Tag: senate election

  • سینیٹ کی 52نشستوں پر131ارکان کے درمیان معرکہ کل ہوگا

    سینیٹ کی 52نشستوں پر131ارکان کے درمیان معرکہ کل ہوگا

    اسلام آباد: سینیٹ کی باون نشستوں پرمعرکہ کل ہوگا، ایک سو اکتیس امیدوار میدان میں ہیں۔

    وفاق سےسینیٹ انتخابات کی ایک جنرل اورایک خواتین نشست کیلئے چھ امیدواروں کے درمیان معرکہ ہوگا، شہرِ اقتدار اسلام آباد سے سینیٹ کی ایک جنرل اور ایک خواتین نشست پر معرکہ ہوگا، عام نشست کیلئے تین امیدوار میدان میں ہیں، ن لیگ نے سینئر رہنماء اقبال ظفر جھگڑاور چوہدری محمداشرف گجر کو نامزد کیا ہے۔

    پیپلز پارٹی کی جانب سے راجا عمران اشرف سینیٹ میں جانے کیلئے قسمت آزمائی کر رہے ہیں، خواتین کی ایک نشست کیلئے تین امیدوار سینیٹر بننے کی دوڑ میں شامل ہیں، حکمران جماعت مسلم لیگ ن نےراحیلہ مگسی اورنرگس ناصر کو نامزد کیا ہے جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے نرگس فیض ملک سینیٹ الیکشن لڑرہی ہیں۔

    فاٹا سے سینیٹ کی چار نشستوں کیلئے انیس آزاد امیدواروں سمیت مسلم لیگ ن کے ثناءاللہ خان دوڑ میں شامل ہیں، انتخابات میں فاٹا سے بیس امیدوار میدان میں ہیں، آزاد امیداروں میں سعید انور محسود، عبدالرازق، سجاد حسین، ملک نوراکبر، انجینیئر طاہر اقبال اورکزئی،عباس آفریدی، اورنگزیب خان، نظیرخان، محمد دین، حاجی خان ، مومن خان، تاج محمد آفریدی، شاہ محمد، ملک سیف الرحمان، باز گل، محمد طیب، ملک نادرخان، قسمت خان وزیر،عین الدین شاکر سینیٹر بننےکے خواہشمند ہیں، فاٹانشستوں کیلئے ووٹنگ قومی اسمبلی میں ہوگی، جس میں فاٹا سے منتخب اراکین اسمبلی حصہ لیں گے۔

    پنجاب سے سینیٹ کی گیارہ نشستوں کے لئے سولہ امیدوار میدان میں ہیں، مسلم لیگ ن نے سندھ کے تین امیدواروں کو پنجاب سے منتخب ہونے کا موقع دیا ہے، پنجاب میں مسلم لیگ ن نے جنرل نشستوں کیلئے نو اور پیپلز پارٹی نے ایک امیدوار میدان میں اتارا ہے، ن لیگ کی جانب سے وزیرِاطلاعات پرویزرشید دوسری بار سینیٹر بننےکی دوڑ میں شامل ہیں۔

    سندھ سے تین امیدواروں کو ن لیگ نے پنجاب سے منتخب ہونے کا موقع دیا ہے، جن میں مشاہداللہ خان، سلیم ضیاء اور نہال ہاشمی شامل ہیں، اسٹیل ملز کے سابق چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈعبد القیوم بھی لیگی ٹکٹ پر سینیٹ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں، ڈاکٹرغوث محمد نیازی،خواجہ محمود احمد، چوہدری تنویر اور سعود مجیدن لیگ کے ٹکٹ پر سینیٹر بننےکے خواہشمند ہیں۔

    ندیم افضل چن جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے واحد امیدوار ہیں، ٹیکنو کریٹ نشستوں پرمسلم لیگ ن کے راجہ ظفرالحق امیدوار ہیں، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ پروفیسر ساجد میرعلماء کی نشست پر ن لیگ کے اتحادی امیدوار ہیں، پیپلزپارٹی کی جانب سےٹیکنوکرٰیٹ نشست پر نوشیرخان لنگڑیال امیدوار ہیں۔

