Tag: Senate ka ijlas

  • نواز لیگ حکومت میں قرض کی ادائیگیوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا

    نواز لیگ حکومت میں قرض کی ادائیگیوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے چیئرمین سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ مسلم لیگ نون کے دور حکومت میں گذشتہ تین سالوں کے دوران قرض کی ادائیگیوں میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔

    یہ بات انہوں نے سینیٹ کے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کہی، سینیٹرسلیم مانڈوی والا کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کے دور میں سالانہ 1.4 کھرب ڈالر قرض ادائیگیوں پر استعمال ہورہے تھے جو اب 1.59 کھرب تک پہنچ چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کی آدھی سے زیادہ خط غربت سے نیچے زندگی گذاررہی ہے ۔اورآدھے سے زیادہ بجٹ صرف قرض کی ادائیگیوں پراستعمال ہورہا ہے۔

    سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ عام آدمی پر ہر مہینے پیٹرول اور ڈیزل پر سیلز ٹیکس میں اضافے کے ذریعے مزید ٹیکس لگا دیئے جاتے ہیں۔

    مشترکہ مفادات کونسل کے ذریعے ٹیکس نظام میں بنیادی اصلاحات کی جائیں تاکہ کسی صوبے کو اس پر اعتراض نہ ہو۔

  • سینیٹ کا اجلاس: پاکستان حلال اتھارٹی کے قیام کے بل کی منظوری

    سینیٹ کا اجلاس: پاکستان حلال اتھارٹی کے قیام کے بل کی منظوری

    اسلام آباد : سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے پاکستان حلال اتھارٹی کے قیام کے بل کی منظوری دے دی ہے۔

    حلال اتھارٹی کے قیام سے سرٹیفکیٹ کے بغیرحلال زمرے میں آنے والی کوئی بھی چیز پاکستان درآمد نہیں کی جاسکے گی۔

    سینٹر عثمان سیف اللہ کی سربراہی میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں حلال اتھارٹی کے قیام کے بل کی منظوری دی گئی۔

    کمیٹی کو بتایا گیا کہ اتھارٹی کے قیام سے حلال معیار پر پورا نہ اترنے والی اشیاء کی فروخت اور تیاری کو روکا جاسکے گا جبکہ اتھارٹی ہلال معیار کو جانچنے کیلئے اشیاء کے نمونے حاصل کرنے سمیت جائزہ لے سکے گی۔

    فروخت کیلئے پیش کی جانے والی حلال اشیاء کی پیکنگ پراجزء سمیت تیاری اور میعاد ختم ہونے کی مدت بھی درج کرنا ہو گی۔

    حلال اتھارٹی کا نام اور لوگو غلط استعمال کرنے پر تین سال تک قید اور دس لاکھ روپے تک جرمانہ کی سزا رکھی گئی ہے۔

    کمیٹی کو بتایا گیا کہ پاکستان ہلال اتھارٹی وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے ماتحت ہو گی جبکہ چاروں صوبوں ، آزاد جموں کشمیراورگلگت بلتستان کے چیف سیکرٹریوں کو پاکستان ہلال اتھارٹی میں نمائندگی دی گئی ہے۔

  • مشاہداللہ کے سندھ حکومت مخالف بیان پر اپوزیشن کا سینیٹ سے واک آؤٹ

    مشاہداللہ کے سندھ حکومت مخالف بیان پر اپوزیشن کا سینیٹ سے واک آؤٹ

    اسلام آباد :مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہداللہ نے کہا ہے کہ وفاق حالت جنگ میں ہے اور سندھ حکومت حالت بھنگ میں ہے۔

     ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا، تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کے رہنما مشاہداللہ کی زبان پھر لڑکھڑاگئی۔

    ڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولانا عبد الغفور حیدری کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ وفاق حالت جنگ میں ہے اور سندھ حکومت حالت بھنگ میں ہے۔ یہ سنتے ہی پیپلزپارٹی ارکان نے ایوان میں ہنگامہ کھڑا کردیا۔

    ایوان مچھلی بازار بن گیا۔ جیالےر اراکین طیش میں آکر مشاہد اللہ پرچڑھ دوڑے۔ شوشراباکرنے کے بعد اپوزیشن واک آؤٹ کرگئی۔

    مشاہدہ اللہ خان پھربھی اڑے رہے جس پرخواجہ سعد رفیق کوبیچ میں آنا پڑا۔ سعد رفیق کے سمجھانےبجھانےپر مشاہد اللہ کو بھی ہوش آیا۔ معافی مانگ کرالفاظ واپس لےلئے۔

    بعد ازاں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر مشاہد اللہ کے الفاظ کارروائی سے حذف کر دیئے۔ واضح رہے کہ سینیٹرمشاہد اللہ اس سے پہلے جنرل ریٹائرڈ ظہیرالاسلام پرساز ش کاالزام لگاکراپنی وزارت سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

