Tag: Seasonal affective disorder

  • سردیوں کا ڈپریشن سے کیا تعلق ہے؟ علاج کیسے کریں

    سردیوں کا ڈپریشن سے کیا تعلق ہے؟ علاج کیسے کریں

    یہ ایک عام مشاہدہ ہے کہ سرد موسم میں انسان کی طبیعت میں تھکاوٹ، اداسی یا مایوسی کی سی کیفیت کا احساس ہوتا ہے تاہم کچھ لوگ ان سردیوں سے لطف اندوز بھی ہوتے ہیں۔

    اب اسے اتفاق کہیں یا طبیعت کی یکساںیت کہ اردو شاعری کا بڑا حصہ دسمبر کی خنک شاموں اور سرد راتوں میں جدائی، ہجر اور مایوس کن باتوں پر مبنی ہوتا ہے۔

    اگر آپ بھی سردی کے موسم میں ونٹر بلوز (ڈپریشن) جیسی اس کیفیت کا شکار ہوتے ہیں تو آپ اکیلے نہیں ہیں، موسم سرما میں تھکاوٹ، اداسی، کسی کام پر توجہ مرکوز کرنے میں دشواری اور نیند کے شیڈول میں رکاوٹ معمول کی بات ہے۔

    ویسے تو یہ علامات ڈپریشن اور اینگزائٹی کی ہیں جو سال میں بھی کسی بھی وقت ہم پر حملہ کرسکتی ہیں، تاہم موسم سرما میں ان علامات کا پہلے سے شکار افراد مزید مشکل سے دو چار ہوجاتے ہیں جبکہ پرامید اور خوش باش رہنے والے افراد بھی سردیوں میں اس سے متاثر دکھائی دیتے ہیں۔

    دنیا میں کروڑوں لوگوں کے دل و دماغ کی کیفیت موسم کے ساتھ بدلنا شروع ہوجاتی ہے اور انہیں باقاعدہ ذہنی دباؤ اور گھبراہٹ کا احساس ہونے لگتا ہے جسے سیزنل افیکٹیو ڈس آرڈ یا ’سیڈ‘بھی کہا جاتا ہے۔

    سیزنل ایفیکٹیو ڈس آرڈر جسے سیزنل ڈپریشن بھی کہا جاتا ہے جو کہ میجر ڈپریشن ڈس آرڈر کی ایک قسم ہے جو بدلتے موسم کے باعث پیش آتا ہے جو ہماری ذہنی صحت کو متاثر کرتا ہے۔

    اسے عام طور سے موسم سرما کے ڈپریشن کے طور پر جانا جاتا ہے اور موسم کی شدت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جاتا ہے اس کی علامات ابتدا سردیوں میں ظاہر ہوتی ہیں۔

    امریکا کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی ایک ٹیم نے 1984 میں تحقیق کے بعد موسم سے جڑے ڈپریشن یا ذہنی تناؤ کی تشخیص کی تھی۔

    ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر نورمن روزنتھل کے مطابق اسے یاد رکھنا آسان بنانے کے لیے موسم کی تبدیلی کے باعث ہونے والی اداسی کو ذہن میں رکھتے ہوئے اس کے نام کا مخفف ’سیڈ‘(SAD) رکھا گیا تھا۔

    سائنس دان اس بات پر تحقیق کر رہے ہیں کہ ہماری آنکھوں کے سیل روشنی میں پائے جانے والے نیلے رنگ کو کس طرح ایسے سگنلز میں تبدیل کرتے ہیں جو ہمارے موڈ میں تبدیلی اور الرٹ ہونے کے لیے مخصوص ہیں۔ دھوپ نیلی روشنی سے بھرپور ہوتی ہے۔ اسی لیے جب دن میں سورج کی روشنی ہماری آنکھوں تک پہنچتی ہے تو ہمارا دماغ زیادہ بیدار اور متحرک رہتا ہے اور اسی وجہ سے زیادہ خوش گوار بھی ہوجاتا ہے۔