    خواتین کی نشستوں پر مسلم لیگ ن کی دونوں امیدوارلاہور سےتعلق رکھتی ہیں، نجمہ حمید دوسری بار سینیٹ کا ٹکٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہیں جبکہ عائشہ رضافاروق رکن قومی اسمبلی ہیں، ٹوبہ ٹیک سنگھ سےتعلق رکھنے والی ثروت ملک پیپلز پارٹی کی امیدوار ہیں۔

    سینیٹ الیکشن کیلئے سندھ اسمبلی گیارہ میں سے چار نشستوں پر پی پی ایم کیوایم نے اتحاد کرکے چار سینیٹرز منتخب کرلئے، سات نشستوں کیلئے آٹھ امیدوار ڈور میں شامل ہیں، خواتین اور ٹیکنوکریٹس کی دو دو نشستوں پر پیپلزپارٹی ایم کیو ایم کا اتحاد ہوگیا ہے، سندھ اسمبلی سے سینیٹ کی سات جنرل نشستوں کیلئے آٹھ امیدوار مدمقابل ہیں، صرف ایک نشست کیلئے زور آزمائی کی جائے گی۔

    پیپلزپارٹی کی جانب سے اسلام الدین شیخ، عبدالرحمان ملک، عبدالطیف انصاری، گیان چند اور سلیم مانڈوی والا سینیٹرز بننے کے خواہشمند ہین، متحدہ قومی موومنٹ نے میاں محمد عتیق شیخ، خوش بخت شجاعت کو سینیٹ الیکشن کیلئے ٹکٹ دیا ہے جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کےامام الدین شوقین بھی سینیٹر بننےکی دوڑ میں شامل ہیں۔

    امام الدین شوقین کو حکمراں جماعت ن لیگ کی حمایت حاصل ہے، خواتین کی مخصوص نشستوں پر پیپلزپارٹی کی سسی پلیجو اور ایم کیو ایم کی نگہت مرزا جبکہ ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر پیپلزپارٹی کے فاروق ایچ نائک اور ایم کیو ایم کے بیرسٹرسیف بلامقابلہ سینیٹرز منتخب ہوچکے ہیں۔

    سندھ اسمبلی میں سینیٹ کی ایک نشست کیلئےاکیس ایم پی ایز کی ضرورت پڑے گی، اس طرح پیپلز پارٹی کے چار اور متحدہ قومی موومنٹ کے دو امیدواروں کی کامیابی یقینی نظر آرہی ہے البتہ مسلم لیگ فنکشنل کے امیدوار سے پیپلزپارٹی کا مقابلہ ہوگا۔

    خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی بارہ نشستوں کے لئے ستائس امیدوار میدان میں ہیں، حکمران اتحاد کو اکہتر ارکان کیساتھ ایوان میں واضح برتری حاصل ہے، کے پی کے کی حکمران جماعت پی ٹی آئی کے محسن عزیز، شبلی فراز اور لیاقت خان ترکئی انتخاب لڑ رہے ہیں ،امیرجماعتِ اسلامی سراج الحق بھی اس دوڑمیں شامل ہیں۔

    جے یوآئی ف کے مولاناعطاء الرحمان اور منظور خان آفریدی جنرل نشست کے امیدوار ہیں، پیپلزپارٹی نے خان زادہ عالم اور نور عالم خان کو میدان میں اتارا ہے، اے این پی کے حاجی عدیل مسلم لیگ ن کے جنرل(ر) صلاح الدین اور قومی وطن پارٹی کے عمار احمد خان انتخاب لڑ رہے ہیں جبکہ بارہ  مارچ کو ریٹائرڈ ہونے والے سابق سینیٹر وقار احمد خان آزاد حیثیت سے میدان میں ہیں۔

    ٹیکنو کریٹ کی دونشستوں پر چھ امیدوار مدِمقابل ہیں، جن میں پی ٹی آئی کے نعمان وزیر ،قومی وطن پارٹی کے عبدالمالک، اے این پی کے افراسیاب خٹک ،جے یو آئی کے شیخ یعقوب، مسلم لیگ ن کے جاوید عباسی اور پی پی کے ہمایوں خان شامل ہیں ۔

