Tag: Senate elections

  • سینیٹ انتخابات: صوبائی اسمبلیوں میں‌ بچھی بساط پر ایک نظر

    سینیٹ انتخابات: صوبائی اسمبلیوں میں‌ بچھی بساط پر ایک نظر

    آج سینیٹ کی 104 میں سے 52 نشستوں پر انتخاب ہونے جارہا ہے۔ پولنگ صبح 9 شروع ہوگی اور چار بجے تک جاری رہے گی۔

    ایوان بالا کے انتخابات میں اصل مقابلہ صوبائی اسمبلیوں میں ہوتا ہے، جہاں ہر اسمبلی میں جیتنے والے امیدواروں کو درکار ووٹوں کی تعداد میں فرق ہوتا ہے۔ اس کا کلی انحصار ارکان صوبائی اسمبلی کی تعداد پرہے۔ سب سے کم ووٹ بلوچستان، جب کہ سب سے زیادہ ووٹ پنجاب سے سینیٹ انتخابات میں اترنے والے امیدوار کو درکار ہوتے ہیں۔ آئیں، اب ہر اسمبلی کی صورت حال پر نظر ڈالتے ہیں۔

    صوبائی اسمبلیاں: کب، کہاں، کیا ہوگا؟

    پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد 371 ہے۔ یہاں 12 سینیٹرز منتخب ہوں گے۔ پنجاب میں جنرل نشست پرمنتخب ہونے والے 7 امیدواروں میں ہر امیدوار کو کامیابی کے لیے 53 ووٹ درکار ہوں گے۔ خواتین کی دو، علما اور ٹیکنوکریٹس کی دو اور اقلیتوں کی ایک نشست پر سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار سینیٹر منتخب ہوگا۔

    سندھ اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 168 ہے۔ یہاں بھی 12 سینیٹرز کا انتخاب ہوگا۔ جنرل نشستوں پر سات سینیٹرز چنے جائیں گے۔سندھ میں ہر سینیٹر کو جیت کے لیے 24 ووٹ درکار ہوں گے۔ خواتین کی دو مخصوص نشستوں، علما اور ٹیکوکریٹس کی دو اور اقلیتی نشست پر ایک سینیٹر منتخب ہوگا۔

    اب خیبرپختون خواہ پر نظر ڈالتے ہیں، جہاں 124 ارکان 11 سینیٹرز کا انتخاب کریں گے۔ کے پی کے کی سات جنرل نشستوں پرہر امیدوار کو جیت کے لیے 18 ووٹوں کی ضرورت ہوگی، خواتین کی مخصوص نشستوں پر دو، علما کی نشستوں پر دو سینیٹر ز کو منتخب کیا جائے گا۔


    سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق جاری


    بلوچستان اسمبلی میں ارکان کی تعداد 65 ہے۔ یہاں سے گیارہ سینیٹرز کو منتخب کیا جائے گا۔ جنرل نشست پر منتخب ہونے والے سات سینیٹرز میں ہر ایک کو جیت کے لیے 9 ارکان کے ووٹ درکار ہوں گے۔ خواتین کی دو اور علما اور ٹیکنوکریٹ کی دو نشستوں پر سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار سینیٹر منتخب ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ سینیٹ انتخابات میں بلوچستان کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔


    سینیٹ انتخابات کیلئے سندھ اسمبلی میں اراکین کی بولیاں لگنے کا انکشاف


    قومی اسمبلی اور فاٹا ارکان

    اب نظر ڈالتے ہیں قومی اسمبلی پر، جہاں ارکان کی تعداد 342 ہے، یہاں جنرل اور ٹیکنو کریٹ کی ایک ایک نشست پر سینیٹر کا انتخاب ہوگا۔ ہرسینیٹر کو جیت کے لیے 171 ووٹ درکار ہوں گے۔ یعنی سب سے کڑا مقابلہ قومی اسمبلی میں ہوگا۔

    قومی اسمبلی میں فاٹا ارکان کی تعداد گیارہ ہے۔ فاٹا سے سینیٹ کے چار امیدوار منتخب ہوں گے، جن کے لیے قومی اسمبلی کے فاٹا ارکان ہی ووٹ دیں گے، یعنی ایک امیدوار کو جیت کے لیے تین ووٹ کافی ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ الیکشن: امیدواروں کےکاغذات نامزدگی واپس لینےکا آخری دن