    اس کیفیت سے کیسے بچا جائے؟

    موسم سرما میں اداسی اور مایوسی کے غلبے سے چھٹکارا پانے کے لیے سب سے پہلے تو خود کو حرکت میں لانا ضروری ہے، باقاعدگی سے ورزش اس سلسلے میں بہترین معاون ہوسکتی ہے۔

    ان دنوں اگر آپ گھر پر زیادہ وقت گزار رہے ہیں تو گھر کے وہ ادھورے کام کر ڈالیں جو آپ وقت کی کمی کے سبب نہیں کر پاتے کیسے کوئی مرمتی کام یا صفائی ستھرائی وغیرہ ۔

    صبح اٹھ کر دروازے کھڑکیاں کھول دیں تاکہ سورج کی روشنی اندر آسکے۔ روزانہ دھوپ میں کچھ وقت ضرور گزاریں۔ سماجی سرگرمیوں میں اضافہ کریں، اگر سرد موسم کی وجہ سے آپ باہر نہیں جانا چاہتے تو دوستوں کے ساتھ مل کر گھر میں ہی چھوٹی سی محفل کا اہتمام کریں۔

    اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں، گرم اور صحت مند غذائیں کھائیں اور پانی کا استعمال بھی زیادہ سے زیادہ کریں تاکہ طبی و جسمانی طور پر آپ فٹ رہیں۔

    اگر آپ ڈپریشن کی دوائیں استعمال کرتے ہیں تو اپنی نئی علامات ڈاکٹر کو ضرور بتائیں اور ان کے مشورے سے دوائیں تبدیل کریں۔

     

  • موسم سرما میں اداسی کیوں محسوس ہوتی ہے؟

    موسم سرما میں اداسی کیوں محسوس ہوتی ہے؟

    کیا آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ اکثر اوقات موسم سرما میں ہمیں ایک عجیب سی اداسی اور مایوسی لاحق ہوجاتی ہے، ہمارا دل ہر کام سے اچاٹ ہوجاتا ہے حتیٰ کہ ہم اپنے پسندیدہ کاموں سے بھی بیزار اور لاتعلق ہوجاتے ہیں۔

    گو کہ یہ علامات ڈپریشن اور اینگزائٹی کی ہیں جو سال میں بھی کسی بھی وقت ہم پر حملہ کرسکتی ہیں، تاہم موسم سرما میں ان علامات کا پہلے سے شکار افراد مزید مشکل سے دو چار ہوجاتے ہیں جبکہ پرامید اور خوش باش رہنے والے افراد بھی سردیوں میں اس سے متاثر دکھائی دیتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کیفیت حقیقی کیفیت ہے جسے سیزنل ایفیکٹو ڈس آرڈر یا سیڈ سنڈروم کا نام دیا جاتا ہے اور اس کا شکار ہوجانا معمول کی بات ہے کیونکہ یہ موسم کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    دراصل موسم ہمارے مزاج اور کیفیات پر اثر انداز ہوتا ہے اور یہ وہ پہلو ہے جسے ہم اکثر نظر انداز کردیتے ہیں۔

    سردیوں میں ہونے والا اداسی کا یہ سنڈروم صرف موسم سرما میں ہی نہیں، بلکہ ابر آلود موسم اور بارش کے دنوں میں بھی لاحق ہوسکتا ہے اور انسان باقاعدہ طبی طور پر اداسی اور مایوسی محسوس کرتا ہے۔

    اب تک کی جانے والی کئی تحقیقات سے یہ علم ہوچکا ہے کہ انسان کو جو چیزیں خوش رکھتی ہیں ان میں سے ایک عنصر سورج کی شعاعیں بھی ہیں، سورج کی روشنی سے حاصل ہونے والا وٹامن ڈی طبی طور پر ڈپریشن کی کیفیت کو کم کر کے موڈ کو بہتر کرتا ہے۔

