Tag: Senate committee

  • امریکا اور بھارت کے درمیان اہم معاہدہ، خطے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    امریکا اور بھارت کے درمیان اہم معاہدہ، خطے کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے: سینیٹ قائمہ کمیٹی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کے چیئرمین مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ امریکا اور بھارت کے درمیان سیٹلائٹ اور جغرافیائی ڈیٹا کے تبادلے کا معاہدہ ہوا ہے، معاہدے سے علاقائی امن کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاعی پیداوار کا اجلاس چیئرمین مشاہد حسین سید کی زیر صدارت ہوا۔ چیئرمین نے بتایا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان سیٹلائٹ اور جغرافیائی ڈیٹا کے تبادلے کا معاہدہ ہوا ہے۔

    مشاہد حسین کا کہنا تھا کہ امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدے سے علاقائی امن کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں، امریکا 21 ارب ڈالرز کی دفاعی مصنوعات بھارت کو فروخت کر چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے چین، نیپال، بنگلہ دیش اور پاکستان کے ساتھ تنازعات ہیں، بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل ظلم و بربریت روا رکھے ہوئے ہے۔

    اجلاس میں سینیٹر محمد اکرم کا کہنا تھا کہ بھارتی مشیر قومی سلامتی نے پاکستان اور چین سے دو طرفہ جنگ کا اعلان کیا، سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ پاکستان نے 27 فروری کو جدید ترین مواصلاتی ٹیکنالوجی سے بھارت کو شکست دی۔

  • بھارتی فوج 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے: دفتر خارجہ

    بھارتی فوج 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے: دفتر خارجہ

    اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے، بھارت موجودہ حالات میں پلوامہ 2 کرنا چاہ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے شرکت کی۔

    ترجمان دفتر خارجہ نے اجلاس کو بتایا کہ مقبوضہ کشمیرمیں ڈیڑھ کروڑ زندگیاں خطرے میں ہیں، مقبوضہ کشمیر میں لوگ 16 دن سے گھروں میں محصور ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں ہر گھر کے باہر ایک فوجی تعینات ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج 4 ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کر چکی ہے، بھارت موجودہ حالات میں پلوامہ 2 کرنا چاہ رہا ہے۔ بھارت موجودہ حالات کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش میں ہے۔

    انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر حالات بہت کشیدہ ہیں، بھارتی فوج ایل او سی پر روزانہ اشتعال انگیزی کر رہی ہے۔ بھارتی فوج ایل او سی پر نہتے شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ایل او سی پر بھارتی جارحیت سے پاک فوج کے جوان بھی شہید ہوئے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ پاک فوج ایل او سی پر بھارت کو بھرپور جواب دے رہی ہے، پاک فوج کی جوابی کارروائی سے متعدد بھارتی فوجی ہلاک ہوئے۔ پاکستان ہر عالمی فورم پر کشمیر کا مقدمہ لڑ رہا ہے۔ مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل اور او آئی سی وزرائے خارجہ میں اٹھایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات پر بھارت سے سفارتی تعلقات محدود کیے، پاکستان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ جموں و کشمیر میں بد ترین انسانی بحران جنم لے چکا ہے۔ مودی حکومت کی حرکتوں سے خود بھارت والے پریشان ہیں۔

    سینیٹر ڈاکٹر وسیم نے کہا کہ بھارت سندھ طاس معاہدے پر چھیڑ چھاڑ کرے گا جس پر ترجمان نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے میں ورلڈ بینک ضامن ہے۔ کل بھارت نے دریائے ستلج میں بغیر اطلاع پانی چھوڑا۔ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ سندھ طاس معاہدے پر کل اسٹیک ہولڈرز کا اجلاس بلایا گیا ہے۔

  • چیک پوسٹ حملہ ، سیکرٹری دفاع کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

