Tag: Senate

  • پاک فوج کی قومی سلامتی کے امور پر سینیٹ ارکان کو بریفنگ

    پاک فوج کی قومی سلامتی کے امور پر سینیٹ ارکان کو بریفنگ

    اسلام آباد : قومی سلامتی کے موضوع پر سینیٹ میں پاک فوج کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشن کی جانب سے اہم ان کیمرہ بریفنگ دی گئی، اجلاس کی سربراہی چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کی جبکہ اس موقع پر آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سمیت اہم عسکری قیادت بھی موجود تھی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی امور پراہم بریفنگ کے لئے سینیٹ کے تمام ممبران بطورکمیٹی موجود تھے‘ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ  پارلیمنٹ ہاؤس پہنچے تو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ عبدالغفعور حیدری نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔

    اس موقع پر ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل نوید مختار‘ ڈی جی آئی ایس پی آر میجرجنرل آصف غفور اور ڈی جی ایم آئی میجر جنرل سید عاصم منیراحمد شاہ بھی پارلیمنٹ ہاؤس میں آرمی چیف کے ہمراہ موجود تھے۔

    ڈی جی ایم اومیجرجنرل ساحر شمشاد مرزا نے سینیٹ اراکین کے سامنے ملک میں قومی سلامتی کی مجموعی صورتحال اور نئی امریکی پالیسی کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی۔

     اجلاس ساڑھے چار گھنٹے جاری رہا اور اس موقع پر سینیٹ میں سیکیورٹی کے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے، عسکری حکام کی بریفنگ کے بعد سوال وجواب کا بھی سیشن ہوا۔

    اجلاس کے بعد ایک صحافی کے سوال کے جواب میں آرمی چیف کا کہنا تھا کہ آج بہت اچھا دن گزرا ‘  اس معزز ایوان میں آکر بہت اچھا محسوس کررہا ہوں۔

    ڈی جی ایم او جنرل ساحر شمشاد کی بریفنگ کے اہم نکات


    فوجی عدالتیں اور مقدمات کے فیصلے

    *ان کیمرہ اجلاس میں ڈی جی ایم او کی جانب سے دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ فوجی عدالتوں نےاب تک 274مقدمات کافیصلہ کیا جن میں 161مجرموں کو سزائے موت سنائی گئی۔

    *سزائے موت پانے والے 56 مجرموں کو پھانسی دی گئی‘ 13کوآپریشن ردالفساد سےپہلے اور 43کوا س کے بعد میں پھانسی دی گئی۔

    *اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ 7جنوری کوفوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے پرمقدمات کی کارروائی روکی گئی، 28مارچ کو فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع کردی گئی ۔

    *جنرل قمر جاوید باجوہ کے آرمی چیف بننے کےبعد160کیسزبھجوائے گئے‘ 160مقدمات میں سے33پر فیصلہ سنایا گیا۔8مجرموں کوسزائے موت‘ 25 کوقید کی سزاسنائی گئی۔

    ملک بھر میں کیے گئے آپریشن

    *بریفنگ میں بتایا گیا کہ آپریشن ردالفساد کےتحت پنجاب میں 1300کارروائیاں کی گئیں۔ کےپی، فاٹا میں1249کومبنگ، انٹیلی جنس بیس آپریشن کئےگئے۔ بلوچستان میں 1410‘سندھ میں2015 آپریشنزکئےگئے۔

    *پنجاب میں 7میجرآپریشن،بلوچستان میں 29میجرآپریشنزکئےگئے۔ سندھ میں2 ، خیبر پختونخوا اور فاٹامیں31 میجر آپریشنز کئےگئے۔ مجموعی طور ملک بھر میں آپریشن ردالفساد کے دوران69 میجرآپریشنزکئے گئے۔

    *اجلاس میں بتایا گیا کہ انٹیلی جنس اطلاعات پرمجموعی طورپر18001کارروائیاں کی گئیں، 4983سرچ بیسڈآپریشن کئے گئے۔

    *پنجاب میں4156، بلوچستان میں45سرچ بیسڈ آپریشنزکئےگئے‘ سندھ میں224،کےپی اورفاٹامیں558سرچ بیسڈ آپریشنز کئے گئے جن میں مجموعی طور پر 19993ہتھیاربرآمد کئے گئے۔

    پنجاب سے 2751 ، بلوچستان سے2332ہتھیاربرآمد ہوئے جبکہ سندھ سے1046، کےپی اور فاٹا سے13864ہتھیار برآمد ہوئے۔

