Tag: Senate elections

  • سینیٹ انتخابات میں منڈی کیسے لگتی ہے؟ تہلکہ خیز انکشافات اے آر وائی نیوز پر

    اسلام آباد : سینیٹ انتخابات میں ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے، سال 2018 کے سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی ارکان کو بلاکرنوٹوں کے انبارلگا کرخریدا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے سینیٹ انتخابات2021اوپن بیلٹ سے کرانے کی تجویز دی ، جس کی اپوزیشن نے مخالفت کی، سینیٹ انتخابات میں منڈی کیسے لگتی ہے، اس حوالے سے 2018کی ویڈیو سامنے آگئی۔

    سال 2018میں پی ٹی آئی کے 20 ارکان اسمبلی کو خریدنے سے متعلق بھی ویڈیو بھی سامنے آئی، 2018 کے سینیٹ انتخابات میں پی ٹی آئی ارکان کو بلاکرنوٹوں کے انبارلگا کرخریداگیا۔

    ویڈیو میں اراکین اسمبلی کو نوٹ گنتے اور بیگ میں ڈالتے دیکھا جاسکتا ہے ، یہ خریدوفروخت 20فروری 2018سے2مارچ کے دوران کی گئی تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی نے تحقیقات کےبعد ووٹ بیچنے والے 20ارکان کوپارٹی سے نکال دیا تھا۔

    دوسری جانب وزیراعظم سینیٹ انتخابات 2021اوپن بیلٹنگ سے کرانے کے لئے پرعزم ہیں، وفاقی حکومت اوپن بیلٹنگ کے لئے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کرچکی ہے جبکہ اوپن بیلٹنگ کے لئے ایک آرڈیننس بھی تیار کررکھا ہے۔

    مسلم لیگ(ن)،پیپلزپارٹی اور جے یوآئی(ف) اوپن بیلٹنگ کے بڑے مخالف ہیں، عمران خان پہلے ہی کہہ چکے میں جانتا ہوں کون خرید و فروخت کے لئے پیسہ جمع کررہا ہے ، سینیٹ انتخابات سے پہلے اراکین اسمبلی کی وفاداریاں کروڑوں روپے میں خریدی جاتی ہیں۔

    مسلم لیگ(ن)اورپیپلزپارٹی ماضی میں ایک دوسرے پراراکین خریدنے کے الزامات لگا چکی ہے ، جبکہ وزیراعظم نے کہا تھا کہ 30سال سے مجھے پتہ ہے سینیٹ انتخابات میں بولیاں لگتی ہیں، 2018میں 20ایم پی ایز کو ووٹ بیچنے پر پارٹی سے فارغ کیا تھا، ہمارے ایم پی ایز نے 5،5کروڑ روپے میں ووٹ بیچے تھے۔

    عمران خان کا کہنا تھا کہ 2021کے سینیٹ الیکشن سے پہلے بھی ریٹ لگنا شروع ہوگئے ہیں، مجھے پتہ ہے سینیٹ انتخابات کے لئے کون ریٹ لگا رہا ہے۔

  • حکومت کا سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت کا سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کرلیا، فیصل جاوید کا کہنا ہے کہ آرڈینس لانے کا مقصد سب کوسینیٹ الیکشن میں برابر مقابلے کا موقع دینا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل جاوید نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ حکومت کا سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے آرڈیننس لانے کا فیصلہ کرلیا، اوپن ووٹ سے کرپشن اوررشوت کا خاتمہ ہوگا ، جو اپوزیشن کو قبول نہیں، اپوزیشن والےبغیر پیسےچلائے الیکشن جیت ہی نہیں سکتے۔

    فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ آرڈینس لانے کا مقصد سب کو سینیٹ الیکشن میں برابرمقابلے کا موقع دینا ہے، اوپن بیلٹ سے ہونے والی شفافیت اپوزیشن کو منظور نہیں، وجوہات سب کوپتہ ہیں، یہ لوگ بغیر رشوت دیے نہیں جیت سکتے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ عمران خان واحد کپتان ہیں جنہوں نے1986 میں غیرجانبدارایمپائرنگ متعارف کرائی، عمران خان نےانتخابات میں دھاندلی کے خلاف طویل ترین دھرنا دیا، انھوں نے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بیچنےوالے20 ایم پی ایزکونکال کرمثال قائم کی، انشا اللہ سینیٹ میں انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے ہی ہوں گے۔

