Tag: Serious diseases

  • گاڑیوں کا شور کن خطرناک امراض کا سبب ہے؟ ہوشربا تحقیق

    گاڑیوں کا شور کن خطرناک امراض کا سبب ہے؟ ہوشربا تحقیق

    جو لوگ شہروں میں خصوصاً سڑکوں کے قریب واقع مکانات یا فلیٹوں میں رہائش پذیر ہیں وہ ٹریفک کے گزرنے سے پیدا ہونے والے شور کی ذہنی اذیت سے بخوبی واقف ہیں۔

    ویسے تو گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں بھی صحت کیلئے انتہائی خطرناک ہے تو دوسری جانب انجن اور ہارن کی آوازیں بھی سننے والوں کو بے چینی کی حد تک پریشن کیے رکھتی ہیں۔

    ایک نئی تحقیق کے مطابق مصروف سڑکوں کے آس پاس رہنے والے لوگوں کے لیے ٹریفک کا شور سنگین بیماریوں کا سبب بنتا ہے۔

    ٹریفک

    دنیا بھر کے مختلف انسٹی ٹیوٹ میں کی جانے والی حالیہ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ٹریفک کا شور بھی آپ کو کئی امراض میں مبتلا کر سکتا ہے۔

    اس حوالے سے ڈینش کینسر انسٹی ٹیوٹ، سوئٹزرلینڈ کے سوئس ٹراپیکل اینڈ پبلک ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ، یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے پیرل مین اسکول آف میڈیسن اور مینز یونیورسٹی کے شعبہ امراض قلب کے ماہرین کے مطابق ٹریفک کا شور امراض قلب اور دماغی بیماری کا سبب بنتا ہے۔

    Traffic

    کلیولینڈ کلینک نے وضاحت کی ہے کہ سیریبرو ویسکولر نامی بیماری ایک ایسی حالت ہے جو آپ کے دماغ میں خون کے بہاؤ کو متاثر کرتی ہے جیسے کہ فالج، دماغ میں خون کے رساؤ اور دل کی شریانوں کی بیماری شامل ہے۔ اس لیے ٹریفک کا شور ان حالات کے لیے حقیقی خطرہ ہے۔

    تحقیق کے مرکزی مصنف ڈاکٹر تھامس منزیل کا کہنا ہے کہ ٹریفک کے شور پر قابو پانے کی کوششیں اور شور کو کم کرنے کے لیے بنائے جانے والے قوانین مستقبل میں صحت عامہ کے لیے مفید ثابت ہوسکتے ہیں۔

     health

    حالیہ تحقیق میں ایسے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں جن میں ٹریفک کے شور کو امراض قلب کے خطرے کے ایک اہم عنصر کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

    ٹریفک کا شور میں گاڑیوں، ٹرینوں اور ہوائی جہازوں کا شور شامل ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے رپورٹ کیا کہ دل کی بیماری دل اور خون کی شریانوں میں خرابی سے جنم لیتی ہے، ٹریفک کے شور کی وجہ سے مغربی یورپ میں ہر سال 1.6 ملین افراد متاثر ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں شامل محققین کا کہنا ہے کہ رات کے وقت ٹریفک کا شور خاص طور پر اور بھی زیادہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے کیونکہ یہ لوگوں کو نیند سے جگانے کا سبب بنتا ہے اور نیند متاثر ہونے سے صحت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    شور شرابہ

    نیند میں خلل اسٹریس ہارمونز میں اضافے کا باعث بنتا ہے اور جسم میں دماغ اور خون کی شریانوں پر آکسیڈیٹیو تناؤ کو بڑھتا ہے جو جسم میں فری ریڈیکلز کے اضافے کا باعث بنتا ہے، یہ فری ریڈیکلز خلیات کو نقصان پہنچا کر بیماری اور عمر بڑھنے کا باعث بن سکتے ہیں۔

    ٹریفک کے شور کی وجہ سے نیند کی کمی اندرونی سوزش اور ہائی بلڈ پریشر میں اضافے کا سبب بن کر امراض قلب کا خطرہ بڑھاتی ہیں۔

  • رمضان المبارک سے پہلے طبی معائنہ کیوں ضروری ہے؟

    رمضان المبارک سے پہلے طبی معائنہ کیوں ضروری ہے؟

    ماہ صیام اُمّت مسلمہ کے لیے توانائی راحت اور زندگی کا پیغام لے کر آتا ہے، اس ماہ مقدس میں سنگین امراض میں مبتلا افراد کیلئے روزے رکھنا کسی امتحان سے کم نہیں۔

