Tag: seek

  • صورتحال واضح‌ ہونے تک نقاب لینے سے پرہیز کریں، سری لنکن علماء

    صورتحال واضح‌ ہونے تک نقاب لینے سے پرہیز کریں، سری لنکن علماء

    کولمبو: سری لنکا میں علماء نے مسلم خواتین سے کہا ہے کہ وہ اس وقت تک نقاب لینے یا چہرے کا پردہ کرنے سے گریز کریں جب تک حکومت کی طرف سے صورتحال کی وضاحت نہیں کر دی جاتی۔

    تفصیلات کے مطابق سری لنکن علماءنے خواتین سے کہا کہ ملک میں ایمرجنسی کے خاتمے کے بعد چہرے کا نقاب لینے کا سلسلہ فوری طور پر شروع نہ کریں بلکہ اس وقت تک انتظار کریں جب تک حکومت کی طرف سے اس بارے میں صورتحال واضح نہیں کر دی جاتی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ ان علماءکو خدشہ ہے کہ کہیں مسلم خواتین کو دوبارہ نشانہ بنانے کا سلسلہ نہ شروع ہو جائے۔

    سری لنکا میں مسلم علماءکے سب سے بڑے پلیٹ فارم آل سیلون جمیعت العلماءکے ترجمان فاضل فاروق نے بتایا کہ مسلم خواتین سے کہا گیا ہے کہ وہ چہرے کا پردہ کرنے کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے میں جلد بازی نہ کریں۔

    فاروق کے مطابق حکومتی پابندی کے بعد بعض خواتین نے چہرے کے نقاب کے بغیر باہر نکلنے کا سلسلہ ہی ختم کر دیا تھا کیونکہ وہ اس کی عادی ہو چکی ہیں۔

    فاضل فاروق کے مطابق علماءنے خواتین سے کہا کہ وہ پرسکون رہیں اور اس بات کو مدنظر رکھیں کہ ماضی میں کیا ہو چکا ہے اور نسل پرست عناصر کو صورتحال دوبارہ خراب کرنے کا موقع نہ دیں۔

  • عرب قائدین گولان پر امریکی فیصلے کے خلاف یو این سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے

    عرب قائدین گولان پر امریکی فیصلے کے خلاف یو این سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے

    تیونس سٹی : عرب رہ نماؤں نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کا کوئی بھی ملک امریکا کی تقلید میں گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے سے گریز کرے۔

    تفصیلات کے مطابق تیونس کے دارالحکومت تیونس میں عرب لیگ کے سالانہ 30ویں سربراہ اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ عرب قائدین گولان کی چوٹیوں پر امریکا کے فیصلے کے خلاف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد لائیں گے۔

    حتمی اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ عرب ممالک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کا ایک مسودہ پیش کریں گے اور عالمی عدالتِ انصاف سے بھی امریکا کی جانب سے گولان پر اسرائیل کی خود مختاری کو تسلیم کرنے سے متعلق فیصلے کے غیرقانونی اور غلط ہونے کے بارے میں رائے حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

    عرب لیڈروں نے نان عرب ایران کو دعوت دی ہے کہ وہ اچھے ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر عرب ممالک کے ساتھ مل جل کر کام کرے اور دوسرے ممالک کے داخلی امور میں مداخلت نہ کرے۔

    انھوں نے کہا کہ ہم اس بات کی توثیق کرتے ہیں کہ عرب ممالک اور اسلامی جمہوریہ ایران کے درمیان باہمی تعاون اور اچھے ہمسائیگی کے اصول کی بنیاد پر تعلقات استوار ہوں گے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ تیونس میں اجلاس کے اختتام پر جاری کردہ بیان میں عرب لیگ کے آیندہ سربراہ اجلاس کے میزبان ملک کا نام نہیں بتایا گیا۔

