Tag: Sexual harassment

  • "الومیناتی سے وابستہ” شخص گھناؤنے جرم میں گرفتار، بیوی بچے بازیاب

    "الومیناتی سے وابستہ” شخص گھناؤنے جرم میں گرفتار، بیوی بچے بازیاب

    کراچی: شہر قائد کے ضلع وسطی میں پولیس نے بین الاقوامی خفیہ تنظیم”الومیناتی سے وابستہ” ہونے کے دعویدار شخص کو گھناؤنے جرم میں گرفتار کر کے اس کے قبضے سے اس کی بیوی اور بچے بازیاب کرا لیے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈسٹرکٹ سینٹرل وومن پولیس نے رضویہ سوسائٹی ناظم آباد اپارٹمنٹ میں ایک چھاپا مار کارروائی میں طاہر نامی جنونی کو گرفتار کیا ہے، اور اس کی بیوی اور 4 بچوں کو بازیاب کرا لیا۔

    ایس ایچ او وومن ارم امجد نے بتایا کہ ملزم طاہر کے مطابق وہ بین الاقوامی الومیناٹی تنظیم سے وابستہ ہے، ملزم نے ابتدائی تفتیش میں بتایا کہ وہ ٹیچر ہے، اس نے اعتراف کیا کہ اس کو ای میل کے ذریعے ٹاسک ملتا تھا، اور ہر ٹاسک کی ویڈیو بنا کر واپس ای میل کرنا ہوتی تھی۔

    پولیس افسر نے بتایا کہ گرفتار ملزم نے ٹاسک ملنے پر اپنی ہی بیوی پر تشدد کیا اور ویڈیو بنائی، بیوی کے جسم پر تشدد کے باعث زخم آئے، ملزم کو اگلا ٹاسک اپنی بیٹی کی ویڈیو بنانے کا ملا تھا۔

    ایس ایچ او وومن نے انکشاف کیا کہ ملزم طاہر خفیہ تنظیم کے کہنے پر جنسی ہراسانی، تشدد اور دیگر شرمناک کام کرتا رہا، پولیس کو اس کے خلاف متاثرہ خاتون کی بہن کی جانب سے درخواست ملی تھی، جس پر پولیس نے چھاپا مار کر طاہر کو گرفتار کیا۔

    پولیس حکام کے مطابق ملزم طاہر کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، اور اس کے قبضے سے ایک لیپ ٹاپ اور دیگر اشیا برآمد کی گئی ہیں۔ ملزم سے مزید تفتیش بھی کی جا رہی ہے۔

  • جنسی ہراسگی اور مالی فراڈ میں ملوث 2 ملزمان گرفتار

    جنسی ہراسگی اور مالی فراڈ میں ملوث 2 ملزمان گرفتار

    ایف آئی اے نے جنسی ہراسگی اور مالی فراڈ میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل راولپنڈی نے بڑی کارروائی کرتے ہوئے جنسی ہراسگی اور مالی فراڈ میں ملوث 2 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    ایف آئی اے ترجمان نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں محمد اسلم اور نقیب الرحمن شامل ہیں، ملزم نے خود کو شکایت کنندہ کا رشتےدار ظاہر کرتے ہوئے 5 لاکھ روپے ہتھیائے، ملزم نے مذکورہ رقم مختلف بینک اکاونٹس میں ٹرانسفر کروائیں۔

    ترجمان کے مطابق ملزم جعلی بینک ڈیپازٹ رسیدیں بھیج کر سادہ لوح شہریوں کو اپنے جال میں پھنساتا تھا ملزم نقیب چائلڈ پورنوگرافی مواد بنانے اور شئیر کرنے میں ملوث تھا۔ملزم نے متاثرہ بچے کو ہوٹل میں بلا کر قابل اعتراض ویڈیوز بنائی۔

    ترجمان نے مزید بتایا کہ ملزم متاثرہ کو قابل اعتراض مواد کی آڑ میں بلیک میل کر رہا تھا۔ ملزم نے قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی وائرل کی۔ ملزم کے قبضے سے موبائل فون اور قابل اعتراض مواد برآمد کر لیا گیا۔ گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے۔

  • ماڈلنگ کی آڑ میں جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم دانیال مختار گرفتار

    ماڈلنگ کی آڑ میں جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم دانیال مختار گرفتار

