Tag: Senate

  • یوم خواتین:سینیٹ کا اجلاس آج کرشنا کماری کی سربراہی میں ہورہا ہے

    یوم خواتین:سینیٹ کا اجلاس آج کرشنا کماری کی سربراہی میں ہورہا ہے

    اسلام آباد: پاکستانی سینٹ نے عالمی یوم ِ خواتین کے موقع پر سینیٹر کرشنا کماری کو ایک دن کے لیے اپنا چیرپرسن سینٹ منتخب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی یوم خواتین کے موقع پر آج سینیٹر کرشنا کماری چیر پرسن سینٹ کے فرائض انجام دے رہی ہیں، وہ تھر سے تعلق رکھنے والی پہلی ہندو سینیٹر ہیں۔

    اس بات کا فیصلہ سینیٹ کے چیئر پرسن صادق سنجرانی نے کیا اور اعلان کیا کہ آج کرشنا کماری المعروف کشو بائی سینیٹ کی چیئرپرسن شپ سنبھالیں گی۔

    چیئرپرسن سینیٹ کی نشست سنبھالنے کے بعد سیشن کا آغاز کرنے سے قبل کرشنا کماری نے کہا کہ وہ آج کے دن خود کو انتہائی خوش قسمت محسوس کررہی ہیں کہ وہ اس اہم ترین نشست پر بیٹھ سکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں پاکستانی ہونے پر فخر ہے اور یہی ان کی شناخت بھی ہے۔

    کرشنا کماری پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوئی تھیں۔ ان کا تعلق ہندؤں میں نچلی سمجھی جانے والی دلت ذات سے ہے ۔ ان کا انتخاب پارٹی چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے ازخود کیا تھا۔

    کرشنا کا تعلق برطانوی سامراج کیخلاف لڑنے والے روپلو کولھی خاندان سے ہے اور کولھی قبیلے کے ایک غریب خاندان میں فروری 1979 میں پیدا ہوئیں، وہ اور انکے اہلخانہ تین سال تک وڈیرے کی نجی جیل میں قید رہے ، نجی جیل سے رہائی پانے کے بعد تھر کی عورت کیلئے جدوجہد شروع کی تھی۔

    کرشنا کی 16 سال کی عمر میں لال چند سے شادی ہوگئی تھی، شادی کے وقت وہ نویں جماعت کی طالبہ تھیں تاہم ان کے شوہر نے انہیں تعلیم حاصل کرنے میں مدد کی اورکرشنا نے 2013 میں سوشیالوجی میں سندھ یونیورسٹی سے ماسٹر کی ڈگری حاصل کی۔

  • امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش

    امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش

    واشنگٹن: امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل پیش کردیا گیا جس کے ذریعے امریکا افغانستان میں اپنی فتح کا اعلان کرے گا اور 45 روز میں فوجی انخلا کا لائحہ عمل طے کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کے خاتمے کا بل ری پبلکن سینیٹر رینڈ پال اور ڈیموکریٹس کے سینٰٹر ٹام اوڈال نے پیش کیا۔

    بل کو افغان ایکٹ 2019 کا نام دیا گیا جس کی منظوری ہوتے ہی امریکا افغان جنگ میں جیت کا اعلان کرےگا جبکہ بل کے متن میں درج ہے کہ 45 روز میں ہی افغانستان سےامریکی فوج کی واپسی کالائحہ طےکیا جائے گا۔

    نمائندہ اے آر وائی فرید قریشی کے مطابق بل منظور ہونے پر ایک سال میں امریکی فوجی افغانستان سے واپس بلالی جائے گی۔

    خیال رہے کہ امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں گذشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ملا برادر کی قیادت میں طالبان وفد سے امریکی ٹیم افغان امن پر گفتگو کر رہی ہے اور پیش رفت بھی جاری ہے۔

    دوسری جانب افغان طالبان کا قطر میں ہونے والے امن مذاکرات سے متعلق کہنا تھا کہ امریکا کے ساتھ امن مذاکرات جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا ہے۔

    افغان طالبان سے مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے: امریکا

    افغان طالبان اور امریکا کے درمیان مذاکرات کا مقصد افغان میں گزشتہ 17 سال سے جاری جنگ کا خاتمہ اور افغانستان سمیت خطے کے دیگر ممالک میں امن و امان کا قیام ہے۔

