Tag: scholarship

  • چین کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ مشکل کا شکار ہو گئے، اسکالرشپ کے کروڑوں روپے غائب

    چین کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ مشکل کا شکار ہو گئے، اسکالرشپ کے کروڑوں روپے غائب

    پشاور: چین کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم پاکستانی طلبہ مشکل کا شکار ہو گئے ہیں، اسکالرشپ کے کروڑوں روپے غائب کر دیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کے پی ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے تحت اسکالر شپ کے کروڑوں روپے غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے 4 کروڑ روپے نجی اکاؤنٹس میں منتقلی کی تحقیقات شروع کر دیں۔

    فاؤنڈیشن کی دستاویز کے مطابق چین کی یونیورسٹی میں زیر تعلیم طلبہ کی اسکالرشپ کی رقم نجی اکاؤنٹس میں منتقل ہوئی ہے، یونیورسٹی کی جانب سے بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بیش تر طلبہ کے پیسے اکاؤنٹ میں منتقل نہیں کیے گئے ہیں۔

    اسکینڈل کے باعث سیکڑوں طلبہ کی ڈگریاں اور لینگویج اسناد پھنس گئی ہیں، متاثرہ طلبہ کا کہنا ہے کہ 3 سال سے ماہانہ وظیفہ اور دیگر اخراجات کے پیسے یونیورسٹی کو ادا نہیں ہوئے۔

    دوسری طرف خیبر پختون خوا میں شعبہ تعلیم کا حال بھی دگرگوں نظر آ رہا ہے، گورنر کے پی حاجی غلام علی نے انکشاف کیا ہے کہ 4 ماہ میں سرکاری اسکولوں میں تنخواہوں کی مد میں اربوں دیے گئے لیکن 43 فی صد بچے فیل ہو گئے، انھوں نے کہا کہ 3 ہزار 434 اساتذہ ایک سال سے اسکول نہیں آئے۔

  • طلبہ کیلئے کون سے ممالک اور یونیورسٹیز بہترین ہیں؟ جانیے

    طلبہ کیلئے کون سے ممالک اور یونیورسٹیز بہترین ہیں؟ جانیے

    پاکستانی طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد تعلیم کے حصول کیلیے بیرون ملک جانے کی خواہاں ہے، گزشتہ چند سال کے دوران ان کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

    ان طلباء کا مقصد وہاں تعلیم کے ساتھ بہتر ملازمت کا حصول بھی ہے تاکہ وہ اپنی صلاحتیوں سے اپنے معاشی مستقبل کو بھی محفوظ رکھ سکیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختیار احمد نے طلباء و طالبات کو مفید مشوروں سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ چند سال کے دوران سامنے آنے والے ملک کے معاشی حالات کے پیش نظر طلباء و طالبات اور ان کے والدین مستقبل کے حوالے سے خدشات کا شکار ہوتے ہیں اور اس کا کوئی حل تلاش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

    آئی ٹی ایجوکیشن میں اسکالر شپ سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ مختلف ترقی یافتہ ممالک کی کمپنیاں چاہتی ہیں کہ پاکستانی گریجویٹس کی خدمات حاصل کی جائیں اور اس کیلئے وہ ہم سے باقاعدہ رابطے میں رہتی ہیں۔

    اسکالر شپ کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب، چین، جرمنی، برطانیہ، روس اور ہنگری نے پاکستانی طلبہ کیلئے اسکالر شپس کی تعداد میں نمایاں اضافہ کیا ہے جو خوش آئند ہے۔

    ڈاکٹر مختیار احمد نے بتایا کہ جو بھی اسکالر شپ آتی ہیں ان کو تمام ذرائع ابلاغ اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپلوڈ کیا جاتا ہے تاکہ کوئی بھی طالب علم اس سے استفادہ لے سکے۔

  • جرمنی جانے کے خواہش مند طلبا و طالبات کیلئے بڑی خبر

    جرمنی جانے کے خواہش مند طلبا و طالبات کیلئے بڑی خبر

    پاکستانی طلبہ و طالبات اور محققین کو جرمنی میں تعلیم و تحقیق کے لیے جانے کیلئے کن شرائط پر عمل کرنا ضروری ہے اس کیلئے ذیل میں چند مشورے اور معلومات فراہم کی جارہی ہیں۔

