Tag: second

  • برطانیہ کا جنگی جہاز ڈنکن بھی مشرق وسطیٰ روانہ

    برطانیہ کا جنگی جہاز ڈنکن بھی مشرق وسطیٰ روانہ

    لندن : برطانیہ نے ایران کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں اپنا دوسرا فوجی بحری جہاز ڈنکن خلیج بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے، دوسری جانب جیریمی ہنٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور اس کے مغربی حلیف ایران سے جنگ اور تناؤ نہیں چاہتے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانوی وزیر خارجہ جیریمی ہنٹ نے ایک نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویومیں کہا کہ خلیج میں اپنے طویل المدت قیام کے فریم ورک میں ہم ڈنکن نامی لڑاکا بحری جہاز وہاں بھیج رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ لندن اور اس کے حلیف لڑائی نہیں چاہتے، ہم ایران سے کشیدگی بڑھانے سے اجتناب چاہتے ہیں کیونکہ یہ صورت حال خطرناک ہو سکتی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اپنی بات جاری رکھتے ہوئے جیریمی ہنٹ نے کہا کہ ہم اپنے بین الاقوامی پارٹنرز کے ساتھ کے مل کر [آبنائے ہرمز] ایسے اہم کوریڈور میں جہازوں کی نقل وحرکت کی آزادی کو یقینی بنانے میں تعاون کریں گے۔

    ترجمان نے بتایا کہ شاہی بحریہ میں شامل ڈنکن جنگی جہاز مسلسل سیکیورٹی اور تحفظ کے لئے خطے میں تعینات رہے گا جبکہ برطانیہ ہی کا نیوی فریگیٹ ایچ ایم ایس مونٹروز طے شدہ مرمت اور عملے کی تبدیلی میں سہولت فراہمی کے لئے ہمراہ ہو گا۔

    مزید پڑھیں: برطانوی آئل ٹینکر پر ایرانی قبضے کی کوشش ناکام

    واضح رہے کہ سپریم لیڈر  آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای، صدر حسن روحانی اور آرمی چیف محمد باقری نے آئل ٹینکر کو رہا نہ کرنے کی صورت میں برطانوی ٹینکر کو روکنے کی دھمکی دی تھی۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز ایرانی ٹینکر کے قبضے کا جواب دینے کے لیے ایرانی فورسز نے آبنائے ہرمز میں برطانوی آئل ٹینکر کو پکڑنے کی کوشش کی تھی جو ناکام ہوگئی تھی۔

    یاد رہے کہ یورپی یونین نے شام کو تیل کی سپلائی پر پابندی عائد کررکھی ہے جس پر ایرانی ٹینکر جبرالٹر سے شام خام تیل لے جاتے ہوئے گزشتہ ہفتے پکڑا گیا تھا۔

  • منشیات اسمگلنگ کا الزام، ایک اور کینیڈین شہری کو سزائے موت

    منشیات اسمگلنگ کا الزام، ایک اور کینیڈین شہری کو سزائے موت

    بیجنگ : چین کی عدالت نے چار ماہ کے مختصر دوراینے میں ایک اور کینیڈین شہری سمیت 10 غیر ملکیوں کو منشیات اسمگلنگ کے مقدمے میں سزائے موت کا حکم سنا دیا۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کینیڈا نے چین میں اپنے شہری کو ملنے والی سزائے موت پر سخت برہمی کا اظہار کیا جس کے باعث دونوں ممالک کے مابین سفارتی کشدیدگی میں مزید اضافہ ہوگیا، عدالت نے ایک کینیڈین شہری فن وائی، ایک امریکی اور 4 میکسیکن سمیت 10 مجرموں کی سزائے موت کا حکم دیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ تمام مجرم چین کے شہر تیانج میں جولائی اور نومبر 2012 کے درمیانی عرصے میں عالمی منشیات کے گروہ سے تعلق رہا۔

    عدالتی اعلامیے کے مطابق مذکورہ گروہ نے 63 کلو کرسٹل میتھ تیار کی جو دماغی امراض، وزن گھٹانے، اتھیلیٹ کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ کینیڈین شہری اور چینی باشندے نے کرسٹل میتھ کی تیاری میں مرکزی کردار ادا کیا جنہیں سزائے موت سنائی گئی۔

    عدالت کے مطابق مجرموں کے پاس سزا کے خلاف اپیل کرنے کے لیے 10 دن کی مہلت ہے۔ دوسری جانب کینیڈا کے وزیر خارجہ چریسٹیا فریلینڈ نے سزائے موت پر کہا کہ کینیڈا کی حکومت کو اپنے شہری کی سزا پر شدید خدشات ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کینیڈا چین سمیت دنیا کے کسی بھی ملک میں سزائے موت کے خلاف واضع موقف رکھتا ہے اور اس کی مخالفت کرتا ہے۔

    خاتون وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ظلم اور غیر انسانی سزا ہے، جسے کسی بھی ملک میں اپنانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

    خیال رہے کہ جنوری میں چین کی عدالت نے منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں کینیڈا کے شہری کی 15 سال قید کی سزا کو پھانسی میں تبدیل کردیا تھا۔ چین کے لائیوننگ صوبے کی عدالت نے کینیڈا کے 36 سالہ شہری رابرٹ لوئیڈ شیلین برگ کی بے گناہی کی اپیل کو مسترد کردی تھی۔

    مزید پڑھیں : منشیات اسمگلنگ کا الزام، چین میں کینیڈین شہری کو سزائے موت

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ رابرٹ شیلن برگ کو پھانسی کی سزا سنائے جانے کے بعد کینیڈا اور چین کے درمیان جاری کشیدگی میں اضافہ ہوگیا تھا۔

    خیال رہے کہ شیلن برگ کو نومبر 2018 میں 15 برس قید اور ایک لاکھ 50 ہزار یوآن (22ہزار ڈالر) جرمانے کی سزا سنائی گئی تھی۔

    مزید پڑھیں : چینی ٹیلی کام کمپنی ’ہواوے‘ کے بانی کی بیٹی کینیڈا میں گرفتار

    یاد  رہے کہ گذشتہ برس کینیڈا میں ہواوے کمپنی کے بانی کی بیٹی اور چیف فنانشل آفیسر مینگ وینزوا کو یکم دسمبر کو کینیڈین شہر وانکوور سے حراست میں لیا گیا تھا۔

  • جوڈی چیزنی قتل کیس، چاقو زنی کے الزام میں ایک اور نوجوان گرفتار

    جوڈی چیزنی قتل کیس، چاقو زنی کے الزام میں ایک اور نوجوان گرفتار

    لندن : جوڈی چیزنی قتل کیس میں میٹروپولیٹن پولیس نے ایک اور شخص کو چاقو زنی میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے دارالحکومت لندن کے مشرقی علاقے ہارلڈ میں 17 سالہ دوشیزہ جوڈی چیزنی کو اس وقت چاقو کے پے در پے وار کرکے قتل کردیا تھا جب وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ موسیقی سننے میں مصروف تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ پولیس نے دوسرے ملزم کو جمعے کے روز گرفتار کیا ہے جبکہ اس سے قبل پولیس نے 20 سالہ نوجوان کو لائیکاسٹر سے منگل کے روز گرفتار کیا تھا۔

    لندن پولیس چیف ڈیو وہلامز کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک وحشتان اور شیطانی حملہ تھا‘، قتل کی تحقیقات جاری ہیں پولیس معاملے کی تہہ تک جائے گی۔

    پولیس چیف کا کہنا تھا کہ ابھی تک قتل کی وجوہات واضح نہیں ہوسکی ہیں لیکن پولیس کی کوششیں جاری ہیں۔

    جوڈی چیزنی کی دوست نے پولیس کو بتایا کہ ’ہم پارک میں چہل قدمی کررہے تھے وہی قریب میں دو اور افراد بھی تھے جو کچھ مشکوک لگ رہے تھے لیکن وہ بغیر کچھ کہے پارک سے باہر نکل گئے۔

    جوڈی کی دوست کا کہنا تھا کہ تقریباً تیس منٹ بعد دونوں افراد دوبارہ پارک میں داخل ہوئے اور ہمارے قریب آکر ایک شخص نے جوڈی کی پشت پر خنجر سے وار کیے اور ریٹفورڈ روڈ کی جانب فرار ہوگئے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل پولیس کا کہنا تھا کہ جوڈی کو سیاہ فام شخص نے قتل کیا تھا تاہم قتل کی مزید تحقیق ابھی جاری ہے۔

    برطانوی وزیر داخلہ نے لندن پولیس چیف سے ملاقات کے دوران کہا کہ ’پورے ملک میں نوجوانوں کا قتل عام کیا جارہا ہے، اسے جاری نہیں رہنا چاہیے‘۔

