Tag: senate election

  • سینیٹ الیکشن: چیئرمین شپ کیلئے سودے بازی جاری

    سینیٹ الیکشن: چیئرمین شپ کیلئے سودے بازی جاری

    اسلام آباد : سینیٹ الیکشن کے پہلےمرحلےکےبعدچیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے جوڑ توڑ عروج پر پہنچ گیا۔ پیپلزپارٹی اور ن لیگ ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ اپنے اتحادیوں کو دے سکتی ہیں۔

    سینیٹ الیکشن کاپہلامرحلہ مکمل تو ہوگیا اب اصل جوڑ توڑ شروع ہوچکا ہے۔ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حمایت کیلئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ڈپٹی چیئرمین کاعہدہ اپنے اپنے اتحادیوں کو دینے کی پیشکش کرسکتی ہیں۔

    لیگی رہنما مُشاہداللہ کہتےہیں کہ پیپلزپارٹی ایم کیوایم کااتحادسینیٹ الیکشن تک تھا۔اب نئےسرےسےبات ہوگی۔ آصف زرداری مولانا فضل الرحمان کوپرکشش عہدے کی آفرکرکےجے یو آئی کی پانچ نشستیں اپنےنام کرنےکی کوشش کرینگے۔

    چھتیس نشستوں کےساتھ ایم کیو ایم کے آٹھ ، اے این پی کے سات اور بی این پی مینگل کا ایک ووٹ بھی پیپلزپارٹی کے حق میں جانے کا امکان ہے۔ یعنی پی پی کی حمایت کرنے والے ارکان کی ممکنہ تعداد باون ہوگی ۔

    دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں حمایت کیلئے نومنتخب ارکان کوتہنیتی خط لکھ رہےہیں تو کہیں تحریک انصاف کوجوڈیشل کمیشن کالالچ دیکرحمایت حاصل کرنےکی کوشش کی جاسکتی ہے۔

    حکمراں جماعت کوپشتونخوامیپ کےتین،جماعت اسلامی کے ایک ، بی این پی عوامی کے ایک اور نیشنل پارٹی کے تین سینیٹرزکی حمایت حاصل ہونے کاامکان ہے ۔یعنی بظاہر ن لیگ کے تینتیس ووٹ بنتے ہیں۔

    عمران خان راضی ہوگئے تو چھ اور آزاد امیدواروں کی حمایت کےبعد تعداد پینتالیس ہوجائے گی ۔پھر ن لیگ مولانا فضل الرحمان اور فاٹا اراکین سے تعاون حاصل کرنے کی کوشش کرے گی، لیکن ابھی فاٹاکا الیکشن باقی ہے۔ ا س لئے حتمی قیاس آرائی کرنا قبل ازوقت ہوگا۔

  • چیئرمین سینیٹ کون ہوگا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں مقابلہ

    چیئرمین سینیٹ کون ہوگا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی میں مقابلہ

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ کون ہوگا، حکمراں جماعت اور پیپلزپارٹی کے درمیان اصل معرکہ ہوگا، دونوں جماعتوں کو بظاہر پینتالیس پینتالیس ارکان کی حمایت حاصل ہے۔

    شکایات، اعتراضات اور الزام تراشیوں کی گھن گھرج کے ساتھ سینیٹ الیکشن ہوگئے، غیر حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق حکمراں جماعت باون میں سے اٹھارہ نشستوں پر کامیاب ہوگئی، پیپلزپارٹی نے بھی آٹھ نشستوں پر میدان مارلیا ہے۔

    موجودہ صورتحال میں ن لیگ کی ایوانِ بالا میں مجموعی نشستوں کی تعداد چھبیس ہوگئی جبکہ سینیٹ میں پیپلزپارٹی کے ارکان کی تعداد ستائیس ہوگئی ہے، یوں چیئرمین سینیٹ کےلئے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کےدرمیان اصل معرکہ ہوگا۔

    حکمراں جماعت کو ایوانِ بالا میں عوامی نیشنل پارٹی کے سات نیشنل پارٹی کے تین اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کے تین ارکان کی حمایت حاصل ہوگی یعنی ن لیگ کے سینیٹ میں انتالیس ووٹ بظاہر پکےنظر آتے ہیں جبکہ پیپلزپارٹی کو ایم کیوایم کے آٹھ اور ق لیگ کے چار ارکان کی یقینی حمایت کا امکان ہے، اس طرح پیپلزپارٹی کو انتالیس نشستیں ملنے کا امکان ہے۔