    دنیا بھر سے نوجوانوں کے جرمنی آنے کی بنیادی وجہ اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کرنا ہے اور ساتھ ہی ایک منفرد ثقافتی تجربے میں بھیگنے کا موقع ملنا ہے۔

    لیکن جرمنی کی کسی بھی یونیورسٹی میں درخواست دینے سے پہلے یقینی بنائیں کہ آپ رہنے کے اخراجات اور اس سے منسلک مطالعہ کی فیس کے بارے میں مکمل معلومات رکھتے ہوں۔

    ٹیکنیکل یونیورسٹی میونخ ، فری یونیورسٹی برلن، گوئٹے یونیورسٹی فرینکفرٹ اور جوہانس گٹنبرگ یونیورسٹی جیسی یونیورسٹیوں میں جرمنی میں فنانس کے بہترین کورسز ہر سال £23,000 سے کم کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔

    دوسری اچھی خبر یہ ہے کہ جرمنی میں طلباء کے رہنے کے اخراجات فرانس، برطانیہ یا اٹلی کے مقابلے بہت کم ہیں، خاص طور پر دستیاب تعلیم کے اعلیٰ معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے جرمنی میں سینکڑوں یونیورسٹیاں انجینئرنگ، میڈیکل، فن تعمیر یا کاروبار میں ڈگریاں حاصل کرنے والے بین الاقوامی طلباء کے لیے مفت یا کم لاگت کے ٹیوشن پروگرام فراہم کرتی ہیں۔

    پاکستان چھوڑنے سے پہلے پڑھائی کی متوقع لاگت کا تخمینہ لگاتے وقت، رہائش، خوراک، ہیلتھ انشورنس، اور سفر کے ساتھ ساتھ اپنی ٹیوشن فیس جیسے اخراجات کو بھی یقینی بنائیں کیونکہ ایک اچھا بجٹ پلان آپ کے رہنے کے اخراجات کو بہتر طریقے سے سنبھالنے میں آپ کی مدد کر سکتا ہے۔

    جرمنی میں تعلیم حاصل کرنا پورٹل ایک قابل قدر آن لائن ٹول فراہم کرتا ہے جو ممکنہ بیرون ملک مقیم طلباء کو مختلف جرمن یونیورسٹیوں کی عملی معلومات تک تیزی سے رسائی حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

    اس حوالے سے آپ تمام تر تفصیلات اس سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں
    https://www.studying-in-germany.org/#

    رہائش کے اخراجات

    جرمنی میں رہائشی اخراجات اس بات پر منحصر ہوتی ہیں کہ آپ کہاں رہتے ہیں، آپ کی رہائش، آپ کے رہنے کے اخراجات، اور یہاں تک کہ لاگت سفری اجازت نامے کا دیگر دو فیسیں، جن کی لاگت ہر ماہ اوسطاً 140 یورو ہے، یونیورسٹیوں میں ہیلتھ انشورنس اور سمسٹر کی شراکت ہیں۔

    اس لیے طلباء سستے کرائے اور فلیٹوں میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں، طالب علموں کی صرف ایک چھوٹی فیصد ڈورموں میں رہتی ہے۔ اوسط کرائے ایک جرمن شہر سے دوسرے شہر میں مختلف ہوتے ہیں اور وہ طلباء کے لیے جرمنی میں رہنے کی لاگت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

    کچھ شہر کم مہنگے ہیں، جبکہ دوسرے زیادہ مہنگے ہیں۔ مثال کے طور پر میونخ میں طلباء کی رہائش ڈسلڈورف میں طلباء کی رہائش سے زیادہ مہنگی ہے۔

    جرمنی میں، یونیورسٹی کی ٹیوشن فیس مسابقتی ہے لیکن جب آپ رہنے اور کھانے کے اخراجات کے ساتھ ساتھ دوسرے تیسرے درجے کے اخراجات بھی لیتے ہیں، تو وہ بین الاقوامی طلباء کے لیے مہنگے پڑ سکتے ہیں۔