    خواتین کی دو نشستوں کے لئے پی ٹی آئی کی ثمینہ عابد، مسلم لیگ ن کی شاہین حبیب اللہ پیپلزپارٹی کی شازیہ طہماس جے یوآئی ف کی شافیہ امجد اور اےاین پی کی ستارہ ایاز میدان میں ہیں جبکہ فوزیہ فخرالزمان آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخاب لڑ رہی ہیں۔

    اقلیتوں کی نشست کیلئے تحریک انصاف کے بریگیڈئیر(ر) جان کینت ویلیمز ، اےاین پی کے امرجیت ملہوترا اور جے یو آئی ف کے جیمز اقبال آمنے سامنے ہیں۔ کے پی کے اسمبلی میں حکمران اتحاد کو اکہتر نشستوں کیساتھ واضح برتری حاصل ہے۔

    بلوچستان میں سینیٹ کی بارہ نشستوں پر اڑتیس امیدوار مدِمقابل ہیں، بلوچستان میں سینیٹ کی سات جنرل نشستوں پرچودہ کھلاڑی قسمت آزمائیں گے، مسلم لیگ ن نے سینیٹ میں انٹری کیلئے میر نعمت اللہ زہری، سردار یعقوب خان ناصر اور امیر افضل خان مندوخیل کو ٹکٹ دیا ہے۔

    پشتونخوا ملی عوامی پارٹی نےعثمان خان کاکڑ اور سردار اعظم موسٰی خیل کو نامزد کر رکھا ہے، نیشنل پارٹی کی جانب سے پارٹی کےصدر میر حاصل خان بزنجو، ڈاکٹر یاسین بلوچ اور میر کبیر احمد میدان میں اتریں گے، جمعیت علمائےاسلام نے مولانا غفور حیدری جبکہ بی این پی مینگل نے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی کو میدان میں اتارا ہے۔

    جنرل نشستوں پر آزاد امیدواروں میں احمدخان، سابق سینیٹر میر یوسف بادینی، نیشنل پارٹی سےمنحرف محمداسلم بلیدی اور حسین اسلام شامل ہیں، ٹیکنوکریٹ کی دونشستوں پر سات امیدواروں کے درمیان مقابلہ متوقع ہے، مسلم لیگ ن نے آغا شہبارخان درانی، پشتو نخوامیپ نے ڈاکٹرعبدالمناف ترین اور نیشنل پارٹی نے ڈاکٹر یاسین بلوچ، میرکبیر احمد اور مختیار چھلگری کوٹکٹ دیا ہے ۔

    جے یو آئی ف کے ملک سکندرخان ایڈووکیٹ اور آزاد امیدوار بسنت لعل گلشن بھی ٹیکنوکریٹ کی نشستوں پرالیکشن لڑرہے ہیں، خواتین کی دو نشستوں پر پانچ امیدوارسینیٹ میں جانے کیلئے قسمت آزمائیں گی جبکہ ایک اقلیتی نشست پرپانچ امیدواروں کےدمیان مقابلہ متوقع ہے۔

  • عمران خان نے پرویز رشید کے چیلنج کا جواب دے دیا

    عمران خان نے پرویز رشید کے چیلنج کا جواب دے دیا

    اسلام آباد: تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کے چیلنج کا جواب دے دیا، عمران خان کا کہنا ہے کہ  رقم کی پیشکش کرنیوالا اچھا آدمی تھا، نام نہیں بتاؤں گا، کسی نے ایم پی اے توڑا تو اسمبلی توڑ کر ری الیکشن کرائیں گے۔

    سینیٹ الیکشن نے حکومت اور تحریک انصافِ میں نظرآنی والی مفاہمت خطرے میں ڈال دی ہے اور ایک دوسرے کے خلاف لفظوں کی جنگ ایک بار پھر شروع ہوگئی ہے۔

    عمران خان نے پرویز رشید کے چیلنج کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ رقم کی پیشکش کرنیوالا اچھا آدمی تھا، نام نہیں بتاؤں گا ساتھ ہی انہوں نے اپنی پارٹی کے اراکین اسمبلی کو بھی دھمکا دیا اور کہا کہ  کسی ایم پی اے نے بتائے گئے سینیٹ امیدوار کو ووٹ نہ دیا تو ایکشن لیں گے، انھوں نے مزید کہا کہ جاوید نسیم کو نااہل کروائیں گے، ووٹ فروخت کرنیوالے رکن کو جیل میں ڈلوائیں گے، کسی نے ایم پی اے توڑا تو اسمبلی توڑ کر ری الیکشن کرائیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ دوہزارپندرہ انتخابات کا سال نظر آتا ہے۔

    اس سے پہلے پرویز رشید نے کہا تھا کہ عمران اس شخص کا نام بتائیں، جس نے سینیٹ ٹکٹ کے لیے پندرہ کروڑ کی بات کی، پرویز رشید نے عمران خان کو دھمکی دے ڈالی کہ عمران خان بولے ورنہ وہ بتائیں گے کہ پندرہ کروڑ سے زیادہ کس نے کس کو دیئے ہیں۔

  • سینیٹ کی 52نشستوں پر انتخاب کا طریقہ کار

    سینیٹ کی 52نشستوں پر انتخاب کا طریقہ کار

    اسلام آباد: پانچ مارچ کو سینیٹ الیکشن میں رکن قومی اورصوبائی اسمبلی کس طرح سینیٹرز کا انتخاب کریں گے ۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق سندھ اسمبلی کے ایک سواڑسٹھ ارکان سینیٹ کی سات، خواتین اور ٹینکو کریٹس کی دونشستوں کیلئے چوبیس رکن ایک سینیٹر کا انتخاب کریں گے۔

    پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد تین سو اکہتر ہے یعنی ترپن رکن اسمبلی ایک سینیٹر کو منتخب کرینگے۔

    خیبرپختونخوا میں سینیٹ کی سات جنرل نشستوں کی ہر نشست کے لیے سترہ ووٹ درکار ہونگے، بلوچستان میں سینیٹ کی سات جنرل نشستوں کے لئے امیدواروں کو نو ارکان اسمبلی کے ووٹ درکار ہوں گے۔

    بلوچستان میں ٹیکنوکریٹس اور خواتین کی دو دو نشستیں ہیں، ایک نشست کیلئے تینتیس تینتیس ووٹ درکار ہیں، ایک اقلیتی نشست کے لیے سادہ اکثریت درکار ہوگی۔

    اسی طرح فیڈرل ایریاز کی دو نشستوں کے لیے قومی اسمبلی الیکٹورل کالج ہوگا، فاٹا کی چار نشستوں کے لیے فاٹا کے گیارہ اراکین قومی اسمبلی ہی الیکٹورل کالج بنیں گے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق غیر حاضر ہونے یا استعفوں سے خالی ہونے والی سیٹوں سے سینیٹ الیکشن اثرانداز نہیں ہوں گے۔

  • حکومت ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے سنجیدہ نہیں، عمران خان

    حکومت ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے سنجیدہ نہیں، عمران خان

    اسلام آباد: تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ حکومت ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کیلئے سنجیدہ نہیں، خیبر پختونخوا میں ہارس ٹریڈنگ ہوئی تو خود کو منظر عام پر لائیں گے۔

    اسلام آباد سے جاری بیان میں تحریکِ انصاف کے چئیرمین عمران خان کا کہنا تھا کہ حکومت ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لئے بائیسویں ترمیم میں سنجیدہ نہیں تھی، ایسا ہوتا تو نواز شریف اس مشکل وقت میں سعودی عرب جانے کا نہیں سوچتے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات کے لئے کسی پا رٹی سے کوئی ڈیل نہیں ہوئی، پی ٹی آئی نے اے پی سی میں شرکت بھی ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لئے کی تھی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سابق صدر آصف زرداری سے صرف ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے پر بات ہوئی ہے، سینیٹ انتخابات میں کسی غیر جمہوری فعل کے لئے پیپلز پارٹی یا مسلم لیگ ن کو سپورٹ نہیں کریں گے۔

    واضح رہے کہ تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان اور سابق صدر آصف زرداری کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں دونوں رہنماؤں کے درمیان سینیٹ انتخابات کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

     دوران گفتگو عمران خان کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ سیاستدانوں کے ماتھے پر سیاہ دھبہ ہے لہذا 22 ویں آئینی ترمیم نہ صرف سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے میں مددگار ثابت ہوگی بلکہ مستحکم جمہوریت کے لئے بھی سنگ میل ثابت ہوگی۔

    چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو چاہئے کہ وہ اچھے اقدامات پر حکومت کی حمایت کرے۔

    اس موقع پر سابق صدر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ جمہوریت کے لئے قربانیاں دیں اور اس کے استحکام کے لئے کوشاں بھی ہے۔

  • سینیٹ انتخابات ، 22ویں آئینی ترمیم پراتفاق نہ ہوسکا

    سینیٹ انتخابات ، 22ویں آئینی ترمیم پراتفاق نہ ہوسکا

    اسلام آباد: کل جماعتی پارلیمانی کانفرنس لاحاصل رہا، سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے بائیسویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔

    سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لئے آئینی ترمیم پر اتفاق نہ ہوسکا، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی ف نے ترمیم کی مخالفت کی جبکہ تحریک انصاف، ایم کیوایم اور جماعت اسلامی سمیت متعددجماعتوں نے حمایت کی۔

    بل کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے سیاست کو کاروبار بنانے والوں پر کڑی تنقید کی۔

    دوسری جانب پیپلز پارٹی کا کہنا ہے حکومت کا غیر سنجیدہ رویہ سینٹ انتخابات کے عمل کو شفاف بنانے میں ناکام نظر آرہا ہے جبکہ  پی ٹی ائی نے آئینی ترمیم کی صورت میں اسمبلیوں میں واپسی کا عندیہ دیدیا۔

    ڈاکٹرعارف علوی کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی ترمیم کی حمایت کریگی۔

    حکومت نے پی پی اور جے یو آئی ف کی مخالفت کے باوجود ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کیلئے بائیسویں آئینی ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، توقع ہے کہ یہ بل پیر کو سینیٹ میں پیش کر دیا جائیگا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کا اجلاس وزیرِاعظم ہاوس میں وزیرِاعظم کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کے کارو بار کو روکنا سیاسی جماعتوں کی ذمے داری ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ایسی ضمیر فروشی کو روکنے کی ہمارے پاس طاقت ہے، پیسے دے کر ووٹ خریدنا مکروہ فعل ہے۔

    اجلا س میں بائیسویں آئینی ترمیم اور سینٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی سے متعلق حکومتی مسودہ پیش کیا گیا، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے کسی بھی قسم کی ایسی ترمیم کی مخالفت کر دی ۔ دیگر جماعتوں نے ترمیم کی حمایت کی اتفاق رائے نہ ہونے پر اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا۔

  • الطاف حسین کا سینیٹ الیکشن سے متعلق صورتحال پراظہارِ تشویش

    الطاف حسین کا سینیٹ الیکشن سے متعلق صورتحال پراظہارِ تشویش

    لندن : ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سینیٹ الیکشن سے متعلق صورتحال پراظہارِ تشویش کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے کردار ادا کرنے کی اپیل کی ہے۔

    ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سینیٹ الیکشن کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ آگے بڑھے اور ملک کو اس صورتحال سے نکالنے کیلئے کردار ادا کرے، سینیٹ الیکشن کے طریقۂ کار پر سیاسی جماعتوں میں تنازعات پیدا ہو رہے ہیں۔

    الطاف حسین کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت امن و امان، سیکیورٹی اور معاشی مشکلات کا شکار ہے، داعش اور طالبان نے پاکستان کو ایک جنگ کی جانب دھکیل دیا ہے جبکہ پاکستانی عوام مہنگائی ،پیٹرول بحران اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ جیسے مسائل کا سامنا کر رہی ہے جبکہ صنعت کار پاکستان چھوڑ کر جارہے ہیں ۔

    الطاف حسین کا مزید کہنا تھا کہ آج تک نہ بلدیاتی الیکشن ہوئے ہیں ا ور نہ مردم شماری ،جمہوریت کے دعوے کرنے والے بتائیں کہ بلدیاتی الیکشن کے بغیر کون سی جمہوریت ہوتی ہے۔

  • سینٹ انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی پر اپیلوں پر عمل مکمل

    سینٹ انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی پر اپیلوں پر عمل مکمل

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے سینٹ انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی پر اپیلوں پر عمل مکمل کرلیا ہے، لیگی امیدوار راحیلہ مگسی کے کاغذات نامزدگی مسترد کردئیے گئے ہیں۔

    الیکشن کمیشن نے مسلم لیگ ن کی امیدوار راحیلہ مگسی کے کاغذات نامزدگی آرٹیکل باسٹھ اور ترسٹھ کے تحت مسترد کردئیے ہیں، اعتراضات پیپلز پارٹی کی نرگس فیض ملک نے داخل کئے تھے۔

    ن لیگ کے پرویز رشید، راجہ ظفر الحق اور چوہدری تنویر کے کاغذات نامزدگی منظور کرلیے گئے ہیں، ان کے خلاف اعتراضات مسترد کردیئے گئے۔

    الیکشن کمیشن نے رحمان ملک اور پروفیسر ساجد میر کے کاغذات نامزدگی بھی منظور کرلیے۔ الیکشن کمیشن نے گیارہ درخواستوں پر فیصلے محفوظ کیے تھے۔

    دو روز سماعت کے دوران کمیشن نے تیس درخواستوں اور کاغذات نامزدگی کی سماعت کی۔ سینیٹ انتخابات کیلئے منیر اورکزئی، کامران خان، حافظ رشید سمیت فاٹا کے اٹھارہ امیدواروں کے کاغذات بھی منظور کیے۔

    پنجاب سے مسلم لیگ ن کے سعود مجید کے کاغذات نامزدگی کی منظوری بھی دی گئی ۔ امیدوار کاغذات نامزدگی آج واپس لے سکیں گے ، حتمی فہرست بھی آج ہی جاری کی جائے گی۔

  • سینیٹ الیکشن کیلئے آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں میں اتفاق نہ ہوسکا

    سینیٹ الیکشن کیلئے آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں میں اتفاق نہ ہوسکا

    اسلام آباد: وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں سیاسی جماعتوں میں سینٹ الیکش کے طریقہ کار میں تبدیلی اور آئینی ترمیم پر اتفاق نہ ہو سکا، پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کی صورت میں اسمبلیوں میں واپسی کا عندیہ دے دیا ہے۔

    پارلیمانی جماعتوں کے راہنماوں کا اجلاس وزیراعظم ہاوس میں وزیراعظم کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ اور پیسے کے کارو بار کو روکنا سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔

     وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایسی ضمیر فروشی کو روکنے کی ہمارے پاس طاقت ہے، انہوں نے کہا کہ پیسے دے کر ووٹ خریدنا مکروہ فعل ہے۔

     اجلا س میں بائیسویں آئینی ترمیم اور سینٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی سے متعلق حکومتی مسودہ پیش کیا گیا۔

     پیپلز پارٹی اور جے یو آئی نے کسی بھی قسم کی ایسی ترمیم کی مخالفت کر دی، دیگر جماعتوں نے ترمیم کی حمایت کی اتفاق رائے نہ ہونے پر اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا۔

    ایم کیو ایم، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی، اے این پی اور فاٹا ارکین نے سینٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ رو کنے کے لیئے مجوزہ آئینی ترمیم کی حمایت کی ۔

     اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف نے کہا کہ پیپلز پارٹی ہارس ٹریڈنگ اور الیکشن دھاندلیوں کو روکنے کی حمایت کرتی ہے۔ حکومت نے ترمیم کی تجویز دی ہے مگر اتفاق رائے کے بغیر ایسا ممکن نہیں۔

    ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ اور دولت کے ریل پیل کو روکنے کے لیئے آئینی ترمیم کی حمایت کرتے ہیں۔

    پی ٹی آئی کے عارف علوی نے کہا کہ ایسی ترمیم وقت کی ضرورت ہے ن لیگ کے اس اقدام کی حمایت کرتے ہیں۔

     جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ حکومت اسمبلی میں ترمیم لائے تاکہ مخالفیں اور حامیوں کا پتہ چل سکے۔

     اے این پی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ حکومت اس معاملے میں تاخیر کا شکار ہو گئی اس کے باوجود اس ترمیم کی حمایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ بل کی مخالفت اور حمایت بعض جماعتوں کی مجبوری ہے۔