    اسلام آباد: ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل نے ماڈلنگ کی آڑ میں خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے والے ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے جس کی شناخت دانیال مختار کے نام سے کی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم سرکل اسلام آباد نے ایک بڑی کارروائی میں اڈیالہ روڈ راولپنڈی سے ماڈلنگ کی آڑ میں جنسی ہراسگی میں ملوث ملزم دانیال مختار کو گرفتار کر لیا، ملزم کلاسیفائیڈ ویب سائٹس پر ملازمت کے جعلی اشتہارات لگاتا تھا۔

    ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ ملزم خود کو ماڈلنگ ایجنسی کا مالک ظاہر کرتا تھا، اور ضرورت برائے ماڈلز کے اشتہارات لگا کر خواتین کو اپنے جال میں پھنساتا تھا۔

    ایف آئی اے کے مطابق ملزم نے متعدد خواتین سے ملازمت کے نام پر قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز کا مطالبہ کیا، اور پھر قابل اعتراض تصاویر کی آڑ میں خواتین کو ہراساں اور بلیک میل کرتا رہا۔

    ملزم کے قبضے سے موبائل فون اور قابل اعتراض مواد بھی برآمد کر لیا گیا ہے، جس کے بعد اسے باقاعدہ طور پر گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

  • بھارتی  ریسلرز کا بی جے پی رکن پارلیمنٹ پر جنسی ہراسانی کا الزام

    بھارتی ریسلرز کا بی جے پی رکن پارلیمنٹ پر جنسی ہراسانی کا الزام

    نئی دہلی : بھارتی ریسلرز خواتین نے حکمراں جماعت کے برج بھوشن شرن سنگھ پر جنسی ہراسانی کا الزام عائد کرتے ہوئے پولیس میں الگ الگ شکایت درج کروادی۔

    تفصیلات کے مطابق بھارتی خواتین پہلوانوں نے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ اور ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا (ڈبلیو ایف آئی) کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف پولیس میں الگ الگ شکایت درج کروادی،جس میں ان پر جنسی ہراسانی اور مجرمانہ دھمکیاں دینے کا الزام لگایا ہے۔

    نئی دہلی کے کناٹ پلیس پولیس اسٹیشن میں جمعہ کو درج کرائی گئی اپنی شکایات میں پہلوانوں نے جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے متعدد واقعات کا حوالہ دیا ہے، جو کہ 2012 اور حالیہ 2022 کے ہیں، شکایت کنندگان کا کہنا ہے کہ انہیں نتائج کا سامنا کرنے کا خوف ہے۔

    نئی دہلی میں بی جے پی رہنما کیخلاف احتجاج کاسلسلہ جاری ہے، احتجاج کی قیادت اولمپک میڈل جیتنے والی ریسلر بجرنگ پونیا کر رہی ہیں۔

    خواتین پہلوان کا کہنا ہے کہ بھارت میں جب ہم محفوظ نہیں ہیں تو پھر دوسری لڑکیوں کا کیا ہوگا؟

    کھلاڑیوں نے ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ وہ گزشتہ ڈھائی ماہ سے انصاف کے منتظر ہیں لیکن ان کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی اور اب انھیں جھوٹا سمجھا جا رہا ہے۔

    حکمراں جماعت کے برج بھوشن پر سات ریسلر خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی کا الزام ہے تاہم تین ماہ گزرنے کے بعد بھی بی جے پی رہنما کیخلاف مقدمہ درج نہیں ہوسکا۔

    خیال رہے جنوری 2023 کو پہلوان ونیش پھوگاٹ، ساکشی ملک اور بجرنگ پونیا دہلی کے جنتر منتر پہنچے اور ریسلنگ فیڈریشن کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف کئی سنگین الزامات لگائے۔

    اس کے بعد ونیش پھوگاٹ نے روتے ہوئے کہا تھا کہ برج بھوشن سنگھ اور کوچ، نیشنل کیمپ میں خواتین ریسلرز کو جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں۔

  • سوشل میڈیا پر خاتون کی ویڈیوز شیئر کرنے پر مجرم کو 7 برس قید کی سزا

    سوشل میڈیا پر خاتون کی ویڈیوز شیئر کرنے پر مجرم کو 7 برس قید کی سزا

    اسلام آباد: سوشل میڈیا پر خاتون کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز شیئر کرنے پر خصوصی عدالت نے مجرم کو 7 برس قید کی سزا سنا دی۔

    ترجمان ایف آئی اے کے مطابق جنسی ہراسگی اور بلیک میلنگ میں ملوث اشفاق خلیل نامی مجرم کو 7 سال قید اور ڈیڑھ لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی گئی۔

