Tag: SCP

  • سابق چیف جسٹس نے فوجی عدالتوں کا قیام چیلنج کردیا

    سابق چیف جسٹس نے فوجی عدالتوں کا قیام چیلنج کردیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ نے فوجی عدالتوں کے قیام چیلنج کردیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ فوجی عدالتوں کے قیام کو کالعدم قرار دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سابق جسٹس جواد ایس خواجہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ آئین کے مطابق فوجی عدالتوں میں عام شہریوں کیخلاف مقدمات نہیں چلائے جاسکتے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ عام عدالتوں کی موجودگی میں ملٹری کورٹس میں سویلینز کیخلاف کیسز کا ٹرائل نہیں ہوسکتا۔ فوج وفاق کے ماتحت ادارہ ہے جبکہ صوبوں میں امن و امان صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    سابق چیف جسٹس کا مؤقف ہے کہ فوج ایگزیکٹو کے ماتحت ہے جبکہ مقدمات چلانا عدلیہ کا کام ہے، انہوں نے استدعا کی کہ عدالت فوجی عدالتوں کے قیام کو کالعدم قرار دے۔

    درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت تمام سویلینز کے مقدمات عام عدالتوں میں بھجوانے کا حکم دیتے ہوئے سعام شہریوں کے خلاف جاری کارروائی پر فوری حکم امتناع جاری کرے۔

    سابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنی درخواست میں مزید کہا ہے کہ عدالت ملٹری کورٹس میں سویلینز کے بھجوائے گئےمقدمات کی تفصیلات بھی طلب کرے۔

  • ملک بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں، وزارت انسانی حقوق

    ملک بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں، وزارت انسانی حقوق

    اسلام آباد : وزارت انسانی حقوق نے کورونا وبا پر اقدامات کی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس کے مطابق ملک بھر کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی موجود ہیں۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پچاس سال سے زائد عمر کے قیدیوں کو الگ بیرک میں منتقل کردیا گیاہے، قیدیوں کی رہائی کے کیس کی سماعت کل سپریم کورٹ ہوگی, وزارت انسانی حقوق نے کورونا وائرس پر اقدامات پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخوا کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی ہیں، پنجاب کی اکتالیس جیلوں میں گنجائش بتیس ہزارچارسو ستر قیدیوں کی ہے لیکن وہاں پر پینتالیس ہزار تین سو چوبیس قیدی موجود ہیں۔

    سندھ کی چوبیس جیلوں میں تیرہ ہزار پانچ سو اڑتیس قیدی رکھنے کی جگہ ہے جب کہ سولہ ہزار تین پندرہ مجرم قید ہیں۔

    خیبرپختونخوا میں بیس جیلیں ہیں جن میں چارہزار پانچ سو انیس قیدی رکھے جا سکتےہیں لیکن وہاں نو ہزار نو سو قیدی موجود ہیں۔
    اس کے علاوہ بلوچستان میں صورتحال مختلف ہے،جہاں دوہزار پانچ سو پچاسی قیدیوں کی گنجائش ہے لیکن وہاں پر دو ہزار ایک سو بائیس افراد قید ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق پنجاب کی جیلوں میں قیدی تو زیادہ ہیں لیکن ڈاکٹروں کی پینتالیس اسامیاں خالی ہیں، سندھ کی جیلوں میں سینتیس، خیبر پختونخوا کی جیلوں میں ڈاکٹروں کی انیس آسامیوں پر ڈاکٹرز تعینات نہیں، بلوچستان کی جیلوں میں میں بھی سات ڈاکٹروں کی آسامیاں خالی ہیں۔

    وزارت انسانی حقوق نے نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک بھر کی تمام جیلوں میں کورونا وائرس پرآگاہی سے متعلق بینرز لگائے گئے ہیں، قیدیوں اورعملے کو حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی بھی ہدایت جاری کردی گئی ہیں۔ رپورٹ اور قیدیوں کی رہائی کے کیس کی سماعت کل سپریم کورٹ ہوگی۔