    ان امراض میں بلند فشارِ خون، ذیابطیس، امراضِ تنفّس، تپِ دق یا ٹی بی، معدے اور آنتوں کا السر یا تیزابیت، گردے اور پتّے کی پتھری، ہرنیا، مِرگی، جگر کا ورم یا ہیپاٹائیٹس اور مختلف نفسیاتی امراض سرفہرست ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ معالج کے مشورے کے بعد اِن تمام امراض کے ساتھ روزہ رکھنا ممکن ہے لیکن سحر و افطار میں دوا کا استعمال لازم ہوتا ہے اور ادویات کے اوقات مقرّر کیے جاسکتے ہیں۔

    طبی مسائل

    مندرجہ ذیل سطور میں ہم کچھ ایسے اہم مسائل، کیفیات اور امراض بیان کریں گے، جن پر ماہِ رمضان میں خصوصی توجّہ دینے کی ضرورت ہے۔

    اس حوالے سے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ماہ رمضان سے قبل اپنے فزیشن کے پاس جا کر رمضان پری اسسمنٹ لازمی کروائیں۔

    سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین صحت نے کہا کہ بلاشبہ روزے کے بہت سے فوائد ہیں جو رکھ سکتے ہیں وہ ضرور رکھیں، روزے ہرگز نہ چھوڑیں کیوں کہ اس سے ایچ بی اے ون سی اور صحت سے جڑے باقی معاملات درست رہتے ہیں۔

    مقررین کا کہنا تھا کہ دنیا میں 15 کروڑ مسلمان شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں، جن میں 5 کروڑ کے لگ بھگ ماہ رمضان کے روزے رکھتے ہیں، روزے میں شوگر کی کمی یا زیادتی کو قابو رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے رمضان سے قبل ہی شوگر کے مریضوں اور ان کے قریبی افراد کو آگہی کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ شوگر میں ٹائپ ون اور ٹائپ ٹو، دو اقسام ہوتی ہیں، ٹائپ ون کے مریضوں کو ہم رمضان میں روزہ رکھنے سے منع کر دیتے ہیں، جب کہ ان کی نسبت ٹائپ ٹو مریضوں کو روزہ رکھنے کی اجازت دیتے ہیں، ٹائپ ون مریضوں میں حاملہ یا وہ بچے شامل ہیں جن کو شوگر ہو جاتی ہے۔

  • محققین نے سافٹ ڈرنکس کا متبادل بتا دیا، نئی تحقیق

    محققین نے سافٹ ڈرنکس کا متبادل بتا دیا، نئی تحقیق

    موجودہ دور میں میٹھے مشروبات یعنی سافٹ ڈرنکس ہمارے کھانے پینے کے معاملات میں ایک اہم حصہ رکھتے ہیں لیکن لوگوں کی بڑی تعداد اس کے تباہ کن اثرات سے ناواقف ہے۔

    کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ سافٹ ڈرنکس آپ کو مخلتف اقسام کے سنگین امراض میں مبتلا کرسکتی ہیں اور اس کے علاوہ لاتعداد بیماریاں ان ہی مشروبات کے سبب ہمارے جسم میں اپنی جگہ بنالیتی ہیں۔

    ایک حالیہ تحقیق کے نتائج میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ مشروبات جن میں سافٹ ڈرنکس سرفہرست ہیں موٹاپا اور ذیابیطس سمیت دیگر امراض کا باعث ہیں تاہم اب ان کا استعمال دل کی دھڑکن کو بھی بے ترتیب کرسکتا ہے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کی تصدیق شدہ تحقیق کے مطابق چینی یا مصنوعی اجزاء سے بنائی جانے والے مشروبات پینے سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہونے کے خطرے میں 20 فیصد اضافہ ہوسکتا ہے جسے طبی زبان میں ’ایٹریل فیبریلیشن‘ کہا جاتا ہے جبکہ اس کیفیت یا علامت میں فالج کا خطرہ بھی پانچ گنا بڑھ سکتا ہے۔

    اریتھمیا اور الیکٹرو فزیالوجی جرنل میں شائع ہونے والی اس نئی تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ایسے بالغ افراد جو دو لیٹر یا اس سے زیادہ میٹھے مشروبات پیتے یا میٹھا کھاتے ہیں ایٹریل فیبریلیشن کا خطرہ نہ پینے والوں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔

    سافٹ ڈرنکس کے بجائے یہ مشروب پینا مفید ہے 

    محققین نے مشورہ دیا کہ سافٹ ڈرنکس پینے کے بجائے تازہ بغیر چینی ملائے پھل یا سبزیوں کا جوس استعمال کیا جائے، جو دل کی دھڑکن کی بے قاعدگی کے 8خطرے کو فیصد تک کم کرسکتا ہے۔

    اس حوالے سے محققین نے پیش گوئی کی ہے کہ اگر صورتحال ایسی ہی رہی تو 2030 تک تقریباً 12 ملین افراد  اس مرض میں مبتلا ہوچکے ہوں گے۔

    اس تحقیق میں دو لاکھ سے زائد بالغ افراد کی صحت کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا جس کے مطابق ایسے تمام افراد جنہوں نے ایک ہفتے میں 2 لیٹر سے زیادہ یا صرف چھ کین 12 اونس ڈائیٹ سوڈا پیا، ان میں ایٹریل فیبریلیشن ہونے کا خطرہ 20 فیصد زیادہ تھا جب کہ وہ لوگ جنہوں نے عام سوڈا پیا ان میں یہ خطرہ 10 فیصد زیادہ تھا بہ نسبت میٹھے مشروبات نہ پینے والوں کے۔

    یہی وجہ ہے مححقین نے تمام لوگوں کو سافٹ ڈرنکس کے بجائے پانی پینے اور اس صحت بخش مشروب کو ترجیح دینے کو کہا ہے۔

  • سنگین امراض سے بچاؤ اور صحت مند رہنے کیلئے نہایت آسان طریقے

    سنگین امراض سے بچاؤ اور صحت مند رہنے کیلئے نہایت آسان طریقے

    انسان کی اچھی صحت اس کی کامیاب زندگی کی علامات میں سے ایک ہے لیکن اگر اس کی حفاظت اور اسے برقرار نہ رکھا جائے تو آنے والے وقت میں مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

    رات کی نیند میں کمی جان لیوا امراض بشمول فالج، امراض قلب اور کینسر کا خطرہ بڑھانے کا باعث بنتی ہے تاہم اس سے بچنے کا طریقہ بہت آسان ہے بشرطیکہ ان طریقوں کو تسلسل اور مستقل مزاجی سے پورا کیا جائے۔

    نئی طبی تحقیق کے مطابق ایک طریقہ تو مناسب نیند ہے تاہم ایسا ممکن نہیں تو ہفتہ بھر میں ڈھائی گھنٹے کی تیز چہل قدمی یا دن بھر میں 21 منٹ تک ایسا کرنا بھی مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔

    برطانیہ کی لندن کالج یونیورسٹی اور آسٹریلیا کی سڈنی یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جو لوگ مناسب وقت تک سونے سے محروم رہتے ہیں، وہ جسمانی سرگرمیوں سے کسی حد تک جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔

    اس تحقیق میں 3 لاکھ 80 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جن کی اوسط عمر 56 سال تھی۔ ان افراد نے اپنی جسمانی سرگرمیوں اور نیند کے بارے میں اسکور دیئے تھے۔

    11 سال تک ان افراد کا جائزہ لیا گیا جس دوران 15 ہزار سے زائد افراد چل بسے جن میں سے 4 ہزار سے زیادہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض اور 9 ہزار سے زیادہ کینسر سے ہلاک ہوئے۔

    نیند کو نتائج سے الگ کرنے پر دریافت کیا گیا کہ ورزش نہ کرنے والے افراد میں قبل از وقت موت کا امکان 25 فیصد زیادہ ہوتا ہے، تاہم ہفتہ بھر میں ڈھائی ہفتے کی تیز چہل قدمی سے اس خطرے میں 8 فیصد تک کمی لائی جاسکتی ہے۔

    محققین کا کہنا تھا کہ نیند کی کمی اور قبل از وقت موت کا خطرہ کافی حد تک اس صورت میں ختم کیا جاسکتا ہے ایک ہفتے میں ڈیڑھ سو منٹ تک چہل قدمی کا ہدف حاصل کرلیا جائے۔

    انہوں نے کہا کہ ہمارے نتائج سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ جسمانی سرگرمیوں اور نیند کے ذریعے صحت کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