    چیک پوسٹ حملہ ، سیکرٹری دفاع کی قائمہ کمیٹی کو بریفنگ

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کے اجلاس میں سیکرٹری دفاع اکرام الحق نے قبائلی علاقے میں پاک فوج کی چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے سے متعلق بریفنگ دی۔

    تفصیلات کے مطاب آج بروز منگل سینٹ کی قائمہ کمیٹی میں دی گئی بریفنگ میں سیکرٹری دفاع اکرام الحق کا کہنا تھا کہ دوگا گاؤں سےہماری چیک پوسٹ پرگزشتہ ماہ دوبارحملہ ہوا، جس پر کارروائی کرتے ہوئے سیکورٹی فورسز نے 25 مئی کو 2مشتبہ افراد گرفتار کیے۔

    سیکرٹری دفاع کا کہناتھا کہ 26 مئی کو محسن داوڑ اوراس کے ساتھیوں نے دھرنا دے دیا، جس کے بعدمشران سے ملاقات میں سیکیورٹی فورسز نے ایک مشکوک شخص کوچھوڑنے پر رضامندی ظاہر کی جس کے بعد دھرنا ختم ہونے کا فیصلہ کیا گیا ۔

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مذاکرات کے بعد علی وزیر اورمحسن داوڑ نےفون کر کے دھرنا ختم نہ ہونے دیا، دونوں ایم این ایز وہاں پہنچے اورسیکیورٹی فورسز سےجھگڑا کیا۔دونوں کی سربراہی میں پہلےچیک پوسٹ پرپتھراؤ کیا گیا ، پھرفائرنگ بھی کی گئی، جس کے نتیجے میں پاک فوج کے5 جوان زخمی ہوئے لیکن افواج کی جانب سے تحمل کامظاہرہ کیا گیا۔

    اکرام الحق نے مزید بتایا کہ کچھ دیر بعد گروہ نے چیک پوسٹ پرحملہ کر دیا جس کا جواب دینا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی رٹ چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    اس موقع پر سینٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئر مین ولید اقبال نے چیک پوسٹ پر حملے کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ قبائلی علاقوں میں امن کے لیے صرف فوج نہیں قبائلیوں کی بھی قربانیاں ہیں،چندافراد کو امن خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ فورسز کےساتھ ہیں کسی کوقبائلی علاقوں کا امن خراب نہیں کرنے دیں گے،فاٹا کا دورہ کریں گے اور وہاں کے لوگوں سے ملیں گے۔

    اجلاس کے دوران سینیٹ کمیٹی کے اراکین نے مسلح افواج سے مکمل اظہار یکجہتی کیا اور محسن داوڑاورعلی وزیر کی ساتھیوں سمیت مسلح افواج پرحملے کی بھرپور مذمت کی۔

    یا درہے کہ 26 مئی کو پاک فوج کی چوکی پر حملہ آور گروہ کی فائرنگ کے سبب 5فوجی اہلکارزخمی ہوئے تھے۔فائرنگ کےتبادلےمیں 3حملہ آورمارےگئے جبکہ 10 زخمی بھی ہوئے تھے ۔

    بعد ازاں پاک فوج کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فوج پر حملے کے الزام میں پی ٹی ایم رہنما علی وزیر کو ان کے 8 ساتھیوں سمیت حراست میں لیا گیا ہے جبکہ محسن داوڑ فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    شمالی وزیرستان میں پیش آنے والے اس افسوس ناک واقعے سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنے ٹویٹ میں کہا تھا کہ معصوم پی ٹی ایم کارکنوں کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے، چند افراد پی ٹی ایم کے معصوم کارکنوں کو استعمال کررہے ہیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا تھا کہ بہادر قبائلیوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا، دہائیوں پر مشتمل جدوجہد کے ثمرات ضائع کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

    یاد رہے کہ کچھ روز قبل پی ٹی ایم رہنما علی وزیرنے جلسے میں کچھ عرصہ پہلے قومی اداروں کوکھلے عام دھمکیاں دی تھیں کہ میں تمہیں ماروں گا۔