    خیال رہے وفاقی کابینہ نے سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سےکرانے کیلئے آرڈیننس کی منظوری دے دی، سینیٹ انتخابات کا شیڈول آنے سے پہلے آرڈیننس جاری ہونے کا امکان ہے۔

  • سینیٹ انتخابات : حکومت  کی  پنجاب سے زیادہ نشستیں لینے کیلئے حکمت عملی تیار

    سینیٹ انتخابات : حکومت کی پنجاب سے زیادہ نشستیں لینے کیلئے حکمت عملی تیار

    لاہور: حکومت نے سینیٹ انتخابات میں پنجاب سے زیادہ نشستیں لینے کیلئے حکمت عملی تیار کرلی ، گورنرپنجاب کا کہنا ہے کہ اتحادیوں کیساتھ ملکرسینیٹ انتخابات میں مخالفین کوسرپرائزدیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق گورنرچوہدری محمد سرور اوروزیراعلیٰ عثمان بزدارکی ملاقات ہوئی ، ملاقات میں وزیرقانون راجہ بشارت اور معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان بھی شر یک تھیں۔

    ملاقات میں سینیٹ انتخابات میں پنجاب سے زیادہ نشستیں لینےکیلئےحکمت عملی تیار کرلی گئی ، صوبائی وزرا کوبھی اراکین اسمبلی سےرابطوں کی ذمہ داریاں دی جائیں گی۔

    گورنرپنجاب چوہدری سرور نے کہا اتحادیوں کیساتھ ملکرسینیٹ انتخابات میں مخالفین کوسرپرائزدیں گے، پارٹی جن امیدواروں کوفائنل کرے گی ان کو کامیاب کروائیں گے۔

    چوہدری سرور کا کہنا تھا کہ اپوزیشن ووٹ چوروں کی حمایتی بن چکی ہے، پی ڈی ایم جتنی مر ضی دھمکیاں دے وزیراعظم عمران خان ہی رہیں گے۔

    اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ اپوزیشن کو ہرمحاذ کی طرح سینیٹ میں بھی بھرپورشکست دیں گے، تمام اراکین اسمبلی پارٹی پالیسوں کے ساتھ متحد کھڑے ہیں۔

    عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان آگے بڑھ رہا ہے، اپوزیشن کو مایوسی کے سوا پہلے کچھ ملا ہے اورنہ ہی آئندہ ملےگا۔

  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

    الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی مخالفت کردی

    اسلام آباد : الیکشن کمیشن نےسینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانےکی مخالفت کردی اور کہا آئین میں صرف وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کے انتخابات کو ہی اوپن کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اوپن بیلٹ کے ذریعے سینیٹ الیکشن سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرادیا ، جس میں سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی۔

    الیکشن کمیشن نے جواب میں کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کےتحت ہی ہوتے ہیں، آئین کے آرٹیکلز 59، 219 اور 224 میں سینیٹ انتخابات کا ذکر ہے، آرٹیکل 226 سےواضح ہےوزیراعظم،وزیراعلیٰ کےسواالیکشن خفیہ رائے شماری سے ہوں گے۔

    جواب میں الیکشن کمیشن نے بھارتی آئین کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی آئین میں خفیہ بیلٹ کاذکر موجود نہیں ، بھارتی عدالتوں نے آئین میں خفیہ بیلٹ کا ذکر نہ ہونے پر انحصار کیا۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا تھا کہ آئین میں کل 15 انتخابات کا ذکر ہے ، آئین پاکستان اوپن بیلٹ کی اجازت نہیں دیتا، آئین میں صرف وزیراعلیٰ اوروزیراعظم کے انتخابات کوہی اوپن کیا گیا ہے، ارکان قومی اورصوبائی اسمبلی کی ترجیحات کوظاہرنہیں کیاجاسکتا۔

    دوسری جانب جماعت اسلامی نےسینیٹ انتخابات سےمتعلق صدارتی ریفرنس کی مخالفت کردی اور عدالت سےصدارتی ریفرنس کاجواب دینےکےبجائےواپس بھیجنے کی استدعا کی۔

