Tag: school children

  • بچوں کو اسکول جاتے اغوا کرنے والا ماسٹر مائنڈ کس غلط فہمی کا شکار تھا؟

    بچوں کو اسکول جاتے اغوا کرنے والا ماسٹر مائنڈ کس غلط فہمی کا شکار تھا؟

    کراچی: چند دن قبل شہر قائد کے علاقے ناگن چورنگی پر اغوا کاروں کو اسکول جاتے اٹھائے جانے والے دو بچوں کو چھوڑ کر جانا پڑا تھا، اب معلوم ہوا ہے کہ اغوا کی واردات کے ماسٹر مائنڈ کی ایک غلط فہمی کی وجہ سے یہ منصوبہ ناکام ہو رہا تھا۔

    ایس ایس پی ظفر صدیق چھانگا کے مطابق انسداد اغوا برائے تاوان سیل کو اُن اغوا کاروں سے متعلق ایک خفیہ اطلاع ملی تھی، جنھوں نے منگل کو سمن آباد کراچی سے گلشن چورنگی اسکول آنے والے دو بھائیوں کو اسکول وین سے اتار کر اغوا کیا تھا، اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے سیل نے 5 اغوا کاروں کو گرفتار کر لیا ہے۔

    اغوا کاروں نے بچوں کو اغوا کرنے کے بعد اسکول وین کے ڈرائیور سے لیے گئے فون پر ڈیڑھ کروڑ روپے تاوان کا تقاضا بھی کیا تھا، بچوں کا کہنا تھا کہ انھیں حیدرآباد لے جایا گیا تھا، تاہم چند ہی گھنٹوں بعد بچوں کو ناگن چورنگی پر چھوڑ دیا گیا تھا، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ اغوا کار گروہ کا ماسٹر مائنڈ مغوی بچوں کا قریبی رشتے دار وجاہت نکلا، جسے لگتا تھا کہ اس کے انکل کے پاس بہت پیسے ہیں۔

    ایس ایس پی کے مطابق وجاہت نے اپنے دوستوں کے ساتھ اغوا کی منصوبہ بندی کی، اور واردات کے بعد وہ صورت حال پر مکمل معلومات حاصل کر رہا تھا، ملزم کو یہ بھی پتا چل گیا تھا کہ 2 ایس ایس پیز کام پر لگ گئے ہیں، چناں چہ جب جلدی کام نہ ہوا تو ملزمان کو بچوں کو چھوڑنا پڑ گیا۔

    خانپور کچے میں ڈاکو مغوی کو چھوڑ کر فرار

    دوسری طرف سندھ کے کچے کے علاقے میں آپریشن جاری ہے، ایس ایس پی شکارپور عرفان سموں کے مطابق خانپور کچے میں جاری ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن میں اہم کامیابی حاصل کی گئی ہے، 10 روز قبل اغوا ہونے والے پنو عاقل کے رہائشی کو بازیاب کرا لیا گیا۔

    انھوں نے بتایا کہ اغوا کار مغوی حساب میرانی کو ایک سے دوسرے مقام منتقل کر رہے تھے، تاہم تعاقب کے دوران اغوا کار مغوی کو چھوڑ کر فرار ہو گئے، ملزمان کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔

  • ویڈیو: اسکول کے بچوں کی بہادری، گھر میں چوری کی کوشش ناکام بنا دی

    ویڈیو: اسکول کے بچوں کی بہادری، گھر میں چوری کی کوشش ناکام بنا دی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے نارتھ کراچی میں ایک گھر میں چوری کی مبینہ کوشش وہاں موجود اسکول کے ننھے بچوں نے ناکام بنا دی۔

    تفصیلات کے مطابق نارتھ کراچی سیکٹر الیون اے میں مبینہ چور کی گھر میں گھسنے کی کوشش کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، جس میں اسکول کے بچوں کو ایک لڑکے اور خاتون کو گھر میں داخل ہونے سے روکتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    بچے اسکول سے واپس گھر پہنچے تو چور بھیک مانگنے کے بہانے پاس آیا، تاہم گھر میں گھسنے کی کوشش پر بہادر بچے نے خود سے بڑی عمر کے چور کو روک دیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج میں بچے کو چور سے مزاحمت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    یہ واقعہ آج دوپہر 12 بجکر 5 منٹ پر پیش آیا، بچوں کے والد نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ علاقے میں جرائم کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں۔

