Tag: Schengen visas

  • یورپی یونین : تین ممالک کیلئے ویزہ قوانین میں نرمی

    یورپی یونین : تین ممالک کیلئے ویزہ قوانین میں نرمی

    برسلز : یورپی یونین نے تین خلیجی ممالک کے شہریوں کے لیے ویزا کے قواعد و ضوابط میں نرمی کا اعلان کردیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یورپی یونین نے گزشتہ روز جن تین ممالک کے ناموں کا اعلان کیا ان میں سعودی عرب، عمان اور بحرین شامل ہیںِ جن سے تعلق رکھنے والے شہری اس سہولت سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

    مذکورہ شہری ملٹی انٹری ویزے کے اہل ہوں گے جس سے وہ ایک ہی ویزے کے ساتھ پانچ سال کی مدت میں متعدد مرتبہ یورپی یونین کا دورہ کرسکیں گے۔

    Schengen visas

    رپورٹ کے مطابق یورپی کمیشن نے تین خلیجی ملکوں کے لیے ملٹی انٹری ویزے کے قواعد کو اپ ڈیٹ کرنے کے لیے اقدامات کی باقاعدہ منظوری دے دی ہے۔

    علاوہ ازیں یورپی یونین کے خارجہ اموراورسکیورٹی پالیسی کے اعلی نمائندے جوزف بوریل نے تصدیق کی کہ یورپی کمیشن نے خلیجی ممالک کے شہریوں کو ملٹی پل ویزا دینے کی منظوری دی ہے۔

    اس اپ ڈیٹ کا مقصد ان تمام جی سی سی ممالک کے لیے ویزا رولز کو معیاری بنانا ہے جن کے شہریوں کو شنگین ایریا تک رسائی کے لیے ویزا درکار ہوتا ہے۔

    اس سے قبل سال 2022 جون میں یورپی یونین نے شینگین ویزا نظام میں شامل ملکوں میں توسیع کی تھی۔

    یورپی یونین کے کمیشن نے یورپی کونسل سے سفارش کی تھی کہ وہ مشرقی یورپ کے تین ممالک کروشیا، رومانیہ اور بلغاریہ کو شینگین نظام میں شامل کرنے کی منظوری دے۔

  • یورپ میں شینگن ویزے کا مستقبل خطرے میں

    یورپ میں شینگن ویزے کا مستقبل خطرے میں

    یورپ میں دہشت گردی کے خطرات اور بے قابو امیگریشن یورپی ممالک کے درمیان پاسپورٹ سے پاک سفر کا معیار تباہ کر رہے ہیں۔

    حکومتوں کی جانب سے اپنی خودمختاری کو بحال کرنے اور شہریوں کے تحفظ کے لیے قومی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے پورے بلاک میں سرحدی چیکنگ کا سلسلہ جاری ہے۔

    ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق شینگن کے علاقے میں فرانس سے سلووا کیا، سویڈن سے جرمنی تک 11ممالک نے شناخت کی جانچ پڑتال، پاسپورٹ چیک، پولیس انٹرویوز، جامد چیک پوائنٹس اور گاڑیوں کے معائنے سمیت طویل عرصے سے ترک کی گئی سرحدی پابندیوں کو دوبارہ نافذ کیا ہے۔

    بہت سے ممالک کا خیال ہے کہ مشرق وسطیٰ سے تارکین وطن کے طور پر دراندازی روکنے کے لیے سرحدوں پر چیکنگ ضروری ہے۔

    اٹلی نے رواں ماہ ہمسایہ ملک سلووینیا کے ساتھ سرحدی چیکنگ میں اضافہ کرتے ہوئے اسرائیل حماس جنگ کو ’یورپی یونین کے اندر تشدد کے بڑھتے ہوئے خطرے‘ اور ’زمین اور سمندر سے مسلسل تارکین وطن کے دباؤ‘ کے درمیان دہشت گرد تارکین وطن کی آمد کے خطرے کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

    دوسری جانب سلووینیا نے ہنگری اور کروشیا کے ساتھ اپنی سرحدوں پر چیکنگ کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے بھی اٹلی جیسے مسائل کا سامنا ہے۔

    فرانس، جرمنی، بیلجیئم، نیدرلینڈز اور لکسمبرگ کے درمیان مسافروں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دینے کے لیے تقریبا 40 سال قبل متعارف کرائے گئے شینگن معاہدے کے تناظر میں سرحدی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

    شینگن قوانین کے مطابق رکن ممالک کے درمیان بغیر شناختی جانچ پڑتال کے کسی بھی فرد کو پاسپورٹ کے بغیر سفر کی اجازت ہے۔

    گزشتہ برس 10 لاکھ پناہ گزینوں اور غیر قانونی تارکین وطن میں سے ایک تہائی کامیابی کے ساتھ یورپی یونین میں داخل ہوئے اور شینگن قوانین کے تحت وہ بلاک کے اندر جہاں چاہیں سفرکرسکتے تھے۔