    علاقائی صورتحال پر نظر

    *ایوانِ بالا کو بتایا گیا کہ بعض ممالک کے دورے فوجی سفارتکاری کاحصہ ہیں ‘علاقائی ممالک سےتعلقات میں دورےمعاون ثابت ہوئے۔

    *پاک فوج کی خطےکی جیواسٹریٹیجک صورتحال پرگہری نظر ہے، افغانستان میں ہونےوالی تبدیلیوں کونظراندازنہیں کرسکتے، بارڈرمینجمنٹ پاک افغان سرحد کومحفوظ بنانےکے لیے ناگزیرہے۔


    ذرائع کے مطابق آرمی چیف نے سینیٹ  کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع کو بریفنگ کی پیشکش کی تھی۔

    بریفنگ کی تاریخ


    ملکی  سلامتی سے متعلق  اہم موڑ پر پاک فوج کے سربراہان کا ملک کی سول قیادت کو بریفنگ دینے کا عمل روز اول سے جاری ہے ، قائد اعظم محمد علی جناح کو بحیثیت گورنر جنرل جنگِ کشمیر پر بریفنگ دی گئی، سنہ1965  کی جنگ کے دوران فیلڈ مارشل ایوب خان بحیثیت صدراو سپہ سالار جنگی محاذوں کی باقاعدہ بریفنگ لیا کرتے تھے۔

    کارگل جنگ کے موقع پر اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر)پرویز مشرف نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جنگ کے حوالے سے بریفنگ دی تھی۔


    مزید پڑھیں: ملکی تاریخ کا نیا موڑ، آرمی چیف آج پہلی بارسینیٹ ارکان کو بریفنگ دیں گے


    آرمی پبلک اسکول پشاور پر دہشتگردوں کے حملے کے بعد اس وقت کے آرمی چیف جنرل (ر)راحیل شریف نے ملک کی سیاسی قیادت کو بریفنگ دی تھی، جس کے بعد نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا آغاز ہوا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ اجلاس، رضا ربانی اورحافظ حمداللہ کے درمیان گرما گرمی

    سینیٹ اجلاس، رضا ربانی اورحافظ حمداللہ کے درمیان گرما گرمی

    اسلام آباد: ایوان بالا میں اجلاس کے دوران گرما گرمی کا معاملہ پیش آیا، نقطہ اعتراض پر بات کرنے سے روکنے پر سینیٹر حافظ حمد اللہ نے ایجنڈے کی کاپی پھاڑ کر اجلاس  سے احتجاجاً واک آؤٹ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق رضا ربانی کی زیرصدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا جس میں حافظ حمد اللہ نقطہ اعتراض پر بات کرنا چاہتے تھے مگر چیئرمین سینیٹ نے انہیں بات کرنے کی اجازت نہیں دی مگر وہ مسلسل اپنی بات کرتے رہے۔

    چیئرمین سینیٹ نے حافظ حمد اللہ کو بات کرنے سے روکا اور نشست پر بیٹھنے کا حکم کیا تاہم سینیٹر نے اپنے احتجاج کو جاری رکھا جس کے بعد سینیٹر نہال ہاشمی، فرحت اللہ بابر نے انہیں سمجھانے کی کوشش کی۔

    سینیٹر حمد اللہ کا کہنا تھا کہ ’کوئی ایوان کو یرغمال نہیں بنا سکتا کیونکہ یہاں بیٹھے اراکین بھیڑ بکریاں نہیں ہیں‘۔

    رضا ربانی نے جب سینیٹر کے خلاف کارروائی کا انتباہ دیا تو حافط حمد اللہ نے ایجنڈے کی کاپی پھاڑی اور اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔

    چیئرمین سینیٹ نے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’میرا کام نہیں کہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کو مشورہ دوں، بحیثیت چیئرمین سینیٹ ایوان بالا کی رکھوالی میری ذمہ داری ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’ہم نے پہلے بھی ایک قانون کے تحت سب کے احتساب کا موقع ضائع کیا تاہم اب ایوان وقت پر الیکشن کرانے کا تاریخی موقع ضائع نہ کرے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ سے بھی انتخابات ایکٹ2017میں مزید ترمیم کا بل منظور