  • سانحہ اے پی ایس کی تحقیقاتی رپورٹ جلد منظر عام پر لائی جائے، سینیٹ

    سانحہ اے پی ایس کی تحقیقاتی رپورٹ جلد منظر عام پر لائی جائے، سینیٹ

    اسلام آباد : وزارت دفاع کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کی مشترکہ تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کے حوالے کردی گئی ہے۔جس پر سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے مطالبہ کیا کہ یہ رپورٹ جلد از جلد منظر عام پر لائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کا اجلاس سینیٹر مشاہد حسین کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا، اجلاس کے دوران سیکرٹری دفاع لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ محمد عالم خٹک نے بتایا کہ پاک افغان بارڈر پر سکیورٹی میکنزم کا نیا مسودہ تیار کر لیا گیا ہے، جسے جلد حتمی شکل دیدی جائے گی ۔

    جبکہ ملا فضل اللہ کی حوالگی کا معاملہ امریکی فوج اور افغان حکومت سے بارہا اٹھایا گیا ہے ، امریکی حکام کے مطابق ملا فضل اللہ پر متعدد بار ڈرون کے ذریعے کارروائیاں کی گئیں مگر وہ بچ نکلا۔

    وزارت دفاع کے حکام کی جانب سے بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاک افغان بارڈر پر ایک سال میں 132بار سرحدی خلاف ورزیاں کی گئیں ، جن میں فائرنگ کے 127واقعات ، چار بار زمینی اور ایک بار فضائی خلاف ورزی ہوئی ، جس میں 18جوان شہید اور 15زخمی ہوئے۔

    دریں اثناء بھارت کی جانب سے گذشتہ سال اکتوبر سے اب تک لائنآف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کی 247خلاف ورزیاں کیں جن میں 39شہری شہید اور 150سے زائد زخمی ہوئے اور ان کی املاک کو نقصان پہنچا۔

    آرمی پبلک سکول پشاور کے حوالے سے بتایا گیا کہ 147شہیدوں کے خاندان کے 471افراد کو عمرہ پر بھیجا گیا جبکہ 22خاندانوں کے بچوں کو مفت تعلیم دی جارہی ہے۔

    77بچوں کو کیڈٹ کالج اور دس کو میڈیکل کالجز میں داخلہ دیا گیا ہے ، صوبائی حکومت کی جانب سے 28کروڑ 60لاکھ روپے کی مالی معاونت کی گئی۔

    دو اساتذہ کو بعد از مرگ ستارہ امتیاز اور 142 شہید طلباء کو ستارہ جرات سے نوازا گیا ، اسی طرح ملک بھر کے 121سکولوں کے نام شہید بچوں کے نام سے منسوب کئے جارہے ہیں ،

  • سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر چیئرمین رضا ربانی کا اظہاربرہمی

    سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر چیئرمین رضا ربانی کا اظہاربرہمی

    اسلام آباد : پیپلز پارٹی کے سینئیر رہنما اور چیئرمین سینیٹ رضا ربانی وزراء کی عدم حاضری پر برہم نظر آئے،انھوں نے وفاقی وزیر بجلی وپانی خواجہ آصف اور عابد شیرعلی کی سینیٹ میں غیر حاضری پر سخت تنبیہ کرتے ہوئےکہا کہ وزارت میں دو دو وزیر ہیں لیکن سینیٹ میں آنے کی ایک بھی وزیر زحمت نہیں کرتا۔

    وزراپارلیمنٹ کونظراندازکررہےہیں۔ آخر وزرا ہیں کہاں؟رضا ربانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر آئندہ اجلاس میں وفاقی وزراء غیر حاضر رہےتو وہ اس سلسلے میں سخت رولنگ دینگے۔

    پانی و بجلی کےوزیروں کی عدم حاضری پر چیئرمین سینیٹ رضاربانی نےوزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب کی سخت سرزنش کرڈالی۔

    سینیٹ کااجلاس مقرر وقت پر شروع ہواتو طاہر مشہدی،روبینہ خالداور دیگرسینیٹرزکےسوالات وزارت پانی وبجلی سےمتعلق تھے۔لیکن جواب دہ وزرا کی نشستیں خالی تھیں۔

    چیئرمین سینیٹ کےاستفسارپرشیخ آفتاب نےبتایا کہ محترم وزیرمنصوبےکی افتتاحی تقریب میں گئےہوئےہیں سوالات مؤخرکردیئےجائیں۔جس پر چیئر مین سینیٹ بگڑ گئے اوربرہمی کااظہار کرتےہوئےکہا کہ پہلے بھی تین باروارننگ دے چکاہوں اگلی مرتبہ وزرا نہیں آئے تو سخت ہدایات جاری کردوں گا۔

    اب دیکھنا یہ ہے کہ چیئرمین سینیٹ کی اس برہمی پر وزراء کان دھرتے ہیں یا ایک کان سے سن کر دوسرے کان سے نکال دیتے ہیں