    ایسی صورتحال میں جمیعت علمائے اسلام ف، تحریک انصاف اور آزاد ارکان کی اہمیت انتہائی اہم ہوگئی ہے، اگر فضل الرحمان ن لیگ کے ساتھ جاتے ہیں تو امکان ہے کہ جماعت اسلامی بھی حکومت کا ساتھ دے گی، اسطرح ن لیگ کی نشستوں کی تعداد پینتالیس ہوجائے گی۔

    اگرعمران خان نے پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا تو پی پی کو بھی پینتالیس ارکان کی یقینی حمایت حاصل ہوگی، ایسی صورتحال میں سینیٹ میں موجود چھ آزاد ارکان کی کروٹ چیئرمین سینیٹ کے حتمی انتخاب کیلئے سب سے اہم ہوجائےگی جبکہ فاٹا کی چار نشستوں پر انتخاب ہونا ابھی باقی ہے۔

  • نواز لیگ نے وفاداریاں تبدیل کرنے والے ارکانِ اسمبلی کی تلاش شروع کردی

    نواز لیگ نے وفاداریاں تبدیل کرنے والے ارکانِ اسمبلی کی تلاش شروع کردی

     

    پشاور: پاکستان مسلم لیگ(ن)نے خیبرپختونخوا میں سینٹ انتخابات کے دوران پارٹی سے بے وفائی کرنے والے دو ارکان کی پتہ لگانے کے لئے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

    خیبرپختونخوا اسمبلی میں مسلم لیگ نواز کے پارلیمانی لیڈر سرداراورنگزیب نلوٹھہ کے مطابق تحقیقاتی کمیٹی اراکین اسمبلی صالح محمد اور شیراز خان پر مشتمل ہوگی۔

    اسی طرح قومی وطن پارٹی نے بھی وفاداری بدلنے والے اپنے دو اراکین صوبائی اسمبلی کا پتہ چلانے کے لئے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

    قومی وطن پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری ہاشم بابر کا کہنا ہے کہ تحقیقات صوباقئی صدر اور پارلیمانی لیڈر سکندر شیرپاو کی قیادت میں جاری ہیں اورجلد ہی پارٹی امیدوار کو ووٹ نہ دینے والے اراکین تک پہنچ جائیں گے۔

  • عمران خان کے پی ارکان اسمبلی کی وفاداری پرمطمئن

    عمران خان کے پی ارکان اسمبلی کی وفاداری پرمطمئن

    پشاور: پاکستان تحریک انصاف نے سینیٹ الیکشن براہ راست کرانےکیلئے مہم چلانے کااعلان کردیا اس موقع پرعمران خان نے خیبر پختونخواہ کے ارکان ِ اسمبلی کی وفاداری پر اطمینان کا اظہارکیا۔

    دھاندلی کیخلاف طویل دھرنادینے والے عمران خان نےسینیٹ کے الیکشن براہ راست عوام کے ووٹوں سے کرانے کیلئے مہم چلانے کااعلان کردیا ہے۔

    عمران خان کاکہنا تھاسینیٹ الیکشن میں پیسے کے دریغ استعمال نے جمہوریت کاپول کھول دیا چیئرمین سینیٹ کیلئے کسی کوووٹ نہیں دیں گے۔

    چیئرمین تحریک انصاف نے دوسرے صوبوں سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز کے انتخاب اور وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کوتنقید کانشانہ بنایا۔

    دھاندلی کے حوالے سےعمران خان کاکہناتھا انصاف نہ ملاتوپھر سڑکوں پرنکلیں گے۔

  • عدالت نے ظفرجھگڑا،راحیلہ مگسی کی کامیابی کانوٹیفکیشن روک دیا

    عدالت نے ظفرجھگڑا،راحیلہ مگسی کی کامیابی کانوٹیفکیشن روک دیا

    اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے ن لیگ کے ظفر اقبال جھگڑا اور راحیلہ مگسی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روک دیا۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے ن لیگ کے ظفر اقبال جھگڑا اورراحیلہ مگسی کی کامیابی کا نوٹیفیکیشن روک دیا، عدالت نے اسلام آباد سے جنرل اور خواتین کی نشستوں کیلئےالیکشن لڑنے والے لیگی امیدواروں کو مشروط اجازت دی تھی۔

    دونوں امیدواروں کی نامزدگی کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ آئین کے مطابق امیدوار کے لئے ضروری ہے کہ وہ جس حلقے سے انتخاب لڑے اس کے ووٹ کا اندراج  بھی اس حلقے میں ہو۔