    امریکا نے افغانستان سے اپنی فوج کے انخلاء کا اعلان کیا ہے جبکہ طالبان کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ افغان طالبان افغانستان سے داعش کا چند دنوں میں خاتمہ کرسکتے ہیں۔

  • مقبوضہ کشمیر میں 6 ہزار مسلمان مساجد میں پناہ لینے پر مجبور: بریفنگ

    مقبوضہ کشمیر میں 6 ہزار مسلمان مساجد میں پناہ لینے پر مجبور: بریفنگ

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کشمیر و گلگت بلتستان کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں 6 ہزار مسلمان مساجد میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس چیئرمین ساجد میر کی زیر صدارت ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پلوامہ حملے پر بحث ہوئی۔

    سینیٹر عبدالقیوم کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملہ شہریوں پر نہیں قابض بھارتی فوج پر ہوا۔ عالمی برادری کو کشمیری عوام پر مظالم نظر نہیں آرہے۔

    انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے مسئلہ کشمیر پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، پاکستانی قوم دہشت گردی پر یقین نہیں رکھتی۔

    وفاقی سیکریٹری برائے کشمیر و گلگت بلتستان نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ مقبوضہ کشمیر میں 6 ہزار مسلمان مساجد میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔

    بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان نے آزاد کشمیر میں ہمیشہ عالمی مبصرین کو خوش آمدید کہا۔ بھارتی حکومت مبصرین کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دیتا۔

    وزارت کشمیر حکام کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کو کشمیر کےحالات پر خط لکھا، پاکستان مسئلہ کشمیر کو انتہائی اہمیت دیتا ہے۔ سعودی عرب سے مشترکہ اعلامیے میں بھی مسئلہ کشمیر کا ذکر تھا۔

    اجلاس میں اراکین کمیٹی نے مشترکہ طور پر مطالبہ کیا کہ بھارت عالمی مبصرین کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت دے۔

  • قائمہ کمیٹی اجلاس: سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافے کی سفارش

    قائمہ کمیٹی اجلاس: سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں اضافے کی سفارش

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کمیٹی نے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے کی سفارش کی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین فاروق نائیک کی زیر صدارت ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں فنانس ترمیمی بل پر غور کیا گیا۔

    کمیٹی نے بلوچستان میں نکلنے والے کوئلے پر سیلز ٹیکس میں کمی کی سفارش کردی تاہم فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے کوئلے پر 425 روپے فی میٹرک ٹن سیلز ٹیکس عائد ہے، یہ سیلز ٹیکس پہلے ہی بہت کم ہے۔

    ایف بی آر حکام کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ میں دیگر علاقوں میں کوئلہ پر سیلز ٹیکس بڑھانے کی تجویز دیں گے۔

    حکام کے مطابق گزشتہ سال ملک میں 7 کروڑ کلو گرام تمباکو کی پیداوار ہوئی، جو پیداوار ہوئی اس میں 1 کروڑ کلو گرام تمباکو برآمد کیا گیا۔ ساڑھے 4 کروڑ کلو گرام تمباکو کمپنیوں نے خریدا، ڈیڑھ کروڑ کلو گرام تمباکو کہاں گیا کچھ پتہ نہیں۔

    اجلاس میں منصوبہ بندی کمیشن کی جانب سے کہا گیا کہ بلوچستان کے ڈیموں کے لیے 5 ارب روپے جاری کریں گے۔

    اجلاس میں اسٹیٹ بینک حکام نے اسلامی بینکنگ سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اسلامی بینکنگ کے فروغ کے لیے 2001 سے اقدامات کر رہے ہیں، اسلامی بینکنگ برانچز کی تعداد بڑھ کر 2850 ہوگی۔

    حکام اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ زرعی ترقیاتی بینک نے اسلامی بینکنگ کا آپریشن شروع کردیا۔

    اجلاس میں کمیٹی نے سرکاری ملازمین کی بنیادی تنخواہ میں 10 فیصد اضافے کی سفارش بھی کردی۔ سینیٹر خانزادہ خان نے کہا کہ مہنگائی میں اضافہ ہوا، سرکاری ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی جائیں۔

