Tag: Senate

  • رضا ربانی سینئر ہیں، مگر حتمی فیصلہ پارٹی کرے گی:‌ خورشید شاہ

    رضا ربانی سینئر ہیں، مگر حتمی فیصلہ پارٹی کرے گی:‌ خورشید شاہ

    کراچی: پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ذاتی رائے سے زیادہ پارٹی کی رائے کی اہمیت رکھتی ہے.

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا. ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی آفر زرداری صاحب تک پہنچی ہے، رضاربانی سینئر اور اچھے سیاست داں ہیں، البتہ حتمی فیصلہ پارٹی کرے گی.

    ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی اکثریت اپوزیشن کو ملا کرہی بنتی ہے، پہلے بھی ڈپٹی چیئرمین سینیٹ بلوچستان سے لیا تھا، عمران خان کے بیانات سے نوازشریف مضبوط ہوں گے، محتاط رویہ اختیار کرنا ہوگا۔


    چیئرمین سینیٹ ایسا امیدوار ہو جو آئین کی بالادستی پر یقین رکھتا ہو: فاروق ستار


    ایک سوال کے جواب میں‌انھوں‌نے کہا کہ پارٹی قیادت نے مجھ سے ابھی تک چیئرمین سینیٹ کے لئے مشورہ نہیں‌ کیا.‌ اگر پارٹی قیادت نے سینیٹ چیئرمین سے متعلق پوچھا، تومشورہ دوں گا.

    ان کا کہنا تھا کہ نگراں‌ وزیر اعظم کے انتخابات کے لیے بھی پارٹی کے دیگر ارکان مشاورت کر رہے ہیں. ہر کام تو میں نہیں کرسکتا، پارٹی سمجھتی ہے کہ میں مصروف ہوں، اس لئے کوئی دوسرا شخص یہ کام کرے. پارٹی کا فیصلہ جو بھی ہوگا وہی فائنل ہوگا.


    سپریم کورٹ کا دوہری شہریت رکھنے والے 5 نومنتخب سینٹرز کا نوٹیفیکیشن جاری کرنے کا حکم


    اس موقع پر انھوں‌ نے کہا کہ آج ہمیں‌ تعلیمی نظام کی جڑ مضبوط کرنے کی ضرورت ہے،اس ملک کو تعلیم کی دوا دینی ہوگی، تعلیم کی سہولت خطرناک بیماریوں سے بھی لڑسکتی ہے. صحت کے شعبے میں سندھ حکومت کے کارکردگی قابل تعریف ہے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پارلیمان بالادست ہے، ہر ادارے کو اپنی آئینی حدودمیں رہنا ہوگا: رضا ربانی کا الوداعی خطاب

    پارلیمان بالادست ہے، ہر ادارے کو اپنی آئینی حدودمیں رہنا ہوگا: رضا ربانی کا الوداعی خطاب

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ مجھے فخرہوگا کہ اگر میرا نام ان چیئرمیز میں شامل ہو، جنھوں نے بادشاہ کے سامنے سر تو کٹا دیا، لیکن پارلیمنٹ کی بالادستی پرسمجھوتا نہیں کیا.

    ان خیالات کا اظہار انھوں‌ نے سینیٹ میں‌ اپنے الوداعی خطاب میں‌ کیا. ان کا کہنا تھا کہ یہ درست ہے کہ پارلیمان کی بالادستی ہونی چاہیے اور پارلیمان بالادست ہے، ہر ادارے کو اپنی آئینی حدودمیں رہتے ہوئے کام کرنا چاہیے، پارلیمنٹ کی بالادستی کے لئے لازم ہے کہ ایگزیکٹو آرڈیننس کا اختیار ختم کیا جائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم چند سینیٹرز کا کردار ہمارے لئے رول ماڈل ہے. سینیٹرز سے معذرت بھی کرتا ہوں، کئی بار سختی سے بھی بات کی، یہ سختی اس لئے نہیں تھی کہ میرے ذہن میں چیئرمین شپ تھی، مقصد تھا کہ ہاؤس اپنا کام درست انداز میں کرے، قوانین کی بالادستی نہیں کرتے، تو ممکن نہیں ہوتا کہ بڑی جنگ جیت سکتے. پارلیمنٹ کی بالادستی کےآرٹیکل 89 کو ڈیلیٹ کیا گیا۔

