Tag: school

  • اسکول میں مسلح افراد گھس آئے، طلبا پر اندھا دھند فائرنگ

    اسکول میں مسلح افراد گھس آئے، طلبا پر اندھا دھند فائرنگ

    نوجوان لڑکوں کی دشمنی اسکول تک جا پہنچی، اسکول کے باہر ہونے والی لڑائی کا بدلہ لینے کے لیے 2 افراد بندوقیں لے کر اسکول میں گھس گئے اور طلبا پر فائر کھول دیا۔

    یہ دہشت ناک واقعہ برازیل کے شمال مشرقی علاقے میں ایک اسکول میں پیش آیا جب 2 مسلح افراد ہیلمٹ سے اپنا سر ڈھانپے ایک فٹبال میچ کے دوران اسکول میں داخل ہوئے اور اندھا دھند فائرنگ کردی۔

    مسلح افراد کی فائرنگ سے 15 اور 17 سال کے دو لڑکے جبکہ ایک 14 سالہ طالبہ زخمی ہوگئی۔

    واقعے کے وقت فٹبال کورٹ میں فٹبال کا میچ جاری تھا اور طلبا کی مختصر سی تعداد اس میچ کو دیکھنے کے لیے وہاں موجود تھی۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلح افراد کے داخل ہونے اور فائرنگ کرنے کے بعد طلبا وہاں سے بھاگتے ہوئے دکھائی دیے۔

    عینی شاہدین کے مطابق حملہ آوروں کا ہدف 17 سالہ لڑکا تھا جو اس واقعے میں زخمی ہوا تاہم اس کے ساتھ 2 مزید طالبعلم بھی زخمی ہوئے۔

    مذکورہ لڑکے نے بھاگنے کی کوشش کی تاہم حملہ آوروں نے اسے گھیر لیا اور بندوق کے کئی راؤنڈ اس پر فائر کیے۔

    واقعے میں زخمی تینوں طلبا کو اسپتال منتقل کر کے ان کا خصوصی علاج کیا جارہا ہے، واقعے کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے اور پولیس انہیں ڈھونڈنے کی کوششیں کر رہی ہے۔

  • پنجاب میں سموگ کے باعث پھر تعطیل کا اعلان

    پنجاب میں سموگ کے باعث پھر تعطیل کا اعلان

    لاہور: صوبہ پنجاب میں شدید سموگ کے باعث کل تمام سرکاری و نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب میں سموگ کی صورتحال شدت اختیار کر گئی جس کے باعث پنجاب حکومت نے صوبے میں کل تمام سرکاری اور نجی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ ہفتے بھی سموگ کے باعث صوبے میں 2 دن کی تعطیل کی گئی تھی۔ زہریلی سموگ کے نتیجے میں لاہور کے شہریوں میں گلے اور آنکھوں کے امراض میں اضافہ ہوگیا ہے اور بچے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

    خیال رہے کہ دھند اور دھوئیں کی آمیزش سموگ کا مسئلہ گزشتہ دو برس سے صوبہ پنجاب میں سامنے آرہا ہے، بھارتی پنجاب کے شہروں میں فصلوں کے جلائے جانے سے نہ صرف بھارتی پنجاب بلکہ سرحد کے پار پاکستانی پنجاب میں بھی سردیوں میں زہریلی دھند معمول بنتی جارہی ہے۔

    سموگ سے شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں جبکہ کھلی فضا میں سانس لینا بھی محال ہے۔

    رواں برس سموگ پر قابو پانے کے لیے فصلوں کی باقیات، کچرا، ٹائر اور پولی تھین جلانے پر دفعہ 144 نافذ کی گئی جبکہ اینٹوں کے بھٹوں کو بھی چند ماہ کے لیے بند کیا گیا جو سموگ کی اہم وجہ ہیں۔

    آج لاہور ہائیکورٹ نے بھی اسموگ سے نمٹنے کے لیے پنجاب حکومت کو ٹھوس اقدامات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت کا کہنا ہے کہ زگ زیگ ٹیکنالوجی استعمال نہ کرنے والے بھٹوں اور آلودگی کا باعث بننے والے صنعتی یونٹس کے خلاف کارروائی کی جائے۔