    کمیٹی رکن عائشہ رضا نے کہا کہ سرمایہ داروں کے لیے بجٹ میں ریلیف ہے مگر ملازمین کے لیے نہیں تاہم وزارت خزانہ نے تنخواہ میں اضافے کی تجویز کی مخالفت کی۔

    ایڈیشنل سیکریٹری وزارت خزانہ نے کہا کہ مالی خسارے کی صورتحال سب کے سامنے ہے، تنخواہ میں اضافے کے لیے مالی گنجائش نہیں ہے۔ اضافے کی تجویز آئندہ سال کے بجٹ میں پیش کی جانی چاہیئے۔

  • سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کے خلاف بل منظور کرلیا

    سینیٹ نے کم عمری کی شادیوں کے خلاف بل منظور کرلیا

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے چائلڈ میرج بل منظور کرلیا جس کے تحت 18 سال سے کم عمر کی شادیوں پر پابندی عائد کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس مصطفیٰ نواز کھوکھر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کے دوران چائلڈ میرج بل پر بحث ہوئی۔ بل کو اس سے قبل مزید بحث اور سفارشات کے لیے کمیٹی کے سپرد کیا گیا تھا۔

    پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ بل کا مقصد بچوں کی شادی روکنا ہے، سندھ میں ایسا بل منظور ہوچکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بلوغت کی عمر 18 سال متعین ہونی چاہیئے، لفظ بچے کی تعریف میں وضاحت کی ضرورت ہے۔

    سینیٹر نے کہا کہ بچوں کی 21 فیصد شرح اموات کی وجہ کم عمری کی شادیاں ہیں، بچپن میں شادیوں کے حوالے سے پاکستان دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔ 18 سال سے کم عمر والوں کو بچہ تسلیم کیا جائے۔

    شیری رحمٰن کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شادی کی کم از کم عمر 18 سال ہونی چاہیئے، 18 سال سے کم عمر کی شادیوں پر پابندی لگائی جائے۔

    وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی بل کی حمایت کردی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بل پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

    کمیٹی کے چیئرمین مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بل کو منظور کرلیا۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل ہی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ ’ڈیمو گرافکس آف چائلڈ میرجز ان پاکستان‘ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کے دیہی علاقوں میں کم عمری کی شادیوں کا رجحان بہت زیادہ ہے۔

    رپورٹ کے مطابق سنہ 2011 سے 2020 تک دس سال کے عرصے میں کم عمری کی جبری شادیوں کا شکار بچیوں کی تعداد 14 کروڑ ہوگی۔

    رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ پاکستان میں 21 فیصد کم عمر بچیاں بلوغت کی عمر تک پہنچنے سے قبل ہی بیاہ دی جاتی ہیں اور ان میں سے زیادہ تر کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے۔

  • بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ جاری

    بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ جاری

    کوئٹہ: صوبہ بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ آج ہورہی ہے، سینیٹ کے انتخاب میں 5 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان سے سینیٹ کی خالی نشست کے لیے بلوچستان اسمبلی میں پولنگ جاری ہے۔ صوبائی الیکشن کمشنر غلام اسرار کا کہنا ہے کہ پولنگ شام 4 بجے تک جاری رہے گی۔

    سینیٹ کے انتخاب میں 5 امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے منظور احمد اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے غلام مری میں کانٹے دار مقابلہ متوقع ہے۔

    خیال رہے کہ سینیٹ کی مذکورہ نشست اعظم موسیٰ خیل کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔

    پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر اعظم موسیٰ خیل حرکت قلب بند ہونے سے گزشتہ برس 15 دسمبر کو انتقال کر گئے تھے۔

    سردار اعظم موسیٰ خیل مارچ 2015 میں بلوچستان سے جنرل نشست پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے۔ اس سے قبل وہ 2002 سے 2008 تک بلوچستان اسمبلی کے رکن بھی رہے۔

    ان کے انتقال کے موقع پر وزیر اعلیٰ جام کمال نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرحوم ایک سنجیدہ سینئر سیاستدان تھے جنہوں نے ہمیشہ اصولوں کی سیاست کی اور ہر سطح پر صوبے کے حقوق کی بات کی۔

  • سمندر200 کلو میٹر تک زمین کونگل رہا ہے: سینیٹر عثمان کاکڑ

    سمندر200 کلو میٹر تک زمین کونگل رہا ہے: سینیٹر عثمان کاکڑ

    اسلام آباد: سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ترقیات کے اجلاس میں سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ سمندر200 کلو میٹر تک زمین کونگل رہا ہے ٹھٹھہ اور بدین کی جانب سمندر آگے بڑھ رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے ترقیات کا سینیٹر عثمان کاکڑ کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ چیف سیکریٹری کے دفتر میں ہونے والے اجلاس میں صوبائی محکموں نے بریفنگ دی۔

    اجلاس میں چیف سیکریٹری ممتاز شاہ اور مختلف محکموں کے سرکاری افسران نے شرکت کی۔

    اجلاس میں سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ سندھ کے ساتھ وفاقی حکومت بہت ناانصافیاں کر رہی ہے، وفاق کی جانب سے صوبوں کو فنڈز پورے نہیں دیے جا رہے۔ 200 کلو میٹر تک سمندر زمین نگل رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ٹھٹھہ اور بدین کی جانب سمندر آگے بڑھ رہا ہے، گیس فراہم کرنے والا صوبہ سندھ گیس سے محروم ہے۔

    سینیٹر کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سے مل کر سندھ کے مسائل سمجھنا چاہتے تھے، وزیر اعلیٰ کے پاس وقت نہیں وہ شاید ہمیں بھی نیب سمجھ رہے ہیں۔

  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کا اجلاس، اہم منصوبے پر تبادلہ خیال

    سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کا اجلاس، اہم منصوبے پر تبادلہ خیال

    اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کا اجلاس ہوا جس میں فصل سے متعلق اہم منصوبے سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

    اجلاس میں پاسکو کی جانب سے عمر کوٹ سندھ میں گودام کی تعمیر کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفت ، پانی کی کمی کے باعث پنجاب اور سندھ میں گندم کی فصل کی صورت حال پر گفتگو ہوئی۔

    دوران اجلاس کپاس کی پیداوار، پاکستان ایگزی کلچر ریسرچ کونسل کی مختلف فصلوں کی بیجوں کی اقسام اور پر ہونے والی تحقیق کے علاوہ دیگر اہم معاملات بھی زیر غور آئے۔

    پاسکو کی جانب سے سندھ کے ضلع عمر کوٹ میں گوداموں کی تعمیر سے متعلق ایک اہم مسئلے کے بارے میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ عمر کوٹ کی ضلعی انتظامیہ نے 4 ایکڑ اراضی کی نشاندہی کی تھی جو کہ اس وقت مقامی طور پر بااثر افراد کے غیر قانونی قبضے میں ہے۔

    کمیٹی کو تمام پیش رفت سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ اس وقت اس منصوبے کی سمری وزیراعلیٰ کو بجھوائی گئی ہے، کمیٹی نے اس تمام صورتحال پر تشویش اظہار کیا اور متعلقہ حکام کو ہدایات دیں کہ اگلے اجلاس میں تمام دستاویزات ساتھ لائی جائیں۔

    کمیٹی نے اپنے بھر پور تعاون کو یقین دلاتے ہوئے کہا کہ کمیٹی اس مسئلے کا حل چاہتی ہے، کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ فصلوں کی پیداوار اور بہتر نتائج کے حصول کے لیے زونگ پر فوکس کیا جائے۔

  • سینیٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

    سینیٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

    اسلام آباد : سینیٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ، قرارداد میں کہا گیاکئی بار امریکا سے رہاکرنے کے لیے کہا گیالیکن ایک نہ سنی گئی، حکومت کوچاہیےعافیہ کی رہائی کے لیےسنجیدہ اقدامات کرے۔

    تفصیلات مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سجرانی کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں معمول کی کارروائی معطل کرکے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق قراردادپیش کی گئی، قرارداد جے یو آئی (ف) کے سینیٹر طلحہٰ محمود نے پیش کی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ عافیہ صدیقی کوطویل عرصہ سےجیل میں رکھنےکی مذمت کرتےہیں ، کئی بارامریکاسےرہاکرنےکےلیےکہاگیالیکن ایک نہ سنی گئی۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔

    چیئرمین سینیٹ نے عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق منظور قرار داد دفتر خارجہ کو بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قرارداد کی روشنی میں عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کرے۔

    یاد رہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے ملاقات کی تھی، جس میں شاہ محمود قریشی نے ڈاکٹر فوزیہ کو عافیہ صدیقی کیس سے متعلق کاوشوں سے آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں : وزیر خارجہ سے عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ملاقات

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی سے متعلق ہیوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل کو ہدایات کی ہے کہ عافیہ صدیقی کے انسانی و قانونی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور باقاعدگی کے ساتھ کونسلر وزٹس کا اہتمام کیا جائے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ قید سے باہر نکلنا چاہتی ہوں، قید کی سزا غیر قانونی ہے، مجھے اغوا کر کے امریکا لایا گیا۔

    عافیہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ماضی میں میری بہت حمایت کی، وہ ہمیشہ سے میرے ہیرو رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : قید سے باہرنکلنا چاہتی ہوں، وزیراعظم عمران خان مدد کریں، عافیہ صدیقی کا خط

    بعد ازاں پاکستان نے دورے پر آئی ہوئی امریکی نائب وزیر خاجہ ایلس ویلز کے سامنے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ حکومت پاکستان نے مطالبہ کیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے معاملے میں انسانی حقوق کو مدنظر رکھا جائے۔

    واضح رہے امریکا کے دعوے کے مطاقب عافیہ صدیقی کو افغان جنگ کے دوران افغانستان سے گرفتار کیا گیا تھا، عافیہ صدیقی پر امریکی فوجی کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم عافیہ صدیقی نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی ہے۔

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو سنہ 2010 میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پرحملہ کرنے کے الزام میں 86 سال قید کی سزاسنائی تھی، وہ ٹیکساس کی جیل میں قید ہیں۔

  • سینیٹ اجلاس اپوزیشن کے شورشرابے کی نذر، غیرپارلیمانی الفاظ کا استعمال

    سینیٹ اجلاس اپوزیشن کے شورشرابے کی نذر، غیرپارلیمانی الفاظ کا استعمال

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس ایک بار پھر  اپوزیشن ارکان کے شور شرابے کی نذر ہوگیا.

    تفصیلات کے مطابق آج ایوان بالا میں اپوزیشن ارکان نے حسب روایت حکومت پر گولہ باری کی اور غیرپارلیمانی الفاظ استعمال کیے۔

    ن لیگ کے سینیٹر  مشاہد اللہ نے مائیک چھوڑنے سے انکار کر دیا. اس دوران انھیں دیگر  پارٹیوں کے ارکان سمجھاتے رہے، مگر انھوں‌ نے حکومتی بینچوں پر تنقید جاری رکھی.

    مشاہداللہ کےالفاظ پرحکومتی ارکان نشستوں سے کھڑے ہوگئے، جس پر مشاہد اللہ سیخ‌ پا ہوگئے، انھوں نے وفاقی وزیراطلاعات پر بھی  تنقید کی.

    اپوزیشن ارکان نے چیئرمین سینیٹ پر بھی جانب داری کاالزام لگا دیا، مشاہد اللہ اورنعمان وزیرمیں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا.


    مزید پڑھیں: پنجاب میں‌ سینیٹ‌ الیکشن: وزیراعظم کی رہنماؤں کو بھرپور تیاری کی ہدایت


    چیئرمین سینیٹ کی مشاہداللہ خان کوغیرپارلیمانی الفاظ استعمال نہ کرنےکی تنبیہ کی، مگر چیئرمین سینیٹ کے روکنے کے باوجود مشاہداللہ نےغیر پارلیمانی الفاظ کا استعمال جاری رکھا، چیئرمین سینیٹ نے مشاہد اللہ خان کے الفاظ حذف کرا دیے.

    بعد ازاں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے  حذف کی گئی کارروائی نشرکرنے پر رولنگ دی.

    صادق سنجرانی نے کہا کہ غیر مناسب الفاظ قواعد کے تحت حذف کئے جاتے ہیں، حذف الفاظ کی اشاعت اور نشر کرنےپرپر پابندی ہے.