    مزید پڑھیں : لندن : تین لاکھ سے زائد بچے جرائم پیشہ گروہوں سے منسلک ہیں، چلڈرن کمشنر

    برطانیہ میں بچوں کے حقوق کے کام کرنے والے کمشنر کی جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 10 برس سے 17 برس کی عمر کے ایسے 27ہزار بچوں کی شناخت ہوئی جو صرف انگلینڈ میں جرائم پیشہ گروہوں سے وابستہ ہیں۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں 3 لاکھ 13 ہزار کم عمر بچے گینگ ممبر ہیں اور 34 ہزار بچے ایسے ہیں جو پُرتشدد جرائم کا تجربہ کرچکے ہیں۔

  • یمن میں فوجی کارروائیاں ایک اور حزب اللہ کو روکنے کے لیے ہیں، اماراتی سفیر

    یمن میں فوجی کارروائیاں ایک اور حزب اللہ کو روکنے کے لیے ہیں، اماراتی سفیر

    ابوظہبی : متحدہ عرب امارات کے سفیر سلیمان المزروعی نے جاری بیان میں کہا ہے کہ سعودی عرب اور اتحادیوں کی یمن میں کارروائیاں ایک اور حزب اللہ کو سر اٹھانے سے روکنے کے لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں موجود متحدہ عرب امارات کے سفارت خانے میں تعینات امارتی سفیر کا جاری بیان میں کہنا ہے کہ سعودی اتحادی افواج کی یمن میں حوثیوں کے خلاف کارروائیاں ایک اور حزب اللہ کو تیار ہونے سے روکنے کے لیے ہیں۔

    برطانیہ میں تعینات متحدہ عرب امارات کے سفیر سلیمان المزروعی کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی یمن میں مداخلت کا باعث ایران کی جانب سے ایک اور حزب اللہ کو پیدا کرنا ہے جسے یمن میں تیار کیا جارہا ہے۔

    عربی خبر رساں ادارے العربیہ  ڈاٹ نیٹ کے مطابق اماراتی سفیر نے جاری بیان میں کہا ہے کہ یمن میں برسرپیکار ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی یمنی حزب اللہ ہیں جو ایران کے ہمراہ عرب ریاستوں پر قبضے کی سازش کررہے تھے۔

    اماراتی سفیر نے بیان میں کہا کہ ایران اور حوثیوں کی سازش کو دیکھتے ہوئے عرب اتحاد نے فوری کارروائی کرتے ہوئے دشمن کی سازشوں کو پسپا کردیا ہے۔

    یو اے ای سفیر سلیمان المزروعی کا کہنا تھا کہ سعودی اتحادی افواج کی جانب سے یمن میں حوثیوں کے خلاف جنگ لڑنے کے ساتھ ساتھ الحدیدہ اور دیگر محاصرہ زدہ علاقوں میں  امدادی آپریشنز  بھی جاری ہیں۔

    المزروعی کا کہنا تھا کہ یمنی حزب اللہ حوثی باغیوں کی جانب سے الحدیدہ بندر گاہ کو تباہ کرنے کے بعد سمندری راستے سے آنے والی ترسیل تاحال بند ہوگئی ہے لیکن فضائی اور زمینی راستے سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

    یاد رہے کہ سعودی اتحادی افواج نے حوثی باغیوں کے خلاف زمینی کارروائیوں کا دائرہ بڑھاتے ہوئے فوجی آپریشن میں فضائی اور سمندری افواج کی مدد بھی حاصل کرلی ہے، جس کے بعد فضا اور سمندر سے بھی حوثیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    خیال رہے کہ یمن کی سرکاری فوج اور اس کی حامی عرب اتحادی فوج اس وقت الحدیدہ شہر اور بندرگاہ کے کںٹرول کے حصول کے لیے بھرپور فوجی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔

    خیال رہے کہ یمن جنگ میں گذشتہ تین برسوں کے دوران 10 ہزار سے زائد بے گناہ شہری لقمہ اجل بن چکے ہیں، جس کے بعد اقوام متحدہ نے یمن کی موجودہ صورتحال کو ’بدترین انسانی تباہی‘ کہا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • مایہ ناز باکسر محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 2 برس گزر گئے