    اگرچہ ٹیگٹ اور ریوے جیسی ٹاپ سپر مارکیٹیں مہنگی ہو سکتی ہیں، لیکن ملک میں اسٹیپلز اتنے مہنگے نہیں ہیں۔ ایلڈی اور لیڈل سپر مارکیٹیں ہیں جہاں آپ خریداری کرتے وقت اوسطاً 10-15 فیصد بچا سکتے ہیں۔

    مقامی عوامی نقل و حمل پر ایک طرفہ ٹکٹ کی قیمت فی الحال اوسطاً 2 یورو ہے۔ اگر آپ ایک ہی لائن پر اکثر سفر کرتے ہیں، تو آپ کو اوسطاً 70 یورو کا ماہانہ ٹکٹ مل سکتا ہے۔

    زیادہ تر معاملات میں، آپ کے یونیورسٹی بس ٹکٹ کا احاطہ آپ کے سمسٹر کی شراکت کی ادائیگی سے کیا جائے گا۔

    جرمنی میں قانون کے مطابق ہیلتھ انشورنس کی ضرورت ہے، قطع نظر اس کے کہ آپ کہاں رہتے ہیں یا آپ کتنی رقم کماتے ہیں۔ جس لمحے سے آپ ملک میں پہنچیں گے، آپ کو ہیلتھ انشورنس خریدنی ہوگی۔

    عام طور پر، جرمنی میں، دو قسم کے ہیلتھ انشورنس پلان ہوتے ہیں: پبلک ہیلتھ انشورنس اور پرائیویٹ ہیلتھ انشورنس۔ پبلک ہیلتھ انشورنس پلان کی ماہانہ فیس فی الحال 70 اور 80 یورو کے درمیان ہے۔

    Pakistan DAAD

    اگر آپ مزید طبی ضروریات کو پورا کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو نجی ہیلتھ انشورنس پلان حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی، جو کہ عام طور پر زیادہ مہنگا ہوتا ہے۔

    اسٹڈی ویزا کے لیے کون اپلائی کر سکتا ہے؟
    جرمنی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے سے پہلے ہندوستانی طلبہ کو جرمن اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنا ہوگا۔جرمن قونصل خانے سے۔ تین ماہ تک کے مطالعے کے لیے شینگن ویزا درکار ہے، اور تین ماہ سے زیادہ کی تعلیم کے لیے جرمن قومی ویزا درکار ہے۔

    مطالعہ کے لیے جرمن ویزا مختلف مطالعاتی سطحوں اور ڈگریوں کے لیے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بین الاقوامی طلباء کے لیے معمول کا سٹوڈنٹ ویزا جو کسی جرمن ادارے میں قبول کر لیا گیا ہے اور ایک کل وقتی یونیورسٹی پروگرام میں اپنی تعلیم شروع کرنے کے لیے تیار ہیں وہ ‘جرمن سٹوڈنٹ ویزا’ ہے۔

    اگر آپ کو ذاتی طور پر یونیورسٹی میں داخلے کے لیے درخواست دینے کے لیے جرمنی میں رہنے کی ضرورت ہے، تو آپ کو ‘جرمن طالب علم درخواست گزار ویزا’ کی ضرورت ہوگی۔

    یہ ویزا آپ کو جرمنی میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔ یہ صرف یونیورسٹی میں درخواست کے طریقہ کار کے لیے درست ہے۔ اور آخر میں، جرمنی میں جرمن زبان کے کورس کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے، آپ کو ‘جرمن لینگویج کورس کا ویزا’ درکار ہوگا۔

    ایک طالب علم کو جرمن ویزا کے لیے درخواست دیتے وقت یونیورسٹی میں داخلے اور کم از کم تعلیم کے پہلے سال کے لیے فنڈنگ ​​کے ثبوت کے ساتھ ساتھ جرمنی میں رہنے کی لاگت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ داخلے کے اہل ہونے کے لیے ‘جرمن بلاک شدہ بینک اکاؤنٹ’ میں 10,332 یورو کی رقم جمع کرنی ہوگی۔

