلاف العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز سے متعلق سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کریں گے۔

    نوازشریف آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے، العزیزیہ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز میں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہوچکے ہیں۔

    احتساب عدالت میں آج سماعت کے دوران جواب الجواب دلائل کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جانے کا امکان ہے۔

    العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ آج محفوظ کیے جانے کا امکان

    خیال رہے کہ نواز شریف کے خلاف انہی ریفرنسز سے متعلق سماعت گذشتہ روز بھی ہوئی تھی، اس دوران کمرہ عدالت میں نواز شریف بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ نواز شریف کے خلاف نیب ریفرنسز کا ٹرائل اختتامی مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔ العزیزیہ میں فریقین جبکہ فلیگ شپ ریفرنس میں وکیل صفائی کے حتمی دلائل مکمل ہوگئے ہیں۔

    گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے کہا تھا کہ فلیگ شپ سے نواز شریف کو 7 لاکھ 80 ہزار درہم کے فوائد پہنچے، یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے۔

    دوسری جانب فلیگ شپ ریفرنس میں جبل علی فری زون اتھارٹی سے متعلق نیب کی دستاویزات پر جواب دیتے ہوئے نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا تھا کہ جافزا دستاویزات قانونی شہادت کے مطابق تصدیق شدہ نہیں، دیکھنا ہوگا کیا ان دستاویزات کو شواہد کے طور پر لیا جا سکتا ہے۔

  • قبضہ کیس ، سپریم کورٹ کا افضل کھوکھراورسیف الملوک کانام ای سی ایل میں ڈالنےکاحکم

    قبضہ کیس ، سپریم کورٹ کا افضل کھوکھراورسیف الملوک کانام ای سی ایل میں ڈالنےکاحکم

    لاہور : سپریم کورٹ نے قبضہ کیس میں ن لیگی ایم این اے افضل کھوکھر اور ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دے دیا اور دونوں بھائیوں کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاہورمیں قبضوں سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی۔

    عدالت نے لیگی ایم این اے افضل کھوکھر اور ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر کو فوری طلب کرتے ہوئے ایف آئی اے کو حکم دیا کہ لیگی ارکان کی جائیداد کا ریکارڈ پیش کیا جائے۔

    چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ان کو بلائیں، اگر نہیں آتے تو ایس ایس پی کو کہیں کہ انہیں پیش کریں، ٹان شپ میں بہت سی شکایات مل رہی ہیں، ہم نے وہاں پر کیمپ بھی لگوایا تھا، لوگوں کو ڈرایا جا رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کون ہے افضل کھوکھر تو ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ وہ لیگی ایم این اے ہیں۔

    [bs-quote quote=”کسی بیوہ، یتیم اور اوورسیز کی جائیداد پر قبضہ قابل برداشت نہیں” style=”style-6″ align=”left” author_name=”چیف جسٹس "][/bs-quote]

    عدالت کی جانب سے فوری طلب کئے جانے پر ن لیگی ایم این اے افضل کھوکھر اور ایم پی اے سیف الملوک کھوکھر پیش ہوئے، افضل کھوکھر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کی تمام جائیداد قانونی ہے، اس کے نقشے موجود ہیں۔

    جس پر چیف جسٹس نے قرار دیا کہ انہیں ان نقشوں کا پتہ ہے، منسوخ بھی کر سکتے ہیں، آپ جھوٹ بول کر اپنی ایم این اے شپ کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کھوکھربرادران کے قبضے میں جائیدادیں دودن میں واگزار کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کسی بیوہ، یتیم اور اوورسیز کی جائیداد پر قبضہ قابل برداشت نہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے ایس پی کینٹ کو ہدایت کی کہ وہ ٹاؤن شپ میں کھلی کچہری لگا کر لوگوں سے قبضوں کے خلاف درخواستیں لیں، عدالت نے افضل کھوکھر  اور  سیف الملوک کے نام ای سی ایل میَں ڈالنے کا حکم دیتے ہوئے دونوں بھائیوں کے اثاثوں کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔

  • سپریم کورٹ نےآج سانحہ ماڈل ٹاؤن کےمتاثرین کےچہروں پرخوشیاں لوٹادیں،طاہرالقادری

    سپریم کورٹ نےآج سانحہ ماڈل ٹاؤن کےمتاثرین کےچہروں پرخوشیاں لوٹادیں،طاہرالقادری

    اسلام آباد : پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نےآج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے چہروں پر خوشیاں لوٹا دیں،  آج انصاف کا بول بالا ہوا ہے اور ثابت ہوگیا عدلیہ کا کوئی دروازہ کھٹکٹائے تو انصاف میسر آسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پیشی کے بعد پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اللہ کا شکر ادا کرتاہوں،آج انصاف کا بول بالاہوا ہے ، سپریم کورٹ نے آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کے چہروں پرخوشیاں لوٹادیں۔

    طاہر القادری کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے آج انصاف کا بول بالاکردیاہے، چیف جسٹس سمیت لارجربینچ کامشکورہوں، آج ثابت ہوگیا ہے عدلیہ کا کوئی دروازہ کھٹکٹائے تو انصاف میسر آسکتا ہے۔

    [bs-quote quote=”امیدر کھتےہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کوانصاف ملے گا” style=”style-6″ align=”left”][/bs-quote]

    سربراہ پاکستان عوامی تحریک نے کہا لارجربینچ نے اطمینان سے ہمارا کیس سنا، عدلیہ کامشکورہوں، نئی جےآئی ٹی کی تشکیل سےمتعلق حکومت نےیقین دہانی کرائی ہے، امید ہے نئی جے آئی ٹی کی تشکیل کے بعد کیس کی شفاف تحقیقات ہوں گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ امیدر کھتےہیں سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین کوانصاف ملے گا،عدلیہ کےفیصلے پر حکومت پنجاب نے یقین دہانی کرائی ہے، حکومت کے بھی مشکور ہیں کہ انہوں نے عدلیہ کو یقین دہانی کرائی۔

    یاد رہے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں حکومت کی جانب سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی کرانے پر سپریم کورٹ نے درخواست نمٹادی، چیف جسٹس نے طاہر القادری سے مکالمے میں کہا دھرنا دینے سے پہلے آپ کو عدالت میں آنا چاہیے تھا، جن لوگوں کے پاس آپ جاتے تھے، وہ عدلیہ سےبڑےنہیں۔

    مزید پڑھیں : سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، حکومت کی عدالت کو نئی جےآئی ٹی تشکیل دینے کی یقین دہانی

    عدالت میں طاہرالقادری نے دلائل دیتے ہوئے کہا میرےدروازےپردونوں خواتین کوگولیاں ماری گئیں، 4سال ہمارےملزم اقتدارمیں تھے، شہدا کے لواحقین کو تسلیاں دیتے ہوئے ساڑھے 4سال ہوگئے، کیا ہم فلسطینی تھے جو ہم پر اسرائیلی فوج نے گولیاں چلائیں، 4سال سے مظلوموں کے سر پر ہاتھ رکھ رہا ہوں، واقعے سے پہلے کےحالات کا جائزہ لینا بھی ضروری ہے۔

  • سپریم کورٹ کا نواز شریف کے خلاف ٹرائل 3 ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم

    سپریم کورٹ کا نواز شریف کے خلاف ٹرائل 3 ہفتے میں مکمل کرنے کا حکم

    لاہور: سپریم کورٹ آف پاکستان نے نواز شریف کے خلاف ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے 3 ہفتے میں ٹرائل مکمل کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے مدت میں توسیع کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست احتساب عدالت کی جانب سے بھیجی گئی تھی۔

    درخواست پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کو ریفرنس پر ٹرائل 3 ہفتے میں مکمل کرنے کاحکم دے دیا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ العزیزیہ ریفرنس کا ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید مہلت نہیں ملے گی۔ احتساب عدالت کو دی گئی مہلت 17 نومبر کو ختم ہوگئی تھی۔

    احتساب عدالت کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ سپریم کورٹ کی دی گئی ڈیڈ لائن میں ٹرائل مکمل کرنا ممکن نہیں، العزیزیہ اور فلیگ شپ ریفرنسز میں ٹرائل مکمل ہونے کے قریب ہے۔

