Tag: sentenced to death

  • سعودی عرب: سنگین جرم میں دو غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب: سنگین جرم میں دو غیر ملکیوں کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ منشیات اسمگل کرنے پر دو غیر ملکیوں کی سزائے موت کے فیصلے پر عمل درآمد کردیا گیا ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ صومالی تارکین وطن حمزہ عمر اور محمد ابراہیم کو منشیات سمگل کرتے ہوئے حراست میں لیا گیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق تمام ثبوت اور دلائل کے ساتھ انہیں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں الزام ثابت ہونے اور زمین میں فساد پھیلانے پر سزائے موت کا فیصلہ سنا دیا گیا۔

    بعد ازاں اپیل کورٹ نے زریں عدالت کے فیصلے کی تصدیق کی اور ایوان شاہی نے فیصلے پر عمل درآمد کی منظوری دی۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں منشیات کی نقل و حمل یا ان کی تجارت کرنا ایک سنگین جرم سمجھا جاتا ہے، اور اس کے لیے انتہائی سخت سزائیں رکھی گئی ہیں۔ سعودی قوانین کے مطابق، منشیات کے ساتھ پکڑے جانے کی صورت میں درج ذیل سزائیں ہو سکتی ہیں:

    موت کی سزا:

    مملکت میں منشیات کی اسمگلنگ یا بڑی مقدار میں منشیات رکھنے پر موت کی سزا دی جا سکتی ہے۔ یہ سزا زیادہ تر اس وقت دی جاتی ہے جب کسی شخص کو 50 گرام سے زیادہ ہیروئن، کوکین، یا دیگر منشیات کے ساتھ پکڑا جائے۔

    طویل قید:

    اگر کسی شخص کو منشیات کے ساتھ پکڑا جائے لیکن مقدار کم ہو، تو اس کے بدلے میں کئی سالوں کی قید ہو سکتی ہے۔ یہ قید کئی سالوں سے لے کر کئی دہائیوں تک ہو سکتی ہے، اور جیل کی حالت سخت ہوتی ہے۔

    جرمانہ: کچھ صورتوں میں مجرم سے بھاری جرمانہ بھی وصول کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر اگر منشیات کی مقدار کم ہو یا یہ پہلی دفعہ ہو۔

    سزاؤں کا نفاذ:

    مملکت میں ان سزاؤں کو بہت سختی سے نافذ کیا جاتا ہے اور وہاں کے قوانین کے مطابق منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو بہت کم موقع ملتا ہے۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے، اور ان پر تیز رفتار ٹرائل کیا جاتا ہے۔ یہ ٹرائل عموماً عدالت میں ایک سے دو ہفتوں میں مکمل ہو جاتے ہیں، اور اس کے بعد سزا دی جاتی ہے۔

    سعودی عرب: 15 جون سے بڑی پابندی لگانے کا اعلان

    مثال: اگر کوئی شخص مملکت میں منشیات کے ساتھ پکڑا جائے، تو اس پر تیزی سے مقدمہ چلایا جاتا ہے اور فیصلہ جلدی کیا جاتا ہے۔ اکثر ملزمان کو عدالت سے موت کی سزا یا طویل قید کی سزا ملتی ہے۔

  • سعودی عرب: 7 شہریوں کو سزائے موت سنا دی گئی

    سعودی عرب: 7 شہریوں کو سزائے موت سنا دی گئی

    سعودی عرب میں منشیات اسمگل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر7 شہریوں کو سزائے موت سنادی گئی۔

    عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ 7 سعودی شہریوں کو منشیات اسمگل کرنے کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی۔

    سعودی وزارت داخلہ کے مطابق عدالت کی جانب سے 7 شہریوں کو مملکت میں منشیات حاصل کرنے اور اسمگل کرنے کا مجرم قرار دیا گیا۔

    بیان کے مطابق سکیورٹی حکام نے مجرموں کو گرفتار کر کے تفتیش کی تھی جس میں ان پر منشیات کی اسمگلنگ کا جرم ثابت ہوگیا تھا۔

    اس سے قبل بھی سعودی عرب میں 6 ایرانی شہریوں کو منشیات کی اسمگلنگ کا جرم ثابت ہونے پر پھانسی کی سزا دے دی گئی تھی۔