    عرب لیگ کے اس سربراہ اجلاس میں شریک رہ نماوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے گولان کی چوٹیوں پر اسرائیل کی خود مختاری تسلیم کرنے کے فیصلے پر غور کیا ہے اور ان کے اس فیصلے کو متفقہ طور پر مسترد کر دیا ہے۔

    مزید پڑھیں : گولان پر شام کی خودمختاری کو نقصان پہنچانے والے اقدامات مسترد کرتے ہیں، شاہ سلمان

    اس سے قبل سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ گولان کی چوٹیوں پر شام کی خود مختاری کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

    شاہ سلمان کا کہنا تھا کہ نے سعودی عرب کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ وہ بیت المقدس دارالحکومت کے ساتھ غربِ اردن اور غزہ کی پٹی پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا حامی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اجلاس میں الجزائر اور سوڈان کے سربراہان ریاست یا حکومت نے شرکت نہیں کی ہے۔ ان دونوں ملکوں میں حکومت مخالف احتجاجی تحریکیں چل رہی ہیں جبکہ شام کی نشست بھی خالی رہی ہے۔

    اجلاس میں یمن میں جاری جنگ، فلسطین، اسرائیل تنازع اور شام کی عرب لیگ میں رکنیت کی بحالی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا ہے تاہم عرب لیگ کا کہنا کہ ابھی تک شام کی رکنیت کی بحالی کے لیے کوئی اتفاق رائے نہیں ہوا ہے۔

    عرب لیگ نے صدر بشارالاسد کی حکومت کے 2011ء کے اوائل میں پُرامن احتجاجی مظاہرین کے خلاف مسلح کریک ڈاؤن کے بعد شام کی رکنیت معطل کردی تھی۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حال ہی میں بعض عرب ممالک نے صدر بشارالاسد کی حکومت سے دوبارہ سلسلہ جنبانی شروع کردیا ہے اور اب شام کی عرب بلاک میں رکنیت کی بحالی کے لیے آوازیں بلند کی جارہی ہیں۔

  • سعودیہ سے سیاسی پناہ کیلئے فرار ہونے والی لڑکیاں ہانگ کانگ میں پھنس گئیں

    سعودیہ سے سیاسی پناہ کیلئے فرار ہونے والی لڑکیاں ہانگ کانگ میں پھنس گئیں

    ریاض/ہانگ کانگ : آسٹریلیا میں پناہ حاصل کرنے کی خواہشمند سعودی بہنوں نے ہانگ کانگ میں پھنسنے کا الزام سعودی حکام پر عائد کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ میں پھنسی عربی بہنیں ستمبر 2018 میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سعودی عرب سے سری لنکا چھٹیاں گزارنے آئی تھیں لیکن دونوں بہنیں وہاں سے آسٹریلیا جانے کی غرض سے اپنے خاندان سے علیحدہ ہوگئیں۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ عربی لڑکیاں ہانگ کانگ کے راستے آسٹریلیا جانا چاہتی تھیں لیکن ہانگ کانگ میں ہی پھنس گئیں، تاہم انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سعودی حکام نے انہیں ہانگ کانگ کے ایئرپورٹ پر روکا ہوا ہے جس کے باعث وہ ہانگ کانگ میں چھپتی پھر رہی ہیں۔

    اپنے وکیل کے ذریعے فرضی ناموں سے بیان جاری کرنے والی سعودی دو شیزاؤں کا کہنا تھا کہ وہ اسلام سے دستبردار ہوگئیں ہیں اس لیے انہیں ڈر ہے کہ اگر سعودی عرب واپس لوٹیں تو انہیں قتل کردیا جائے گا۔

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ دونوں بہنوں کی عمر 18 اور 20 برس ہے اور ان کے موکلین کو بھی سعودی عرب میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

    سعودی لڑکیوں نے بہنوں کو بتایا کہ وہ اپنی حفاظت کےلیے فرار اختیار کیا اور ایسے ملک میں پناہ کی خواہش مند ہیں جو خواتین کو آزادی ہو اور ان حقوق کو تسلیم کیا جاتا ہو۔