    سینیٹ سے بھی انتخابات ایکٹ2017میں مزید ترمیم کا بل منظور

    اسلام آباد : قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی ترمیمی انتخابات ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، وزیرقانون زاہدحامد نے کہا جو ختم نبوت کا اقرارنہیں کرتا ، وہ غیر مسلم ہی رہے گا۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن بل میں کھڑا ہونے والا تنازع حل ہوگیا، چیرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس ہوا، انتخابات ایکٹ 2017 میں مزید ترمیم کا بل سینیٹ میں پیش کیا گیا، بل سینیٹ کے اجلاس میں وزیر قانون زاہد حامد نے پیش کیا۔

    منظور شدہ بل کے مطابق قادیانی غیر مسلم ہی رہیں گے، جو ختم نبوت کا اقرار نہیں کرتا وہ غیرمسلم قرار پائے گا، ترمیم کے بعد ووٹر لسٹ میں درج کسی پر شک ہوگا تو وہ پندرہ روز میں ختم نبوت کے اقرار نامے پر دستخط کرے گا۔

    بل کے مطابق حلف نامے پر دستخط سے انکار پر متعلقہ شخص غیرمسلم تصور ہوگا اور ایسے فرد کا نام ضمنی فہرست میں بطور غیر مسلم لکھا جائے گا۔

    سینیٹ سے منظور ہونے والے بل میں ختم نبوت سے متعلق انگریزی اور اردو کے حلف نامے بھی شامل ہیں۔

    وزیر قانون زاہد حامد نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ قومی اسمبلی سے منظور بل میں سیون بی،سیون سی شامل ہے،ز بل کے حوالے سے مجھ پر بدنیتی کا الزام لگایاگیا، مذکورہ شخص ختم نبوت کا اقرارنہیں کرتا تو وہ غیرمسلم قرار پائے گا، میں بھی مسلمان ہوں کچھ غلط کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔


    مزید پڑھیں : الیکشن بل2017میں ترمیم اتفاق رائے سے منظور ، ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال


    عبدالغفورحیدری نے سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عقیدہ ایک بارپھرمحفوظ ہوگیا،کریڈٹ پارلیمنٹ کوجاتاہے، جوکوتاہی ہوئی اسے وزیرقانون نے ٹھیک کرائی ، ایک وعدہ جو رہ گیا تھا وہ وعدہ بھی وزیر قانون نے پورا کردیا۔

    مولانا عبدالغفور حیدری نے مزید کہا کہ 1973 کے آئین میں جو قادیانی کی حیثیت تھی وہی برقرار ہے اور 39 سال بعد نئے بل سے قانوناً واضح کردیا کہ قادیانیوں کی حیثیت غیر مسلم ہی ہے۔

    قائد ایوان راجہ ظفر الحق کا اظہارخیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ متفقہ بل منظور کرنےپر سب کا شکریہ اداکرتاہوں، آج کا بل سب کی منشا اور ایمان کے مطابق منظورکیاہے، حزب اختلاف نےبھی ثابت کیا ان کاعقیدہ بہت مضبوط ہے۔

    یاد رہے کہ انتخابات ایکٹ2017میں مزید ترمیم کا بل کل قومی اسمبلی سے منظورہوا تھا۔

    واضح رہے کہ ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کا معاملہ اس وقت سامنے آیا تھا جب نا اہل سابق وزیراعظم نواز شریف کو دوبارہ مسلم لیگ (ن) کا صدر بنانے کے لیے انتخابی اصلاحات بل 2017 منظور کیا گیا تھا۔

    جس کے بعد کہا گیا تھا کہ اس بل کی منظوری کے دوران ختم نبوت کے حوالے سے حلف نامے کو تبدیل کردیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے دیت کی رقم حکومت پاکستان نے ادا کی، خواجہ آصف

    ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے دیت کی رقم حکومت پاکستان نے ادا کی، خواجہ آصف

    اسلام آباد : وزیر خارجہ خواجہ آصف نے ریمنڈڈیوس کی رہائی کو قومی عزت کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ رہائی کے معاملے پر تحقیقات کرے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں ریمنڈ ڈیوس کی کتاب میں انکشافات سے متعلق آعظم سواتی اور حافظ حمد اللہ کے توجہ دلاو نوٹس پراراکین نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس نے رہائی میں 4 افراد کے کردار کی نشاندہی کی چاروں افراد میں سے کسی نے بھی اپنی پوزیشن واضح نہیں کی وزیر خارجہ اپنی پوزیشن واضح کریں۔

    وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں مختلف افراد نے کردار ادا کیا۔ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی قومی عزت کے منافی تھی۔ جن افراد نے رہائی میں کردار ادا کیا ان کا ذاتی مفاد ہو سکتا ہے۔ پارلیمنٹ معاملے کی تحقیقات کرے۔

    خواجہ آصف نے سینٹ میں اعتراف کیا کہ ورثا کو دیت کی رقم بھی حکومت پاکستان نے ادا کی، یہ رقم کہاں سے دی گئی، اس کی تحقیقات کرلیں۔

    انکا مزید کہنا تھا کہ رہائی کے معاملے کی انکوائری کرائی جائے تو ساتھ دوں گا، انکوائری ایسے واقعات کے تدارک کیلئے ہو نہ کہ پوائنٹ سکورنگ کیلئے ہو۔

    واضح رہے کہ امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس نے 2011 میں لاہور میں دو نوجوانوں کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا، ریمنڈ ڈیوس کو واقعہ کے بعد گرفتار کرلیا گیا تھا، ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری سے امریکا اور پاکستان کے تعلقات تناؤ کا شکار ہوگئے تھے۔

    اڑتالیس روز جیل میں رہنے کے بعد لاہور کی سیشن کورٹ نے ریمنڈ ڈیوس کورہا کردیا تھا جبکہ ریمنڈ ڈیوس نے جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو بیس کروڑ خوں بہا اور غیر قانونی ہتھیار رکھنے پر بیس ہزارجرمانہ ادا کیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • سینیٹ کمیٹی میں تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی لازمی تعلیم کا بل منظور

    سینیٹ کمیٹی میں تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی لازمی تعلیم کا بل منظور

    اسلام آباد : سینیٹ قائمہ کمیٹی نے تعلیمی اداروں میں لازمی قرآن پاک کی تعلیم کا بل 2017 متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت کے اجلاس میں تعلیمی اداروں میں لازمی قرآنی تعلیم کا بل 2017 منظور کرلیا ہے، جس کے مطابق قرآن پاک کی تعلیم مسلمان طلباء کیلئے لازمی ہوگی، تعلیمی اداروں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک ناظرہ جبکہ چھٹی سے بارہویں جماعت تک آسان ترجمہ کے ساتھ قرآن پاک پڑھایا جائے گا ۔

    بل کا اطلاق اسلام آباد اور وفاق کے زیر انتظام آنے والے اسکولوں تک محدود رہے گا جبکہ تمام صوبے اس قانون کو لاگو کرنے پر رضا مند ہیں ۔

    وزیر مملکت برائے تعلیم بلیغ الرحمانٰ نے کمیٹی کو آ گاہ کیا کہ قرآن پاک آسان ترجمے کے ساتھ اسلامیات کے پیریڈ میں پڑھایا جایا کرے گا،سات برس میں طلباء پورے قرآن پاک کو سمجھ لیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ آئین میں وضاحت سے درج ہے کہ قرآن کریم کی تعلیم ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ہم نے آئینی اور مذہبی فریضہ ادا کرتے ہوئے آئینی تقاضا پورا کیا ہے۔

    یاد رہے قومی اسمبلی میں تعلیمی اداروں میں قرآن پاک کی لازمی تعلیم کا بل  پہلے ہی منظور کیا جاچکا ہے۔


    مزید پڑھیں :  پنجاب کے اسکولوں میں‌ قرآن مجید کی تعلیم لازمی قرار


    اس سے قبل رواں سال فروری میں پنجاب حکومت نے سرکاری تعلیمی نصاب میں قرآن مجید کی تعلیم کو لازمی قرار دیا تھا، جس کے مطابق پہلی سے پانچویں جماعت تک ناظرہ کی جبکہ چھٹی سے دسویں جماعت تک کے طلبہ کو ترجمے کے ساتھ قرآن مجید کی تعلیم دی جائے گی تاہم دس سے بارہویں جماعت تک قرآنی احکامات پر مبنی سورتیں پڑھائی جائیں گی۔


    مزید پڑھیں : کے پی کے کا انقلابی اقدام، اسکول میں قرآنی تعلیم لازمی قرار


    قبل ازیں خیبرپختونخوا حکومت نے صوبے کے تمام اسکولوں میں قرآن مجید کی تعلیم کو لازمی قرار دیتے ہوئے اسے نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جسے صوبے کے عوم نے بہت سراہا۔