    سینیٹ الیکشن: امیدواروں کےکاغذات نامزدگی واپس لینےکا آخری دن

    اسلام آباد : سینیٹ الیکشن کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا آج آخری دن ہے، امیدوار شام 4 بجے تک کاغذات واپس لے سکتے ہیں۔

    الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق سینیٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی واپس لینے کا آج آخری روز ہے اور امیدواروں کی حتمی فہرست بھی آج ہی جاری کی جائے گی۔

    الیکشن کمشنر پنجاب کا کہنا ہے مسلم لیگ ن کے امیدوار اسحاق ڈار نے جنرل نشست پرکاغذات نامزدگی واپس لیے ہیں اور وہ پنجاب سے سینیٹ کی ٹیکنوکریٹ نشسٹ پرامیدوار برقرار ہیں۔


    سینیٹ انتخابات: اسحاق ڈارنےجنرل نشست پرکاغذات نامزدگی واپس لےلیے


    اسلام آباد اورفاٹا کے آراوزکے فیصلوں کے خلاف ٹریبونلزآج اپیلیں نمٹائیں گے جبکہ اسلام آباد اورفاٹا کے امیدواروں کی حتمی فہرست کل جاری کی جائے گی۔

    خیال رہے کہ 52 سینیٹرز اپنی 6 سالہ مدت پوری کرکے 11 مارچ کو ریٹائر ہوجائیں گے جبکہ 12 مارچ کو نئے سینیٹرز حلف اٹھائیں گے۔

    واضح رہے کہ 104 میں سے 52 نشتوں پر انتخابات 3 مارچ 2018 کو ہوں گے جس کا باقاعدہ اعلان 2 فروری کو کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں

  • سینیٹ انتخابات ، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری دن

    سینیٹ انتخابات ، کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا آج آخری دن

    کراچی: سینیٹ انتخابات کیلئےکاغذات نامزدگی جمع کرانےکاآج آخری دن ہے، سندھ میں سینیٹ کی12 نشستوں کیلئے23کاغذات نامزدگی موصول ہوچکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ انتخابات کیلئےکاغذات نامزدگی جمع کرانےکاآج آخری دن ہے، کاغذات نامزدگی آج شام 4بجے تک جمع کرائے جا سکتے ہیں، سندھ میں سینیٹ کی 12نشستوں کیلئے 23کاغذات نامزدگی موصول ہوچکے ہیں۔

    کاغذات نامزدگی پیپلزپارٹی، پی ایس پی، فنکشنل لیگ نے جمع کرائے، پیپلزپارٹی کی جانب سے 20کاغذات نامزدگی، پی ایس پی کی جانب سے مبشر امام اور مون مانجانی نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جبکہ فنکشنل لیگ کے مظفر حسین شاہ کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔

    سینیٹ کی 7جنرل،2 ٹینکو کریٹ،2خواتین،1اقلیتی نشست پر کاغذات نامزدگی ہونگے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق سینیٹ انتخابات کیلئے کاغذات نامزدگی 4 سے 6 فروری تک داخل ہوں گے جبکہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال 9 فروری تک مکمل کر لی جائے گی۔ امیدواروں کی فہرست 15 فروری کو جاری ہوگی اور کاغذات نامزدگی 16 فروری تک واپس لئے جا سکیں گے۔

    دوسری جانب ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی اور فاروق ستارمیں اختلاقات ختم نہ ہوسکے، سینیٹ الیکشن کیلئے رابطہ کمیٹی اور فاروق ستار آج اپنے اپنے امیدواروں کےکاغذات جمع کروائیں گے۔

    فاروق ستار کی پریس کانفرنس کے بعد عامر خان نے مشاورت کی دعوت دی ، جس پر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ مشاورت اب کاغذات جمع کروانے کے بعد ہوگی، ترجمان فاروق ستار کا کہنا ہے کہ اب دونوں گروپ صوبائی الیکشن کمیشن میں ملاقات کریں گے، جس کے بعدناموں کوحتمی شکل دے دی جائے گی۔

    سینٹ الیکشن کے لیے پنجاب سے بارہ نشستوں کے لیے اب تک دس امیدوار میدان میں آئے تاہم سندھ میں بارہ نشستوں کیلئے تئیس افراد نے کاغزات نامزدگی جمع کرادئیے ہیں۔

