Tag: seminar

  • جڑانوالہ واقعے پر جامعہ کراچی میں سیمینار، جلاؤ گھیراؤ کی بجائے بحث مباحثے کے ذریعے آواز اٹھانے پر زور

    جڑانوالہ واقعے پر جامعہ کراچی میں سیمینار، جلاؤ گھیراؤ کی بجائے بحث مباحثے کے ذریعے آواز اٹھانے پر زور

    کراچی: جڑانوالہ واقعے کے تناظر میں جامعہ کراچی میں ایک اہم سیمینار منعقد کیا گیا ہے، جس میں دانش وروں نے اس نکتے پر زور دیا کہ معاشرے کی بہتری کے لیے ضروری ہے کہ جلاؤ گھیراؤ کی بجائے بحث مباحثے کے ذریعے اپنی آواز اٹھائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی یونیورسٹی میں کلیہ قانون کے زیر اہتمام ’فرقہ وارانہ تشدد: انسانی حقوق کی خلاف ورزی‘ کے عنوان سے ایک اہم سیمینار کا انعقاد کیا گیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن سندھ اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ 1963 میں پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد کا پہلا واقعہ رونما ہوا تھا، اور 2023 میں بھی ہم اسی حوالے سے بات کر رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا قیام پاکستان کے بعد محمد علی جناح نے کہا تھا کہ ملک میں سب کو مذہبی آزادی حاصل ہوگی، لیکن کیا آج تک اس پر عمل ہو سکا ہے؟ سانحہ جڑانوالہ نے پورے پاکستانی قوم کے دل دہلا دیے ہیں، جس کی ایک بڑی وجہ تعلیم اور شعور کا فقدان ہے، ملک میں مذہبی آزادی اور حقوق العباد ناگزیر ہیں، میرے حقوق کی ذمہ داری آپ پر اور آپ کے حقوق کی ذمہ داری مجھ پر عائد ہوتی ہے۔

    جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا دور حاضر میں اسلام کو مختلف مسائل کا سامنا ہے، جن میں سرفہرست فرقہ وارانہ تقسیم ہے جس سے سماجی، مذہبی اور سیاسی تنازعات پیدا ہو رہے ہیں، پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی اور اس کے کلچر کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے، اسلام ہر انسان کو یہ حق دیتا ہے کہ وہ اپنی مرضی کے مطابق اپنی عبادات آزادی سے کریں، انھوں نے کہا یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائیں۔ ان کا کہنا تھا ایک مہذب معاشرے میں جلاؤ گھیراؤ کے ذریعے نہیں بلکہ بحث مباحثے اور گفت و شنید کے ذریعے آواز اُٹھائی جاتی ہے۔

    جسٹس ریٹائرڈ نذر اکبر نے کہا کہ آئین اور قانون میں اقلیتوں کو برابر کے حقوق حاصل ہیں اور آئین و قانون کی پاسداری کی صورت میں ہی اقلیتوں کے مکمل تحفظ کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا 1963 میں سب سے پہلے خیر پور میں فرقہ وارانہ تشدد ہوا تھا، اس پر سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا تھا اسے پڑھنا ناگزیر ہے، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ لوگ اپنے مقاصد کے حصول کے لیے تشدد کی راہ اختیار کرتے ہیں۔

    سابق وزیر قانون بیرسٹر شاہدہ جمیل نے سوال اٹھایا کہ کیا ہم آخری خطبہ کی خلاف ورزی نہیں کر رہے ہیں؟ معروف صحافی مظہر عباس نے کہا کہ فرقہ وارانہ تشدد انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے، ڈاکٹر حسان اوج نے کہا کہ سانحہ جڑانوالہ ہم سب کے لیے ایک سوالیہ نشان ہے، ہم ایمان مجمل اور مفصل کی بات کرتے ہیں لیکن ہم اس پر کتنے عمل پیرا ہیں اس پر سوچنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا سانحہ جڑانوالہ پر ہمارے علمائے کرام کی طرف سے خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔

  • ’دفاعی پیداوار کے لیے سرکاری انتظامی ماڈل کو بہتر بنانے کی ضرورت‘

    ’دفاعی پیداوار کے لیے سرکاری انتظامی ماڈل کو بہتر بنانے کی ضرورت‘

    اسلام آباد: ملک میں دفاعی پیداواری صلاحیت کے موضوع پر سیمینار میں مقررین نے کہا کہ پاکستان کو اپنی دفاعی پیداواری صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، اسٹیبلشمنٹ کو نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں دفاعی پیداواری صلاحیت کے موضوع پر سیمینار منعقد ہوا، سیمینار میں سابق چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات، وائس ایڈمرل (ر) افتخار احمد راؤ اور ایم ڈی کراچی شپ یارڈ ایئر وائس مارشل (ر) اسد اکرام نے خطاب کیا۔

    مقررین کا کہنا تھا کہ دفاعی پیداوار کے لیے اسٹیبلشمنٹ کو نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا چاہیئے، دفاعی پیداوار کے لیے سرکاری انتظامی ماڈل کو بہتر بنانے اور تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

    مقررین کے مطابق پبلک سیکٹر، پرائیوٹ سیکٹر کو سپورٹ کر کے تحقیق و ترقی اور پیداوار کی منتقلی کو فروغ دے، تحقیق و ترقی کے فروغ کے لیے پرائیوٹ سیکٹر کی مالی معاونت کرنی چاہیئے۔

    خطاب میں کہا گیا کہ پاکستان کو اپنی دفاعی پیداواری صلاحیت سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے، تعلیم اور معیاری تحقیق و ترقی، انسانی صلاحیت کے شعبوں میں ترقی اور پیش رفت کا باعث ہے، صنعتکاری، ٹیکنالوجی، اکیڈمی و انڈسٹری میں روابط نجی شعبے کو ترقی کا ماحول فراہم کرتے ہیں۔

  • پاکستان کو کلائمٹ چینج کے نقصانات سے بچنے کے لیے 46 ارب ڈالر کی ضرورت

    پاکستان کو کلائمٹ چینج کے نقصانات سے بچنے کے لیے 46 ارب ڈالر کی ضرورت

    اسلام آباد: وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ پاکستان کو کلائمٹ چینج کے اثرات سے بچنے کے لیے 46 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، عالمی برادری کو پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہی سے بچانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ برائے پائیدار ترقی کے سیمینار سے وفاقی وزیر احسن اقبال نے خطاب کیا، اپنے خطاب میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بھارت سارک ممالک کے درمیان تجارت میں بڑی روکاٹ ہے، بھارت بڑے پن کا مظاہرہ کرے تو مسائل حل ہو سکتے ہیں۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہم نے پائیدار ترقی کے اہداف کو نیشنل ایجنڈے میں شامل کیا، کرونا کی ہیلتھ ایمرجنسی نے معاشی ترقی کو متاثر کیا۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے بچنے کے لیے 46 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان کو موجودہ سیلاب ہی نہیں بلکہ مستقبل کے سیلاب سے بھی بچنے کی ضرورت ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہی سے بچانا ہوگا، عالمی برادری کے لیے پاکستان میں انفراسٹرکچر میں سرمایہ کاری کے مواقع ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سیلاب کے باعث غربت کی شرح مزید 4 فیصد بڑھے گی، مزید 90 لاکھ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے آجائیں گے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں غربت کی شرح 8 فیصد سے بڑھ کر 9.7 فیصد پر چلی جائے گی، بلوچستان میں غربت کی شرح 7.5 سے 7.7 فیصد پر پہنچ جائے گی۔

  • وزیراعظم آج بزنس کانفرنس سے خطاب کریں گے

    وزیراعظم آج بزنس کانفرنس سے خطاب کریں گے

    اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف آج بزنس کانفرنس سے خطاب کرینگے، جہاں وہ میثاق معیشت کیلئے نیشنل ڈائیلاگ کا آغاز کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیراطلاعات مریم اورنگزیب کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ وزیراعظم آج بزنس کانفرنس سے خطاب کریں گے، کانفرنس میں ملک بھر سےکاروباری برادری شریک ہوگی، کانفرنس کا مقصد کاروباری برادری سے بجٹ پر اہم مشاورت کرنا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: شہبازشریف کے غیرملکی دوروں پر مریم نواز کا جواب

    مریم اورنگزیب نے بتایا کہ وزیراعظم کانفرنس میں میثاق معیشت کیلئےنیشنل ڈائیلاگ کا آغاز کریں گے اور معاشی ترقی اور خوشحالی کیلئے اپنا ویژن کاروباری افراد کے سامنے رکھیں گے اس دوران وزیراعظم شہبازشریف کاروباری شخصیات سے تجاویز لیں گے۔

    وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کاویژن ایک ایسا پاکستان بناناہےجہاں معیشت پھلےپھولے، جہاںمستحکم اور پائیداربنیادوں پرترقی ہو، وزیراعظم ایسا پاکستان بناناچاہتےہیں جہاں سماجی، سیاسی اور معاشی حقوق میسر آئیں۔

  • پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں: ماہرین

    پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں: ماہرین

    کراچی: طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں، سائیکو تھراپی سے خودکشی کی سوچ کو روکا جاسکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے جناح اسپتال میں ڈپارٹمنٹ آف سائیکیٹری اور پاکستان سائیکیٹری سوسائٹی کے تحت خودکشی سے بچاؤ کا عالمی دن منایا گیا، اس موقع پر منعقدہ سیمینار میں خودکشی اور ذہنی صحت سے متعلق آگاہی فراہم کی گئی۔

    سیمینار میں ماہرین نے شرکا کو بتایا کہ محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر سال 10 لاکھ افراد خودکشی کی کوشش کرتے ہیں، پاکستان میں خودکشی سے مرنے والوں کا باقاعدہ ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ 20 سے 29 سال کے افراد میں خودکشی کا رجحان زیادہ ہوتا ہے، سائیکو تھراپی سے خودکشی کی سوچ کو روکا جاسکتا ہے۔ کرونا وائرس سے لوگوں کے مرنے پر شور مچایا گیا تاہم خودکشی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ خودکشی مخالف شعور کو فروغ دینا چاہیئے۔

    سیمینار میں ماہرین نے ذہنی صحت پر مختلف سرگرمیوں کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پب جی گیم براہ راست کسی شخص کے رویے کو متاثر کرتا ہے، علاوہ ازیں 2 گھنٹے سے زائد اسکرین ٹائم بھی ذہنی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔

  • کراچی جیسی کوسٹل بیلٹ والا ملک قرضے لینے والا نہیں دینے والا ہوتا ہے: علی زیدی

    کراچی جیسی کوسٹل بیلٹ والا ملک قرضے لینے والا نہیں دینے والا ہوتا ہے: علی زیدی

    کراچی: وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کا کہنا ہے کہ ہم نے چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے بڑی چیزوں کا نقصان اٹھایا، کراچی جیسی کوسٹل بیلٹ جس ملک کے پاس موجود ہو وہ ملک قرضے لینے والا نہیں دینے والا ہوتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کا سمینار منعقد ہوا جس میں فاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی نے شرکت کی۔

    سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی زیدی کا کہنا تھا کہ آئی ایم او نیشنل سیمینار ہانگ کانگ کنونشن کا انعقاد شپ بریکنگ انڈسٹری اور شپ انڈسٹری کے لیے اہم ہے۔ ہم شپ بریکنگ انڈسٹری میں پہلے نمبر پر تھے اب چوتھے نمبر پر چلے گئے ہیں۔

    علی زیدی کا کہنا تھا کہ ہم نے چھوٹی چھوٹی چیزوں کے لیے بڑی چیزوں کا نقصان اٹھایا، بنگلہ دیش میں کپاس پیدا نہیں ہوتی لیکن وہ ٹیکسٹائل میں کئی گنا زیادہ برآمدات کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہانگ کانگ کنونشن پر اگر ابھی دستخط ہوگئے تو ہم شپ بریکنگ انڈسٹری میں 4 نمبر سے بھی مزید نیچے گر جائیں گے۔ یہ کنونشن شپ بریکنگ انڈسٹری کے لیے تحفظ اور قانون پر عملدرآمد کا ہے۔ کچھ برس پہلے تحفظ پر عملدرآمد نہ کرنے سے گڈانی پر شپ بریکنگ میں کئی قیمتی انسانی جانوں کا نقصان اٹھایا۔

    علی زیدی کا کہنا تھا کہ کراچی جیسی کوسٹل بیلٹ جس ملک کے پاس موجود ہو وہ ملک قرضے لینے والا نہیں دینے والا ہوتا ہے، شپ بریکنگ انڈسٹری میں بہتری لانا ایک چیلنج ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کسی بھی چیلنج سے گبھرانا نہیں ہے۔ پہلے ادوار میں نئے ڈریجر خریدے گئے جو کبھی استعمال نہیں کیے گئے۔ نیب میں ان کی انکوائری بھیج چکا ہوں، بغیر استعمال ہوئے کئی بار ان کے پرزے امپورٹ کروائے گئے۔