    ن لیگ کے ظفراقبال جھگڑا خیبرپختونخوا سے اور راحیلہ مگسی ٹنڈالہ یار سے تعلق رکھتی ہیں۔

    اسلئے دونوں امیدوار اسلام آباد سے سینیٹ الیکشن کیلئے اہل نہیں۔

    راحیلہ مگسی نے کامیابی کا نوٹیفیکیشن روکےجانے پر ردعمل ظاہر کردیا اور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنےکا اعلان کیا ہے، راحیلہ مگسی نے نتائج کی مصدقہ نقل بھی حاصل کرلی ہے۔

  • سینیٹ الیکشن: ن لیگ جیت کر بھی پیچھے، پیپلز پارٹی کی برتری برقرار

    اسلام آباد: سینیٹ کی باون نشستوں پر انتخابات کے بعد ایوانِ بالا میں پارٹی پوزیشن واضح ہوگئی ہے۔

    اپوزیشن جماعت پیپلز پارٹی انیس پرانے اور آٹھ نئے سینیٹرز کی مدد سے ستائیس نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر پر موجود ہے، ن لیگ آٹھ سٹنگ ممبرز اور موجودہ اٹھارہ نشستین حاصل کر کے چھبیس ارکان کے ساتھ دوسرے نمبر پر آگئی ہے۔

    سینیٹ کی تیسری بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ ہے جس نے چار نشستیں جیت کر اپنے ممبران کی تعداد آٹھ کر لی، چوتھے نمبر پر اے این پی خواتین کی نشست جیت کر سینیٹرز کی تعداد سات کرنے میں کامیاب رہی۔

    سینیٹ میں پہلی مرتبہ قدم رکھنے والی پی ٹی آئی چھ نشستوں کے ساتھ ایوان بالا میں پانچویں نمبر پر دکھائی دیتی ہے، جے یو آئی ف دو نشستیں جیت کر سینیٹ میں پانچ سیٹوں کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔

  • تحریکِ انصاف نے سینیٹ کے ٹکٹ میرٹ پر دیئے،عمران خان کا ٹوئیٹ

    تحریکِ انصاف نے سینیٹ کے ٹکٹ میرٹ پر دیئے،عمران خان کا ٹوئیٹ

    اسلام آباد: تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم نے سینیٹ انتخابات میں غیر سنجیدہ رویہ اختیار کیا ، بادشاہ کے بلاوے پر سعودی عرب چلے گئے۔

      عمران خان نے ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سینیٹ انتخابات میں منتخب پی ٹی آئی ارکان کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ تحریکِ انصاف نے ثابت کردیا کہ قیادت اصول پسند ہو تو پارٹی ارکان بھی اصولوں کی پیروی کرتے ہیں۔  

    انہوں نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ اور ووٹوں کی خریدوفروخت روایت بن چکی ہے،  تحریکِ انصاف پہلی جماعت ہے، جس نے ہارس ٹریڈنگ کے خلاف آواز بلند کی۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی وہ واحد جماعت ہے، جس نے اہلیت کی بنیاد پر ٹکٹ دیئے اور خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والوں کو بھی ٹکٹ دیئے گئے۔

  • پشاور:سینٹ الیکشن، تحریک انصاف 6نشستوں کے ساتھ آگے

    پشاور:سینٹ الیکشن، تحریک انصاف 6نشستوں کے ساتھ آگے

    پشاور: خیبر پختونخوا کےسینیٹ الیکشن میں غیرسرکاری نتائج کے مطابق پاکستان تحریکِ انصاف اور اتحادی جماعتوں نے میدان مار لیا، مسلم لیگ ن کے دو سینیٹرز منتخب ہوئے تو اے این پی اور پی پی کا ایک ایک امیدوار ایوانِ بالا کا رکن منتخب ہوا۔

    ہارس ٹریڈنگ کی بازگشت میں خیبرپختونخوا اسمبلی سے سینیٹ الیکشن کے نتائج مکمل ہوگئے، ایک سو چوبیس ارکان میں سے ایک سو تتئیس نے ووٹ کاسٹ کئے، تحریکِ انصاف کے منحرف رکن جاوید نسیم ووٹ ڈالنے نہیں آئے، تحریکِ انصاف اور اتحادیوں نے اپنی تمام نشستیں سمیٹیں۔

    غیرسرکاری نتائج کے مطابق پی ٹی آئی نے چھ نسشتوں کے ساتھ میدان مارا، مسلم لیگ ن نے دو نشستیں حاصل کیں، جماعت اسلامی، جے یو آئی(ف )، پی پی اور اے این پی کا ایک ایک امیدوار سینٹ کا ممبر منتخب ہوا ۔