    سعودی وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ منشیات اسمگلنگ پر 6 ایرانیوں کو ساحلی صوبے دمام میں سزائے موت دی گئی۔

    وزارت داخلہ کے مطابق ایرانی شہریوں کو سزا دینے کا دن یا تاریخ نہیں بتائی۔

    واضح رہے کہ مملکت میں منشیات اسمگلنگ پر گذشتہ برس 117 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔

    ٹرمپ نے کولمبیا پر نئی پابندیاں عائد کردیں

    ایران کی جانب سے سعودیہ سے منشیات اسمگلبگ پر پھانسی دینے پر شدید احتجاج کیا گیا تھا، تہران میں سعودی سفیر کی طلب کیا گیا تھا۔ ایران نے اپنے ایرانی شہریوں کو پھانسی دینے کو عالمی قوانین کے برخلاف قرار دیا۔

  • سعودی عرب میں غیر ملکی شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب میں غیر ملکی شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کے حکام کی جانب سے بیان جاری کیا گیا ہے کہ لبنانی شہری کے قتل کا جرم ثابت ہونے پر مصری کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا۔

    سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے جاری تفصیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض میں مقیم مصری شہری احمد عطیہ کا لبنانی باشندے حسین علی خزعلی سے کسی بات پر اختلاف ہو گیا تھا جس پر ملزم نے اسے قتل کردیا تھا۔

    واردات کی اطلاع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے ادارے کی ٹیموں نے ملزم کی تلاش شروع کر دی۔ تفتیشی ٹیموں نے جلد ہی ملزم کا سراغ لگا کر اسے حراست میں لے لیا۔

    ابتدائی تحقیقات میں ہی ملزم نے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے تمام واقعات سے تحقیقاتی ٹیموں کو مطلع کردیا۔ ادارہ پراسیکیوشن نے قتل کا مقدمہ فوجداری عدالت کو بھیجا جہاں تمام شواہد کودیکھتے ہوئے مصری شہری کو موت کی سزا کا حکم سنا دیا۔

    ابتدائی عدالت کے فیصلے کو اپیل کورٹ نے بھی بحال رکھا بعدازاں ایوان شاہی سے سزائے موت پر عمل درآمد کی توثیق کردی گئی۔

    واضح رہے کہ سعودی عرب میں رواں سال 100 سے زائد غیر ملکیوں کو تختہ دار پر لٹکایا جاچکا ہے، رواں سال سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں کی مجموعی تعداد 101 ہو گئی، جس میں 21 پاکستانی بھی شامل ہیں۔

    انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے حوالے سے اے ایف پی نے کہا ہے کہ اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ 16 نومبر کو ایک یمنی شہری کو جنوب مغربی علاقے نجران میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت دیدی گئی۔

    رپورٹس کے مطابق 2023 اور 2022 میں 34 غیر ملکیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ یہ تعداد گزشتہ تین سالوں کے مقابلے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔

    ای ایس او ایچ آر کے مطابق یہ تعداد اب تک کی سب سے زیادہ ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب نے ایک سال میں اتنے زیادہ غیر ملکیوں کو سزائے موت دی ہے۔

    مقتدی الصدر کا شام کی صورتحال پر اہم بیان

    اپنے سخت تعزیری قوانین کے باعث سعودی عرب کو بین الاقوامی تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق 2023 میں سعودی عرب چین اور ایران کے بعد تیسرے نمبر پر تھا جہاں سب سے زیادہ لوگوں کو سزائے موت دی گئی۔

  • سعودی عرب: غیر ملکی شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب: غیر ملکی شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’الجوف ریجن میں منشیات کی سمگلنگ کے جرم میں ایک غیرملکی کو سزائے موت دے گئی ہے۔

    سعودی خبر رساں ادارے کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ شامی شہری غسان علی مضاوی کو مملکت میں نشہ آور گولیاں سمگل کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق سیکیورٹی فورس نے اس حوالے سے تمام شواہد اور تفتیش مکمل کرکے مقدمہ عدالت کے حوالے کیا جہاں شامی شہری نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا جس پرعدالت نے موت کی سزا سنائی۔