    جماعت اسلامی نےتحریری موقف سپریم کورٹ میں جمع کرایا ، جس میں کہا کہ اوپن بیلٹ کیلئےصرف قانون نہیں آئین میں بھی ترمیم کرنا ہوگی، سینیٹ انتخابات کیسےکرانےہیں فیصلہ پارلیمنٹ کوکرنےدیاجائے۔

    جواب میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ انتخابات پرآئین کےآرٹیکل 226کااطلاق ہوتاہے اور سینیٹ امیدواروں کوصادق اور امین ہوناچاہیے، ووٹ خریدنے والا امیدوار صادق اورامین نہیں ہوسکتا، اراکین اسمبلی کی صوابدید ہے وہ ووٹ کس کو دیں۔

  • پنجاب میں‌ سینیٹ‌ الیکشن: وزیراعظم کی رہنماؤں کو بھرپور تیاری کی ہدایت

    پنجاب میں‌ سینیٹ‌ الیکشن: وزیراعظم کی رہنماؤں کو بھرپور تیاری کی ہدایت

    اسلام آباد: پنجاب میں سینیٹ انتخابات سے متعلق حکومتی بڑوں کی بیٹھک ہوئی، جس میں اہم فیصلے کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق اس اہم اجلاس میں‌ وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ پنجاب، گورنر پنجاب اور جہانگیر ترین سے سینیٹ انتخابات سے متعلق مشاورت کی.

    وزیراعظم نے پارٹی رہنماؤں اور عہدے داروں‌ کو سینیٹ انتخاب کے حوالے سے بھر پور تیاری کی ہدایت کر دی.

    عمران خان نے کہا کہ سینیٹ انتخاب کو سنجیدگی سے لیا جائے، اتحادی جماعتوں‌ سے رابطے کیے جائیں، وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سینیٹ الیکشن کو کسی طور آسان نہ سمجھا جائے.

    وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ سینیٹ انتخاب سے متعلق پارٹی رہنما مل کر حکمت عملی طے کریں، وزیر اعلیٰ، گورنر کو مل کر سینیٹ انتخاب میں پارٹی کی کامیابی کے لئے کام کریں.


    مزید پڑھیں: ایک تاثرتھا وزیراعلیٰ بادشاہ ہوتا ہے، جسے عثمان بزدار نے ختم کیا، وزیراعظم


    وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ڈویژن کی سطح پر ارکان اسمبلی سے سینیٹ کے لئے رابطے کیے جارہے ہیں، وزیراعظم نے 14 نومبر کو اتحادیوں کی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس لاہور میں طلب کر لیا.

    یاد رہے کہ آج وزیراعظم عمران خان نے لاہور کا دورہ کیا تھا، جہاں‌ انھوں نے شیلٹر ہوم پراجیکٹ کا افتتاح کیا. اس موقع پر انھوں نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا.

  • سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کے الزامات ، عمران خان کی وزیراعظم کیخلاف درخواست دائر

    سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کے الزامات ، عمران خان کی وزیراعظم کیخلاف درخواست دائر

    اسلام آباد : سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کے الزامات پر پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف درخواست دائر کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے سینیٹ انتخابات میں مبینہ ہارس ٹریڈنگ کےالزامات پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائرکردی۔

    درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن وزیراعظم کے بیان پرایکشن لے کرانہیں بلائے اور وزیراعظم ثبوت کمیشن کے سامنے پیش کریں۔

    دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نےانتخاب میں لین دین سےمتعلق الارمنگ بیان دیا، شاہد خاقان چیف ایگزیکٹو ہیں، ان کے بیان کی اہمیت ہوتی ہے، الیکشن کمیشن وزیراعظم کوبیان پرسمن کرے اور الزامات کاجائزہ لے اور وزیراعظم کے بیان کو سامنے رکھ کر مزیدکارروائی کی جائے۔

    درخواست میں پی ٹی آئی نے وزیراعظم کےبیان کےخبرکے تراشےبھی درخواست کیساتھ لگائےہیں۔