    واضح سعودی عرب کا شمار ان ممالک میں ہوتا جہاں خواتین پر وژن 2030 کے تحت دی جانے والی آزادیوں کے باوجود بھی کئی پابندیاں عائد ہیں۔

    مزید پڑھیں : بیرون ملک پناہ لینے والے سعودیوں کی تعداد میں تین گناہ اضافہ ہوگیا، اقوام متحدہ

    اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ حاصل کرنے والے سعودی عرب کے شہریوں کی تعداد میں پانچ سالوں کے دوران 317 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کا کہنا ہے کہ سنہ 2017 میں 800 سے زائد سعودی شہریوں نے بیرون ممالک میں پناہ اختیار کی جبکہ 2012 میں سیاسی پناہ حاصل کرنے والے افراد کی تعداد 200 تھی۔

    عرب خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ سیاسی سرگرمیوں میں شرکت کرنے اور سماجی خدمات میں انجام لینے والے مرد و خواتین کی بڑی تعداد نے انتقامی کارروائیوں سے بچنے کیلئے ریاست سے فرار اختیار کی۔

    مزید پڑھیں : سعودی لڑکی راہف القانون کینیڈا پہنچ گئیں

    خیال رہے کہ سعودی عرب سے فرار اختیار کرکے بیرون ملک پناہ لینے تازہ واقعہ 18 سالہ سعودی دوشیزہ راہف القانون کا ہے، جس نے کینیڈا میں سیاسی پناہ اختیار کی ہے۔

    راہف 7 جنوری کو کویت سے بنکاک پہنچی تھی جہاں اس نے ایئرپورٹ ہوٹل میں خود کو قید کردیا تھا۔ لڑکی کے مطابق ترکِ مذہب کے سبب اسے سعودی عرب میں موت کی سزا ہوسکتی ہے۔

    یاد رہے کہ تھائی لینڈ کے امیگریشن حکام کی جانب سے راہف القانون کو واپس جانے کا کہا گیا تو سعودی لڑکی نے خود کو ایئرپورٹ ہوٹل کے کمرے میں بند کرکے ٹویٹر پر #SaveRaHaf کی مہم شروع کردی تھی۔

    سعودی عرب سے فرار ہونے والی 18 سالہ لڑکی راہف محمد القانون سیاسی پناہ ملنے کے بعد 13 جنوری کو کینیڈا پہنچی تھی جہاں کینیڈا کی وزیرخارجہ کرسٹیا فریلینڈ نے انہیں ایک نئی بہادر کینیڈین کے طور پرمتعارف کروایا تھا۔

  • شاہین ایئر کے ملازمین کا بحالی کیلئے وزیراعظم عمران خان کوخط  ، ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل

    شاہین ایئر کے ملازمین کا بحالی کیلئے وزیراعظم عمران خان کوخط ، ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل

    اسلام آباد : شاہین ایئر کے ملازمین نے بحالی کیلئے وزیراعظم کوخط لکھ دیا اور وفاقی وزیر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا شاہین ایئر کی بحالی سے ہوا بازی کی صنعت کو فروغ ملے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نجی ایئرلائن شاہین ایئر کے ملازمین میدان میں آگئے اور ایئر لائن کی بحالی کیلئے وزیر اعظم کو خط لکھ دیا، خط میں وزیر اعظم سے ہنگامی بنیادوں پر مدد کی اپیل کی ہے۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ شاہین ایئر لائن پاکستان کی دوسری بڑی ایئرلائن تھی، ایئرلائن کی بحالی سے قومی ہوا بازی کی صنعت کو فروغ حاصل ہوگا اور ایئرلائن کے چلنے سے ریونیو کے ساتھ ساتھ بے روزگاری کا بھی خاتمہ ہوسکے گا۔

    ملازمین کی جانب خط میں مطالبہ کیا گیا کہ شاہین ایئر کی بحالی کیلئے وفاقی وزیر برائے ہوابازی کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی جائے، کمیٹی میں ایف آئی اے ، ایف بی آر،ایوی ایشن ڈویڑن،ایس ای سی سی پی اور ملازمین کا نمائندہ وفد شامل ہو۔