    وزارت داخلہ کے مطابق اپیل کورٹ اور پھر سپریم کورٹ نے ابتدائی عدالتی فیصلے کو برقرار رکھا۔ بالاخر شاہی حکم کے اجرا کے بعد گزشتہ روز ملزم کی سزا پر عملدرآمد کردیا گیا۔

    وزارت داخلہ کے مطابق مملکت میں منشیات فروشی اور سمگلنگ سنگین جرائم میں شامل ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں۔

    اس سے قبل سعودی عرب کی ریاض ریجن پولیس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ وادی حنیفہ میں 146 مشکوک افراد پائے گئے، تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ ملک میں غیر قانونی طور پر سرحد عبور کرکے پہنچے تھے۔

    رپورٹ کے مطابق پولیس نے بتایا کہ ’سپیشل فورس کے تحت کی جانے والی کارروائی میں گرفتار ہونے والے یمنی اور ایتھوپین درانداز تھے‘۔

    ریاض پولیس نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ’گرفتار شدگان سے تفتیش جاری ہے تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ کون ان کا سہولت کار بنا ہے۔

    برطانیہ: ٹوری کونسلر کی اہلیہ کو نفرت انگیز پوسٹ کرنے پر بڑی سزا

    ریاض پولیس وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی افراد کے ساتھ تعاون کرنا، انہیں سہولت فراہم کرنا، انہیں کسی بھی قسم مدد فراہم کرنا سنگین جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ ’جس پر 15 سال قید اور 10 لاکھ ریال جرمانے کے علاوہ تشہیر بھی کی جائے گی‘۔

  • سعودی عرب: بھارتی اور سعودی شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب: بھارتی اور سعودی شہری کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض میں سعودی کے قاتل بھارتی شہری کو اور تبوک میں منشیات کے سمگلر سعودی شہری کو سزائے موت دے دی گئی۔

    سعودی خبررساں ادارے ’ایس پی اے‘ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارتی شہری شیرومبا عبدالقادر عبدالرحمان نے ریاض میں سعودی شہری یوسف بن عبدالعزیز بن ہد الذکیر کے سر پر وار کرکے اس کی جان لے لی تھی اور فرار ہوگیا تھا۔

    قانون نافذ کرنے والے ادارے نے اسے گرفتار کرکے تمام قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد عدالت میں پیش کیا جہاں اقبال جرم اور شواہد کی بنیاد پر عدالت نے اسے موت کی سزا سنائی۔

    رپورٹس کے مطابق عدالت کے فیصلے کو اپیل کورٹ میں پیش کیا گیا جہاں اپیل مسترد کردی گئی اور سپریم کورٹ نے بھی سابقہ عدالتی فیصلے کو برقرار رکھا۔ آخر میں ایوان شاہی نے فیصلے پر عمل کا حکم جاری کیا اور ملزم کو سزائے موت دیدی گئی۔

    دوسری جانب پولیس نے ایک سعودی شہری عید بن راشد بن محمد العمیری کوتبوک ریجن میں نشہ آور گولیاں سمگل کرنے پر حراست میں لیا تھا، اس کے خلاف کارروائی مکمل کرکے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں عدالت نے اسے سزائے موت کا فیصلہ سنایا۔ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کردیا گیا ہے۔

    یوکرین کا ایف 16 فوجی طیارہ گر کر تباہ ہوگیا

    سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں شہریوں اور رہائشیوں کی سلامتی اور انہیں منشیات کی لعنت سے بچانے کے لیے اس طرح کے لوگوں سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

  • سعودی عرب: دو شہریوں کو سزائے موت

    سعودی عرب: دو شہریوں کو سزائے موت

    سعودی عرب میں وزارت داخلہ کی جانب سے دہشت گرد سیل بنانے اورقومی سلامتی کے لیے خطرہ پیدا کرنے والے دو افراد کو سزائے موت دیدی گئی۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عدالت کی جانب سے جرم ثابت ہونے پر مذکورہ افراد کی موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

    وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سعودی شہری عبد العزیز بن صالح التویم اور سامی بن سیف جیزانی نے ملک کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کی کوشش کی ہے، ملزمان نے سیکیورٹی فورس سے وابستہ افراد کو نشانہ بنانے کے لیے دہشت گرد سیل بنایا۔