    مزید پڑھیں : جو سینیٹر پیسہ دے کر ایوان میں آئے ان کا ضمیر بھی ملامت کرتا ہوگا۔


    یاد رہے کہ وزیراعظم نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب میں ہارس ٹریڈنگ کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ  وزیر اعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ  نیب کی عدالت سے ہمیں کسی انصاف کی توقع نہیں، جو سینیٹر پیسہ دے کر ایوان میں آئے ان کا ضمیر بھی ملامت کرتا ہوگا۔

    خیال رہے کہ تین مارچ کو سینیٹ کی 52 نشتوں پر نمائندے منتخب کرنے کے لیے چاروں صوبائی اور قومی اسمبلی میں ووٹنگ کا عمل منعقد کیا گیا جس میں اراکین اسمبلی نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

    سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں نے پنجاب سے 11، اسلام آباد سے 2 اور خیبرپختونخواہ سے 2 نشتیں حاصل کر کے واضح برتری حاصل کی علاوہ ازیں پیپلزپارٹی دوڑ میں 12 نشتیں اپنے نام کرکے دوسرے نمبر پر رہی۔

    سینیٹ انتخابات میں اراکین کی خرید و فروخت کے حوالے سے ہارس ٹریڈنگ کا انکشاف بھی سامنے آیا، مختلف سیاسی جماعتوں نے الزام عائد کیا کہ اُن کے امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے بھاری رقم کے عوض اراکین اسمبلی کو کروڑوں روپے کی پیش کش کی گئی۔

    تحریک انصاف کےچیئرمین نے خیبرپختونخواہ اسمبلی میں ہونے والی ہارس ٹریڈنگ کا نوٹس لیتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویز خٹک سے رابطہ کیا اور مذکورہ اراکین کے خلاف سخت کارروائی کا حکم جاری کیا علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے سربراہ فاروق ستار نےبھی پیپلزپارٹی پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے 15 اراکین سے ووٹ لینے کے لیے بھاری رقم ادا کی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • سینیٹ الیکشن کو عدالت اور الیکشن کمیشن میں چیلنج کریں گے، فاروق ستار

    سینیٹ الیکشن کو عدالت اور الیکشن کمیشن میں چیلنج کریں گے، فاروق ستار

    کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سینیٹ الیکشن کو عدالت اور الیکشن کمیشن میں چیلنج کریں گے، سینیٹ الیکشن کو ہارس ٹریڈنگ زدہ انتخابات قرار دے کر کالعدم قرار دینا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی آئی بی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ہمارے 15 سے زائد ایم پی ایز کو ڈرا کر خوفزدہ کیا گیا، بوریوں کے منہ کھولے گئے، ہمارے ایم پی ایز کو خریدا بھی گیا۔

    فاروق ستار نے کہا کہ بہادر آباد کے ساتھیوں کو سینیٹ الیکشن سے بائیکاٹ کی تجویز دی تھی، آج نئی ایڈہاک کمیتی تشکیل دینا تھی، بہادر آباد سے اب تک کوئی نہیں آیا، ثالت بھی نئے فارمولے پر متفق ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ پارٹی کے خلاف جانے والے ایم پی ایز کے خلاف الیکشن کمیشن جانا چاہئے، 6 ایم پی ایز کو شوکاز جاری کردئیے گئے ہیں، انہوں نے اعتراف بھی کیا ہے۔ ایم کیو ایم کے ایم پی ایز کو ڈرا دھمکا کر وفاداری تبدیل کرائی گئی۔

    سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ ایم کیو ایم مشکل ترین آزمائش کا سامنا کررہی ہے، 2018 الیکشن کی تیاری سے بھی روکا جارہا ہے، ایم کیو ایم کو دیوار سے لگانے کی سازش کی جارہی ہے، مہاجروں کو مردم شماری میں کم گنا گیا، الیکشن کمیشن اور چیف جسٹس نوٹس لیں۔

    انہوں نے پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں سے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ مصطفی کمال اور انیس قائم خانی آپ کے 8 ووٹوں نے بہت ڈنٹ لگایا ہے، پی ایس پی کے 8 ووٹ سندھی بھائیوں کی نمائندگی بڑھانے میں کامیاب ہوئے۔

    پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی کراچی آمد پر تبصرہ کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ عمران خان میرے گھر آتے ایک کپ چائے پیتے، اتنا تو میرا حق تھا۔

    یہ پڑھیں: ارکان اسمبلی نے ضمیر کا سودا کیا، جیت کا جشن منانا افسوسناک ہے، فاروق ستار


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • شیر کو سینیٹ سے نکالا گیا تھا، لیکن شیر پھر سینیٹ میں دھاڑ رہا ہے: رانا ثناء اللہ

    شیر کو سینیٹ سے نکالا گیا تھا، لیکن شیر پھر سینیٹ میں دھاڑ رہا ہے: رانا ثناء اللہ

    لاہور: صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ نواز شریف کو منفی ہتھکنڈوں سے روکنے کی کوشش ناکام ہوگئی، سینیٹ سے شیر کو نکالا گیا لیکن شیر پھر سینیٹ میں دھاڑا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ ووٹ کے معاملے پر خفیہ قوتیں بہت ایکٹو تھیں، دھوکا دینے والا کچھ گند پی ٹی آئی میں جارہا ہے۔

    رانا ثناء اللہ نے کہا کہ آج سینیٹ میں ن لیگ اکثریتی جماعت ہے، سینیٹ میں ن لیگ کے حمایتیوں کی تعداد 33 سے 35 ہوگئی، پنجاب میں ہماری سیٹیں 11 بنتی تھیں، پنجاب میں 7ویں جنرل نشست کے لیے ہم نے کوشش کی تھی، پی ٹی آئی کے چوہدری سرور کے پوائنٹس کا ریشو 36 تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی غیر جمہوری رویہ اپنانے والی جماعت ہے، تحریک انصاف اسٹیبلشمنٹ کی 2ڈی جماعت ہے، کے پی میں کروڑوں کی آفر کی باتیں ہورہی ہیں، یہ کبھی کہتے ہیں ہمارے 17 اور کبھی 21 ارکان بک گئے، بلوچستان میں بھی ارکان کے بکنے کی باتیں سامنے آرہی ہیں، بطور ایک سیاسی جماعت کسی کو کوئی آفر نہیں کی۔

    صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ ووٹ پارٹی کے مشورے سے دینا چاہئے، الزام کسی پر نہیں لگاسکتے، کسی نے پیسے لئے ہیں تو ہمارے پاس ایسے کوئی ثبوت نہیں، عمران خان کے پاس تو غیب کی سہولت موجود ہے، وہ تو پنکی پیر سے پتہ کروالیتے ہیں۔

    یہ پڑھیں: سینیٹ الیکشن میں کامیابی نوازشریف کی جیت ہے، رانا ثناءاللہ


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے نتائج جاری کردیے

    الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے نتائج جاری کردیے

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ الیکشن 2018 کے نتائج جاری کردیے جس کے مطابق سینیٹ میں مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں کی تعداد 33 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سینیٹ انتخابات کے نتائج جاری کردیے جس کے مطابق مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں کی تعداد 33 ہوگئی، پاکستان پیپلزپارٹی 20 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبرپرجبکہ پی ٹی آئی 12 سیٹوں کے ساتھ سینیٹ میں تیسری پوزیشن پرہے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ میں 15 نشستیں آزادا میدواروں کے پاس ہیں، ایم کیوایم کی 5، جمعیت علمائےاسلام ف کی سینیٹ میں 4 نشستیں، نیشنل پارٹی اورپشتونخوامیپ کی بھی سینیٹ میں 5،5 نشتیں ہیں۔


    سینیٹ انتخابات: ن لیگ کے حمایت یافتہ 15، پیپلزپارٹی کے 12امیدوار کامیاب


    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ نتائج کے مطابق مسلم لیگ فنکشنل، اےاین پی کی سینیٹ میں ایک ایک سیٹ ہے جبکہ جماعت اسلامی کی2، بی این پی مینگل کی سینیٹ میں ایک نشست ہے۔

    واضح رہے کہ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے لیے کسی بھی جماعت کو کم ازکم 53 ووٹ درکار ہیں جس کے لیے سیاسی جوڑ توڑ کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ انتخابات: ن لیگ کے حمایت یافتہ 15، پیپلزپارٹی کے 12، پی ٹی آئی کے 6 امیدوار کامیاب