    اشفاق نامی برطانوی شہری کا تعلق جہلم سے ہے، اشفاق نے خاتون کی قابل اعتراض تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر شئیر کی تھیں، ملزم قابل اعتراض مواد شکایت کنندہ کے گھر والوں کو بھی بھیج کر بلیک میل کر رہا تھا۔

    سائبر کرائم سرکل اسلام آباد نے متاثرہ خاتون کی درخواست پر مقدمہ درج کیا تھا، جب کہ ملزم کو جون 2022 میں گرفتار کیا گیا۔

    سب انسپکٹر ہانیہ خلیل نے مقدمے کی تفتیش مکمل کر کے عدالت میں چالان جمع کروایا، اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی ملزم کی ضمانت مسترد ہوئی۔

    مقدمے کی سماعت مکمل ہونے پر پیکا کورٹ اسلام آباد کے اسپیشل جج محمد اعظم خان نے اشفاق کو مجرم قرار دیتے ہوئے 7 سال قید اور 150000 روپے جرمانے کی سزا سنائی۔

  • بھارت میں سینئرافسران خواتین پولیس اہلکاروں کو جنسی ہراساں کرتے ہیں، ویڈیو وائرل

    بھارت میں سینئرافسران خواتین پولیس اہلکاروں کو جنسی ہراساں کرتے ہیں، ویڈیو وائرل

    نئی دہلی : بھارت میں خواتین پولیس اہلکاربھی محفوظ نہیں رہیں، سینئر افسران ان کو جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں، وردی خواتین کی حفاظت کے لئے دی گئی تھی لیکن ہماری حفاظت کون کرے گا؟

    بھارت میں انسانی حقوق کی دھجیاں ارائی جانے لگیں، خواتین کی حفاظت ہر معمور لیڈی پولیس اہلکار خود عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

    بھارتی خواتین پولیس اہلکار بھی خود کو غیرمحفوظ تصور کرتی ہیں ایک خاتون پولیس اہلکار افسران کی جانب سے جنسی ہراسانی پر پھٹ پڑی۔

    اس حوالے سے لکھنو میں تعینات خاتون پولیس اہلکار نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے، سوشل میڈیا پر جاری وائرل ویڈیو میں اس کا کہنا ہے کہ ہمیں سینئر پولیس افسران جنسی طور پر ہراساں کرتے ہیں۔

     بھارتی لیڈی پولیس اہلکار کا روتے ہوئیے کہنا تھا کہ ہم کہاں جائیں؟ یہ وردی ہمیں خواتین کی حفاظت کیلئے ملی تھی لیکن ہماری حفاظت کون کرے گا؟ ہمارے افسر ہی ہمارے ساتھ بہت برا برتاؤ کرتے ہیں ہمارا بھروسہ اٹھ ٓگیا ہے ہم کیا کریں کس سے فریاد کریں؟

  • جنوبی افریقہ میں خواتین فیکٹری ورکرز سے زبردستی جنسی روابط قائم کرنے کا انکشاف

    جنوبی افریقہ میں خواتین فیکٹری ورکرز سے زبردستی جنسی روابط قائم کرنے کا انکشاف

    جنوبی افریقہ میں برانڈڈ گارمنٹس کی فیکٹری میں کام کرنے والی خواتین کو زبردستی جنسی روابط قائم کرنے پر مجبور کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جس کے بعد مذکورہ برانڈز متحرک ہوگئے۔

    امریکا کے 3 بڑے ملبوسات برانڈز نے لیسوتھو فیکٹریز میں جنسی استحصال کے خلاف کریک ڈاؤن پر زور دیا ہے، مذکورہ فیکٹریز میں خواتین کو نوکری پر رہنے کے لیے جنسی روابط قائم کرنے پر مجبور کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔

    معروف برانڈز لیوائی اسٹراس اینڈ کمپنی، کونتور برانڈز جو رینگلر اور لی جینز کی بھی مالک ہیں اور دی چلڈرنز پلیس نے جنوبی افریقہ کے چھوٹے سے ملک میں 5 فیکٹریوں سے جنسی ہراسانی کے خاتمے کے لیے معاہدہ کیا جہاں 10 ہزار خواتین ان برانڈز کے لیے کپڑے تیار کرتی ہیں۔

    ورکر رائٹز کنزورشیم (ڈبلیو آر سی) کی سینیئر پروگرام ڈائریکٹر رولا ابی مورچڈ کا کہنا تھا کہ یہ معاہدے دیگر کپڑوں کا کاروبار کرنے والے اداروں کے لیے ہراسانی اور تشدد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے مثالی ہیں۔

    ڈبلیو آر سی کی تحقیقات کے مطابق تائیوان کی عالمی جینز بنانے والی کمپنی نیئن ہسنگ ٹیکسٹائل کی ملکیت میں امریکی برانڈز کے لیے جینز بنانے والی 3 فیکٹریوں میں خواتین کو اپنے سپروائزرز سے روزانہ جنسی روابط قائم کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے تاکہ ان کی نوکری برقرار رہے۔ یہ کمپنی افریقی ملک میں گارمنٹ کے شعبے میں مزدوروں کی ایک تہائی تعداد رکھتی ہے۔

    ڈبلیو آر سی نے ایک خاتون کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ میرے ڈپارٹمنٹ میں تمام خواتین کے ساتھ سپروائزر نے جنسی روابط قائم کیے ہیں، خواتین کے لیے یہ زندگی اور موت کا سوال ہے، اگر آپ انکار کریں تو آپ کو نوکری نہیں ملے گی یا آپ کے کنٹریکٹ کی تجدید نہیں کی جائے گی۔

    نیئن ہسنگ سے طے کیے گئے معاہدے کے مطابق 5 ٹریڈ یونین اور 2 خواتین کے حقوق کے ادارے سمیت ایک خود مختار کمیٹی ان شکایات کو دیکھے گی اور خلاف ورزیوں کی نشاندہی کرے گی۔ نیئن ہسنگ خود مختار سول سوسائٹی کے اراکین کو بھی فیکٹریوں تک رسائی فراہم کرے گی جہاں وہ مزدوروں سے بات کریں گے اور مینیجرز سے شکایت لانے والے مزدوروں کو روکنے سے منع کریں گے۔

    جینز بنانے والوں کا کہنا تھا کہ ہم مزدوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے پر عزم ہیں۔ ’ہمارا ماننا ہے کہ اس معاہدے سے طویل المدتی تبدیلی آئے گی اور ان فیکٹریوں میں ایک مثبت ماحول پیدا ہوگا جو یہاں کام کرنے والے تمام لوگوں کے لیے مثبت اثر چھوڑ جائے گا‘۔

  • سعودیہ میں قید خواتین رضاکاروں کو جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    سعودیہ میں قید خواتین رضاکاروں کو جنسی زیادتی اور تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    ریاض/لندن : انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انکشاف کیا کہ سعودی عرب کی جیلوں میں انسانی حقوق کی عملبردار خواتین کو دہشت ناک زیادیتوں کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کی انسانی حقوق کی غیر سرکاری تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے سعودی عرب سے متعلق اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ریاست سعودی عرب کے صوبے جدہ کی دھابن جیل میں قید انسانی حقوق کی عملبردار خواتین کو دوران تفتیش جنسی زیادتی، تشدد اور دیگر ہولناک زیادتیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔

    ایمنسٹی انٹرنینشل نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گرفتار خواتین رضاکاروں کو دوران تفتیش بجلی کے جھٹکے لگائے گئے اور اس قدر کوڑے مارے گئے ہیں کہ متاثرہ خواتین کھڑی ہونے کے بھی قابل نہیں رہیں۔

    جمعے کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ تفتیش کاروں نے کم از کم 10 خواتین کو ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تفتیش کاروں نے جبراً ایک دوسرے کو بوسہ دینے پر مجبور کیا گیا۔

    انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں نے ایک خاتون قیدی سے کہا کہ تمھارے اہل خانہ مرچکے ہیں، جیل حکام کے جھوٹ کے باعث متاثرہ خاتون ایک ماہ تک شدید صدمے میں رہی جبکہ ایک اور خاتون کو کال کوٹری میں بند کرکے بجلی کے جھٹکے دئیے گئے۔

    برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ گرفتار خواتین میں لجین الھذلول اور عزیزہ الیوسف بھی شامل ہیں جنہیں گزشتہ برس مئی میں خواتین کو ڈرائیورنگ کی اجازت دینے کیلئے اور مردوں کی لازمی سرپرستی کے خلاف مہم چلانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

    ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ مذکورہ خواتین کو قید میں رکھا ہوا ہے لیکن سعودی حکام کی جانب سے نہ ان پر کوئی مقدمہ چلایا جارہا ہے اور نہ ہی نہیں کسی وکیل تک رسائی کا حق حاصل ہے۔