    داخلہ کے طریقہ کار کو مکمل کرنے کے لیے، آپ کو اپنی پچھلی تعلیم کا ثبوت، نیز اسٹوڈنٹ ہیلتھ انشورنس، یونیورسٹی میں داخلے کی اہلیت، اور جرمن یا انگریزی زبان کی مہارت کا سرٹیفکیٹ جمع کروانا ہوگا۔

    جرمنی میں طلباء کی طرف سے ادا کیے جانے والے ٹیکس

    آپ ایک طالب علم کے طور پر ہر ماہ 450 یورو تک کما سکتے ہیں اور حکومت کو کوئی ٹیکس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر آپ ماہانہ 450 یورو سے زیادہ کماتے ہیں، تو آپ کے آجر کو آپ کی طرف سے ٹیکس اور سماجی تحفظ کے تعاون کی ادائیگی کرنی ہوگی۔

    اگر آپ سالانہ 9400 یورو سے کم کماتے ہیں اور ٹیکس حکام کے پاس انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرتے ہیں، تو آپ کو سال کے آخر میں ادا کیے گئے ٹیکس کی واپسی کی جائے گی۔

    آپ تعلیمی سال کے دوران طالب علم کے ملازم کے طور پر فی ہفتہ 20 گھنٹے سے زیادہ کام نہیں کر سکتے کیونکہ یہ آپ کے طالب علم کی حیثیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

    جرمنی میں اسکالرشپ اور پیسے بچانے کے دوسرے طریقے

    اگر آپ جرمنی میں اپنی اعلیٰ تعلیم کے لیے اسکالرشپ کے ساتھ ادائیگی کرنا چاہتے ہیں، تو آپ کو آگاہ ہونا چاہیے کہ درخواست کا عمل مختلف ہوگا۔ اسے براہ راست اسکالرشپ / فنڈنگ ​​تنظیم کو بھیجا جانا چاہئے۔ Deutschlandstipendium اور Erasmuاسکالرشپ پروگرام دو مستثنیات ہیں۔

    DAAD (Deutscher Akademischer Austauschdienst) اور متعلقہ پروگراموں پر تحقیق کرتے ہوئے، آپ کو ایسی بنیادوں کو تلاش کرنا چاہیے جن میں آن لائن درخواست کی صلاحیت موجود ہو۔

    DAAD WISE (سائنس اور انجینئرنگ میں کام کرنے والی انٹرنشپ)، Konrad-Adenauer-Stiftung (بین الاقوامی طلباء کے لیے جنہوں نے اپنے آبائی ممالک میں بیچلر یا ماسٹر کی ڈگریاں مکمل کی ہیں اور وہ جرمنی میں اپنی تعلیم جاری رکھنا چاہتے ہیں) اور ہینرک بول (یونیورسٹی کے درخواست دہندگان کے لیے) اپنے داخلے کے امتحانات پاس کیے ہیں) جرمنی میں دستیاب کچھ مشہور وظائف ہیں۔

    جہاں تک پیسہ بچانے کا تعلق ہے، آپ میونخ، ہیمبرگ، یا فرینکفرٹ جیسے زیادہ آبادی والے شہروں کے مضافاتی علاقوں میں کم قیمتوں کی توقع کر سکتے ہیں، اس لیے وہاں رہنا اور اکثر سفر کرنا کبھی بھی برا آپشن نہیں ہے۔ آپ کسی ایسے شخص کو بھی تلاش کر سکتے ہیں جس کے ساتھ آپ اپارٹمنٹ شیئر کر سکیں اور اس لیے کرایہ کی مجموعی لاگت کو کم کر دیں۔

    ایک طالب علم کے طور پر آپ ہر وقت چلتے پھرتے رہیں گے، چاہے وقت پر کلاس میں جانے کی جلدی ہو، اپنے اپارٹمنٹ میں واپسی ہو، یا شہر کے مخالف سمت میں کسی ساتھی کو دیکھنا ہو۔

    اگر آپ کو نقل و حمل کا کوئی دوسرا طریقہ استعمال کرنا ضروری ہے، تو سائیکل کو ترجیح دی جا سکتی ہے، خاص طور پر رش والے شہروں میں رش کے اوقات میں۔

    دستیاب نقل و حمل کے متعدد طریقوں میں سے عوامی نقل و حمل بلاشبہ سب سے زیادہ سرمایہ کاری مؤثر ہے اور طویل مدت میں آپ کو پیسہ بچانے میں مدد کرے گی۔

  • اسکالر شپس امتحانات کے نتائج کا اعلان

    اسکالر شپس امتحانات کے نتائج کا اعلان

    اسلام آباد: اسکالر شپس امتحانات کے نتائج کا اعلان ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی نظامت تعلیمات نے پانچویں اور آٹھویں کے اسکالر شپ امتحانات کے نتائج کا اعلان کر دیا۔

    وفاقی نظامت تعلیمات کے مطابق پانچویں کا مجموعی نتیجہ 89.27 فی صد رہا، پانچویں میں 578 نمبر لے کر پہلی پوزیشن اسلام آباد ماڈل کالج ایف سکس ٹو کے ابریش فرقان نے حاصل کر لی۔

    574 نمبر لے کر دوسری پوزیشن علیشہ کامران اور کرن شہزادی نے حاصل کی، جب کہ 573 نمبر لے کر تیسری پوزیشن زرلش ایمان اور مناہل تبسیم نے حاصل کی۔

    آٹھویں کے اسکالر شپ امتحانات کے نتائج کی شرح 86.85 فی صد رہی، ماڈل کالج ایف ایٹ ون کی زارا ذوالفقار نے 681 نمبر لے کر آٹھویں میں پہلی پوزیشن حاصل کر لی۔

    دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے علی ٹرسٹ کے محمد انیس نے 681 نمبر، اجمل خان نے 675 نمبر، اور محمد صالح نے 674 نمبر حاصل کر لیے۔

    آٹھویں کے اسکالر شپ امتحانات میں سب سے زیادہ 53 اسکالر شپس علی ٹرسٹ نے حاصل کر لیں۔

    اسلام آباد کالج فار گرلز ایف سکس ٹو نے 11 اسکالر شپس، جب کہ ماڈل کالج فار بوائز جی نائن فور نے 10 اسکالر شپس حاصل کیں۔

  • بیرون ملک تعلیم کا حصول : اسکالر شپ کیسے اپلائی کی جائے؟

    بیرون ملک تعلیم کا حصول : اسکالر شپ کیسے اپلائی کی جائے؟

    بیرون ملک جاکر تعلیم حاصل کرنے کا خواب ہر قابل طالب علم کا خواب ہوتا ہے تاہم یہ خواب ایسا مشکل بھی نہیں کہ جس کی تعبیر پانا ممکن نہ ہو۔

    کس ملک کی اسکالر شپ کیسے اپلائی کی جائے؟ یا اسکالر شپ حاصل کرنے کیلئے کن چیزوں میں مہارت کی ضرورت ہے؟ اور اسے کب اپلائی کیا جائے؟

    یہ سب جاننے کیلیے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر تعلیم پروفیسر عباس حسین نے طلباء و طالبات کو مفید مشورے دیئے اور اس کی اہمیت سے آگاہ کیا۔

    انہوں نے کہا کہ بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کے فوائد بے شمار ہیں، وہاں تعلیمی سال وقت پر شروع اور ختم ہوتا ہے تعلیمی معیار اچھا ہوتا ہے۔ حاصل ہونے والی اسناد دنیا بھر میں تسلیم کی جاتی ہیں۔ ایک اضافی فائدہ یہ ہے کہ طالب علم اپنی پسند کے شعبے میں داخلہ حاصل کرسکتا ہے۔