  • اسکول کے بچوں کو ناشتے اور لنچ میں کیا دیا جائے؟

    اسکول کے بچوں کو ناشتے اور لنچ میں کیا دیا جائے؟

    والدین کی اکثریت کو ہمیشہ یہ مسئلہ پریشان کرتا ہے کہ ان کا بچہ ٹھیک سے کھانا نہیں کھاتا، تو اسے صبح کے ناشتے اور لنچ میں کیا دیا جائے جسے وہ کھائے تو اس کی جسمانی ضرورت پوری ہوسکے۔

    اکثر بچے صبح اسکول جاتے ہوئے ناشتہ نہیں کرتے بلکہ اسکول کی کینٹین کی غیرصحت مند اشیاء شوق سے کھاتے ہیں جو ان کیلئے نقصان دہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر غذائیت حنا انیس نے والدین کی اس مشکل کو آسان کردیا اور ان کا لنچ باکس بنانے کا طریقہ بتا دیا۔

    انہوں نے بتایا کہ لنچ باکس میں صاف ستھرا ایک پھل ضرور رکھیں، اور پروٹین کی کمی کو پورا کرنے کیلئے گھر میں گرلڈ چکن بنا کر تیار رکھیں، اس کے ساتھ سادہ برگر یا چپاتی بھی رکھیں، ساتھ ہی کھیرا، ٹماٹر اور سلاد کے پتے رکھ دیں گے تو زیادہ بہتر ہوگا۔

    حنا انیس نے کہا کہ بچوں کو بازار میں ملنے والے فروزن آئٹم اور رنگ والے چپس دینے سے اجتناب کریں اس کی جگہ کابلی چنے، مکئی یا شکر قندی وغیرہ دی جاسکتی ہے۔

  • چوری اور سینہ زوری: اسکول کے لڑکوں نے چوری کر کے دکاندار پر حملہ کردیا

    چوری اور سینہ زوری: اسکول کے لڑکوں نے چوری کر کے دکاندار پر حملہ کردیا

    لندن: برطانیہ میں اسکول کے بدقماش لڑکوں نے ایک دکاندار کو تشدد کا نشانہ بنا دیا، دکان دار نے انہیں چیزیں چرانے پر ٹوکا تھا۔

    یہ واقعہ مغربی لندن کے علاقے میں پیش آیا جو سی سی ٹی وی کیمرا میں ریکارڈ ہوگیا۔ فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دکاندار دکان میں موجود 4 لڑکوں کا راستہ روکے کھڑا ہے اور ان سے باز پرس کر رہا ہے۔

    اس کے بعد اچانک چاروں لڑکے دکاندار پر حملہ کردیتے ہیں، اسے دھکے دیتے ہیں اور اس کا گریبان پکڑ کر مار پیٹ کرتے ہیں۔ اس دوران کاؤنٹر کے پیچھے کھڑا دوسرا دکاندار ایک بلا لے کر لڑکوں کو دھمکانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ وہ وہاں سے چلے جائیں۔

    دونوں فریق گرتے پڑتے دکان سے باہر جاتے ہیں، لڑکے بھاگنے سے قبل ایک بار اور پلٹ کر دکاندار کو لاتوں اور گھونسوں کا نشانہ بنا کر فرار ہوجاتے ہیں۔

    دکان کے قریب سے گزرتے راہگیروں نے دکاندار کو سہارا دیا اور دکان کے اندر پہنچایا۔

    موقع پر موجود ایک شخص کے مطابق دکاندار نے لڑکوں پر الزام لگایا تھا کہ وہ دکان سے چپس اور ڈرنکس چرا رہے ہیں اور ان سے باز پرس کر رہا تھا جس پر مشتعل ہو کر نوجوان لڑکوں نے حملہ کردیا۔

    مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ تاحال کسی نے انہیں اس ناخوشگوار واقعے کے حوالے سے رپورٹ نہیں کیا لہٰذا وہ کسی کارروائی کے مجاز نہیں۔

  • امریکی طلبہ گن حملوں کا جواب پتھروں سے دیں گے

    امریکی طلبہ گن حملوں کا جواب پتھروں سے دیں گے

    ہیرس برگ: امریکی ریاست پنسلی وانیا کے ایک اسکول نے مسلح حملوں سے بچاؤ کا انوکھا طریقہ ڈھونڈلیا ہے‘ اسکول کے طلبہ خطرناک آتشیں ہتھیاروں کا مقابلہ پتھروں سے کریں گے‘ مہلک آتشیں ہتھیاروں پر قانون سازی کرنے میں امریکی انتظامیہ تاحال تذبذب کن ا شکار ہے۔

    تفصیلات کےمطابق بلیو ماؤنٹین اسکول کے ڈسٹرکٹ سپرٹنڈنٹ ڈیوڈ ہیل سل نے رواں ماہ ریاستی ماہرینِ قانون کو بتایا ہے کہ اسکولوں پر ہونے والے ممکنہ حملوں کے پیشِ نظر اسکولوں کے کلاس روم میں چکنے دریائی پتھروں کا انتظام کیا جارہا ہے‘جو کہ کسی بھی مسلح حملے کی صورت میں طلبہ کا آخری ہتھیار ثابت ہوں گے۔

    یاد رہے کہ اس وقت پورے امریکا میں گن کلچر اور اس کے منفی اثرات پر بحث جاری ہے اور بہت سے حلقوں کی جانب سے گن پر پابندی کا مطالبہ کیا جارہا ہے‘ ایسے میں کسی حملے کا یہ تدارک کسی حد تک غیر متعلقہ تصور کیا جارہا ہے۔ فلوریڈا کے علاقے پارک لینڈ کے اسکول میں گزشتہ ماہ ہونے والے حملے میں سترہ افراد کی ہلاکت کے بعد امریکا میں گن کلچر کے بارے میں بحث ایک بار پھر زورو شور سے شروع ہوچکی ہے۔

    اسکول حملے میں بچ جانے والوں نے گزشتہ دنوں ’ نیشنل مارچ برائے زندگی‘ بھی کیا تھا جو کہ ایک ملک گیر تحریک کی شکل اختیار کرگیا ‘ اور امریکی دارالحکومت میں ہونے والے احتجاج نے گن کلچر کے خلاف عوامی امنگوں کی ترجمانی کی۔ کئی مشہور و معروف شخصیات اور سیاست دانوں نے اس مارچ میں طلبہ سے ملاقات کی اور ان کے مطالبے پر ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔

    دریں اثناء ٹرمپ انتظامیہ تیاری کررہی کہ ان آلات پر پابندی عائد کردے جن کی مدد سے کسی بھی سیمی آٹومیٹک رائفل کو مشین گن میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔‘ اٹارنی جنرل جیف سیشنز کا کہنا تھا کہ ’’بمپ اسٹاک‘‘ نامی اس آلے پر پابندی لگانے کے لیے قانون سازی کرنا ایک مشکل عمل ہے۔ کیونکہ اس وقت کم از کم پانچ لاکھ ایسی ڈیوائسز عوام کے پاس ہیں اور ان سے یہ واپس حاصل کرنا مشکل کام ہے۔

    دوسری جانب ڈیوڈ ہیل سل نے ریاستی ایجوکیشن کمیٹی کو بتایا ہے کہ کسی بھی ممکنہ گن حملے سے بچاؤ کے لیے ہر کلاس روم میں پانچ گیلن ( لگ بھگ ساڑھے بائیں کلو گرام) چکنے دریائی پتھر رکھیں جائیں گے۔ اگر مسلح حملہ آور کسی کلاس روم میں داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے تو اسے سنگسار کردیا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہمارے اسکولوں میں بہت سے بچے ایسے ہیں جو ان پتھروں کا بہت اچھا استعمال جانتے ہیں اور ان کی مدد سے بجلی کی سی سرعت سے حملہ آور پر حملہ کرسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں