اسلام آباد: سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے حوالے سے آگاہی سیشن کا انعقاد کیا جس میں کرپشن سے نمٹنے کے لیے اہم گر سکھائے گئے۔
تفصیلات کے مطابق ایس ای سی پی نے اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کے سلسلے میں مالیاتی اداروں کے فرائض اور ذمہ داریوں کے بارے میں آگہی فراہم کرنے کے لیے اسلام آباد میں سیمینار منعقد کیا۔
سیشن میں سکیورٹیز‘ کماڈٹیز‘ بیمہ‘ تکافل‘ غیر بینکی مالیاتی کمپنیوں اور مضاربہ سے تعلق رکھنے والے افرا شریک ہوئے۔
لاہور میں موجود ماہرین نے وڈیو لنک کے ذریعے سیمینار میں شرکت کی، ایس ای سی پی کے ڈائریکٹر طارق بختاور نے شرکاء کو اینٹی منی لانڈرنگ کے قانون اور ریگولیٹری فریم ورک کے بارے میں آگاہ کیا اور بتایا کہ انہیں اس سلسلے میں انہیں کس قسم کی احتیاط کرنی ہے۔
ایس ای سی پی کے ڈائریکٹر نے اس بات پر زور دیا کہ ایس ای سی پی کے ریگولیٹری فریم ورک میں آنے والی کمپنیوں کو اپنے کاروبار کو درپیش کسٹمرز‘ پراڈکٹس‘ چینلز اور جغرافیائی مقامات سے متعلق خطرات کو بخوبی سمجھنا چاہیئے۔
خیال رہے کہ گذشتہ سال جون میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے اہم اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے اینٹی منی لانڈرنگ کے نئے قوانین جاری کیے تھے۔
اسلام آباد : سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ووٹ کی عزت بحال نہ ہوئی تو ملک خدانخواستہ اسی طرح مسائل میں گھرا رہے گا، 70سال سے جاری کھیل ہمارے لئے بدنصیبی کی بات ہے، تاریخ اب دھرانے نہیں دیں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مسلم لیگ ن کے زیر اہتمام ووٹ کو عزت دو کے عنوان سے منعقدہ سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ نواز شریف نے کہا کہ عوام ووٹ کے ذریعے فیصلہ سناتی ہے اور مہذب قومیں اورادارے اس فیصلے کو تسلیم کرتے ہیں ۔ووٹ کو عزت دو کا نعرہ عوام نے شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ کچھ لوگوں کو یہ پسند نہیں آئے گا لیکن جمہوریت کے لئے ضروری ہے کہ عوامی فیصلے کو کھلے دل سے تسلیم کیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ جب عوام کے فیصلے پر اپنی رائے مسلط کی جائے تو اسے عوام کے ووٹ کی توہین کہا جاتا ہے، پاکستان کی پوری تاریخ اس سے بھری پڑی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ میں سیاسی مفکرین سے اپیل کرتا ہوں کہ اس بیماری کا علاج تلاش کریں ، ہم کیوں 70 سال تک اس کا کھوج لگانے میں کیوں ناکام رہے، اگر ہم منافقت اور خود فریبی کا شکار رہے تو یہ آنے والی نسلوں سے بے وفائی ہوگی ۔
جنرل ایوب کے دور کے کچھ کردار آج بھی زندہ ہیں ۔افسوس ہر مارشل لاء کو نظریہ ضرورت دیاگیا اور عدالتوں نے اسے تسلیم کیا عدلیہ نے ہی آمروں کو کھلی چھٹی دی۔
انہوں نے کہا کہ 1951ء سے 1999 تک وزرائے اعظم کو مسلسل گھر بھیجا جاتا رہا اور اسمبلیاں توڑ دی جاتی رہیں، 2002سے 2017ء تک بھی وزرائے اعظم کو عہدوں پر مدت پوری نہ کرنے دی گئی۔1985میں غیر جماعتی انتخابات ہوئے اور تین سال بعد محمد خان جونیجو کو گھر بھیج دیا گیا۔
نواز شریف نے کہا کہ 2002 کے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی اسمبلی اور وزیراعظم کی کوئی حیثیت نہ تھی، یہ دنیا بھر میں عجوبہ کہلائے گا کہ ایک وزیراعظم کو اپنے بیٹے سے خیالی تنخواہ نہ لینے پر فارغ کر دیا گیا، بھٹو کو پھانسی بے نظیر کو قتل اور مجھے ہائی جیکر بنا دیا گیا اگر اس کھیل کو نہ روکا جا سکا تو ملک میں انتشار بڑھتا چلا جائے گا۔
انتظامیہ کو مفلوج کر کے رکھ دیا گیا ہے،عدلیہ میں اٹھارہ لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، مایوس سیاستدان نے جوڈیشل مارشل لا لگانے کی بات کی تھی لیکن حالات کوئی مختلف نہیں، مسلم لیگ ن کو نشانے پر رکھ کر کیا منصفانہ انتخابات کا انعقاد ممکن ہو سکتا ہے۔
عدلیہ کے فیصلوں سے ن لیگ کی قیادت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، متنازعہ فیصلے کے نتیجے میں مجھے نکالا گیا۔ میرے ساتھ روا رکھے گئے اس سلوک کا ذمہ دار کون ہے؟ مقبول قیادت کا راستہ روکا جا رہا ہے، کٹھ پتلیاں زیادہ عزیز ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں ایک مخصوص گروہ کو کھڑا کیا جا رہا ہے، میری تا حیات نا اہلی کا فیصلہ خاص مائند سیٹ کا نتیجہ ہے، واجد ضیاء کے مطابق جے آئی ٹی میں 40 افراد تھے، میری نااہلی کو چھوڑیں مجھے آپ کی نا اہلی کی فکر ہے۔
ہر شہری کو شفاف ٹرائل کا حق دینے والا آئین کا آرٹیکل 10اے میرے لئے نہیں، ملک میں عملاً آئین کو معطل کردیا گیا، ایک شخص سے انتقام لینے کے لئے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، انتخابات میں عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا ۔
انہوں نے کہا کہ اتفاق کرتا ہوں وفاداری تبدیل کرنے والوں کو ٹکٹ نہیں دیا جائے گا، لودھراں کے ضمنی انتخابات میں گمنام شخص نے بڑے پہلوان کو چت کر دیا، لوگوں کے جذبے کو انتخابات میں استعمال کریں گے مسلم لیگ ن ایمپائر کی انگلی کی طرف نہیں دیکھتی، اب ہم70 سالہ تاریخ اب دھرانے نہیں دیں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی: مقررین نے کہا ہے کہ معاشرے میں عدم برداشت دن بدن بڑھتا جارہا ہے، ملک میں سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری کے فروغ کے لیے اقلیتوں کو ملک میں مساوی حقوق دینا ہوں گے،تعلیمی نظام میں مذہبی تفریق کو ختم کرنا ضروری ہے تاکہ پاکستان میں بسنے والی تمام اقلتیوں کے درمیان مذہبی ہم آہنگی اور بہتر تعلقات کو فروغ دیا جاسکے، عدم برداشت کے خاتمہ کے لیے سوسائٹی کے مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
ان خیالات کا اظہار پاکستان اسٹڈی سینٹر جامعہ کراچی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر سید جعفر احمد، سینئر صحافی وسعت اللہ خان،مذہبی اسکالر خورشید ندیم، اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین ڈاکٹر خالد مسعود، رومانہ بشیر، سید احمد بنوری، ڈاکٹرخالدہ غوث نے پاک انسٹی ٹیوٹ فار پیس اسٹڈیز کی جانب سے ’’ سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری میں اساتذہ کا کردار‘‘ کے عنوان سے مقامی ہوٹل میں منعقدورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ورکشاپ کی صدارت سینئر صحافی غازی صلاح الدین نے کی۔
ڈاکٹر جعفر احمد کا کہنا تھا کہ نظری ایشوز سے استاد معاشرے کی اور نصاب ریاست کی نمائندگی کررہا ہے، ہمارے معاشرے میں عدم برداشت بہت بڑھ گیا ہے، ریاستی آئین کے ذریعے معاشرے کو اسلامی بنانے کی کوشش ہوتی ہے, سماجی ہم آہنگی اور مذہبی رواداری ماضی کی نسبت اب نہ ہونے کے برابر ہے، ماضی میں لوگوں میں برداشت کامادہ موجودتھالیکن اب تحمل،بردباری،اقلیتوں کے ساتھ مذہبی رواداری کاعنصرختم ہوتاجارہا ہے۔
عدم برداشت اور میڈیا کے کردار پر گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی وسعت اللہ خان کا کہنا تھا کہ آئین ہمیں بہت سارے بنیادی حقوق دیتا ہے، تعلیم،صحت،بولنے اور اظہار رائے کی آزادی کاحق آئین نے دیا کسی بھی ملک کی ریاست 100 فیصد اس کی پاسداری نہیں کرتی آئین بنانے والے ایک ہاتھ سے حقوق فراہم کرتے ہیں اور دوسرے ہاتھ سے اسے واپس بھی لے لیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا ہر چیز کو سو فیصد ہائی لائٹ نہیں کرتا، میڈیا کو جو حقیقت میں نظر آرہا ہے وہ اسے بھی مکمل نہیں دکھاتا سچ سننے، کہنے اور بولنے کا حوصلہ نہ ہونے کی وجہ سے معاشرے میں مسائل بڑھ رہے ہیں، اقلیتوں کودرپیش مسائل پرکوئی بات کرنے کوتیار نہیں ہے۔
رومانہ بشیر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اقلیتوں کو سوئپر،پلمبر اور کلینر کی نوکریاں دی جاتی ہیں ملک میں کسی بھی اعلیٰ عہدوں پر انہیں ملازمتیں فراہم نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے اقلیتوں میں احساس کمتری کاعنصرپایاجاتاہے، قائداعظم محمدعلی جناح نے 11 اگست کی آخری تقریر میں پاکستان کے تمام لوگوں کےلیے برابری کے حقوق کی بات کی، 70سال بعد بھی اقلیتوں کا سوال یہی ہے کہ ہمیں کب برابری کے حقوق ملیں گے۔
اس موقع پر سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر خالد مسعود کا کہنا تھا کہ اگر اسلام عالمگیر مذہب ہے تو اس میں گنجائش پیدا کرنا ہوگی، مسلم امہ کےلیے موجودہ فکری چیلنج یہ ہے کہ کیاآپ الگ رہناچاہتے ہیں یاساری دنیاکے ساتھ رہنے کو ترجیح دیں گے، ماضی میں لوگوں غیرمسلموں کے علاقوں سے مسلم آبادیوں کی جانب ہجرت کرتے تھے، آج صورتحال اس کے برعکس ہے،مذہبی منافرت کے خاتمہ کے لیے مل کر جدوجہد کرنا ہوگی۔
ورکشاپ سے سینئر صحافی سبوخ سید،راناعامر،محمداسماعیل خان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔
راولپنڈی : ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے داعش کا ہدف ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کرنا ہے، نوجوانوں کودہشتگردی سے بچانا اجتماعی ذمےداری ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاک فوج کی جانب سے دہشتگردی رد کرنے میں نوجوانوں کے کردار کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا، ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے افتتاحی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیمینار میں شرکاءکو خوش آمدید کہتا ہو ، داعش کا ہدف ہمارے نوجوانوں کو گمراہ کرنا ہے۔ نوجوانوں کو دہشتگردی سے بچانا اجتماعی ذمےداری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر ذمے داری میں خطرے کی نشاندہی ، جوابی اقدام شامل ہیں، ذمے داریوں کی ادائیگی نوجوان نسل کا ہم پرقرض ہے۔
انہوں نے کہا آپریشن ردالفساد میں جان قربان کرنیوالوں میں نوے فیصد نوجوان سپاہی اور افسران ہیں، جوانوں کی عظیم قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتےہیں اور ہم پر فرض ہے ان قربانیوں کو ضائع نہ کریں جبکہ ہمیں کامیابیوں کے تسلسل کوجاری رکھنا ہوگا۔
میجر جنرل آصف غفور نے مزید کہا کہ سیمینار کا مقصد انتہاپسندی کی وجوہات کا جائزہ لینا ہے۔
سیمینار کے اختتام پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی خطاب کریں گے۔
یاد رہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ہونے والے سیمینار کا مقصد نوجوانوں میں رواداری اور ہم آہنگی اجاگر کرنا ہے، سیمینار میں ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز، ماہرین تعلیم، طلبا سمیت مدارس کے مہتمم اور طلبا شریک ہیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل یہ سیمینار آٹھ مئی کو ہونا تھا، جسے ملتوی کردیا گیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
راولپنڈی : جی ایچ کیو میں دہشتگردی کو رد کرنے میں نوجوانوں کے کردار کے موضوع پر سیمینارآج ہوگا، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سیمینارسے خطاب کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق نوجوان دہشتگردوں کی سوچ سے کیسے بچیں؟منفی نظریے کو شکست کیسے دیں؟پاک فوج کےسربراہ مستقبل کے معماروں کو سمجھائیں گے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق جی ایچ کیو میں آج دہشتگردی کو رد کرنے میں نوجوانوں کا کردار کے موضوع پر سیمینار منعقد کیا جارہا ہے، آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ خطاب کریں گے۔
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے تعاون سے ہونے والے سیمینار کا مقصد نوجوانوں میں رواداری اور ہم آہنگی اجاگر کرنا ہے، سیمینار میں ملک بھر کی جامعات کے وائس چانسلرز، ماہرین تعلیم، طلبا سمیت مدارس کے مہتمم اور طلبا شرکت کریں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل یہ سیمینار آٹھ مئی کو ہونا تھا، جسے ملتوی کردیا گیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کلکتہ : بھارت کی جادیو پور یونیورسٹی میں بھی آزادی کے نعرے لگ گئے، طلبہ نے آر ایس ایس کے سیمینار کی مخالفت میں کشمیر، منی پور اور ناگالینڈ کی آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔
تفصیلات کے مطابق انتہا پسند ہندوؤں کے خلاف طلباء کی مہم دہلی سے جادیو پور پہنچ گئی، جادیو پوریونیورسٹی میں ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے تحت سیمینار کے انعقاد کے خلاف کچھ طلبا مخالفت میں نعرے لگاتے ہوئے کلکتہ کی اکیڈمی آف فائن آف آرٹس کی لابی کے باہرجمع ہوگئے۔
اس موقع پر مشتعل طلباء نے کشمیر کی آزادی کے ساتھ ناگا لینڈ اورمنی پور کی بھارت سے علیحدگی کے نعرے بھی بلند کئے۔ طلبہ نے احتجاجی بینرز اٹھا رکھے تھے جس میں یو پی کے نئے وزیر اعلیٰ یوگی ادیتہ ناتھ کا موازنہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے کیا گیا تھا۔
اس حوالے سے بی جے پی رہنما کا کہنا تھا کہ احتجاج بے معنی ہے، طلبہ کو ورغلایا جا رہا ہے، آزادی اظہار میں تمام حدیں پار کرنے والا بھارتی میڈیا اب طلبا پر حدیں مقرر کرنے کا راگ الاپ رہاہے ۔
لاہور : جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے حرمین شریفین کے تحفظ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ اتحاد امت کیلئے ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے تجربے سے فائدہ اٹھایا جائے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں تحریک دفاع آل سعود کے زیراہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا، لیاقت بلوچ نے کہا کہ مکہ اور مدینہ عالم اسلام کی عقیدت کے مراکز ہیں۔
حوثی باغیوں کی طرف سے سعودی عرب کو ہدف بنانے کا مقصد اس کی مرکزی حیثیت ختم کرنا اور عدم استحکام کا شکار کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیو ورلڈ آرڈر کے تحت امت مسلمہ کو تقسیم کر کے استعمار اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ میں اتحاد کیلئے ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جائے۔
سیمینار سے جے یو آئی کے رہنماء مولانا امجد خان، جے یو پی نورانی کے رہنماء مولانا محمد خان لغاری، ڈاکٹر عبدالغفور راشد اور دیگر نے بھی خطاب کرتے ہوئے تحفظ حرمین شریفین کیلئے سعودی حکومت سے تعاون کا مطالبہ کیا۔
کراچی: ایس ای سی پی کے چیئرمین ظفر حجازی نے عوام تک اسلامی مالیاتی خدمات پہنچانے کے حوالے سے مضاربہ کمپنیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے مضاربہ کمپنیوں کو مشورہ دیا کہ پاکستان کے چھوٹے شہروں اور قصبوں میں بینکاری مصنوعات اور خدمات کے بڑے امکانات موجود ہیں لہٰذا مضاربہ کمپنیاں ان علاقوں میں اپنا دائرہ کار بڑھائیں۔
غیر بینکار مالیاتی اداروں اور مضاربہ ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے بات چیت میں چیئرمین ایس ای سی پی نے مشورہ دیا کہ وہ قرض فراہم کرنے والے غیر روایتی شعبہ کی جگہ لینے کے لئے کردار ادا کریں، قرض فراہمی کا غیر روایتی شعبہ صارفین کو بہت زیادہ شرح پر قرض فراہم کرتا ہے جو کمزور طبقے کے بد ترین استحصال کا باعث ہے۔
اس موقع پر ایسوسی ایشن نے مضاربوں کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی ، جس میں اس شعبہ کی بڑھوتری، مارکیٹ کی کیپٹلائزیشن اور اس شعبے میں مزید امکانات کا جائزہ لیا گیا اور ساتھ ہی ساتھ مضاربوں کے اسلامی مالیاتی نظام کی ترقی کے لئے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔
کراچی : پاکستان میں آڈٹ کے معیارات بہتر بنانے اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کو جدید معیار اور طریقوں سے آگاہ کرنے کے لئے سکیورٹیزاینڈ ایکس چینج کمیشن ( ایس ای سی پی ) اورانسٹیٹیوٹ آف چارٹرڈ اکاونٹینٹ کی جانب سے ایک مشترکہ سیمینار منعقد کیا گیا۔
سیمینارمیں چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جس کا مقصد پیشہ ور چار ٹرڈ اکاونٹنٹس کو ایس ای سی پی کی پالسیوں ، ریگولیٹری فریم ورک اور نظریات سے ا ٓگاہ کرنا تھا۔
اجلاس میں زور دیا گیا کہ آڈٹ کے پیشے سے وا بستہ افراد کو دنیا بھر کے کارپوریٹ سیکٹر میں رونما ہوتی تبدیلیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے مساوی اور بہترین کارکردگی پیش کرنے کی ضرورت ہے۔
اجلاس میں انٹرنیشنل فیڈریشن آف اکاونٹنٹس کے طے کردہ معیارات کے مطابق آڈیٹرز کو اپنے کردار اور روئیے میں بھی تبدیلی اور نرمی لانے کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔
ایس ای سی پی نے آڈٹ کے پیشے سے وابستہ چارٹرڈ اکاونٹنٹس کوکمپنیوں کے مالی معاملات میں عام طور پر پائی جانے والی خامیوں اور ان کی نشاندہی کے لئے ضروری ہدایات سے بھی آگاہ کیا۔
لاہور: جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسراج الحق نے سپریم کورٹ بار کی جانب سے نیب سے متعلق سیمینارسے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں سیاست اور جمہوریت افراد کے گرد گھومتی ہے، جس کی وجہ سے ادارے کمزور ہیں۔
امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا کہنا تھا کہ وہ نیب کے اختیارات میں کمی کے خلاف ہیں، جب تک سندھ میں نیب کی کارروائی جاری تھی تو ٹھیک تھی لیکن پنجاب میں آتے ہی متنازعہ بنا دی گئی۔
پیپلزپارٹی کے رہنماءقمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ سب کا احتساب بلا امتیاز ہونا چاہیئے۔ سپریم کورٹ بار کے صدر علی ظفرکا کہنا تھا کہ نیب کی حالیہ کارروائیوں پر اٹھنے والے اعتراضات دیکھ کرلگتا ہے کہ احتساب برابری کی سطح پر نہیں ہورہا۔
سنیئر صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ موجودہ نیب میں اہلیت نہیں کہ وہ بااثر لوگوں کا احتساب کر سکے۔ وکلا اور سیاسی جماعتیں ملک سےکرپشن ختم کرنے کے حق میں تو پرعزم ہیں لیکن نیب کی کارروائیوں پرشدید تحفظات کا اظہار بھی کرتے نظرآرہے ہیں۔