    برطانوی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد برطانوی اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے سعودیہ پر خواتین قیدیوں تک رسائی کےلیے دباؤ ڈالا جارہا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کی نومبر 2018 میں یہ رپورٹ مرتب کی تھی اور دسمبر 2018 میں سعودی حکام سے خواتین قیدیوں تک رسائی کی درخواست کی تھی لیکن انسانی حقوق کی تنظیم کو ابھی کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

    مزید پڑھیں: اقوام متحدہ جمال خاشقجی کے قتل کی تحقیقات کرے، ایمنسٹی انٹرنیشنل

    خیال رہے کہ بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیم کی یہ رپورٹ ایسے موقع پر سامنے آئی جب دنیا بھر میں سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے صحافی جمال خاشقجی کے استنبول کے سعودی قونصلیٹ میں لرزہ خیز قتل کی عالمی سطح پر تحقیقات کا مطالبہ ہورہا ہے۔

  • امریکا: جنسی ہراسگی کا الزام، گوگل نے درجنوں ملازمین برطرف کردئیے

    امریکا: جنسی ہراسگی کا الزام، گوگل نے درجنوں ملازمین برطرف کردئیے

    کیلیفورنیا : معروف امریکی کمپنی گوگل نے اینڈی روبن کو ایگزٹ پیکج دینے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ کمپنی 2016 سے اب تک 48 افراد کو جنسی ہراسگی میں ملوث ہونے پر ملازمت سے برطرف کرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی خبر رساں ادارے کے جانب سے معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل پر لگائے گئے الزامات کے رد عمل میں سی ای او نے جاری بیان میں کہا ہے کہ گوگل کسی بھی ناقابل برداشت رویے پر سخت اقدامات کررہی ہے۔

    امریکی اخبار کی جانب سے گوگل پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ گوگل انتظامیہ نے انڈروئیڈ سافٹ ویئر کے بانی اینڈی روبن کو قابل اعتراض حرکت کرنے کے الزامات کے باوجود 9 کروڑ ڈالر کا ایگزٹ پیکج دیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ اینڈی روبن کے ترجمان نے نیو یارک ٹائم کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انڈروئیڈ کے بانی نے سنہ 2014 میں ’پلے گراؤنڈ‘ نامی ٹیکنالوجی کمپنی بنانے کےلیے گوگل کو خیر باد کہا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق گوگل نے اینڈی روبن کو ایک ’ہیرو کی طرح‘ خیر باد کہا تھا۔

    معروف ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سندر پچائی کا کہنا ہے کہ اخبار میں شائع خبر ’تکلیف دہ‘ ہے، لیکن ٹیکنالوجی کمپنی ملازمت کے لیے محفوظ مقام فراہم کے حوالے سنجیدہ ہے۔

    سندر پچائی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ گوگلل جنسی ہراسگی یا غیر اخلاقی معاملات سے متعلق شکایات پر مکمل تحقیقات کرتی ہے اور ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے ملازمت سے فارغ کردیتی ہے۔

    گوگل کے سی ای او نے بتایا کہ کمپنی 2016 اب تک 48 افراد کو غیر اخلاقی رویوں اور جنسی ہراسگی کے واقعات میں ملوث ہونے پر نوکری سے نکال چکی ہے جس میں 13 سینیئر مینیجر بھی شامل ہیں۔

    امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کے دو ایگزیکٹو افسران نے بتایا تھا کہ سنہ 2013 میں اینڈی ربن کو ملازم خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی تصدیق ہونے پر سی ای او لیری پیج نے ملازمت سے استعفیٰ دینے کا کہا تھا۔

  • جنید اکرم بھی Metoo# کی زد میں آگئے، پانچ خواتین کے الزامات

    جنید اکرم بھی Metoo# کی زد میں آگئے، پانچ خواتین کے الزامات

    کراچی: معروف مزاحیہ ویڈیو بلاگر بھی Metoo# کی زد میں آگئے، پانچ خواتین نے اُن پر جنسی ہراسانی کے الزامات عائد کیے جنہیںجنید اکرم نے مسترد کرتے ہوئے قانونی جنگ لڑنےکا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق معاشرے کے پیچیدہ سماجی و معاشرتی مسائل کو مزاحیہ انداز سے اجاگر کرنے والے جنید اکرم نے بہت کم عرصے میں فیس بک پر عوام میں پذیرائی حاصل کی اور وہ سوشل میڈیا کی معروف شخصیت بن کر سامنے آئے۔

