Tag: SECP

  • عوام تھری اے نامی الائنس کمپنی میں سرمایہ کاری سے ہوشیار رہیں، ایس ای سی پی

    عوام تھری اے نامی الائنس کمپنی میں سرمایہ کاری سے ہوشیار رہیں، ایس ای سی پی

    اسلام آباد : ایس ای سی پی نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ وہ تھری اے نامی الائنس کمپنی میں کسی قسم کی سرمایہ کاری نہ کریں مذکورہ کمپنی غیر قانونی طور پر فنڈز یا سرمایہ کاری وصول کرنے میں ملوث پائی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی )  نے عوام الناس کیلئ پیغام جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ادارےکے علم میں یہ بات آئی ہے کہ میسرز تھری اے الائنس کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ کمپنی کے ایس ای سی پی کے ساتھ معاملات طے پا گئے ہیں اور کمپنی کو بلوچستان میں کام کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

    اس حوالے سے ایک غلط اور گمراہ کن خبر بھی ا خبارات میں شائع کی گئی ہے، ایس ای سی پی عوام کو انتباہ کرتا ہے کہ مذکورہ کمپنی میسرز تھری اے الائنس عوام سے غیر قانونی طور پر فنڈز یا سرمایہ کاری وصول کرنے میں ملوث پائی گئی ہے،۔

    جس کے باعث ایس ای سی پی نے کمپنی کو بند کرنے کے لئے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، ایس ای سی پی کے ساتھ معاملات طے پانے کے حوالے سے اخبارات میں شائع ہونے والی خبر بے بنیاد اور گمراہ کن ہے۔

    کمپنی کی جانب سے عوام کو گمراہ کرنے پرتھری اے الائنس کے خلاف کمپنیز ایکٹ2017کی دفعہ301کے تحت اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کر دیا ہے۔

  • رجسٹریشن میں 22 فیصد اضافہ، مارچ میں 1,401 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں

    رجسٹریشن میں 22 فیصد اضافہ، مارچ میں 1,401 نئی کمپنیاں رجسٹرڈ ہوئیں

    اسلام آباد : سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے مارچ میں ایک ہزار چار سو ایک (1,401) نئی کمپنیاں رجسٹرکیں جو کہ گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلہ میں بائیس فیصد زیادہ ہیں۔

    نئی رجسٹریشن کے ساتھ ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ کل کمپنیوں کی تعداد ستانوے ہزار نو سو سولہ (97,916) ہو گئی ہے، ترجمان کے مطابق مارچ میں رجسٹر کی گئی کمپنیوں میں بہتر (72) فیصد کمپنیاں پرائیویٹ لمیٹڈ ہیں جبکہ چوبیس (24) فیصد سنگل ممبر کمپنیاں رجسٹر ہوئیں، چار فیصد کمپنیوں نے پبلک نان لسٹڈ،غیر ملکی، غیر منافع بخش اور محدود لائیبیلٹی کمپنیاں شامل ہیں ۔

    سب سے زیادہ کمپنیاں ٹریڈنگ کے شعبے میں رجسٹر ہوئیں جن کی تعداد دو سو دو (202) رہی، تعمیرات کے شعبے میں ایک سو اکہتر (171)، انفرمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں ایک سو اکیاون (151)، خدمات کے شعبے میں ایک سو تینتالیس (143)، سیاحت میں ایک سو اکتالیس (141)، خوراک و مشروبات میں ساٹھ (60)، رئل اسٹیٹ میں باون (52)، کارپوریٹ ایگری کلچر فارمنگ میں اکیاون (51)،کمہنیاں رجسٹرڈ ہوئیں۔

    تعلیم کے شعبے میں چوالیس (44)، مارکیٹنگ اور اشتہارات میں سینتیس (37)، ٹرانسپورٹ میں چھتیس (36)، ٹیکسائل میں تینتیس (33)، انجئنرنگ میں بتیس (32)، دوا سازی میں اکیس (21)، صحت کے شعبے میں انیس (19)، قیام وطُعام میں اٹھارہ (18)، پاور جنریشن اور کیمیکل میں سترہ (17)، آٹو اینڈ الائیڈ میں سولہ (16)، فیول اینڈ انرجی میں پندرہ (15)، کمیونیکیشن میں چودہ (14)، کن کنی، سٹیل اینڈ الائیڈ، ہر ایک میں تیرہ جبکہ پچاسی کمپنیا ں دیگر شعبوں میں رجسٹر ہوئیں ۔