    مذکورہ افراد کے مجرمانہ منصوبوں کے باعث ایک سیکیورٹی اہلکار جان کی بازی ہار گیا۔

    دو ملزمان کو گرفتار کرکے عدالت کے روبرو پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے جرم ثابت ہونے پر دونوں ملزمان کو سزائے موت دیدی۔

    سعودی عرب: 4 ایشیائی تارکین وطن گرفتار

    سعودی وزارت داخلہ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ ریجن میں عدالت کا فیصلہ نافذ کردیا گیا ہے۔

  • سعودی عرب: دو خواتین سمیت 5 افراد کو سزائے موت دیدی گئی

    سعودی عرب: دو خواتین سمیت 5 افراد کو سزائے موت دیدی گئی

    سعودی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاض میں ایک شہری کے اغوا، تشدد اور ہلاکت میں ملوث دو خواتین سمیت 5 افراد کو سزائے موت دیدی گئی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سعودی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مشعل بن علی بن محمد البی، ابراہیم بن عبداللہ بن علی بن سید المساوی، سلطان بن محمد بن غرامہ الاسمری، عبیر بنت علی بن ظافر آل محمد العمری اور بیان بنت حافظ بن علی صدیق (یہ تمام سعودی شہری ہیں)، نے خالد بن دلاک بن محمد حامظی (سعودی) کو اغوا کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا جس کے باعث اس کی موت واقع ہوگئی۔

    بیان کے مطابق گرفتاری کے بعد ملزمان نے اعتراف کیا کہ انہوں نے دھوکے سے خالد بن دلاک کو ایک جگہ بلایا اور اسلحے کے زور پر یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے اور ایک مکان میں قید کردیا۔

    ملزمان کی جانب سے مغوی کو نشہ آور اشیا دینے کے بعد بجلی کے جھٹکے دیے اور اس پر تشدد کیا جس کے بعد ویران جگہ پر پھینک دیا جس سے اس کی موت واقع ہوگئی۔

    وزارت کے مطابق سیکیورٹی فورس نے تمام ملزمان کو تلاش کے بعد حراست میں لے کر عدالت کے روبرو پیش کیا، جہاں ملزمان نے اپنے جرم کا اقرار کرلیا، جس پر عدالت نے انہیں موت کی سزا کا حکم دیا۔

    ہیوسٹن کے چرچ میں خاتون کی فائرنگ سے متعدد زخمی

    اپیل کورٹ نے عدالتی فیصلے کو برقرار رکھا۔ ایوان شاہی نے عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کا حکم صادر کیا جس پر اتوار کو ریاض میں عمل درآمد کرایا گیا۔

  • ایران میں مزید 12 افراد کو سزائے موت سنائے جانے کا خدشہ

    ایران میں مزید 12 افراد کو سزائے موت سنائے جانے کا خدشہ

    تہران: ایران میں مزید 12 افراد کو سزائے موت سنائے جانے کا خدشہ ہے۔

    عرب نیوز کے مطابق ایرانی عدلیہ نے کہا ہے کہ اب تک 11 مظاہرین کو سزائے موت سنائی گئی ہے، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ تقریباً 12 مزید افراد کو سزائے موت سنائے جانے کا خدشہ ہے۔

    مہسا امینی کی پولیس کی حراست میں ہلاکت کے بعد گزشتہ تین ماہ سے مظاہرے کیے جا رہے ہیں جو 1979 میں شاہ ایران کی حکومت کے خاتمے کے بعد موجودہ ایرانی حکومت کے لیے سب سے بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔

    ایران نے ان احتجاجی مظاہروں کو ’ہنگامے‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے دشمن ان مظاہروں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ایران اب 22 سالہ مہان سدرات کو پھانسی دینے کی تیاری کر رہا ہے، جس پر مظاہرے میں چاقو نکالنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایک اور ایرانی شہری سہند نور محمد کی زندگی کو بھی خطرہ لاحق ہے، انھیں نومبر میں سزائے موت سنائی گئی تھی، ان کے علاوہ 2 گلوکاروں سمن سیدی اور تماج صالحی کو بھی سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