    سینیٹ انتخابات: ن لیگ کے حمایت یافتہ 15، پیپلزپارٹی کے 12، پی ٹی آئی کے 6 امیدوار کامیاب

    اسلام آباد: سینیٹ کے غیرحتمی، غیرسرکاری نتائج سامنے آ چکے ہیں. 52 نشستوں کے نتائج میں مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ امیدواروں کو برتری حاصل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی 15 نشستوں پرمسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب رہے۔ ن لیگ کے پنجاب سے 11، اسلام آباد سے 2، کے پی سے 2 امیدواروں نے میدان مارا۔ پیپلزپارٹی نے 12 نشستیں اپنے نام کیں۔ پیپلز پارٹی کے سندھ سے 10 اورخیبرپختونخواہ سے 2 امیدوار کامیاب قرار پائے۔

    6 نشستیں پی پی ٹی آئی کے حصے میں آئیں۔ پی ٹی آئی کے خیبرپختونخوا سے 5 اور پنجاب سے ایک امیدوار کامیاب ہوا۔  نیشنل پارٹی اور جے یو آئی کے 2،2 امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔ ایم کیوایم، جماعت اسلامی اور مسلم لیگ فنکشنل ایک ایک نشست حاصل کر سکیں۔ سینیٹ کی بلوچستان کی 8 نشستوں پرآزادامیدوار کامیاب ہوئے۔ فاٹا کی 4 نشستوں پر فاٹا اتحاد سے تعلق رکھنے والے آزاد امیدواروں نے کامیابی حاصل کی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی 52 نشستوں پر 113 امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا۔ پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا، جو بغیر کسی وقفے کے شام 4 بجے تک جاری رہا، ووٹنگ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوئی۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے ضابطہ اخلاق کے مطابق اراکین کے پولنگ اسٹیشن میں موبائل فون لانے پر پابندی عائد رہی، جبکہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو بھی یقینی بنایا گیا۔

     

    اسلام آباد اور فاٹا کے نتائج

    اسلام آباد کی 2 نشستوں پر ن لیگ کے حمایت یافتہ امیدوارمشاہد حسین سید اور اسدجونیجو سینیٹر منتخب ہوئے. یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں‌ ارکان کی تعداد 342 ہے، یہاں جنرل اور ٹیکنو کریٹ کی ایک ایک نشست پر سینیٹر کے لیے انتخاب ہوا. ہرسینیٹر کو جیت کے لیے 171 ووٹ درکار تھے۔ نتائج کے مطابق دونوں‌ نشستوں‌پر ن لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار کامیاب رہے.

    دوسری جانب قومی اسمبلی میں‌ فاٹا اتحاد کے چار امیدوار بھی جیتنے میں  کامیاب رہے۔ یاد رہے کہ قومی اسمبلی میں فاٹا ارکان کی تعداد گیارہ ہے۔ فاٹا سے سینیٹ کے چار امیدواروں کے لیے قومی اسمبلی کے فاٹا ارکان ہی کو ووٹ دینے کا استحقاق تھا.

    ان نشستوں‌ پر مرزا محمد آفریدی، ہدایت اللہ، شمیم آفریدی اور ہلال الرحمان کامیاب قرار پائے ہیں. فاٹا کے چاروں امیدواروں نے 7،7ووٹ حاصل کئے.

    پنجاب میں معرکہ کس کے نام رہا؟

    پنجاب اسمبلی میں ہونے والی پولنگ کے نتائج دل چسپ رہی. پنجاب سے (ن) لیگ کے حمایت یافتہ 11 امیدوار کامیاب ہوگئے ہیں۔ ایک سیٹ پی ٹی آئی کے چوہدری سرور کے نام ہوئی۔

    یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد 371 ہے۔ یہاں‌ سے منتخب ہونے والے 7 امیدواروں میں ہر امیدوار کو کامیابی کے لیے 53 ووٹ درکار تھے۔ خواتین کی دو، علما اور ٹیکنوکریٹس کی دو اور اقلیتوں کی ایک نشست پر سب سے زیادہ ووٹ لینے والے سینیٹرز براہ راست منتخب ہوئے.