    پروفیسر عباس حسین نے کہا کہ پہلے صرف برطانیہ اور امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کو ترجیح دی جاتی تھی لیکن اب طالب علموں نے یورپی ممالک، آسٹریلیا، مشرقِ بعید اور وسطِ ایشیا کی ریاستوں کا رخ کرنا بھی شروع کردیا ہے جو خوش آئند ہے، ان تمام ممالک میں سائنس، آرٹس اورکامرس کے مختلف شعبوں میں انڈر گریجویٹ اورپوسٹ گریجویٹ سطح کی اعلیٰ تعلیم دی جاتی ہے۔

    امریکا ، برطانیہ اوربعض یورپی ممالک میں اپنی پسند کے شعبے میں داخلہ حاصل کرنا اس اعتبار سے تھوڑا سا مشکل کام ہوتا ہے کہ یہاں آپ کوانگریزی زبان میں استعداد ثابت کرنے کے لیے مخصوص امتحانات میں کامیابی بھی حاصل کرنی پڑتی ہے۔

  • اب سست اور کاہل لوگوں کو گھر بیٹھے رقم ملے گی

    اب سست اور کاہل لوگوں کو گھر بیٹھے رقم ملے گی

    برلن : جرمن یونیورسٹی نے ایسے لوگوں کو وظائف دینے کا فیصلہ کیا ہے جو کچھ نہیں کرنا چاہتے ہیں یعنی وہ سُستی اور کاہلی میں اپنا ثانی نہیں رکھتے۔

    تفصیلات کے مطابق  جرمنی یونیورسٹی کی انتظامیہ  ایسے لوگوں کو وظائف دے رہی ہے اور ان لوگوں کو بھی پیسہ دینے کو تیار ہے جو کم سے کم کام کرتے ہوں۔

    ہیمبرگ میں یونیورسٹی آف فائن آرٹس ایک انوکھے پروجیکٹ میں حصہ لینے کے لئے ایسے لوگوں کی تلاش کر رہی ہے جو سست ہوں اور جن میں اولوالعزمی کی کمی ہو۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق درخواست دہندگان کو یونیورسٹی کے اکیڈمکس کو یہ بھروسہ دلانا ہو گا کہ1600 یورو کے تین وظائف میں سے ایک کو جیتنے کے لئے دلچسپ طریقہ سے کس طرح غیرفعال ہوں گے۔

    درخواست فارم میں درخواست دہندگان سے دو سوال پوچھے گئے ہیں۔ پہلا یہ کہ آپ کیا نہیں کرنا چاہتے ہیں اور جو آپ کرنا نہیں چاہتے ہیں ، وہ نہ کرنا کیوں اہم ہے؟ اس کے لئے درخواست دہندگان 15 ستمبر تک درخواستیں دے سکتے ہیں۔

    اس پروجیکٹ کو ڈیزائن کرنے والے پروفیسر فریڈرک وان بورس کے مطابق معاشی سماجی تبدیلی لانے میں مدد کرنے کے لئے سستی، کاہلی کا باریکی سے مطالعہ کرنا اہم ہے۔

    یہ تجربہ زندگی میں مسلسل کامیابی حاصل کرنے کی دوڑ سے باہر نکالنے اور اپنے دائرے میں گھومتے جا رہے زندگی کے پہیے سے الگ ہٹنے سے وابستہ ہے۔

    پورے جرمنی کے درخواست دہندگان کو 15 ستمبر سے پہلے فعال غیر فعالیت نامی اپنے پروجیکٹ سے متعلق خیالات کو جمع کرنا ہوگا۔

  • وزیر اعظم کا ضرورت مند طلبہ کے لیے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اسکالرشپ پروگرام

    وزیر اعظم کا ضرورت مند طلبہ کے لیے ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اسکالرشپ پروگرام

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ضرورت مند طلبہ کے لیے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے اسکالر شپ پروگرام کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق تعلیم کے میدان میں بھی تبدیلی آ گئی، وزیر اعظم نے ضرورت مند طلبہ کیلئے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے اسکالر شپ پروگرام کا آغاز کر دیا، عمران خان نے کہا تعلیم اور روزگار نہ ملے تو نوجوان منشیات اور جرائم کا راستہ اختیار کرتے ہیں۔

    وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا انڈر گریجویٹ پروگرام معاشرے میں بڑی تبدیلی لائے گا، افسوس کہ دینی مدارس کے طلبہ کے لیے کسی نے کوشش ہی نہیں کی، انڈر گریجویٹ پروگرام کے تحت ہر سال 50 ہزار اسکالر شپ دی جائیں گی، چار سال تک 2 لاکھ روپے سالانہ دیے جائیں گے، 50 فی صد کوٹہ خواتین کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ ایسی صورت حال میں کوشش کی کہ ایک چھوٹی سی یونیورسٹی بناؤں، میرا نمل کالج اور یونیورسٹی بنانے کا مقصد بھی یہی تھا۔

    عمران خان نے کہا کہ غربت کم کرنے کا بہترین موقع غریب گھرانے کے بچوں کو تعلیم دینا ہے، ہمارے ہاں 3 قسم کے ایجوکیشن سسٹم چل رہے ہیں جو بڑی ناانصافی ہے۔

    مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کا انڈر گریجویٹ طلبا کے لئے بڑا اعلان

    وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے خود ہی اپنے بچوں کو تین مختلف سسٹم میں تبدیل کردیا ہے، انگلش میڈیم، اردو میڈیم اور مدرسوں میں بچوں کو تقسیم کردیا گیا ہے، دنیا کا کوئی معاشرہ اپنے بچوں کے ساتھ اس طرح ظلم نہیں کرتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے دینی مدارس کے طلبا کے لیے کسی نے کوشش نہیں کی، ہرسال 50 ہزار اسکالر شپ پروگرام بہترین کام ہے۔

    وزیراعظم نے کہا کہ احساس پروگرام کے پیچھے ریاست مدینہ کی سوچ ہے، والدہ پڑھی لکھی تھیں اس لیے انہوں نے مجھے بھی پڑھایا، اسپورٹس مین میں جنون ہوتا ہے، والدہ نہ ہوتیں تو میں شاید پڑھ بھی نہیں پاتا۔

  • کراچی میں مفت تعلیم کے نام پر بڑے فراڈ کا انکشاف

    کراچی میں مفت تعلیم کے نام پر بڑے فراڈ کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد میں نجی اداروں کی تعلیم کا فراڈیوں نے فائدہ اٹھانا شروع کر دیا۔ دھوکہ بازوں نے پندرہ ہزار اسکالر شپ اور فری او لیول اور اے لیول کی تعلیم کا جھانسہ دے کر شہریوں کو لوٹنا شروع کردیا، کئی طلبا جمع پونجی سے محروم ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں تعلیم کے نام پر بڑے فراڈ کا انکشاف ہوا ہے۔ متعلقہ ادارے اس فراڈ سے تاحال لاعلم ہیں، طلباء وطالبات کے والدین کا کہنا ہے کہ تعلیم گھر کے نام پر مخیر حضرات سے لاکھوں روپے کی فنڈنگ حاصل کی گئی، اس کے بعد لوگوں کو مفت تعلیم کا جھانسہ دے کر داخلے کیے گئے.

    مفت تعلیم دینے کے نام پر طلباء سے 2ہزار روپے فی کس بھی لئے گئے اور داخلوں کے بعد اسکول کا عملہ ہی غائب ہوگیا، اسکول کی پرنسپل آمنہ سبحان کا کہنا ہے کہ فری تعلیم کے نام پر ہمارے اسکول کا نام استعمال کیا گیا.

    اطلاعات کے مطابق دھوکہ بازسعد سلیم نامی شخص نے گلیکسی آف لیڈرز کے نام سے سوشل میڈیا پر مفت تعلیم کا اعلان کیا اور اس کیلئے فیئر فیلڈ نامی ایک پرائیویٹ اسکول میں بچوں کو تعلیم دینے کا کہا گیا۔

    مگر نہ تو بچوں کو مفت تعلیم دی گئی اورنہ ہی کسی اسکالر شپ کا اعلان کیا گیا، تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ اسکول کا مالک ہی کوئی اور ہے، متاثرہ والدین نے حکام سے اپیل کی ہے کہ دھوکہ بازوں کو گرفتار کیاجائے۔