  • پاکستان سے پولیو کا خاتمہ قومی ذمہ داری ہے، وزیرمملکت برائے صحت

    پاکستان سے پولیو کا خاتمہ قومی ذمہ داری ہے، وزیرمملکت برائے صحت

    اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت خدمات کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیرمملکت صحت ڈاکٹرظفرمرزا نے بتایاہے کہ پولیو خاتمہ قومی ذمہ داری ہے، دنیا میں صرف تین ممالک میں پولیو وائرس موجود ہے،پولیو کے خاتمے پرجن لوگوں نے اچھا کام کیا ان سے خود رابطہ کروں گا۔

    تفصیلات کے مطابق آج جمعرات کو سینیٹرعتیق شیخ کی صدارت میں قومی صحت خدمات کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ پولیو کا خاتمہ قومی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہاکہ پولیو کے خاتمے پر جن لوگوں نے اچھا کام کیا ان سے خود رابطہ کروں گا۔

    ان کا کہنا تھا کہاکہ دنیا میں صرف تین ممالک میں پولیو وائرس موجود ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں پولیو کے خاتمے کی مہم کو قومی ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھانا ہوگا۔ڈاکٹر ظفرمرزا نے کہاکہ پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر راجہ امجد اور ڈاکٹر مطاہر شاہ کا مسئلہ حل ہو چکا ہے۔

    سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہاکہ پمز کے ڈاکٹروں کی کئی سال گزرنے کے باوجود پروموشن نہیں ہو رہی۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ پمز کے 172 ڈاکٹروں کا مسئلہ ہے۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ قائمہ کمیٹی اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسی کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔

    دوسرے صوبوں سے آئے ہوئے پمز کے ڈاکٹروں کی صوبوں کی واپسی کے معاملے پر سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ بعض ڈاکٹروں کی پروموشن ہوئی اور بعض کی نہیں جا رہی۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ نے اس معاملے پر کمیٹی بنائی تھی جو ڈاکٹروں کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے۔

    سینیٹرعثمان کاکڑ نے کہا کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان تحریری طورپرریاست کا موقف واضح کر چکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اٹارنی جنرل آف پاکستان نے بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کو ڈاکٹروں کے حق میں قرار دیا۔انہوں نے کہاکہ سیکرٹری صحت چھوٹے صوبوں کے ڈاکٹروں کو ٹارگٹ کر رہے ہیں۔

    انہوں نے کہاکہ سیکرٹری صحت اس معاملے میں پارٹی بنے ہوئے ہوئے ہیں۔سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ پارلیمان اس بات کو یقینی بنائے گی کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہاکہ وزارت اس معاملے پر آئندہ اجلاس میں قائمہ کمیٹی کو تفصیل سے آگاہ کرے۔

  • جس نے قانون توڑا انہیں عبرت کانشان بنایا جائے گا،وزیر مملکت شہریارآفریدی

    جس نے قانون توڑا انہیں عبرت کانشان بنایا جائے گا،وزیر مملکت شہریارآفریدی

    اسلام آباد : وزیرمملکت داخلہ شہریارآفریدی کا کہنا ہے کہ عوام کےجان ومال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، شرپسند عناصر کیخلاف حکومت کا کریک ڈاؤن جاری ہے، جس نے قانون توڑا انہیں عبرت کا نشان بنایا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس ہوا، جس میں وزیرمملکت برائے داخلہ شہریارآفریدی نے بتایا کہ 6 نکاتی ایجنڈے پر دن رات کام کر رہے ہیں، 100 دنوں میں میرے افسران کو بہت کام کرناہے، افسران کےذمےاہم ذمہ داریاں ہیں۔

    وزیرمملکت برائے داخلہ کا کہنا تھا کہ 3دنوں میں کمیٹی کی ہدایت پر میرے افسران پابند ہوگئے ہیں، 30 نومبر کے بعد ہم اور ہماری حکومت جواب کی پوزیشن میں ہوگی۔