    علی زیدی کا کہنا تھا کہ حکومت کو ہر جگہ پر ریگولیشن لانے کی ضرورت ہے، شپ بریکنگ اور میری ٹائم میں ریگولیشن لا رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہیں، کسی ماں باپ کو اچھا نہیں لگتا جب بچے کو انجکشن لگتا ہے۔ ہمیں بچے کے مستقبل کے لیے یہ تکلیف برداشت کرنا پڑتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے اداروں کی استعداد کار بڑھانا ہوگی، 10 سال میں پہلی بار فشریز کے ڈائریکٹرز کی تعیناتی کی گئی۔ ماضی میں ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دی جاتی رہی۔ ماہی گیری کے شعبے میں 2 ارب ڈالر تک برآمدات بڑھائی جاسکتی ہے۔ میری ٹائم شعبے میں کئی اصلاحات لا رہے ہیں۔

  • ریاست مدینہ کے لیے اپنی ترجیحات، اپنے گھر اور پھر گرد و نواح کو ٹھیک کرنا ہے: چیئرمین نیب

    ریاست مدینہ کے لیے اپنی ترجیحات، اپنے گھر اور پھر گرد و نواح کو ٹھیک کرنا ہے: چیئرمین نیب

    اسلام آباد: قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ریاست مدینہ کے لیے اپنی ترجیحات، اپنے گھر اور پھر گرد و نواح کو ٹھیک کرنا ہے۔ پاکستان آج بھی ریاست مدینہ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ احتساب (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے فاطمہ جناح یونیورسٹی کے سیمینار سے خطاب کیا، اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے دیانتداری سے کردار ادا کر رہے ہیں۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ کرپشن نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے، نیب نے کرپشن کے خلاف عوام میں شعور بیدار کر دیا ہے، کرپشن کے خلاف اقدامات کر کے اپنی منزل کا آغاز کردیا۔ نیب سے سفارش کلچر کا خاتمہ کر کے صرف میرٹ کو اپنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نیب اپنی کارروائیاں بلا امتیاز جاری رکھے ہوئے ہے۔ ملک کی دولت لوٹنے والوں کو حساب دینا پڑے گا۔ احتساب کرنا اگر جرم ہے تو یہ جرم کرتے رہیں گے۔ نئی نسل ملک کو کرپشن فری بنانے میں نیب کا ساتھ دے۔

    چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ عدل و انصاف سے ہی ملک ترقی کے منازل طے کرتے ہیں، احتساب کرنا اگر جرم ہے تو یہ جرم کرتے رہیں گے۔ نیب کا ملک سے کرپشن کے خاتمے میں اہم کردار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک 100 ارب ڈالر سے زیادہ کا مقروض ہوگیا ہے، نیب نے اب تک 328 ارب روپے کی وصولی کی ہے۔ سیاستدان نہیں ہوں کہ کوئی تنقید کروں، ماضی میں وہ اقدامات نہیں کیے گئے جس سے کرپشن کا خاتمہ ہو۔

    جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ نیب نے کرپشن کے خلاف پہلی اینٹ ضرور رکھ دی ہے، ملک سے کرپشن کا خاتمہ نیب کی پہلی اور آخری منزل ہے۔ نیب کرپشن کے 70 سالہ پرانے مرض کو اکیلے دور نہیں کر سکتا۔ ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیئے، خود احتسابی کے عمل کو اپنانا چاہیئے۔

    انہوں نے کہا کہ خود احتسابی کو اپنائیں گے تو آہستہ آہستہ کرپشن کا ضرور خاتمہ ہوجائے گا، نیب میں کسی قسم کی سفارش نہیں ہوگی صرف میرٹ پر کام ہوگا۔

    چیئرمین نیب نے مزید کہا کہ ریاست مدینہ وہی خواب ہے جو آج ہم دیکھ رہے ہیں، ریاست مدینہ کے لیے اپنی ترجیحات، اپنے گھر اور پھر گرد و نواح کو ٹھیک کرنا ہے۔ پاکستان آج بھی ریاست مدینہ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

  • بھارت کشمیریوں پر جبر کے تمام ہتھکنڈے آزما چکا، ناکامی اس کا مقدر ہے، مشعال ملک