    علاوہ ازیں چمکتا ہوا سورج امید کا پیغام دیتا ہے جو خود بخود ہمارے اندر سے مایوسی اور ناامیدی کے جذبات کو کم کرتا ہے۔

    موسم سرما میں ایسی کیفیات لاحق ہونے کی ایک اور وجہ سماجی سرگرمیوں میں کمی ہونا بھی ہے، موسم جتنا سرد ہو، لوگ اتنا ہی گھروں سے نکلنے یا ملنے جلنے سے پرہیز کرتے ہیں جس سے ہم ایک قسم کی تنہائی بھی محسوس کرتے ہیں۔

    اسی اداسی سے تنگ آکر جب موسم سرما ختم ہوتا ہے اور بہار آتی ہے تو دنیا بھر میں لوگ بہار کا نہایت پرجوش استقبال کرتے ہیں اور اس موقع پر کوئی فیسٹیول منایا جاتا ہے۔

    کئی عقائد میں موسم بہار کو سورج کی واپسی یا دوبارہ زندگی سے بھی تشبیہہ دی جاتی ہے جبکہ کئی ثقافتوں میں یہ نئے سال کا بھی آغاز ہوتا ہے۔

    یہ موسم دراصل اس زندگی کے پھر سے بحال ہونے کا اشارہ ہوتا ہے جو سخت سردی میں ٹھٹھر کر منجمد ہوچکی ہوتی ہے، چنانچہ اس موسم کو خوشی منا کر تہواروں کے ذریعے خوش آمدید کہا جاتا ہے۔

    میکسیکو میں موسم بہار کے آغاز میں ایک تہوار اسپرنگ ایکونوکس منایا جاتا ہے جس کی تاریخ قدیم مایا دور سے ملتی ہے، اس دن کو سورج کی واپسی سے تعبیر کیا جاتا ہے یعنی سردیوں کے طویل موسم کے بعد سورج کی واپسی۔

    برصغیر میں بہار کے آغاز پر بسنت کا رنگوں بھرا تہوار منایا جاتا ہے، قدیم روایات کے مطابق موسم سرما میں سفید اور بے رنگی سے اکتائی آنکھوں کو بسنت میں مختلف رنگوں سے تقویت بخشی جاتی ہے۔

    دنیا بھر کی ہندو برادری بھی انہی دنوں رنگوں سے بھرا ہولی کا تہوار مناتی ہے۔

    لیکن سردیوں کی اداسی سے کیسے چھٹکارا پایا جائے؟

    موسم سرما میں اداسی اور مایوسی کے غلبے سے چھٹکارا پانے کے لیے سب سے پہلے تو خود کو حرکت میں لانا ضروری ہے، باقاعدہ ورزشیں اس سلسلے میں معاون ہوسکتی ہیں۔

    ان دنوں اگر آپ گھر پر زیادہ وقت گزار رہے ہیں تو گھر کے وہ ادھورے کام کر ڈالیں جو آپ وقت کی کمی کے سبب نہیں کر پاتے کیسے کوئی مرمتی کام یا صفائی ستھرائی۔

    صبح اٹھ کر دروازے کھڑکیاں کھول دیں تاکہ سورج کی روشنی اندر آسکے۔

    روزانہ دھوپ میں کچھ وقت ضرور گزاریں۔

    سماجی سرگرمیوں میں اضافہ کریں، اگر سرد موسم کی وجہ سے آپ باہر نہیں جانا چاہتے تو دوستوں کے ساتھ مل کر گھر میں ہی گیٹ ٹوگیدر کا اہتمام کریں۔

    اپنی غذا کا خاص خیال رکھیں، گرم اور صحت مند غذائیں کھائیں اور پانی کا استعمال بھی زیادہ سے زیادہ کریں تاکہ طبی و جسمانی طور پر آپ فٹ رہیں۔