    پنجاب سے سینٹ کی بارہ نشستوں کے لیےمسلم لیگ ن ، تحریک انصاف اورپیپلز پارٹی نے اپنے اپنے امیدوار کھڑے کردیئے، مسلم لیگ ن نے آصف کرمانی، رانا مقبول سمیت چودہ رہنماوں کو سینیٹ کیلئے ٹکٹ دیا، جن میں نیب کومطلوب سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار بھی شامل ہیں، جنہوں نے کاغذات جمع کردئیے ہیں۔

    خیال رہے کہ سینیٹ الیکشن کیلئے پولنگ3مارچ کو سندھ اسمبلی میں ہوگی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سینیٹ آف پاکستان کا نام تبدیل کردیا گیا

    سینیٹ آف پاکستان کا نام تبدیل کردیا گیا

    اسلام آباد: سیینٹ آف پاکستان کا نام تبدیل کر کے ہاؤس آف فیڈریشن کردیا گیا، ایوان بالا میں امریکا میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کیخلاف قرارداد منظور کرلی گئی۔

    قومی اسمبلی کے اپر ہاؤس سینیٹ کا نام تبدیل کردیا گیا، سینیٹ اب ہاؤس آف فیڈریشن کہلائی جائیگی۔

    سینٹ کے نام کے ساتھ ساتھ لوگو بھی تبدیل کیا جائے گا، ایوان بالا نے لوگو تبدیل کرنے کی اجازت دے دی۔

    سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی صدارت میں ہوا، جس میں امریکا میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کیخلاف قرارداد منظور کی گئی۔

    قرارداد مشاہد حسین سید نے پیش کی، قرارداد کے مطابق توہین آمیز خاکوں سے مسلم دنیا کی دل آزاری کی جارہی ہے، توہین آمیز خاکوں کی روک تھام کیلئے اعلیٰ سطح پر اقدامات کئے جائیں۔

  • وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے نو منتخب سینیٹرز کو مبارک باد

    وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے نو منتخب سینیٹرز کو مبارک باد

    اسلام آباد: سینیٹ انتخابات میں کامیاب ہونے والے امیدواروں کو وزیر اعظم پاکستان نواز شریف نے مبارک باد دی ہے۔

    وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے امید ظاہر کی ہے کہ امید ہے کہ نئے منتخب ہونے والے سینیٹرز ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔

    نو منتخب سینیٹرز کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ سینیٹ انتخابات کا مرحلہ خوش اصلوبی سے سر انجام دیا گیا ہے جبکہ کامیاب انتخابی عمل سے ملک میں جمہوریت کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں۔

    انہوں نے امید ظاہر کی کہ نو منتخب سینیٹرز ملکی ترقی کے لیے دن رات محنت کریں گے اور وطن عزیز کو مثالی مملکت بنائیں گے۔

  • سینیٹ الیکشن: امیدواروں کی کامیابی پرایم کیوایم کے کارکنوں کا نائن زیرو پر جشن

    سینیٹ الیکشن: امیدواروں کی کامیابی پرایم کیوایم کے کارکنوں کا نائن زیرو پر جشن

    کراچی: سینیٹ الیکشن میں دو امیدواروں کی کامیابی پرایم کیوایم کے کارکنوں نے جشن منایااور بھنگڑے ڈالے۔

    سینیٹر زکی کامیابی پرایم کیوایم کے مرکز پرنائن زیرو پرجشن منایاگیا،کارکنوں نے ڈھول کی تھاپ پررقص کیا اور بھنگڑے ڈالے، منتخب سینیٹرز نائن زیرپہنچے توان کاپرتپاک استقبال کیاگیا۔

    میاں عتیق اور خوشبخت شجاعت کاکہناتھا ایوان میں جاکرغریب عوام کی نمائندگی کریں گے،حیدرآباد میں بھی ایم کیوایم کے کارکنوں نے سینیٹرز کے انتخاب پرجشن منایا،اس موقع پرذمہ داران اورعہدیداران کی بڑی تعداد موجودتھے۔

    دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے سندھ میں سینیٹ کے الیکشن میں ایم کیوایم اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں ی کامیابی پر پیپلزپارٹی کے کوچیئرپرسن آصف علی زرداری، پیپلزپارٹی کے رہنماوٴں اوردونوں جماعتوں کے نومنتخب سینیٹرزکو دلی مبارکباد پیش کی ہے ۔