    چاہتے ہیں کہ رضا ربانی جیسا شخص چیئرمین سینیٹ ہو، نوازشریف

    رضا ربانی کا کہنا تھا کہ موجودہ چیف جسٹس نے بھی مجھے بلایا اورریفارمز کی بات کی، آرمی چیف کو کمیٹی میں آنے کی دعوت دی تھی، ڈی جی آئی ایس آئی بھی ہاؤس میں آئے تھے، اگر ہم دوسروں کو موقع دیں گے تو کوئی اور جگہ بنائے گا.

    چیئرمین سینیٹ کے عہدے سے آزادی کے بعد کھل کر بولوں گا،رضا ربانی

    انھوں نے کہا کہ سینیٹ کی جانب سے تجویز دی گئی تھی کہ ایم این اے، ایم پی اے ووٹ دینے جائیں، تو ان کا نام بیلٹ پیپرپرلکھا ہو، تمام جماعتوں نے تجاویز مسترد کردیں، کہا گیا کہ سیکریسی آف بیلٹ ختم ہو جائے گی، مگر اس وقت کون سی راز داری ہے؟

    ان کا کہنا تھا کہ سینیٹ براہ راست الیکشن کامطلب ہے کہ 1973  کے آئین کی نفی ہے، سینیٹ الیکشن براہ راست کر دیے تو صرف بڑی پارٹیاں آجائیں گی، میں سمجھتا ہوں میری کامیابی آرٹیکل 172 تھری پر عمل درآمد سے ہے، آرٹیکل 172 تھری کو عملی جامہ پہنانا آئندہ سینیٹ کا کام ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2015 کو منصب کا حلف اٹھایا تھا، تو اپنے اثاثے ظاہر کیے، وعدہ کیا تھا کہ جب منصب سے ہٹوں گا، تب بھی اثاثے بتاؤں گا، مخالفین میرے 2015 اور آج کےا ثاثوں کا موازنہ کرلیں۔

    رضاربانی کا کہنا تھا کہ چھوٹے سے سیاسی کارکن کی حیثیت سے کام شروع کیا تھا، اپنی والدہ اور سیاسی ماں بینظیر بھٹو کی وجہ سے آج اس مقام پر پہنچا، منصب آنی جانی چیز ہے، آخر میں کردار اور اصول رہ جاتے ہیں، میں نے کبھی اصولوں پرسمجھوتا نہیں کیا.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔ 

  • عدلیہ کی شاعری کا مطلب ہے کہ ججز خوفزدہ ہیں، اعتزاز احسن

    عدلیہ کی شاعری کا مطلب ہے کہ ججز خوفزدہ ہیں، اعتزاز احسن

     اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ ججز قلم سے زیادہ زبان سے فیصلے دینے لگیں تو میری نظر میں دائرے کار سے تجاوز ہے، عدلیہ کی شاعری کا مطلب  یہ ہے کہ ججز اپنے فیصلوں کے حوالے سے خوفزدہ ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار سینیٹر اعتزاز احسن نے سینیٹ میں اپنے الوداعی خطاب میں کیا، انہوں نے کہا کہ فرحت اللہ بابر کی تقریر سے 100 فیصد متفق ہوں کہ عدلیہ کو اپنے دائرے میں رہنا چاہئے۔