    شہریارآفریدی کا کہنا تھا کہ عوام کےجان ومال کی حفاظت ریاست کی ذمہ داری ہے، تحریک لبیک کے ممبران نے شرپسند عناصر سے لاتعلقی ظاہر کی ہے، شرپسند عناصر کیخلاف حکومت کا کریک ڈاؤن جاری ہے جس نےقانون توڑاانہیں عبرت کانشان بنایا جائے گا۔

    انھوں نے کہا تمام اپوزیشن پارٹیوں نے کہا تھا ہم آپ کےساتھ ہیں، ریاست کے اندر ریاست بنانے والوں کی نفی کا نام نیا پاکستان ہے، وزیراعظم عمران خان اورپوری حکومت ایک ایجنڈے پر ہے، حکومتی رٹ کوچیلنج کرنےوالوں کیخلاف کارروائی ہو گی۔

    مزید پڑھیں : حکومت ریاست کی رٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی، شہریار آفریدی

    یاد رہے 4 نومبر کو وزیرِ مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی کی زیرِ صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا جس میں شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں نے محنت سے حاصل شدہ املاک کو انتہائی بے دردی سے برباد کیا، املاک کو نقصان پہنچانے والوں سے کوئی رعایت نہیں ہوگی۔

    وزیرِ مملکت برائے داخلہ نے عوام سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ شر پسندوں کی شناخت اور گرفتاری کے سلسلے میں تعاون کریں۔

    اس سے قبل بھی شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت ایک صفحے پر ہیں۔ حکومت ریاست کی رٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔

  • ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے: قائمہ کمیٹی

    ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے: قائمہ کمیٹی

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سیکرٹری داخلہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے متعلق کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    سیکریٹری داخلہ نے بتایا کہ ای سی ایل معاملے پر سب کمیٹی بنائی گئی، جب عدالت کا حکم ہو تو نام ای سی ایل میں ڈال دیا جاتا ہے۔

    سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ عدالت کہتی ہے تو نام فوری ای سی ایل میں ڈال دیتے ہیں، اس کا مطلب ہے دوسرے اداروں پر آپ کو اعتماد نہیں۔ ’یا تو سب کچھ عدالتوں پر ہی ڈال دیا جائے‘۔

    سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ میں بھی ایک کمیٹی ہے جو یہ معاملہ دیکھتی ہے، 3 سال میں 4 ہزار سے زائد افراد کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے۔

    انہوں نے بتایا کہ کسی کا بھی نام 3 سال کے لیے ای سی ایل میں ڈالا جاتا ہے، 3 سال کے بعد اس معاملے کو دوبارہ دیکھا جاتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کابینہ نے وزیر داخلہ کو کہا فوری طور پر ایک اجلاس بلائیں، اجلاس میں ان کو بھی بلائیں جن کے نام ای سی ایل میں ہیں۔

    سیکریٹری نے کہا کہ ان کو ہدایت ک گئی کہ وہ بے قصور ہیں تو فوری طور پر ان کے نام ای سی ایل سے نکالے جائیں، ہر شہری کا یہ جاننے کا حق ہے اس کا نام ای سی ایل میں ہے یا نہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ آئندہ ای سی ایل میں نام کی اطلاع 24 گھنٹے میں کردی جائے گی۔

    کمیٹی نے 3 سال سے زائد ای سی ایل میں موجود ناموں کی تفصیل مانگ لی۔

    چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جن کے نام نکال رہے ہیں ان کی تفصیلات بھی بتائیں۔ ایک کال پر کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالنا چاہیئے۔

  • عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات قحط زدہ قرار

    عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات قحط زدہ قرار

    اسلام آباد: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قلت آب کے اجلاس میں صوبہ سندھ کے عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات کو قحط زدہ قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی خصوصی کمیٹی برائے قلت آب کا اجلاس سینیٹر مولا بخش چانڈیو کی زیر صدارت ہوا۔

    اجلاس میں اراکین نے 6 ستمبر پر افواج پاکستان اور شہدا کو سلام عقیدت پیش کیا۔ قائمہ کمیٹی کا کہنا تھا کہ دفاع کو ناقابل تسخیر بنانے میں مسلح افواج کا کردار قابل فخر ہے، ہمیں اپنی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور قربانیوں پر فخر ہے۔

    سیکریٹری آبی وسائل شمائل خواجہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہمارے دریاؤں میں137 ایکڑ فٹ پانی آتا ہے، ہم ایک کروڑ 37 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں 35 سے 36 دن کا پانی ذخیرہ کر سکتے ہیں، بھارت 320 دن کا پانی کا ذخیرہ کر سکتا ہے، صوبوں نے 2030 تک مزید 10 ملین ایکڑ فٹ پانی ذخیرے پر اتفاق کیا۔

    سیکریٹری نے بتایا کہ 263 بلین ڈیموں کی تعمیر کے لیے مختص کیے گئے ہیں، 90 سے 95 فیصد پانی نہروں کے ذریعے آبپاشی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، نہروں کے ذریعے 50 فیصد کنوینس لاسز ہیں۔ کنوینس لاسز میں سے 30 فیصد پانی آسانی سے بچایا جا سکتا ہے۔

    سینیٹر اور چیئرمین کمیٹی مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ مسئلے نے ملک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ سیکریٹری نے کہا کہ میں اپنی کوتاہی کا اعتراف کروں گا کچھ پوشیدہ نہیں رکھوں گا، کچھی کینال پر 80 ارب روپے خرچ کیے گئے۔

    انہوں نے کہا کہ جب تک صوبے اور وفاق مل کر سائن نہیں کریں گے میں دستخط نہیں کروں گا، بلوچستان کے آبپاشی کے نظام کے لیے مربوط منصوبہ بنا رہے ہیں۔ بلوچستان حکومت کو کہا ہے ایک بڑی اسکیم لائیں۔

    کمیٹی کی جانب سے کہا گیا کہ دراوٹ اور کچھی کینال منصوبے پر الگ سے بریفنگ دیں۔

    انڈس ریور سسٹم اتھارٹی سندھ (ارسا) کے نمائندے نے کمیٹی کو بتایا کہ ارسا میں 4 ممبران ایک طرف اور میں ایک طرف ہوتا ہوں، ارسا ایکٹ میں فیصلے اکثریت کی بنیاد پر ہوتے ہیں۔ مشرف دور میں قانون بنایا گیا تھاچیئرمین ارسا سندھ سے ہو۔

    اجلاس میں سینیٹر سسی پلیجو ممبرسندھ ارسا پر برس پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے پانی ضائع ہو رہا ہے کہاں ضائع ہو رہا ہے؟ اگر ممبرسندھ ارسا کی بات نہیں مانی جاتی تو وہ سیٹ چھوڑ دیں۔ ’آپ کی وجہ سے سندھ نے نقصان اٹھایا ہے‘۔

    اجلاس میں سندھ کے عمر کوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ اور کوہستان کے 30 موضعات کو قحط زدہ قرار دے دیا گیا۔

  • سوئی گیس نے واپڈا سے ساڑھے 5 ارب روپے وصول کرنے ہیں: سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

    سوئی گیس نے واپڈا سے ساڑھے 5 ارب روپے وصول کرنے ہیں: سینیٹ کمیٹی کو بریفنگ

    اسلام آباد: سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوئی گیس نے واپڈا سے 5 ارب 50 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں جبکہ صارفین سے 2 ارب 30 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر شبلی فراز کی زیر صدارت سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ کمیٹی کو سوئی ناردرن گیس کمپنی کے ایم ڈی امجدلطیف نے بریفنگ دی۔

    بریفنگ میں بتایا گیا کہ سوئی گیس نے واپڈا سے 5 ارب 50 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔ صارفین سے 2 ارب 30 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔ صنعتوں سے 7 ارب 68 کروڑ روپے وصول کرنے ہیں۔