    شاہین ایئرلائن نے کامیابی کے ساتھ 25سال تک اپنا آپریشن برقرار رکھا، جولائی 2018 تک 10طیاروں کے ساتھ کامیابی سے اپنا بزنس جاری رکھے ہوئے تھی کہ بھاری قرض کے باعث ایئرلائن کے مالکان ملک اور ایئرلائن کو خیرباد کہہ گئے تھے، ایئرلائن میں 5ہزار سے زائد ملازمین بے روزگار ہوگئے جنھیں تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئیں۔

    ملازمین نے وزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ بے روزگاری کے باعث 5 ہزار ملازمین کے خاندان کسمہ پرسی کا شکار ہیں ،8 ماہ گزرجانے کے باوجود تنخواہوں سے محروم ہیں۔

  • سعودی خاتون کی تھائی لینڈ میں پناہ کی کوشش ناکام

    سعودی خاتون کی تھائی لینڈ میں پناہ کی کوشش ناکام

    بنکاک/ریاض : تھائی حکام نے سعودی عرب کی رہائشی دوشیزہ کی تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست منسوخ کرتے ہوئے اسے ایئرپورٹ پر ہی روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سعودی عرب کی رہائشی 18 سالہ ’راہف محمد القانون‘ نامی خاتون چھ جنوری اتوار کے روز بذریعہ ہوائی جہاز بنکاک پہنچی تھی اور تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ حاصل کرنا چاہتی تھی۔

    تھائی لینڈ کے محکمہ امیگریشن کے سربراہ سوراچاتے ہاکپارن کا کہنا تھا کہ راہف القانون زبردستی شادی سے بچنے کے لیے سعودی عرب سے فرار ہوکر بنکاک آئی تھی۔

    امیگریشن حکام کے مطابق ’سعودی لڑکی کو خدشہ ہے کہ اگر اب گھر واپس گئی تو مشکل سے دوچار ہوجائے گی‘۔

    سوراچاتے کا کہنا تھا کہ راہف القانون تھائی لینڈ میں سیاسی پناہ کی متلاشی تھی لیکن تھائی حکام نے پناہ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے بنکاک میں موجود سعودی سفارت خانے کو واقعے کی اطلاع دی۔

    اے ایف پی کا کہنا تھا کہ 18 سالہ سعودی شہری بنکاک پہنچی تو ایئرپورٹ پر موجود سعودی حکام کے ساتھ ساتھ کویتی حکام نے بھی اسے روکا اس کا پاسپورٹ زبردستی ضبط کرلیا۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق راہف القانون کے معاملے پر انسانی حقوق کے لیے سرگرم افراد نے سوشل میڈیا پر (ہیش ٹیگ سیو راہف القانون) کی مہم شروع کردی ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر راہف القانون واپس سعودی عرب گئی ممکن ہے اس کی جان کی جان خطرے میں پڑجائے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون براستہ بنکاک آسٹریلیا جانے کی کوشش کررہی تھی۔

    راہف القانون کا کہنا ہے کہ ’میرے پاس آسٹریلیا کا ویزہ موجود ہے لیکن میرا پاسپورٹ سورنابھومی ایئرپورٹ پر سعودی سفارت کار نے ضبط کرلیا ہے۔

    مزید پڑھیں : محمد بن سلمان کی پالیسی پر تنقید، سعودی صحافی ترکی میں قتل

    سعودی خاتون نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ ’وہ اسلام سے دستبردار ہوچکی ہے اور اسے خدشہ ہے کہ سعودی حکام زبردستی واپس سعودی عرب بھیج دیں گے اور جہاں اہل خانہ مجھے قتل کردیں گے‘۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ راہف القانون کا سعودی عرب سے فرار اور بنکاک ایئرپورٹ پر روکے جانے کے معاملے پر سعودی حکومت کا کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