    انہوں نے کہا کہ فرحت اللہ بابر نے درست کہا فوج اور عدلیہ کو حدود میں رہنا چاہئے، عدلیہ شاعری کرنے لگے تو مطلب ہے یہ خوفزدہ ہیں، اداروں کا احترام کرتا ہوں مگر پہلے ہمیں اپنی کارکردگی بڑھانی ہے، ہم بڑے سفاک دشمن کا سامنا کررہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سیاسی اعتبار سے جب گرفتار کیا گیا تب میں ایک سال کا تھا، 1964 سے آمروں کے خلاف جدوجہد کرتا آرہا ہوں، 1964 میں یونیورسٹی آرڈیننس کے خلاف جلوس نکالا تو حوالات میں بند ہوا۔

    پیپلزپارٹی رہنما کا کہنا تھا کہ 1977 سے 1988 تک پاکستان پر مارشل لا کا ایک گھناؤنا سایہ رہا، کوڑے پڑتے تھے، فوجی عدالتیں لگتی تھیں، کئی بار جیل گیا، کبھی لمبی جیل ہوتی تھی کبھی دو سے تین دن بعد چھوڑ دیتے تھے، کبھی جلوس میں جاتا تو گرفتاریاں ہوتی تھیں، جہاں جاتا تو بغاوت کا جھنڈا اٹھا کر میری بیوی جلوس جاری رکھتی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ مشرف نے لالچ بھی دی، تین بار لائرز موومنٹ چھوڑنے کی پیشکش کی، مشرف نے کہا لائرز موومنٹ چھوڑ دو اور وزیر اعظم بن جاؤ، میں نے انکار کردیا، چار ڈکٹیٹر آئے چاروں کے خلاف میں نے عملی احتجاج کیا۔

    ن لیگ کی عدلیہ پر تنقید کے حوالے سے سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ عدلیہ پر تنقید کرتے ہیں کہ پاناما سے اقامہ پر کیوں نااہل کردیا، آپ یوسف رضا گیلانی کو کہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ مانو، کہتے ہیں فیصلے کا احترام کرتے ہیں پھر بھی فیصلہ نامنظور کے نعرے لگوائے۔

    نہال ہاشمی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہال ہاشمی ہمارا ساتھی تھا سمجھ نہیں آیا اسے ہوا کیا، انہوں نے جو زبان استعمال کی وہ بیان نہیں کرسکتا، جس قسم کی گالی دی وہ بولی بھی نہیں جاسکتی، نہال ہاشمی ہم میں سے تھے، ہم ایسی زبان استعمال کریں گے تو کیا ہوگا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • پارلیمان اپنے اختیارات کھو رہا ہے، فرحت اللہ بابر

    پارلیمان اپنے اختیارات کھو رہا ہے، فرحت اللہ بابر

    اسلام آباد: سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ پارلیمان اپنے اختیارات کھو رہا ہے، ریاست کے اندر ریاست بننے پر تشویش ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سینیٹ میں اپنے الوداعی خطاب کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ آئندہ دنوں میں پارلیمان کو خطرہ ہے، پارلیمان کے اختیارات پر شب خون مارا گیا۔

    فیض آباد دھرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنا ہوا تو حکومت کو سرنگوں ہونا پڑا، احتساب صرف حکومت کا ہوتا ہے، خطے میں خطرات منڈلا رہے ہیں، پاکستان کا تحفظ پارلیمان کا کام ہے۔

    فرحت اللہ بابر نے کہا کہ 18ویں ترمیم رول بیک کرنے کی کوشش کی گئی تو صورتحال خراب ہوگی، ایسا ہوا تو پنڈورا بکس کھلے گا جسے کوئی نہ سنبھال سکے گا۔

    دریں اثناء سینیٹ اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کی سینیٹر نسرین جلیل آبدیدہ ہوگئیں، انہوں نے کہا کہ پہلی بار سینیٹ اجلاس میں آئی تو بہت پریشان تھی، اس ایوان نے مجھے بہت عزت دی۔

