Tag: Security Risks

  • عمران خان آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوں گے

    عمران خان آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش نہیں ہوں گے

    اسلام آباد : چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی آج اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی تھی، تاہم ان کے وکیل کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر آج عدالت میں پیش نہیں ہونگے۔

    تفصیلات کے مطابق عمران خان کی8مقدمات میں عبوری ضمانت آج ختم ہورہی ہے ان کی ضمانت قبل ازگرفتاری کی درخواستوں پر سماعت مقرر تھی۔

    اس حوالے سے عمران خان کے وکیل بیرسٹرگوہرعلی نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر آج عدالت میں پیش نہیں ہونگے۔

    بیرسٹرگوہرعلی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس مطلوبہ سیکیورٹی کے انتظامات موجود نہیں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست آج ہائیکورٹ میں داخل کریں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ آج اسلام آباد کی تین مختلف عدالتوں میں عمران خان کے کیس مقرر ہیں، عمران خان کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواستیں مختلف عدالتوں میں دائرکی جائیں گی۔

    سابق وزیراعظم کی استثنیٰ کی درخواستیں سکیورٹی وجوہات اور سیاسی نوعیت کے مقدمات کے باعث دائر کی جائیں گی۔

    اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے آئی جی اور ضلع انتظامیہ کو سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کی ہدایت کی گئی تھی۔ جس کے مطابق کمرہ عدالت میں صرف مخصوص پاس کے ذریعے ہی رسائی ممکن ہوگی۔

    اس کے علاوہ زمان پارک کے اطراف سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، ریسکیو اورجیمر گاڑیاں بھی زمان پارک پہنچ گئی تھیں۔

  • فری وائی فائی کے جھانسے میں مت آئیں

    فری وائی فائی کے جھانسے میں مت آئیں

    گھر سے دور کسی اجنبی جگہ پر اپنے پیاروں سے رابطے کا آسان ذریعہ اسمارٹ فون ہی ہوتا ہے جس میں مختلف میسجنگ ایپس کے ذریعے آپ ان سے رابطے میں رہ سکتے ہیں۔

    ایسے میں فری وائی فائی آپ کے رابطوں کو مزید آسان بنا سکتا ہے، لیکن ایک منٹ۔۔

    کیا آپ جانتے ہیں پبلک وائی فائی ہیکرز کا بچھایا ہوا ایک جال بھی ہوسکتا ہے؟

    پبلک وائی فائی سے کنیکٹ ہونے کا مطلب ہے اپنی تمام معلومات ہیکرز کے ہاتھ میں دے دینا۔ آئیں دیکھتے ہیں ہیکرز کس طرح آپ کا ڈیٹا چوری کرسکتے ہیں۔

    سب سے پہلے تو آپ کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وائی فائی کا کوئی بھی نام رکھا جاسکتا ہے اور ضروری نہیں اصل دکھنے والا وائی فائی اصل ہی ہو۔

    مثال کے طور پر اگر آپ کراچی کے جناح انٹرنیشل ایئرپورٹ پر بیٹھے ہوں، اور آپ کو اسمارٹ فون میں ’جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ‘ کے نام سے وائی فائی دکھائی دے، تو ضروری نہیں کہ وہ ایئرپورٹ کا آفیشل وائی فائی ہو۔

    ہوسکتا ہے وہ ہیکرز کا بنایا گیا وائی فائی ہو۔

    اب آپ جیسے ہی اس وائی فائی سے کنیکٹ ہوں گے آپ کے اسمارٹ فون پر ہونے والی تمام سرگرمیاں ہیکر کو دکھائی دیں گی۔

    آپ چاہے اپنے موبائل پر کوئی چیٹ کریں، ای میل بھیجیں، کوئی ڈاکیو منٹ پڑھیں، وہ سب ہیکرز کے پاس جارہا ہوگا۔

    ایک اور طریقہ فری وائی فائی ایپس بھی ہوتی ہیں۔ ان کو انسٹال کرنے کا مطلب اپنے آپ کو سیکیورٹی رسک میں ڈالنا ہے۔

    ہیک ہوجانے کے بعد ہیکرز آپ کی لاعلمی میں آپ کے موبائل میں کیمرہ اور وائس ریکارڈنگ کھول سکتے ہیں جس کے بعد آپ کی بالمشافہ ملاقاتوں کی تفصیل بھی ہیکرز کے پاس جاسکتی ہے۔

    ایسی صورت میں آپ چاہے کوئی خفیہ ملاقات کریں لیکن وہ آپ کے اپنے ہی موبائل میں ریکارڈ ہوتی رہے گی اور تمام معلومات ہیکرز کے پاس جاتی رہیں گی۔

    گویا فری وائی فائی آپ کے اسمارٹ فون کا تمام کنٹرول ہیکر کے ہاتھ میں دے سکتا ہے۔

    اس سے کیسے بچا جائے؟

    فری وائی فائی کے ممکنہ نقصان سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ تو اس وائی فائی کو استعمال نہ کرنا ہے تاہم یہ زیادہ قانل عمل نہیں۔

    دوسرا طریقہ یہ ہے کہ پبلک وائی فائی استعمال کرتے ہوئے اسمارٹ فون میں کسی بھی قسم کے پاسورڈز نہ ڈالیں۔

    اپنے اسمارٹ فون، ٹیبلیٹس، اور لیپ ٹاپ وغیرہ میں سیکیورٹی سلوشن انسٹال کریں جو آپ کو ہیکرز سے کسی حد تک تحفظ دے سکتی ہیں۔