    بھارت کشمیریوں پر جبر کے تمام ہتھکنڈے آزما چکا، ناکامی اس کا مقدر ہے، مشعال ملک

    اسلام آباد : حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں پر جبر کے تمام ہتھکنڈے آزما چکا ہے مگر ناکامی اس کا مقدر ہے، بھارت کو کشمیری عوام نہیں بلکہ وہاں کی سرزمین چاہیے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں کشمیر کی صورتحال پر نجی یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیری نہیں، کشمیر کی سرزمین چاہیے۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو پچاس روز گزر گئے، لوگ گھروں میں قید، ادویات اور خوراک کی قلت پیدا ہو چکی ہے۔

    نجی یونیورسٹی میں سیمینار سے خطاب میں مشعال ملک کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کشمیریوں پر جبر کے تمام ہتھکنڈے آزما چکا ہے۔

    تہاڑ جیل کے ڈیتھ سیل میں یاسین ملک کی حالت تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری طلبہ سے اپیل ہے کہ وہ کشمیریوں کی آواز بنیں۔

    کشمیر اسٹیڈیز کا مضمون طلبہ کو یونیورسٹیوں میں پڑھانا چاہیے تاکہ طلبہ کو کشمیر کے مسئلے پر مکمل گرفت ہو اور بین الاقوامی سطح پر وہ کشمیر کے مسلے کو بہتر طور پر پیش کر سکیں۔

  • حکومت اور میڈیا کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانا ہوگا: ترجمان دفتر خارجہ

    حکومت اور میڈیا کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانا ہوگا: ترجمان دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ حکومت اور میڈیا کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانا ہوگا، پاکستانی میڈیا کو مزید ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تیزی سے بدلتی دنیا میں سفارت کاری بھی بدل رہی ہے، معلومات کے تیز تبادلے کے باعث سفارت کاروں کو بھی آسانی ہوئی۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستانی میڈیا کا کردار کافی اچھا رہا ہے، پاکستانی میڈیا نے بھارتی میڈیا کے برعکس حقائق پر مبنی رپورٹنگ کی۔ پاکستانی میڈیا نے بھارتی جھوٹ کے خلاف نیشنلسٹ طریقہ اپنایا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت اور میڈیا کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانا ہوگا، پاکستانی میڈیا کو مزید ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

    اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ چاہتے ہیں بھارت سے پلوامہ حملے پر قابل عمل معلومات مل جائیں۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کو کچھ نئے سوالات بھیجے ہیں، بھارت نے پہلے کے سوالات کا جواب بھی ابھی تک نہیں دیا۔

  • نام نہاد جمہوریت بھارت نے پرامن مظاہرین کو جیل میں ڈال رکھا ہے: مشعال ملک

    نام نہاد جمہوریت بھارت نے پرامن مظاہرین کو جیل میں ڈال رکھا ہے: مشعال ملک

    اسلام آباد: کشمیری حریت رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنا ہوگا۔ نام نہاد جمہوریت بھارت نے پرامن احتجاج پر مظاہرین کو جیل میں ڈال رکھا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاک بھارت تعلقات اور مقبوضہ کشمیر کے حالات پر سیمینار منعقد ہوا۔ کشمیری حریت رہنما یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے تقریب سے خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں مشعال ملک کا کہنا تھا کہ ایک ایک ماہ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ رہتا ہے، نہتے کشمیریوں کو پیلیٹ گنز سے مارا جارہا ہے۔ وادی میں بھارتی مظالم معمول ہیں۔

    مشال ملک کا کہنا تھا کہ سینکڑوں، ہزاروں کشمیریوں کو بھارتی قابض فوج نے مار دیا۔ اقوام متحدہ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کردار ادا کرنا ہوگ۔ نام نہاد جمہوریت بھارت نے پرامن احتجاج پر مظاہرین کو جیل میں ڈال رکھا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کی موجودہ صورتحال میں مذاکرات سب سے بہترین حل ہے۔

    اس سے قبل ایک موقع پر مشعال ملک نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیرکی ہرعورت انصاف چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج عصمت دری کو بطور ہتھیار استعمال کرتی ہے، مقبوضہ کشمیرمیں سب سے بڑی تعداد میں آدھی بیوہ خواتین ہیں۔

    مشعال ملک نے مزید کہا تھا کہ کشمیر کی تحریک آزادی میں شریک خواتین کو مظالم کا سامنا ہے، مقبوضہ کشمیر میں خواتین کو حقوق کب ملیں گے؟