    چئرمین سینیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے نسرین جلیل نے کہا کہ آپ سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا مجھے بات کرتے ہوئے رونا آرہا ہے، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے نسرین جلیل کو جذباتی دیکھ کر تسلی دی اور کہا کہ آپ کی ایوان بالا میں خدمات کو یاد رکھا جائے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ الیکشن میں دولت جیت گئی، سیاست ہار گئی: سراج الحق

    سینیٹ الیکشن میں دولت جیت گئی، سیاست ہار گئی: سراج الحق

    کراچی: جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ کامیاب سینیٹرز سے حلف لیا جائے کہ آپ نے ووٹ خریدا ہے یا نہیں، سچ تو یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں دولت جیت گئی، سیاست ہار گئی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سراج الحق کا کہنا تھا کہ سینیٹ کے الیکشن میں بھر پور کرپشن دیکھنے میں آئی، سینیٹرز اب اپنا خسارہ پورا کریں گے یا عوام کی خدمت کریں گے؟ ایسے اقدامات سے لوگوں کا بیلٹ باکس سے اعتماد ختم ہوجائے گا۔

    کراچی کے نمائندے کہلانے والے سینیٹ انتخابات میں بِک گئے، سراج الحق

    انہوں نے کہا کہ پارٹیوں کے اندر بھی الیکشن کمیشن کی نگرانی الیکشن ہونے چاہیے، ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے سیاست سے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا، سچ تو یہ ہے کہ سینیٹ الیکشن میں دولت جیت گئی۔

    حکمران جماعت پر تنقدید کرتے ہوئے سراج الحق کا کہنا تھا کہ ایوانوں میں موجود معاشی دہشت گردوں نے ملک کا بیڑا غرق کردیا، قوم کا پیسہ کسی ادارے کو معاف کرنے کا حق نہیں، پوری قوم سپریم کورٹ کے ساتھ کھڑی ہے، لوٹ مار کرنا حکومت ہے تو ہم ایسی حکومت برداشت نہیں کریں گے۔

    حکمرانوں سے 70 سال کا حساب لیں گے، سراج الحق

    انہوں نے کہا کہ ملک میں 6 مہینے میں پیٹرول کی قیمت میں 20 بار اضافہ ہوا، پی آئی اے کسی دور میں پاکستان کی عزت کی نشانی تھی لیکں چوروں کے باعث قومی ادارہ ناکامی سے دوچار ہے، ملک کو بچانا ہے تو کرپشن کا خاتمہ کرنا ہوگا۔

    کراچی کے سیاست پر تبصرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہر قائد کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے، کراچی کی سیاست کو کس کے ہاتھوں فروخت کیا گیا؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • 6 مارچ کو شہباز شریف پارٹی صدر منتخب کیے جائیں گے: مشاہد اللہ خان

    6 مارچ کو شہباز شریف پارٹی صدر منتخب کیے جائیں گے: مشاہد اللہ خان

    لاہور: وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ 6 مارچ کو آسلام آباد میں (ن) لیگ کی جنرل کونسل کا اجلاس ہوگا جس میں شہباز شریف کو پارٹی کا صدر منتخب کیا جائے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پارٹی کے دیگر عہدوں کا بھی انتخاب ہوگا، نواز شریف پارٹی ممبر ہیں اجلاس میں شرکت کرسکتے ہیں۔

    شہبازشریف مسلم لیگ(ن) کے بلامقابلہ قائم مقام صدر منتخب

    انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جنرل کونسل اجلاس میں شرکت کرنی چاہیے، مسلم لیگ (ن) انہیں آج بھی اپنا قائد تسلیم کرتی ہے، مخالفین اپنی سازشوں میں ہمیشہ کی طرح ناکام ہوں گے۔

    سینیٹ الیکشن سے متعلق تبصرہ کرتے ہوئے مشاہد اللہ خان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ سینیٹ الیکشن میں مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں کامیاب رہی، آزاد حیثیت سے حصہ لینے والے نمائندوں کی کامیابی نواز شریف کی قیادت پر اعتماد کا ثبوت ہے، مخالفین کے عزائم ناکام ہوگئے۔