    مارچ میں چون (54) کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی ، ان سرمایہ کاروں کا تعلق آسٹریا، کینیڈا، چین، فن لینڈ، جرمنی، اٹلی، جاپان، ساوتھ کوریا، لیبیا، ملائیشیا، نیدر لینڈز، نائیجیریا، پولینڈ، جنوبی افریقہ، متحدہ عرب امارات اور امریکہ سے ہے ۔

    سب سے زیادہ کمپنیاں اسلام آباد میں رجسٹر ہوئیں ، جن کی تعداد پانچ سو بتیس (532) ہے جبکہ لاہور میں تین سو پچھتر (375) اور کراچی میں دو سو باون (252) کمپنیوں رجسٹر ہوئیں۔

  • ایس ای سی پی، منی لانڈرنگ کے انسداد اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق اہم اقدام

    کراچی: اسکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے منی لانڈرنگ کے انسداد اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے حوالے سے عمومی طور پر پوچھے جانے والے سوال اور ان کے تفصیلی جواب شائع کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق اس اقدام کا مقصد عوام اور مالیاتی شعبے سے منسلک افراد میں اینٹی منی لانڈرنگ کی تصور کو واضح کرنا اور اس حوالے سے سمجھ بوجھ اور آگہی میں اضافی کرنا ہے۔

    ان سوال و جواب کے ذریعے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرارزم فنانسنگ ریگولیشنز 2018 ء اور گائیڈ لائینز کی مختلف شقوں اور ہدایات کی وضاحت اور تشریح کی گئی ہے۔

    یہ سوال و جواب مالی خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں، سرمایہ کاروں اور فنانشل ماہرین کو اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرارزم فنانسنگ کے تحت ان کے فرائض و ذمہ داریوں کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں معاون ہوں گے۔

    اینٹی منی لانڈرنگ اور کاوئنٹر ٹیرازم فنانسنگ کے موضوع پر منعقد کیے گئے سیمیناروں اور سکیورٹیز، نان بینکنگ فنانشل کمپنیز اور انشورنس سیکٹر کے شراکت داروں کی جانب سے عمومی طور پر پوچھے جانے والے سولات کے تفصیلی اور تسلی بخش جواب شامل کیے گئے ہیں۔

  • غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز

    غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز

    اسلام آباد : ایس ای سی پی نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کردیا، عوام کو متنبہ کیا گیا ہے کہ کمپنیوں کی گمراہ کن اسکیموں میں اپنا قیمتی سرمایہ ضائع نہ کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے کرپٹو کرنسی کے لین دین، ملٹی لیول مارکیٹنگ، پیرامڈ سکیموں اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نو کمپنیوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کر دیا ہے جس میں انہیں بند کرنا بھی شامل ہے۔

    ایس ای سی پی کی جانب سے عوام کو انتباہ کیا گیا ہے کہ وہ ان کمپنیوں کی گمراہ کن سرمایہ کاری اسکیموں، منصوبوں اور مصنوعات وغیرہ میں اپنا قیمتی سرمایہ ضائع نہ کریں۔

    جن کمپنیوں کیخلاف کارروائیاں کی گئی ہیں ان میں گولڈ ٹراینسمٹ نیٹ ورک ٹیکنالوجی پرائیویٹ لمیٹڈ ، گرین ایپل سپر مارکیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ، گلیگسی ٹائپنگ جابز ( سنگل ممبر کمپنی) پرائیوٹ لیمیٹڈ، تھری اے الائنس پرائیویٹ لمیٹڈ، پاک میمن امپکس پرائیویٹ لمیٹڈ، میمن کارپوریشن پرائیویٹ لمیٹڈ، ہیومینی ٹس میری ٹس ( سنگل ممبر کمپنی) پرائیویٹ لمیٹڈ، آئی ڈی جی انٹر پرائزیز پرائیویٹ لمیٹڈ اور آیت انٹر پرائیزیز ( سنگل ممبر کمپنی) پرائیویٹ شامل ہیں۔

    ایس ای سی پی نے ان کمپنیوں کے خلاف کمپنیز ایکٹ 2017 کی سیکشن 301 اور سیکشن 304 کے تحت کمپنیوں کو بند کرنے کی قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔

    ایس ای سی پی کے مشاہدہ میں آیا کہ یہ کمپنیاں غیر قانونی اور ممنوع کاروباری سرگرمیوں میں ملوث ہیں اور میمورنڈم آف ایسوسی ایشن میں طے شدہ شرائط کی خلاف ورزی کر رہی ہیں۔