  • کلائمٹ چینج اب اسکولوں میں پڑھایا جائے گا

    کلائمٹ چینج اب اسکولوں میں پڑھایا جائے گا

    اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے اسکولوں میں موسموں میں ہونے والے تغیرات یعنی کلائمٹ چینج اور اس کے اثرات کے حوالے سے تعلیم دینے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    یہ اقدام وزارت برائے کلائمٹ چینج اور وزارت تعلیم کی مشترکہ کوششوں سے اٹھایا جارہا ہے جس میں انہیں تحفظ ماحولیات کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں اور کلائمٹ چینج ماہرین کی معاونت حاصل ہے۔

    منصوبے کے تحت وفاقی دارالحکومت کے 400 اسکولوں میں کلائمٹ چینج کے حوالے سے تعلیم دی جائے گی جبکہ مختلف تربیتی ورکشاپس اور ٹریننگز کا بھی انعقاد کیا جائے گا۔

    ترجمان برائے محکمہ کلائمٹ چینج محمد سلیم کا کہنا ہے کہ کلائمٹ چینج کے حوالے سے انسانی رویوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے اور اس کے لیے سب سے بہترین جگہ اسکول ہیں جہاں سے اس تبدیلی کا آغاز کیا جاسکتا ہے۔

    محمد سلیم کے مطابق یہ اقدام وزیر اعظم عمران خان کے شروع کیے گئے پروگرام کلین گرین پاکستان موومنٹ کا حصہ ہے۔

    مذکورہ پروگرام کے تحت وفاقی دارالحکومت کے سرکاری اسکولوں میں کلائمٹ چینج، تحفظ ماحولیات، پانی کے بچاؤ اور صفائی ستھرائی کے بارے میں تعلیم دی جائے گی۔ اس پروگرام سے ایک لاکھ کے قریب بچے کلائمٹ چینج کے بارے میں تعلیم حاصل کرسکیں گے۔

    ترجمان کے مطابق مذکورہ پروگرام کو بہت جلد پورے ملک میں شروع کیا جائے گا اور ملک کے تمام اسکولوں میں کلائمٹ چینج کی تعلیم دی جائے گی۔

  • دھند کے باعث صوبے کے تمام اسکولوں میں طلباء کو سخت ہدایات جاری

    دھند کے باعث صوبے کے تمام اسکولوں میں طلباء کو سخت ہدایات جاری

    لاہور : پنجاب میں دھند کے پیش نظر صوبے کے تمام اسکولوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ طلباء طالبات کی آؤٹ ڈور سرگرمیاں بند کردی جائیں اور تمام طلباء ماسک پہن کر اسکول آئیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب میں شدید دھند کے باعث محکمہ صحت نے اسکولوں میں آؤٹ ڈور سرگرمیاں بند کرادیں ہیں، اس حوالے سے صوبے کے تمام اسکولوں کی انتظامیہ کو ایک مراسلہ جاری کیا گیا ہے۔

    محکمہ صحت نے مراسلہ میں ہدایات دی ہیں کہ اسکولوں میں آؤٹ ڈور سرگرمیاں بند کردی جائیں، اس کا اطلاق صوبے کے تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں پر کیا جائے گا۔

    مراسلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ اسکول اوقات کے دوران تمام طلباء طالبات کو دھند کے اثرات سے محفوظ رکھنے کیلئے ماسک پہننے کی پابندی کی جائے۔

    اس کے علاوہ اسکولوں میں اسموگ سے متعلق آگاہی سیشنز بھی رکھے جائیں، مراسلہ کے مطابق اسکول انتظامیہ کو مراسلے پر سختی سے عملدرآمد کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

     

  • علم کی بھوک مٹانے کے لیے ننھے طالب علموں نے اپنی جانیں داؤ پر لگادیں

    علم کی بھوک مٹانے کے لیے ننھے طالب علموں نے اپنی جانیں داؤ پر لگادیں

    پاکپتن: تعلیم کے حصول کا جذبہ اور لگن ہو تو کوئی بھی کٹھن مرحلہ رکاوٹ نہیں بن سکتا، ایسا ہی کچھ دیکھنے میں آیا صوبہ پنجاب میں جہاں ننھے طالب علم کشتی کے ذریعے اپنا تعلیمی سفر جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر پاکپتن میں ایسے باہمت بچے بھی ہیں جو سوفٹ لمبی نہر کشتی کے ذریعے طے کرکے روزانہ اسکول پہنچتے ہیں۔