  • سینٹ کےالیکشن کےدوران ڈاکٹررمیش نےہولی کھیل کرسب کوحیران کردیا

    سینٹ کےالیکشن کےدوران ڈاکٹررمیش نےہولی کھیل کرسب کوحیران کردیا

    لاہور: قیام پاکستان کے بعد پنجاب اسمبلی کے احاطے میں پہلی بار ہندوں کے تہوار ہولی منائی گئی، مسلم اراکین اسمبلی بھی ہندو اراکین کے ساتھ ہولی کے رنگ میں رنگ گئے۔

    ملک کی تاریخ میں پہلی بار پنجاب اسمبلی احاطے میں ہولی منائی گئی اور ہولی کے منتظم حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے اقلتیی ارکان نے پنجاب اسمبلی ممبران کو رنگین کردیا۔

    سینیٹ کے الیکشن کے لیے آئے مشاہد اللہ خان اور نہال ہاشمی نے ہولی کا کیک کاٹا تو وہیں صوبائی وزیر ذکیہ شاہنواز بھی ہولی کے رنگ میں رنگ گئیں۔

    اقلیتی ارکان مسلمانوں کی طرف سے اظہار یکجہتی پر انتہاءخوشی کا اظہار کیا۔

    میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر رامیش کا کہنا تھا کہ ہولی جبر کے خلاف جیت کا دن ہے، سینیٹ انتخابات اور ہولی کا دن ان کے لئے یکساں اہمیت رکھتا ہے، اس موقع ڈاکٹر رامیش نے صحافیوں کو رنگ لگا یااور مٹھائی بھی تقسیم کی۔

  • سینیٹ کی 52 میں سے36 نشستوں کےغیرحتمی نتائج مکمل

    سینیٹ کی 52 میں سے36 نشستوں کےغیرحتمی نتائج مکمل

    اسلام آباد: سینیٹ کے آج ہونے والے انتخابات کے بعد ایک سو چار کے ایوان میں منتخب ارکان کی تعداد اٹھاسی ہوگئی ہے، پیپلز پارٹی موجودہ صورتحال میں چھبیس اراکین کی حمایت کے ساتھ سرفہرست ہے۔

    سینیٹ کے حالیہ انتخابات کے بعد پیپلز پارٹی اور ان کے اتحادیوں کو ایوان میں نمایاں برتری حاصل ہوگئی ہے، پیپلز پارٹی ، ایم کیو ایم، ق لیگ ، مسلم لیگ فنکشنل، عوامی نیشنل پارٹی کو ملا کرپیپلز پارٹیٰ او ر اس کے اتحادیوں کی تعداد سینتالیس ہوگئی۔

    وفاقی دارلحکومت سے سینیٹ کی ایک جنرل اور ایک خواتین نشست پر معرکہ ہوا، غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق اسلام آباد سے سینیٹ کی جنرل نشست پر اقبال ظفر جھگڑا دوسوگیارہ ووٹ لے کر سینیٹر منتخب ہوگئے ۔

     ان کے مد مقابل پاکستان پیپلزپارٹی کے امیدوار راجہ عمران کو اڑسٹھ ووٹ ملے، گیارہ ووٹ مستردہوئے۔

     اسلام آباد سے خواتین کی مخصوص نشست پر مسلم لیگ ن کی امیدوار راحیلہ گل مگسی دوسوپانچ ووٹ لے کر کامیاب ہوئیں، ان کے مقابل پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار نرگس فیض ملک نے اکہتر ووٹ حاصل کئے۔

    مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی میں جھاڑوپھیر دی, گیارہ میں سے گیارہ نشستوں پر اپنے امیدوار جتوا دئیے۔

    نواز شریف نے پارٹی پر گرفت ثابت کر دی،ایک جانب خیبر پختونخوا میں شور شرابہ ہوتا رہا تو دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ جاری رہی اور حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے اتنخابی تجزیوں پر جھاڑو پھیرتے ہوئے تمام نشستیں جیت لیں۔

    غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق سینٹ کی سات جنرل سیٹوں، دو ٹیکنو کریٹ اور دو خواتین کی نشستوں پر مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کر لی جبکہ اپوزیشن کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔

     پنجاب سے سینیٹ کی جنرل نشست پر پرویز رشید، مشاہد اللہ، چوہدری تنویر ، غوث نیازی ، نہال ہاشمی ، سلیم ضیا اور عبدالقیوم کامیاب ہوئے، جبکہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر ن لیگ کے راجا ظفر الحق اور ساجد میرسینیٹر منتخب ہوئے، اور غیر حتمی نتائج کے مطابق خواتین کی نشست پر نجمہ حمید اور عائشہ رضا نے میدان مارلیا۔

    سینیٹ کے اس الیکشن میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس بار پنجاب اسمبلی سے تین ایسے امیدوار جیتے ہیں جن کا تعلق صوبہ پنجاب سے نہیں، پنجاب اسمبلی سے سینیٹر بننے والےسلیم ضیا، مشاہد اللہ خان، اورنہال ہاشمی کا تعلق کراچی سے ہے، پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور ق لیگ کی خاموش مفاہمت بھی بے ثمر ثابت ہوئی۔

     پیپلزپارٹی اوراس کی اتحادی جماعت ایم کیوایم نے سندھ میں کلین سوئپ کرکےن لیگ اور فنکشنل لیگ کو اپ سیٹ کردیا۔

    سندھ میں ن لیگ اورفنکشنل لیگ کو اپ سیٹ کا سامنا کرنا پڑگیا، پیپلزپارٹی اور اتحادیوں نے کلین سوئپ کردیا۔

    جنرل نشستوں پر پیپلزپارٹی کے پانچوں امید وار کامیاب ہوگئے،جن میں شامل ہیں اسلام الدین شیخ، رحمان ملک عبداللطیف انصاری، سلیم مانڈوی والااور انجنیئر گیان چند کامیاب ہوئے، جبکہ دو نشستوں پرایم کیوایم کے امید وارمیاں عتیق اور خوش بخت شجاعت کامیاب ہوئے۔

    دونوں جماعتوں کے دو دو سینیٹر بیرسٹر سیف ،نگہت مرزا اور فاروق ایچ نائیک اور سسی پلیجو پہلے ہی بلامقابلہ ہی منتخب ہوچکے ہیں۔

    فنکشنل لیگ کے امام الدین شوقین جنہیں ن لیگ کی بھی حمایت حاصل تھی صرف تیرہ ووٹ ہی حاصل کرپائے جب کہ پارٹی پوزیشن کے مطابق انہین اٹھارہ ووٹ ملناتھے،یعنی کہ پانچ ارکان سندھ اسمبلی نے اپنی ہی جماعت کےامیدواروں کوووٹ نہیں دیا۔

    بلوچستان سے سینٹ کی 12 نشستوں پر 25امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا، جن میں چار آزاد امیدوار بھی شامل تھے‘ صبح نو بجے سے شام چار بجے تک بلوچستان اسمبلی کے 65ارکان اسمبلی نے اپنا حق رائے دیہی استعمال کیا ۔

    اب تک کی غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن)  پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے تین تین امیدوار جبکہ بی این پی مینگل اور جے یو آئی (ف)کے ایک ایک امیدواروں کے علاوہ ایک آزاد امیدوار نے بھی جنرل نشست پر کامیابی حاصل کی۔

    جنرل سیٹوں پر نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو ، پشتونخوا میپ کے محمد عثمان کاکڑ اور اعظم موسیٰ خیل ، جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری ، مسلم لیگ ن کے نعمت اللہ زہری ، بی این پی مینگل کے جہانزیب جمالدین اور آزاد امیدوار یوسف بادینی نے کامیابی حاصل کر لی۔

     ٹیکنوکریٹ کی دو سیٹوں پر نیشل پارٹی کے کبیر محمد شہی اور مسلم لیگ ن کے آغا شہباز درانی کامیاب ہو گئے، خواتین کی دو نشتوں پر پشتونخواہ میپ کی گل بشریٰ اور مسلم لیگ ن کی کلثوم پروین کامیاب ہو گئیں۔

    خیبر پختونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی سات جنرل دو ٹیکنو کریٹ دو خواتین اورایک اقلیتی نشست پر پچیس امیدواروں کے درمیان مقابلہ تھا پولنگ شروع ہوئی تو سیاسی جماعتوں نے ایک دوسرے پر قواعد کی خلاف ورزی کے الزامات لگا دیئے۔ نوبت ہنگامہ آرائی تک پہنچی تو ووٹنگ کا عمل روک دیا گیا تھا۔تاہم 8 بجے ووٹنگ کا عمل مکمل ہوگیا لیکن حتمی نتائج تاحال نہیں آئے۔

