Tag: Scarves

  • گاڑیوں میں اسکارف، ایرانی پولیس نے خواتین کو پھر خبردار کر دیا

    تہران: ایرانی پولیس نے ایک بار پھر خواتین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ گاڑیوں میں اسکارف لازمی پہنیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایرانی پولیس نے ایک مرتبہ پھر خواتین کو گاڑیوں میں لازمی اسکارف لینے کی ہدایت کی ہے۔ ایرانی میڈیا فارس نے ایک سینیئر پولیس افسر کے حوالے سے کہا ہے کہ ملک بھر میں ’نظر۔1‘ یا ’نگرانی‘ پروگرام کے ’نئے مرحلے‘ کا آغاز ہو گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق نظر پروگرام کا آغاز 2020 میں ہوا تھا، جب اس پروگرام کا آغاز ہوا تو گاڑی کے مالک کو ایک ایس ایم ایس کے ذریعے لباس کی خلاف ورزی سے متعلق مطلع کیا جاتا اور مزید خلاف ورزیوں کی صورت میں ’قانونی‘ کارروائی کے حوالے سے خبردار بھی کیا جاتا۔

    تاہم ایران میں مظاہروں کے بعد تہران کے مختلف علاقوں میں خواتین کو بغیر اسکارف دیکھا گیا تھا اور ان کو روکا بھی نہیں گیا، ستمبر سے تہران کی سڑکوں پر اخلاقی پولیس کی سفید اور سبز گاڑیاں کم ہی نظر آئیں۔

    واضح رہے کہ دسمبر کے آغاز میں ایران کے پراسیکیوٹر جنرل محمد جعفر منتظری کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ اخلاقی پولیس ختم کر دی گئی۔

    16 ستمبر کو پولیس کی حراست میں ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد احتجاجی مظاہروں نے ایران کو لپیٹ میں لیا ہے، مہسا امینی پر لباس کے ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کا الزام تھا، دوسری طرف تہران نے ان مظاہروں کو ’فسادات‘ قرار دیا۔

  • پیرس کے ریستوران نے اسکارف پہنی خواتین پر پابندی لگا دی

    پیرس کے ریستوران نے اسکارف پہنی خواتین پر پابندی لگا دی

    فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں ایک ریستوران نے مبینہ طور اسکارف پہنی ہوئی 2 خواتین کو ریستوران کے اندر داخل ہونے سے منع کردیا، واقعے کے بعد شہریوں کی بڑی تعداد ریستوران کے گرد جمع ہوگئی اور احتجاج اور نعرے بازی کی۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق پیرس کی مشہور شاہراہ شانزے لیزے پر واقع ایک ریستوران میں خواتین کا ایک گروپ آیا تھا جن میں اسکارف پہنی ہوئی ایک خاتون بھی شامل تھیں۔

    تاہم ریستوران انتظامیہ کی جانب سے اس گروپ کو اندر آنے سے منع کردیا گیا۔

    مذکورہ خاتون کا کہنا ہے کہ ان کے گروپ کے پیچھے ایک اور خاتون موجود تھیں اور انہوں نے بھی اسکارف پہنا ہوا تھا۔ ریستوران انتظامیہ نے ان کے گروپ اور اس خاتون کو بھی اندر آنے سے منع کردیا اور بھونڈا جواز پیش کیا کہ انہوں نے مناسب جوتے نہیں پہنے۔

    اس پر وہاں موجود تمام خواتین نے جو سب ہی بہترین اور بیش قیمت لباس میں تھیں، احتجاج کیا۔ مذکورہ خاتون کا دعویٰ ہے کہ انہیں ان کی اسکارف کی وجہ سے اندر آنے سے منع کیا گیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ ریستوران کے ملازمین نے بدترین تعصب کا مظاہرہ کیا۔

    واقعے کے اگلے دن شہریوں کی بڑی تعداد ریستوران کے باہر جمع ہوگئی اور انتظامیہ کی اس حرکت کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی کی۔ احتجاج میں شامل ایک خاتون نے اس عمل کو اسلامو فوبیا بھی قرار دیا۔

    تعصب پرستی کا شکار خاتون کا کہنا ہے کہ کہ وہ پہلے بھی کئی بار اس ریستوران میں جاتی رہی ہیں۔

    یاد رہے کہ سنہ 2011 میں فرانس وہ پہلا یورپی ملک تھا جس نے عوامی مقامات پر حجاب پر پابندی عائد کی تھی، فرانس میں اس سے قبل بھی مذہبی تعصب پر مبنی کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