    پاکپتن کے علاقے کمہاری والا سے گزرنے والی 100 فٹ لمبی اور 400 فٹ گہری یہ وہ نہر ہے جہاں سے روزانہ سینکڑوں بچے اپنا تعلیمی سفر جاری رکھنے کے لیے کشتی پر اسکول جاتے، آتے ہیں۔

    حکومت کی عدم توجہی اور پل کی عدم تعمیر کے باعث کئی دفعہ بچے کشتی سے گرکے زخمی بھی ہوئے، خدشہ ہے کہ کشتی ڈوبنے کے باعث بچوں کی جان بھی جاسکتی ہے۔

    بغیر کسی حفاظتی انتظامات کے باعث طالب علموں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جبکہ بچوں کا اسکول تاخیر سے پہنچنا معمول بن چکا ہے۔

    بچوں کے والدین اور اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ حکومت معاملے کا نوٹس لے اور پل کی تعمیر کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں اس سے پہلے کہ کوئی بڑے نقصان کا سامنا کرنا پڑے۔

  • اسکول میں صفائی کرنے والی خاتون برسوں بعد پرنسپل بن گئیں

    اسکول میں صفائی کرنے والی خاتون برسوں بعد پرنسپل بن گئیں

    ہر انسان کی زندگی معجزوں سے بھری پڑی ہے، بعض اوقات زندگی میں ایسے ایسے معجزے رونما ہوتے ہیں جو کسی انسان کی پوری زندگی بدل دیتے ہیں۔

    امریکی خاتون پام ٹلبرٹ کی زندگی بھی ایسا ہی ایک معجزہ لگتی ہے تاہم یہ معجزہ انہوں نے اپنی انتھک محنت، لگن اور جذبے سے کیا۔ امریکی ریاست لوزیانا کی یہ خاتون آج اس اسکول میں بطور اسسٹنٹ پرنسپل کام کر رہی ہیں جہاں کبھی وہ خاکروب کی ملازمت کیا کرتی تھیں۔

    پام نے لوزیانا کے ایک اسکول میں صفائی کرنے اور بس ڈرائیور کی ذمہ داری نبھائی، یہی نہیں وہ ایک مرض کی وجہ سے لکھنے اور پڑھنے میں بھی مشکلات کا شکار تھیں۔

    وہ بتاتی ہیں کہ بعض وفعہ وہ کوئی معمولی سا لفظ بھی نہیں پڑھ پاتی تھیں جس کے بعد وہ فرسٹریشن کا شکار ہو کر کئی گھنٹوں تک روتی رہتی تھیں۔

    پام نے اپنی تعلیم بھی ادھوری چھوڑ دی تھی۔ جب ان کے یہاں بچوں کی پیدائش ہوئی تو پام نے بچوں کی کتابوں کے ذریعے پھر سے لکھنے پڑھنے سے اپنا رشتہ جوڑا۔

    انہی کتابوں کی وجہ سے وہ پھر سے پڑھنے کی جانب مائل ہوئیں اور اپنی تعلیم کا ادھورا سلسہ دوبارہ جوڑا۔ جلد ہی لوزیانا کی سدرن یونیورسٹی سے انہوں نے بیچلرز اور پھر ماسٹرز کی ڈگری حاصل کرلی۔

    پھر اسی ادارے سے انہوں نے اپنے بیٹے کے ساتھ پی ایچ ڈی بھی کرلیا۔

    پام اب اسی اسکول کی اسسٹنٹ پرنسپل بن چکی ہیں جہاں کبھی وہ صفائی کی ملازمت کیا کرتی تھیں۔ وہ اپنی زندگی کے بارے میں کہتی ہیں، ’معجزے رونما ہوتے ہیں، یقین نہیں آتا تو میری زندگی دیکھ لیں جو کسی معجزے سے کم نہیں‘۔

    وہ اپنے بچوں کی بھی بے حد شکر گزار ہیں جن کے حوصلہ دلانے کی وجہ سے ہی وہ آج اس مقام پر ہیں۔ ’میرے بچے میرے استاد ہیں، اگر وہ مجھے ہمت نہ دیتے تو میں آج یہاں نہ ہوتی‘۔