    خیبر پختونخوا حکومت نے سرکاری اسکولوں میں پہلی سے پانچویں جماعت تک قرآن مجید کی تعلیم کو لازمی جبکہ چھٹی جماعت سے میٹرک کے بچوں کو قرآن مجید ترجمے کے ساتھ پڑھانے کی تعلیم کو لازم قرار دیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئر کریں۔

  • نہال ہاشمی کی چیئرمین سینیٹ سے استعفیٰ قبول نہ کرنے کی درخواست

    نہال ہاشمی کی چیئرمین سینیٹ سے استعفیٰ قبول نہ کرنے کی درخواست

    اسلام آباد : نہال ہاشمی پارٹی قیادت سے منحرف ہوگئے یا لیگی قیادت نے سینیٹر شپ کے معاملے پر یوٹرن لے لیا، نہال ہاشمی نے چیئرمین سینیٹ سے استعفیٰ قبول نہ کرنے کی درخواست کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی سے نہال ہاشمی نے ملاقات کی اور رضا ربانی کو استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست دے دی، نہال ہاشمی کا کہنا تھا کہ میرا استعفیٰ قبول نہ کیا جائے۔

    چیئرمین سینٹ سے سینیٹر راجا ظفر الحق، پرویز رشید اور چوہدری تنویر نے بھی ملاقاتیں کی اور انہیں یقین دلایا کہ نہال ہاشمی استعفیٰ واپس لینا چاہتے ہیں اس لئے ان کا استعفیٰ منظور نہ کیا جائے۔

    اٹھائیس مئی کو یوم تکبیر کی تقریب میں دھمکی آمیز تقریر کے بعد پارٹی قیادت نے نہال ہاشمی کی پارٹی رکنیت معطل کرتے ہوئے سینیٹ کی نشست سے استعفا مانگ لیا تھا۔

    آصف کرمانی مریم اورنگزیب نہال ہاشمی نے فرمانبرداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فوراہی حکم کی تعمیل کی، استعفا پارٹی کو بھجوا دیا تھا۔


    مزید پڑھیں : متنازع بیان:‌ نہال ہاشمی سینیٹ کی رکنیت سے مستعفی


    دوسری جانب سینیٹر مشاہد اللہ کا کہنا ہے نہال ہاشمی کو استعفے کے فیصلے پر قائم رہنا چاہئے ،ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی نہال ہاشمی سے متعلق فیصلے پر قیادت کے ساتھ کھڑی ہے ،نہال ہاشمی کو پارٹی ڈسپلن کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔

    ن لیگی رہنما آصف کرمانی کا کہنا ہے کہ نہال ہاشمی نے پارٹی ڈسپلن اور پالیسی کی خلاف ورزی کی، لگتا ہے ہماری کسی مخالف سیاسی جماعت نے نہال ہاشمی کو گود لے لیا ہے، نہال ہاشمی نے ایک سیٹ کی خاطر اپنی سیاست ختم کر لی ہے۔

    یاد رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی نہال ہاشمی کی دھمکی آمیز تقریر کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کیا تھا۔


    مزید پڑھیں : نہال ہاشمی کی پانامہ کیس کی تحقیقات کرنیوالی جے آئی ٹی کو کھلے عام سنگین دھمکیاں


    واضح رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر نہال ہاشمی نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے پاناما کیس کی تحقیقات کرنے والی جی آئی ٹی کو دھمکیاں دیتے ہوئے کہا تھا کہ احتساب کرنے والوں ہم تمہارا یوم حساب بنادیں گے، تم جس کا احتساب کر رہے ہو وہ نواز شریف کا بیٹا ہے، ہم نے تم کو چھوڑنا نہیں، آج حاضر سروس ہو کل ریٹائر ہوجاؤ گے، ہم تمہارے بچوں اور خاندان کے لیے پاکستان کی زمین تنگ کردیں گے ۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • سینیٹ میں بھی گو نواز گو کے نعرے

    سینیٹ میں بھی گو نواز گو کے نعرے

    اسلام آباد: اپوزیشن جماعتوں کے بعد ارکان نے سینیٹ میں بھی وزیر اعظم کے استعفے کا مطالبہ کردیا۔ ارکان ’گو نواز گو‘ اور ’وزیر اعظم استعفیٰ دو‘ کے نعرے لگاتے رہے۔

    پاناما کیس کے فیصلے کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا اعلان کردیا۔ اپوزیشن جماعتوں نے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ میں بھی وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کیا۔

    سینیٹ میں ارکان نے ’گو نواز گو‘ اور ’وزیر اعظم استعفیٰ دو‘ کے نعرے لگائے۔

    اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہو کر احتجاج کیا۔ اپوزیشن کے گو نواز گو کے نعروں اور شور شرابے کی وجہ سے کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔

    چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی جانب سے مسلسل اراکین کو بیٹھنے کی ہدایات کی جاتی رہی۔ چئیرمین کا کہنا تھا کہ ایوان کی روایت خراب نہ کریں۔

    اپوزیشن کے احتجاج کے باعث سینیٹ کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما کیس پر فیصلہ سنا دیا جس میں عدالت نے جوائنٹ انویسٹی گیشن کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی ہر 15 روز بعد رپورٹ پیش کرے۔

    عدالت نے حکم دیا تھا کہ وزیر اعظم ،حسن اور حسین نواز جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوں گے اور جے آئی ٹی 60 روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔

    مزید پڑھیں: مبارک وزیر اعظم نواز شریف

    سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وزیر اعظم کی اہلیت کا فیصلہ جے آئی ٹی رپورٹ پر ہوگا۔ جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی، نیب کا نمائندہ، سیکیورٹی ایکس چینج اور ایف آئی اے کا نمائندہ بھی شامل ہوگا۔

    فیصلے کے بعد تمام اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

    دوسری جانب تحریک انصاف نے پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد آج یوم نجات اور یوم تشکر منانے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • نیپال میں لاپتہ پاکستانی کے لیے حکومت سرگرم عمل: سرتاج عزیز

    نیپال میں لاپتہ پاکستانی کے لیے حکومت سرگرم عمل: سرتاج عزیز

    اسلام آباد: مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ نیپال میں لاپتہ ہونے والے سابق پاکستانی فوجی افسر کی تلاش کے لیے حکومت سرگرم عمل ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینٹ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں ایم کیو ایم کی تحریک التوا پر سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ 6 اپریل کو نیپال سے لاپتہ ہونے والے سابق پاکستانی فوجی افسر کرنل ریٹائرڈ حبیب کا تاحال پتہ نہیں چلا۔

    انہوں نے بتایا کہ فوجی افسر کا نیپال میں بھارتی باڈر سے 5 کلو میٹر دور فون بند ہوگیا۔ حکومت پاکستان نے سفارتخانہ کے ذریعے نیپال میں گمشدگی کا مقدمہ درج کروایا۔ پاکستان میں بھی گمشدگی کامقدمہ درج ہے۔ کرنل حبیب کی فیملی نے اقوام متحدہ سے مدد کی اپیل کی ہے۔

    مزید پڑھیں: ریٹائرڈ فوجی کی گمشدگی کے حوالے سے اہم انکشافات

    چیئرمین سینیٹ نے تحریک التوا آئندہ اجلاس میں بحث کے لیے منظور کرلی۔ ملک میں پولیو کی صورتحال پر اطمینان بخش جواب نہ آنے پر اپوزیشن نے ایوان سے واک آوٹ بھی کیا۔

    سینیٹ میں کورم کی کمی پر گھنٹیاں بجائی گئیں اور کورم پورا کیا گیا۔

    سراج الحق کے سوال پر سرتاج عزیز نے ایوان کو بتایا کہ وزیر اعظم نے صدر اوباما کو آخری ایام میں جذبہ خیر سگالی کے طور پر ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے خط لکھا لیکن امریکہ نے ماننے سے انکار کر دیا۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے موجود ہیں۔

    عافیہ صدیقی کے معاملے پر سینیٹر طلحہ محمود کو فلور نہ دیے جانے پر انہوں نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

    مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر ایوان میں توجہ دلائو نوٹس پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارتی مظالم پر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور او آئی سی کو خط لکھا۔

    ان کے مطابق جولائی سے اب تک بھارتی مظالم سے سینکڑوں کشمیری شہید جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے۔ 9 اپریل کو کشمیریوں نے جموں و کشمیر میں نام نہاد ضمنی انتخابات کا بائیکاٹ کیا۔ بھارتی مظالم سے 9 کشمیری شہید جبکہ 200 زخمی ہوئے۔