    اگر آپ ڈپریشن کی دوائیں استعمال کرتے ہیں تو اپنی نئی علامات ڈاکٹر کو ضرور بتائیں اور ان کے مشورے سے دوائیں تبدیل کریں۔

  • موڈ کو خوشگوار بنانے والی ٹیک عینک

    موڈ کو خوشگوار بنانے والی ٹیک عینک

    کیا آپ سال کے کچھ دن ایسا محسوس کرتے ہیں جیسے آپ کا دل ہر شے سے اکتا گیا ہو اور کسی چیز میں دل نہ لگ رہا ہو؟

    اس کے ساتھ ساتھ آپ خود کو ایک نامعلوم اداسی اور ڈپریشن میں گھرا ہوا بھی محسوس کرتے ہیں۔ تو پھر یہ لیومینیٹ تھراپی گلاسز آپ کے لیے ہیں۔

    اس عینک کو موڈ کو بدلنے والی عینک قرار دیا گیا ہے۔ اس ٹیک عینک میں موجود روشنیاں ایک تھراپی کی صورت آپ کے دماغ پر اثر انداز ہوتی ہیں اور آپ کو ڈپریشن کی اس کیفیت سے نکلنے میں مدد دیتی ہیں۔

    دراصل یہ عینک ’سیڈ‘ نامی مرض کا شکار افراد کے لیے بنائی گئی ہے جو سیزنل افیکٹو ڈس آرڈر کا مخفف ہے۔

    اس مرض کے شکار افراد کا مزاج پورا سال معمول کے مطابق رہتا ہے، تاہم سال میں کسی ایک مخصوص وقت یہ اداسی اور ڈپریشن کا شکار ہوجاتے ہیں جس کی بظاہر کوئی خاص وجہ نہیں ہوتی۔

    مزید پڑھیں: موڈ کو تیزی سے تبدیل کرنے والا مرض ۔ علامات جانیں

    کچھ عرصے بعد یہ پہلے کی طرح معمول کے مطابق ہوجاتے ہیں، تاہم اگلے سال پھر انہی دنوں میں وہ اسی کیفیت کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق سال کے کسی ایک مخصوص وقت میں اپنا نشانہ بنانے والا یہ مرض زیادہ تر موسم سرما میں ظاہر ہوتا ہے، اور اس وقت کو ڈارک ڈیز، ڈارک ونٹر منتھ یا ڈارک موڈ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔

    مختلف روشنیوں کی حامل اس عینک میں مختلف مدھم روشنیاں شامل کی گئی ہیں جن میں سورج جیسی روشنی بھی شامل ہے جو دماغ کو امید کا پیغام پہنچاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: موڈ کو خوشگوار بنانے والی 5 غذائیں

    یہ روشنیاں دماغ میں میلاٹونن نامی مادے میں اضافہ کرتی ہیں جو ہمارے دماغ کو پرسکون بناتا ہے۔

    اس کے ساتھ ساتھ یہ نیند کو بھی بہتر اور پرسکون کرتی ہیں جس سے دماغی حالت میں بہتری آتی ہے۔

    یہ مختلف مدھم روشنیاں آنکھوں پر براہ راست نہیں پڑتیں بلکہ ان سے ذرا اوپر رہتی ہیں جس کے باعث سامنے دکھائی دی جانے والی ہر شے چشمے کے رنگوں میں ڈھلی نظر آتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ چشمہ مکمل طور پر ’سیڈ‘ سے تحفظ تو نہیں دے سکتا، البتہ اس کی کیفیات جیسے بیزاری، بے چینی، اداسی اور تھکن کی شدت کو کم کرسکتا ہے جس سے مریض کا موڈ خوشگوار ہوگا، اس کی توانائی بحال ہوگی اور وہ معمولات زندگی کو بہتر طور پر انجام دے سکے گا۔

    اسے تیار کرنے والی کمنپی کی تجویز ہے کہ سیڈ سے متاثرہ افراد اسے روزانہ کم از کم 45 منٹ کے لیے استعمال کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