Tag: sees

  • اسٹاک ہوم کے انڈسٹریل ایریا میں زور دار دھماکا، پانچ افراد زخمی

    اسٹاک ہوم کے انڈسٹریل ایریا میں زور دار دھماکا، پانچ افراد زخمی

    اسٹاک ہوم : سوئیڈش دارالحکومت کے صنعتی علاقے میں خوفناک دھماکے کے نتیجے میں پانچ افراد زخمی ہوگئے جبکہ قریبی عمارتوں اور گھروں کو شدید نقصان پہنچا۔

    تفصیلات کے مطابق سوئیڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم آج صبح زور دار دھماکے سے لرز اٹھا، دھماکا اسٹاک ہوم کے انڈسٹریل ایریا میں ہوا جس کے نتیجے میں 5 پانچ افراد زخمی ہوگئے جبکہ ہوٹل اور گاڑیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

    پولیس نے زخمیوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ حادثے کے باعث پانچ افراد زخمی ہوئے تھے جنہیں طبی امداد فراہم کرنے والے عملے نے موقع پر ہی طبی امداد فراہم کردی تھی تاہم دو زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جن کی حالت تشویش ناک ہے۔

    سوئیڈش پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے کر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    دھماکے کے عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ’ہم تقریباً 1 بجے اٹھے تو دیکھا دھماکے کے باعث ہمارے گھر کے کھڑکی اور دروازے ٹوٹ چکے ہیں اور دھوئیں کے کالے بادل اسٹاک ہوم کی فضا میں بلند ہورہے ہیں۔

    خیال رہے کہ اسٹاک ہوم سوئیڈن کا دارالحکومت اور سیاحت کا اہم مرکز ہے، جہاں اسٹاک ہوم کے 14 جزیروں پر جنہیں 50 پلوں سے جوڑا گیا ہے کہ ہزاروں افراد سیاحت کی غرض سے آتے ہیں۔

  • سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    سعودیہ کے تیل بردار جہازوں پر ایران کے حکم پر حملہ ہوا، خالد بن سلمان

    ریاض : سعودی شہزادہ خالد بن سلمان نے کہا ہے کہ ایرانی جنرل شعبانی نے قبول کیا ہے کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملے کے احکامات ایران نے دیئے تھے‘۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں تعینات سعودی عرب کے سفیر خالد بن سلمان کا مؤقف ہے کہ خطے میں بد امنی پھیلانے والے ملک ایران کی ثار اللہ بریگیڈ کے جنرل ناصر شعبانی نے کہا ہے کہ ’حوثیوں نے ایرانی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا تھا‘۔

    عربی خبر رساں اداروں کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر شہزادہ خالد بن سلمان نے ٹویٹ کیا کہ ’یمن کی حوثی ملیشیاء اور لبنان کا مسلح گروپ حزب اللہ ایرانی نظام کی ’اسٹریٹیجک ڈیپتھ‘ ہیں۔

    خالد بن سلمان نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ سے کیے گئے ٹویٹ میں ایرانی خبر رساں ادارے کی ویب سایٹ کا تصویر پوسٹ کرکے لکھا تھا کہ ’ایرانی رجیم نے اپنے میڈیا اداروں کی جانب سے سعودی عرب کے تیل بردار جہازوں پر حوثی حملوں کی شائع کی گئی خبر بھی ہٹوا دی‘۔

    سعودی عرب کے سفیر کا کہنا تھا کہ ایرانی خبر رساں ادارے ’فارس‘ نے سپاہ پاسداران کی ثار اللہ بریگیڈ کے میجر جنرل ناصر شعبانی کا مؤقف شائع کیا تھا جس میں ناصر شعبانی نے اقرار کیا تھا کہ ’بحر احمر میں سعودی عرب کے جہازوں پر حملے کا حکم ایران نے ہی دیا تھا‘۔

    یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 25 تاریخ کو یمن میں برسرپیکار حوثی جنگوؤں کی جانب سے باب المندب کی بندر گاہ کے نزدیک سعودی عرب کے 2 تیل بردار جہازوں پر حملہ کیا گیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ حوثیوں کے حملے میں ٹینکر کو معمولی سا نقصان پہنچا، تاہم اس حملے کو بروقت کارروائی کرتے ہوئے ناکام بنا دیا گیا تھا۔

    خیال رہے کہ ریاض حکومت نے حوثی باغیوں کے حملوں کے بعد عارضی طور پر سعودی تیل کی برآمد روکتے ہوئے کہا تھا کہ صورت حال بہتر ہونے پر تیل کی برآمد بحال کر دی جائے گی۔

  • خلیجی ریاستوں کا قطر بائیکاٹ، دوحہ ایئر پورٹ پر مسافروں کی تعداد میں‌ کمی

    خلیجی ریاستوں کا قطر بائیکاٹ، دوحہ ایئر پورٹ پر مسافروں کی تعداد میں‌ کمی

    دوحہ : سعودی عرب کی قیادت میں تین عرب ریاستوں کی جانب سے قطر کے سفارتی بائیکاٹ کے بعد غیر ملکی مسافروں نے قطر کا رخ کرنا چھوڑ دیا۔ جس کے باعث دوحہ ایئرپورٹ پر آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق دہشت گردی اور دہشت گردوں کی حمایت کے الزامات کے باعث خلیجی ملک قطر کو پڑوسی ممالک سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر کی جانب سے سفارتی و اقتصادی بائیکاٹ کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں بین الاقوامی مسافروں نے قطر کا رخ کرنا چھوڑ دیا ہے۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ پہلی ششماہی رپورٹ مطابق دنیا بھر سے قطر آنے والے مسافروں کی تعداد میں 13 فیصد کمی واقع ہوئی ہے، جس کے باعث قطر کے دارالحکومت دوحہ کا حمد بین الااقوامی ایئرپورٹ ویران ہوگیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ عرب ریاستوں کے بائیکاٹ کرنے سے پہلے 1 کروڑ 90 لاکھ مسافروں نے قطر کا رخ کیا، تاہم بائیکاٹ کے بعد 25 لاکھ افراد نے قطر کے سفر کو ترک کیا ہے۔

    خیال رہے کہ دوحہ کا انٹرنیشنل ایئر پورٹ قطر کی سرکاری فضائی کمپنی کا ہیڈ کواٹر بھی ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ متحدہ عرب امارات، مصر، سعودی عرب اور بحرین نے سنہ 2017 جون میں سعودی عرب میں اسلامی ممالک کی کانفرنس منعقد ہونے کے بعد قطر پر دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی کرنے کا الزام عائد کرکے سفارتی بائیکاٹ کردیا تھا۔

    عرب میڈیا کا کہنا تھا کہ عرب ریاستوں کی جانب سے قطر کا بائیکاٹ کرنے کے بعد قطری فضائی کمپنیوں پر اپنی فضائی حدود استعمال کرنے پر بھی پابندی لگادی تھی۔ جس کے نتیجے میں قطر کو سیاحت کے شعبے میں بھی کافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

    خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب قطری فضائی کمپنی کی دو اہم مارکیٹیں تھیں، جو سفارتی تعلقات خراب ہونے کی بنیاد پر بہت زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں