Tag: Senate

  • سینیٹ کا پارلیمانی سال آج مکمل، ایوان مچھلی منڈی بنا رہا

    سینیٹ کا پارلیمانی سال آج مکمل، ایوان مچھلی منڈی بنا رہا

    اسلام آباد: سینیٹ کا پارلیمانی سال آج مکمل ہو گیا ہے، سینیٹ کا سال 11 مارچ کو مکمل ہوتا ہے، اور ایک پار لیمانی سال کے دوران 115 دن اجلاس چلایا جاتا ہے۔

    قومی اسمبلی سے سینیٹ کو 25 بل بھجوائے گئے، سینیٹ میں ایک سال میں 14 بل متعارف کرائے گئے، پارلیمانی 17 قراردادیں منظور کی گئیں، اور ایوان میں 10 ارڈنینس پیش کیے گئے۔

    سینیٹ میں اہم قانون سازی چھبیسویں آئینی ترمیم کی تھی، چھبیسیویں ائینی ترمیم کے موقع پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اپوزیشن کے احتجاج کے پیش نظر اجلاس کی صدارت سے معذرت کر لی تھی، چھبیسویں آئینی ترمیم کے موقع پر طویل اجلاس کی صدارت ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر نے کی۔

    اس پارلیمانی سال بھی ایوان مچھلی منڈی بنا رہا، سینیٹ میں اپوزیشن کا مسلسل احتجاج جاری رہا، اس دوران مدارس رجسٹریشن بل 2024 منظور کیا گیا، نیشنل فرانزک ایجنسی 2024، دی لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل 2024 بھی لایا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ ترمیمی بل 2024 منظور ہوا۔

    سینیٹ کے موجودہ حکومت کے پارلیمانی سال میں مجموعی طور پر 47 بل منظور کیے گئے، آرمی ترمیمی بل 2024 کی منظوری دی گئی، پاکستان ایئر فورس ترمیمی بل 2024، پاکستان نیوی ترمیمی بل 2024 بھی لائے گئے، سپریم کورٹ میں ججوں کی تعداد کا ترمیمی بل 2024 بھی منظور کیا گیا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل 2024، فیکٹریز ترمیمی بل 2024 کی منظوری دی گئی، دی گارڈین اینڈ وارڈ ترمیمی بل 2024 اور پرائیویٹ ممبرز کے متعدد بلز منظور کیے گئے۔

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سیدال خان نے پی ٹی آئی کے 3 اراکین عون عباس پبی، فلک ناز چترالی اور ڈاکٹر ہمایون مہمند کی رکنیت معطل کی، رکنیت کی معطلی صرف ایک سیشن کے لیے کی گئی، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے دو مرتبہ پی ٹی آئی کے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے، اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر پر عمل درآمد تاحال نہیں کرایا جا سکا۔

    غیر قانونی شکار کے کیس میں گرفتار پی ٹی آئی کے سینیٹر عون عباس کے پروڈکشن آرڈر جاری ہونے کے بعد انھیں ایوان میں پیش کیا گیا، سینیٹ میں ابھی تک خیبرپختونخواہ کی نمائندگی نہیں ہے، حکومت کہتی ہے اس کی ذمہ دار پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت ہے، اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سینیٹر دنیش کمار اور دیگر بھی ایوان میں انتہائی متحرک نظر آئے۔

  • سینیٹ کا پہلا اجلاس کب ہوگا ؟ تیاری شروع

    سینیٹ کا پہلا اجلاس کب ہوگا ؟ تیاری شروع

    اسلام آباد : سینیٹ کا پہلا اجلاس 9 اپریل کو بلانے کی سمری ارسال کرنے کے بعد اجلاس کی تیاریوں کا آغاز کردیا گیا ہے جس میں نو منتخب سینیٹرز حلف اٹھائیں گے۔

    اس حوالے سے ذرائع پارلیمانی امور کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز سمری ارسال کرنے کے بعد اجلاس کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں اجلاس میں چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب بھی ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق سینیٹ کے پہلے اجلاس میں نومنتخب سینیٹرز کی حلف برداری اور چیئرمین و ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب ایک ہی روز کیا جائےگا۔

    یاد رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے سینیٹ کے پہلے اجلاس کیلئے وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کو آر او مقرر کرچکے ہیں۔

    پیپلزپارٹی نے چیئرمین سینیٹ کی نشست کیلئے یوسف رضا گیلانی کو امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ کے پی اسمبلی میں سینیٹ کی11نشستوں کیلئے نیا انتخابی شیڈول بھی جاری نہیں کیا گیا ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے سینیٹ کی 6 میں سے 4 نشستیں جیت لیں

    پیپلز پارٹی نے سینیٹ کی 6 میں سے 4 نشستیں جیت لیں

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے سینیٹ کی 6 میں سے 4 نشستیں جیت لیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکمران اتحاد کے امیدوار یوسف رضا گیلانی اسلام آباد سے سینیٹر منتخب ہو گئے، انھوں نے 204 ووٹ حاصل کیے، جب کہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار الیاس مہربان کو 88 ووٹ ملے۔

    سینیٹ کی اسلام آباد کی نشست پر مجموعی طورپر 301 ووٹ کاسٹ ہوئے، جن میں سے 9 ووٹ مسترد ہو گئے۔

    پیپلز پارٹی کے اسلم ابڑو اور جام سیف اللہ سندھ کی نشست سے سینیٹرز منتخب ہو گئے ہیں، سینیٹ میں سندھ کی 2 خالی نشستوں کے لیے 124 ووٹ کاسٹ ہوئے، ایک خارج ہو گیا، جام سیف اللہ نے 58 ووٹ اور اسلم ابڑو نے 57 ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی۔

    سینیٹ کی 48 نشستوں پر الیکشن کا شیڈول جاری

    سنی اتحاد کونسل کے امیدوار نذیر اللہ اور شازیہ سہیل نے 4،4 ووٹ حاصل کیے۔ 162 میں سے 124 ارکان سندھ اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کیا، پیپلز پارٹی کے 116 ارکان سندھ اسمبلی نے ووٹ کاسٹ کیا، جب کہ سنی اتحاد کونسل کے 8 ارکان نے ووٹ کاسٹ کیا، اور ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی نے سینیٹ انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔

    بلوچستان سے سینیٹ کی 3 جنرل نشستوں پر انتخابات میں پیپلز پارٹی کے میر عبدالقدوس بزنجو 23 ووٹ لے کر، جے یو آئی کے عبدالشکور خان غیبزئی 16 ووٹ لے کر اور ن لیگ کے میر دوستین ڈومکی 17 ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوئے۔

  • بی اے پی سینیٹ کی خالی نشستوں پر اپنے سینیٹرز بلامقابلہ منتخب کرانے کے لیے سرگرم

    بی اے پی سینیٹ کی خالی نشستوں پر اپنے سینیٹرز بلامقابلہ منتخب کرانے کے لیے سرگرم

    کوئٹہ: بی اے پی سینیٹ کی خالی 3 نشستوں میں سے 2 پر اپنے سینیٹرز بلامقابلہ منتخب کرانے کے لیے سرگرم ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی نے سینٹ کی دو نشستوں پر اتحادی جماعتوں سے حمایت حاصل کرنے کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔

    اس سلسلے میں بی اے پی کی مرکزی قیادت مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت سے جلد رابطہ کرے گی، بی اے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ رہنماؤں نے گزشتہ روز دونوں جماعتوں کی صوبائی قیادت سے ملاقات کی تھی، جس میں انھیں مرکزی قیادت سے بات کرنے کا کہا تھا۔

    بلوچستان اسمبلی میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کی اتحادی جماعت بی اے پی کا مؤقف ہے کہ سینٹ کی 2 نشستیں ہماری خالی ہوئی ہیں، اس لیے بی اے پی کے امیدواروں کی حمایت کر کے انھیں بلامقابلہ منتخب کرایا جائے۔

    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے اپنے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کر دیے ہیں، پیپلز پارٹی کی جانب سے میر عبدالقدوس بزنجو، جب کہ میر دوستین ڈومکی ن لیگ کے سینٹ پر امیدوار ہیں، بی اے پی کے کہدہ بابر اور مبین خلجی، جمعیت علمائے اسلام کے حاجی عبدالشکور غبیزئی سمیت 12 امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔

    9 مارچ کو امیدواروں کی نظر ثانی شدہ فہرست جاری ہوگی، جب کہ 14 مارچ کو بلوچستان سے سینٹ کی خالی ہونے والی 3 جنرل نشستوں پر انتخابات ہوں گے، ارکان اسمبلی ووٹ دے کر سینیٹرز کا انتخاب کریں گے، 14 مارچ کو ہونے والے سینٹ کے ضمنی انتخابات میں بلوچستان اسمبلی سے ایک سینیٹر کو کامیاب کرانے کے لیے کم و بیش 22 ووٹ درکار ہیں۔

  • گوادر کو خصوصی اقتصادی ڈسٹرکٹ بنانے کا معاملہ وفاقی کابینہ کو پیش

    گوادر کو خصوصی اقتصادی ڈسٹرکٹ بنانے کا معاملہ وفاقی کابینہ کو پیش

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے صوبہ بلوچستان کے شہر گوادر کو خصوصی اقتصادی ڈسٹرکٹ بنانے کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں گوادر کے 1200 مربع کلو میٹر کے علاقے کو خصوصی اقتصادی ڈسٹرکٹ ڈکلیئر کرنے کا معاملہ زیر بحث آیا۔

    نمائندہ بلوچستان حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان اور چیئرمین سینیٹ نے اس پر خصوصی اجلاس بلائے ہیں۔

    کمیٹی نے گوادر کو خصوصی اقتصادی ڈسٹرکٹ بنانے کا معاملہ کابینہ کو بھیج دیا۔

    اجلاس میں نیشنل ٹیرف کمیشن (این ٹی سی) حکام نے بتایا کہ لیکوڈ پیرافین پر کسٹم اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی صفر کرنے کی تجویز ہے، لیکوڈ سوڈا پر کسٹم ڈیوٹی 16 فیصد اور ایڈیشنل کسٹم ڈیوٹی 4 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    این ٹی سی کی جانب سے کہا گیا کہ لیکوڈ سوڈا پر 4 ہزار فی میٹرک ٹن کسٹم ڈیوٹی اور 7 فیصد اے سی ڈی عائد ہے، کیلشیئم کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی 3 فیصد سے بڑھا کر 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

    کمیٹی نے این ٹی سی کی متعدد تجاویز کی منظوری دے دی۔

  • صنعت تباہ، تاجر مر رہا ہے: تاجروں کی سینیٹ میں دہائی

    صنعت تباہ، تاجر مر رہا ہے: تاجروں کی سینیٹ میں دہائی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سابق صدر کا کہنا تھا کہ تاجر اور صنعت کار روز مر رہے ہیں، جب 33 روپے فی یونٹ بجلی خریدیں گے تو صنعت کا چلنا مشکل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں وفاق ہائے ایوان صنعت و تجارت (فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری) کے سابق صدر انجم نثار نے اظہار خیال کیا۔

    انجم نثار کا کہنا تھا کہ تاجر اور صنعت کار روز مر رہے ہیں، پاکستان کی صنعت نے 8 ماہ میں کوئی نوکری نہیں دی۔ گزشتہ 8 ماہ سے صنعتیں ہنر مندوں کو بے روزگار کرنے پر مجبور ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ صنعتوں تک بجلی 40 سے 42 روپے یونٹ پہنچ رہی ہے، مہنگی بجلی کی وجہ سے ٹیکسٹائل ایکسپورٹ (برآمد) بین الاقوامی مقابلے کے قابل نہیں رہی۔

    انجم نثار کا کہنا تھا کہ موجودہ بجٹ میں صنعتوں کے مسائل کے حل کے لیے اقدامات نہیں کیے گئے، ایل سیز کھل نہیں رہیں اور 25 فیصد شرح سود پر کاروبار مشکل ہے، بزنس کی لاگت میں اضافہ ہوگیا ہے، اس مارک اپ پر کاروبار نہیں چل سکتا۔

    سینیٹر محسن عزیز نے سوال کیا کہ حکومت نے زراعت کو مراعات دی ہیں، صنعتوں کو کیا دیا ہے؟

    فیڈریشن کی جانب سے انجم نثار نے مزید کہا کہ جب 33 روپے میں بجلی خریدیں گے تو صنعت کا چلنا مشکل ہے۔

  • سینیٹ کے قیام کے 50 سال: یادگاری سکہ جاری ہوگا

    سینیٹ کے قیام کے 50 سال: یادگاری سکہ جاری ہوگا

    کراچی: سینیٹ آف پاکستان کے قیام کی گولڈن جوبلی کے موقع پر اسٹیٹ بینک نے 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ آف پاکستان ک کی گولڈن جوبلی کے موقع پر اسٹیٹ بینک 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرے گا۔

    سال 2023 پاکستان کے سینیٹ کی گولڈن جوبلی کا سال ہے، اس خصوصی موقع کی مناسبت سے وفاقی حکومت نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو 50 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرنے کی اجازت دی ہے۔

    یہ یادگاری سکہ 17 مارچ 2023 سے ایس بی پی بینکنگ سروسز کارپوریشن کے فیلڈ دفاتر کے تمام تبادلہ کاؤنٹرز سے جاری کیا جائے گا۔

    سکے کا وزن 13.5 گرام ہے اور یہ تانبے اور نکل کے دھاتی اجزا پر مشتمل ہے۔

    سکے کے سامنے کے رخ کے درمیان میں بڑھتا ہوا ہلالی چاند اور 5 نوکوں پر مشتمل ستارہ نقش ہے۔

    سکے کے دائرے کے ساتھ چاند ستارے کے اوپر اسلامی جمہوریہ پاکستان کے الفاظ اردو اسکرپٹ میں کندہ کیے گئے ہیں، چاند کے نیچے اور گندم کی اوپر کو اٹھتی ہوئی 2 شاخوں کے اوپر سکے کے اجرا کا سال 2023 تحریر ہے۔

    سکے کی ظاہری مالیت 50 ابھرے ہوئے اعداد میں اور روپیہ اردو اسکرپٹ میں بالترتیب چاند ستارے کے دائیں اور بائیں جانب تحریر کیے گئے ہیں۔

    سکے کی پچھلی طرف اور سکے کے مرکز میں پاکستان کی سینیٹ کے امتیازی نشان کو 50 کے فنکارانہ عددی الفاظ کے ساتھ نقش کیا گیا ہے جو اس کے دائیں جانب ہے۔

    اس امتیازی نشان کے اوپر دائرے کے ساتھ اردو اسکرپٹ میں پاکستان سینیٹ گولڈن جوبلی کے الفاظ کندہ ہیں، سینیٹ کے امتیازی نشان کے نیچے گولڈن جوبلی کی مدت 1973- 2023 درج ہے۔

  • ایوان بالا تاحال پارلیمانی سال کے دن مکمل کرنے میں ناکام

    اسلام آباد: ایوان بالا تاحال پارلیمانی سال کے دن مکمل کرنے میں ناکام رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت ایوان بالا کی اب تک صرف 84 روز ہی مکمل کر سکی ہے، جب کہ پارلیمانی سال 11 مارچ 2023 کو ختم ہو رہا ہے۔

    پارلیمانی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارلیمانی سال کے دوران 110 روز مکمل کرنا لازم ہیں، حکومت کو پارلیمانی سال ختم ہونے سے پہلے 30 روز مکمل کرنے ہوں گے۔

    ذرائع پارلیمانی امور کے مطابق سینیٹ میں پارلیمانی سال ختم ہونے کے لیے 41 روز باقی ہیں، اور حکومت کو 11 مارچ تک کم از کم ایک مہینہ اجلاس چلانا لازم ہوگا۔

  • اسلام آباد ایئر پورٹ پر بیٹھنے کی جگہ نہیں تھی، کرسیاں مجھے لگوانی پڑیں: خواجہ سعد رفیق

    اسلام آباد ایئر پورٹ پر بیٹھنے کی جگہ نہیں تھی، کرسیاں مجھے لگوانی پڑیں: خواجہ سعد رفیق

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ہوا بازی و ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایئر پورٹ پر بیٹھنے کی جگہ نہیں تھی، کرسیاں بھی مجھے لگوانی پڑیں۔ انہوں نے ایئر پورٹس پر سہولیات کے فقدان کا اعتراف کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ہوا بازی و ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایئر پورٹس پر سہولیات کے فقدان کا اعتراف کرلیا۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ بدقسمتی یہ ہے آج بھی کوئی ایئرپورٹ بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں، ہمارے کچھ ملازمین بہت کام کرتے ہیں اور کچھ کوئی کام کرنے کے لیے تیار نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ حکومتیں کسی کی بھی ہوں یہ قومی اثاثے پاکستان کے ہیں۔

    خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ایئر پورٹ پر بیٹھنے کی جگہ نہیں تھی، کرسیاں بھی مجھے لگوانی پڑیں۔

    انہوں نے سرکاری اداروں کی کارکردگی بہتر بنانے کی تجویز دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری اداروں میں سیاسی بھرتیاں بند کی جائیں، سیاسی بھرتیاں بند کرنے پر بہترین نتائج سامنے آئیں گے، کام نہ کرنے والے خود بخود فلٹر ہوجائیں گے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ 41 میں سے 11 ایئرپورٹس بند پڑے ہیں، 30 ایئرپورٹس آپریٹڈ ہیں ان میں سے بھی کچھ کام کے نہیں، سیاسی بنیادوں پر ائیر پورٹس بنائے گئے، سیاسی بنیاد پر بنائے گئے ایئر پورٹس پر بڑی سرمایہ کاری کی گئی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ لاہور پشاور اور دیگر شہروں کے لیے چھوٹے طیارے لانے کا منصوبہ ہے، ڈیرہ غازی خان اور سکھر ایئرپورٹ دونوں انٹرنیشنل ائیرپورٹ بننے جا رہے ہیں۔

  • سینیٹ اجلاس میں وزرا کی عدم دلچسپی، اتحادی بھی بول پڑے

    سینیٹ اجلاس میں وزرا کی عدم دلچسپی، اتحادی بھی بول پڑے

    اسلام آباد: ایوان بالا میں وزرا کی عدم موجودگی پر حکومتی اتحادی بھی بول پڑے، رضا ربانی نے بطور احتجاج بجٹ بحث میں حصہ لینے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کے آغاز پر وزرا کی عدم موجودگی پر اپوزیشن نے احتجاج کیا۔

    اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم نے کہا کہ اہم ترین سیشن کے دوران وزرا کی سب نشستیں خالی ہیں، ایک ہی وزیر کی ذمہ داری لگائی گئی ہے، دیگر وزرا کہاں ہیں؟ کیا ہم دیواروں سےباتیں کرینگے؟۔

    جس پر چیئرمین سینیٹ نے رولنگ دی کہ وزیر آ رہےہیں، اراکین بجٹ پر بحث کریں۔

    اسی دوران حکومتی اتحادی اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اپوزیشن کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ بھاری کابینہ میں سے ایک وزیر بھی موجود نہیں، میں آج احتجاجاً بات نہیں کروں گا، انہوں نے چیئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اثرورسوخ استعمال کریں اور وزیر اعظم سے بات کریں۔

    رضا ربانی نے کہا کہ جب میں چیئرمین سینیٹ تھا کہ عدم حاضری پر ایک وزیر کو عارضی معطل بھی کیا تھا۔