  • یمن کی خانہ جنگی کے باعث 20 لاکھ بچے اسکولوں سے محروم

    یمن کی خانہ جنگی کے باعث 20 لاکھ بچے اسکولوں سے محروم

    اوسلو :ناروے میں پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے ایک گروپ نے کہا ہے کہ یمن میں جاری لڑائی کے نتیجے میں دو ملین بچے اسکول جانے سے محروم ہیں جب کہ 37 لاکھ بچوں کی فوری مدد کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ناروے پناہ گزین کونسل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ یمن میں جاری خانہ جنگی کے نتیجے میں لاکھوں کی تعداد میں بچے اسکول نہیں جا سکتے،اس وقت تقریبا 20 لاکھ کےقریب بچے اسکول جانے سے محروم ہیں یا انہیں اسکول کی سہولت حاصل نہیں جب کہ 37 لاکھ بچوں کو اسکولوں میں تعلیم جاری رکھنے کے لیے کتب اور دیگر ضروریات کی مدد میں مدد کی ضرورت ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگ کے دوران یمن میں 2000 اسکول متاثر ہوئے یا انہیں بے گھر ہونے والے افراد کو رہائش کے لیے کھولا گیا۔

    نارورے پناہ گزین کونسل کی رپورٹ کے مطابق اکتوبر 2016ءکے بعد یمن کے ہزاروں اساتذہ کو تنخواہیں نہیں مل سکیں جس کے نتیجے میں 10 ہزار اسکولوں کے 4 ملین بچوں کی تعمیر پرمنفی اثرات مرتب ہوئے۔

    یمن کی آئینی حکومت کی طرف سے ایران نواز حوثی ملیشیا پر الزام عاید کیا گیا کہ اس نے 2014ءکے بعد 30 ہزار یمنی بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا۔

  • کراچی میں بارش کی تباہ کاری، محکمہ تعلیم سندھ کا کل تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان

    کراچی میں بارش کی تباہ کاری، محکمہ تعلیم سندھ کا کل تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان

    کراچی: مون سون بارش کے نئے سسٹم کے باعث کراچی میں کل تمام تعلیمی ادارے بند رہیں‌ گے.

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے پیر کے روز ہونے والی مسلسل برسات اور منگل کی طوفانی بارش کے امکان کے پیش نظر تعلیمی ادارے بند رکھنے کا اعلان کر دیا.

    محکمہ تعلیم سندھ کے اعلامیہ کے مطابق کل شہر بھر کے اسکولز اور کالجز بند رہیں گے، ان احکامات کا اطلاق سرکاری کے ساتھ ساتھ نجی اداروں پر بھی ہوگا.

    بارش کے باعث شہر کی جامعات نے بھی پرچے ملتوی کر دیے ہیں. جامعہ کراچی، این ای ڈی یونیورسٹی اور وفاقی اردو یونیورسٹی نے منگل کے روز ہونے والے پرچوں کی منسوخی کا اعلان کیا ہے، نئی تاریخوں کا اعلان جلد کیا جائے گا.

    مزید پڑھیں: کراچی، بارش کے دوران مختلف واقعات میں 8 افراد جاں بحق، 6 افسران معطل

    خیال رہے کہ پیر کے روز صبح‌ ہی سے شہر میں بارش شروع ہوگئی تھی، جو رات گئے تک جاری رہی.

    مسلسل بارش سے سڑکوں پر پانی کھڑا ہوگیا. انڈر پاسز بھر گئے، ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہوئی. بارش میں کرنٹ لگنے کے باعث آٹھ افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہوئی ہے.