    سرتاج عزیز نے بتایا کہ بھارتی فوج نے ایک کشمیری کو جیپ پر باندھ کر ڈھال کے طور پر استعمال کیا۔ پلوامہ گرلز کالج میں کئی طالبات کو شہید کیا گیا۔ بھارت کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کے حق میں نہیں۔

    مزید پڑھیں: کشمیری کو ڈھال بنانے پر بھارتی فوج پر مقدمہ

    سینیٹ کا اجلاس کل صبح 10 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

  • سینیٹ میں وزرا کی عدم موجودگی، چیئرمین نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا

    سینیٹ میں وزرا کی عدم موجودگی، چیئرمین نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزرا کی عدم حاضری پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے احتجاجاً کام چھوڑ دیا, وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ کو منانے کیلئے دو مرتبہ ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کےمطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ اپوزیشن ارکان کی جانب سے حکومتی وزرا سے سوال جواب کا سیشن شروع ہوا تو کوئی بھی وزیر ایوان میں موجود نہ تھا۔

    وزرا کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ سخت برہم ہوگئے اورکہا کہ آئینی طریقے سے ایوان کو چلانے کی کوشش کر رہا ہوں لیکن حکومت سینیٹ کی آئینی حیثیت کو تسلیم کرنا نہیں چاہتی۔ اگر حکومت کو مجھ سے کوئی مسئلہ ہے تو میں استعفیٰ دے دیتا ہوں۔

    انہوں نے صورتحال کی سنگینی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ صوبوں اور وفاق میں صورتحال خطرناک اور سنجیدہ ہے۔ وفاق اور صوبوں میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔

    چیئرمین کا کہنا تھا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ نے 24 نکات دیے اسے اسٹینڈنگ کمیٹی کے سپرد کردیا۔ کل گیس کا مسئلہ اٹھا تو وفاقی وزیر کو بلایا کہ وہ جواب دیں پر کوئی نہیں آیا۔ آئین پر عمل درآمد ضروری ہے۔

    اس سے قبل وقفہ سوالات میں جوابات نہ ملنے پراراکین ایوان نے بھی احتجاج کیا۔

    ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق کے میپکو کی طرف سے اضافی بلوں پر توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب کے لیے بھی کوئی وزیر ایوان میں موجود نہیں تھا۔ وزرا کی عدم موجودگی کے باعث اجلاس کی کاروائی کو 35 منٹ تک ملتوی بھی کیا گیا۔

    چیئرمین سینیٹ نے وزرا اور بیورو کریسی کو آخری وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ غیر حاضر رہنے والے وفاقی وزرا کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ ایوان کی تضحیک کسی صورت برادشت نہیں کریں گے۔

    تاہم بعد ازاں چیئرمین نے احتجاجاً کام بند کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ اب میں چیئرمین نہیں ہوں، سرکاری فائلیں مجھ تک نہ لائی جائیں۔

    انہوں نے حکومتی پروٹوکول بھی واپس کردیا اوربطورچیئرمین سینیٹ اپنا ایران کا دورہ بھی ملتوی کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کا تقدس برقرار رکھنے میں ناکام ہوگئے ہیں۔

    پی پی قیادت کی رضا ربانی کے مؤقف کی حمایت

    چیئرمین سینیٹ کے کام چھوڑ دینے کے بعد پیپلز پارٹی کی قیادت کی جانب سے رضا ربانی کے مؤقف کی حمایت کی گئی۔

    پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور چیئرمین بلاول بھٹو نے اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور دیگر رہنماؤں کو معاملے پر دیگر جماعتوں سے رابطے کرنے کی ہدایت کی۔

    اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ رضا ربانی کا مؤقف آئینی ہے اور ہم اس کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔

    دیگر سینیٹرز کی تائید

    رضا ربانی کے کام بند کردیے جانے کے بعد سینیٹرز نے ان کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مطالبہ بالکل جائز ہے۔

    عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ وزرا نہ سینیٹ میں نہ آتے ہیں، نہ ہی جواب دیتے ہیں۔

    جمیعت علمائے اسلام کے سینیٹر حافظ حمد اللہ کا کہنا تھا کہ وزرا کی اکثریت کا رویہ متکبرانہ ہے۔ وزرا پارلیمنٹرینز کم اور انجمن تاجران زیادہ لگتے ہیں۔ حکومت جب تک پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دیتی اس کا کوئی فائدہ نہیں۔ آئین کی بالا دستی اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کے لیے ہم چیئرمین سینیٹ کے ساتھ ہیں۔

    پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر لیاقت ترکئی نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ مستعفی ہوئے تو ہم بھی استعفیٰ دے دیں گے۔

    ایم کیو ایم کے سینیٹر طاہر مشہدی کا کہنا تھا کہ نالائق وزرا نہ سینیٹ میں آتے ہیں اور نہ جواب دیتے ہیں۔

    امیر جماعت اسلام سراج الحق نے کہا کہ حکومت اپنی کمزوریوں کا اعتراف اور وزرا کے رویے پر معذرت کرے۔

    معاملے پر حکومتی سینیٹرز نے بھی چیئرمین کے مؤقف کو تسلیم کیا۔ سینیٹر عبد القیوم نے کہا کہ حکومت کو رضا ربانی کے تحفظات کا علم ہے، جو بالکل جائز ہیں۔ ہم چیئرمین سینیٹ کو منالیں گے۔

    راجہ ظفر الحق نے یقین دہانی کروائی کہ سینیٹ میں وزرا کی حاضری یقینی بنائی جائے گی۔

    وزیرخزانہ اسحاق ڈار رضا ربانی کو منانے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے

    وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ رضاربانی کو منا نے کیلئے دوسری مرتبہ ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے، اسحاق ڈار نے ملاقات سے پہلے مختلف لیگی رہنماؤں سے مشاورت بھی کی، وزیرخزانہ نے لیگی رہنماؤں کو چیئرمین سینیٹ کے تحفظات سے آگاہ کیا۔

    ملاقات میں رضاربانی کو اسحاق ڈارکی طرف سے ان کے تحفظات دور کرنے کی پھر یقین دہانی کرائی گئی، ذرائع کے مطابق اس تمام صورتحال سے وزیراعظم نواز شریف کو بھی آگاہ کردیا گیا۔

  • فوجی عدالتوں کا نفاذ ‘ رضاربانی اور اسحاق ڈارآمنے سامنے

    فوجی عدالتوں کا نفاذ ‘ رضاربانی اور اسحاق ڈارآمنے سامنے

    اسلام آباد: چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں طے کیا گیا تھا کہ آرمی ایکٹ اورآئین میں قبل ازوقت ترمیم کی جائے، اگر اس پر عمل کیا جاتا تو ہمیں آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق بل پیر کوقومی اسمبلی سے منظورکرالیں گے.

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ فوجی عدالتوں سے متعلق بل پیر کوقومی اسمبلی سےمنظور کرا لیں گے، ساری سیاسی جماعتوں نے بل پراتفاق کیا ہے.

    اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ ملک کو دہشت گردی کا سامنا ہے ہم علیحدہ صفحے پر نہیں ہیں، قیام امن کے لئے ہرممکن کوشش کریں گے، حکومت سے جو بہتر ہوسکتا ہے کر رہے ہیں۔

    وزیر خزانہ کے مطابق ملک کی تعمیر و ترقی کے لئے حکومت اعلیٰ اقدامات کرتی رہے گی، 2 سال میں نظام اچھا کرنے کی کوشش کی اب بھی کریں گے، ہم جانتے ہیں کہ عدالتی اور الیکشن اصلاحات پر بھی مزید کام کرنا ہے.

    چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ ایوان میں طے کیا گیا تھا کہ آرمی ایکٹ اورآئین میں قبل ازوقت ترمیم کی جائے، سینیٹ نے ابتدائی طور پربتا دیا تھا اور اس حوالے سے بل بھی پیش کئے تھے،  ترمیم کے لئے بلز کوبطور ورکنگ پیپرز ہی استعمال کر لیا جاتا،اگر ان کو دیکھا جاتا تو ہمیں آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا تاہم بدقسمتی سے ایسا ممکن نہ ہوسکا۔

    یاد رہے کہ رواں ماہ پیپلز پارٹی کی قیادت فوجی عدالتوں کی مدت میں توسیع پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ فوجی عدالتوں کے مسئلے کو عددی اکثریت کی بجائے اتفاق رائے سے حل کیا جائے.

    اس لئے پیپلزپارٹی نے کل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کیا تھا،تاہم ایم کیو ایم پاکستان نے اے پی سی میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس سے پیپلزپارٹی کو آگاہ کر دیا گیا ہے جبکہ تحریک انصاف نے بھی کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے۔