    مایہ ناز باکسر محمد علی کو مداحوں سے بچھڑے 2 برس گزر گئے

    دنیا کے ممتاز باکسر محمد علی کو اپنے مداحوں سے بچھڑے آج دو برس گزر گئے۔ محمد علی ایک لیجنڈ باکسر ہی نہیں بلکہ ایک عظیم شخصیت اور عزم و ہمت کی مثال تھے۔

    دو برس قبل آج ہی روز سانس لینے میں دشواری کے باعث آج ہی روز اسپتال لے جایا گیا تھا، جہاں 74 سالہ سابق امریکی باکسر محمد علی دوران علاج اپنے اہل خانہ اور مداحوں غمگین کرگئے۔

    خیال رہے کہ لیجنڈ باکسر محمد علی گذشتہ 3 دہائیوں سے پارکنسن سمیت متعدد امراض کا شکار تھے۔

    محمد علی لیجنڈ باکسر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک درد مند انسان بھی تھے اور معاشرے میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سراپا احتجاج رہتے تھے۔

    سنہ 1959 سے 1975 تک لڑی جانے والی ویت جنگ میں امریکی افواج میں شامل کرنے کے لیے محمد علی سے عہد نامے پر دستخط لینے کی کوشش کی گئی لیکن انہوں نے انکار کردیا، جس کے باعث امریکی حکومت نے ان سے اولمپک چیمپئن شپ کے اعزازات واپس لے کر 5 برس کے لیے جیل منتقل کردیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ذرائع کے مطابق امریکی شپریم کورٹ نے لیجنڈ باکسر کی گرفتاری پر بڑھتے ہوئے عوامی احتجاج کو مد نظر رکھتے ہوئے محمد علی کی سزا کو ختم کردیا تھا۔

    محمد علی زندگی کو ایک مثبت نظر سے دیکھنے کے عادی تھے۔ آج ان کی برسی کے موقع پر ان کے زریں خیالات و اقوال یقیناً آپ کی زندگی بدلنے میں مددگار ثابت ہوسکیں گے۔

    دوستی ایسی چیز نہیں جو آپ کسی تعلیمی ادارے میں سیکھیں، بلکہ اگر آپ نے دوستی کے صحیح معنی نہیں سیکھے، تو آپ نے کچھ نہیں سیکھا۔

    مجھے اپنی ٹریننگ کا ہر لمحہ برا لگتا تھا، لیکن میں نے سوچا کہ مجھے رکنا نہیں چاہیئے۔ میں ابھی تکلیف اٹھاؤں گا تو ساری زندگی چیمپئن کہلاؤں گا۔

    جو شخص مشکلات کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا وہ کبھی کچھ حاصل نہیں کر سکتا۔

    اگر تم مجھے ہرانے کا خواب بھی دیکھو، تو بہتر ہے کہ تم جاگ جاؤ اور اپنے اس خواب کی معافی مانگو۔

    قوم آپس میں جنگیں نقشوں میں تبدیلی لانے کے لیے لڑتی ہیں۔ لیکن غربت سے لڑی جانے والی جنگ زندگیوں میں تبدیلی لاتی ہے۔

    میں نے زندگی میں بہت سی غلطیاں کیں، لیکن اگر میں اپنی زندگی میں کسی ایک شخص کی زندگی بھی بہتر کرنے میں کامیاب رہا تو میری زندگی رائیگاں نہیں گئی۔

    جو شخص خواب نہیں دیکھتا، وہ کبھی بھی اونچا نہیں اڑ سکتا۔

    کاش کہ لوگ دوسروں سے بھی ویسے ہی محبت کرتے جیسے وہ مجھ سے کرتے ہیں۔ اگر وہ ایسا کریں تو دنیا بہت خوبصورت ہوجائے گی۔

    ویت نام کی جنگ میں شامل ہونے سے انکار کرنے کے بعد محمد علی نے کہا، ’یہ مجھ سے کیوں توقع رکھتے ہیں کہ میں یونیفار پہن کر اپنے گھر سے 10 ہزار میل

    دور جاؤں، اور کالوں پر گولیاں اور بم برساؤں؟ یہ تو اپنے ہی ملک میں نیگرؤوں سے کتوں جیسا سلوک کرتے ہیں‘۔

    محمد علی زندگی کے بارے میں کہتے تھے۔

    زندگی بہت چھوٹی ہے۔ ہم بہت جلدی بوڑھے ہوجاتے ہیں اور مرجاتے ہیں۔ یہ ایک احمقانہ بات ہے کہ ہم لوگوں سے نفرت کرنے میں اپنا وقت ضائع کردیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں