Tag: Sewerage

  • سیوریج کے نمونوں سے کرونا وائرس کا پتہ چلانے کا فیصلہ

    سیوریج کے نمونوں سے کرونا وائرس کا پتہ چلانے کا فیصلہ

    لاہور: یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور واسا (واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی) مل کر پولیو کی طرح کرونا وائرس کے نمونے سیوریج سے لیں گی، سیوریج ٹیسٹ کے ذریعے پتہ چلے گا کہ کس محلے میں کتنا وائرس پھیلا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز اور واسا کے درمیان پائلٹ پروجیکٹ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے تحت پولیو کی طرح کرونا وائرس کے نمونے بھی سیوریج سے لیے جائیں گے۔

    لاہور کے 30 علاقوں سے سیوریج کے نمونے لے کر آر ٹی پی سی آر ٹیسٹ کیا جائے گا، سیوریج ٹیسٹ کے ذریعے پتہ چلے گا کہ کس محلے میں کتنا وائرس پھیلا۔

    یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ اسمارٹ سیمپلنگ کے ذریعے آبادی کے لحاظ سے کم ٹیسٹ کیے گئے، اسمارٹ لاک ڈاون میں لوگوں کو علاقے بند کرنے پر تحفظات ہیں۔

    پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی واسا سے مل کر سائنٹفک اسٹڈی کرنے جا رہی ہے، پنجاب حکومت کو بھی سائنٹفک اسٹڈی سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ ملک بھر میں کرونا کیسز کا گراف تیزی سے بلند ہوتا جا رہا ہے، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں 6 ہزار 604 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1 لاکھ 71 ہزار 666 ہوگئی۔

    گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کرونا وائرس سے مزید 153 اموات ہوئیں، مجموعی طور پر اموات کی تعداد 3 ہزار 382 ہوگئی ہے۔

    گزشتہ چند دنوں میں 10 لاکھ آبادی میں کرونا سے اموات کی شرح 13 سے بڑھ کر 15 فیصد ہو چکی ہے، جبکہ 10 لاکھ آبادی میں کیسز کی تعداد بھی بڑھ کر 778 ہوگئی ہے۔

  • میئر کراچی کا شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ، ترقیاتی کاموں کا جائزہ

    میئر کراچی کا شہر کے مختلف علاقوں کا دورہ، ترقیاتی کاموں کا جائزہ

    کراچی: شہر قائد کے میئر وسیم اختر نے کراچی کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیا، اس موقع پر انہوں نے جلد کام مکمل کرنے کی ہدایت بھی کی۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر نے کراچی کے ان علاقوں کا دورہ کیا جہاں ترقیاقی کام جارہی ہے، بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ ناظم آباد انڈر پاس پر کام جاری ہے اسے جلد مکمل کر لیا جائے گا، دس سال سے انڈر پاسز کے تعمیراتی کاموں پر کسی نے توجہ نہیں دی، ہمیں سیوریج سسٹم کو بھی بہتر بنانا ہے۔

    وفاقی بجٹ میں کراچی کے لیے کوئی اسکیم نہیں رکھی گئی: میئر کراچی

    انہوں نے کہا کہ ایسا کام کر رہے ہیں کہ انشااللہ ناظم آباد، لیاقت آباد، غریب آباد انڈر پاسز پر اب پانی کھڑا نہیں ہوگا، اور نہ ہی اب شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑئے گا، پی پی حکومت نے شہر پر کوئی توجہ نہ دی، پاکستان پیپلز پارٹی صرف کاغذوں پر ترقیاتی کام کراتی ہے۔

    میئر کراچی کا کہنا تھا کہ ہم زمین پر ترقیاتی کام کراتے اور شہریوں کے درمیان ہوتے ہیں، عوامی نمائندے ہیں اسی لیے عوام کے درمیان رہ کر کام کرتے ہیں، مجھے منتخب کونسل کی مکمل حمایت حاصل ہے، میں الزامات سے ڈر کر بھاگنے والا نہیں ہوں۔

    جو افسران سیاست کرنا چاہتے ہیں وہ نوکری چھوڑ دیں، میئر کراچی

    وسیم اختر کا مزید کہنا تھا کہ 80 کروڑ کے بجٹ کا 80 فیصد سیوریج کے کاموں پر خرچ ہورہا ہے، سیوریج کے کاموں کا بل بنا کر حکومت سندھ کو بھیجوں گا، ہم شہر کے ساتھ مخلص لوگ ہیں سچے اور صدقے دل کے ساتھ شہر کی ترقی کے لیے کام کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کیا ہمارے گھروں کا پانی وضو کے قابل ہے؟

    کیا ہمارے گھروں کا پانی وضو کے قابل ہے؟

    پانی کرہ ارض پر زندگی کا اہم جزو ہے جو انسانی جسم کی بناوٹ اوراس کی مشینری کے اہم افعال سر انجام دیتا ہے۔ صاف پانی صحت مند زندگی کی ضمانت ہے اور ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

    موجودہ حالات میں صاف پانی کا فقدان زیادہ خطرناک صورت اختیار کرچکا ہے۔ ماہرین کے مطابق ملک میں زیادہ تر بیماریاں مضرِ صحت پانی سے پیدا ہو رہی ہیں اور ان میں روز بروز اضافہ بھی ہو رہا ہے۔

    وضو کیلئے صاف پانی کا استعمال

    نماز کی ادائیگی کیلئے صاف پانی سے وضو کرنا شہریوں کیلئے ایک مسئلہ بنتا جا رہا ہے، شہر میں کئی مقامات پر پانی کی بوسیدہ لائنوں کی وجہ سے اس میں اکثر گٹر کا پانی شامل ہونے کی شکایات بھی عام ہیں اور اس پانی سے وضو کرنا کسی طور بھی ممکن نہیں ہوتا۔

    رنگ، بو اور ذائقے کا جائزہ لیا جائے

    ناپاک پانی وہ ہے کہ جس میں ناپاکی کا ثبوت ہوجائے اور ناپاک پانی کا ثبوت تین طریقوں سے ہوتا ہے، اوّل یہ کہ ہم نے اس پانی کے اندر کوئی ناپاک چیز ملتے ہوئے دیکھی، دوئم یہ کہ کسی عادل اور با شرع شخص نے اس بات کی تصدیق کی کہ میں نے پانی میں کوئی چیز دیکھی جو ناپاک تھی اور تیسرا طریقہ یہ کہ خود پانی کے اندر اثر نجاست ظاہر ہوجائے، اس کا مطلب یہ ہے کہ پانی کا رنگ، بُو یا ذائقہ ایسا محسوس ہو جس سے کراہیت آئے۔ تو یہ پانی قطعاً ناپاک ہے۔

    لہٰذا علماء کرام کا کہنا ہے کہ اس پانی کو استعمال ہی نہ کیا جائے بلکہ کوشش ہو کہ صاف پانی سے ہی وضو کیا جائے، اس کیلئے اپنے پڑوسی یا محلے سے یا قریبی مسجد جہاں وافر پانی موجود ہو اورآپ کے استعمال سے دیگر نمازیوں کو وضو کی پریشانی نہ ہو اور تیسری صورت یہ ہے کہ بازار سے پانی خرید کر اسے استعمال کیا جائے۔

    اگر معاشی تنگ دستی کے باعث جیب اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ پانی کو خریدا جائے تو اس صورت حال میں شرعاً اجازت ہوگی کہ اس پانی کو استعمال کیا جا سکے لیکن شرط یہ ہے کہ اس میں بہت ہلکی سی بُو ہو جو کبھی آئے اور کبھی نہ آئے، اور اگر بدبو بہت زیادہ ہو تو اس سے وضو ہرگز نہیں کیا جاسکتا، اور آخر کا ر ایک یہ ہی صورت بنتی ہے کہ مٹی سے تیمم کرکے اپنے معاملات کو پورا کریں۔

    اسی طریقہ سے جب گھر کی ٹنکی میں سیوریج کا پانی شامل ہوجائے تو اس پانی کو سارا ضائع کرکے اس کے بعد صاف پانی بھرا جائے اس میں کوئی قباحت نہیں۔ کیونکہ اسراف یا فضول خرچی نہیں بلکہ یہ ضرورت کے تحت ہے۔