     وفاقی وزیر عباس افریدی نے کہا کہ پی ٹی ائی نے عندیہ دیا ہے کہ ترمیم کی صورت میں وہ ایوان میں واپس آجائے گی ۔

    سینٹ الیکشن کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لئے آئینی ترمیم پر سایسی جماعتیں تفریق کا شکار ہوئیں اور اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا ۔

  • ہارس ٹریڈنگ کاخاتمہ، حکومت کا پی ٹی آئی سے رابطہ

    ہارس ٹریڈنگ کاخاتمہ، حکومت کا پی ٹی آئی سے رابطہ

    اسلام آباد: ہارس ٹریڈنگ کےخاتمےکےلیےحکومت نےتحریک انصاف سےرابطہ کرلیا،اسحاق ڈارنےجہانگیرترین کوکل آل پارٹیزکانفرنس میں شرکت کی دعوت دے دی۔

    اسلام آباد میں حکومت اور تحریک انصاف کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ہوئے، مذاکرات میں سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ روکنے اور عدالتی کمیشن کے قیام کے حوالے سے امور پر غور کیا گیا۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ عروج پر ہے، ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لیے وہ اور تحریک انصاف ایک پیج پر ہیں۔

     انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ہارس ٹریڈنگ کے معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں سے بات ہوئی ہے۔

    وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن میں شو آف ہینڈزنہیں ہوسکتا۔ سینیٹ انتخابات میں بیلٹ پیپر کو خفیہ نہ رکھنے کی تجویز بھی ہے، انہوں نے کہا کہ آئینی معاملات مل کر حل کرنا چاہتے ہیں، چاہتے ہیں کہ تحریک انصاف جلد پارلیمنٹ میں واپس آئے۔

    اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن خفیہ بیلٹ کے ذریعے نہیں ہونا چاہیے۔ سینٹ الیکشن میں خرید و فروخت سیاستدانوں پر بدنما دھبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ووٹ کی قیمت لگوانے والے ایم پی اے کو سزا ملنی چاہیئے۔ اعلیٰ قیادت سے مشاورت کے بعد وزیر اعظم کے اجلاس میں شرکت پر غور کریں گے۔

  • ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کیلئے اے پی سی بلانے کا فیصلہ

    ہارس ٹریڈنگ کی روک تھام کیلئے اے پی سی بلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹرینڈنگ کیسے روکی جائے۔ سیاسی قیادت نے اے پی سی بلانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    سنگین مسائل پرقومی اتفاق رائے قائم کرنے والے ہارس ٹریڈنگ روکنے کیلئے قانون سازی پر متفق نہ ہوسکے، قائد حزبِ اختلاف خورشیدشاہ کے مطالبے پر اسحاق ڈارنے اے پی سی بلانے کی نوید سنا دی۔

    ذرائع کے مطابق سینیٹ انتخابات میں ارکان کی خرید و فروخت روکنے کے لیے جمعہ کو آل پارٹیز کانفرنس بلائے جانے کا امکان ہے ۔

    وزیرِاعظم ہاؤس کی جانب سے جلد سیاسی رہنماؤں سے رابطے شروع کیے جائیں گے، پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری، ق لیگ ، ایم کیوایم سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماء کانفرنس میں شریک ہوں گے۔

    گزشتہ روز مسلم لیگ ن اورپیپلزپارٹی کا سینٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کے لئے ہر ممکن راستہ اختیار کرنے پراتفاق ہوگیا۔

    دونوں جماعتوں کے اجلاس جس میں مسلم لیگ ن سے خواجہ سعد رفیق اور اسحاق ڈار جبکہ پیپلز پارٹی سے خورشید شاہ اور راجہ پرویز اشرف شریک تھے، اجلاس میں طے پایا کہ ہارس ٹریڈنگ کو روکنے کے لئے ہر ممکن آئینی اور قانونی ترامیم کی جائیں گی اوراس سلسلے میں جلد اے پی سی طلب کی جائے گی۔

    اجلاس کے بعد دونوں جماعتوں کے رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی جس میں ہارس ٹریڈنگ کے خاتمے کے لئے اٹھائے جانے والے ممکنہ اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