    آئی ایچ آر کے مطابق ایران کا لوگوں کو سزائے موت دینا اس کریک ڈاؤن کا حصہ ہے، جس کے تحت اب تک سیکیورٹی فورسز 458 افراد کو مار چکی ہیں۔

  • طالبعلم کے قاتلوں کو 2،2 بار سزائے موت

    طالبعلم کے قاتلوں کو 2،2 بار سزائے موت

    انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نویں جماعت کے طالبعلم کے اغوا اور قتل کیس میں جرم ثابت ہونے پر مجرموں کو دو دو بار سزائے موت اور جرمانے کی سزا سنادی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نویں جماعت کے طالبعلم کو اغوا اور قتل کرنے کے مقدمے کا فیصلہ سنادیا ہے۔

    عدالت نے جرم ثابت ہونے پر عمار اسد اور ارسلان عرف منوں کو دو دو بار سزائے موت اور دو دو لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔

    عدالت نے دونوں مجرموں کی جائیداد ضبط کرنے کے ساتھ غیر قانونی اسلحہ کیس میں سات سات سال قید کی سزا بھی سنائی ہے۔

    عدالت نے کیس کے تفتیشی افسرکی اچھی کارکردگی پرتعریفی انہیں اسناد دینے کی بھی ہدایت کی۔

    واضح رہے کہ 7 مئی 2009 کو پلاسٹک کا کاروبار کرنے والے تاجر کے 18 سالہ بیٹے شعیب عادل کو اغوا کیا گیا تھا۔

    اغوا کاروں نے مغوی کے اہلخانہ سے 50 لاکھ روپے تاوان طلب کیا تھا جب کہ 15 مئی کو طالبعلم شعیب عادل کی لاش پولیس کو لیاری ندی سے ملی تھی۔

  • خاتون سے زیادتی کرنے والے مجرمان کو سزائے موت سنادی گئی

    خاتون سے زیادتی کرنے والے مجرمان کو سزائے موت سنادی گئی

    گلگت: گلگت کی مقامی عدالت نے خاتون سے زیادتی کرنے والے تین ملزمان کو سزائے موت سنادی ہے۔

    عدالتی ذرائع کے مطابق زیادتی کیس بلتستان شگر کے علاقے اردندو میں ہوا تھا، واقعےکی خبر پر چیف کورٹ کے جسٹس ملک حق نواز نے ایکشن لیا تھا، کیس بیس ستمبر کو فائل کیا گیااور بیس نومبر کوٹرائل شروع ہوا۔

    عدالتی ذرائع کے مطابق کیس کو فوری طور پر نمٹانے کے لئے روزانہ سماعت کی گئی ، عدالت نے ایک ماہ سے بھی کم مدت میں کیس کا فیصلہ کیا اور تین مجرمان کو سزائے موت کا حکم سنایا، سزائے موت پانے والوں میں عابد حسن، سخاوت،اصغر علی شامل ہیں، عدالت کی جانب سے تینوں مجرمان کو 10 دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی گئی۔

    عدالتی ذرائع کے مطابق مجرمان متاثرہ خاتون کو سات ماہ تک زیادتی کا نشانہ بناتے رہے، سزائے موت پانے والے مجرمان کی عمریں اٹھارہ سال سے زائد ہیں۔اس سے قبل گذشتہ ماہ پنجاب میں 10 سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کرنے والے ملزم کو سزائے موت سنائی گئی، مجرم آصف کو جرم ثابت ہونےپر4سزائیں سنائیں گئیں۔مجرم کوبچی کوقتل کرنےپر سزائے موت کی سزاسنائی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لڑکی کو اغوا کرنے والے 3 ملزمان کو سزائے موت

    اس کے علاوہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ سیشن جج نے مجرم کو بچی کو اغوا کرنے پر عمرقید کی سزا کا حکم دیتے ہوئے بچی سے زیادتی کرنے پر10 سال قید اور دو لاکھ روپےجرمانہ کیا ہے۔

    عدالت نےمجرم کو5لاکھ روپےبچی کےورثاکو ادائیگی کابھی حکم دیا ہے۔ مجرم نے 19نومبر 2019 کو دس سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کیاتھا۔