Tag: scan

  • کیا آپ کیو آر کوڈ اسکین کے ان خطرات سے واقف ہیں؟

    کیا آپ کیو آر کوڈ اسکین کے ان خطرات سے واقف ہیں؟

    آج کی ڈیجیٹل دنیا میں، کیو آر  کوڈز  ریسٹورنٹس کے مینو کارڈ سے لے کر میوزیم کی نمائش تک، اور یہاں تک کہ یوٹیلیٹی بلز اور پارکنگ لاٹس تک تقریباً ہر چیز پر رکھے جاتے ہیں۔

    صارفین کیو آر کوڈ کا استعمال ویب سائٹس کھولنے، ایپس ڈاؤن لوڈ کرنے، لائلٹی پروگرام پوائنٹس جمع کرنے، ادائیگی کرنے اور رقم کی منتقلی، اور خیراتی عطیات کے لیے بھی کرتے ہیں، تاہم اس سے سائبر خطرات نے بھی جنم لے لیا ہے۔

    کیسپرسکی ماہرین نے کیو آر کوڈز کو اسکین کرتے وقت اہم ترین خطرات کی نشاندہی کی ہے، کیو آر کوڈز صارفین کو جعلی ویب سائٹس کی طرف منتقل کر سکتے ہیں جو ذاتی یا مالی معلومات، جیسے کہ پاس ورڈ اور کریڈٹ کارڈ نمبر چرانے کے لیے بنائی گئی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ حملہ آور جائز سائٹس کی نقالی کر سکتے ہیں، جیسے کہ بینک یا اسٹریمنگ سروسز، اور صارفین کو ان کی  لاگ ان پاسورڈ  لگانے کے لیے دھوکہ دے سکتے ہیں۔

    کچھ کیو آر  کوڈز  نقصان دہ ایپلی کیشنز کے ڈاؤن لوڈ کو متحرک کر سکتے ہیں جو صارف کی ڈیوائس کو نقصان پہنچاتی ہیں۔

    خاص  مواقعوں یا سیلز کے دوران جیسے چھٹیوں کی فروخت کے دوران، ایک جعلی کیو آر  کوڈ صارف کو خود بخود سائبر حملہ آوروں کے زیر کنٹرول  وائی فائی نیٹ ورکس سے بھی جوڑ سکتا ہے، جس سے وہ اپنی بات چیت کو روک سکتے ہیں۔

    کیسپرسکی میں میٹا ریجن کے لیے کنزیومر چینل کے سربراہ سیف اللہ جدیدی کا کہنا ہے کہ  کیو آر کوڈز ممکنہ ہیرا پھیری کے لیے ایک زرخیز  زریعہ ہیں، خاص طور پر جیسا کہ وہ روز مرہ کے مختلف سیاق و سباق میں ظاہر ہوتے ہیں۔

    جیسے کہ رسیدیں، فلائرز حملہ آوروں کے پاس ان سے فائدہ اٹھانے کے تقریباً لامتناہی امکانات ہوتے ہیں چونکہ یہ کوڈز پہلے ہی ہماری روزمرہ کی زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، صارفین کے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ انہیں محفوظ طریقے سے کیسے استعمال کیا جائے۔

    کیو آر کوڈ اسکین کہا کریں؟

    کیو آر کوڈ کو اسکین کرتے وقت کسی دھوکہ دہی کا شکار نہ ہونے کے لیے،  کیسپرسکی ماہرین نے صارفین کو صرف معتبر اور معروف ذرائع سے  کیو آر  کوڈ اسکین کرنے کا مشورہ دیا ہے۔

     عوامی مقامات پر ان کوڈز کو اسکین کرنے سے گریز کریں۔ اگر آپ کو واقعی عوامی طور پر دستیاب کوڈ کو اسکین کرنے کی ضرورت ہے، تو اس ویب سائٹ پر کوئی کارروائی کرنے سے پہلے اس بات کی تصدیق کریں کہ اس نے آپ کو جس ویب ایڈریس پر ہدایت کی ہے وہ  اصلی ہے یا نہیں۔