    عوامی نمائندوں کوعہدے سے ہٹاناعدلیہ کا اختیارنہیں‘ مشاہداللہ خان

    خیال رہے مسلم لیگ (ن) کی چھ مارچ کو ہونے والی جنرل کونسل اجلاس میں پارٹی صدر کے لیے باقائدہ ووٹنگ کا عمل ہوگا جس کے بعد شہباز شریف کو پارٹی صدر منتخب کیا جائے گا، علاوہ ازیں دیگر عہدوں کے لیے بھی ووٹنگ ہوگی۔

    یاد رہے گذشتہ ماہ ن لیگ کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس رہنماء راجہ ظفر الحق کی زیر صدارت ہوا جس میں شہباز شریف کو قائم مقام پارٹی صدر منتخب کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • عدلیہ کو فیصلے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا کہ سینیٹ انتخابات پر اس کا کیا اثر پڑے گا: احسن اقبال

    عدلیہ کو فیصلے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا کہ سینیٹ انتخابات پر اس کا کیا اثر پڑے گا: احسن اقبال

    اسلام آباد: وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ ایک فرد کے خلاف فیصلہ دینے کے ساتھ سیاسی جماعت کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی، ملک کی سب سے بڑی عدالت کو فیصلہ دینے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا کہ سینیٹ انتخابات پر کیا اثر پڑے گا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ عدلیہ کے فیصلے سے (ن) لیگ کو سیاسی نقصان پہنچایا گیا، پارٹی کو سینیٹ انتخابات سے محروم رکھ کر آئین کی خلاف ورزی کی گئی۔

    ہمارے خلاف فیصلوں سے (ن) لیگ کا سیاسی گراف بڑھ رہا ہے، احسن اقبال

    انہوں نے کہاکہ کچھ حلقوں نے سینیٹ الیکشن کے بارے میں ابہام پیدا کر رکھا تھا، چند سیاست دانوں کی تھیوریاں ایک ایک کر کے ناکام ہو رہی ہیں، اس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ پاکستان کے عوام کا شعور اب بالغ ہوچکا ہے، ایک ریڑھی والا بھی سیاسی معاملات پر اتنا علم رکھتا ہے جتنا کوئی دانشور۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے تمام فیصلوں کو کالعدم کیا گیا، انہیں بطور پارٹی صدر کام کرنے سے بھی روک دیا، ایک شخص کے خلاف فیصلہ دے کر (ن) لیگ کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ملک کے عوام کا شعور اب بالغ ہوچکا ہے،آج پاکستانی عدلیہ پر عالمی میڈیا جو کچھ لکھ رہا ہے اس پر دل خون کے آنسوں روتا ہے۔

    سی پیک پراجیکٹس پرکام کرنے والے چینی ہمارے مہمان ہیں‘ احسن اقبال

    احسن اقبال کا مزید کہنا تھا کہ ڈوگر صاحب کے خلاف پہلے فیصلہ آیا بعد ازاں ان کے فیصلوں کو تحفظ دیا گیا، کیا فیصلہ کاغذات نامزدگی سے ایک دن پہلے نہیں کیا جاسکتا تھا؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آصف زرداری کی سینیٹ امید واروں کو بھرپور مقابلے کی ہدایت

    آصف زرداری کی سینیٹ امید واروں کو بھرپور مقابلے کی ہدایت

    لاہور: پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری  نے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی میں آپ 8 نہیں بلکہ 80 ممبران ہیں، سینیٹ کے امید وار بھرپور مقابلہ کریں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیپلز پارٹی کے اراکین پنجاب اسمبلی سے ملاقات میں کیا، جس موقع پر دیگر رہنماؤں نے سینیٹ انتخابات پر بریفنگ دی اور نئی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    سینیٹ انتخابات: صوبائی اسمبلیوں میں‌ بچھی بساط پر ایک نظر