  • اسٹاک ایکس چینج اور سرمائے سے متعلق حکومت کا اہم کردار ہے: ایس ای سی پی

    اسٹاک ایکس چینج اور سرمائے سے متعلق حکومت کا اہم کردار ہے: ایس ای سی پی

    کراچی: سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن (ایس ای سی پی) کے چیئرمین فرخ سبز واری کا کہنا ہے کہ اسٹاک ایکس چینج اور سرمائے سے متعلق حکومت کا اہم کردار ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان اسٹاک ایکس چینج کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    ایس ای سی پی کے چیئرمین فرخ سبز واری کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹاک ایکس چینج انفراسٹرکچر کے بڑے منصوبوں اور حکومت کی سرمائے کی فراہمی کی دیگر ضروریات کو احسن انداز سے پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ ملک میں معاشی سرگرمیوں کو بڑھانے اور فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، ایس ای سی پی، معاشی ترقی کے حکومتی ایجنڈا کے مطابق، سٹاک مارکیٹ کی ڈویلپمنٹ اور فروغ کے لیے اصلاحات کا پروگرام شروع کر رہا ہے تا کہ اس مارکیٹ کو دیگر بین الاقوامی مارکیٹوں کے ہم پلہ بنایا جا ئے۔

    اجلاس کے آغاز میں گزشتہ چند سالوں میں سٹاک مارکیٹ میں کی گئی اصلاحات کا جائزہ لیا گیا جبکہ مارکیٹ میں گہرائی اور وسعت پیدا کرنے کے لیے ضروری اقدامات جیسے کہ نئی مصنوعات کو بروقت متعارف کروانا، سرمایہ کاروں کے مفادات کے تحفظ کے لیے اقدامات کرنا، مارکیٹ کی ترقی کے لئے جامع اصلاحات کا پروگرام ترتیب دینا اور مارکیٹ کی وسعت اور سرمایہ کاروں میں اضافے کے لیے آگہی کے پروگرام اور دیگر اہم ایشوز پر بات کی گئی۔

    اجلاس کے موقع پر ایس ای سی پی کے کمشنر سکیورٹیز مارکیٹ ڈویژن، شوذب علی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر مسرت جبین، پی ایس ایکس کے حکام موجود تھے۔

  • نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن ریسورس مینجمنٹ رجسٹرڈ ادارہ نہیں، عوام ہوشیار رہیں

    نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن ریسورس مینجمنٹ رجسٹرڈ ادارہ نہیں، عوام ہوشیار رہیں

    اسلام آباد : سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن ریسورس مینجمنٹ‘ کے نام سے قائم ایک ادارہ نے اپنی ویب سائٹ پر لکھ رکھا ہے کہ یہ ادارہ کمپنیز ایکٹ کی دفعہ 42 کے تحت ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔

    اس ادار ہ کا یہ دعویٰ بالکل غلط اور گمراہ کن ہے، اس تاثر کو مزید پختہ کرنے کے لئے اس ادارے کے ویب سائٹ (https://nihrm.org/) پر اخبارات کے تراشے اور ویڈیوز پر لگا رکھی ہیں۔

    واضح رہے کہ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن ریسورس مینجمنٹ‘ کے نام سے کوئی ادارہ سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن سے رجسٹرڈ نہیں اور نہ ہی ایس ای سی پی نے اس نام سے کسی ادارہ کو سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے۔

    عوام کے بہترین مفاد میں انہیں آگاہ کیا جاتا ہے کہ اس ادارے کے ساتھ کسی بھی قسم کے لین دین میں محتاط رہیں، ایس ای سی پی ’نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن ریسورس مینجمنٹ‘کے خلاف قانونی چارہ جوئی کر رہا ہے۔

  • ایس ای سی پی: منی لانڈرنگ سے کیسے نمٹا جائے، مالیاتی اداروں کے لیے آگاہی سیشن کا انعقاد

    ایس ای سی پی: منی لانڈرنگ سے کیسے نمٹا جائے، مالیاتی اداروں کے لیے آگاہی سیشن کا انعقاد

    اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے آگاہی سیشن کا انعقاد کیا جس میں کرپشن سے نمٹنے کے لیے اہم گر سکھائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس ای سی پی نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے سلسلے میں مالیاتی اداروں کے فرائض اور ذمہ داریوں کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے لیے اسلام آباد میں سیمینار منعقد کیا۔

    سیشن میں سکیورٹیز‘ کماڈٹیز‘ بیمہ‘ تکافل‘ غیر بینکی مالیاتی کمپنیوں اور مضاربہ سے تعلق رکھنے والے افرا شریک ہوئے۔

    لاہور میں موجود ماہرین نے وڈیو لنک کے ذریعے سیمینار میں شرکت کی، ایس ای سی پی کے ڈائریکٹر طارق بختاور نے شرکاء کو اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون اور ریگولیٹری فریم ورک کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ انہیں اس سلسلے میں انہیں کس قسم کی احتیاط کرنی ہے۔