  • سعودی ولی عہد محمد بن سلمان میرے دوست ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    سعودی ولی عہد محمد بن سلمان میرے دوست ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ

    اوساکا : سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا کہ ’دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کوششوں میں آپ کی خدمات پر پوری دنیا احسان مند ہے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات اور دوستی میرے لیے عزت کا مقام ہے۔ محمد بن سلمان بہترین دوست ہیں اور سعودی مملکت کے لیے بہت زیادہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

    امریکی صدر نے ان خیالات کا اظہار جاپان کے شہر اوساکا میں منعقدہ جی 20 سمٹ کے موقع پر سعودی ولی عہد سے ملاقات میں کیا۔

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد نے اپنے ملک کے لیے بہت کچھ کیاہے۔ ان کا اشارہ دونوں ملکوں کے درمیان عسکری ، اقتصادی اور سیاسی شراکت داری وتعاون کی جانب تھا جس کے نتیجے میں امریکا میں روزگار کے غیر معمولی مواقع پیدا ہوئے۔

    ٹرمپ نے کہا کہ سعودی ولی عہد نے مملکت سے دہشت گردی ختم کرنے کے لیے شاندارکام کیا۔

    اس موقع پر شہزادہ محمد بن سلمان نے ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کی کوششوں میں آپ کی خدمات پر پوری دنیا احسان مند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم سعودی عرب کی ترقی کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے۔ یہ ایک طویل سفر ہے اور ہم نے یہ سفر مکمل کرکے ملک کو منزل تک پہنچانا ہے۔

  • سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا

    سپریم کورٹ نے قتل کے ملزم کو شک کا فائدہ دے کر رہا کردیا

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم محمد زمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق راولپنڈی کےعلاقے چونترہ میں قتل سےمتعلق سپریم کورٹ میں سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ ٹرائل کورٹ نے 2011 میں شہری کو قتل اور بیٹے کو زخمی کرنے کے الزام میں تین ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی جس کے بعد ملزمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی۔

    ہائی کورٹ نے محمد زمان اور محمد آزاد نامی ملزمان کی سزا برقرار رکھی جبکہ تیسرے ملزم محمد شہزاد کو باعزت بری قرار دے دیا تھا، عدالت سے سزا پانے والے ملزم محمد آزاد دوران قید ہی انتقال کرگئے تھے۔

    مزید پڑھیں: بیوی کا قتل: سپریم کورٹ میں ملزم شمس الرحمان کی رہائی کے خلاف اپیل خارج

    سزائے موت کے قیدی محمد زمان نےسزا کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جس کو سپریم کورٹ نے قابل سماعت قرار دیا اور آج چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے اس پر سماعت کی۔

    دورانِ سماعت چیف جسٹس نے مقتول کے وکیل سےسوال کیا کہ 4 گھنٹے تک زخمی شخص کو کسی نے نہیں اٹھایا؟ پولیس کے پہنچنے پر زخمی شخص نے اپنی ایف آئی آر انہیں کیسے دے دی؟۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پوسٹ مارٹم میں مقتول کی موت کا وقت درج نہیں جبکہ ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک زخم 3 ضرب 3 سینٹی میٹر کا تھا، اتنے بڑے زخم کے بعد مقتول کو کومے میں ہونا چاہیے تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ہر کیس میں بلاوجہ نوٹس جاری نہیں ہوں گے، چیف جسٹس آصف کھوسہ

    چیف جسٹس نے مزید سوال کیا کہ زخمی مدعی گہرے زخموں کے باوجود اتناہوش میں کیسے تھا کہ اُس نے پولیس کو واقعے کی ایف آئی آر درج کرادی جبکہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کےبیان میں تضادہےجس سے شک ہوتاہے۔

    چیف جسٹس نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ اتنے مضبوط شک کی بنیاد پر سزائے موت کا فیصلہ برقرار نہیں رکھا جاسکتا لہذا عدالت ملزم کو اس کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرتی ہے۔