Tag: sewerage water

  • ٹائیفائیڈ کیوں ہوتا ہے؟ یہ کس حد تک خطرناک ہوچکا ہے؟ جانیے

    ٹائیفائیڈ کیوں ہوتا ہے؟ یہ کس حد تک خطرناک ہوچکا ہے؟ جانیے

    شہر میں نکاسی آب کا ناقص نظام لوگوں کی زندگی کیلئے خطرہ بنتا جارہا ہے، کراچی میں ٹائیفائیڈ بڑھنے لگا، آنتوں میں زخم اور بخار کا ہونا اس کا مناسب اور صحیح طریقے سے علاج بے حد ضروری ہے۔

    ٹائیفائیڈ انتڑیوں کی بیماری ہے جو ایک خاص قسم کے بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے، ٹائیفائیڈ کی علامت میں لمبے عرصے تک ہلکا بخار رہنا اور سر میں درد ہونا شامل ہے۔

    کوئی شخص ٹائیفائیڈ سے متاثر ہے یا نہیں یہ معلوم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اس شخص کے خون یا فضلات میں سالمونیلا ٹائفی کی جانچ کی جائے، ٹائیفائیڈ بخار آنتوں کے خون اور پرفوریشن کا سبب بن سکتا ہے۔

    جس کے نتیجے میں یہ پیٹ میں شدید درد، متلی، قے اور عفونت (سیپسس) پیدا کر سکتا ہے، آنتوں میں ہونے والے نقصان کی مرمت کے لئے سرجری کی ضرورت ہو سکتی ہے۔

    اسی سلسلے میں اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں عباسی شہید اسپتال کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد عادل رمضان نے اس مرض کے حوالے سے تفصیلی آگاہ کیا اور اس کے علاج سے متعلق اہم باتیں بیان کیں۔

    ڈاکٹر محمد عادل رمضان کا کہنا ہے کہ شہری حالیہ موسم میں ٹائیفائڈ سے بچاؤ کی تدابیر پر سختی سے عمل کریں، ٹائیفائیڈ سے 40 فیصد اموات ہو رہی ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ گندہ پانی، مضرصحت خوراک، ٹائیفائیڈ کی بڑی وجہ ہیں، بخار، کھانسی، جسم درد، پیٹ کی خرابی ٹائیفائیڈ اور کورونا کی علامات ہیں، کورونا میں بخار ہلکا رہتا ہے، ٹائیفائیڈ میں بخار 103 اور 104 تک ہوتا ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس مرض سے شفاء یاب ہونے کے بعد بھی کچھ لوگوں کے فضلات میں اس مرض کا جراثیم مہینوں تک خارج ہوتا رہتا ہے، یہ بیماری برسات اور تیز گرم موسم میں زیادہ پھیلتی ہے۔

    ڈاکٹر محمد عادل رمضان نے کہا کہ بچوں اور نوجوانوں کو یہ مرض زیادہ تنگ کرتا ہے، بعض اشخاص میں اس مرض کے خلاف قوتِ مدافعت کمزور ہونے کی وجہ سے یہ مرض دوسروں کی نسبت جلدی ہوجاتا ہے۔

    واضح رہے کہ کورونا وائرس اور ٹائیفائیڈ کی ملتی جلتی علامات کے باعث ڈاکٹر کئی مریضوں کے ٹائیفائیڈ ٹیسٹ کروا رہے ہیں جو مثبت بھی آ رہے ہیں مگر انہیں ٹائیفائیڈ کی بجائے کرونا کے ٹیسٹ کروانے چاہییں تاکہ مریضوں میں دونوں بیماریوں سے متعلق تذبذب ختم ہو۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا  گٹر کے پانی سے سبزیاں اگانے پر کارروائی کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا گٹر کے پانی سے سبزیاں اگانے پر کارروائی کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے گٹر کے پانی سے سبزیاں اگانے پرکارروائی کاحکم دیتے ہوئے متعلقہ حکام سے 17 فروری تک رپورٹس طلب کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کورنگی میں گندے پانی کی سبزیوں کو تلف کرنے کے کیس پر سماعت ہوئی ، ڈائریکٹرلیگل سندھ فوڈاتھارٹی،ایڈیشنل سیکریٹری زراعت و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔

    پیش رفت رپورٹس پیش نہ کرنے پرعدالت نے متعلقہ حکام پربرہمی کا اظہار کیا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا مطلب یہ ہواکوئی اپنی ذمہ داری ادا نہیں کر رہا،اتنا سنجیدہ معاملہ ہے کوئی محکمہ کام نہیں کررہا، گٹرکے پانی سے سبزیاں اگائی جارہی ہیں توسبھی کانقصان ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے سیکریٹری زراعت سے جامع جواب اور سندھ فوڈاتھارٹی سے سبزیوں کے نمونے کے نتائج بھی طلب کرلئے اور ملیر ندی میں گٹر سے سبزیاں اگانے پرکارروائی کا حکم دیا۔

    عدالت نے متعلقہ حکام سے 17 فروری تک رپورٹس طلب کرتے ہوئے کہا کوئی زہریلےپانی سے سبزیاں اگائےتوفوری کارروائی کریں۔

    عدالت نے فورڈ اتھارٹی سے استفسار کیا بتائیں، کتنے چھاپے مارے، بتائیں کیا زہریلے پانی سے سبزیاں کنٹرول کیں، ایڈیشنل سیکریٹری زراعت نے بتایا کہ کمیٹی بنا دی گئی، موسم کی وجہ سےرکاوٹ ہے، جس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا اس سے موسم کا کیا تعلق۔

    ڈی سی کورنگی نے بتایا کہ 4،3بار ایکشن لیا، امن و امان کا مسئلہ ہوتا ہے،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا سندھ فوڈ اتھارٹی کیا کر رہی ہے،ڈائریکٹر لیگل سندھ فوڈاتھارٹی نے کہا ہم نے نمونے لیے جن کے نتیجےکا انتظار ہے۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آخر نمونوں کے نتائج میں اتنی تاخیر کیوں، کیا ڈپٹی کمشنرز کو کارروائی کیلئےعدالتی حکم کی ضرورت ہے؟ کیا سندھ فوڈ اتھارٹی ہمارے فیصلے کا انتظار کرے گی، ذمہ داری ادا کرنا ہر ادارے کا فرض ہے۔

    کراچی:ڈی سی کورنگی اور دیگر نے عدالت میں رپورٹ جمع کراتے ہوئے افسران نے کارروائی کیلئے مشنیری کا مطالبہ کردیا، مختیار کار نے بتایا گندے پانی سے سبزیاں کاشت کرنے کیخلاف کارروائی کی گئی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ مون سون کے بعد اس وقت پانی کا بہاؤزیادہ ہے،گندے پانی کی سبزیاں تلف کرنے کیلئے3ماہ درکار ہیں، مزید کارروائی کےلئےمشنیری کی کمی کا سامناہے، ٹریکٹر، شاول ،عملہ اور مقامی پولیس کی مدددرکار ہے۔

    ایڈیشل ڈی سی کورنگی کا کہنا تھاکہ 6سے 9 جون 2020کے درمیان ملیرندی پرکارروائی کی گئی، ٹاسک فورس علاقےکی مکمل نگرانی کر رہی ہے ، بعد ازاں سندھ ہائیکورٹ نے گٹر کے پانی سے سبزیاں اگانے پرکارروائی کاحکم دے دیا۔