    ایس ای سی پی نے اینٹی منی لانڈرنگ کے نئے قوانین جاری کردیئے

    ایس ای سی پی کے ڈائریکٹر نے اس بات پر زور دیا کہ ایس ای سی پی کے ریگولیٹری فریم ورک میں آنے والی کمپنیوں کو اپنے کاروبار کو درپیش کسٹمرز‘ پراڈکٹس‘ چینلز اور جغرافیائی مقامات سے متعلق خطرات کو بخوبی سمجھنا چاہیئے۔

    خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اہم اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے اینٹی منی لانڈرنگ کے نئے قوانین جاری کیے تھے۔

  • عوام ریلائبل اسٹیٹ کے نام سے قائم جعلی کمپنی سے ہوشیار رہیں، ایس ای سی پی

    عوام ریلائبل اسٹیٹ کے نام سے قائم جعلی کمپنی سے ہوشیار رہیں، ایس ای سی پی

    اسلام آباد : سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) نے عوام الناس کو انتباہ کیا ہے کہ ریلائبل اسٹیٹ کے نام سے قائم جعلی کمپنی میں کسی بھی قسم کی سرمایہ کاری نہ کریں۔

    یہ جعلی کمپنی سوشل میڈیا پر اشتہارات کے ذریعے عوام کو مختلف ملٹی لیول مارکیٹنگ اور غیر حقیقی منافع کے وعدوں پر مبنی فراڈ اسکیموں میں سرمایہ کاری کے لئے ترغیب دے رہی ہے اور عوام سے رقم بٹورنے کی کوشش کر رہی ہے۔

    جعلی کمپنی کی ویب سائٹ پر، ریلائبل اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے نام سے ایس ای سی پی سے رجسٹریشن کا جعلی سرٹیفیکیٹ بھی آویزاں کر رکھا ہے۔ یاد رہے کہ اس کمپنی کی ویب سائٹ http://reliablestate.co ہے۔ عوام الناس کو انتباہ کیا جاتا ہے کہ ریلائبل اسٹیٹ کے نام سے کوئی کمپنی ایس ای سی پی سے رجسٹرڈ نہیں ہے۔

    واضح رہے کی کمپنیز ایکٹ2017کے تحت پاکستان میں ملٹی لیول مارکیٹنگ، منافع کے حصول کی پا نزی یا پیرامڈ اسکیموں کی اجازت نہیں اور اس طرح کا کوئی بھی کاروبار ممنوع ہے اور قانون کی خلاف ورزی تصور کیا جاتا ہے۔

  • ایس ای سی پی نے نومبر میں 1,060 نئی کمپنیاں رجسٹر کیں

    ایس ای سی پی نے نومبر میں 1,060 نئی کمپنیاں رجسٹر کیں

    اسلام آباد: اسکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی پی) نے نومبر میں ایک ہزار ساٹھ نئی کمپنیاں رجسٹر کیں، گذشتہ مالی سال کے اس ماہ کے مقابلے میں کمپنیوں کی رجسٹریشن میں بیس فیصد اضافہ ہو۔

    تفصیلات کے مطابق اب رجسٹرڈ کمپنیوں کی تعداد تیرانوے ہزار ایک سو ستاون(93,157) ہوچکی ہے، رجسٹریشن کے عمل میں نام کی آسان شرائط، فیس کی کمی اور کمپنی رجسٹریشن آفسز کی سہولت کاری جیسی مختلف اصلاحاتی اقدامات کی وجہ سے بڑے پیمانے پر رجسٹریشن میں اضافہ ہوا ہے۔

    ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ تقریباً بہتر72 فیصد کمپنیاں بطور پرائیویٹ لمیٹڈ رجسٹر ہوئیں جبکہ چھبیس فیصد سنگل ممبر، دو فیصد پبلک ان لسٹڈ، غیر منافع بخش کمپنیاں اور لمیٹڈ لائیبلٹی کمپنیاں ہیں، سب سے زیادہ ٹریڈنگ کے شعبے سے تعلق رکھنے والی کمپنیاں کی رجسٹریشن ہوئی جن کی تعدادایک سو پینسٹھ (165) تھی۔

    خدمات کے شعبے میں ایک سو ترپین (153)، تعمیرات کے شعبے میں ایک سو بیس(120)، انفرمیشن ٹیکنالوجی میں ایک سو سترہ(117)، سیاحت میں انہتر(69)، رئل اسٹیٹ میں سینتیس (37)، خوراک اور مشروبات میں پینتیس(35)، کارپوریٹ ایگری کلچر فارمنگ کے شعبے، تعلیم کے شعبے، مارکیٹنگ اور ایڈورٹائیزنگ کے شعبے میں کمپنیز کی رجسٹریشن کی تعداد بتیس (32) رہی۔