    امجد لطیف نے بتایا کہ گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 123 ارب وصول کرنے ہیں، ایس این جی پی ایل 629 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں گیس خرید رہی ہے جبکہ 399 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو میں فروخت کر رہی ہے۔ کمپنی کو 230 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو کا نقصان ہو رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ مہنگی گیس خرید کر سستی فروخت کر رہے ہیں۔ 5 سال سے گیس کی قیمت نہیں بڑھائی گئی۔

    اوگرا حکام نے بریفنگ میں کہا کہ گیس کی قیمت طے کرنے میں اوگرا کا کردار نہیں ہے۔ پاکستان اسٹیل پر 85 ارب اور کے الیکٹرک پر 80 ارب واجب الادا ہیں۔ ہم صرف حکومت کو تجویز دے سکتے ہیں فیصلہ نہیں کر سکتے۔

    شبلی فراز نے دریافت کیا کہ آپ کہنا چاہتے ہیں حکومت سیاسی وجوہات پر قیمتیں نہیں بڑھاتی جس پر اوگرا حکام نے جواب دیا کہ ہم نے نگراں حکومت کو قیمتیں بڑھانے کا کہا تھا۔ نگراں حکومت نے کہا فیصلے کا اختیار منتخب حکومت کو ہے۔

  • سینیٹ نے پی آئی اے کی بہتری کیلئے تجاویزطلب کرلیں

    سینیٹ نے پی آئی اے کی بہتری کیلئے تجاویزطلب کرلیں

    کراچی : سینیٹ کمیٹی نے پی آئی اے کے سی ای او سے اسرائیلی فلم کے لئے ایئر بس طیارے کی فروخت کے معاملے پر وضاحت طلب کرتے ہوئے مسافروں کو درپیش مشکلات کے خاتمے کی ہدایت کی ہے، انتظامیہ سے پی آئی اے کی بہتری کیلئے ایک ہفتے میں تجاویز طلب کرلی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی سب کمیٹی برائے پی آئی اے کا اجلاس سینیٹر مظفر حسین شاہ کی سر براہی میں پی آئی اے ہیڈ آفس کراچی میں منعقد ہوا، اجلاس میں سینیٹر عبدالقیوم، فرحت اللہ بابر اور دیگر نے شر کت کی، اجلاس میں حویلیاں طیارہ حادثہ سمیت دیگر امور زیر بحث آئے۔

    کمیٹی کے سربراہ سینیٹر مظفر شاہ نے اسرائیلی فلم کے لئے ایئر بس طیارے کی فروخت کے معاملے پر سی ای او ہلڈن برنڈ سے وضاحت طلب کرلی۔ اس حوالے سے گزشتہ اجلاس میں دی گئی مدت کے دوران خصوصی رپورٹ پیش نہ کئے جانے پر بھی برہمی کا اظہار کیا گیا۔

    اجلاس میں لندن کی پروازوں میں گندگی کے علاوہ پرواز کو کراچی سے براہ راست آپریٹ نہ کئے جانے پر بھی وضاحت طلب کی گئی ہے۔ اسلام آباد اور لاہور کے راستے کراچی کے مسافروں کی روانگی کے ضمن میں درپیش مشکلات کے خاتمے کی ہدایت بھی کی گئی۔

    کمیٹی سربراہ کا کمنٹس کارڈ اور بذریعہ ای میل شکایات کا جواب نہ دینے پر ڈائریکٹر کسٹمر سروسز تبسم قادرپرشدید اظہاربرہمی کیا گیا۔ اجلاس میں انتظامیہ نے مؤقف اختیار کیا کہ 3 سو بلین سے زائد گزشتہ چلے آنے والے قرضوں سے چھٹکارے کے بغیرایئرلائن کی بہتری ممکن نہیں، اخراجات کے مقابلے میں ماہانہ پانچ بلین سے زائد کیش فلو کی کمی بھی دشواریوں کا سبب ہے۔

    سینیٹر جنرل (ر) قیوم نے کہا کہ ایئرلائن کی ری اسٹرکچرنگ اور بزنس پلان کے علاوہ بہتر فیصلوں سے بہتری لائی جا سکتی ہے، انہوں نے کہا کہ خسارے کی رقم اگر حکومت ادا بھی کر دے تو کیا گارنٹی ہے کہ لوگ دوبارہ لوٹنا شروع نہیں کر دیں گے؟

    سینیٹر مظفرشاہ کا کہنا تھا کہ انتظامیہ ایئرلائن کی بہتری کے لئے ایک ہفتے کے اندر خصوصاً کیش فلو اور بزنس پلان کے حوالے سے ٹھوس تجاویز ہمیں فراہم کرے، بورڈارکان کو ایئر لائن معاملات سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایک رکن چیئرمین باٹلنگ، برطانیہ سے اسکولنگ کے بجائے ایوی ایشن سے تجربے کے حامل افراد کو بورڈ ارکان لگائے جائیں، کمیٹی کے سربراہ نے عمر رزاق نامی افسر اور ڈائریکٹر کسٹمر سروسز تبسم، کمپنی سیکرٹری اور دیگر ڈائریکٹرز کی تعلیمی قابلیت اور تین ڈائریکٹرز کی اسائنمنٹس کے بغیر تعیناتی پر تعجب کا اظہار کیا۔

    انہوں نے سوال کیا کہ ایک سال سے زائد عرصے سے متعدد افسران کو کام کے بغیر لاکھوں کی ادائیگیاں کیوں کی جا رہی ہیں۔

  • سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے رادھا کشن واقعے کو پولیس کی غفلت قرار دیدیا

    سینٹ کی قائمہ کمیٹی نے رادھا کشن واقعے کو پولیس کی غفلت قرار دیدیا

    اسلام آباد: سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے کوٹ رادھا کش واقعہ کو پولیس کی غفلت قرار دیتے ہوئے بشمول مولوی واقعہ کے ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی سفارش کردی ہے۔

    قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کااجلاس حافظ حمد اللہ کی صدارت میں آج اسلام آباد میں ہوا ہے ۔ اجلاس میں وزارت مذہبی امور کے حکام کی جانب سے بریفنگ میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ سجاد مسیح کا والد نادر مسیح روحانی پیشوا تھا اور اس کے پاس قرآن پاک کا نسخہ تھا جسے اس کے انتقال کے بعد اس کی بہو شمع نے جلا کر کوڑ ے دان میں ڈال دیا تھا۔

    مسجد میں اعلان کے بعد قریبی چار دیہات میں اشتعال پھیل گیا اور مشتعل ہجوم نے بھٹہ پر پہنچ کر مسیحی جوڑے کو تشدد کے بعد بھٹہ میں ڈال دیا تھا۔ کمیٹی کاکہناتھاکہ اس واقعہ سے دنیا بھر میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ہے سپریم کورٹ ملزمان کو سزا دے کر مثال قائم کرے۔

    حافظ حمد اللہ کاکہنا تھا کہ واقعہ غیر اسلامی اور غیر انسانی ہے سزا دینا ہجوم کا کام نہیں عدالت کا کام ہے۔ قبل ازیں کمیٹی کو حج آپریشن 2014 سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی ۔
    دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے 16 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔ آج صبح پولیس کی جانب سے سانحہ کوٹ رادھا کشن کے 16 ملزمان کو 3 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے۔ پولیس نے استدعا کی کہ ملزمان سے تفتیش باقی ہے، جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی جائے۔

     

    ملزمان کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان کو صرف شک کی بنا پر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس واقعہ میں ملوث ہونے کے کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ عدالت نے پولیس کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ عدالت اس سے پہلے 4 مرکزی ملزمان سمیت 43 افراد کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا چکی ہے۔