    خط میں استدعا کی گئی کہ ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت دیا جائے۔ العزیزیہ میں ملزم کا بیان اور فلیگ شپ میں آخری گواہ پر جرح جاری ہے۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ ریفرنسز مکمل کرنے کے لیے پہلے ہی 5 بار مہلت میں توسیع کرچکی ہے، گزشتہ ماہ عدالت عظمیٰ نے 26 اگست تک ٹرائل مکمل کرنے کے لیے احتساب عدالت کو 6 ہفتوں کا وقت دیا تھا۔

  • سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، چیف جسٹس کا نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے 5 رکنی لارجربنچ تشکیل کاحکم

    سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس ، چیف جسٹس کا نئی جے آئی ٹی بنانے کیلئے 5 رکنی لارجربنچ تشکیل کاحکم

    لاہور : چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے   5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا، لارجربنچ 5 دسمبرسے اسلام آباد میں کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔

    [bs-quote quote=”شہباز شریف نے لکھ کردیاکہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں پیش نہیں ہوناچاہتے” style=”style-6″ align=”left” author_name=”ڈی جی نیب”][/bs-quote]

    ڈاکٹر طاہرالقادری عدالت میں پیش ہوئے جبکہ شہباز شریف پیش نہ ہوئے ، ڈی جی نیب کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نےلکھ کردیاکہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس  پیش نہیں ہوناچاہتے، انھوں نے اپنے وکیل کوپیش کرنے کا کہا ہے۔

    ڈاکٹرطاہرالقادری نے مقدمے میں خود دلائل دیتے ہوئے کہا سابق آئی جی مشتاق سکھیرا پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد کیس زیرو پرآ گیا۔ کیس کی دوبارہ تفتیش کیلئے نئی جے آئی ٹی بنائی جائے۔

    نوازشریف،شہبازشریف،حمزہ شہباز،راناثنا کے وکیل نے مہلت کی استدعا کی اور کہا قانونی نکات پرتیاری کے لیے مہلت دی جائے، جس پر عدالت نے دو ہفتے کی مہلت دے دی۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کے لیے   5رکنی لارجر بنچ تشکیل دینے کا حکم دے دیا، لارجربنچ 5 دسمبرسے اسلام آباد میں کیس کی سماعت کرے گا، بینچ کی سربراہی چیف جسٹس خود کریں گے جبکہ جسٹس آصف سعید کھوسہ بھی بینچ میں شامل ہیں۔

    یاد رہے 17 نومبر کو سانحہ ماڈل ٹاون کے لیے نئی جے آئی ٹی بنانے کی درخواست کو سماعت کے لئے مقرر کیا تھا اور عدالت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس میں نامز ملزم نوازشریف، شہبازشریف ، حمزہ شہباز، راناثناءاللہ، دانیال عزیز، پرویز رشید اور خواجہ آصف سمیت دیگر 139 ملزمان کو نوٹس جاری کئے تھے۔

    خیال رہے چیف جسٹس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماڈل ٹاؤن میں شہید کی گئی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجد کی درخواست پر 6 اکتوبر کو ازخود نوٹس لیا تھا، متاثرہ بچی نے مؤقف اختیار کیا تھا سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بننے والی پہلی جے آئی ٹی نے میرٹ ہر تفتیش نہیں کی اور ذمہ دار سیاستدانوں کو تفتیش کے لیے بلائے بغیر بے گناہ قرار دے دیا گیا لہذا عدالت دوبارہ جے آئی ٹی بنا کر تفتیش کروانے کا حکم دے۔

    واضح رہے یاد رہے کہ جون 2014 میں لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں جامع منہاج القرآن کے دفاتر اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ طاہر القادری کی رہائش گاہ کے باہر بیرئیر ہٹانے کے لیے خونی آپریشن کیا گیا، جس میں خواتین سمیت 14 افراد جاں بحق جب کہ 90 افراد زخمی ہو گئے تھے۔

  • سپریم کورٹ نے بورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن  کو تحلیل کردیا

    سپریم کورٹ نے بورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن  کو تحلیل کردیا

    لاہور:  سپریم کورٹ نے بورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر  کمیشن  کو تحلیل کرتے ہوئے 2ہفتےمیں نیابورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کردی ، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بہترین شہرت والے افراد کو شامل کرکے نیا بورڈ تشکیل دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر  کمیشن کے ارکان کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشد پیش ہوئیں۔