    جنرل نشست پر مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ مصدق ملک، زبیر گل، شاہین خالد بٹ، ڈاکٹر آصف کرمانی، رانا مقبول احمد اور ہارون اختر فاتح ٹھہرے. خواتین کی نشستوں پر سعدیہ عباسی اور نزہت صادق نے میدان مارا. ٹیکنو کریٹ سیٹ پر خزانہ اسحاق ڈار اور حافظ عبدالکریم کا کامیاب قرار پائے.اقلیت کی نشست پر کامران مائیکل کامیاب ٹھہرے.

    سندھ میں پی پی کی برتری

    سندھ کی 12 میں سے 10 نشستوں پر پیپلزپارٹی کامیاب قرار پائی، ایک نشست پر فنکشنل لیگ کے مظفر شاہ، ایک پر ایم کیو ایم کے فروغ نسیم فاتح ٹھہرے۔

    جیتنے والوں میں مولابخش چانڈیو، مصطفیٰ نوازکھوکھر، امام دین شوقین اور محمدعلی شاہ جاموٹ شامل ہیں۔ سندھ سے جنرل نشست پر فنکشنل لیگ کے مظفر شاہ اور ایم کیوایم کےفروغ نسیم (ٹیکنیکل پوائنٹس کی بنیاد پر) کامیاب قرار پائے۔

    پیپلزپارٹی کے انورلعل ڈین نے اقلیتی نشست پرکامیابی حاصل کی۔ خواتین کی نشست پیپلزپارٹی کی کرشناکوہلی اورعینی مری منتخب ہوئیں۔ ٹیکنوکریٹس کی نشستیں سکندرمیندھرو، رخسانہ زبیری کے حصے میں آئیں۔ واضح رہے کہ ابتدا میں فروغ نسیم کی شکست کا اعلان کیا گیا تھا، مگر دوبارہ گنتی میں انھیں فاتح قرار دیا گیا۔

    خیبرپختون خواہ کے غیرمتوقع نتائج

      کے پی کے 11 نشستوں کے غیرحتمی نتائج سامنے آگئے۔ یہاں پی ٹی آئی دیگر جماعتوں سے آگے رہی۔

    خیبرپختونخواہ سے خواتین کی ایک نشست پرپی ٹی آئی کی مہر تاج روغانی، دوسری پر یپپلز پارٹی کی روبینہ خالد کامیاب رہیں۔ ٹیکنوکریٹ کی نشست پرپی ٹی آئی کے اعظم سواتی اور ن لیگ کے حمایت یافتہ امیدواردلاورخان فاتح ٹھہرے۔  ٹیکنوکریٹ کی نشست پر پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ مولانا سمیع الحق کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ انھیں صرف 3 ووٹ ملے۔

    جنرل نشستوں پر پی ٹی آئی کے فیصل جاوید ، محمد ایوب، فدا محمد خان، جے یوآئی ف کے طلحہٰ محمود، ن لیگ کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار پیر صابرشاہ، جماعت اسلامی کے امیدوارمشاق اور پیپلزپارٹی کے بحرمندتنگی کامیاب ٹھہرے۔

    بلوچستان کی بدلتی صورت حال

    بلوچستان کی 11 نشستوں کےغیر سرکاری نتائج میں آزاد امیدواروں کی برتری رہی۔ یہاں  8 آزاد امیدوار، نیشنل پارٹی کے اور جمعیت علمائے اسلام کا امیدوار کامیاب ہوا۔

    بلوچستان سے جنرل نشستوں پر آزاد امیدوار احمد خان، صادق سنجرانی، انوار الحق کاکڑ، کہدہ بابر، یوسف کاکڑ، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مولوی فیض محمد اور نیشنل پارٹی کے محمد اکرم سینیٹر منتخب کامیاب قرار پائے۔ ٹیکنو کریٹس کی نشستوں پر نیشنل پارٹی کےامیدوارمیرطاہربزنجو آزاد امیدوارنصیب اللہ بازئی فاتح ٹھہرے۔ خواتین نشست پر آزاد امیدوارعابدہ محمدعظیم  اور ثنا جمالی کامیاب ٹھہریں۔

    سینیٹ انتخابات 2018 کے بعد اب سینیٹ میں مسلم لیگ ن کی 32 نشستیں ہوگئی ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کی اب 21   نشستیں رہ گئیں۔


    سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم، ووٹوں کی گنتی شروع


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