  • بلوچستان سینٹ الیکشن، مسلم لیگ ن اور پختونخواہ میپ کے تین، تین امیدوار کامیاب

    بلوچستان سینٹ الیکشن، مسلم لیگ ن اور پختونخواہ میپ کے تین، تین امیدوار کامیاب

    کوئٹہ: بلوچستان میں سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ ن کے مضبوط امیدوار سردار یعقوب ناصر کو شکست ہوئی اور ایک آزاد امیدوار جنرل نشست پر کامیاب ہوگیا۔

    بلوچستان سے سینٹ کی 12 نشستوں پر 25امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوا، جن میں چار آزاد امیدوار بھی شامل تھے‘ صبح نو بجے سے شام چار بجے تک بلوچستان اسمبلی کے 65ارکان اسمبلی نے اپنا حق رائے دیہی استعمال کیا ۔

    اب تک کی غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن)  پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کے تین تین امیدوار جبکہ بی این پی مینگل اور جے یو آئی (ف)کے ایک ایک امیدواروں کے علاوہ ایک آزاد امیدوار نے بھی جنرل نشست پر کامیابی حاصل کی۔

    جنرل سیٹوں پر نیشنل پارٹی کے میر حاصل بزنجو ، پشتونخوا میپ کے محمد عثمان کاکڑ اور اعظم موسیٰ خیل ، جے یو آئی کے مولانا عبدالغفور حیدری ، مسلم لیگ ن کے نعمت اللہ زہری ، بی این پی مینگل کے جہانزیب جمالدین اور آزاد امیدوار یوسف بادینی نے کامیابی حاصل کر لی۔

     ٹیکنوکریٹ کی دو سیٹوں پر نیشل پارٹی کے کبیر محمد شہی اور مسلم لیگ ن کے آغا شہباز درانی کامیاب ہو گئے، خواتین کی دو نشتوں پر پشتونخواہ میپ کی گل بشریٰ اور مسلم لیگ ن کی کلثوم پروین کامیاب ہو گئیں۔

  • سینیٹ الیکشن: پنجاب میں مسلم لیگ ن نے تمام سیٹیں اپنے نام کرلیں

    سینیٹ الیکشن: پنجاب میں مسلم لیگ ن نے تمام سیٹیں اپنے نام کرلیں

    لاہور: مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی میں جھاڑوپھیر دی, گیارہ میں سے گیارہ نشستوں پر اپنے امیدوار جتوا دئیے۔

    نواز شریف نے پارٹی پر گرفت ثابت کر دی،ایک جانب خیبر پختونخوا میں شور شرابہ ہوتا رہا تو دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں ووٹنگ جاری رہی اور حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے اتنخابی تجزیوں پر جھاڑو پھیرتے ہوئے تمام نشستیں جیت لیں۔

    غیر حتمی اور غیر سرکاری نتائج کے مطابق سینٹ کی سات جنرل سیٹوں، دو ٹیکنو کریٹ اور دو خواتین کی نشستوں پر مسلم لیگ ن نے کامیابی حاصل کر لی جبکہ اپوزیشن کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔

     پنجاب سے سینیٹ کی جنرل نشست پر پرویز رشید، مشاہد اللہ، چوہدری تنویر ، غوث نیازی ، نہال ہاشمی ، سلیم ضیا اور عبدالقیوم کامیاب ہوئے، جبکہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر ن لیگ کے راجا ظفر الحق اور ساجد میرسینیٹر منتخب ہوئے، اور غیر حتمی نتائج کے مطابق خواتین کی نشست پر نجمہ حمید اور عائشہ رضا نے میدان مارلیا۔

    سینیٹ کے اس الیکشن میں سب سے اہم بات یہ تھی کہ اس بار پنجاب اسمبلی سے تین ایسے امیدوار جیتے ہیں جن کا تعلق صوبہ پنجاب سے نہیں، پنجاب اسمبلی سے سینیٹر بننے والےسلیم ضیا، مشاہد اللہ خان، اورنہال ہاشمی کا تعلق کراچی سے ہے، پنجاب اسمبلی میں پیپلزپارٹی اور ق لیگ کی خاموش مفاہمت بھی بے ثمر ثابت ہوئی۔