    چیف جسٹس نے یاسیمن راشد سے مکالمے میں کہا مجھے آپ سے بڑی امیدیں تھیں،آپ نےبورڈمیں کیسے کیسے لوگ شامل کر رکھے ہیں، جس پر یاسمین راشد نے بتایا سپریم کورٹ کی ہدایت کےمطابق بورڈ بنایا، طریقہ کار کے مطابق ممبران کی نامزدگی کی جس کی منظوری دی گئی۔

    چیف جسٹس نے ڈاکٹریاسمین راشد کو ہدایت کی بہترین شہرت والےافرادکوشامل کرکے نیا بورڈ تشکیل دیا جائے۔

    سماعت میں اونچی آوازمیں بات کرنے پر چیف جسٹس ممبربورڈ حسین نقی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا بورڈ کے چیئرمین جسٹس عامر رضا کے ساتھ بدتمیزی کیوں کی، جس پرحسین نقی نے جواب دیا مجھے بولنے کا موقع دیا جائے، اونچی آواز پر معذرت خواہ ہوں۔

    شفقت چوہان نے بتایا حسین نقی عامررضاکی تلخ کلامی ہوئی جس کا دیگر ممبران سے تعلق نہیں، حسین نقی نے عامررضا کو استعفیٰ دینے کا نہیں کہا بلکہ انہوں نے خود دیا، جسٹس اعجازالاحسن نے کہا یہ ادارہ ریگولیٹرہےمگروہاں پرسیاست ہورہی ہے۔

    سپریم کورٹ نےبورڈ آف پنجاب ہیلتھ کیئر  کمیشن کو تحلیل کردیا اور 2ہفتےمیں نیابورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کی اور کہا بورڈغیرجانبداراورآزادہوناچاہیے ۔

    یاد رہے گذشتہ روز چیف جسٹس نے بورڈآف کمیشن ہیلتھ کیئر پنجاب کے ارکان کی تقرری کے معاملے پر صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس میں کہا تھا کہ بتایا جائے بورڈ آف کمیشن کے ارکان کا تقرر کیس بیان پر ہوتا ہے اور عامررضا کو استعفیٰ دینے پر کیوں مجبور کیا گیا۔

  • نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    نوازشریف اورمریم نواز کی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلیں قابل سماعت قرار

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے نوازشریف اورمریم نوازکی سزامعطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قراردے دیا اور فریقین کو وکلا معروضات آج ہی جمع کرانے کی ہدایت کردی ، چیف جسٹس نے کہا دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے نوازشریف،مریم نوازاور صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں پرسماعت کی، سماعت میں عدالت نے نیب کی اپیلوں کو قابل سماعت قرار دے دیا، چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمے میں کہا آپ کی ضمانت والافیصلہ قائم رکھتے ہیں، درخواست قابل سماعت قرار دے کر ضمانت برقراررکھیں تو سزا معطلی دیکھ لیتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا دیکھ لیتے ہیں معاملے پر لارجربینچ بنانا ہے یا نہیں، سوال ہے کہ معاملہ صرف ضمانت کا نہیں بلکہ سزا معطلی کا بھی ہے، دیکھنا ہے سماعت سے پہلے سزا معطلی سے کیس کا میرٹ تو متاثر تو نہیں ہوگا،ابھی ہم نے نیب کولیو گرانٹ نہیں کی۔

    [bs-quote quote=”دیکھیں گے کہ ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے.” style=”default” align=”left” author_name=”چیف جسٹس”][/bs-quote]

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ خواجہ حارث کا جواب کافی مفصل ہے، دیکھیں گے ان اپیلوں پر سماعت کے لیے کیا کوئی لارجر بینچ دیاجائے، دونوں فریقین کے وکلا معروضات آج ہی عدالت میں جمع کرائے۔

    چیف جسٹس نےخواجہ حارث سےسوال کیا کہ آپ جسٹس آصف سعید کے فیصلے پر  انحصار کر رہے ہیں، خواجہ حارث نے جواب دیا کہ میں صرف حوالہ دے رہا ہو انحصار نہیں کر رہا ہوں، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا اگر جسٹس آصف سعیدکولارجر بینچ میں شامل کریں تو اعتراض تو نہیں ہوگا۔

    خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ قانونی نکات طے کرنے کی حدتک کوئی اعتراض نہیں، جسٹس کھوسہ ریمارکس دےچکےہیں اس حوالے سے اعتراض ہوسکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا جسٹس کھوسہ سے توابھی پوچھیں گے بینچ میں شامل ہوناچاہتےہیں یانہیں، یہ بھی دیکھناہے لارجربینچ بنتا ہے یا نہیں فیصلہ تو بعد میں کیا جائے گا۔

    چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمے میں کہا سامنے آپ آتے ہیں تو ڈاکٹرکے مطابق دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، فی الحال برطانیہ جارہا ہوں واپسی تک کچھ طبیعت بھی بہتر ہوجائے گی، واپس آکرکیس تسلی سے سنیں گے،عدلیہ سے متعلق منفی رائے درست نہیں۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نوازشریف،مریم نواز اور صفدر کی سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیلوں پرسماعت 12 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    یاد رہے دو روز قبل سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز نے ایون فیلڈریفرنس کیس میں ضمانت پر رہائی کے فیصلے سے متعلق تحریری جواب عدالت میں جمع کرادیا ، جس میں نیب کی ضمانت منسوخی کی اپیل کومسترد کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

    نوازشریف کا جواب میں کہنا تھا کہ ٹرائل کورٹ کےفیصلےمیں حقائق کو مدنظرنہیں رکھا گیا، فیصلےمیں شواہدکےبغیرنوازشریف کولندن فلیٹس کامالک ٹھہرایا، بیٹوں کے زیر کفالت ہوتے ہوئے فلیٹس خریدنے کا الزام اخذ کیا گیا اور نیب نےبیٹوں کے زیر کفالت ہونےکےشواہدپیش نہیں کیے گئے۔

    مزید پڑھیں : ایون فیلڈریفرنس میں سزامعطلی ،نواز شریف اور مریم نواز کا تفصیلی جواب سپریم کورٹ میں جمع

    دوسری جانب مریم نواز نے جواب میں کہا تھا کہ لندن فلیٹس سےمتعلق میرےخلاف شواہدنہیں ، لندن فلیٹس کی ملکیت ثابت کیے بغیر مجھ پرارتکاب جرم کاسوال نہیں اٹھتا، ملکیت ثابت ہوبھی جائےتب بھی جرم ثابت کرنےکیلئےتقاضےنامکمل ہیں۔

    گزشتہ سماعت پر اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اثاثے درختوں پر اگے تھے یا من وسلویٰ اترا تھا ،پاناما اسکینڈل کو ٹرائل کورٹ میں جانا ہی نہیں چاہیے تھا، کیا ضمانت دینے کا فیصلہ ایسے ہوتا ہے؟ بظاہر ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    اس سے قبل سماعت میں عدالت نےنوازشریف اورمریم نوازکونوٹس جاری کیاتھا، چیف جسٹس نے کہا تھا کیپٹن ریٹائر صفدر کو نوٹس جاری نہیں کررہے، ہائی کورٹ نےاپنے فیصلے میں غلطی کی ہے،سزا کی معطلی کا فیصلہ دو سے تین صفحات پر ہوتا ہے ، تینتالیس صفحات کا فیصلہ لکھ کر پورے کیس پر رائے کا اظہار کیا گیا۔

    مزید پڑھیں :  شریف خاندان کی سزائیں معطلی کیس میں ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، چیف جسٹس

    نیب نے شریف خاندان کی سزا معطلی کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے انیس ستمبر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی ، جس میں فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    خیال رہے 19 ستمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کےدو رکنی بینچ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے مختصر فیصلے میں نوازشریف، مریم اور صفدر کی سزائیں معطل کرکے تینوں کی رہائی کا حکم دیا تھا۔

    واضح رہے 6 جولائی کو احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو دس مریم نواز کو سات اور کیپٹن ر صفدر کو ایک سال کی سزا سنائی تھی۔

    ایوان فیلڈ میں سزا کے بعد 13 جولائی کو نوازشریف اور مریم نواز کو لندن سے لاہورپہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا ، جس کے بعد دونوں کو خصوصی طیارے پر نیو اسلام آباد ایئر پورٹ لایا گیا، جہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا تھا۔