    محکمہ موسمیات کے مطابق کراچی میں بارش کا سلسلہ بدھ کی شامل تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

    x

  • بچیوں کے لیے اسکرٹ لازمی پہننے کی پالیسی امریکی عدالت نے غیر آئینی قرار دے دی

    بچیوں کے لیے اسکرٹ لازمی پہننے کی پالیسی امریکی عدالت نے غیر آئینی قرار دے دی

    امریکی ریاست جنوبی کیرولینا میں بچیوں کو اسکرٹ پہننے پر مجبور کرنے والے ایک اسکول کے خلاف مقدمہ دائر کردیا گیا، عدالت نے مذکورہ پالیسی کو غیر آئینی قرار دے کر اسے ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

    جنوبی کیرولینا کے شہر لی لینڈ میں ایک اسکول کو اس وقت مشکل کا سامنا کرنا پڑ گیا جب اس کی بچیوں کے ڈریس کوڈ میں اسکرٹ لازمی قرار دینے کی پالیسی کو مقامی عدالت میں چیلنج کردیا گیا۔

    اس لباس کو پہننے کے بعد کئی بچیوں نے شکایت کی کہ اس لباس میں انہیں ٹھنڈ لگتی ہے جکبہ وہ خود کو غیر آرام دہ بھی محسوس کرتی ہیں، ان بچیوں کے والدین نے اسکول سے اس پالیسی کے خلاف شکایت کی تاہم اسکول کی جانب سے کہا گیا کہ اسکرٹ پہننا روایت کی پاسداری ہے۔

    اسکول کی اس ہٹ دھرمی کے بعد امریکن سول لبرٹیز یونین نامی تنظیم ان والدین کی مدد کے لیے آگے آئی اور پالیسی کو عدالت میں چیلنج کردیا۔

    چند سماعتوں کے بعد ہی عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اسکول کی اس پالیسی کو غیر آئینی قرار دے دیا۔

    ڈسٹرکٹ جج نے کہا کہ بچیوں کو ایسا لباس پہننے پر مجبور کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے وہ دوران ریسس آرام سے نہیں کھیل سکتیں، جبکہ وہ کلاس میں بھی غیر آرام دہ حالت میں بیٹھنے پر مجبور ہیں جس سے ان کی پڑھائی متاثر ہورہی ہے۔

    جج نے کہا کہ بچیاں ایک ایسے بوجھ تلے دبی ہوئی ہیں جس سے بچے آزاد ہیں، صرف اس لیے کیونکہ وہ بچیاں ہیں۔

    عدالت کے فیصلے کے بعد بچیوں اور ان کے والدین نے نہایت خوشی کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایسا لباس پہن سکتی ہیں جس میں وہ خود کو آرام دہ محسوس کرتی ہیں۔

  • قبائلی اضلاع میں 55 فیصد اسکول بجلی سے محروم

    قبائلی اضلاع میں 55 فیصد اسکول بجلی سے محروم

    پشاور: حال ہی میں آزادانہ ذرائع سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ قبائلی اضلاع میں 5 ہزار 7 سو 88 اسکولوں میں 18 فیصد اساتذہ اور 62 فیصد طلبہ غیر حاضر، جبکہ 55 فیصد اسکول بجلی اور 51 فیصد پانی سے محروم ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق قبائلی اضلاع کے اسکولوں کی حالت زار پر مانیٹرنگ رپورٹ جاری کردی گئی۔ رپورٹ انڈپینڈنٹ مانیٹرنگ یونٹ کی جانب سے جاری کی گئی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق 5 ہزار 7 سو 88 اسکولوں میں 18 فیصد اساتذہ اور 62 فیصد طلبہ غیر حاضر ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا کہ 55 فیصد اسکولوں میں بجلی اور 51 فیصد میں پانی موجود نہیں۔ 30 فیصد اسکول بیت الخلا اور 18 فیصد باؤنڈری وال سے محروم ہیں۔

    وزیر اعلیٰ پختونخواہ کے مشیر تعلیم ضیا اللہ کا کہنا ہے کہ قبائلی اضلاع کے اسکولز میں بنیادی سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ قبائلی اضلاع کے تعلیمی شعبے کے لیے 36 ارب فنڈ مختص کیے گئے ہیں۔

    چند روز قبل اقوام متحدہ کی ایجوکیشن، سائنٹفک اور کلچرل آرگنائزیشن (یونیسکو) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ سنہ 2030 تک 4 میں سے ایک پاکستانی بچہ پرائمری اسکول مکمل نہیں کر پائے گا۔

    یونیسکو کے مطابق پاکستان ’12 سالہ تعلیم سب کے لیے‘ ہدف کا بھی نصف حصہ ہی حاصل کرسکے گا جبکہ موجودہ شرح میں اب بھی 50 فیصد نوجوان سیکنڈری سے آگے تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ہیں۔