    دنیا بھر میں جنسی ہراسانی کے حوالے سے Metoo# مہم جاری ہے، ہالی ووڈ سے شروع ہونے والی یہ مہم بالی ووڈ تک پہنچ چکی اور اب کراچی سے تعلق رکھنے والے بلاگر بھی اس کی زد میں آگئے۔

    مزاحیہ فنکار اور بلاگر پر پانچ خواتین نے الزامات عائد کیے کہ انہیں مختلف اوقات میں جنید اکرم نے بلیک میل کرتے ہوئے ہراساں کیا۔

    مزید پڑھیں: سوشل میڈیا کی معروف شخصیت کا فروغِ مطالعہ مہم

    ایک خاتون نے دعویٰ کیا ہے کہ ’میں اور جنید ایک دوسرے سے میسج پر کافی عرصے تک بات کرتے رہے مگر مجھے اُس نے کبھی اپنی شادی اور بیٹی سے متعلق نہیں بتایا، ہم ایک دوسرے کے بہت قریب تھے، ایک بار جنید نے زبرستی قریب آنے کی کوشش کی جس پر میں نے اُس کو تھپڑ مارا ‘۔

    دوسری خاتون نے الزام عائد کیا کہ جنید اکرم نےمختلف یونیوسٹریز میں ہونے والے اپنے پروگراموں کو کامیاب بنانے کے لیے مجھ سے لوگوں کو زبردستی مدعو کروایا، انکار کرنے پر دھمکی دی کہ وہ میری ذاتی معلومات شیئر کردیں گے۔

    تیسری خاتون کا کہنا ہے کہ ’جنید نے مجھے دھوکا دے کر نازیبا باتیں کیں اور جب میں نے انکار کیا تو اُس نے تمام حدیں پار کردیں اور ویڈیو چیٹ انٹرنیٹ پر شیئر کرنے کی دھمکی بھی دی جس کی وجہ سے مجھے اپنا نمبر تک تبدیل کرنا پڑا‘۔

    ایک اور خاتون نے مبینہ الزام عائد کیا کہ ’جنید نے مجھ سے فیس بک پر اُس وقت رابطہ کیا جب میری عمر صرف 20 سال تھی، میں نے روکا نہیں جو میری غلطی تھی مگر بات آگے بڑھتی گئی تو بہت ساری شرمناک چیزیں سامنے آئیں‘۔

    یہ بھی پڑھیں: می ٹو: ہراسمنٹ کے بارے میں پاکستانی خواتین کیا کہتی ہیں؟

     چوتھی خاتون نے 2014 میں جنید اکرم پر مبینہ الزام عائد کیا تھاکہ وہ باقاعدگی سے ویڈیوز دیکھ کر اُن پر اپنی رائے کا اظہار کرتی تھیں، پھر ایک دن جنید نے واٹس ایپ نمبر مانگا اور پھر سب سے پہلے جمعہ مبارک کا پیغام بھیجا، بعد ازاں اُس نے مجھے خود کو دکھانے کا مطالبہ بھی کیا جس پر میں نے اُسے بلاک کردیا‘۔

    پانچویں خاتون نے الزام عائد کیا کہ جنید سے میری دوستی اس قدر گہری ہوگئی تھی کہ میں اُس کی محبت میں گرفتار ہوچکی تھی اور ہماری ملاقاتیں بھی ہوتی تھیں مگر اُس نے کبھی اپنی شادی کے بارے میں نہیں بتایا۔

    دوسری جانب معروف بلاگر نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر کافی عرصے سے متحرک ہیں اور اس دوران اُن کی سیکڑوں لوگوں سے بات چیت ہوئی مگر کبھی اس طرح کی بات سامنے نہیں آئی۔

    اسے بھی پڑھیں: جامعہ الازہر نے جنسی ہراسانی کو حرام قراردے دیا

    اُن کا کہنا تھا کہ ’میں نے مذکورہ الزامات پر قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا اور اس حوالے سے اپنی لیگل ٹیم سے طویل مشاورت بھی کی تاکہ ان خواتین کو نوٹس بھیجا جائے، اگر میں کہیں بھی قصور وار ہوا تو سب کے سامنے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگوں گا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ برس ہالی ووڈ سے جنسی ہراسانی کے خلاف شروع ہونے والی مہم میں کئی نامور شخصیات کو الزامات کا سامنا کرنا پڑا جبکہ حالیہ دنوں بالی ووڈ کے معروف اداکار اور دیگر شخصیات اس کی زد میں ہیں۔