نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا ہے کہ یوکرین کے تحفظ کے لیے اہم ضمانتیں درکار ہیں۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق یوکرین کے دورے پر آنے والے نیٹو سیکریٹری جنرل مارک روٹے کا کہنا تھا کہ روس ناصرف مستقبل میں ہونے والے امن معاہدے پر عمل کرے بلکہ یہ بھی تسلیم کرے کہ آئندہ کبھی یوکرین پر حملہ نہیں کرے گا۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اس موقع پر کہا کہ یوکرین جنگ کے خاتمے پر ملنے والی ضمانتوں میں یہ بھی طے ہونا چاہیے کہ اتحادی ممالک یوکرین کو کیا کچھ فراہم کریں گے اور یوکرین کی فوج کیسی ہونی چاہیے۔
نیٹو سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ ابھی مذاکرات کے نتائج کے حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے، لیکن یہ ضرور ہے کہ امریکا کی بھی اس میں شمولیت ہوگی۔
روس نے یوکرین میں نیٹو افواج کی ممکنہ تعیناتی کو مسترد کر دیا
روسی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین تنازع کے حل کیلیے نیٹو افواج کی تعیناتی قابل عمل نہیں اس حوالے سے برطانیہ کے حالیہ بیانات اشتعال انگیز ہیں۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ برطانوی بیانات روس امریکا امن کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں لندن کے بیانات جامع اور پائیدار امن کی کوششوں کے برعکس ہیں، یوکرین تنازع کے بنیادی اسباب کے حل کی کوششیں جاری ہیں۔
روس نے نیٹو فوجی تعیناتی کو خطے کے امن کیلیے خطرہ قرار دیا ہے۔
سی این این کے مطابق یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی آج پیر کو ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات کریں گے، اس سلسلے میں واشنگٹن پہنچ چکے ہیں، اس ملاقات میں اہم یورپی رہنما بھی شامل ہوں گے۔
ٹرمپ نے اس پیغام پر نظر ثانی کی ہے کہ جو وہ پیش کریں گے کہ اگر جنگ ختم کرنا چاہتے ہیں تو زیلنسکی کو روس کی کچھ شرائط سے اتفاق کرنا ہوگا، جن میں یوکرین کا کریمیا کو چھوڑنا بھی شامل ہے اور اس بات پر بھی راضی ہوں گے کہ وہ کبھی نیٹو میں شامل نہیں ہوں گے۔
’’کریمیا چھوڑ دو اور نیٹو میں کبھی شامل نہ ہونے پر راضی ہو جاؤ‘‘
دوسری طرف اتوار دیر گئے زیلنسکی نے واشنگٹن ڈی سی پہنچنے کے بعد یوکرین کی سلامتی کی ضمانت کے لیے امید کا اظہار کیا ہے، یوکرین کے صدر نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ یوکرین یورپی رہنماؤں کی حمایت سے سلامتی کی ضمانتیں حاصل کر لے گا۔ زیلنسکی نے ایکس پر لکھا کہ ہم سب اس جنگ کو جلد اور قابل اعتماد طریقے سے ختم کرنے کی شدید خواہش رکھتے ہیں لیکن امن پائیدار ہونا چاہیے۔