    زرداری ہاوس اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری سمیت دیگر رہنماؤں میں شیری رحمان، حاجی نواز کھوکھر، چودھری منظور شامل تھے۔

    اجلاس میں پارلیمانی لیڈر احمد سعید قاضی کی سربراہی میں اراکین اسمبلی سردار شہاب الدین سیہڑ، فائزہ ملک، اور دیگر رہنماوں نے سینیٹ انتخابات کی حکمت عملی کے حوالے سے سابق صدر اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر کو بریفنگ دی۔

    اس موقع پر آصف علی زرداری نے پنجاب اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے ارکان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کے استحکام کے لئے پی پی نے ہمیشہ مثبت کردار ادا کیا، امید ہے پیپلز پارٹی کے سینیٹ امیدوار کامیاب ہوں گے۔

    سینیٹ انتخابات کیلئے سندھ اسمبلی میں اراکین کی بولیاں لگنے کا انکشاف

    خیال رہے الیکشن کمیشن کی جانب سینیٹ انتخابات کے لیے انتظامات حتمی مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔پنجاب، سندھ، خیبر پختونخواہ اور بلوچستان کے سینیٹرز کے انتخابات کے لیے پولنگ چاروں متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں جبکہ اسلام آباد اور فاٹا کی نشستوں کے لیے پولنگ قومی اسمبلی میں ہوگی۔

    الیکشن کمیش پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے مقرر کردہ پولنگ اسٹیشنز میں پولنگ کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوگا جو بلا تعطل شام 4 بجے تک جاری رہے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • سینیٹ انتخابات: صوبائی اسمبلیوں میں‌ بچھی بساط پر ایک نظر

    سینیٹ انتخابات: صوبائی اسمبلیوں میں‌ بچھی بساط پر ایک نظر

    آج سینیٹ کی 104 میں سے 52 نشستوں پر انتخاب ہونے جارہا ہے۔ پولنگ صبح 9 شروع ہوگی اور چار بجے تک جاری رہے گی۔

    ایوان بالا کے انتخابات میں اصل مقابلہ صوبائی اسمبلیوں میں ہوتا ہے، جہاں ہر اسمبلی میں جیتنے والے امیدواروں کو درکار ووٹوں کی تعداد میں فرق ہوتا ہے۔ اس کا کلی انحصار ارکان صوبائی اسمبلی کی تعداد پرہے۔ سب سے کم ووٹ بلوچستان، جب کہ سب سے زیادہ ووٹ پنجاب سے سینیٹ انتخابات میں اترنے والے امیدوار کو درکار ہوتے ہیں۔ آئیں، اب ہر اسمبلی کی صورت حال پر نظر ڈالتے ہیں۔

    صوبائی اسمبلیاں: کب، کہاں، کیا ہوگا؟

    پنجاب اسمبلی میں ارکان کی تعداد 371 ہے۔ یہاں 12 سینیٹرز منتخب ہوں گے۔ پنجاب میں جنرل نشست پرمنتخب ہونے والے 7 امیدواروں میں ہر امیدوار کو کامیابی کے لیے 53 ووٹ درکار ہوں گے۔ خواتین کی دو، علما اور ٹیکنوکریٹس کی دو اور اقلیتوں کی ایک نشست پر سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار سینیٹر منتخب ہوگا۔

    سندھ اسمبلی میں ارکان کی کل تعداد 168 ہے۔ یہاں بھی 12 سینیٹرز کا انتخاب ہوگا۔ جنرل نشستوں پر سات سینیٹرز چنے جائیں گے۔سندھ میں ہر سینیٹر کو جیت کے لیے 24 ووٹ درکار ہوں گے۔ خواتین کی دو مخصوص نشستوں، علما اور ٹیکوکریٹس کی دو اور اقلیتی نشست پر ایک سینیٹر منتخب ہوگا۔

    اب خیبرپختون خواہ پر نظر ڈالتے ہیں، جہاں 124 ارکان 11 سینیٹرز کا انتخاب کریں گے۔ کے پی کے کی سات جنرل نشستوں پرہر امیدوار کو جیت کے لیے 18 ووٹوں کی ضرورت ہوگی، خواتین کی مخصوص نشستوں پر دو، علما کی نشستوں پر دو سینیٹر ز کو منتخب کیا جائے گا۔


    سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق جاری


    بلوچستان اسمبلی میں ارکان کی تعداد 65 ہے۔ یہاں سے گیارہ سینیٹرز کو منتخب کیا جائے گا۔ جنرل نشست پر منتخب ہونے والے سات سینیٹرز میں ہر ایک کو جیت کے لیے 9 ارکان کے ووٹ درکار ہوں گے۔ خواتین کی دو اور علما اور ٹیکنوکریٹ کی دو نشستوں پر سب سے زیادہ ووٹ لینے والا امیدوار سینیٹر منتخب ہوگا۔ یہی وجہ ہے کہ سینیٹ انتخابات میں بلوچستان کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔


    سینیٹ انتخابات کیلئے سندھ اسمبلی میں اراکین کی بولیاں لگنے کا انکشاف


    قومی اسمبلی اور فاٹا ارکان

    اب نظر ڈالتے ہیں قومی اسمبلی پر، جہاں ارکان کی تعداد 342 ہے، یہاں جنرل اور ٹیکنو کریٹ کی ایک ایک نشست پر سینیٹر کا انتخاب ہوگا۔ ہرسینیٹر کو جیت کے لیے 171 ووٹ درکار ہوں گے۔ یعنی سب سے کڑا مقابلہ قومی اسمبلی میں ہوگا۔

    قومی اسمبلی میں فاٹا ارکان کی تعداد گیارہ ہے۔ فاٹا سے سینیٹ کے چار امیدوار منتخب ہوں گے، جن کے لیے قومی اسمبلی کے فاٹا ارکان ہی ووٹ دیں گے، یعنی ایک امیدوار کو جیت کے لیے تین ووٹ کافی ہوں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانےکے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق جاری

    سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کا ضابطہ اخلاق جاری

    اسلام آباد: کل 3 مارچ کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایوان بالا (سینیٹ) کے انتخابات کل منعقد ہورہے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔

    الیکشن کمیشن کے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلی اراکین کو سیکریٹریٹ کا کارڈ ساتھ لانا ہوگا۔ موبائل فون پولنگ اسٹیشن لانے پر مکمل پابندی ہوگی۔

    ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ بیلٹ پیپر اور ووٹ کی رازداری کو یقینی بنانا ہوگا۔ بیلٹ پیپر خراب کرنے اور جعلی بیلٹ پیپر کے استعمال پر کارروائی ہوگی۔ بیلٹ پیپر پولنگ اسٹیشن سے باہر لے جانے پر پابندی ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ غیر متعلقہ شخص کو بیلٹ پیپر دینے پر آر او فوری سزا سنا سکتا ہے۔ ریٹرننگ افسر کو مجسٹریٹ درجہ اول کے تحت اختیارات حاصل ہیں جبکہ انہیں بیلٹ پیپر منسوخ کرنے کا اختیار بھی حاصل ہوگا۔ علاوہ ازیں ریٹرننگ افسر کو سمری ٹرائل کر کے سزا سنانے کا حق بھی حاصل ہوگا۔

    ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا ہے کہ کسی بھی قسم کی بے قاعدگی اور بد نظمی پر آر او انتخابی عمل معطل کرسکے گا۔ پولنگ کے روز پولنگ اسٹیشن کے باہر رینجرز اور ایف سی تعینات ہوگی۔

    الیکشن کمیشن کا مزید کہنا ہے کہ رینجرز اور ایف سی کی تعیناتی کا فیصلہ ریٹرننگ افسران کی تجویز پر کیا گیا۔ ووٹر ایک ہی راستے سے پولنگ اسٹیشن جائیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