    ایس ای سی پی کے مطابق انجینئرنگ میں تیس (30)، ٹرانسپورٹ میں تیئس (23)، ایندھن اور توانائی میں انیس، (19) صحت کے شعبے میں سولہ (16)، ٹیکسٹائل میں پندرہ (15)، آٹو اینڈالائیڈ، مواصلات، لاگینگ، کان کنی اور فارماسیوٹیکل میں چودہ(14) اور پچانوے(95) کمپنیاں دیگر شعبوں میں رجسٹر ہوئیں۔

    چھتیس نئی کمپنیوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی گئی، ان سرمایہ کاروں کا تعلق آسٹریا، آذربائیجان، بیلجیم، چین، ڈنمارک، فرانس، یونان، جنوبی کوریا، کویت، مڈغاسکر، ملائشیا، اومان، سپین، ترکی اور برطانیہ سے ہے، چار سو آٹھ کمپنیاں اسلام آباد میں رجسٹر ہوئیں، لاہور میں دوسو اکسٹھ، کراچی میں دو سو ایک کمپنیاں رجسٹر ہویئں جبکہ پشاور، ملتان، فیصل آباد، گلگت بلتستان، کوئٹہ اور سکھر میں باسٹھ (62)، اٹھاون(58)، تیس (30)، تئیس(23)، تیرہ(13) اور چار(4) کمپنیاں رجسٹر ہوئیں۔

  • رجسٹرڈ کمپنیاں ڈیمز کی تعمیر میں فنڈ دینے کی پابند، احکامات جاری

    رجسٹرڈ کمپنیاں ڈیمز کی تعمیر میں فنڈ دینے کی پابند، احکامات جاری

    کراچی: سیکیورٹی ایکسچینج کمپنی آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے تمام رجسٹرڈ کمپنیوں کو ڈیمز کی تعمیر میں فنڈز دینے کا سرکلر جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے دیامربھاشا اورمہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈقائم کیا جس میں اسٹیٹ بینک و دیگر و نجی بینکوں سمیت دیگر سرکاری و پرائیوٹ اداروں کے ملازمین نے کروڑوں روپے عطیہ کرنے کا اعلان کیا۔

    ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے ایس ای سی پی نے اہم فیصلہ کیا جس کے مطابق اب تمام رجسٹرڈ کمپنیاں بھی اب ڈیم کی تعمیر میں فنڈ دینے کی پابند ہوں گی۔

    ایس ای سی پی کی جانب سے جاری سرکلر کے مطابق ملک بھر کی تمام رجسٹرڈ 87 ہزار 622 کمپنیوں کو کمرشل سماجی ذمہ داری کے تحت ڈیموں کی تعمیر کے لیے فنڈ دینے کا حکم دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈیمز کی تعمیر، شاہد آفریدی کا 15 اور حمزہ عباسی کا 3 لاکھ عطیہ دینے کا اعلان

    دوسری جانب سیکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان کے ملازمین، افسران نے ایک دن کی تنخواہ ڈیمز کی تعمیر کے لیے دینے کا اعلان کیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کالا باغ ڈیم کی تعمیر سے متعلق ہونے والی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے دیامیر بھاشا اور مہمند کو فوری تعمیر کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے فنڈز قائم کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    فنانس ڈویژن نے ایک قدم مزید آگے بڑھاتے ہوئے دیامربھاشا ڈیم فنڈز قائم کرنے کیلئے مختلف اداروں کو خط ارسال کیا تھا جس میں آڈیٹر جنرل، کنٹرولرجنرل اکاؤنٹس، اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان اور دیگر اداروں کے حکام سے لوگوں کی رقوم اسٹیٹ بینک اورنیشنل بینک کی برانچزمیں جمع کرانے کا انتظامات کے حوالے سے اقدامات کرنے کا کہا گیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ڈیمز کی تعمیر کیلئے 10لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرادیا

    بعد ازاں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈیمز کی تعمیر کے لئے دس لاکھ روپے کا عطیہ جمع کرایا تھا جبکہ میئر کراچی اور پیر پگارا نے ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی اور وسیم اختر  نے اپنی اور کے ایم سی افسران کی طرف سے ایک ایک لاکھ روپے فنڈ عطیہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اس کے بعد مسلح افواج نے ڈیموں کی تعمیر کے کار خیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تینوں مسلح افواج کے افسران 2دن کی تنخواہ فنڈ میں جمع کرائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