    امیرجماعت اسلامی سراج الحق جنرل نشست پرایوان بالا کے رکن بنے، تحریک انصاف کے محسن عزیز، شبلی فراز، لیاقت ترکئی جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صلاح الدین ترمذی ،پی پی کےخانزادہ خان اورجے یو آئی ف کے مولانا عطاالرحمان جنرل نشت پر کامیاب ہوکرسینٹر منتخب ہوگئے۔

    ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پی ٹی آئی کے نعمان وزیر اور ن لیگ کے جاوید عباسی فاتح ٹہرے، خواتین کی مخصوص نشستوں پر تحریکِ انصاف کی ثمینہ عابد اورعوامی نیشنل پارٹی کی ستارہ ایاز کامیاب ہوئیں۔

    اقلیت کی نشست تحریکِ انصاف کے نام رہی جان کینتھ ولیمز جیت کر پی ٹی آئی کی تاریخ کے پہلے سینیٹر بن گئے۔

  • سینیٹ الیکشن کے بعد ہارس ٹریڈنگ کی صدائیں بلند

    سینیٹ الیکشن کے بعد ہارس ٹریڈنگ کی صدائیں بلند

    اسلام آباد: انتخابات میں ایسی ہارس ٹریڈنگ ہوئی کہ لوگ چپ نہ رہ سکے،کہیں کسی نے مک مکا کا الزام لگا یا تو کہیں کسی کو سات ووٹ غائب ہونےپر حیرت تھی۔

    سینیٹ انتخابات کے معرکہ میں ہارس ٹریڈنگ کی حوصلہ شکنی کے لئے سب ہی متحد تھے، لیکن الیکشن کے بعد ہارس ٹریڈنگ کی صدائیں شروع ہوگئی۔

    مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما شہریار مہر کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ بھرپور طریقے سے ہوئی۔

     پیپلز پارٹی کے رہنما ندیم افضل چن کا کہنا تھا کہ آٹھ ووٹ تھے پھر ستائیس کیسے پڑے،ان کا کہنا تھامسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی نے مک مکا کیا ہے۔

    مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہد اللہ نے بھی تصدیق کی کہ پیپلز پارٹی کے امیدوار کو بیس کے بجائے ستائیس ووٹ ملے۔

    لیگی رہنما راجہ ظفر الحق نے ووٹ ٹوٹنے کو غلطی قرار دیا،کچھ بھی ہو ملک میں ہرالیکشن کے بعد دھاندلی کا شور ضرور ہوتاہے۔

  • سینیٹ الیکشن کےغیرحتمی نتائج، سندھ میں پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کا کلین سوئپ

    سینیٹ الیکشن کےغیرحتمی نتائج، سندھ میں پیپلزپارٹی اور ایم کیوایم کا کلین سوئپ

    اسلام آباد: پیپلزپارٹی اوراس کی اتحادی جماعت ایم کیوایم نے سندھ میں کلین سوئپ کرکےن لیگ اور فنکشنل لیگ کو اپ سیٹ کردیا۔

    سندھ میں ن لیگ اورفنکشنل لیگ کو اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑگیا، پیپلزپارٹی اور اتحادیوں نے کلین سوئپ کردیا۔

    جنرل نشستوں پر پیپلزپارٹی کے پانچوں امید وار کامیاب ہوگئے،جن میں شامل ہیں اسلام الدین شیخ، رحمان ملک عبداللطیف انصاری، سلیم مانڈوی والااور انجنیئر گیان چند کامیاب ہوئے، جبکہ دو نشستوں پرایم کیوایم کے امید وارمیاں عتیق اور خوش بخت شجاعت کامیاب ہوئے۔

    دونوں جماعتوں کے دو دو سینیٹر بیرسٹر سیف ،نگہت مرزا اور فاروق ایچ نائیک اور سسی پلیجو پہلے ہی بلامقابلہ ہی منتخب ہوچکے ہیں۔

    فنکشنل لیگ کے امام الدین شوقین جنہیں ن لیگ کی بھی حمایت حاصل تھی صرف تیرہ ووٹ ہی حاصل کرپائے جب کہ پارٹی پوزیشن کے مطابق انہین اٹھارہ ووٹ ملناتھے،یعنی کہ پانچ ارکان سندھ اسمبلی نے اپنی ہی جماعت کےامیدواروں کوووٹ نہیں دیا۔