    اگر آپ کو  کیو آر کوڈ کی اصلیت کے بارے میں مکمل طور پر یقین نہیں ہے تو حساس معلومات درج کرنے سے گریز کریں۔

    اپنے تمام آلات پر اینٹی فشنگ اور اینٹی فراڈ پروٹیکشن کے ساتھ سائبر سیکیوریٹی سلوشن انسٹال کریں، جیسا کہ کیسپرسکی پریمئیم  یہ آپ کو کسی بھی خطرے سے بروقت آگاہ کر دے۔

  • جسم کے آر پار دیکھنے والی حیرت انگیز خاتون

    جسم کے آر پار دیکھنے والی حیرت انگیز خاتون

    کہا جاتا ہے کہ انسانی آنکھ کی بینائی اس قدر تیز ہے کہ وہ، وہ کچھ دیکھ لیتی ہے جو ایک بہترین سے بہترین کیمرہ نہیں دیکھ پاتا۔ تاہم آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بعض افراد کی آنکھوں میں قدرتی ایکسرے بھی نصب ہوتا ہے جو جسم کے آر پار دیکھ لیتا ہے۔

    سنہ 1987 میں روس میں پیدا ہونے والی نتاشا ڈمینکا بھی ایسی ہی ایک خاتون ہیں جن کی آنکھوں میں ایک نہایت حیرت انگیز اور انوکھی خصوصیت موجود ہے۔ یہ خاتون اپنی آنکھوں سے جسم کے آر پار دیکھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔

    نتاشا کا کہنا ہے کہ اس کے پاس 2 قسم کی بینائی ہے۔ ایک عام افراد جیسی ظاہری اشیا دیکھنے والی بینائی اور دوسری وہ بینائی جس سے وہ کسی بھی شخص کے جسم کے اندر جھانک کر اس کی جسمانی صحت کا اندازہ لگا سکتی ہے۔

    نتاشا کے مطابق ایک بینائی سے دوسری بینائی کی طرف منتقل ہونے میں اسے کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔ ’میں صرف اس بارے میں سوچتی ہوں اور اس کے ساتھ ہی سامنے موجود شخص کے جسم کے اندر دیکھ سکتی ہوں‘۔

    مزید پڑھیں: شعبہ طب میں ایکسرے نہایت اہمیت کا حامل

    تاہم دوسروں کے جسم کا ایکسرے کرنے والی نتاشا خود اپنے جسم کا ایکسرے کرنے سے قاصر ہے۔ وہ یہ بھی کہتی ہے کہ اس کی آنکھوں کی یہ صلاحیت صرف دن کے اوقات میں کام کرتی ہے۔

    نتاشا کے اس دعوے کی حقیقت جاننے کے لیے روس کے کئی سائنسی و طبی اداروں نے اس کے مختلف ٹیسٹ بھی لیے۔

    ایک ٹیسٹ میں اسے 7 بیمار اور 1 صحت مند شخص کے سامنے کھڑا کیا گیا جن میں سے 4 کے بارے میں نتاشا نے بالکل درست بتادیا کہ ان کے جسم کے اندر کیا خرابی ہے۔

    ایک اور ٹیسٹ میں ایکسڈنٹ کا شکار ایک شخص کے بارے میں نتاشا نے بتایا کہ اس کے جسم کے اندر ہڈیوں کو سہارا دینے کے لیے دھاتی پلیٹیں نصب کی گئی ہیں۔

    نتاشا کی یہ صلاحیت سامنے آنے کے بعد ایک طرف تو وہ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئی، دوسری جانب وہ لوگ بھی نتاشا کے پاس آنے لگے جو کسی اسپتال میں جا کر ایکسرے کروانے کی استطاعت نہیں رکھتے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