Tag: Sentenced Death

  • سعودی عرب، 5 ملزمان کو سزائے موت دیدی گئی

    سعودی عرب، 5 ملزمان کو سزائے موت دیدی گئی

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ نے مشرقی ریجن میں قتل و مسلح ڈکیتی میں ملوث 5 رکنی گروہ کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا ہے۔

    سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کی رپورٹ کے مطابق جن ملزمان کی سزائے موت پر عملدر آمد کیا گیا ہے ان میں ایک انڈین اور چار سعودی شہری شامل تھے۔

    وزارت داخلہ کے مطابق پانچ رکنی گروہ نے ایک انڈین شہری کو اغوا کیا اور اسے زدو کوب کرنے کے بعد جان سے مار دیا تھا، گروہ میں جعفر الحجی، حسین العواد، ادریس اسماعیل، حسین المسلمی جبکہ ایک انڈین نسیم چنیکا پورٹ شامل تھا۔

    پولیس ٹیم نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا تھا، گروہ کا چالان کرمنل کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں سے انہیں ’فساد فی الارض‘ یعنی زمین پرفتنہ و فساد پھیلانے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی۔

    سعودی عرب میں انسانی اسمگلنگ پر کتنی سخت سزا ہے؟

    ابتدائی عدالت کے فیصلے کو اپیل کورٹ نے بھی بحال رکھا بعدازاں ایوان شاہی سے فیصلے کے تصدیق ہونے کے بعد وزارت داخلہ نے پانچوں کی سزائے موت پرعمل درآمد کروادیا۔

  • ایران: احتجاج پر اُکسانے والی آن لائن پوسٹ پر سزائے موت سنادی گئی

    ایران: احتجاج پر اُکسانے والی آن لائن پوسٹ پر سزائے موت سنادی گئی

    ایرانی عدلیہ کی جانب سے مہسا امینی کی زیرحراست موت پر ہونے والے مظاہروں کے دوران آن لائن پوسٹ کرنے پر ایک شخص کو موت کی سزا سنادی گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ا دارے کی رپورٹ کے مطابق خواتین کے لباس کے سخت ضابطے کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں کئی ماہ تک سخت احتجاج کیا گیا تھا۔

    ایران میں عدلیہ کی آن لائن ویب سائٹ ’میزان‘ کے مطابق ایرانی شخص محمود محرابی سوشل میڈیا پر ایسا مواد پوسٹ کرنے کا قصور وار پایا گیا جس میں گھریلو ہتھیاروں کے استعمال اور عوامی املاک کو تباہ کرنے کے بارے میں ترغیب دی گئی تھی۔

    وکیل بابک فرسانی کا کہنا تھا کہ سزائے موت پانے والے محمود محرابی کو ’فساد فی الارض‘ کے سنگین جرم کا قصور وار قرار دیا گیا ہے تاہم سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی جا سکتی ہے۔

    مہیسا امینی ہلاکت: مظاہروں پر پہلی سزائے موت سنادی گئی

    یاد رہے کہ 2022 میں ایرانی-کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد مہینوں جاری رہنے والے مظاہروں اور جھڑپوں میں درجنوں سیکورٹی اہلکاروں سمیت سینکڑوں افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